03/11/2025
🩸 ڈینگی بخار… لیکن کہانی میں ایک موڑ تھا
لوگوں کو لگتا ہے نا کہ ڈاکٹروں کے دلوں میں کوئی پیار کوئی محبت نہیں ہوتی تو ایسا نہیں ہوتا .. مجھے کوٹ ا دو اور اس سے جڑے لوگوں سے بہت محبت ہے یہ مریض کوٹ ادو سے میرے پاس اج داخل ہونے ایا ہے. اس بچے کام کے سلسلے میں کراچی گیا ہوا تھا.. اور اس کے بعد جب وہ واپس ایا ۔
دو ہفتے سے بخار میں جل رہا تھا۔
ہر ٹیسٹ کروایا، ہر دوا کھائی — مگر بخار تھا کہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔
اس کے بہت سارے ٹیسٹ کرائے گئے اور تقریبا اس نے سات سے اٹھ ہزار روپے کی دوائی لی ہے لیکن اس کا بخار نہیں اترا اور الٹیاں کر کر کے بچے کی حالت بہت بری تھی اور نڈھال ہو گیا تھا...
ڈاکٹرز بھی حیران تھے کے ٹیسٹ نارمل ہے ، پھر بھی بخار کیوں؟
یہ وہ لمحہ تھا جب سب کے ذہنوں میں سوال تھا:
“آخر مسئلہ کہاں ہے؟”
میں نے اج بالاخر کوٹ ادو سے بلوایا..
مزید ٹیسٹ ہوئے تو پتا چلا کہ ڈینگی کے ساتھ ایک دوسرا انفیکشن بھی ہو گیا تھا۔
یعنی وائرس ختم ہوا مگر جسم میں جراثیم کی نئی جنگ شروع ہو گئی تھی۔
اللہ کا شکر ہے، صحیح تشخیص کے بعد علاج شروع کیا گیا —
اور بخار آخرکار اُتر گیا۔
--- اور یہاں ایک بات میں کوٹ ادو کے مریضوں سے تو ویسے ہی کچھ خاص محبت کرتی ہوں.... الحمدللہ بچہ بہتر ہے .. اور سرکاری ہسپتال کی سلیپ اس لیے لگائی کہ پھر لوگوں نے کہنا تھا کہ کوئی جھوٹی کہانی نہ ہو
🌿 سبق یہ ہے:
دوائی کے کے بعد اگر بخار ٹھیک نہ ہو تو سمجھیں کہ جسم اکیلا نہیں لڑ رہا —
اسے ڈاکٹر کی رہنمائی، ٹیسٹ، اور وقت کی ضرورت ہے۔
خود سے دوائیاں بدلنے یا انتظار کرنے سے حالات خراب ہو سکتے ہیں۔
اور یہاں میری سچے دل سے دعا ہے کہ اللہ کرے کوٹ ادو کے حالات بڑے اچھے ہو جائیں اور اچھے اچھے ڈاکٹرز وہاں ائے اور ہر چھوٹے چھوٹے مسئلے کے لیے مریض کو ملتان لانا پڑے مجھے بڑا دکھ ہوتا ہے جب میرے علاقے کے لوگ ملتان کے دھکے کھاتے ہیں اور چھوٹا سا مسئلہ ہوتا ہے.
--- اور سرکاری ہسپتال کی سلیپ اس لیے لگائی کہ پھر لوگوں نے کہنا تھا کہ ایویں کوئی جھوٹی کہانی نہ ہو
دعاؤں میں یاد رکھا کریں اپ کی بہن ڈاکٹر عائشہ جلیس