DrBilalspeaks

DrBilalspeaks Health & medical /motivation/current affairs/general knowledge

آن لائن منفی تبصرے ذہنی صحت کے لیے مضر، تحقیقلندن یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق آن لائن منفی تبصرے بالغ افراد کی ذہنی ...
04/08/2025

آن لائن منفی تبصرے ذہنی صحت کے لیے مضر، تحقیق

لندن یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق آن لائن منفی تبصرے بالغ افراد کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ یہ تبصرے بے چینی میں اضافہ کرتے اور موڈ کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ سٹڈی جولائی 2025 میں برطانیہ میں مکمل ہوئی، اور سائنسی جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئی۔

تحقیق میں 129 بالغ افراد شریک ہوئے جن کی عمریں 18 سے 73 سال کے درمیان تھیں۔ ان میں 85 خواتین بھی شامل تھیں۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

محققین نے شرکاء کو مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ بلاگز اور تبصرے دکھائے، جن میں مثبت، منفی اور غیر جانب دار آراء شامل تھیں۔ یہ تمام مواد ChatGPT کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔

آن لائن منفی تبصرے پڑھنے والے افراد میں بے چینی کا اوسط سکور 2.42 رہا۔ غیرجانب دار تبصروں پر یہ سکور 1.77 جبکہ مثبت تبصروں پر 1.55 ریکارڈ ہوا۔ یہ بھی سامنے آیا کہ منفی تبصروں سے 35 سال سے کم عمر شرکاء زیادہ متاثر ہوئے۔

تحقیقی ٹیم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو سفارش کی ہے کہ وہ صارفین کو منفی ذہنی اثرات سے بچانے کے لیے حفاظتی فیچرز متعارف کرائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل شعور میں بھی اضافہ کیا جائے۔

محققین کے مطابق اس تحقیقی جائزے کی کچھ محدودیتیں بھی ہیں۔ ان میں تبصروں کا مصنوعی ہونا اور شرکاء کا جغرافیائی لحاظ سے ایک ہی جگہ سے تعلق رکھنا شامل ہیں۔

04/08/2025

    vs  🌍 World Breastfeeding Week is a reminder that breastfeeding is a natural and vital act that saves lives.🤱 Let’s ...
04/08/2025

vs

🌍 World Breastfeeding Week is a reminder that breastfeeding is a natural and vital act that saves lives.

🤱 Let’s break the myths and empower every mother with the right information and support.

Sleeping in on weekends might protect your heart. A study of 90,000 people found that catching up on rest lowered heart ...
04/08/2025

Sleeping in on weekends might protect your heart. A study of 90,000 people found that catching up on rest lowered heart disease risk by 19%. Weekend sleep helps offset weekday deprivation, but it’s not a full fix. Still, for millions short on sleep, those extra hours could be life-extending.

بنج ایٹنگ ڈس آرڈر: بے قابو ہو کر کھانے کی بیماریتقریباً ہر شخص کبھی کبھار زیادہ کھا ہی لیتا ہے۔ بہت سے لوگ کسی تہوار کے ...
04/08/2025

بنج ایٹنگ ڈس آرڈر: بے قابو ہو کر کھانے کی بیماری

تقریباً ہر شخص کبھی کبھار زیادہ کھا ہی لیتا ہے۔ بہت سے لوگ کسی تہوار کے موقع پر دوسری یا تیسری پلیٹ لے لیتے ہیں، لہٰذا یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔ لیکن آپ اگر حد سے زیادہ کھاتے ہیں، اور اس معاملے میں خود کو روک نہیں پاتے تو اس کا سبب ایک نفسیاتی مرض بھی ہو سکتا ہے۔ اسے بنج ایٹنگ ڈس آرڈر (Binge-Eating Disorder) یعنی بے قابو ہو کر کھانے کی بیماری کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سنجیدہ بیماری ہے۔ کھانے سے ہاتھ روک نہ پانا اور معمول سے کہیں زیادہ مقدار میں کھانا اس کے نمایاں پہلو ہیں۔

جن لوگوں کو یہ بیماری ہوتی ہے، وہ اکثر اپنی اس عادت پر شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ اسے کنٹرول کرنے کے لیے وہ سخت قسم کی کم خوراکی (ڈائٹنگ) یا کھانے سے پرہیز کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم ایسا کرنا کھانے کی خواہش کو اور بڑھا دیتا ہے۔ یوں وہ دوبارہ زیادہ کھانے لگتے ہیں، اور اس چکر سے نکل نہیں پاتے۔ اس کا علاج ممکن ہے، اور بے قابو ہو کر کھانے کی خواہش کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ میرے قریب بہترین ریسٹورنٹس

علامات
بنج ایٹنگ ڈس آرڈر کے شکار لوگ زیادہ وزن کے حامل بھی ہوتے ہیں، اور وہ بھی کہ جن کا وزن حد میں ہوتا ہے۔ تاہم وزن سے قطع نظر اس کے زیادہ تر مریض اپنی جسامت یا ہیئت سے ناخوش رہتے ہیں۔

اس کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں، جن میں شامل ہیں:

٭ یہ محسوس ہونا کہ آپ کا کھانے پر کنٹرول نہیں، مثلاً کھانا شروع کریں تو خود کو روکنا مشکل ہو جائے

٭ مخصوص دورانیے (مثلاً دو گھنٹے) میں معمول سے کہیں زیادہ کھانا

٭ پیٹ بھرنے یا بھوکا نہ ہونے کے باوجود کھاتے رہنا

٭ بہت تیز تیز کھانا

٭ اتنا کھانا کہ پیٹ میں بھاری پن محسوس ہونے لگے

٭ اکثر اکیلے، یا دوسروں سے چھپ کر کھانا

٭ کھانے کے بعد افسوس، شرمندگی، یا پریشانی محسوس کرنا

بلیمیا نرووسا (Bulimia Nervosa) اس سے ملتی جلتی بیماری ہے۔ اس میں فرد بہت زیادہ کھانے کے بعد قے کرتا ہے یا قبض کشا دوا لیتا ہے تاکہ کھایا پیا خارج ہو جائے۔ وہ ضرورت سے زیادہ سخت ورزش کرتا ہے تاکہ اضافی کیلوریز استعمال ہو جائیں۔ بنج ایٹنگ ڈس آرڈر کے اکثر مریضوں میں ایسا نہیں ہوتا۔ یہ لوگ اس مقصد کے لیے اکثر کھانے سے پرہیز کرتے ہیں، لیکن اس سے دوبارہ زیادہ کھانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس بات کا اندازہ ضروری ہے کہ بنج ایٹنگ ڈس آرڈر آپ کے موڈ اور روزمرہ زندگی پر کتنا اثر ڈال رہا ہے۔ اسی سے مسئلے کی سنگینی کا اندازہ ہو گا۔ یہ حالت عارضی بھی ہو سکتی ہے، کچھ وقت کے لیے ختم ہو کر دوبارہ واپس آ سکتی ہے، یا اگر علاج نہ کیا جائے تو برسوں تک جاری رہ سکتی ہے۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
بنج ایٹنگ ڈس آرڈر: بے قابو ہو کر کھانے کی بیماری – شفا نیوز

اگر آپ کو بِنج اِیٹنگ ڈس آرڈر کی کوئی علامت محسوس ہو تو بلا تاخیر جنرل فزیشن یا ذہنی صحت کے ماہر ڈاکٹر سے بات کریں۔ اگر آپ ڈاکٹر سے رابطے میں جھجک محسوس کر رہے ہیں، تو پہلے کسی ایسے شخص سے بات کریں جس پر آپ کو بھروسا ہو۔ یہ فرد آپ کا کوئی دوست، خاندان کا فرد، استاد یا مذہبی رہنما بھی ہو سکتا ہے۔ وہ آپ کو علاج کے لیے پہلا قدم اٹھانے میں مدد دے سکتا ہے۔ کسی ماہر غذائیات سے رابطہ کرنا بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

کسی عزیز کی مدد کیسے کریں
بِنج اِیٹنگ ڈس آرڈر کے مریض شرمندگی کی وجہ سے اپنی عادت چھپاتے ہیں۔ اگر آپ کو اس میں اس کی علامات محسوس ہوں تو اس سے پیار، نرمی اور ہمدردی سے، لیکن کھل کر بات کریں۔ اسے بتائیں کہ یہ ایک نفسیاتی مسئلہ ہے، اور اس میں اس کا کوئی قصور نہیں۔

اس کی حوصلہ افزائی کریں اور اپنے تعاون کی پیشکش کریں۔ اسے اس بات پر قائل کریں کہ وہ کسی ایسے ماہر سے ملے جسے کھانے کی بیماریوں کے علاج کا تجربہ ہو۔ آپ اس کے لیے اپوائٹمنٹ لے سکتے ہیں۔ آپ اسے ساتھ چلنے کی پیشکش بھی کر سکتے ہیں۔

وجوہات
بِنج اِیٹنگ ڈس آرڈر کی وجوہات واضح طور پر معلوم نہیں۔ تاہم، کچھ جینیاتی عوامل، جسم کے کام کرنے کا طریقہ، لمبے عرصے کی ڈائٹنگ، اور ذہنی صحت کے دیگر مسائل اس بیماری کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

خطرے کے عوامل
یہ بیماری خواتین میں مردوں کی نسبت زیادہ عام ہے۔ اگرچہ یہ کسی بھی عمر میں ہو سکتی ہے، لیکن ٹین ایج کے اختتام یا 20 کی دھائی کے آغاز میں سامنے آتی ہے۔ اس بیماری کا خطرہ بڑھانے والے عوامل یہ ہیں:

فیملی ہسٹری
اگر والدین یا بہن بھائیوں کو یہ بیماری رہی ہو، تو اس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ڈائٹنگ
اس کے شکار بہت سے افراد پہلے ڈائٹنگ کا تجربہ کر چکے ہوتے ہیں۔ کیلوریز کی تعداد حد سے زیادہ کم کرنا یا کھانے سے پرہیز کرنا زیادہ کھانے کی خواہش بڑھا سکتا ہے۔

ذہنی صحت کے مسائل
دیکھا گیا ہے کہ اس کے شکار زیادہ تر افراد اپنے بارے میں منفی خیالات رکھتے ہیں۔ وہ اپنی صلاحیتوں یا کامیابیوں کو کم اہم سمجھتے ہیں۔ بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر کے محرکات میں ذہنی دباؤ، اپنے جسم کے بارے میں منفی سوچ، اور بعض خاص غذائیں شامل ہو سکتی ہیں۔ ماحول یا کچھ حالات مثلاً کسی پارٹی میں ہونا، فارغ وقت میسر آنا، یا گاڑی چلانا بھی اس کا سبب بن سکتا ہے۔ ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

پیچیدگیاں
اس بیماری کے نتیجے میں ذہنی اور جسمانی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کی ممکنہ پیچیدگیوں میں شامل ہیں:

٭ زندگی سے لطف اندوز نہ ہو پانا یا خود کو نارمل محسوس نہ کرنا

٭ کام، ذاتی زندگی یا سماجی تعلقات میں کارکردگی متاثر ہونا

٭ دوسروں سے الگ تھلگ ہونا یا خود کو تنہا محسوس کرنا

٭ وزن میں اضافہ

٭ وزن سے وابستہ بیماریاں، مثلاً جوڑوں کا درد، امراض قلب، ٹائپ 2 ذیابیطس، اور گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز (GERD)، اور نیند سے متعلق سانس کے مسائل پیدا ہونا

٭ اس بیماری کی وجہ سے ذہنی صحت کے کچھ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان میں ڈپریشن، بے چینی، منشیات کا استعمال، اور خودکشی کے خیالات یا اس کی کوشش شامل ہیں۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

احتیاطی تدابیر
اگر آپ کے بچے میں بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر کی علامات نظر آ رہی ہوں، تو درج ذیل باتوں کا خیال رکھیں:

٭ جسم چاہے جیسا بھی ہو، اسے قبول کرنا سیکھیں۔ اسے بتائیں کہ وزن کم کرنے کے لیے غذا سے پرہیز یا کھانے کو محدود کرنا صحت بخش نہیں، جب تک کسی غذا سے الرجی کی باقاعدہ طبی تشخیص نہ ہوئی ہو۔

٭ اگر آپ کو اپنے بچے کے بارے میں اس کا خدشہ ہو تو اس کے معالج سے بات کریں۔ طبی ماہر ابتدائی علامات کو پہچاننے اور فوری طور پر مناسب علاج شروع کروانے میں مدد دے سکتا ہے۔ وہ آپ کو ایسی مفید معلومات اور ذرائع بھی بتا سکتا ہے جن سے آپ اپنے بچے کی بہتر مدد کر سکیں۔میرے قریب بہترین ریسٹورنٹس

تشخیص
بنج ایٹنگ ڈس آرڈر: بے قابو ہو کر کھانے کی بیماری – شفا نیوز

بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر کی تشخیص کے لیے آپ کی ذہنی صحت کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس میں آپ کے احساسات اور کھانے کی عادات پر گفتگو شامل ہو گی۔ بہتر ہے کہ آپ ایسے ماہر سے رجوع کریں جسے کھانے کی بیماریوں کے علاج کا بھی تجربہ ہو۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

معالج کچھ اضافی ٹیسٹ بھی تجویز کر سکتا ہے تاکہ صحت کے ان مسائل کی جانچ کی جا سکے جو اس بیماری کے نتیجے میں پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کی مثالیں کولیسٹرول کی زیادتی، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب، ذیابیطس، گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز (GERD)، غذائی کمی، جسم میں نمکیات (الیکٹرولائٹس) کا عدم توازن اور نیند سے متعلق سانس لینے میں دشواری نمایاں ہیں۔

تشخیص کے لیے ان امور سے مدد لی جا سکتی ہے:

٭ جسمانی معائنہ۔ آپ کی اجازت سے آپ کا وزن بھی چیک کیا جا سکتا ہےویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

٭ خون اور پیشاب کے ٹیسٹ

٭ نیند کی بیماریوں کے ماہر سے ملاقات

علاج
بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر کے علاج کا مقصد کھانے کی نارمل اور صحت مند عادت اپنانا ہے۔ پیشہ ورانہ مدد سے آپ یہ سیکھ سکتے ہیں کہ کھانے پر زیادہ بہتر قابو کیسے پایا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس بیماری میں اکثر شرمندگی، منفی جذبات اور اپنے جسم سے غیر مطمئن ہونے جیسے مسائل شامل ہوتے ہیں، اس لیے علاج میں ان پہلوؤں اور متعلقہ ذہنی مسائل مثلاً ڈپریشن کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

بیماری کا علاج ایک ماہر ٹیم کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ اس میں ڈاکٹر، دیگر طبی ماہرین، ذہنی صحت کے ماہرین، اور غذائی ماہرین شامل ہوتے ہیں۔ ان سب کو کھانے کی بیماریوں کے علاج کا تجربہ ہوتا ہے۔

ٹاک تھیراپی
ٹاک تھیراپی کو سائیکو تھیراپی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بات چیت کے ذریعے علاج کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔ اس سے غیر صحت مند عادات کو صحت مندانہ عادات سے بدلنے اور حد سے زیادہ کھانے (بِنج ایٹنگ) کی عادت ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ تھیراپی انفرادی یا گروپ سیشن کی صورت میں ہو سکتی ہے۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

بِنج ایٹنگ ڈس آرڈر کے علاج کے لیے مؤثر ٹاک تھیراپی کی اقسام یہ ہیں:

سی بی ٹی
کگنیٹیو بیہیویئرل تھیراپی (سی بی ٹی) اُن مسائل سے نپٹنے میں مدد دیتی ہے جو بِنج ایٹنگ کا سبب بن سکتے ہیں۔ سی بی ٹی آپ کو اپنے رویّے پر بہتر قابو پانے اور کھانے کی صحت مند عادات اپنانے میں مدد دیتی ہے۔ اس کی ایک خاص شکل سی بی ٹی- ای (Enhanced CBT) ہے جسے خاص طور پر کھانے کی بیماریوں کے علاج کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

آئی سی اے ٹی
انٹیگریٹو کگنیٹو-ایفیکٹیو تھیراپی (آئی سی اے ٹی) بالغ افراد کے لیے مفید ہو سکتی ہے۔ یہ ان جذبات اور رویّوں کو سمجھنے اور بدلنے میں مدد دیتی ہے جو حد سے زیادہ کھانے کو جنم دیتے ہیں۔

ڈائلیکٹیکل بیہیویئر تھیراپی
اس تھیراپی کے ذریعے آپ عملی مہارتیں سیکھتے ہیں، جیسے دباؤ سے نپٹنا، جذبات پر قابو پانا، اور دوسروں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا وغیرہ۔ یہ مہارتیں بِنج ایٹنگ کی خواہش کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

ادویات
٭ اے ڈی ایچ ڈی کی ایک میڈیسن کو امریکی ایف ڈی اے نے بالغوں میں درمیانے سے شدید درجے کے بِنچ اِیٹنگ ڈس آرڈر کے لیے منظور کیا ہے

٭ دوروں پر قابو پانے والی کچھ دوائیں

٭ کچھ اینٹی ڈپریسنٹس دوائیں

طرزِ زندگی اور گھریلو تدابیر
باقاعدہ علاج کے ساتھ یہ اقدامات آپ کے لیے مفید ہو سکتے ہیں:

علاج جاری رکھیں
تھیراپی کے سیشنز ترک نہ کریں۔ اگر کھانے کے لیے کوئی منصوبہ تجویز کیا گیا ہے تو حتی الامکان اس پر عمل کریں۔ کسی رکاوٹ کی صورت میں ہمت نہ ہاریں، علاج کو جاری رکھیں۔

سخت ڈائیٹنگ سے گریز کریں
سخت قسم کی ڈائیٹنگ کرنے سے بِنج اِیٹنگ بڑھ سکتی ہے۔ یہ ایک ایسا چکر بن جاتا ہے جس سے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔

باقاعدگی سے کھائیں
ہر دو سے تین گھنٹے بعد کچھ نہ کچھ کھانے کی کوشش کریں تاکہ بھوک کے بعد حد سے زیادہ کھانے کا سلسلہ رک جائے

مخصوص مواقع کی پہلے سے تیاری
بعض کھانے یا مواقع، جیسے پارٹیاں، بِنج اِیٹنگ کو بڑھا سکتے ہیں۔ ان کے لیے پہلے سے منصوبہ بنائیں۔

صحیح غذائیت لیں
صرف زیادہ کھانے کا مطلب یہ نہیں کہ جسم کو تمام ضروری غذائی اجزاء مل رہے ہیں۔ معالج سے مشورہ کریں کہ آپ کے لیے کوئی وٹامن یا منرل سپلیمنٹ تو ضروری نہیں۔

رابطے قائم رکھیں
خود کو اپنے عزیزوں سے الگ نہ کریں۔ اُن کے ساتھ وقت گزاریں۔

جسمانی سرگرمیاں
اپنے معالج سے مشورہ کریں کہ کون سی جسمانی سرگرمی آپ کے لیے موزوں ہے۔

متبادل طریقہ علاج
بہت سے سپلیمنٹس یا ہربل مصنوعات کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ بھوک کم کرتے یا وزن گھٹاتے ہیں۔ ان میں سے اکثر مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔ ان کے غلط استعمال کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ "قدرتی” ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہمیشہ "محفوظ” بھی ہوں۔ بعض سپلیمنٹس کے سنجیدہ مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ وہ دواؤں کے ساتھ ری ایکشن بھی کر سکتے ہیں۔ اس لیے کوئی بھی سپلیمنٹ یا ہربل پراڈکٹ استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں۔

مرض کا مقابلہ اور مدد
اس مسئلے میں یہ ہدایات آپ کےلیے فائدہ مند ہو سکتی ہیں:

اپنا خیال رکھیں: اس بیماری کے ساتھ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے۔ لوگ شاید آپ کی کیفیت کو نہ سمجھ سکیں۔ اس لیے آپ اپنا خیال رکھیں۔ ایسی کمیونٹی تلاش کریں جو آپ پر تنقید کی بجائے آپ کی کوششوں کو سراہتی ہو۔

مخصوص حالات کو پہچانیں: وہ مواقع پہچانیں جن میں آپ کا کھانے پر قابو نہیں رہتا، تاکہ ان سے نپٹنے کا منصوبہ بنا سکیں۔

مثبت رول ماڈلز تلاش کریں: ایسے افراد یا شخصیات سے گریز کریں جو آپ کی اپنے جسم سے ناپسندیدگی یا آپ کی غیر صحت مندانہ عادتیں بڑھا دیں۔ ضروری نہیں کہ آپ کے آئیڈیل اداکاروں، ماڈلز اور سوشل میڈیا شخصیات کی جسمانی ساخت صحت کے حوالے سے بھی آئیڈیل ہو۔ اس لیے ان کی غذائی عادات کی بغیر سوچے سمجھے پیروی نہ کریں۔ ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

قابل اعتماد فرد سے بات کریں: کسی ایسے دوست یا عزیز سے بات کریں جس پر آپ بھروسا کرتے ہیں۔

صحت بخش سرگرمیاں اپنائیں: سکون یا تفریح کے لیے کوئی مثبت سرگرمی کریں، جیسے یوگا، میڈیٹیشن یا واک وغیرہ

اپنے جذبات کو لکھیں: تحریری نوٹس آپ کو اپنی کیفیات سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

معلوماتی ویب سائٹس دیکھیں: این ای ڈی اے (National Eating Disorders Association) اور ایف ای اے ایس ٹی (Families Empowered And Supporting Treatment for Eating Disorders) کی ویب سائیٹس مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

مدد حاصل کریں
آپ اور آپ کے گھر والے سپورٹ گروپس سے مدد لے سکتے ہیں۔ یہ گروپس امید، حوصلہ اور کونسلنگ فراہم کرتے ہیں۔ ان میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو اسی مسئلے سے گزر چکے ہوتے ہیں۔ اپنے معالج یا ذہنی صحت کے ماہر سے اپنے علاقے میں موجود سپورٹ گروپس کے بارے میں دریافت کریں۔

ڈاکٹر سے ملاقات
اپنے معالج سے ملاقات کے لیے درج ذیل تیاری کریں:

٭ کسی قریبی فرد کو ساتھ لے جائیں۔ وہ اہم باتیں یاد رکھنے اور ضرورت پڑنے پر اضافی معلومات فراہم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

٭ اپنی علامات نوٹ کریں، خواہ وہ بظاہر غیر متعلقہ ہی کیوں نہ لگیں

٭ حالیہ ذہنی دباؤ یا زندگی میں بڑی تبدیلیاں

٭ استعمال کی جانے والی تمام ادویات، سپلیمنٹس اور ان کی مقدار

٭ چند دن کی کھانے کی تفصیل

ڈاکٹر سے سوالات
آپ معالج سے یہ سوالات کر سکتے ہیں:

٭ اس حوالے سے کون سے علاج دستیاب ہیں اور آپ کون سا تجویز کرتے ہیں؟

٭ اگر دوا تجویز ہو، تو کیا اس کا کوئی سستا متبادل (جنیرک) موجود ہے؟

٭ کیا آپ کوئی کتابچہ یا ویب سائٹ تجویز کر سکتے ہیں جس سے میں مزید معلومات حاصل کر سکوں؟

ڈاکٹر کے ممکنہ سوالات
آپ کا معالج آپ سے یہ سوالات کر سکتا ہے:

٭ آپ روزانہ کیا کھاتے ہیں؟

٭ کیا آپ ایک وقت میں بہت زیادہ کھاتے ہیں، حتیٰ کہ پیٹ بھرنے کے بعد بھی؟

٭ کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ زیادہ کھانے کی خواہش پر قابو نہیں رکھ سکتے؟

٭ کیا آپ نے وزن کم کرنے کی کوشش کی؟ اگر کی تو کیسے؟

٭ کیا آپ اکثر کھانے کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں؟

٭ کیا آپ بغیر بھوک کے بھی کھاتے ہیں؟

٭ کیا آپ چھپ کر کھاتے ہیں؟

٭ کیا آپ زیادہ کھانے کے بعد شرمندگی محسوس کرتے ہیں؟

٭ کیا آپ کھانے کے بعد جان بوجھ کر قے کرتے ہیں؟

٭ کیا آپ اپنے وزن کے بارے میں پریشان رہتے ہیں؟

٭ آپ کتنی بار جسمانی سرگرمی کرتے ہیں، اور کس قسم کی؟

اگر آپ ان سوالات کے لیے تیار ہوں گے تو معالج سے آپ کی ملاقات زیادہ مؤثر ثابت ہو گی۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

S***m and STIs? Yeah, they're not best mates. 😐The amount of s***m you have, its motility (movement) and its shape can b...
01/08/2025

S***m and STIs? Yeah, they're not best mates. 😐

The amount of s***m you have, its motility (movement) and its shape can be affected by sexually transmissible infections (STIs). Even if kids aren’t on your radar right now (or ever), staying on top of your sexual health means you’re keeping your options open for the future.

If left untreated, some STIs can cause inflammation and scarring in the testicular tubes (epididymis) and erectile dysfunction. This may lead to infertility.

Your s***m health can also be affected by:
👉 smoking and va**ng
👉 age (s***m quality decreases with age)
👉 weight
👉 alcohol and drugs
👉 toxic substances (such as pesticides, chemicals, radiation and heavy metals)
👉 heat (especially around the testicles).

If you're planning on becoming a parent, you need to think about the health of your swimmers long before you start trying. Looking after your s***m now will increase your chances of conceiving a healthy baby later. 👶

Regular STI tests will make sure you can treat anything before it affects your fertility. It's also important to get regular tests so you don't pass anything on to others.

Try some of our tips so your s***m can keep on swimming! 👇💦

ℹ️ Sources: Pregnancy Birth and Baby; Your Fertility

      vs
01/08/2025

vs

  to
01/08/2025

to

Today is World Lung Cancer Day. While smoking is a leading cause, did you know that up to 25% of lung cancer cases occur...
01/08/2025

Today is World Lung Cancer Day. While smoking is a leading cause, did you know that up to 25% of lung cancer cases occur in non-smokers? Risk factors like air pollution, radon gas, and secondhand smoke also play a significant role. Let's work to destigmatize the disease and spread awareness about all the risk factors.

#

مائیکرو واک، طویل واک سے زیادہ مؤثر، تحقیقماہرین کے مطابق مختصر لیکن تیز قدموں پر مشتمل "مائیکرو واک” روایتی طویل واک سے...
01/08/2025

مائیکرو واک، طویل واک سے زیادہ مؤثر، تحقیق

ماہرین کے مطابق مختصر لیکن تیز قدموں پر مشتمل "مائیکرو واک” روایتی طویل واک سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ یہ بات یونیورسٹی آف میلان میں جولائی 2025 میں مکمل ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ اس کے مطابق مائیکرو واک جسمانی توانائی میں اضافہ، وزن میں کمی اور مجموعی صحت میں بہتری لاتی ہے۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

تحقیق کے دوران شرکاء کو ٹریڈمل پر ورزشیں کروائی گئیں۔ اس دوران آکسیجن ماسک کے ذریعے توانائی کے استعمال کا جائزہ لیا گیا۔ معلوم ہوا کہ مائیکرو واک کرنے والے افراد، اتنی ہی دوری کی طویل واک کرنے والوں کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد زیادہ توانائی خرچ کرتے ہیں۔

مائیکرو واک کو بآسانی روزمرہ کے معمولات میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ دفتر میں چہل قدمی، کافی لینے جانا یا مختصر وقت کے لیے باہر نکلنا اس کی کچھ مثالیں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار اُن افراد کے لیے نہایت مفید ہو سکتا ہے جو زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، یا بیماری کے بعد صحت یابی کے مرحلے میں ہوتے ہیں۔ویٹامن اور سپلیمنٹس خریدیں

غذائی ماہر البرٹ میتھنی کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو اپنی جسمانی صلاحیت کے مطابق آغاز کرنا چاہیے۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ اس کے وقت اور رفتار میں اضافہ کرنا چاہیے۔

Address

Lahore

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when DrBilalspeaks posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to DrBilalspeaks:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram