Dr Qazi Fahim Shezad

Dr Qazi Fahim Shezad This is an educational page for public, medical students, health care professionals , physicians and sonographers

28/10/2025

Baby boy ultrasound with hydrocele

25/10/2025

Ectopic pregnancy of 8 weeks ( 2 months)

23/10/2025

Breast cancer awareness

14/10/2025

Down syndrome bAby

آپ نے سبز چوگا اور گلے میں منکوں کے ہار پہنے چھوٹے سر والے نوجوان لڑکے لڑکیوں کو ہنستے مسکراتے انوکھے سٹائل میں مانگتے د...
10/10/2025

آپ نے سبز چوگا اور گلے میں منکوں کے ہار پہنے چھوٹے سر والے نوجوان لڑکے لڑکیوں کو ہنستے مسکراتے انوکھے سٹائل میں مانگتے دیکھا ہوگا یہ ذہنی اور جسمانی طور پر ابنارمل ہوتے ہیں اکثریت واضح الفاظ میں بول نہیں سکتی ان کے ساتھ دو چار صحت مند لوگ (مرد یا خواتین ) بھی ہوتے ہیں
ان کے بارے میں مشہور ھے کہ یہ دولہ شاہ کے چوہے ہیں
پہلے ہم ان کے بارے میں عام مشہور حقائق جانتے ہیں پھر اصل حقیقت پر کچھ روشنی ڈالیں گے
کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی علاقے کی مہارانی شاہ دولہ خدمت کی میں حاضر ہوئی اور کہا میرے پاس اللہ کی دی ہوئی ہر نعمت دنیاوی دولت ہے حکومت ہے شہرت ہے لیکن خدا نے مجھے اولاد سے محروم رکھا ہوا ہے دعا کی طالب ہو اللہ مجھ پر رحم فرمائے اور میری حاجت روائی کرے۔
شاہ دولہ نے کہا خاتون تمہاری دعا تو قبول ہو جائے گی لیکن اس کے لیے ایک شرط تمہیں قبول کرنا ہوگی عورت نے عرض کیا
کیا شرط ہے ؟؟
شاہ دولہ نے کہا جو تمہاری پہلی اولاد پیدا ہوگی وہ تمہیں ہمارے لیے وقف کرنی ہوگی۔
عورت شاہ دولہ کی یہ شرط مان گئی۔ اور اس نے وعدہ کرلیا کہ وہ ایسا ہی کرے گی۔
عورت کچھ دن بعد حاملہ ہو گئی اور اللہ نے اس کو بیٹا عطا کیا اس بچے کا سر عام بچوں سے قدرے چھوٹا تھا اس عورت کے دل میں خیال آیا کہ ایک اولاد پیدا ہوئی ہے آئندہ کیا پتہ کوئی اولاد ہو نہ ہو یہ اکلوتا بچہ ہے میں کیسے اس کو درگاہ پہ چھوڑ آؤں۔
عورت کئی دن تک یہ ہی سوچتی رہی آخر اس نے یہ فیصلہ کر لیا کہ بچے کی ولادت کو ظاہر نہیں کرے گی اور اس بات کو راز رکھے گی۔
لہٰذا اس عورت نے ایسا ہی کیا ایک رات عورت کے خواب میں شاہ دولہ دریائی آئے اور انہوں نے عورت سے کہا خاتون تم نے وعدہ خلافی کی ہے تم نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
عورت نے کہا اللہ نے مجھے ایک ہی بیٹا دیا ہے میں اس کو اپنے سے کیسے جدا کرو شاہ دولہ نے کہا یہ بچہ چھوٹے سر کا ہے اس کا سرعام سروں سے چھوٹا ہے اس کے سر سے عقل سلب کر لی گئی ہے۔
یہ سن کرعورت خواب سے اٹھ گئی اور صبح ہوتے ہی اس نے ملک کے نامور حکیموں اور طبیبوں کو بلایا سب نے ایک ہی جواب دیا یہ بچہ صحیح نہیں ہو سکتا۔
اب اس عورت کو شدید فکر ہوئی اور وہ فورا شاہ دولہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا میں اپنا بیٹا آپ کی درگاہ پر چھوڑ رہی ہوں،
یہ سن کر شاہ دولہ دریائی نے کہا تمہیں شیطان نے غافل کر دیا تھا مگر خدا نے کرم کیا اور تم بچہ لے کر یہاں آ گئی اب تم بچہ چھوڑو اور چلی جاؤ۔
اس کے بعد اس عورت کے ہاں تین بچوں کی پیدائش ہوئی جو جسمانی اور ذہنی طور پر بالکل تندرست تھے۔
اس کے بعد آج تک یہ معمول بن گیا ہے کہ بے اولاد لوگ منت کے لیے یہاں آتے ہیں اور منت پوری ہونے پر اپنی پہلی اولاد مزار پر چھوڑ جاتے ہیں۔ یہ بچے شاہ دولہ کے چوہے کہلاتے ہیں شاہ دولہ کا مزار گجرات میں واقع ھے
ان چھوٹے سر والے بچوں کے بارے میں مشہور ھے کہ بچپن میں ان کے سر پر کنٹوپ یا لوہے کا کڑا پہنا کر ان کا سر چھوٹا رکھا جاتا ھے انہیں ذہنی معذور کر دیا جاتا ھے اور پھر انہیں اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے
اگرچہ ان بچوں کے ذریعے بھیک مانگنا ایک حقیقت ھے جس سے انکار ممکن نہیں لیکن خود سے ان کو اس طرح کا معذور بنانا کچھ سچ نظر نہیں آتا
انکی تاریخ کافی پرانی ھے آئیں اب کچھ پرانی اور جدید تحقیق میڈیکل سائنس کے حوالے سے دیکھتے ہیں
برطانیہ کے ایک ریسرچر کیپٹن ایونز نے 1902ء میں اس دربار پر بھر پور تحقیق کی۔ اس وقت تک یہ بچے 600 سو کے قریب ہو چکے تھے اس نے کچھ عرصہ یہیں قیام کیا اس نے بچوں کے سروں کو زبردستی چھوٹا کرنے کی تھیوری کو تسلیم کرنے سے یکسر انکار کر دیا۔ اُس کے بقول یہ ایک بیماری تھی اور اس طرح کے بچے شاہ دولہ کے مزار کے علاوہ پورے ہندوستان میں پائے جاتے تھے۔ اس نے لکھا کہ، اس طرح کے بچے Microcephalicکہلاتے ہیں اور یہ بچے اس نے برطانیہ میں بھی دیکھے ہیں۔ اس کے نزدیک دولے شاہ کا مزار اس مہلک بیماری میں مبتلا بچوں کے لیے ایک سماجی پناہ گاہ ہے۔ مگر اس نے ان بچوں کے ساتھ ناروا سلوک کے متعلق بہت سخت الفاظ استعمال کیے۔ اس نے بیان کیا کہ جو فقیر ان بچوں کو لے کر بھیک مانگنے کے لیے مختلف مقامات پر لے جاتے ہیں۔ ان کا رویہ ان بچوں کے ساتھ انتہائی نازیبا اور غیر انسانی ہے۔
1902ء میں کئی بچوں کو تو سالانہ سترہ سے بیس روپے کے عوض کرایے پر بھی دے دیا جاتا تھا۔
1969ء میں محکمہ اوقاف نے اس دربار کو اپنی تحویل میں لے لیا اور چوہے بنانے کے کام کو قانونی طور پر بند کر دیا۔ اس کے باوجود یہ عمل آج بھی جاری ہے۔ آپ کو ہر شہر اور ہر گائوں میں سبز چولا پہنے سخت گرمی اور شدید سردی میں ننگے پائوں، اس طرح کے متعدد بچے نظر آئینگے جو بھیک مانگ رہے ہونگے۔ میں ان بچوں کو چوہا نہیں لکھ سکتا کیونکہ یہ معذور فرشتے ہیں۔ ہمیں ان کو بحیثیت انسان قبول کرنا چاہیے۔ لیکن شائد ہم اتنا بڑا کام نہیں کر سکتے؟ ہم انکو چند روپے خیرات دے کر اپنا فرض ادا کر دیتے ہیں؟ ہمارا رویہ کسی طور پر بھی مہذب نہیں ہے؟ اگر ان معصوم اور مجبور بچوں کی نظر سے دیکھا جائے تو دولے شاہ کے چوہے وہ نہیں بلکہ ہم ہیں؟ اصل میں ہمارے سر چھوٹے ہو چکے ہیں مگر ہمارے چھوٹے سر نظر نہیں آتے، یہ صرف محسوس کیے جا سکتے ہیں؟ اور یہ معذور فرشتے شائد ہمارے چھوٹے سر دیکھ کر ہر وقت ہنستے رہتے ہیں۔
اب ہم جدید میڈیکل سائنس کی ریسرچ کو دیکھتے ہیں چھوٹے سر والے بچوں کی بیماری کو Microcephaly کہتے ہیں یہ دو طرح کی ہوتی ھے
1- Congenital microcephaly
2- Acquired microcephaly
اول الذکر میں بیماری وراثتی طور پر genetic disorders کی وجہ سے بچے میں منتقل ہوتی ھے
موخر الذکر میں ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے رحم مادر میں بچہ متاثر ہوتا ہے اس میں وائرل انفیکشن ماں سے پلے سینٹا کے ذریعے بچے میں منتقل ہوتی ھے یہ وائرل انفیکشنز درج ذیل وائرس کی وجہ سے ہو سکتی ھے ریبولا وائرس جسے جرمن خسرہ بھی کہتے ہیں چکن پاکس اور ذیکا وائرس Zika
ذیکا وائرس ایک مچھر کے کاٹنے سے انسانی جسم میں منتقل ہوتا ھے حمل کے دوران جب یہ مچھر عورت کو کاٹتا ھے تو یہ وائرس placenta کے ذریعے ماں کے رحم میں موجود بچے کے دماغ تک پہنچتا ھے اور دماغ میں سوزش encephalitis پیدا کر دیتا ھے جسکی وجہ دماغ کی نشوونما رک جاتی ھے اور بچہ چھوٹے سر والا پیدا ہوتا ہے ان چھوٹے سر والے بچوں میں سے ستر سے اسی فیصد بچے ٹھیک ہو جاتے ہیں باقی بیس سے تیس فیصد بہت دیر سے چلنا اور بولنا سیکھتے ہیں کچھ تو عقل و شعور سے بالکل عاری ہوتے ہیں یعنی مجہول ہوتے ہیں
نیچے دی گئی تصاویر میں سے اکثریت یورپین بچوں کی ھے جہاں پہ نہ تو کوئی شاہ دولہ صاحب ہیں نہ ان بچوں کو خود سے معذور کرکے بھیک مانگنے کیلئے استعمال کرنے والے گروہ ۔۔۔
کچھ تصاویر کو زوم کرکے آپ مرض کے پھیلنے سے متعلق مزید معلومات بھی پڑھ سکتے ہیں تصاویر دیکھنے سے یہ بات بھی آسانی سے سمجھ میں آ جاتی ھے کہ یہ بچے پیدائشی معذور ہیں باقی کہانیاں سب فیک ہی معلوم پڑتی ہیں
مائیکروسیفلی کے بارے میں لکھنے کو بہت کچھ ھے لیکن پوسٹ حد سے زیادہ طویل ہوتی جا رہی ھے اس لئے فی الحال اتنا ہی باقی کسی کو بھی ذاتی طور پر کوئی معلومات درکار ہوں تو وہ کمنٹ میں سوال پوچھ سکتا ھے کوشش ہوگی پہلی فرصت میں جواب دے پاؤں
آپ سب کی صحت مند زندگی کیلئے دعا گو
ڈاکٹر فہیم شہزاد۔
نتیجہ ۔۔!!!!
میرے خیال میں شاہ دولہ صاحب نے ان معذور فرشتوں کی پرورش اور دیکھ بھال کی زمہ داری اٹھائی کیونکہ معاشرے میں انہیں وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ حقدار ہیں جیسے آج کل لاوارث اور یتیم بچوں کیلئے مختلف ادارے کھلے ہوئے ہیں
شاہ دولہ دریائی صاحب کے بعد ان بچوں کو دنیاوی لالچیوں نے اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا
یہ بھی ممکن ہے کہ شاہ دولہ صاحب لوگوں کو فقط انہی بچوں کو درگاہ پہ چھوڑ جانے کیلئے کہتے ہوں جو ذہنی معذور پیدا ہوں لیکن بعد میں یہ مشہور کر دیا گیا ہو کہ جس کی منت پوری ہو وہ اپنی پہلی اولاد لازمی وہاں چھوڑ کر جائے

واللہ اعلم

09/10/2025

Anancephalic male fetus of 28 weeks

Breast cancer awareness month
04/10/2025

Breast cancer awareness month

26/09/2025

Ultrasound report terminologies



23/09/2025

Shopping for baby boy or girl


20/09/2025

صحت کے دفاع کے لئیے ہماری کیا پالیسی ہونی چاہیے؟
بیالوجیکل وار بھی تو ہو سکتی ہے آنے والے زمانے میں ۔

18/09/2025

HPV vaccine in Pakistan for girls
What is it ?
Is this safe or not?

17/09/2025

Ultrasound report and baby gender

Address

Kuala Lumpur

Website

http://www.qazihe.com/

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Qazi Fahim Shezad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr Qazi Fahim Shezad:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram