01/12/2025
”ادویات کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں“
یہ فقرہ آپ سب نے کئی بار سنا ہوگا اور اسے میڈیسن پر لکھاہوا بھی پڑھا ہو گا، آئیے اس کو سائنسی انداز میں دیکھتے ہیں۔
ہر دوائی کی اپنی ایک مخصوص محفوظ مقدار ہوتی ہے اور دوا کی مقدار اس سے زیادہ ہو جاۓ تو اس کے انسانی جسم پر مضر اثرات ہوتے ہیں۔ دوا کی خوراک کا انحصار لینے والے کے وزن پر ہوتا ہے۔ بچوں کے کیس میں چونکہ ان کا وزن کم ہوتا ہے اس لیے دوائیوں کی نقصان دہ مقدار بڑوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور چند گولیوں سے بھی ان کے سنگین نتاٸج آسکتے ہیں۔
آئیے ہمارے گھروں میں عام استعمال ہونے والی میڈیسن کی مثال لیتے ہیں۔پیناڈول ہر گھر میں موجود ہے اس کی 500 ملی گرام کی گولی ہوتی ہے .ایک خاص مقدار سے زیادہ لینے کی صورت میں یہ نقصان دہ ہے کیونکہ یہ جگر کی خرابی اور جگر کو فیل کرنے کا باعث بن سکتی ہے .پیناڈول کی نقصان دہ مقدار150ملی گرام ہر ایک کلو وزن کے حساب سے ہے . لہذا اگر بچے کا وزن 10 کلو گرام ہے تو دواٸ کی خطرناک مقدار 1.5 گرام ہوگی جو پیناڈول کی صرف تین گولیوں کے برابر ہے۔ بڑوں کے لیے شاید پناڈول کی تین گولیاں معنی نہ رکھیں لیکن بچوں میں کافی خطرناک ہو سکتی ہیں اور جگر کو مکمل نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
بروفن ایک ایسی گولی ہے جو عام طور پر دستیاب ہے، بچوں میں اس کی زیادہ مقدار معدے کے السر، معدے میں سوراخ اور گردے فیل ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔
بلڈ پریشر کی ادویات بچوں کے بلڈ پریشر کو خطرناک حد تک گرا سکتی ہیں۔ ذیابیطس کی ادویات بچوں کے بلڈ شوگر کی سطح کو انتہائی خطرناک حد تک کم کر سکتی ہے۔ بڑوں میں نیند کے لیے استعمال کی جانے والی دوائی ضرورت سے زیادہ غنودگی اور یہاں تک کہ بچوں میں سانس لینا بند کر سکتی ہے۔
لہذا بڑوں کے لیے کسی بھی دوا کی نارمل خوراک چھوٹے بچوں کے لیے ان کے کم وزن اور چھوٹے جسمانی سائز کی وجہ سے مہلک ہو سکتی ہے۔
ضروری ہے کہ دوا کو ہمیشہ بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں، دوائی کو لاک رہیں رکھیں۔ ایسی جگہ پر رکھیں جہاں بچوں کا ہاتھ نہ پہنچ سکے۔
بچے اگر حدثاتی طور پر کوٸ دوائی کھا لے تو ضروری ہے کہ جلد از جلد ہسپتال پہنچیں کیونکہ دوائی کھا لینے کے صرف ایک گھنٹے کے اندر معدے کی صفاٸ فاٸدہ مند ہو سکتا ہے۔ ہسپتال جاتے وقت دوائیوں کی پیکنگ اپنے ساتھ لے کر جاٸیں تاکہ ڈاکٹر کو معلوم ہو سکے کہ بچے نے کون سی دوائی لی ہے اور دوا کی مقدار کیا تھی؟
اللہ ہمیں اور ہمارے بچوں کو ایسے حادثات سے محفوظ رکھے۔
دوسروں کے والدین کے ساتھ بھی شیئر کریں۔ جزاک اللہ-