Dr Muhammad Aamir Ramay-Child specialist چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر محمد عامر رامے

  • Home
  • Pakistan
  • Jahania
  • Dr Muhammad Aamir Ramay-Child specialist چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر محمد عامر رامے

Dr Muhammad Aamir Ramay-Child specialist چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر محمد عامر رامے Amna Children clinic near Gate No.2 THQ hospital Jahanian

Dr Amir Ramay MBBS,RMP,
MCPS Pediatrics,
Child specialist

09/11/2025

والدین کے لئے ضروری بات۔
مچھلی کا کانٹا گلے میں پھنس جاے تو کیا کریں!!!

سردیوں کا موسم شروع ہو گیا ہے اور اس موسم کے اندر مچھلی بڑے شوق سے کھائی جاتی ہے۔ہمارے ہاں زیادہ تر عام دستیاب مچھلی جس میں کالا رہو شامل ہے یہ کانٹوں والی مچھلی ہوتی ہے اور اگر اپ مچھلی بار بار کھاتے ہیں تو چانسز ہیں کہ کانٹا آپ نگل بھی سکتے ہیں اور ہو سکتا ہے بعض دفعہ کانٹا گلے کے اندر پھنس بھی جائےاگر آپ بہت تیزی سے کھا رہے ہیں۔

زیادہ تر کیسز میں مچھلی کے کانٹے چونکہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں تو اگر آپ نگلتے ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔یہ حلق میں یا پھر خوراک کی نالی میں پھنستے نہیں ہیں بلکہ سیدھا معدے میں چلے جاتے ہیں

مگر بعض اوقات ایسا ہوتا ہے مچھلی کا کانٹا جوچھوٹا اور پتلا ساہوتا ہے گلے کے اندر کہیں جا کے پھنس جاتا ہے تو اس سے کھانے والے کو بہت زیادہ بے چینی ہوتی ہے گلے میں خراش ہوتی ہے اور تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔

لیکن آپ کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ گھر میں رہتے ہوئے بھی اگر خدانخواستہ کانٹا حلق میں پھنس جاتا ہے تو اس کو آپ ان طریقوں سے نکال سکتے ہیں یا پھر اس کو معدے کی طرف پہنچا سکتے ہیں۔

سب سے پہلے ہم دیکھ لیتے ہیں کہ اگر کسی شخص کے گلے میں کانٹا پھنس جاتا ہے اور اس کو نہ نکالا جائے تو اس کی پیچیدگیاں کیا ہو سکتی ہیں۔
تو اس میں ممکنہ پیچیدگیوں میں گلے کے اندر خراش کا ہونا کھانا کھاتے ہوئے تکلیف کا محسوس ہونا کھانا نگلنے میں تکلیف,چھاتی کا انفیکشن گلے سے خون کا آنا اور گلے کے اندر پیپ کا بن جانا شامل ہے۔

کافی ایسے طریقے اور ٹوٹکے ہیں جن کی مدد سے ہم ڈاکٹر کے بغیر بھی گھر پہ رہتے ہوئے کانٹے کو نکال سکتے ہیں یا معدے تک پہنچا سکتے ہیں مگر چونکہ ہر شخص کے اندر کانٹے کا سائز مختلف ہوگا ,کانٹا کتنا پھسا ہوا یہ مختلف ہوگا تو ان کا افادیت ہر شخص میں مختلف ہوگی۔

سب سے پہلے تو اپ زور سے کوشش کریں کہ کھانسی کریں اگر تو کانٹا ہلکا سا پھنسا ہوگا اور اوپر ہوگا تو زور سے کھانسی کرنے سے تیز سانس کی وجہ سے کانٹا باہر نکل سکتا ہے۔

ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ تھوڑا سا سرکہ پی لیں کانٹا سرکے میں موجود تیزابیت کی وجہ سے نرم ہو جائے گا اور چانسز ہیں کہ وہ معدے کی طرف چلا جائے گا

کولڈ ڈرنک یا سوڈے کی جو بوتلز ہوتی ہیں ان کو پینے سے بھی کانٹے کے نکلنے میں مدد ہوگی کیونکہ ان کے اندر ایک تو تیزابیت کے ایلیمنٹ ہوتا ہے اور دوسرا گیس ہوتی ہے جس کی وجہ سے کانٹا جو ہے وہ اپنی جگہ سے ہل جائے گا اور معدے میں چلا جائے گا۔

زیتون کے تیل لے کر اس کو ایک چمچ آپ پی سکتے ہیں یہ بھی کانٹے کو معدے تک پہنچانے میں مدد کرتا ہے۔

آپ کیلے کا ایک بڑا ٹکڑا جیسے آدھا کیلا لے کر اس کو نگلنے کی کوشش کریں ۔جب کیلا نگلیں گے تو یہ ساتھ میں کانٹے کو بھی معدے میں لے جائے گا۔

آپ روٹی لیں اور کچھ دیر کے لیے پانی کے اندر بھگوئیں۔ جب یہ بالکل نرم ہو جائے تو ایک بڑا ٹکڑا لے کر اس کو نگلیں۔ روٹی کا ٹکڑا کانٹے کو اپنے ساتھ معدے میں لے جائے گا۔

ڈبل روٹی پر مکھن لگا کر اس کا ایک بڑا سا ٹکڑا لیں اور اس کو نگلنے کی کوشش کریں یہ بھی کانٹے کو معدے میں پہنچا دے گا۔

اگر گھر میں مارش میلو موجود ہیں تو اس کا ایک بڑا ٹکڑا تھوڑا سا چبا کر سالم نگل لیں، یہ بھی کانٹے کو اپنی جگہ سے ہلا دے گا۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر مریض کو کوئی ایمرجنسی علامات آرہی ہیں جیسے کہ مریض کو سانس لینے میں مسئلہ آرہا ہے یا منہ سے خون آرہا ہے تو ایسی صورت میں آپ ڈاکٹر کے پاس جائیں اور چیک کروائیں۔ دوسری صورت میں اگر مریض بالکل ٹھیک ہے تو اپ اس پر ٹوٹکے وغیرہ آزما سکتے ہیں لیکن اگر یہ کام نہیں کرتے تو دوبارہ آپ کو پھر ڈاکٹر کے پاس ہی جانا پڑے گا۔

تمام والدین کو آگاہ کریں اور دوست احباب کے ساتھ شیر کریں ۔

09/11/2025
08/11/2025

بچوں میں خودپسندی ایک ایسی عادت ہے جو بظاہر معصوم لگتی ہے لیکن وقت کے ساتھ یہ شخصیت کو محدود اور تعلقات کو کمزور کر سکتی ہے۔ جب بچہ ہر بات میں اپنی مرضی کو ترجیح دینے لگے، دوسروں کے احساسات کو نظرانداز کرے اور ہمیشہ تعریف یا توجہ کا طلبگار ہو تو یہ رویہ رفتہ رفتہ ضد، حسد اور تنہائی کا سبب بن سکتا ہے۔ اس عادت کو ختم کرنے کے لئے سب سے پہلے والدین کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ بچہ خود سے ایسا نہیں بنتا، بلکہ ماحول اس کے مزاج کو ڈھالتا ہے۔ اگر گھر میں مسلسل بچے کی ہر بات مانی جائے، ہر کامیابی پر بے جا تعریف ہو اور اس کو کبھی یہ احساس نہ دلایا جائے کہ دوسروں کے بھی حقوق ہیں، تو وہ اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے لگتا ہے۔

اس رویئے کو درست کرنے کا پہلا قدم بچے کو دوسروں کے جذبات کا احساس دلانا ہے۔ والدین کو روزمرہ زندگی میں چھوٹی چھوٹی مثالوں سے بچے کو دکھانا چاہیئے کہ دوسروں کی خوشی بھی اہم ہے۔ مثلاً اگر گھر میں چھوٹا بہن بھائی ہے تو بچے کو اس کے ساتھ کھلونے شیئر کرنے پر نرمی سے تیار کریں اور اس کے اچھے رویئے پر حوصلہ افزائی کریں۔ اس سے بچے کو یہ سیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ خوشی بانٹنے سے بڑھتی ہے۔ ساتھ ہی والدین کو اپنی گفتگو اور عمل سے یہ دکھانا ہوگا کہ وہ خود بھی دوسروں کا احترام کرتے ہیں، کیونکہ بچے وہی رویئے اپناتے ہیں جو وہ روز دیکھتے ہیں۔

خودپسندی ختم کرنے کے لئے بچے کو ذمہ داریاں دینا بھی ضروری ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ گھر کے کاموں میں اس کی مدد کی ضرورت ہے، اور وہ ان کو انجام دے کر تعریف پاتا ہے تو اس کے اندر دوسروں کی فکر پیدا ہوتی ہے۔ یہ احساس کہ وہ خاندان کا ایک حصہ ہے اور اس کی کاوش سب کے لئے اہم ہے، اس کے ساتھ ساتھ بچے کو ناکامی کا تجربہ بھی ہونے دیں۔ ہر وقت بچانے یا کامیاب بنانے کی کوشش نہ کریں تاکہ وہ یہ سیکھے کہ زندگی میں سب کچھ اس کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا۔
ہمیں یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ بچے کا دل جیتنے کے لئے محبت بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ سختی سے زیادہ صبر اور شفقت کے ساتھ سمجھائیں، کیونکہ اگر بچہ دباؤ میں آئے گا تو ضد اور خودپسندی مزید بڑھ سکتی ہے۔ اسے یہ احساس دلائیں کہ وہ خاص ضرور ہے، لیکن دنیا میں دوسرے لوگ بھی اسی طرح اہم ہیں۔ یوں آہستہ آہستہ وہ اپنی ذات سے نکل کر دوسروں کو بھی دیکھنا سیکھ جائے گا، اور یہی وہ لمحہ ہے جب خودپسندی کی عادت ختم ہو کر متوازن شخصیت کی بنیاد رکھتی ہے۔

07/11/2025

حمل اور صحت بخش غذا :
حمل تین بنیادی مراحل پرمشتمل ہوتا ہے۔ صحت بخش غذا کا انتخاب حمل کویقینی بنانے' دوران حمل ہونےوالی پیچیدگیوں کوکم کرنےاوربچےکی بہترین نشوونماکے لیے بےحد ضروری ہے۔ غیرمعیاری اور جنک فوڈ کا استعمال ماں اور بچے کی صحت کو بری طرح متاثرکرسکتا ہے۔ بروقت صحت بخش اورمعیاری غذا کا انتخاب آپکو بلڈپریشر،حمل میں ذیابیطس٫ بچے میں پیدائشی نقائص اور عمر بھرکی خرابیوں سے بچا سکتا ہے۔
حمل میں صحت بخش غذائی اجزاء:

فولک ایسڈ:
حمل سے پہلے خواتین کی تولیدی صحت اور حمل کے پہلے مرحلے میں فولک ایسڈ کا استعمال بچے کو پیدائشی نقائص سے بچانے کے لیے انتہائی ضروری ہے
مثال گہرے سبز پتوں والی سبزیاں (شلجم کی سبزیاں، پالک، رومین لیٹش، اسفراگس، برسلز انکرت، بروکول

آئرن اوروٹامن سی:
ماں اوربچےکوخون کی کمی سے بچاتا ہے۔
مثال سرخ گوشت، اور مرغی۔ سمندری غذا۔ پھلیاں
گہرے سبز پتوں والی سبزیاں، جیسے پالک۔
خشک میوہ جات، جیسے کشمش اور خوبانی۔
لوہے سے مضبوط اناج، روٹیاں

کیلشیم اوروٹامن ڈی:
ہڈیوں اوردانتوں کیلیے ضروری ہے اور بچے کی نشوونما کوفروغ دیتا ہے۔
جیسا کہ دودھ کی بنی ہوئی اشیا. دودھ، دہی اور پنیر جیسی مصنوعات

پروٹین:
یہ انسانی ذندگی کا بلڈنگ بلاک ہے اور جسم میں نئے خلیے بنانے اور متاثرخلیوں کو بہتر کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
مثال مچھلی سفید گوشت مرغی دبلی پتلی گائے کا گوشت
سکم یا کم چکنائی والا دودھ۔
سکم یا کم چکنائی والا دہی۔
چکنائی سے پاک یا کم چکنائی والا پنیر۔
انڈے

6 فائبر:
حمل میں ھونے والے مسائل جیسا کہ قبض کے لیے ضروری ہے اور حمل میں ذیابیطس کو کنٹرول کرتا ہے
مثال پھل (سیب، رسبری، ناشپاتی) سبزیاں (بروکولی، مٹر، آرٹچیکس)
سارا اناج (بھورے چاول، پکے ہوئے جو)
پھلیاں (کالی پھلیاں، چنے، دال)

ضروری ہدایات:
تمام غذا کے ذرائع میں سےمختلف غذاؤں کا انتخاب کریں
حمل کے پہلے مرحلے میں اپنے معمول کےمطابق جبکہ دوسرے اورتیسرے مرحلے میں مخصوص کیلوریزاضافی لینا ضروری ہے
بیکری کی تمام اشیاء اور فاسٹ فوڈ ترک کردیں
ذیادہ فائبروالی غذاؤں کا انتخاب کریں
زیادہ دیر بھوکا نہ رہیں اور بھوک کو نظراندازنہ کریں
آٹھ سےدس گلاس پانی روزانہ پیئیں
خوش رہیں اور خود کواچھی سرگرمیوں میں مصروف رکھیں

متعلقہ مسائل:
1 حمل میں ذیابیطیس:
دوران حمل ذیابیطس بچے اور ماں میں غیر معمولی وزن کے بڑھنے' پیدائشی مراحل میں دشواری اور زچگی کے بعد کے مسائل کا باعث بنتی ہے

2 بلڈ پریشر:
بلند فشار خون ماں سے بچے میں خوراک اور آکسیجن پہنچنے کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔ جو کہ بچے کی نشوونما کو بری طرح متاثر کرتا ہے اور قبل از وقت زچگی کا باعث بنتا ہے۔

3 قبض یا دست جیسے مسائل کا بروقت علاج ضروری ہے۔ ان تمام مسائل کو نظر انداز کرنے سے بہت سے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ روز مرہ کی غذا میں درستگی آپ کو ان خطرات سے بچا سکتی ہے۔

06/11/2025

سردیوں کا موسم آنے کو ہے اور اس موسم میں بچوں کے چھاتی اور سانس کے امراض میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

ہم اس پوسٹ میں 📚 بچوں کے لیے وکس (VICKS ) 🧴 کے استعمال اور اسکی ہدایات پر بات کریں گے۔

وکس باقاعدہ میڈیسن کے زمرے میں نہیں آتی ہیں۔ تاھم کچھ ریسرچ انکی افادیت اور کچھ محض پلیسیبو (Placebo) کے طور پر اسکا استعمال ظاہر کرتی ہے ۔

پیغام یہی ہے کہ بچوں کے مسلے مساٸل میں ہمیشہ اپنے چاٸلڈ اسپیشلیسٹ سے مشورہ کریں۔ ھماری پوسٹ کا مقصد آگاہی ہوتا نہ کہ علاج !!!

زیادہ تر ماٸیں اپنے بچوں کو کھانسی اور نزلہ 🤧کا علاج گھر میں کرواتے وقت یہ وکس(VICKS ) ضرور استعمال کرتی ہوں گی۔

ہم اس پوسٹ میں اہم سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کریں گے :::

وکس کب استعمال کریں؟
کیا یہ محفوظ ہیں ؟
کیا یہ موثر ہیں ؟
ان کے کام کرنے کا طریقہ کار کیا ہے ؟
ان کا استعمال کیسے کریں ؟
احتیاطی تدابیر کیا ہیں ؟

1--- انہیں کب استعمال کرنا ہے ؟

یہ بچوں میں کھانسی اور
سینے🫁 کی بندش کو دور کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

2---کیا یہ محفوظ ہیں ؟

ہاں یہ محفوظ ہیں،

یہ دو قسم کہوتی ہیں۔

1.بغیر کامفور کے🧴
(CHEST RUB-BABY RUB)
جو بچے کی عمر کے تین ماہ کے بعد دی جا سکتی ہیں۔

2.کامفور کے ساتھ والی وکس
(VAPORUB)
جو دو سال 👦کی عمر کے بعد استعمال ہوتی ہیں۔

3---کیا یہ موثر ہیں ؟

جی ہاں تحقیق کے مطابق ثابت ہوا ہے کے یہ موثر ہیں۔

4--- ان کے عمل کا طریقہ کار کیا ہے ؟

جلد کو لگانے کے بعد یہ بخارات💦 میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور یہ بخارات سانس لینے کے دوران سانس کی نالیوں اور
پھیپڑے🫁 میں چلے جاتے ہیں۔ اس میں موجود اجزاء سانس کی نالیوں کو کھولنے کا باعث بنتے ہیں۔

5---اسے استعمال کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟

وِکس ایک جلد پے لگانے والا مرہم ہے ، یعنی کسی شخص کو اسے براہ راست اپنی جلد پر لگانا پڑتا ہے۔
والدین 👨‍👨‍👦 یا دیکھ بھال کرنے والے بچے کی گردن، کمر کے اوپری حصے اور سینے پر براہ راست وِکس لگا سکتے ہیں۔

لیکن اسے ان جگہوں پر لگانے سے گریز کرنا چاہیے۔
چہرہ 🌝, ناک👃 ,آنکھ👁️, ہاتھ👐 اور منہ👄 ۔

جس جگہ یہ لگاٸ جاۓ اس جگہ کو گرم کپڑے🧥 سے ڈھانپنا چاہے۔ دوسری صورت میں، جلد کے اوپر کپڑے ڈھیلے ہونے چاہئیں اور ہوا کے بہاؤ کی اجازت دیں تاکہ بخارات💦 ناک 👃تک پہنچ سکیں۔

6---بچوں کے لیے وِکس استعمال کرتے وقت کیا احتیاط ⚠️کرنی چاہیے؟

⚠️اسے کبھی نہ کھائیں🍴

⚠️اس کو ان حصوں پرکبھی نہ لگاٸیں جن میں شامل ہیں
آنکھیں👁️، منہ 👄، یا نتھنے👃۔

⚠️اسے پانی سے گرم نہ کریں کیونکہ بخارات 💦کہیں بھی جا سکتے ہیں اور خاص کر بچوں کی آنکھوں میں جلن کا باعث بن سکتے ہیں۔

⚠️اسے کبھی بھی زخم والی جگہ پر نہ لگائیں۔

⚠️بچوں کے لیے انکے
ہاتھوں👐 پر استعمال نہ کریں کیونکہ وہ اسے اپنی آنکھوں 👁️اور منہ👄 میں ڈال سکتے ہیں جو خطرناک ہو سکتا ہے۔
پاؤں💦 پر لگانا چاہتے ہیں تو اسے جرابوں 🧦سے ڈھانپ دیں۔

⚠️سینے یا پیٹ پر لگانے کے بعد کپڑے پہنا دیں 👕👖.

امید ہے کہ یہ معلومات آپ اور آپ کے خاندان کیو مدد کرے گی👨‍👨‍👦۔

اللہ تعالیٰ ہمارے بچوں کو صحت و تندرستی کے ساتھ تمام بیماریوں سے دور رکھے۔
آمین 🙏📿🤲.

اسے اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ شیئر کریں💑 تاکہ وہ اس معلومات سے فائدہ اٹھا سکیں کیونکہ ہمارا مقصد بچوں کی صحت کی تعلیم ہے۔

05/11/2025

والدین کی قربت وہ سائبان ہے جو بچے کے دل و دماغ کو زندگی کے سخت ترین موسموں سے بچاتا ہے۔ جب بچہ ماں کی گود میں سر رکھ کر سو جاتا ہے یا باپ کے کندھے پر چڑھ کر دنیا کو دیکھتا ہے تو اس لمحے اسے ایسا لگتا ہے جیسے وہ سب سے محفوظ جگہ پر ہے۔ یہ قربت بچے کو ایک ایسی اندرونی طاقت دیتی ہے جو الفاظ میں بیان نہیں ہو سکتی۔ بچے کی خوداعتمادی کی بنیاد والدین کے لمس اور محبت سے پڑتی ہے۔ جو بچہ والدین کے پیار میں پلتا ہے وہ دنیا کے طوفانوں سے نہیں گھبراتا کیونکہ اسے یقین ہوتا ہے کہ گھر پر ایسے دو دل دھڑکتے ہیں جو ہمیشہ اس کے لئے دعاگو رہتے ہیں۔
یہی محبت بچے کو گرنے کے بعد اٹھنا سکھاتی ہے، ہارنے کے بعد پھر جیتنے کا حوصلہ دیتی ہے اور خوف کے اندھیروں میں امید کا دیا جلا دیتی ہے۔ والدین کی قربت بچے کے اندر ایک خاموش پیغام چھوڑ جاتی ہے کہ وہ اکیلا نہیں ہے۔ زندگی کے سفر میں جب بھی مشکلات آتی ہیں، یہ قربت ایک روشنی بن کر راستہ دکھاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محبت سے بھرے گھر کے بچے زیادہ بہادر، زیادہ پُرامید اور زیادہ مطمئن ہوتے ہیں۔

بچوں کو ڈانٹنے کی بجائے جب والدین انہیں گلے لگا کر سمجھاتے ہیں تو ان کے دل کا خوف ختم ہو جاتا ہے اور ان کی شخصیت کھلنے لگتی ہے۔ وہ اپنی خوشیاں اور دکھ بلا جھجک والدین سے شیئر کرتے ہیں۔ یہی تعلق انہیں دنیا کے جھوٹ، دھوکے اور دباؤ سے بچاتا ہے۔ والدین کی قربت صرف بچپن تک نہیں رہتی بلکہ زندگی بھر بچے کے اندر ایک مضبوط سہارا بن کر موجود رہتی ہے۔

ایسا تعلق بنانا والدین کے لئے سب سے بڑی کامیابی ہے۔ کیونکہ دولت، شہرت اور کامیابیاں سب وقتی ہیں، لیکن وہ ہمت جو بچے کو والدین کے لمس سے ملتی ہے، عمر بھر اس کے ساتھ رہتی ہے اور دنیا کا کوئی طوفان اسے توڑ نہیں سکتا۔

04/11/2025

بچو ں میں کھا نسی کے بارے میں اہم معلومات جو ں جو ں مو سم تبدیل ہو رہا ہے بچوں میں نز لہ زکام او ر کھا نسی کی شکا یت بڑھ رہی ہے ۔ بچو ں میں کھا نسی کے متعلق چند بنیا دی معلو ما ت کا جا ننا ضروری ہے-
۔
کھا نسی کیا ہے ۔ کھا نسی انسا نی نظام تنفس کا ا یک انتہا ئی مفید رد عمل یا عمل ہے ۔ جب نظام تنفس یعنی گلے سا نس کی بڑی اور چھو ٹی نا لیوں اور پھیپھڑ و ں میں خرا ش پیدا ہو تی ہے یا اضا فی ر طو بت پید ا ہو تی ہے تو انسا نی جسم کاخود کا رنظام کھا نسی کے ذریعے اس ر طوبت اور خرا ش کو صاف کر تا ہے یا کر نے کی کو شش کر تا ہے ۔
یعنی کھا نسی ا یک صحت مند رد عمل ہے جو خراش سےبننے والے مادے اور جرا ثیم کو فطر ی انداز سے صاف کر تی ہے ۔

۔ بچو ں میں کھا نسی کی وجو ہا ت-
۔ بچوں میں کھا نسی کی کئی و جو ھات ہو سکتی ہیں ۔ اس لئے کو ئ بھی دوا ئی یا گھر یلو ٹو ٹکے د ینےسے پہلے اپنے ڈا کٹر سے ایک بار مشور ہ ضرور کرلیں ۔

کھانسی کے چند عام وجو ہات کایہاں تذکرہ ضروری
ہے ۔

انفیکشن۔

بچو ں میں کھا نسی کی سب سے عام وجہ گلے سا نس کی نا لی یا پھیپھڑو ں کا انفیکشن یا نمو نیہ ہے ۔ وا ئرس کا مو سمی انفکشن سب سے عام وجہ ہے مگر بیکٹریا انفکشن بھی دو سرے نمبر پر ہے ۔جو کان یا گلے کی انفکشن یا پھیپھڑوں کی انفکشن یا نمو نیا کی صورت میں ظا ہر ہو تا ہے ۔

انفکشن کی صورت میں بچے کو کھا نسی کے ساتھ بخار بھی ہو تا ہے ۔ اور سا نس کی رفتار تیز ہو جا تی ہے ۔جہاں وا ئرس کی انفکیشن اینٹی با ئو ٹک سے ٹھیک نیہیں ہو تی بلکہ چند دن میں قدرتی مدا فعت سے بہتر ہو جا تی ہے وہا ں بیکٹریا کے انفکشن کو وقت پہ اینٹی با ئو ٹک دینا ضروری ہے۔ اس کا تعین آپ ڈا کٹر اپنے تجر بے اور مختلف ٹیسٹ کے نتا ئج کو سامنے رکھ کر کر ے گا کہ بچے کو اینٹی با ئیوٹک دینا ہے کہ نہیں ۔ غیر ضروری اینٹی با ئیو ٹک کا استعمال بچے کی صحت کے لئے مضر ہے ۔

دمہ یا استھیما ۔ Asthma

دمہ کی کھانسی میں بخار نہیں ہو تا ۔ بچہ اکثر رات کو سو تے ہو ے کھانسی کی وجہ سی جاگ جاتا ہے ۔ سانس کی رفتار تیز ہو تی ہے یا سا نس میں سیٹی یا خر خرا ہٹ کی اواز آتی ۔ کھیل کو د ورزش یا گرد و غبر میں کھا نسی زیا دہ ہوجاتی ہے ۔ د مہ مو رثی بھی ہو سکتا ہے ۔

گھر میں سگر یٹ نو شی ۔

چھو ٹے بچے اکثر سگر یٹ کے دھو اں یا اس میں مو جو د زہر یے اشیا کے لئے حساس ہو تے ہیں ۔اس لئے اگر گھر میں کوئی فرد سگر یٹ نو شی کر ے تو بچے کھا نسی کی صورت میں اس کا رد عمل پیش کرتا ہے ۔

الرجی Allergy and Sinusitis

الرجی اور انسا نی چہرے کی ہڈ یو ں مو جود سا ئینس میں خراش بھی کھا نیسی کیصورت میں ظا ہر ہو سکتی ہے ۔ الرجی سے ناک کابہنا ۔ انکھو ں کا سر خ ہو نا گلے کا خراش اور دا ئمی یا لمبے عر صے کی کھا نسی عام علا مت ہے ۔

کا لی کھا نسی۔ Whooping cough

حفاظتی ٹیکو ں سے قبل کا لی کھا نسی انتہا ئی عام اور خطرناک بیما ری تھی۔مگر خوش قسمتی سے اب اس میں بہت کمی ہو ئی ہے ۔ یہ ایک بکٹیریا Bordetella pertussis سے پھیلتی ہے ۔ کالی کھانی کا شکار بچہ بنا رکے کا فی دیر تک کھانستا چلا جاتا ہے اور کھانسی رکنےکےساتھ اونچی اواز یا Whoop نکلتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ بچے کو ہلکا بخار نز لہ زکام کی علامات ہو سکتی ہیں۔

چھو ٹے بچے میں اچا نک کھیلتے ہو ے کھانسی ہو نا اگر سانس کی نا لی میں کو ئی بیرو نی شے یعنی کسی کھلو نے کا ٹکڑا یا بیٹری وغیرہ غذا کا کا حصہ مثلا چنا وغیرہ پھنس جا ئے تو یہ انتہا ئی خطرناک صورت ہو کتی ہے ۔اگر ایسا کو شبہ ہو تو بچے کو فوراا ایمر جنیسی پہنچا دیں

کھا نسی کا علا ج ۔

کھا نسی کا علاج شرو ع کر نے سے پہلے کھا نسی کے وجو ھات کی تشخیص لا زمی ہے ۔ تشخیص کے بغیر علا متی علا ج خطر ناک ثا بت ہو سکتا ہے۔ اگر بچے کی کھا نسی ایک دو ہفتے سے زیادہ عر صے تک جا ری رہے تو اپنے ڈاکٹر سے مشو رہ ضرور کر یں۔

کیا بچو ں کو کھانسی کی شربت دینی چا ہئے ۔

ڈا کٹر جھ سال سے کم عمر کے بچو ں کو کھا نسی کی شر بت دینے سے منع کر تے ہیں ۔خصو صا دو سا ل سے کم عمر کے بچوں میں کھانسی کی شر بت بالکل نئیں دینےی چا ہیے ۔ اس کی مضر اشئا سے بعض بچو ں میں موت بھی واقع ہو چکی ہے ۔ کھا نسی کم کرنے کے لئے کیااقدامات کئے جا سکتے ہیں

ناک کے قطرے ۔

چھو ٹے بچو ں کی ناک میں نارمل سلا ئن یا نمکین پا نی کے قطرے بٹے مفید ثابت ہو تے ہیں ۔ اس سے سا نس لینے میں آسا نی اور بناک اور گلے کی خشکی میں کمی آجاتی ہے جس سے بچے کو ارام آجا تا ہے

کمرے کی ہوا کی نمی میں اضا فہ کر نا ۔

ہو ا میں خشکی کی وجہ سے گے اور پھپھڑوں میں خراش پید ا ہو تی ہے اور کھا نسی بگڑ جا تی ہے ۔کمر ے میں ویپرا یز ر ہوا کی نمی میں اضافہ کرتا ہے اور کھا نسی میں کمی ہو تی ہے ۔

شہد ۔

شہد کھا نسی کم کر نے کے لئے ایک اچھا ٹو ٹکا ہے ۔ مگر ایک سال سے کم عمر کے بچو ں میں شہد کا استعمال نہیں کرنا چا ہیے ۔

دھواں گرد و غبار اور سگریٹ سے پر ہیز ۔

بچو ں کی کھانسی دھواں گرد غبار اور سگر یٹ کے کیمیکل بچو ں کی کھا نسی کو بگا ڑ دیتی ہیں ۔

پا نی اور مایہ غذا کا وا فر استعمال ۔

خیال رہے کہ جسم میں پا نی کی کمی نہ ہو ۔ شیر خوار بچو ں میں مان کا دودھ زیا دہ سے زیا دہ پلا ئیں ۔ بڑے بچوں میں ما یہ غذا جیسے سوپ یخنی کا استعمال زیا دہ سے زیا دہ کر یں ۔

اگر کھا نسی کے ساتھ سانس لینے میں تکلیف ہو یا سا نس کی رفتار تیز ہو اور سیٹی یا خرا ہٹ کی واز آ ئے تو بچوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

Address

Jahania

Telephone

+923004065259

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Muhammad Aamir Ramay-Child specialist چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر محمد عامر رامے posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram