Psychologist Sessions

Psychologist Sessions I did my specialization as a sexiologist psychologist and physical therapist as well.

I am Dr Babar I did Msc and PHD in clinical Psychology from Coventry university UK.I also remain as a student counselor in Birmingham university UK for two years.

11/09/2025

Hello to everyone
We are going to give a one free session again to all regarding mental and sexual health.

1.Relationship issues
2.Sexual desires and fantasy
3.Depression
4.Anxiety
5.Overthinking
6.Uncertain incidences

So you can freely discuss your case in person on our WhatsApp or messenger.
Regards
Dr Babar
Sexiologist and Psychologist
Msc and PhD from Coventry University UK
Dr Sher (psychologist and relationship therapist)

https://wa.me/923175101246
Psychologist Sessions

21/04/2025

*اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں ڈسٹرب ہوتو اسے یہ سب جملے ہرگز نہ کہیں۔*

*1۔* "تم بہت بیوقوف ہو۔ ایسی باتوں کو کون دل پر لیتا ہے۔"
(حقیقت:: اسے بھی پتا ہے کہ ایسی باتوں کو دل پر نہیں لینا چاہیے لیکن وہ بے چارہ دل سے نہیں نکال پا رہا۔ اسے بیوقوف کہہ اسکی انسلٹ نہ کریں)

*2۔* "کب سے کمرے میں اکیلے بیٹھے ہو۔ اٹھو بایر دیکھو، کتنا پیارا موسم ہے۔"
(حقیقت:: موسم آپکے لیے پیارا ہو سکتا ہے لیکن اسکو موسم پیارا نہیں لگتا۔ پہلے اسکی حالت سمجھنے کی کوشش کریں)

*3۔* "پوری دنیا میں صرف وہی انسان نہیں ہے۔ اس سے اچھے لوگ بھی موجود ہیں۔"
(حقیقت:: اس کی ساری دنیا ہی ایک شخص ہے۔ اسے کوئی اور نظر ہی نہیں آتا۔ کوشش کریں اسکے جذبات کی قدر کریں)

*4۔* "ارے انسان کو زندہ دلی کے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے"
(حقیقت:: جس کا دل کب کا مر گیا ہو اسے کیا معلوم زندہ دلی کیا ہوتی ہے۔ یہ وقت اسے سبق سکھانے کا نہیں بلکہ اسے توجہ سے سننے کا ہے)

*5۔* "ایسے اداس ہو کے لائف نہیں گزرتی"
(حقیقت:: اسے بھی پتا ہے کہ ایسے نہیں گزرتی لیکن وہ شدید الجھا ہوا کہ راستہ نظر نہیں آتا۔ اسے مزید اداس نہ کریں)

*6۔* "کام کرو اپنے لیے اور اپنے مستقبل کے لیے۔"
(حقیقت:: جس کا اپنا آپ ہی بہتری نہ چاہتا ہو وہ کام کیسے کرے گا۔ ہو سکتا ہے وہ اپنا آپ دفن کر کے زندگی گزار رہا ہو۔)

_بحیثیت سائیکالوجسٹ پچھلے کچھ سالوں سے ایسے ہی بے چارے لوگوں سے واسطہ رہا تو محسوس کیا کہ ایسے لوگ بہت ٹوٹے ہوئے ہوتے ہیں۔اگر کہیں ملیں تو نصیحتوں کے بجائے مسکراہٹ سے استقبال کریں۔ انکی پسماندہ حالت دیکھ کر جج کی بجائے ایموشنل سپورٹ کریں۔ یہ لوگ بھی کبھی ہیرو ہوئے کرتے تھے چہرے پر ہرگز جھریاں بچپن سے نہیں تھی بلکہ ظالم سماج کے ساتھ اچھائی کرتے ہوئے دھوکہ کھا گئے۔ انکی بےبسی کو نہ دیکھیں یہ بھی کبھی لاڈلے ہوتے تھے۔ انکی کمبخت ذہنی صحت پر نہ جائیں وہ بھی کبھی تیز دماغ والے تھےلہذا ایسے لوگ ملیں تو صرف انکو قبول کریں۔_
Regards
Dr Babar
Sexiologist and psychologist
0317 5101246 Psychologist Sessions

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! Karoonjhar Korejo, Mubasher Nawaz, گمنام مسافر
20/04/2025

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! Karoonjhar Korejo, Mubasher Nawaz, گمنام مسافر

20/04/2025

*نیند کی کمی سے ہونے والے 23 نقصانات*

*رات کی اچھی نیند کس کے دل کو نہیں بھاتی، یہ نہ صرف آپ کا مزاج خوشگوار بناتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد بدنما سیاہ حلقے بھی پیدا نہیں ہونے دیتی، مگر مناسب دورانیے تک سونا آپ کے دل، وزن اور ذہن سمیت ہر چیز کی صحت کیلئے بہترین ثابت ہوتا ہے۔*

مگر آج کے دور کی مصروفیات نے نیند کا اوسط دورانیہ 6 گھنٹوں تک پہنچا دیا ہے (طبی ماہرین 7 سے 8 گھنٹے تک سونے کا مشورہ دیتے ہیں)۔

لگ بھگ ہر ایک کو اچھی نیند کی اہمیت کے بارے میں علم ہے مگر ہوسکتا ہے کہ آپ کو یہ اندازہ نہ ہو کہ ایسا نہ کرنے پر آپ کے ساتھ کیا کچھ ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں : نیند کی کمی یا زیادتی دونوں نقصان دہ

یہاں ایسے ہی نقصانات بتائے جارہے ہیں جو کم نیند لینے والے افراد پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

*چڑچڑا پن*

بے خواب راتوں کے نتیجے میں چڑچڑے پن اور جذباتی پن کی شکایت عام ہوجاتی ہے۔ یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں بتایا گیا کہ منفی جذبات نیند متاثر ہونے کا نتیجہ ہوتے ہیں اور اس سے دفتری کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔

*سردرد*

سائنسدان اس حوالے سے پریقین نہیں کہ نیند کی کمی سردرد کا باعث کیوں بنتی ہے مگر ایسا ہوتا ضرور ہے۔ بے خواب راتوں کے نتیجے میں آدھے سر کا درد ہونے لگتا ہے جبکہ خراٹے لینے والے 36 سے 58 فیصد افراد صبح سردرد کا شکار ہوتے ہیں۔

*موٹاپا*

کم نیند کے نتیجے میں لوگوں کا جسمانی ہارمون توازن بگڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں کھانے کی اشتہا خاص طور پر بہت زیادہ کیلوریز والی غذاﺅں کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ اپنی خواہشات پر کنٹرول کی صلاحیت گٹ جاتی ہے اور یہ دونوں بہت خطرناک امتزاج ہیں کیونکہ اس کا نتیجہ موٹاپے کی شکل میں نکلتا ہے جبکہ تھکاوٹ کا احساس الگ ہر وقت طاری رہتا ہے۔

*یہ بھی پڑھیں : وہ عام عادتیں جو اچھی نیند سے محروم کردیں*

*بینائی کی کمزوری*

نیند کی کمی بینائی کی کمزوری، دھندلا پن اور ایک کی جگہ دو نظر آنے کی شکل میں بھی سامنے آسکتا ہے۔ جتنا زیادہ وقت آپ جاگ کر گزارتے ہیں اتنی ہی بینائی میں خرابی کا امکان بڑھتا ہے جبکہ واہموں کے تجربے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

*امراض قلب*

ایک تحقیق کے دوران لوگوں کو 88 گھنٹے تک سونے نہیں دیا گیا جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر اوپر گیا جو کہ کوئی زیادہ حیران کن امر نہیں تھا مگر جب ان افراد کو ہر رات صرف 4 گھنٹے تک سونے کی اجازت دی گئی تو دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ گئی جبکہ ایسے پروٹین کا ذخیرہ جسم میں ہونے لگا جو امراض قلب کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

*سست ردعمل*

جب نیند پوری نہ تو کسی بھی واقعے پر ردعمل کا اظہار سست ہوجاتا ہے۔ ایک تحقیق کے دوران لوگوں کو فوری فیصلے کرنے کے ٹاسک دیئے گئے، جن میں سے کچھ کو ٹیسٹ کے دوران سونے کی اجازت دی گئی جبکہ دیگر کو نہیں۔ جن کو سونے کا موقع ملا انہوں نے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی دکھائی جبکہ دیگر افراد کی کارکردگی بدتر اور ردعمل بہت سست رہا۔

*انفیکشن*

کیا آپ کو معلوم ہے کہ جسمانی دفاعی نظام طاقتور کیسے بنایا جاسکتا ہے خاص طور پر کسی کھلے زخم پر جلد انفیکشن نہیں ہوتا؟ وہ نیند ہے۔ اگر آپ نیند کی کمی کے شکار ہو یہاں تک کہ ایک رات کی کمی بھی جراثیموں کے خلاف جسم کے قدرتی دفاع پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

*توجہ کی صلاحیت متاثر ہونا*

کیا پڑھتے یا سنتے ہوئے توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا ہے؟ کسی ایسے کام کو کرنے میں جدوجہد کرنا پڑرہی ہے جس میں زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے؟ توجہ مرکوز کرکے ہونے والے ٹاسک نیند کی کمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ ذہنی طور پر چوکنا اور ہوشیار رہنا چاہتے ہیں تو نیند پوری کرنی چاہئے ورنہ ذہن غنودگی کی کیفیت کا شکار ہوجاتا ہے اور کچھ بھی کرنا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں : صرف ایک رات کی خراب نیند کا یہ نقصان جانتے ہیں؟

*ویکسینیشن کا اثر کم ہوجانا*

ویکسین عام طور پر جسم میں ایسے اینٹی باڈیز پیدا کرتی ہے جو کسی مخصوص وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کرسکے مگر جب آپ کی نیند پوری نہ ہو جسمانی دفاعی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور یہ اینٹی باڈیز موثر طریقہ سے کام نہیں کرپاتیں۔

*بولنے میں مشکلات*

نیند کی شدید کمی آپ کو ہکلانے یا بولتے ہوئے مشکلات کا شکار کرسکتی ہے بالکل ایسے جیسے کسی نے نشہ کررکھا ہو۔ ایک تحقیق کے دوران رضاکاروں کو 36 گھنٹوں تک جگا کر رکھا گیا جس کے بعد وہ کسی سے بات کرتے ہوئے الفاظ بار بار دہرانے اور ہکلانے لگے، وہ اکتا دینے والے انداز سے آہستگی اور مبہم باتیں کرنے لگے، یہاں تک کہ ان سے اپنے خیالات کا اظہار کرنا بھی ممکن نہیں رہا۔

*نزلہ زکام کے دائمی شکار*

اگر آپ ہر وقت نزلہ زکام کا شکار رہنے پر پریشان رہتے ہیں اور کہیں بھی جانے پر فلو حملہ آور ہوجاتا ہے تو اس کی ایک ممکنہ وجہ ناکافی نیند بھی ہوسکتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ 7 گھنٹے سے کم نیند لیتے ہیں ان میں بیماری ہونے کا خطرہ تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔

*پیٹ کے امراض*

معدے میں سوجن کے امراض نیند کی کمی کے نتیجے میں بدتر ہوجاتے ہیں۔ سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند پیٹ کے امراض سے کافی حد تک تحفظ دیتی ہے مگر اس میں کمی خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

*ذیابیطس*

نیند کے دوران ہمارا جسم میٹابولزم میں آنے والی خرابیوں کو دور کرتا ہے تاہم زیادہ وقت جاگ کر گزارنے کے نتیجے میں انسولین کی حساسیت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کا نتیجہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کی شکل میں نکلتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق نیند کے دورانیے میں اضافہ ممکنہ طور پر ذیابیطس کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ ایک اور تحقیق میں کم سونے کو معمول بنانے اور ذیابیطس کے خطرے کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی۔

*کینسر*

طبی ماہرین نے نیند اور کینسر کے درمیان تعلق کے حوالے سے تحقیق کی ہے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ جسمانی گھڑی کے نظام میں مداخلت سے جسمانی دفاعی نظام کمزور ہوتا ہے اور ان میں مخصوص اقسام کے کینسر خاص طور پر بریسٹ اور بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

*یاداشت کے مسائل*

درمیانی عمر میں نیند کی کمی سے دماغی ساخت میں تبدیلیاں آتی ہیں جو کہ طویل المعیاد یاداشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، جبکہ نوجوانوں میں بھی نیند کی کمی سے یاداشت خراب ہونے کے مسائل دیکھے جاسکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ زیادہ سوتے ہیں ان کی یاداشت بھی اچھی ہوتی ہے۔

*بانجھ پن*

ایک تحقیق کے مطابق مناسب نیند سے محرومی کے نتیجے میں بانجھ پن کا خطرہ کم ہوجاتا ہے، خاص طور پر اگر خواتین 7 گھنٹے سے کم ہونے کی عادی ہوں تو ان میں حمل ٹھہرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند جسمانی ہارمون نظام پر اثرانداز ہوتی ہے اور بہت کم نیند سے خواتین کا ہارمون نظام متاثر ہوتا ہے جس سے بانجھ پن کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔ ایک دوسری تحقیق میں یہی بات مردوں کے بھی سامنے آئی کہ کم نیند کے نتیجے میں اولاد سے محرومی کا خدشہ بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر چھ گھنٹے سے کم نیند سے یہ خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

*ہر وقت بھوک لگنا*

اگر دماغ کو وہ توانائی نہیں ملتی جو نیند سے حاصل ہوتی ہے تو اس کے حصول کے لیے وہ خوراک کو ذریعہ بناتا ہے، نیند کی کمی کے نتیجے میں بھوک بڑھانے والے ہارمون گیرلین بننے کی شرح بڑھ جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں جسم کو چربی اور میٹھی غذاﺅں کی طہب ہر وقت ہوتی ہے، نیند کی کمی سے بھوک کو کنٹرول میں رکھنے والے ہارمون لیپٹن بھی متاثر ہوتا ہے اور لوگ بلاضرورت بھی بہت زیادہ کھالیتے ہیں اور انہیں پیٹ بھرنے کا احساس نہیں ہوتا۔

*ارادے پر کنٹرول ختم ہوجانا*

جب جسم اور ذہن تھکاوٹ کا شکار ہو تو لوگ بلاسوچے سمجھے اقدامات کرتے ہیں، یعنی لوگوں کے لیے کسی نقصان دہ چیز سے انکار کرنا مشکل ہوجاتا ہے جبکہ بلاوجہ اشیا کی خریداری پر بھی پیسے خرچ کرنے لگتے ہیں، عام طور پر ان حالات میں جو لوگ کہہ رہے ہوتے ہیں یا کررہے ہوتے ہیں، وہ خود اسے سمجھ نہیں پاتے۔

*قبل از وقت بڑھاپا*

چہرے کی خوبصورتی کے لیے نیند بہت اہم ہے اور بغیر نیند کے آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اور چہرہ اتر جانا تو عام ہے مگر ایک تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نیند کی بہت زیادہ کمی آپ کی جلد کو تیزی سے بڑھاپے کی جانب دھکیل دیتی ہے جس کی وجہ جسم میں تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی زیادہ مقدار ریلیز ہونا ہے اور اس کی افراط جلد کو ہموار اور گداز رکھنے والے پروٹین کولیگین کو کام نہیں کرنے دیتی۔

*تنہا ہونے کا احساس*

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں نوجوان سماجی طور پر لوگوں سے گھلنے ملنے میں مشکلات محسوس کرتے ہیں جبکہ انہیں لگتا ہے کہ وہ دنیا سے کٹ کر الگ تھلگ ہوچکے ہیں۔ حالات اس وقت مزید بدتر ہوجاتے ہیں جب تنہائی محسوس کرنے والے افراد نیند پوری کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔

*الزائمر امراض*

متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوچکا ہے کہ نیند دماغ کے ان بیٹا ایملوئیڈ پروٹین کی صفائی میں مدد دیتی ہے جو زیادہ جاگنے پر دماغ میں جمع ہونے لگتے ہیں، یہ پروٹین الزائمر امراض کا باعث سمجھے جاتے ہیں، نیند کی کمی سے بتدریج اس پروٹین کی مقدار بڑھنے لگتی ہے اور نیند سے بھی صفائی مشکل ہوجاتی ہے، نیند کا شیڈول جتنا خراب ہوگا، الزائمر امراض کا خطرہ اتنا ہی زیادہ بڑھ جائے گا۔

*ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے*

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناقص نیند کے نتیجے میں لوگوں کا مزاج تو چڑچڑا ہوتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ان میں ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح نیند کی کمی سے شوہر اور بیوی کے درمیان لڑائیاں بڑھنے کا امکان بھی بڑھتا ہے جو آگے بڑھ کر ان کے رشتے کو تباہ بھی کرسکتا ہے، محققین کے مطابق بے خوابی کے شکار افراد میں ڈپریشن کے مرض کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

*کمزور مسلز*

نیند کی کمی سے ہارمونز کے نظام میں تبدیلیاں آتی ہیں اور جسم کے لیے مسلز بنانے اور کمزوری دور کرنا مشکل تر ہوتا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلز کو پہنچنے والے نقصان کے بعد اس کا علاج زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ ای کتحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کے دوران جسم میں نشوونما بڑھانے اور نقصان کی مرمت کرنے والے ہارمون کا اخراج بڑھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ فٹنس ماہرین بھی جسم بنانے کے شوقین افراد کو مناسب نیند کا مشورہ دیتے ہیں۔
Regards
Dr Babar
Sexiologist and psychologist
Msc and PhD in clinical psychology and sexiology from Coventry University UK

سیکس سے پہلے فارپلے کیاہوتاہے؟A very Important post Just for Couples فارپلے دراصل پلے کی شروعات ہے۔ کوئی بھی کھیل شروع ک...
18/04/2025

سیکس سے پہلے فارپلے کیاہوتاہے؟
A very Important post Just for Couples
فارپلے دراصل پلے کی شروعات ہے۔ کوئی بھی کھیل شروع کرنے سے پہلے وارم اپ کرنا بہت ضروری ہے۔

فار پلے دراصل پلے کی شروعات ہے۔ کوئی بھی کھیل شروع کرنے سے پہلے وارم اپ کرنا بہت ضروری ہے۔ سمجھ لیجئے کہ اگر سیکس ایک کھیل ہے تو فارپلے اس کے پہلے کا وارم اپ۔ سیکسوئل ایکٹ کی ہماری سمجھ بہت مشینی ہے۔

بیشتر لوگوں کو لگتا ہے کہ سیکس مطلب پینیٹریشن۔ جبکہ یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ پینیٹریشن سیکسوئل ایکٹ کا پورے عمل کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ یا یوں کہیں کہ اس کا شباب یا کلائمکس۔ وہ اپنے آپ میں پورا سیکس نہیں۔

پینیٹریشن کے پہلے جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ سب فارپلے ہے۔ اس میں ہاتھ سے پکڑنے سے لے کر باتیں کرنے، چھونے سے لے کر رومانس تک سب کچھ شامل ہے۔

سیکس سے پہلے فارپلے کیاہوتاہے؟

خواتین کے لئے فارپلے سیکس کا سب سے اہم حصہ ہے۔ ان کے لئے یہ سیکس کے ایکٹ سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ اگر فارپلے میں زیادہ وقت نہیں دیاجائے تو خواتین کے پرائیویٹ پارٹ میں گیلا پن نہیں ہوگا اور ایسا ہونے کی حالت میں عورتوں کو پینیٹریشن کے وقت درد کا تجربہ ہوگا۔ اور کئی بار اسے آرگیزم یعنی مکمل جوش کا تجربہ بھی نہیں ہوگا۔ اس لئے فارپلے میں زیادہ سے زیادہ وقت دینا چاہئے۔


فارپلے کے وقت ایک دوسرے سے بات کرنا بھی ضروری ہے۔ ایک دوسرے کی پسند ناپسند جاننا بھی ضروری ہے۔ کسی عورت کو کان کے کونوں کے چھونے سے لطف کا تجربہ ہوتا ہے تو کسی کو پیٹھ پر ہاتھ لگانے سے اچھا لگتا ہے۔

کئی عورتیں چھاتی کے چھونے پرجوش ہوتی ہیں۔ کسی کو سخت تو کسی کو نازک چھونا پسند ہوتا ہے۔ اب آپ کے ساتھی کو کس طرح کا چھونا پسند ہے، وہ تو آپ کو ہی پتہ لگانا پڑے گا۔ اس کے لئے آپ کو فارپلے کے وقت اور اس کے بعد بھی اپنے ساتھی سے بات کرنی ہوگی۔ عورتیں عام طور پر تکلف کرتی ہیں، انہیں کھلنے میں وقت لگتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ انہیں تحفظ کا احساس کرایاجائے۔

بوس وکنار

ہم روزانہ ایک ہی طرح کا کھانا کھائیں گے تو دل بھر جاتا ہے لذت نہیں رہتی شوق پہلے جیسا نہیں رہتا ۔چاھے وہ کھانا چکن یا بیف قورمہ ھی کیوں نہ ھو اسلئے بہتر ھوتا ہے کچھ دن کا وقفہ دیا جائے خود کو بے چین کرنے کے بعد ہم بستری میں بہت لذت محسوس ہوتی ہے لیکن اکثر مرد حضرات تغمہ کارکردگی کے چکر میں روز بلکہ ایک وقت میں دو تین بار بھی چھکے چوکے لگانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ایک بار تو ہو گیا دوسرے دن بھی کر لیا مگر تیسرے دن اگر ایسا نہ ہو سکے تو مرد حضرات خود کو بیمار یا کمزور تصور کرنے لگ جاتے ہیں کشتوں اور معجون کی تلاش میں نکل پڑتے ھیں ۔ محبت شروع میں جوش رکھتی ہے مگر جب آہستہ آہستہ آگ نکلتی رہتی ہے تو مدہم پڑ جاتی ہے اس لئے اس میں پریشان ہونے والی کوئی بات نہیں ہوتی ٹائم کم زیادہ ہوتا رہتا ہے نارمل بات ہے ۔ لذت کو بڑھانے کیلئے اپنی سوچ کو کنٹرول کرنا سب سے بنیادی کام ہے سوچ کے گھوڑے کو بے لگام نہیں چھوڑنا اسکی لگام ایک لیول تک رکھنی ہے جہاں پر نشہ بھی چڑھتا رہے اور بوتل خالی بھی نہ ھو مطلب منی اندر ہی رہے اتنا کنٹرول رکھنا ہے ۔ آسان زبان میں خود کو 100 کے لیول تک آنے ہی نہیں دینا 97 تک آتے ہی سوچ کو کھینچ لینا ہے یہاں ساری گیم سوچ کی ہے ٹائمنگ رومانس کرنے کیلئے سب سے پہلے اپنی سوچ پہ کنٹرول کرنا سیکھنا ہے سوچ کو واپس پیچھے کھینچتے جانا ہے کہاں سوچ کو روکنا ہے کہاں سوچ کی لگام چھوڑنی ہے یہ بار بار پریکٹس سے سمجھ آتا جائے گا ۔ ٹاٸمنگ بڑھتی رھے گی اور لزت ملتی رھےگی


جنسی نشہ آنکھ سے شروع ہوتا ہوا سوچ تک اور پھر شرم گاہ تک پہنچتا ہے رومانس اپنے پارٹنر کی ذات کیلئے بے پناہ طوفانی جذبات سے شروع ہوتا ہے جسکی ذات سے عشق ہو اس سے رومانس کے طریقے بھی خود بخود سوچ لیتی ہے جب وہ ذات آپکے پہلو میں موجود ہو تب آنکھوں سے اسکی آنکھوں کو ایک محبت بھرا پیغام دیجئے ۔ ہلکے ہاتھوں سے جسم کو سہلانا شروع کیجئے مختلف اعضاء کا بوسہ لینا کپڑوں کے اوپر سے ہی اپنے پارٹنر کو اپنے ایک جان ہونے کا احساس دلانا ۔ پھر آہستہ آہستہ کپڑوں کی دیوار ہٹاتے جانا ۔ ہر جگہ کو چومنا سوائے شرم گاہ کے ۔ روشنی جتنی کم یا مدہم سی ہو اتنا ھی زیادہ فاٸدہ ھوگا۔سر سے لے کر پیروں تک اپنے پارٹنر کو اپنے ہاتھوں سے ہلکا ہلکا مساج کریں جسے پیار کہا جاتا ہے ایسے ماحول میں ہاتھ پاؤں ٹانگیں چہرہ پورا جسم خود با خود چلتا محسوس ہوتا ہے سیکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ بریسٹ کو بوسہ دیں اسے مساج کریں اسے دبائیں منہ سے زبان کی لو سے ٹچ کریں دس سے پندرہ منٹ آگے پیچھے اوپر نیچے رگڑیں مساج کریں لذت محسوس کریں اور کروائیں 'عورت بریسٹ سے جلدی ایکٹو ہوتی ہے ' اسی طرح ٹانگوں پنڈلیوں ہپس کو سہلائیں رگڑیں مساج کر لیں انگلیوں کی ہلکی حرکت سے پارٹنر کی باڈی پہ سنسناہٹ پیدا کریں ۔ ہونٹوں کو بوسہ دیجئے ہلکے ہلکے چوس بھی سکتے ہیں پھر گالیں آنکھیں ناک پورے چہرے پہ بوسہ کیجئے ۔اسکے بعد گردن دونوں اطراف سے اس کی خوشبو محسوس کیجئے ہر لمس سے آنے والی خوشبو جذبات کو پہلے سے زیادہ گرماٸش دے گی ۔ ایک ہاتھ بالوں میں دوسرا ہاتھ کمر پہ چلاتے جائیں ہاتھوں کی پوزیشن بدلتے جائیں آہستہ آہستہ اوپر سے چومتے نیچے آتے جائیں زبان کی لو سے بھی پارٹنر کو اپنے جزبات سے متعارف کروا سکتے ہیں ۔رومانس مست ہو جانے کا نام ہے دو جسموں کے ایک ہونے کا نام ہے رومانس میں یہ خبر نہیں رہتی اب آگے کیا کرنا ہے اگلا سٹیپ کونسا ہے بلکہ محبت خود بخود چلتی چلی جاتی ہے بولتی چلی جاتی ہے خود بخود پیار کرنے کے طریقے سمجھاتی چلی جاتی ہے محبت محبوب میں مگن کر دینے کا نام ہے جسم کے ہر رونگٹے سے محبت ایک دوسرے پہ جھڑتی نظر آتی ہے ۔ محبت کے جزبات سوچ سے جسم تک محدود رکھیں اسکو شرم گاہوں تک آنے سے روکنا ہے جتنا زیادہ سوچ کو ابھار سکتے ہیں ایک دوسرے کیلئے ابھاریں ایک دوسرے کا نشہ ہونا چاہئیے جس میں بے خبری ہو جس میں لذت بھری ہو لمس کا احساس لذت اور نشے کو بڑھاتا چلا جائے گا ہلکی ہلکی سرگوشیاں سوچ کو پہلے سے زیادہ خمار بخشتی چلی جائیں گی سانسوں کو تیز کرتی جائیں جسم کو گرماتی چلی جائیں بے خودی عروج پہ پہنچتی چلی جائے ایک دوسرے کے نام کے ساتھ محبت بھرے الفاظ ایک دوسرے کیلئے جوش میں اضافہ کرتے چلے جائیں سر کے بالوں سے لے کر پیروں کی انگلیوں تک نشہ ہی نشہ محسوس ہوتا چلا جائے سوچ کو خماری سے تر رکھنا ہے جوش خود بخود پیدا ہوتا جائے گا سوچ میں صرف محبوب کے انگ انگ سے محبت کا رس پینے کا خیال بھرا ہو اس بات کو بھول جانا ہے کہ انٹر کورس نام کی بھی کوئی چیز ہے یا ھے بھی نھیں یہ باکل نہ سوچیں کہ میں اچھا سیکس کر پاوں گا یا نھیں۔ اریکشن قاٸم رکھ سکو گا یا نھیں۔ اس طرف باکل سوچ کو نہ جانے دیں۔ساری خرابی کی جڑ یہ منفی سوچیں ھوتی ھیں جسے اپ مردانہ کمزوری کہتے ھو اپ پارٹنر کے ساتھ مشغول رھیں سوچ کو جذبات کو محبت کو مختلف انداز اور طریقوں سے ایک دوسرے کے جسموں تک پہنچانا منتقل کرنے کا نام رومانس ہے اور رومانس جب جی بھر کے ہوتا ہے تو کئی بار انٹرکورس کے بغیر ہی جسم پرسکون ہو جاتا ہے ۔ اور وہ سکون کئی بار اتنا سکون دیتا ہے جتنا انٹرکورس کے بعد بھی محسوس نہیں ہو سکتا ۔

انٹرکورس اس پورے کھانے کی ٹیبل کی آخری ڈش ہے جسے سویٹ ڈش بھی کہا جاتا ہے اور پاکستانی عوام سویٹ ڈش سے اپنے کھانے کا آغاز کرتی ہے اور کہتی ہے مزہ نہیں آیا ٹائم نہیں لگا ۔ ٹائمنگ رومانس کے ٹائم کو کہتے ہیں جس میں سوچ کو ہوش نہیں رہتا مصالحہ اتنا بھونا جاتا ہے کہ بعض اوقات انٹرکورس کی بھوک ہی ختم ہو جاتی ہے انٹرکورس کیلئے صرف 5 سے 10 منٹ بہت ٹائم ہے ۔ نوجوان میاں بیوی 2 عدد چمیوں اور ایک دو جپھیوں کے بعد آخری بال پہ پہنچ جاتے ہے جبکہ آخری بال کا نام انٹرکورس ہے باقی پانچ بولز پورے جسم پہ کھیلے جاتے ہیں یہ اپنی اپنی مرضی ہے ھر کھلاڑی کا الگ انداز سے کھیلتا ہے ۔

شرم گاہ پہ عارضی نظر ڈالیں کیونکہ شرم گاہ کو دیکھتے رہنے سے میاں بیوی میں جنسی کشش ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔اسی وجہ سے پورنوگرافی اور ننگی فلموں کے شوقین افراد کو حقیقی سیکس میں مزہ اور اطمنان نھیں ملتا ۔کیونکہ دماغ میں شرمگاہ کا تجسس ۔کشش ھی ختم ھو جاتی ھے۔ شرمگاہ میچ کی اخری بال ھوتی ھے۔ سیکس ایجوکیشن کمی کی وجہ سے ھی ھر فرد فیس بک پر جنسی پاور بڑھانے کے نسخے تلاش کرتا پھرتا ھے یہیں وجہ ہے جو آج شوہر کو بیوی اور بیوی کو شوہر میں کشش محسوس نہیں ہوتی ۔کشش اس وقت رہتی ہے جب سب کچھ پردے میں رہے جب ہر پردہ ختم ہو گیا تو آنکھ اور دل بھر جاتا ہے سوچ اس جسم کی کشش کھو دیتی ہے جس جسم سے آنکھ بھر جائے وہاں کشش باقی نہیں رہتی اس لئے اندھیرے میں ہمبستری کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ مدھم روشنی یا اندھیرے میں سیکس کرنے والوں کو کبھی بھی مردانہ کمزوری جیسے مساٸل پیش نھیں اتے ۔اپنے اباو اجداد کو دیکھ لیں۔ انھیں کبھی سیکس کی کمزوری نھیں ھوٸی تھی مگر آج مرد یا عورت جب تک ایک دوسرے کا ایک ایک بال بھی جی بھر کے نہ دیکھ لیں سکون نہیں آتا۔ساری خرابی 200 والٹ کے بلب روشن ھونے میں ھے یہ یورپی کلچر ھے جس کے وجہ سے پورپی میڈیسن ویاگراوغیرہ بھی استعمال ھو رھا ھےزیادہ بار شرمگاہ کے دیدار سے بعد میں اسی جسم سے اکتاہٹ محسوس ہو رہی ہوتی ہے ۔بیوی سے کشش محسوس نہیں ہوتی۔اسلام ضابطہ حیات ھے اگر اپ اسلامی ۔سنت طریقہ اختیار کریں تو سارے مساٸل ھی ختم ھو جاٸیں گے۔ میاں بیوی ایک دوسرے سے باتیں کیا کیجئے جہاں باتیں نہیں ہوتیں وہاں پیار بھری راتیں بھی نہیں ہوتیں ۔ میاں بیوی کی محبت میں بہت برکت ہے اس برکت کو چھوٹے موٹے جھگڑوں کی نظر کر کے وقت ذائع مت کیجئے ۔ دل کھول کے چاہت دیجئے کیا پتا کل ہو نہ ہو۔ شادی رچاٸیے ۔حقیقی دنیا کے راھی بنیں

فورپلے پوسچرز

ان پوسچرز میں میل بیڈ پر بیٹھ کر یا پھر صوفے پر بیٹھ کر اپنی مسز کی بریسٹ ، کمر ، کندھے تھائس، گردن ، سر کے بال اور نپلز کے ساتھ اپنے ہاتھوں اور منہ کے ذریعے سے بھی کھیل سکتے ہیں ۔۔

وجائنا کے اوپر ٹائٹ پینس رکھا بھی جا سکتا ھے جس سے مسز ہلکا پھلکا اپنے ہاتھ سے پکڑ بھی سکتی ہیں اور رگڑ بھی سکتی ہیں جبکہ میل سیم پوزیشن میں مسز کو بٹھا کر ایک ہاتھ بریسٹ پر اور دوسرا ہاتھ کلائیٹارس یعنی پیشاب والے پوائنٹ پر ہلکا ہلکا سہلا سکتے ہیں لیکن یاد رکھیں ناخن کٹے ھونے چاھئیں ،، ہلکے ہلکے
urine point
کو سہلانے سے اسکے ساتھ ساتھ بریسٹ
sucking, rubbing ,pressing
سے فورپلے میں جان پر جائے گی کلائیٹارس سے اہستہ آہستہ
or**sm
شروع ھو جاتا ھے جو وقت سے ساتھ بہت عروج پر پہنچا دیتا ھے وہ شوہر حضرات جنکی ٹائمنگ کم ھے انہیں پہلے اپنی مسز کو اچھی طرح فورپلے کے ذریعے سے
climax achieve
کروانا چاھئیے اور یاد رھے فورپلے کے دوران مسز سے باتیں بھی کریں جو اپ کے دل میں ہیں سرگوشیاں کیجئے اور اپنی مسز سے بھی کہیئے اپ سے دل کی بات کریں ۔۔۔ ان دو پوسچرز کو اپنے اپنے طریقے سے جتنا چاھے لمبا ٹائم انجوائے کیا جا سکتا ھے وجائنا کے اندر پینس پہنچایا بھی جا سکتا ھے اور باہر سے ہلکی ہلکی
rubbing
بھی کی جا سکتی ھے ۔

فورپلے سے ایسی بیگمات جو وقت زیادہ چاھتی ہیں اور شوہر ٹائمنگ اشو میں مبتلا ہیں یا پھر شوہر اچھا انجوائے کرنا چاھتے ہیں ازدواجی رشتے کو مضبوط کرنا چاھتے ہیں تو فورپلے کو اپنی س لائف کا حصہ بنائیں تاکہ دوسرے کی بیگم نہیں بلکہ اپکی بیگم اپکے خیالوں پر راج کرے ہمیشہ اس سیکس میں انتہا کی لذت ملتی ھے جہاں انکھیں بند کی جائیں تب بھی تصور میں اپنی بیگم کی باڈی کا لمس محسوس ھو اور جب بیڈ پر موجود ھوں تب بھی دل دماغ روح اور جسم صرف ایک ہی لمس کو محسوس کر کے انجوائے کریں اس گہرائی
mutual intimacy
سے کئے گئے سیکس سے جس میں کمرے کی ہلکی لائٹ کو بھی ضرور مدنظر رکھا جائے جتنی کمرے کی
لائٹ
dim
یعنی کم ھو گی انسانی بیمار نفسیات بھی خود با خود اس تھراپی سے کافی حد تک ہیل ھو جائے گی کیونکہ س تھراپی انسانی نفسیات کو میچور کرتی ھے اور میچورٹی اسی وقت آتی ھے جب
immaturity
اور کمزور سوچ ختم ھو جاتی ھے ۔۔


ب*ر چھیڑنا
پارٹنر ارگیزم

چونکہ مردوں کی عمومی ٹاٸمنگ 2 منٹ سے 8منٹ تک ھوتی ھے تو کچھ ٹھنڈا مزاج عورتیں اس دورانیے میں شہوت۔ لذت یا ارگیزم تک نھیں پہنچ پاتیں اور خواہ مخواہ کی فرسٹیشن کا شکار ھو جاتی ھیں اگر اپ کا فی میل پارٹنر اپ سے اس فریسٹیشن کا تذکرہ کرے تو اپ اپنے پارٹنر کے بضر۔ کلاٸی ٹورس کو ھاتھ سے چھیڑ کر ۔رگڑ کر یا فورپلے سے ڈسچارچ کر سکتے ھو یہ عین شرعی ھے کوٸی گناہ نھیں ھے کیونکہ میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کا لباس ھوتے ھیں ارگیزم دونوں کا فطری حق ھے اس میں کوٸی شرم ۔عار یا گناہ والی بات نھیں چونکہ
اول تو کچھ عورتوں کا ارگیزم دورانیہ بہت لمبا ھوتا ھے جوکہ 45 منٹ تک بھی ھو سکتا ھے اس دورانیے تک کوٸی مرد بھی نھیں پہنچ سکتا ۔یہ فطری ھےاس میں میل کا کوٸی قصور نھیں
دوم۔ چونکہ کچھ عورتیں ب*ر سے ارگیزم حاصل کرتی ھیں ان کا جنسی عضو ب*ر ھی حساس ھوتا ھے۔ ب*ر ھی ارگیزم دیتا ھے دوران مباشرت نفس ب*ر کو ٹچ یا رگڑ نھیں دیتا جس سےانھیں ارگیزم نھیں ملتا ۔کیونکہ ب*ر اندام نہانی کی بالاٸی چوٹی پر واقع ھوتا ھے یہ بھی فطری مسلا ھے میل پارٹنر کا کوٸی قصور نھیں
سوم۔ اکثر مردوں کا سیکس دورانیہ دو سے تین منٹ پر محیط ھوتا ھے اس لیے عورت ارگیزم نھیں لے پاتی عورت کے گرم ھوتے ھوتے مرد ڈسچارج ھو چکا ھوتا ھے یہ بھی نیچرل ھے
چہارم ۔اکثر مرد مشرقی روایات میں جلدی جلدی دخول کے عادی ھوتے ھیں فورپلے نھیں کرتے جس سے نہ عورت گرم ھوتی ھے نہ ارگیزم تک نھیں پہنچتی ھے۔ یہ بھی ھمارا قومی مسلا ھے کیونکہ بچے جاگ جاتےھیں
پنجم۔ اکثر مشرقی عورتیں سیکس کیلیے کم ھی راضی ھوتی ھیں تو جب میاں کی ڈیمانڈ پر سیکس کیلیے حاضر ھوتی ھیں تو ان کے مزاج میں کام کاج۔ غسل۔ ٹھنڈا پانی جیسے نفسیاتی مساٸل حاٸل ھوتے ھیں جو موڈ اف کیے ھوتے ھیں اس لیے ان کو ارگیزم نھیں ملتا ھے۔ سردیوں میں ٹھنڈے پانی سے غسل بھی مشکل ھوتا ھے یہ بھی نیچرل ھے
سیکس 70%رومانس کا نام ھے کوشش کرنی چاھیے میاں بیوی کو فورپہلے۔ چھیڑ چھاڑ ۔پیار محبت میں وقت گزارنا چاھیے۔ عورت دوران رومانس چھاتیوں کی چھیڑ چھاڑ سے ھی ارگیزم تک پہنچ جاتی ھے انٹرکورس یا دخول کو اخری فاٸر سمجھ کر سنبھال کے رکھنا چاھیے اگر اس کے باوجود بھی فی میل پارٹنر شہوت تک نہ پہنچے تو پھر ب*ر چھیڑنا مجبوری ھے۔اخری حل ھے
نوٹ یاد رھے کچھ عورتیں فطرتا ٹھنڈا مزاج ھوتی ھیں باکل بھی سیکس سے ارگیزم نھیں لے پاتیں۔ ب*ر چھیڑنے والا طریقہ اس وقت اپلاٸی کرنا ھوگا جب فی میل پارٹنر اس کی ڈیمانڈ کرے یا اس پر کارگر ھو۔ کہیں ایسا نہ ھو کہ اپ ب*ر کو رگڑ رگڑ کر زخمی کر دیں اور فی میل پارٹنر چیخ اٹھے اور سیکس ایجوکیشن والوں کو بدعاٸیں دے



And Kuch logo ko timing ka problem to un kalye yh kuch tips.
ٹائمنگ کیسے بڑھائیں ۔
1۔ واک کریں۔
2۔ ذہنی کیفیت کا خیال رکھیں اور ٹینشن سے بچیں۔
3۔اچھی خوراک لیں۔ دودھ، کھجور، انڈا، کشمش کم مقدار میں روزانہ کی بنیاد پر استعمال کریں ۔
4۔ سیکس ہمیشہ اس وقت کریں جب آپ خود کو پر سکون سمجھیں۔
5۔ سیکس شروع کرتے وقت اپنا عضو خاص یکدم یا جھٹکے سے پورا لڑکی کے اندر نہ ڈالیں۔ بلکہ آہستہ آہستہ اندر کریں۔ اس سے آپ دونوں زیادہ مزہ لے سکتے ہیں
6۔پہلی دفعہ جب مکمل اندر چلا جائے تو اسے واپس باہر نہ نکالیں۔ بلکہ اندر دبائے رہیں تا کہ عضو خاص ف*ج کی گرمی کا عادی ہو جائے ۔
7۔ اس طریقہ کاد میں آپ اپنا عضو خاص زیادہ وقت تک اندر رہنے سے اچھا محسوس کریں گے اور خاتون بھی ۔ اور اہم یہ کہ خاتون آپ کی ٹائمنگ کو بڑھا ہوا محسوس کرے گی۔
8۔ سیکس کے دوران خاتون سے جسمانی ہلکی پھلکی چھیڑ چھاڑ کرتے رہیں اور باتیں بھی۔ اس سے آپ کی توجہ تھوڑی سیکس سے ہٹی رہے گی اور آپ کا انزال یا ریلیزجلد نہیں ہوگا۔
9۔ جب بھی محسوس کریں کے آپ انزال کے قریب ہیں ۔ اپنا عضو خاص فوری طور پر باہر نکالیں اور لڑکی سے کوئ دوسری بات شروع کریں۔ اور ساتھ میں اسے پوزیشن تبدیل کرنے کا بولیں۔ عضو خاص کو بالکل بھی لڑکی کی باڈی سے ٹچ نہ ہونے دیں۔
10۔ جب ریلیکس ہوں جو کہ مرد تقریبا 30 سے 50 سیکنڈز میں ہو جاتا ھے پھر سیکس کریں ۔ اور اسی طریقہ کار کو دھراتے رھیں۔ جب تک چاہیں انزال نہیں ہوگا۔ اور وقت کے ساتھ ٹائمنگ بڑھتی جائے گی ۔۔
Regards
Dr Babar
Sexiologist and Psychologist
Psychologist Sessions https://wa.me/923175101246
0317 5101246

Hello to everyone I am going to give a FREE SESSION again to all regarding MENTAL and SEXUAL health.So you can freely di...
17/04/2025

Hello to everyone
I am going to give a FREE SESSION again to all regarding MENTAL and SEXUAL health.
So you can freely discuss your case in person on my WhatsApp.
Regards,
Dr Babar
Sexiologist and Psychologist
Msc and PhD from Coventry University UK
https://wa.me/923175101246
Psychologist Sessions

15/04/2025

*YEAST INFECTION*
✅A va**nal yeast infection is a fungal infection that causes irritation, discharge and intense itchiness of the va**na and the v***a — the tissues at the va**nal opening.

Also called va**nal candidiasis, va**nal yeast infection affects up to 3 out of 4 women at some point in their lifetimes
*Symptoms*

🛑Itching and irritation in the va**na and v***a
🛑A burning sensation, especially during in*******se or while urinating
🛑Redness and swelling of the v***a
🛑Vaginal pain and soreness
🛑Vaginal rash
🛑Thick, white, odor-free va**nal discharge with a cottage cheese appearance
🛑Watery va**nal discharge
*Complications*
You have severe signs and symptoms, such as extensive redness, swelling and itching that leads to tears, cracks or sores
You have four or more yeast infections in a year
Your infection is caused by a less typical type of fungus

✅You're pregnant
✅You have uncontrolled diabetes
✅Your immune system is weakened because of certain medications or conditions such as HIV infection
For check-up
Contact on WhatsApp or inbox
0317 5101246 Psychologist Sessions
Regards
Dr Babar
Sexiologist and Psychologist

Hypoactive Sexual Desire Disorder (HSDD) کیا ہے؟Hypoactive Sexual Desire Disorder (HSDD) خواتین میں ایک پیچیدہ اور حساس ...
14/04/2025

Hypoactive Sexual Desire Disorder (HSDD) کیا ہے؟

Hypoactive Sexual Desire Disorder (HSDD) خواتین میں ایک پیچیدہ اور حساس بیماری ہے جس میں جنسی خواہش میں نمایاں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ یہ بیماری خواتین کی ذہنی، جسمانی اور جذباتی صحت پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔ یہ مرض اس وقت تشخیص کیا جاتا ہے جب کم از کم چھ ماہ تک جنسی خواہش میں کمی ہو اور یہ تعلقات میں مسائل کا سبب بنے۔

HSDD کی علامات

جنسی تعلقات میں دلچسپی کی مکمل کمی

جنسی خیالات یا فینٹسی کا بالکل نہ ہونا

طویل عرصے تک جنسی خواہش میں کمی

جنسی تعلقات کے دوران کسی قسم کی خوشی یا اطمینان محسوس نہ کرنا

شریک حیات سے جذباتی یا جسمانی دوری محسوس کرنا

خود اعتمادی میں کمی اور احساس کمتری

مایوسی، ذہنی دباؤ اور بےچینی

HSDD کی وجوہات

1. نفسیاتی وجوہات:

ڈپریشن (Depression): ڈپریشن خواتین کی ذہنی صحت کو متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے جنسی خواہش میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

بےچینی (Anxiety): مستقل بےچینی اور ذہنی دباؤ خواتین کی جنسی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔

جنسی تشدد یا بدسلوکی کے تجربات: ماضی میں جنسی استحصال یا بدسلوکی کے تجربات خواتین میں جنسی خواہش کم کر سکتے ہیں۔

خود اعتمادی کی کمی: جسمانی ساخت یا خوبصورتی کے بارے میں منفی خیالات خواتین کی خود اعتمادی کو متاثر کر سکتے ہیں۔

تعلقات میں مسائل: شریک حیات کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی یا جذباتی دوری جنسی خواہش پر اثر ڈال سکتی ہے۔

2. جسمانی وجوہات:

ہارمونی تبدیلیاں: مینوپاز، حیض کی بے قاعدگی، یا ہارمونی عدم توازن جنسی خواہش کو متاثر کر سکتے ہیں۔

ذیابیطس، تھائیرائیڈ کی خرابی: یہ بیماریاں جسمانی توانائی اور ہارمونی نظام کو متاثر کرتی ہیں، جس سے جنسی خواہش میں کمی آتی ہے۔

حمل اور زچگی: حمل اور بچے کی پیدائش کے بعد ہارمونی تبدیلیاں اور جسمانی تھکن بھی HSDD کا سبب بن سکتی ہیں۔

ادویات کے ضمنی اثرات: ڈپریشن یا بلڈ پریشر کی دوائیں بھی جنسی خواہش کو متاثر کر سکتی ہیں۔

3. سماجی اور ثقافتی وجوہات:

ثقافتی اور مذہبی دباؤ: بعض معاشروں میں خواتین کو جنسی خواہش کا اظہار کرنے سے روکا جاتا ہے، جو ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔

خاندانی مسائل: گھریلو جھگڑے یا بچوں کی ذمہ داریوں کا بوجھ خواتین کی ذہنی اور جسمانی صحت پر اثر ڈال سکتا ہے۔

مالی مسائل: مالی دباؤ اور عدم استحکام خواتین کی ذہنی سکون میں خلل ڈال سکتے ہیں۔

HSDD کی تشخیص

HSDD کی تشخیص میں ماہر ڈاکٹر مریض کی مکمل میڈیکل ہسٹری اور نفسیاتی حالت کا جائزہ لیتے ہیں۔ درج ذیل طریقے اپنائے جا سکتے ہیں:

خون کے ٹیسٹ: ہارمونی سطحوں کی جانچ کے لیے۔

جسمانی معائنہ: جسمانی بیماریوں کا پتہ لگانے کے لیے۔

نفسیاتی معائنہ: ذہنی صحت اور جذباتی مسائل کی جانچ کے لیے۔

شریک حیات کے ساتھ مشاورت: تعلقات کے مسائل کو سمجھنے کے لیے۔

HSDD کا علاج

1. دوائیں:

ہارمونی تھراپی: ایسٹروجن اور ٹیسٹوسٹیرون کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے۔

Flibanserin (Addyi): خواتین کی جنسی خواہش بڑھانے والی دوا۔

Bremelanotide (Vyleesi): جنسی خواہش بڑھانے کے لیے انجیکشن کی صورت میں دوا۔

2. نفسیاتی علاج:

Cognitive Behavioral Therapy (CBT): منفی خیالات اور جذبات کو بدلنے میں مدد دیتی ہے۔

Couple Therapy: شریک حیات کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے۔

Mindfulness-Based Therapy: ذہنی سکون اور جنسی خواہش میں اضافہ کے لیے۔

3. لائف اسٹائل میں تبدیلی:

ورزش: باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں ہارمونی توازن کو بہتر بناتی ہیں۔

صحت مند غذا: متوازن غذا جسمانی اور ذہنی صحت میں بہتری لاتی ہے۔

نیند کی مکمل مقدار: پرسکون نیند ذہنی سکون اور توانائی فراہم کرتی ہے۔

4. قدرتی علاج:

ہربل سپلیمنٹس: Maca Root اور Ginseng جنسی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

یوگا اور میڈیٹیشن: ذہنی سکون اور جسمانی صحت میں بہتری کے لیے۔

HSDD سے بچاؤ کی تدابیر

صحت مند طرز زندگی اپنانا

ذہنی دباؤ کو کم کرنا

شریک حیات سے کھل کر بات چیت کرنا

وقت پر میڈیکل چیک اپ کروانا

نیند اور آرام کا خاص خیال رکھنا

اگر آپ یا آپ کی کوئی جاننے والی Hypoactive Sexual Desire Disorder (HSDD) کا شکار ہیں تو فوری طور پر ماہر نفسیات یا جنسی معالج سے رابطہ کریں
Regards
Dr Babar
Sexiologist and Psychologist
Msc and PhD from Coventry University UK
0317 5101246 Psychologist Sessions

Address

Globally
Kuala Lumpur

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Psychologist Sessions posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Psychologist Sessions:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category