میاں بیوی کا اسلام

میاں بیوی کا اسلام تیرے عمل سے ہے تیرا پریشان ہونا
ورنہ مشکل نہیں، مشکل آسان ہونا۔

بھارت سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے اپنی کار پر گائے کا گوبر لیپ دیا۔ اس کا خیال ہے کہ گوبر گاڑی کو بغیر ایئر کنڈیشن ک...
08/10/2025

بھارت سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے اپنی کار پر گائے کا گوبر لیپ دیا۔ اس کا خیال ہے کہ گوبر گاڑی کو بغیر ایئر کنڈیشن کے ٹھنڈا کر دیتا ہے۔

اللہ ہی اس قوم کو ہدایت دے۔

.ڈاکٹر جی ...کوئی ایسی دوا ہو جائے کہ اس مرتبہ بیٹا ہی ہو،دو بیٹیاں  ہیں،اب تو بیٹا ہی ہونا چاھیئے۔ڈاکٹر: میڈیکل سائنس م...
08/10/2025

.ڈاکٹر جی ...
کوئی ایسی دوا ہو جائے کہ اس مرتبہ بیٹا ہی ہو،
دو بیٹیاں ہیں،
اب تو بیٹا ہی ہونا چاھیئے۔

ڈاکٹر: میڈیکل سائنس میں تو ایسی کوئی دوائی نہیں ہے۔

ساس: پھر کسی اور ڈاکٹر کا بتا دیں؟

ڈاکٹر: آپ نے شاید بات غور سے نہیں سنی۔۔
میں نے یہ نہیں کہا کہ مجھے دوائی کا نام نہیں آتا۔ میں نے یہ کہا کہ میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوا نہیں ۔

سسر: وہ فلاں ڈاکٹر تو۔۔۔

ڈاکٹر: وہ جعلی ڈاکٹر ہوگا،
اس طرح کے دعوے جعلی پیر، فقیر، حکیم، وغیرہ کرتے ہیں، سب فراڈ ہے یہ۔۔

شوہر: مطلب ہماری نسل پھر نہیں چلے گی؟

ڈاکٹر : یہ نسل چلنا کیا ہوتا ہے؟ آپ کے جینز کا اگلی نسل میں ٹرانسفر ہونا ہی نسل چلنا ہے نا؟ تو یہ کام تو آپ کی بیٹیاں بھی کر دیں گی، بیٹا کیوں ضروری ہے؟
ویسے آپ بھی عام انسان ہیں۔ آپ کی نسل میں ایسی کیا بات ہے جو بیٹے کے ذریعے ہی لازمی چلنی چاھیئے؟

سسر: میں سمجھا نہیں؟

ڈاکٹر: ساھیوال کی گایوں کی ایک مخصوص نسل ہے جو دودھ زیادہ دیتی ہے۔
طوطوں کی ایک مخصوص قسم باتیں کرتی ہے۔ بالفرض ان نسل اگے نہ چلے تو فکر مند ہونا چاہیے۔۔۔
آپ لوگ عام انسان ہیں،دنیا میں انسانوں کی ابادی سات آٹھ ارب ہے۔۔

سسر: ڈاکٹرصاحب کوئی نام لینے والا بھی تو ہونا چاھیئے۔

ڈاکٹر : آپ کے دادے کے والد کا کیا نام ہے؟

سسر: وہ، میں، ہممممم، ہوں وہ۔۔۔۔

ڈاکٹر: مجھے پتہ ہے آپ کو نام نہیں آتا،
آپ کے پردادا کو بھی یہ ٹینشن رہی ہو گی کہ میرا نام کون لے گا؟ لیکن آج اُس کی اولاد کو اُس کا نام بھی پتہ نہیں۔

ویسے آپ کے مرنے کے بعد آپ کا نام کوئی لے یا نہ لے۔ آپ کو کیا فرق پڑے گا؟ قبر میں اپ کی ہڈیاں بے جان لکڑیوں کی طرح پڑی ہوں گی۔۔
نام صرف آپ کے اعمال کی بدولت زندہ رہتا ہے

قائداعظم اور علامہ اقبال کو آج آپ کی نصاب میں پڑھایا جاتا ہے۔۔
گنگا رام کو گزرے ہوئے کافی سال ہو گئے لیکن لوگ آج بھی گنگا رام اسپتال کی وجہ سے گنگا رام کو نہیں بھولے۔
ایدھی صاحب چلے گئے
لیکن نام زندہ ہے اور رہے گا۔

کچھ ایسا کر جاؤ کہ لوگ تمہارا نام لیں بے شک تمہاری نسلیں تمہیں بھول جائیں۔

غوروفکرکیجیے کائنات کی سب سے محبوب ترین ہستی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالی نے بیٹے عطا فرما کر واپس لے لیے اور ایک بیٹی سے رہتی دنیا تک آپ کی نسل کو پوری دنیا ميں پھیلا دیا۔
بس یہ بات یاد رکھیے۔۔

منقول

دکان دار اور عورت کی کہانی:گاہک نے دکان میں داخل ہو کر دکاندار سے پوچھا: کیلوں کا کیا بھاؤ لگایا ہے؟ دکاندار نے جواب دیا...
08/10/2025

دکان دار اور عورت کی کہانی:
گاہک نے دکان میں داخل ہو کر دکاندار سے پوچھا: کیلوں کا کیا بھاؤ لگایا ہے؟ دکاندار نے جواب دیا: کیلے 12درہم اور سیب 10 درہم ۔
اتنے میں ایک عورت بھی دکان میں داخل ہوئی اور کہا: مجھے ایک درجن کیلے چاہیں ، کیا بھاؤ ہے؟ دکاندار نے کہا: کیلے 3 درہم اور سیب 2 درہم ۔ عورت نے الحمداللّٰہ پڑھا۔
دکان میں پہلے سے موجود گاہک نے کھا جانے والی غضب ناک نظروں سے دکاندار کو دیکھا، اس سے پہلے کہ کچھ اول فول کہتا: دکاندار نے گاہک کو آنکھ مارتے ہوئے تھوڑا انتظار کرنے کو کہا۔
عورت خریداری کر کے خوشی خوشی دکان سے نکلتے ہوئے بڑ بڑائی: اللہ تیرا شکر ہے، میرے بچے انہیں کھا کر بہت خوش ہونگے ۔
عورت کے جانے کے بعد، دکاندار نے پہلے سے موجود گاہک کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا: اللہ گواہ ہے، میں نے تجھے کوئی دھوکا دینے کی کوشش نہیں کی۔
یہ عورت چار یتیم بچوں کی ماں ہے۔ کسی سے بھی کسی قسم کی مدد لینے کو تیار نہیں ہے۔ میں نے کئی بار کوشش کی ہے۔
اور ہر بار ناکامی ہوئی ہے۔ اب مجھے یہی طریقہ سوجھا ہے کہ جب کبھی آئے تو اسے کم سے کم دام لگا کو چیز دے دوں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس کا بھرم قائم رہے اور اسے لگے کہ وہ کسی کی محتاج نہیں ہے۔ میں یہ تجارت اللہ کے ساتھ کرتا ہوں اور اسی کی رضا و خوشنودی کا طالب ہوں۔

دکاندار کہنے لگا: یہ عورت ہفتے میں ایک بار آتی ہے۔ اللہ گواہ ہے جس دن یہ آجائے ، اُس دن میری بِکری بڑھ جاتی ہے اور اللہ کے غیبی خزانے سے منافع دو چند ہوتا ہے۔
گاہک کی آنکھوں میں آنسو آ گئے ، اُس نے بڑھ کر دکاندار کے سر پر بوسہ دیتے ہوئے کہا: بخدا لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں جو لذت ملتی ہے اسے وہی جان سکتا ہے جس نے آزمایا ہو۔

بوڑھاپے میں کسکا کردار آپکو زیادہ پسند آیا ؟ارتغرل غازی یا پھر عثمان ؟
08/10/2025

بوڑھاپے میں کسکا کردار آپکو زیادہ پسند آیا ؟
ارتغرل غازی یا پھر عثمان ؟

کچھ خاص نہیں بس اس مرد مجاہد کو دیکھ دیکھ کر حیران ہوتا جارہا ہوں ۔حیرت کی وجہ یہ یے کہ ان کی ذاتی زندگی سے واقف ہوں ۔ ی...
07/10/2025

کچھ خاص نہیں بس اس مرد مجاہد کو دیکھ دیکھ کر حیران ہوتا جارہا ہوں ۔

حیرت کی وجہ یہ یے کہ ان کی ذاتی زندگی سے واقف ہوں ۔ یہ ایسا بالکل نہیں جس طرح آپ لوگ پچھلے ایک مہینے سے دیکھ رہے ہیں ۔

منرل واٹر کے عادی اور زندگی کے ہر سہولت سے لیس اس انسان نے پچھلے کئی مہینوں سے جتنے مشکلات کا سامنا کیا وہ بیان سے باہر ہے ۔

کمٹمنٹ ' پختہ ارادہ اور اللہ کی رضاء کا حصول انسان کو ہر چیز سےآزاد کردیتا ہے ۔

ہمارا مرد مجاہد
ہمارا فخر

07/10/2025

ایک بادشاہ محل کی چھت پر ٹہلنے چلا گیا۔ ٹہلتے ٹہلتے اسکی نظر محل کے نزدیک گھر کی چھت پر پڑی جس پر ایک بہت خوبصورت عورت کپڑے سوکھا رہی تھی۔
بادشاہ نے اپنی ایک باندی کو بلا کر پوچھا: کس کی بیوی ہے یہ؟
باندی نے کہا: بادشاہ سلامت یہ آپ کےغلام فیروز کی بیوی ہے۔

بادشاہ نیچے اترا ، بادشاہ پر اس عورت کے حسن وجمال کا سحر سا چھا گیا تھا۔
اس نے فیروز کو بلایا۔
فیروز حاضر ہوا تو بادشاہ نے کہا : فیروز ہمارا ایک کام ہے۔ ہمارا یہ خط فلاں ملک کے بادشاہ کو دے آو اور اسکا جواب بھی ان سے لے آنا۔

فیروز: اس خط کو لے کر گھر واپس آ گیا خط کو اپنے تکیے کے نیچے رکھ دیا، سفر کا سامان تیار کیا، رات گھر میں گزاری اور صبح منزل مقصود پر روانہ ہو گیا اس بات سے لاعلم کہ بادشاہ نے اس کے ساتھ کیا چال چلی ہے۔
ادھر فیروز جیسے ہی نظروں سے اوجھل ہوا بادشاہ چپکے سے فیروز کے گھر پہنچا اور آہستہ سے فیروز کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

فیروز کی بیوی نےپوچھا کون ہے؟
بادشاہ نے کہا: میں بادشاہ ہوں تمہارے شوہر کا مالک۔
تواس نے دروازہ کھولا۔ بادشاہ اندر آ کر بیٹھ گیا۔
فیروز کی بیوی نے حیران ہو کر کہا: آج بادشاہ سلامت یہاں ہمارے غریب خانے میں۔
بادشاہ نے کہا : میں یہاں مہمان بن کر آیا ہوں۔
فیروز کی بیوی نےبادشاہ کا مطلب سمجھ کر کہا: میں اللہ کی پناہ چاہتی ہوں آپکے اس طرح آنے سے جس میں مجھے کوئی خیر نظر نہیں آ رہی۔
بادشاہ نے غصے میں کہا: اے لڑکی کیا کہہ رہی ہو تم ؟ شاید تم نے مجھے پہچانا نہیں میں بادشاہ ہوں تمہارے شوہر کا مالک۔

فیروز کی بیوی نے کہا: بادشاہ سلامت میں جانتی ہوں کہ آپ ہی بادشاہ ہیں لیکن بزرگ کہہ گئے ہیں
شیر کو اگرچہ جتنی بھی تیز بھوک لگی ہو لیکن وہ مردار تو نہیں کھانا شروع کر دیتا
اور کہا: بادشاہ سلامت تم اس کٹورے میں پانی پینے آ گئے ہو جس میں تمہارے کتے نے پانی پیا ہے۔
بادشاہ اس عورت کی باتوں سے بڑا شرمسار ہوا اور اسکو چھوڑ کر واپس چلا گیا لیکن اپنے چپل وہیں پر بھول گیا ۔
یہ سب تو بادشاہ کی طرف سے ہوا۔

اب فیروز کو آدھے راستے میں یاد آیا کہ جو خط بادشاہ نے اسے دیا تھا وہ تو گھر پر ہی چھوڑ آیا ہے اس نے گھوڑے کو تیزی سے واپس موڑا اور اپنے گھر کی طرف لپکا۔ فیروز اپنے گھر پہنچا تو تکیے کے نیچے سے خط نکالتے وقت اسکی نظر پلنگ کے نیچے پڑے بادشاہ کے نعال (چپل) پر پڑی جو وہ جلدی میں بھول گیا تھا۔

فیروز کا سر چکرا کر رہے گیا اور وہ سمجھ گیا کہ بادشاہ نے اس کو سفر پر صرف اس لیئے بیھجا تاکہ وہ اپنا مطلب پورا کر سکے۔ فیروز کسی کو کچھ بتائے بغیر چپ چاپ گھر سے نکلا۔ خط لے کر وہ چل پڑا اور کام ختم کرنے کے بعد بادشاہ کے پاس واپس آیا تو بادشاہ نے انعام کے طور پر اسے سو ١٠٠ دینار دیئے۔ فیروز دینار لے کر بازار گیا اور عورتوں کے استعمال کے قیمتی کپڑے اور کچھ تحائف بھی خرید دئیے۔ گھر پہنچ کر بیوی کو سلام کیا اور کہا چلو تمہارے میکے چلتے ہیں۔

بیوی نے پوچھا: یہ کیا ہے؟
کہا: بادشاہ نے انعام دیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ یہ پہن کر اپنے گھر والوں کو بھی دکھاو۔
بیوی : جیسے آپ چاہئیں، بیوی تیار ہوئی اور اپنے والدین کے گھر اپنے شوہر کے ساتھ روانہ ہوئی داماد اور بیٹی اور انکے لائے لائے گے تحائف کو دیکھ کر وہ لوگ بہت خوش ہوئے۔

فیروز بیوی کو چھوڑ کر واپس آ گیا اور ایک مہینہ گزرنے کے باوجود نہ بیوی کا پوچھا اور نہ اسکو واپس بلایا۔
پھر کچھ دن بعد اسکے سالے اس سے ملنے آئے اور اس سے پوچھا: فیروز آپ ہمیں ہماری بہن سے غصے اور ناراضگی کی وجہ بتائیں یا پھر ہم آپکو قاضی کے سامنے پیش کریں گئے۔

تو اس نے کہا: اگر تم چاہو تو کر لو لیکن میرے ذمے اسکا ایسا کوئی حق باقی نہیں جو میں نےادا نہ کیا ہو۔
وہ لوگ اپنا کیس قاضی کے پاس لے گئے تو قاضی نے فیروز کو بلایا۔

قاضی اس وقت بادشاہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ لڑکی کے بھائیوں نے کہا: اللّٰه بادشاہ سلامت اور قاضی القضاہ کو قائم و دائم رکھے۔ قاضی صاحب ہم نے ایک سر سبز باغ، درخت پھلوں سے بھرے ہوئے اور ساتھ میں میٹھے پانی کا کنواں اس شخص کے حوالے میں دیا۔ تو اس شخص نے ہمارا باغ اجاڑ دیا سارے پھل کھا لیئے، درخت کاٹ لئیے اور کنویں کو خراب کر کے بند کردیا۔

قاضی فیروز کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا: ہاں تو لڑکے تم کیا کہتے ہو اس بارے میں؟
فیروز نے کہا: قاضی صاحب جو باغ مجھے دیا گیا تھا وہ اس سے بہتر حالت میں نے انہیں واپس کیا ہے۔
قاضی نے پوچھا: کیا اس نے باغ تمھارے حوالے ویسی ہی حالت واپس کیا ہے جیسے پہلے تھا؟

انہوں نے کہا : ہاں ویسے ہی حالت میں واپس کیا ہے لیکن ہم اس سے باغ واپس کرنے کی وجہ پوچھنا چاہتے ہیں۔
قاضی: ہاں فیروز تم کیا کہنا چاہتے ہو اس بارے؟
فیروز نے کہا: قاضی صاحب میں باغ کسی بغض یا نفرت کی وجہ سے نہیں چھوڑا بلکہ اسلیئے چھوڑا کہ ایک دن میں باغ میں آیا تو اس میں، میں نے شیر کے پنجوں کے نشان دیکھے تو مجھے خوف ہوا کہ شیر مجھے کھا جائے گا اسلیئے شیر کے اکرام کی وجہ سے میں نے باغ میں جانا بند کردیا۔

بادشاہ جو ٹیک لگائے یہ سب کچھ سن رہا تھا، اور اٹھ کر بیٹھ گیا اور کہا۔ فیروز اپنے باغ کی طرف امن اور مطمئن ہو کر جاو۔ واللہ اس میں کوئی شک نہیں کہ شیر تمھارے باغ آیا تھا لیکن وہ وہاں پر نہ تو کوئی اثر چھوڑ سکا ، نہ کوئی پتا توڑ سکا اور نہ ہی کوئی پھل کھا سکا وہ وہاں پر تھوڑی دیر رہا اور مایوس ہو کر لوٹ گیا اور خدا کی قسم میں نے کبھی تمھارے جیسے باغ کے گرد لگے مظبوط دیواریں نہیں دیکھیں۔

تو فیروز اپنے گھر لوٹ آیا اور اپنی بیوی کو بھی واپس لے لیا۔ نہ تو قاضی کو پتہ چلا اور نہ ہی کسی اور کو کہ ماجرا کیا تھا!!!
کیا خوب بہتر ہے اپنے اہل وعیال کے راز چھپانا تا کہ لوگوں کو پتہ نہ چلے

اپنے گھروں کے بھید کسی پر ظاہر نہ ہونے دو۔
اللہ آپ لوگوں کے گھروں کو خوشیوں سے بھر دے آپکو، آپ کے اہل وعیال کو اور آپکے مال کو اپنے حفظ و امان میں رکھے. آمین اور ہاں سوچنا لازمی شکریہ دعاؤں میں یاد رکھنا۔

منقول

07/10/2025
07/10/2025

خواتین کی انڈر گارمنٹس سرعام فروخت ہونے پر بھی کوئی پابندی ہونی چاہئے ۔ ہمارے بازاروں میں ہر چوک پر پھٹے لگے ہوتے ہیں اور ان پر خواتین کے انڈر گارمنٹس کی سیل لگی ہوتی ہے ۔۔
ہاتھ میں اٹھا کر ہوا میں لہرا کر آوازیں لگائی جاتی ہیں ۔۔۔۔
آ جائیں باجی ۔۔
دیکھ لیں باجی ۔۔
بہت سافٹ ہے باجی ۔۔
برانڈڈ ہے باجی ۔۔
امید ہے کہ یہ لوگ اپنی باجیوں کو بھی اسی طرح فروخت کرتے ہوں گے ۔ بہت سافٹ ہے ۔
یقین جانیں میں نے ایسے بہت سے لوگ دیکھے ہیں جو خواتین کی انڈر گارمنٹس کا کام ایک خاص مقصد کے تحت کرتے ہیں ۔۔
مجھے بڑے شہروں کے وہ شاپنگ مالز پسند ہیں جہاں خواتین کے انڈر گارمنٹس کی فروخت کیلئے ایک الگ سے کیبن بنا ہوتا ہے اور فروخت کیلئے باقائدہ خواتین کو ہی رکھا جاتا ہے ۔۔۔
پرائیویٹ چیزیں سرعام فروخت ہوتے ہرگز اچھی نہیں لگتیں ۔۔
چھوٹے بچے ان گلیوں اور چوک سے گزرتے ہیں ۔ بعد میں سوال جنم لیتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے بچوں میں فریسٹریشن کہاں سے پیدا ہوتی ہے ؟
یہ بھی کم عمر بچوں میں فریسٹریشن پیدا ہونے کا 1 زریعہ ہے ۔۔
میرے نزدیک پورن انڈسٹری تو بہت بعد کا مرحلہ ہے ۔ چھوٹے چھوٹے آغاز انہی چھوٹی چھوٹی چیزوں سے ہوتے ہیں ۔۔
ایک بچے کی کاونسلنگ دی گئی تھی۔ یہ بچہ امیر باپ کی اکلوتی اولاد تھی ۔ نہم جماعت کا یہ طالب علم اپنی ہی۔گھریلو ملازمہ کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر چکا تھا اور مشت زنی یعنی ماسٹر بیشن اس کا روز کا معمول تھا ۔ تین ماہ تک کاونسلنگ کے بعد جو نتائج سامنے آئے وہ یوں تھے ۔و
ایک دن بچہ کہتا " آپ نے میری تائی امی کو دیکھا ہے ؟ میری ماما کا لباس دیکھا ہے ؟" میں نے کہا " بیٹا ایسی باتیں مت کریں وہ آپ کے رشتے ہیں " ۔۔۔
جواب ملا
" کیا مطلب رشتے ہیں ؟ میری تائی امی اپنے انڈر گارمنٹس کو کسی بھی جگہ پھینک کر چلی جاتی ہیں ۔ ان کا آپ ڈریس دیکھ لیں ۔ اس طرح مجھ جیسے کم عمر لڑکے پر کیا اثرات ہوں گے ؟ میں تو پاگل ہو گیا ہوں ان سوچوں میں" ۔
اتنے میں یہ بچہ ایک الماری سے بہت ساری انڈر گارمنٹس نکال کر لے آیا اور کہتا یہ دیکھیں ۔ اس بچے نے اپنی قریبی خواتین کی کچھ انڈر گارمنٹس سنبھال کر رکھی ہوئی تھیں جن کا استعمال وہ اپنی تسکین کیلئے کیا کرتا تھا ۔۔۔۔
اگرچہ ہر گھر ہر جگہ ہمارے کہ مشرقی لڑکوں اور لڑکیوں کو اس طرح کی آزادی نہیں ہے ۔ جہاں آزادی ہے وہاں نتائج بھی ایسے ہیں ۔
بتانے کا مقصد ہے کہ پورن انڈسٹری بہت بعد کا مرحلہ ہے ۔ چھوٹے چھوٹے آغاز انہی چھوٹی چھوٹی چیزوں سے ہوتے ہیں ۔۔
کچھ دکاندار فروخت کے دوران ہی کچھ مخصوص جملوں کا استعمال کرتے ہیں ۔ یہ جملے ایک طریقہ واردات کا حصہ ہیں ۔
مہربانی کریں کاروبار کریں اپنی نسل کو بر راہ روی پر مت ڈالیں۔ مسلمان بنیں حیا کو فروغ دیں ...

یہ پوسٹ خاص طور پر خواتین کے لیۓ ہے۔پوچھا گیا کہ بیٹی جب بڑی ہونے لگے تو اس کو بلوغت کے حوالے سے کیا بتایا جائے، کتنا بت...
05/10/2025

یہ پوسٹ خاص طور پر خواتین کے لیۓ ہے۔
پوچھا گیا کہ بیٹی جب بڑی ہونے لگے تو اس کو بلوغت کے حوالے سے کیا بتایا جائے، کتنا بتایا جائے، اور کیسے بتایا جائے؟ اور بتایا بھی جائے یا نہیں؟۔ میں نے سوچا نہیں تھا کہ اس موضوع پر بھی قلم کشائی کروں گی، لیکن بات یہ ہے کہ بیٹیوں کی مائیں اس سلسلے میں گائیڈ لائن چاہتی ہیں۔ میری نہ بہن ہے، نہ بیٹی۔۔ اور پبلک فورم پر ایسی بات کرتے کچھ فطری حجاب بھی مانع ٓاتا ہے۔۔۔ پھر بھی لکھ رہی ہوں کیونکہ مائیں اس سلسلے میں رہنمائی چاہتی ہیں۔

بچیاں جب بڑی ہونے لگیں تو ماں یا بڑی بہن کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بچی کو آگاہ کریں۔ خود اس لیے کہ اگر آپ نہیں بتائیں گی، تو شاید کوئی سہیلی بتائے گی۔ اس کی ہم عمر بچی اس کو اپنا تجربہ ہی بتائے گی، جس سے عین ممکن ہے کہ آپ کی بچی کچھ ڈر جائے۔ بہتر ہو کہ بچی کو ڈرائے بغیر اسکو بتایا جائے کہ لڑکی بالغ ہونے کی نشانی کیا ہے۔ اسکو کہیں کہ یہ دن تو سیلیبریشن کا دن ہو گا کہ میری بیٹی ما شاء اللہ اب بڑی ہو گئی ہے۔ ہم کیلنڈر پر اس تاریخ پر سٹار بنائیں گے (اس سے اگلے ماہ کی تاریخ یاد رکھنے میں بھی آسانی ہو گی)، کیک بنائیں گے،آپ چاہیں تو اکیلے واک پر جائیں گے۔ (ٹرانسپیرنٹ نیل پالش اور لپ گلاز کا تحفہ بھی دیا جا سکتا ہے "بڑے" ہونے کا سیلیبریٹ کرنے کے لئے) تھوڑی discomfort کے لئے بھی بیٹی کو تیار کریں کہ کمر، پیٹ، یا ٹانگوں میں ذرا تکلیف ہو گی تو اس کے لئے گرم پانی کی بوتل سے ٹکور کی جا سکتی ہے، دارچینی والا قہوہ، ہلدی دودھ، یا سوپ پیا جا سکتا ہے، اور ہلکی پھلکی واک سے بھی درد میں کمی ٓاتی ہے۔ یہیں انہیں یہ بھی بتائیں کہ سائیکل شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے ہی شاید discomfort شروع ہو جائے، یا سفید سی رطوبت خارج ہو۔ یہ نارمل ہے۔

اگر ماما/آپی پاس نہ ہوں تو کیا کرنا ہے؟ اگر اس وقت سکول میں ہوں تو گھبرانا نہیں ہے۔ ٹیچر سے علیحدگی میں بات کر لیں۔ اگر بالفرض اپنی کسی سہیلی کے گھر ہوں تو اس کی امی سے بات کر لیں۔ کہیں باہر ہوں جیسے ریسٹورنٹ وغیرہ تو باتھ روم میں کافی سارا ٹشو لے کر اسکو فولڈ کرتی جائیں تا کہ ایمرجینسی والا وقت ٹل جائے۔ جب ذکر چھڑ ہی گیا ہے توبچی کے ساتھ مل کر گھر میں موجود اشیاء سے ایک چھوٹا سا پرس/والٹ بنا لیں جس میں ضرورت کی چیزیں رکھ کر وہ سکول بیگ میں رکھ لیں۔

یہ بھی سمجھانا پڑے گا کہ اب چونکہ وہ بڑی ہو جائیں گی، تو ذمہ دار بھی ہونا پڑے گا۔ ویسے بھی ماما کے لئے ممکن نہیں کہ اس سلسلے میں وہ ان پر چیک رکھیں۔ صفائی کو ہمارے دین میں بہت اہمیت حاصل ہے اور ایک سمجھدار لڑکی اپنی ہائیجین کا بہت خیال رکھتی ہے۔ اسلئے بہت زیادہ دیر ایک ہی نیپکن نہیں رکھنا بلکہ حسبِ ضرورت تبدیل کرنا ہے، اور اسکو احتیاط سے ٹشو میں لپیٹ کر باسکٹ میں ڈسپوز ٓاف کرنا ہے کہ گھر کے مردوں کی نگاہ نہ پڑے۔۔۔ بہتر ہو کہ پھینکنے سے پہلے اس پر کافی سارا پانی بہا دیا جائے اور پھر لپیٹ کر پھینک دیں۔ کراہیت محسوس ہو تو دستانے پہن لیں۔ جسمانی صفائی کے لئے میرے خیال میں ویکسنگ بہترین ہے۔ کیمسٹ سے numbing cream ملتی ہے۔ جس جگہ لگائیں، وہ حصہ سن ہو جاتا ہے۔ جب تک جلد عادی نہ ہو جائے، یہ کریم لگا کر ویکسنگ کی عادت شروع سے ہی ڈالی جائے۔

بلوغت کے ساتھ آنے والی جسمانی تبدیلیوں کے بارے میں ٓاگاہ کرنا بھی ضروری ہے اور پھر یہ تاکید کہ دوپٹہ اچھی طرح پھیلا کر لینا شروع کرنا ہے۔ کبھی ماموں کے ساتھ لٹکنا، کبھی چاچو کی گود میں بیٹھنا، لڑکے کزنز کے ساتھ زیادہ بےتکلفی۔۔۔ اس کے بارے میں محتاط رہنا ہے۔ نئی جسمانی ساخت کے اعتبار سے موزوں انڈر گارمنٹس کا بھی اہتمام کیا جائے اور جاذب نرم کاٹن کی چیزیں لی جائیں (بنیان والا کپڑا) اور رات کے وقت ہر قید سے آزاد ہو کر کھلے ڈھیلے کپڑوں میں سونے کی عادت ڈالیں۔ اور پھر بات صرف جسمانی تبدیلیوں ہی کی نہ ہو، ہارمونز کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے غصہ ٓانا، چڑچڑا پن، رونا ٓانا بھی نارمل ہے تو بچی کو یقین دلائیں کہ اس سفر میں ٓاپ اسکے ساتھ ہیں۔

انہی تبدیلیوں میں ایک چہرے پر دانے نکلنا بھی ہے۔ اسکی وجہ سے بچے اکثر احساسِ کمتری کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ گھر کی بنی صاف غذا، ڈھیر پانی، اور صفائی کا خیال رکھنے کے باوجود بھی دانے نکل سکتے ہیں۔ بچے کو اسکے لیے تیار بھی رکھیں، یہ بھی بتائیں کہ آپکا دل اور اخلاق خوبصورت ہونا زیادہ اہم ہے، اور ساتھ ہی اگر ضرورت سمجھیں تو dermatologist کو دکھا لیں۔

بچیاں اپنی ہم عمر سہیلیوں کے ساتھ موازنہ کرتی ہیں اور بعض اوقات پریشان ہو جاتی ہیں۔ انہیں سمجھائیں کہ تین سے لے کر سات دن تک جو بھی دورانیہ ہے، وہ ٹھیک ہے۔ اسی طرح بہاؤ کم یا زیادہ ہونا بھی، اور ایک سائیکل سے دوسرے سائیکل کا درمیانی وقفہ بھی مختلف لوگوں کے لیے مختلف ہے۔

سائیکل ختم ہونے پر طہارت حاصل کرنے کے بارے میں تفصیل سے ٓاگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ دل میں پاکی کی نیت کر کے مسنون طریقے پر وضو کریں۔ پھر سر اچھے طریقے سے دھو کر بدن پر دائیں طرف اور پھر بائیں طرف پانی بہائیں اور ملیں۔ نیل پالش وغیرہ لگائی ہو تو اتار دیں تا کہ جسم کا کوئی عضو گیلا ہونے سے رہ نہ جائے۔

یہ بھی بتایا جائے کہ طہارت حاصل کرنے تک نماز کی مکمل چھٹی ہے اور اسکی قضا بھی نہیں پڑھنی، قرآن کو بھی نہیں چھونا اور پڑھنا، ہاں صبح شام کے اذکار کر لیے جائیں۔ روزے بھی نہیں رکھنے کیونکہ اللہ تعالی ہمیں کمزور نہیں کرنا چاہتے تو اچھا ہیلتھی کھانا اور خوب پانی پیتے رہنا ہے۔ یہ ہے اللہ کی محبت اسکی مخلوق سے! روزوں کی قضا بعد میں پوری کر لی جائے (جس سے یاد ٓایا کہ یہ مہینے بہترین ہیں قضا روزے رکھنے کے لیے۔ اللہ سب کو توفیق دیں)

پوری بات بتانے کے بعد اسکو ایک نرم سی گرم سی جپھی ڈالیں اور بتائیں کہ ٓاپ بہت خوش ہیں اور انتظار کر رہی ہیں کہ کب مل کر سیلیبریٹ کریں گی ، اور پھر ماما بیٹی کی اپنی سیکرٹ باتیں ہونگی۔ مل کر سب عبادات ہونگی۔ خوب مزے ہونگے! اسکے سامنے بار بار یہ نہ کہیں کہ ہائے، ہماری بچی ساری عمر کے لئے پھنس گئی اس مصیبت میں۔ اسکے دل میں اچھے خیال ڈالیں اور یقین دہانی کروائیں کہ ٓاپ ہر حال میں اسکے ساتھ ہیں۔

نیّر تاباں

صبح کام پر جاتے ہوۓ اگر آپ نے بیوی کو بوسہ دے دیا تو یقین جانیں وہ سارا دن آپکی محبت میں لہلاتی چہچہاتی پھرے گے۔لیکن واض...
05/10/2025

صبح کام پر جاتے ہوۓ اگر آپ نے بیوی کو بوسہ دے دیا تو یقین جانیں وہ سارا دن آپکی محبت میں لہلاتی چہچہاتی پھرے گے۔

لیکن واضح رہے۔ اپنی بیوی کو بوسہ دینے کی بات ہورہی ہے۔

ماں ،،،، کیوں مر جاتی ہے ؟ بچپن میں جب کبھی اعلان ہوتا فلاں کی والدہ فوت ہو گئی ہے ۔تو میں دوڑ کر گھر آتا،ماں کے دامن سے...
05/10/2025

ماں ،،،، کیوں مر جاتی ہے ؟ بچپن میں جب کبھی اعلان ہوتا فلاں کی والدہ فوت ہو گئی ہے ۔
تو میں دوڑ کر گھر آتا،
ماں کے دامن سے لپٹ جاتا ۔
ماں کبھی غصہ بھی ہو جاتی۔
کملا ایں توں؟
کی ہویا ای ،،
میں اظہار سے ڈرتا تھا
موت کے نام سے ڈر جاتا
کبھی کبھی میں سوچتا کہ میں اپنی ماں سے پہلے مر جاؤں گا۔
لیکن پھر سوچتا کہ ماں بھی تو روئے گی لیکن پھر اگلے ہی لمحے سوچتا کہ ماں کے تو اور بھی بیٹے ہیں؟
میرے پاس تو ایک ہی ماں ہے ۔
رات کو ضد کرکے ماں کے پاس سوتا
ماں دوسری طرف منہ کرکے سوتی تو میں ماں کے اپنی طرف منہ کرنے تک جاگتا رہتا اور جیسے ہی ماں میری طرف منہ کرتی تو ماں کی سانسیں مجھے تپتے صحرا میں بادصبا کے جھونکوں کی طرح محسوس ہوتیں۔
ماں کے جسم کی خوشبو مجھے مشک و عنبر سے زیادہ بھلی لگتی ۔
اُس دن نہ جانے کیوں میرے پاؤں منوں وزنی لگ رہے تھے ۔
ماں مجھے الوداع کہنے دروازے تک آئی
میں رخصت ہو کر گلی کی نکڑ مڑ چکا تھا
لیکن میں دوڑ کر واپس آیا تو ماں گلی کی نکڑ کے قریب تک آ پہنچی تھی۔
میں نے دوڑ کر ماں کو گلے لگا لیا ۔آج جیسی بے چینی مجھے کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی۔
ماں نے کہا جا پُتر ۔
دفتر والے صاحب غصے ہوں گے۔
آخری بات ماں کی آج بھی مجھے رُلا دیتی ہے۔
پُتر تیری آواز نئیں آندی
اور آج میں سوچتا ہوں
ماں کہاں ہو تمہاری آواز کیوں نہیں آتی
اور لائن کٹ گئی
شام کو ماں چلی گئی۔
لائن ہمیشہ کیلئے کٹ گئی۔
لیکن دعاؤں کی لائن تو کبھی نہیں ٹوٹی ناں۔
مائے او میری بھولی مائے
اگر تقدیر اجازت دیتی
تیرے ساتھ اتر جاتا میں
گور کے گُھپ اندھیروں میں۔❤️❤️💔
جن کی مائیں حیات ہیں اللّہ انھیں زندگی دے اور جن کی مائیں وفات پا گئی اللّہ انھیں صبر دے

Address

Hyderabad

Telephone

+923322960882

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when میاں بیوی کا اسلام posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to میاں بیوی کا اسلام:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram