Ehsan Ahmad Nangri

Ehsan Ahmad Nangri Doctor To Be Insha'Allah 😍 Proud Pakistani

بلاول میڈیکل کالج کے اس طالب علم کی خودکشی نے دل ہلا دیا۔ شاید وہ صرف افسردہ نہیں تھا، بلکہ زندگی کے مطلب سے ہی ناآشنا ہ...
19/10/2025

بلاول میڈیکل کالج کے اس طالب علم کی خودکشی نے دل ہلا دیا۔ شاید وہ صرف افسردہ نہیں تھا، بلکہ زندگی کے مطلب سے ہی ناآشنا ہو چکا تھا۔ ڈپریشن تو اس میدان میں تقریباً ہر کوئی جھیلتا ہے، مگر چوتھے سال میں ہمت ہار دینا ظاہر کرتا ہے کہ وہ اندر سے کتنا ٹوٹ چکا تھا۔

ہمارے معاشرے میں ہر روز کئی نوجوان اپنے خوابوں، احساسات، اور امیدوں کے ساتھ اندر ہی اندر مر جاتے ہیں۔
فرق صرف اتنا ہے کہ ان کی تدفین بعد میں ہوتی ہے، جب سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔

لڑکیاں کبھی کبھار اپنی تکلیف بیان کر لیتی ہیں، مگر لڑکوں کو بھی خاموش رہنا سکھا دیا جاتا ہے. تو یہی خاموشی آخرکار ان کی جان لے لیتی ہے۔
اللّٰہ اس پر رحم اور آسانی والا معاملہ فرمائے 🤲🏻

‏پاکستان سے ریذیڈنسی کے لیے امریکا جانے والی 27 سالہ ڈاکٹر مریم شوکت جگر فیل ہونے کے باعث اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بع...
29/09/2025

‏پاکستان سے ریذیڈنسی کے لیے امریکا جانے والی 27 سالہ ڈاکٹر مریم شوکت جگر فیل ہونے کے باعث اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد آج جگر ٹرانسپلانٹ سے صرف آدھا گھنٹہ قبل انتقال کر گئیں۔

ڈاکٹر مریم انسانیت کی خدمت اور دوسروں کو شفا دینے کے خواب کے ساتھ امریکا آئیں تھیں، لیکن زندگی نے انہیں مہلت نہ دی۔

ڈاکٹر مریم رواں ماہ کے آغاز میں اچانک جگر کے فیل ہونے کے باعث نیویارک میں نیو جرسی کے روٹگرز یونیورسٹی اسپتال میں زیرِ علاج تھیں۔ ان کی حالت تیزی سے بگڑنے کے سبب ڈاکٹروں نے فوری جگر ٹرانسپلانٹ کا مشورہ دیا، جس پر ان کے شوہر ڈاکٹر حمزہ ظفر نے امریکا میں پاکستانی ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم اپنا (APPNA) سے رابطہ کیا اور مدد کی اپیل کی۔

اپنا نے اس اپیل پر ہنگامی بنیادوں پر فنڈ ریزنگ مہم شروع کی اور تقریباً 4 لاکھ ڈالر علاج کے لیے جمع کئے۔ اس غیر معمولی تعاون کے نتیجے میں اسپتال نے ٹرانسپلانٹ کے اخراجات کو 9 لاکھ ڈالر سے کم کر کے 4 لاکھ 50 ہزار ڈالر کر دیا۔

ڈاکٹر مریم کا نام ٹرانسپلانٹ لسٹ میں شامل کر کے جگر کا موزوں میچ تلاش کیا گیا۔ تاہم آج جگر ٹرانسپلانٹ سرجری سے آدھا گھنٹہ قبل ڈاکٹر مریم کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔

پاکستانی کمیونٹی اور اپنا کے ممبران نے ڈاکٹر مریم کے انتقال پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جدوجہد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی اور ان کا خواب دوسروں کے دلوں میں زندہ رہے گا

‏پاکستان سے امریکا جانے والی 27 سالہ ڈاکٹر مریم شوکت جگر فیل ہونے کے باعث اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد آج جگر ٹرانسپل...
29/09/2025

‏پاکستان سے امریکا جانے والی 27 سالہ ڈاکٹر مریم شوکت جگر فیل ہونے کے باعث اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد آج جگر ٹرانسپلانٹ سے صرف آدھا گھنٹہ قبل انتقال کر گئیں۔

ڈاکٹر مریم انسانیت کی خدمت اور دوسروں کو شفا دینے کے خواب کے ساتھ امریکا آئیں تھیں، لیکن زندگی نے انہیں مہلت نہ دی۔

ڈاکٹر مریم رواں ماہ کے آغاز میں اچانک جگر کے فیل ہونے کے باعث نیویارک میں نیو جرسی کے روٹگرز یونیورسٹی اسپتال میں زیرِ علاج تھیں۔ ان کی حالت تیزی سے بگڑنے کے سبب ڈاکٹروں نے فوری جگر ٹرانسپلانٹ کا مشورہ دیا، جس پر 25 کروڑ روپے کا خرچہ لگتا ۔ان کے شوہر ڈاکٹر حمزہ ظفر نے امریکا میں پاکستانی ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم اپنا (APPNA) سے رابطہ کیا اور مدد کی اپیل کی۔

اپنا نے اس اپیل پر ہنگامی بنیادوں پر فنڈ ریزنگ مہم شروع کی اور تقریباً ایک ہی دن میں 11کروڑ (4 لاکھ ڈالر) علاج کے لیے جمع کئے۔ اس غیر معمولی تعاون کے نتیجے میں اسپتال نے ٹرانسپلانٹ کے اخراجات کو 9 لاکھ ڈالر سے کم کر کے 4 لاکھ 50 ہزار ڈالر کر دیا۔

ڈاکٹر مریم کا نام ٹرانسپلانٹ لسٹ میں شامل کر کے جگر کا موزوں میچ تلاش کیا گیا۔ تاہم آج جگر ٹرانسپلانٹ سرجری سے آدھا گھنٹہ قبل ڈاکٹر مریم کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔

پاکستانی کمیونٹی اور اپنا کے ممبران نے ڈاکٹر مریم کے انتقال پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جدوجہد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی اور ان کا خواب دوسروں کے دلوں میں زندہ رہے گا

Scrub Day ⚕️👨‍⚕️
01/06/2025

Scrub Day ⚕️👨‍⚕️

22/05/2025

‏🔴 غزہ میں نقل مکانی کے دوران ایک بچی کے دل دہلا دینے والے الفاظ!

"میری ٹانگ سے خون بہہ رہا ہے، میں چل نہیں سکتی، ہمیں نہیں معلوم کہ ہم کہاں جا رہے ہیں۔ 😭

Dream big. Stay strong. Hustle harder.
20/05/2025

Dream big. Stay strong. Hustle harder.

کسی غریب کا بچہ جب اپنے بل بوتے پر، اپنی محنت سے کوئی بڑا مقام پا لیتا ہے تو وہ صرف اپنے خاندان کا ہی نہیں اپنے علاقے ...
26/04/2025

کسی غریب کا بچہ جب اپنے بل بوتے پر، اپنی محنت سے کوئی بڑا مقام پا لیتا ہے تو وہ صرف اپنے خاندان کا ہی نہیں اپنے علاقے اپنی مٹی کا بھی فخر بن جاتا ہے۔
نوجوان ڈاکٹر الیاس (ایم بی بی ایس) تلہ گنگ کا فخر تھا۔ اللہ نے کمال ذہانت عطاء کر رکھی تھی، تعلیم کے ابتدائی ایام سے گریجویشن تک اس ناقابل یقین کارکردگی نے سب کو حیران کئے رکھا۔
الیاس نے میڈیکل کو اپنا کیریئر بنانے کا فیصلہ کیا تو سب سے بڑی رکاوٹ جو ہم غریب اور متوسط طبقے کے بچوں کے رستے میں حائل ہوتی ہے یعنی وسائل کی کمی سامنے کھڑی تھی، والدین سفید پوش تھے مگر علم دوست تھے، والد مکینک تھے اپنی چھوٹی سے ورکشاپ سے گھر کا نظام چلاتے تھے، والدہ سادہ مزاج گھریلو خاتون دونوں نے اپنے اکلوتے بیٹے کے خواب پورے کرنے کے لئے کمر کس لی، الیاس نے دن رات محنت کی اور کرغزستان کے ایس ٹینٹیشیو میموریل میڈیکل یونیورسٹی میں سکالرشپ حاصل کرلی۔
اپنے سیکنڈ ایئر کے امتحانات کے دوران الیاس کے والد چل بسے، گھر والوں نے الیاس کو تسلی دی کے امتحانات مکمل کرو، والد کا خواب پورا کرو، وہ والد کی وفات پر پاکستان نہ آسکا، اسے نہ تو والد کے جنازے کو کندھا نصیب ہوا نہ چہرے کا آخری دیدار۔ وہ لگا رہا ، دن رات محنت کرتا رہا، والدہ نے خاوند کی وفات کے بعد گھریلو صنعت کے کچھ کام اپنائے کہ اپنے بچوں کی ضروریات پوری کرسکیں، الیاس کے چچا نے بھائی کی وفات کے بعد بھتیجے کی تعلیم مکمل کروانے کا بیڑا اٹھالیا۔ دن مہینے سال گزرتے گئے اور ایم بی بی ایس فائنل ائیر آگیا۔
یہ دسمبر 2024 تھا الیاس کو پیٹ اور انتڑیوں میں درد محسوس ہوتا تھا مگر وہ شاید مہنگے علاج کے ڈر سے یا پھر کسی انجانے خوف کی وجہ سے اسے زیادہ اہمیت نہ دیتا، کہ ابھی تو تعلیم مکمل ہوچکی اب تو واپس پاکستان جانا ہے 6 سال بعد والدہ سے بہنوں سے ملنا ہے، والد کی قبر پر جانا ہے۔ بس چندہ ماہ ہی تو رہ گئے ہیں۔
پھر جنوری 2025 آیا ایم بی بی ایس کا فائنل امتحان، الیاس پیپرز تو دے رہا تھا مگر دن بدن اسکی صحت گرتی جارہی تھی، پیٹ کا درد ناقابل برداشت حد تک بڑھ جاتا اس کے روم میٹز یہ حالت دیکھ پریشان ہوجاتے، مگر وہ اس کرب کو برداشت کرتا رہا اور امتحانات دیتا رہا۔ آخر ایک دوست نے الیاس کے گھر اطلاع کردی کے اسکی طبیعت بگڑتی جارہی ہے آپ اسے پاکستان بلوا لیں۔
گھر والوں کو خاصی تشویش ہوئی الیاس کو قائل کیا اور جیسے تیسےآخری پیپر دیتے ہی وہ پاکستان آگیا۔ ہسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹرز نے سگمائیڈ کولن کینسر کی تشخیص کردی۔ الیاس کا کینسر انتڑیوں میں پھیل چکا تھا علاج کسی صورت ممکن نہیں تھا۔ یہ خبر خاندان پر بم بن کر گری، والدہ جو 6 سال سے انتظار میں تھی اپنے بیٹے کو اس حال میں ملی کہ وہ بستر پر لگ چکا تھا۔
الیاس کے علاج کے لئے پاکستان بھر کے بڑے ہسپتالوں میں رابطے شروع کردیئے گئے، سارا خاندان الیاس کی والدہ کے ساتھ کھڑا ہوگیا، کہ کچھ بن پڑے سب کچھ لٹا کر بھی الیاس کو بچائیں گے۔ گھر پر قرآن خوانی اور ورد اذکار بھی شروع ہوگئے، صدقے بھی دیئے گئے اور علاج کی کوششیں بھی جاری رہیں۔
اہسے میں الیاس کا فائنل رزلٹ آگیا، اس نے ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کرلیا تھا، اب وہ الیاس سے ڈاکٹر الیاس بن چکا تھا، اس نے عملی طور پر والدین کا خواب پورا کردیا تھا۔
وہ لمحہ جب الیاس کے ہاتھ میں اسکی مارکس شیٹ آئی وہ بلک بلک کر رویا، یہ صرف ایک مارک شیٹ نہیں تھی، اسکے والدین کی برسوں کی امید تھی، اس کے خاندان کا فخر تھا، اس بہنوں کا مان تھا۔ وہ یہ مارکس شیٹ ایسے تو وصول نہیں کرنا چاہ رہا تھا۔۔
اللہ قہار ہے وہ اپنے پیارے بندوں کو آزماتا ہے، جو اس کے جتنا قریب ہوتا ہے وہ اس پر اس فانی دنیاء میں آزمائش بھی زیادہ ڈالتا ہے تاکہ اس ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی میں اپنے بندے پر بے پناہ انعام و اکرام کرسکے۔
25 اپریل 2025 ڈاکٹر الیاس کا انتقال ہوگیا۔ ڈگری مکمل کرنے کے محض 2 ماہ بعد ہی وہ اس دار فانی کو چھوڑ کر چلا گیا۔ جنازے کے مناظر انتہائی رقعت انگیز تھے، ہر آنکھ اشکبار تھی، پورا علاقہ سگوار تھا۔ مٹی کی آغوش میں جانے والا ڈاکٹر الیاس اپنے ساتھ سارے خواب بھی لے گیا ساری امیدیں ساری خوشیاں بھی لے گیا۔
اللہ کریم ڈاکٹر الیاس کی والدہ اور تمام سوگواران کو صبر دے اور تلہ گنگ کی سر زمین کو ایسے قابل بچے عطاء کرتا رہے جو ملک و قوم کا فخر بنیں۔ آمین

کسی غریب کا بچہ جب اپنے بل بوتے پر، اپنی محنت سے کوئی بڑا مقام پا لیتا ہے تو وہ صرف اپنے خاندان کا ہی نہیں اپنے علاقے ...
26/04/2025

کسی غریب کا بچہ جب اپنے بل بوتے پر، اپنی محنت سے کوئی بڑا مقام پا لیتا ہے تو وہ صرف اپنے خاندان کا ہی نہیں اپنے علاقے اپنی مٹی کا بھی فخر بن جاتا ہے۔
نوجوان ڈاکٹر الیاس (ایم بی بی ایس) تلہ گنگ کا فخر تھا۔ اللہ نے کمال ذہانت عطاء کر رکھی تھی، تعلیم کے ابتدائی ایام سے گریجویشن تک اس ناقابل یقین کارکردگی نے سب کو حیران کئے رکھا۔
الیاس نے میڈیکل کو اپنا کیریئر بنانے کا فیصلہ کیا تو سب سے بڑی رکاوٹ جو ہم غریب اور متوسط طبقے کے بچوں کے رستے میں حائل ہوتی ہے یعنی وسائل کی کمی سامنے کھڑی تھی، والدین سفید پوش تھے مگر علم دوست تھے، والد مکینک تھے اپنی چھوٹی سے ورکشاپ سے گھر کا نظام چلاتے تھے، والدہ سادہ مزاج گھریلو خاتون دونوں نے اپنے اکلوتے بیٹے کے خواب پورے کرنے کے لئے کمر کس لی، الیاس نے دن رات محنت کی اور کرغزستان کے ایس ٹینٹیشیو میموریل میڈیکل یونیورسٹی میں سکالرشپ حاصل کرلی۔
اپنے سیکنڈ ایئر کے امتحانات کے دوران الیاس کے والد چل بسے، گھر والوں نے الیاس کو تسلی دی کے امتحانات مکمل کرو، والد کا خواب پورا کرو، وہ والد کی وفات پر پاکستان نہ آسکا، اسے نہ تو والد کے جنازے کو کندھا نصیب ہوا نہ چہرے کا آخری دیدار۔ وہ لگا رہا ، دن رات محنت کرتا رہا، والدہ نے خاوند کی وفات کے بعد گھریلو صنعت کے کچھ کام اپنائے کہ اپنے بچوں کی ضروریات پوری کرسکیں، الیاس کے چچا نے بھائی کی وفات کے بعد بھتیجے کی تعلیم مکمل کروانے کا بیڑا اٹھالیا۔ دن مہینے سال گزرتے گئے اور ایم بی بی ایس فائنل ائیر آگیا۔
یہ دسمبر 2024 تھا الیاس کو پیٹ اور انتڑیوں میں درد محسوس ہوتا تھا مگر وہ شاید مہنگے علاج کے ڈر سے یا پھر کسی انجانے خوف کی وجہ سے اسے زیادہ اہمیت نہ دیتا، کہ ابھی تو تعلیم مکمل ہوچکی اب تو واپس پاکستان جانا ہے 6 سال بعد والدہ سے بہنوں سے ملنا ہے، والد کی قبر پر جانا ہے۔ بس چندہ ماہ ہی تو رہ گئے ہیں۔
پھر جنوری 2025 آیا ایم بی بی ایس کا فائنل امتحان، الیاس پیپرز تو دے رہا تھا مگر دن بدن اسکی صحت گرتی جارہی تھی، پیٹ کا درد ناقابل برداشت حد تک بڑھ جاتا اس کے روم میٹز یہ حالت دیکھ پریشان ہوجاتے، مگر وہ اس کرب کو برداشت کرتا رہا اور امتحانات دیتا رہا۔ آخر ایک دوست نے الیاس کے گھر اطلاع کردی کے اسکی طبیعت بگڑتی جارہی ہے آپ اسے پاکستان بلوا لیں۔
گھر والوں کو خاصی تشویش ہوئی الیاس کو قائل کیا اور جیسے تیسے آخری پیپر دیتے ہی وہ پاکستان آگیا۔ ہسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹرز نے سگمائیڈ کولن کینسر کی تشخیص کردی۔ الیاس کا کینسر انتڑیوں میں پھیل چکا تھا علاج کسی صورت ممکن نہیں تھا۔ یہ خبر خاندان پر بم بن کر گری، والدہ جو 6 سال سے انتظار میں تھی اپنے بیٹے کو اس حال میں ملی کہ وہ بستر پر لگ چکا تھا۔
الیاس کے علاج کے لئے پاکستان بھر کے بڑے ہسپتالوں میں رابطے شروع کردیئے گئے، سارا خاندان الیاس کی والدہ کے ساتھ کھڑا ہوگیا، کہ کچھ بن پڑے سب کچھ لٹا کر بھی الیاس کو بچائیں گے۔ گھر پر قرآن خوانی اور ورد اذکار بھی شروع ہوگئے، صدقے بھی دیئے گئے اور علاج کی کوششیں بھی جاری رہیں۔
اہسے میں الیاس کا فائنل رزلٹ آگیا، اس نے ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کرلیا تھا، اب وہ الیاس سے ڈاکٹر الیاس بن چکا تھا، اس نے عملی طور پر والدین کا خواب پورا کردیا تھا۔
وہ لمحہ جب الیاس کے ہاتھ میں اسکی مارکس شیٹ آئی وہ بلک بلک کر رویا، یہ صرف ایک مارک شیٹ نہیں تھی، اسکے والدین کی برسوں کی امید تھی، اس کے خاندان کا فخر تھا، اس بہنوں کا مان تھا۔ وہ یہ مارکس شیٹ ایسے تو وصول نہیں کرنا چاہ رہا تھا۔۔
اللہ قہار ہے وہ اپنے پیارے بندوں کو آزماتا ہے، جو اس کے جتنا قریب ہوتا ہے وہ اس پر اس فانی دنیاء میں آزمائش بھی زیادہ ڈالتا ہے تاکہ اس ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی میں اپنے بندے پر بے پناہ انعام و اکرام کرسکے۔
25 اپریل 2025 ڈاکٹر الیاس کا انتقال ہوگیا۔ ڈگری مکمل کرنے کے محض 2 ماہ بعد ہی وہ اس دار فانی کو چھوڑ کر چلا گیا۔ جنازے کے مناظر انتہائی رقعت انگیز تھے، ہر آنکھ اشکبار تھی، پورا علاقہ سگوار تھا۔ مٹی کی آغوش میں جانے والا ڈاکٹر الیاس اپنے ساتھ سارے خواب بھی لے گیا ساری امیدیں ساری خوشیاں بھی لے گیا۔
اللہ کریم ڈاکٹر الیاس کی والدہ اور تمام سوگواران کو صبر دے اور تلہ گنگ کی سر زمین کو ایسے قابل بچے عطاء کرتا رہے جو ملک و قوم کا فخر بنیں۔ آمین

Address

Dera Ghazi Khan
32200

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ehsan Ahmad Nangri posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Ehsan Ahmad Nangri:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category