Dr Muhammad Aamir Ramay-Child specialist چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر محمد عامر رامے

  • Home
  • Pakistan
  • Jahania
  • Dr Muhammad Aamir Ramay-Child specialist چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر محمد عامر رامے

Dr Muhammad Aamir Ramay-Child specialist چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر محمد عامر رامے Amna Children clinic near Gate No.2 THQ hospital Jahanian

Dr Amir Ramay MBBS,RMP,
MCPS Pediatrics,
Child specialist

01/12/2025

”ادویات کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں“
یہ فقرہ آپ سب نے کئی بار سنا ہوگا اور اسے میڈیسن پر لکھاہوا بھی پڑھا ہو گا، آئیے اس کو سائنسی انداز میں دیکھتے ہیں۔
ہر دوائی کی اپنی ایک مخصوص محفوظ مقدار ہوتی ہے اور دوا کی مقدار اس سے زیادہ ہو جاۓ تو اس کے انسانی جسم پر مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا کی خوراک کا انحصار لینے والے کے وزن پر ہوتا ہے۔ بچوں کے کیس میں چونکہ ان کا وزن کم ہوتا ہے اس لیے دوائیوں کی نقصان دہ مقدار بڑوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور چند گولیوں سے بھی ان کے سنگین نتاٸج آسکتے ہیں۔
آئیے ہمارے گھروں میں عام استعمال ہونے والی میڈیسن کی مثال لیتے ہیں۔پیناڈول ہر گھر میں موجود ہے اس کی 500 ملی گرام کی گولی ہوتی ہے .ایک خاص مقدار سے زیادہ لینے کی صورت میں یہ نقصان دہ ہے کیونکہ یہ جگر کی خرابی اور جگر کو فیل کرنے کا باعث بن سکتی ہے .پیناڈول کی نقصان دہ مقدار150ملی گرام ہر ایک کلو وزن کے حساب سے ہے . لہذا اگر بچے کا وزن 10 کلو گرام ہے تو دواٸ کی خطرناک مقدار 1.5 گرام ہوگی جو پیناڈول کی صرف تین گولیوں کے برابر ہے۔ بڑوں کے لیے شاید پناڈول کی تین گولیاں معنی نہ رکھیں لیکن بچوں میں کافی خطرناک ہو سکتی ہیں اور جگر کو مکمل نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
بروفن ایک ایسی گولی ہے جو عام طور پر دستیاب ہے، بچوں میں اس کی زیادہ مقدار معدے کے السر، معدے میں سوراخ اور گردے فیل ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔
بلڈ پریشر کی ادویات بچوں کے بلڈ پریشر کو خطرناک حد تک گرا سکتی ہیں۔ ذیابیطس کی ادویات بچوں کے بلڈ شوگر کی سطح کو انتہائی خطرناک حد تک کم کر سکتی ہے۔ بڑوں میں نیند کے لیے استعمال کی جانے والی دوائی ضرورت سے زیادہ غنودگی اور یہاں تک کہ بچوں میں سانس لینا بند کر سکتی ہے۔
لہذا بڑوں کے لیے کسی بھی دوا کی نارمل خوراک چھوٹے بچوں کے لیے ان کے کم وزن اور چھوٹے جسمانی سائز کی وجہ سے مہلک ہو سکتی ہے۔
ضروری ہے کہ دوا کو ہمیشہ بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں، دوائی کو لاک رہیں رکھیں۔ ایسی جگہ پر رکھیں جہاں بچوں کا ہاتھ نہ پہنچ سکے۔
بچے اگر حدثاتی طور پر کوٸ دوائی کھا لے تو ضروری ہے کہ جلد از جلد ہسپتال پہنچیں کیونکہ دوائی کھا لینے کے صرف ایک گھنٹے کے اندر معدے کی صفاٸ فاٸدہ مند ہو سکتا ہے۔ ہسپتال جاتے وقت دوائیوں کی پیکنگ اپنے ساتھ لے کر جاٸیں تاکہ ڈاکٹر کو معلوم ہو سکے کہ بچے نے کون سی دوائی لی ہے اور دوا کی مقدار کیا تھی؟
اللہ ہمیں اور ہمارے بچوں کو ایسے حادثات سے محفوظ رکھے۔
دوسروں کے والدین کے ساتھ بھی شیئر کریں۔ جزاک اللہ-

01/12/2025
30/11/2025

کالی کھانسی (پرٹیوسس) ایک انتہائی متعدی سانس کی نالی کا انفیکشن ہے۔ بہت سے لوگوں میں یہ ایک شدید ہیکنگ کھانسی کے ذریعہ نشان زد ہوتی ہے جس کے بعد سانس کی تیز رفتار ہوتی ہے جو "وہوپ" کی طرح لگتا ہے۔

ویکسین تیار ہونے سے پہلے کالی کھانسی کو بچپن کی بیماری سمجھا جاتا تھا۔

عام طور پر کالی کھانسی ایک عام نزلہ زکام کی طرح شروع ہوتی ہے۔ علامات میں ناک بہنا، کم درجے کا بخار، تھکاوٹ، اور ہلکی یا کبھی کبھار کھانسی شامل ہو سکتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ کھانسی زیادہ شدید ہو جاتی ہیں۔

کھانسی کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے بعض اوقات 10 ہفتے یا اس سے زیادہ ۔

اینٹی بائیوٹکس کالی کھانسی کو روک سکتی ہیں اور اس کا علاج کر سکتی ہیں۔ کالی کھانسی 10 ہفتوں تک چل سکتی ہے اور یہ نمونیا اور دیگر پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔ کالی کھانسی کی علامات دیگر طبی حالات کی طرح نظر آ سکتی ہیں۔

تشخیص کے لیے ہمیشہ اپنے بچو ں کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

29/11/2025

ہر بچہ اپنے اندر بے شمار صلاحیتیں، خواب اور مختلف اوصاف لے کر پیدا ہوتا ہے۔ مگر یہ صلاحیتیں اسی وقت پروان چڑھتی ہیں جب اسے حوصلہ، محبت اور اعترافِ کامیابی ملتا ہے۔ بچوں کی تربیت میں تعریف ایک جادوئی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ تعریف کبھی کسی بڑے کارنامے کے لئے نہیں ہوتی بلکہ اکثر چھوٹی کامیابیوں پر دی گئی حوصلہ افزائی ہی ان کے دل میں اعتماد کے بیج بوتی ہے۔

جب بچہ اپنی چھوٹی کوششوں پر والدین یا اساتذہ کی تعریف سنتا ہے، تو اس کے اندر "میں کر سکتا ہوں" کا یقین پیدا ہوتا ہے۔ چاہے وہ پہلا لفظ بولنا ہو، خود سے جوتے پہننا ہو، بہن بھائی یا کسی دوست کے ساتھ چیز بانٹنا ان چھوٹی کامیابیوں پر دیا گیا ایک مسکراتا جملہ، ایک پیار بھری تھپکی یا سادہ سی "شاباش" اس کے دل میں ہمت کا چراغ روشن کر دیتی ہے۔ یہی چھوٹی تعریفیں بچے کے ذہن میں ایک مضبوط سوچ پیدا کرتی ہیں کہ محنت کرنے سے خوشی اور قبولیت ملتی ہے۔

اگر کسی بچے کی کوششوں کو ہمیشہ نظرانداز کر دیا جائے تو وہ آہستہ آہستہ خود پر یقین کھو دیتا ہے۔ لیکن اگر اسے بار بار سراہا جائے، تو وہ ناکامیوں کے باوجود کوشش جاری رکھتا ہے۔ تعریف بچے کے لئے وہ آکسیجن ہے جس سے اس کا اعتماد زندہ رہتا ہے۔ وہ محسوس کرتا ہے کہ اس کی محنت دیکھی جا رہی ہے اور اس کی اہمیت ہے۔
بچوں کی چھوٹی کامیابیوں پر تعریف کرنا انہیں زندگی کی بڑی کامیابیوں کے لئے تیار کرتا ہے۔ کیونکہ جو بچہ چھوٹے قدموں پر حوصلہ پاتا ہے، وہی آگے چل کر مضبوط بنیادوں پر اپنی شخصیت تعمیر کرتا ہے۔ اس لئے ماں باپ اور اساتذہ کے لبوں سے نکلنے والے چند مثبت الفاظ ایک بچے کے مستقبل کی سمت بدل سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، ایک چھوٹی سی تعریف کبھی چھوٹی نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک بڑے مقصد کی ابتدا ہو سکتی ہے۔

28/11/2025

بچو ں کا غیر معمولی اشیا کھانا جیسے مٹی،ٹشوپیپر ،کاغذ وغیرہ پا ئیکہpica کہلاتا ہے ۔
بچوں کی اچھی خاصی تعداد اس کا شکار ہو تی ہے ۔اس کی ایک اہم وجہ کچھ غذائی اجزا کی کمی ہو سکتی ہے ۔جن میں آئرن، زنک اور کچھ غذائی اجزا شامل ہیں ۔
اس عادت سے بچہ بچہ خون کی کمی کا شکار ہو سکتاہے ۔
دوسری وجوہات میں نفسیاتی طرز عمل کے مسائل ہو سکتے ہیں ۔
بچے کو چائلڈ سپیشلسٹ کو دیکھا دیں ۔اور مکمل معائنہ کروائیں ۔ ہوسکتا ہے خون کے کچھ ٹیسٹ کروانا پڑیں ۔
اور آئرن زنک وٹا من ڈٰی اور دیگر وٹامنز اور غذائی اجزا کی ضروت پڑے۔

27/11/2025

آج کا بچہ ہر چیز "فوراً " چاہتا ہے۔ چاہے وہ کھلونا ہو، موبائل ہو یا ماں کی توجہ۔ ذرا سی دیر ہو جائے تو آنسو، غصہ اور شور شروع۔ یہی بے صبری آگے چل کر ضد، عدم برداشت اور کمزور اعصاب کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ والدین اگر سمجھداری سے کام لیں تو اسی بے صبر بچے کو صبر، تحمل اور انتظار کی طاقت سکھائی جا سکتی ہے وہ بھی محبت بھری مثبت سرگرمیوں کے ذریعے۔

بچوں میں بے صبری آج کے دور کا عام مسئلہ بن چکی ہے۔ ہر چیز فوراً ملنے کی عادت نے ان کے اندر انتظار اور برداشت کی قوت کو کم کر دیا ہے۔ والدین اکثر دیکھتے ہیں کہ بچہ کھیل میں ہار جائے، کھلونا نہ ملے یا کھانے کے لئے تھوڑا انتظار کرنا پڑے تو فوراً رو دینے یا غصہ کرنے لگتا ہے۔
سب سے مؤثر عمل “انتظار سکھانے والی کھیلیں” ہیں۔ مثلاً پہیلیاں، پزل گیمز یا وہ کھیل جن میں باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے، بچے کو آہستہ آہستہ یہ سکھاتے ہیں کہ ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے۔ جب والدین خود بھی ان کھیلوں میں شریک ہوتے ہیں اور تعریف کے ساتھ باری کا انتظار کرنے پر بچے کو سراہتے ہیں، تو صبر بچے کے رویّے میں خوشی کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے۔

کہانیاں سننا بھی بے صبری کم کرنے کا خوبصورت ذریعہ ہے۔ ایسی کہانیاں جن میں کسی کردار نے صبر سے کامیابی حاصل کی ہو، بچے کے دل میں تحمل کی قدر پیدا کرتی ہیں۔ والدین اگر کہانی کے بعد بچے سے بات کریں کہ “اگر وہ کردار جلدبازی کرتا تو کیا ہوتا؟” تو سوچنے کی عادت بھی بڑھتی ہے۔
فنونِ لطیفہ جیسے رنگ بھرنا، مٹی سے چیزیں بنانا یا پینٹنگ کرنا بچے کے اندر ٹھہراؤ پیدا کرتے ہیں۔ یہ سرگرمیاں انہیں یہ احساس دلاتی ہیں کہ خوبصورت نتائج وقت اور محنت سے آتے ہیں، فوراً نہیں۔

اسی طرح روزمرہ کی زندگی میں بھی صبر سکھانے کے مواقع پیدا کئے جا سکتے ہیں۔ اگر بچہ کچھ مانگے تو فوراً دینے کی بجائے نرمی سے کہہ دیں، “تھوڑی دیر بعد دیں گے، پہلے یہ کام مکمل کر لیتے ہیں۔” چھوٹے چھوٹے انتظار اس کے اندر بڑے صبر کی بنیاد رکھتے ہیں۔
سب سے اہم بات والدین کا اپنا رویّہ ہے۔ بچہ وہی سیکھتا ہے جو وہ دیکھتا ہے۔ اگر والدین چھوٹی باتوں پر جلدبازی یا غصہ نہ دکھائیں تو بچہ بھی پرسکون رہنا سیکھتا ہے۔ صبر ایک دن میں پیدا نہیں ہوتا، مگر محبت، مثال اور مثبت سرگرمیوں کے ذریعے یہ صفت بچپن میں ہی پروان چڑھ سکتی ہے۔

26/11/2025

موسم سرما اور فلو!!!
جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ حالیہ موسم سرما میں فلو کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اوسطاً ایک بالغ شخص کو سال میں دو سے چار بار فلو کا مسلہ ہوتا ہے اور بچوں کو سال میں بارہ بار تک فلو ہو سکتا ہے۔

تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فلو کے انفیکشن موسم کی تبدیلیوں کے ساتھ زیادہ ہوجاتے ہیں۔

موسم کی تبدیلی کے ساتھ فلو ہونے کی سائنسی وجہ یہ ہے کہ ماحولیاتی درجہ حرارت میں تبدیلی واٸرس کو بڑھوتری کے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتی ہے اور انکے ایک سے دوسرے انسان میں منتقلی کو بھی آسان کرتی ہے . دو سو سے زیادہ واٸرس دریافت ہو چکے ہیں جو انسان میں فلو کا سبب بنتے ہیں . ہیومن رائنو وائرس اس موسمی فلو کا سبب بننے والا سب سے اھم وائرس ہے۔

موسم کی تبدیلی سے الرجک لوگوں میں بھی فلو کے انفیکشن بھی بڑھ جاتے ہیں۔

انفلوئنزا وائرس بھی سرد موسم میں فلو کا سبب بنتا ہے۔

موسم کی تبدیلی انسان کی قوت مدافعت (Immunity ) کوبھی وقتی طور پر کم کر دیتی ہے اور جراثیم اسکا فاٸدہ اٹھاتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ ہم خود اور بچوں کو فلو کے انفیکشن سے کیسے بچا سکتے ہیں؟
اسکا واحد اور بہترین جواب بار بار ہاتھ دھونا ہے۔ باقاعدہ ورزش ، اچھی ہائیڈریشن اور فلو سے متاثرہ افراد سے فاصلہ رکھنا, ہماری فلو زکام سے حفاظت کرتا ہے۔
ویکسین بھی ایک آپشن ہو سکتی ہے۔

اگر فلو ہو جائے تو گھبرائیں نہیں، آرام کریں، اچھی ہائیڈریشن رکھیں، باہر جاتے وقت ماسک کا استعمال کریں تاکہ آپ اسے دوسروں تک نہ پھیلائیں۔ کچھ دنوں ہمارا جسم واٸرس پر خود ہی قابو پا لیتا ہےاور ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

بچوں میں فلو کا دورانیہ بڑوں کی نسبت زیادہ اور کھانسی کی کافی شکایت ہوتی ہے ۔

بعض اوقات فلو کا واٸرس نمونیا کی شکل اختیار کر لیتا ہے جسے برونکولاٸٹس کہتے ہیں۔اسکی اھم علامات میں بچوں کی سانس کی رفتار میں تیزی ہے ۔نارمل سانس کی رفتار بچے کی عمر کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے ۔زیادہ سے زیادہ سانس لینے کی رفتار ایک منٹ میں دوماہ کی عمر تک ساٹھ , دوسے بارہ ماہ کی عمر تک چالیس ,ایک سے پانچ سال تک تیس ہے اور اس سے بڑوں میں پچیس ہے ۔ اگر بچے میں سانس کی رفتار اس سے تیز ہو رہی ہے تو بچوں کے ڈاکٹر کو ضرور چیک کرواٸیں۔

Address

Jahania

Telephone

+923004065259

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Muhammad Aamir Ramay-Child specialist چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر محمد عامر رامے posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram