01/12/2025
ایکو کارڈیوگرام میں EF (Ejection Fraction) دل کی پمپنگ پاور کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ ہر دھڑکن کے ساتھ دل کتنا خون جسم میں بھیج رہا ہے۔ صحت مند شخص میں یہ شرح 55% سے 70% ہوتی ہے۔ اس سے کم ہونے کا مطلب ہے کہ دل کمزور ہو کر خون صحیح طریقے سے آگے نہیں بھیج پا رہا۔
ای ایف EF کم ہونے کی اہم وجوہات میں دل کی شریانوں کا تنگ ہونا، دل کا دورہ پڑنا، ہائی بلڈ پریشر کا برسوں تک کنٹرول میں نہ رہنا، دل کے والوز کا خراب ہونا، کارڈیو مایوپیتھی، شوگر، زیادہ نمک کا استعمال، الکحل، تھائرائیڈ کی خرابی، وائرل انفیکشن اور بعض اوقات نامعلوم ہسٹری شامل ہوتی ہے۔
ای ایف EF کم ہونے کی علامات آہستہ آہستہ یا اچانک ظاہر ہو سکتی ہیں۔ مریض کو سانس کا پھولنا، تھوڑی سی سیڑھی چڑھنے پر بھی دم گھٹنے کا احساس، لیٹنے پر سانس کی شدت بڑھ جانا، سینے میں بوجھ، دل کی بے ترتیبی یا تیز دھڑکن، تھکن، کمزوری، بھوک کم ہونا، اور پیروں، ٹانگوں یا پیٹ میں ورم جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔ جب دل بہت کمزور ہو جائے تو جسم میں خون جمع ہونا شروع ہوتا ہے جس سے اضافی فلوئیڈ ٹانگوں، پیٹ اور پھیپھڑوں میں بھر جاتا ہے۔
ایسی حالت میں پھیپھڑوں میں فلوئیڈ جمع ہو جائے تو اسے اکثر مریض اور کبھی ڈاکٹر بھی نمونیہ سمجھ لیتے ہیں۔ کھانسی، سانس پھولنا اور سینے میں بوجھ نمونیہ جیسی علامات پیدا کرتا ہے، اس وجہ سے مریض کو اکثر چیسٹ اسپیشلسٹ کے پاس ریفر کر دیا جاتا ہے جبکہ اصل مسئلہ دل کا کمزور پمپ ہوتا ہے۔
کئی مرتبہ EF کم ہونے سے پہلے ٹانگوں میں ورم اور فلوئیڈ کی وجہ سے اسے غلطی سے گردوں کی تکلیف سمجھ لیا جاتا ہے۔ مریض بار بار یورولوجسٹ کے چکر لگاتا رہتا ہے، مگر اصل وجہ دل کی ناکافی پمپنگ ہوتی ہے جس سے جسم میں پانی رکتا ہے۔
اگر EF 35 فیصد تک گر جائے تو یہ خطرناک مرحلہ ہے۔ ایسے مریض میں سانس کی شدید تنگی، ورم، دل کی بے ترتیبی، بیہوشی، اور دل کے اچانک بند ہونے کا رسک بڑھ جاتا ہے۔ ایسے مریض ہائی رسک میں شمار ہوتے ہیں اور فوری، مسلسل علاج ضروری ہوتا ہے۔
اس حالت میں ڈاکٹر اکثر دل کی دھڑکن محفوظ رکھنے کے لیے پیس میکر یا ICD تجویز کرتے ہیں۔ ساتھ ہی دل کو تقویت دینے، دھڑکن کنٹرول کرنے والی اور پیشاب آور دوائیں (Diuretics) دی جاتی ہیں تاکہ جسم سے اضافی پانی، فلوئیڈ کا اخراج ہو سکے۔ فائدہ یہ ہے کہ سانس بہتر ہوتی ہے، ورم کم ہوتا ہے اور دل پر بوجھ کم پڑتا ہے۔ نقصان یہ ہے کہ پوٹاشیم کم ہو سکتا ہے، بلڈ پریشر گر سکتا ہے اور گردوں پر اثر پڑ سکتا ہے، اس لیے ان کا استعمال ڈاکٹر کی نگرانی میں ضروری ہے۔
ہومیوپیتھی میں دل کی قوت بڑھانے اور اضافی فلوئیڈ کے اخراج کے لیے کئی ادویات مفید سمجھی جاتی ہیں۔ Crataegus Q دل کی عضلاتی قوت بڑھاتی ہے۔ Digitalis، Convallaria، Cactus Grandiflorus، Aurum Muriaticum، Strophanthus، Arnica دل کو تقویت دیتی ہیں اور دھڑکن کی بے ترتیبی میں مدد کرتی ہیں۔
ارجن سے بنی ہومیوپیتھک دوا Terminalia Arjuna بھی دل کو تقویت دیتی ہے، دل کی پمپنگ بہتر کرتی ہے اور سانس کی پریشانی میں آرام دیتی ہے۔
اضافی فلوئیڈ کے اخراج کے لیے Apocynum Cannabinum، Arsenicum Album، Helleborus، Lycopodium، Sulphur علامات کے مطابق استعمال کی جاتی ہیں۔
یہ ادویات ہمیشہ مریض کی علامات اور ہسٹری دیکھ کر اپنے معالج کے مشورے سے استعمال کرنی چاہئیں۔
ہربل میں دل کو مضبوط کرنے اور جسم سے اضافی پانی، فلوئیڈ کے اخراج کے لیے سب سے اہم جڑی بوٹی ارجن کی چھال (Arjuna Bark / Terminalia Arjuna) ہے۔ اس کے علاوہ دارچینی، اجوائن، سونف، لہسن، ہلدی اور ہاتھورن (Hawthorn) دل کی قوت میں اضافہ کرنے اور خون کی گردش بہتر کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
ارجن کی چھال کے فوائد
یہ دل کی پمپنگ قوت بڑھاتی ہے، شریانوں کو مضبوط کرتی ہے، کولیسٹرول کم کرتی ہے، بلڈ پریشر نارمل رکھنے میں مدد دیتی ہے، دل کی دھڑکن کو متوازن کرتی ہے، سانس پھولنے میں آرام دیتی ہے اور جسم میں جمع فلوئیڈ کو کم کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔ یہ کمزور دل کے مریضوں میں قدرتی ٹانک کی طرح دل کو تقویت دیتی ہے۔
اس حالت میں لائف اسٹائل میں بھی چند تبدیلیاں بہت مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ نمک کا استعمال کم کریں تاکہ جسم میں پانی کم جمع ہو۔ پانی کا مناسب استعمال کریں۔ وزن معتدل رکھیں اور ضرورت کے مطابق ورزش کریں جیسے چلنا یا ہلکی سرگرمیاں۔ کیفین اور الکحل کم یا ترک کریں۔ زیادہ تلی ہوئی یا چکنائی والی غذائیں کم کریں۔ ڈیپریشن کو کم کرنے کی کوشش کریں اور نیند پوری کریں۔
یہ تمام تبدیلیاں دل کی پمپنگ بہتر بنانے، اضافی فلوئیڈ کم کرنے اور مجموعی صحت کو بہتر رکھنے میں مددگار ہیں۔
تمام ہربل اور ہومیوپیتھک چیزیں بھی علامات اور ہسٹری کے مطابق، صرف معالج کے مشورے سے ہی استعمال کرنی چاہئیں تاکہ فائدہ زیادہ ہو اور کوئی نقصان نہ ہو۔
حکیم محمد عرفان چغتائی
یہ پوسٹ طبی معلومات کے لیے لکھی گئی ہے، سیلف میڈیکیشن کو پروموٹ نہیں کرتی، دوائیں ہمیشہ ماہر معالج کے مشورے سے استعمال کریں۔