Nofap Warfare فحاشی سے جنگ

Nofap Warfare فحاشی سے جنگ Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Nofap Warfare فحاشی سے جنگ, Lahore.

انسان ایڈکشن میں کیوں مبتلا ہوتا ہے ؟ کسی بھی لت یا ایڈکشن سے نکلنے کے لیے ،پہلے اس سوال کا جواب جاننا بہت ضروری ہے کہ ہ...
27/11/2025

انسان ایڈکشن میں کیوں مبتلا ہوتا ہے ؟

کسی بھی لت یا ایڈکشن سے نکلنے کے لیے ،پہلے اس سوال کا جواب جاننا بہت ضروری ہے کہ ہم ایڈکشن میں پھنستے کیوں ہیں ؟ اگر ہم ایڈکشن کی بنیادی وجہ کو دور کرلیں تو ایڈکشن خود بخود چلی جائے گی۔ کیونکہ کوئی بھی باشعور انسان جان بوجھ کر یا خوشی سے تو کسی ایڈکشن میں مبتلا ہونا نہیں چاہے گا۔اس لیے اگر ہم مسئلے کی جڑ تک پہنچ کر اسے ختم کردیں تو مسئلہ خود بخود ختم ہوجائے گا۔

ایک مثال سے سمجھتے ہیں۔ میں ایک تھیریپسٹ (سائیکاٹرسٹ) کی ویڈیو سن رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس ایک لڑکا آیا جو سگریٹ نوشی چھوڑنا چاہتا تھا لیکن وہ تمام تر کوشش کے باوجود چھوڑ نہیں پارہا تھا۔ تھیریپسٹ نے اس سے پوچھا کہ آپ سب سے پہلے یہ بتائیے کہ آپ نے کب اور کس وجہ سے سگریٹ پینے شروع کیے تھے ؟ لڑکے نے بتایا کہ جب اس کے والدین کی طلاق ہوئی تھی تب اس نے سٹریس میں آکر سگریٹ پینے شروع کیے ۔ یعنی دوسرے لفظوں میں زندگی کی کسی حقیقت سے فرار حاصل کرنے کے لیے انسان اس طرح کے کاموں کی طرف راغب ہوتا ہے تاکہ وہ اپنے مسئلے یا غم کو دبا سکے ۔ یہ کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا کسی ایڈکشن یا نشے کا سہارا لینے سے مسئلہ حل ہوجاتا ہے ؟
جس لڑکے کا اوپر زکر ہوا ، کیا بے تحاشا سگریٹ پینے سے اس کے والدین کی طلاق ختم ہوگئی ؟
ایک نقصان تو پہلے ہوچکا ، کیا اس نقصان کو بھولنے یا اس سے فرار حاصل کرنے کے لیے دوسرا نقصان اٹھانا، عقلمندی ہے؟
ہماری زندگی میں دو طرح کے غم یا مسائل ہوتے ہیں۔
ایک وہ جن کو ہم کوشش سے حل کرسکتے ہیں۔
دوسرے وہ جن کو حل کرنا یا ان سے نجات پانا ، ہمارے اختیار میں نہیں ہوتا۔

دونوں صورتوں میں مسئلے سے فرار کی کوشش میں خود کو تکلیف دینا ، فضول ہے۔اگر گھرمیں کوئی مسئلہ ہے ، کوئی پریشانی ہے ، کسی نے محبت میں دھوکہ دیا ہے ، بچپن کا کوئی ٹراما ہے ، کوئی احساسِ کمتری ہے ، کوئی بھی ایشو ہے تو سب سے پہلے اس کا سامنا کیجیے۔ حقیقت کو قبول کیجیے۔ ہم دنیا میں رہ رہے ہیں ، جنت میں نہیں کہ ہماری زندگی میں کوئی مسئلہ نا ہو۔ اگر کوئی ایسی پریشانی ہے جس کا کوئی حل نہیں مثلاً آپ جس سے شادی کرنا چاہتے تھے اس کی کہیں اور شادی ہوگئی یا بچپن میں آپ کے ساتھ کوئی زیادتی وغیرہ ہوئی تھی یا کوئی بھی ایسی صورتِ حال جسے بدلنا اب آپ کے اختیار میں نہیں ، تو اس صورت ِ حال کو قبول کرکے آگے بڑھیں۔ کسی انسان سے اس معاملے پر کھل کر بات کرلیں۔ ایک بار اپنے ایموشنز کو پراسیس کرلیں۔ گُھٹ گُھٹ کر جینے کی بجائے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرلیں اور پھر زندگی میں آگے بڑھیں۔ جب آپ سٹریس سے دور ہوں گے تو ایڈکشن سے نکلنا آسان ہوجائے گا۔ اس لیے مسئلے کی جڑ تک پہنچ کر اسے ختم کریں، لت کا معاملہ حل ہوجائے گا۔

اگر آپ کسی ایڈکشن میں مبتلا ہیں تو دو میں سے ایک وجہ لازمی ہوگی۔
یا تو آپ ایک بے مقصد زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ جن کے پاس کوئی بڑا مقصد ہو، وہ ایڈکشن میں وقت برباد نہیں کرتے۔
یا پھر آپ زندگی کی کسی حقیقت سے فرار حاصل کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔

اگر ہم اپنے غم اور گِلے شکوؤں سے نکل کر غور کریں تو ہمیں اپنے ارد گرد ایسے بے شمار لوگ نظر آئیں گے جنھوں نے زندگی کی پریشانیوں سے ہار نہیں مانی اور خود کو بہتر سے بہتر بنایا۔ کسی ایک غم یا پریشانی سے زندگی کو رکنے نہیں دیا اور آگے بڑھنے کا آپشن چُن لیا۔ ہمیں دراصل ان لوگوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔

اللہ ہم سب کو ذہنی سکون اور عافیت نصیب فرمائے۔ آمین۔

11/10/2025
10/10/2025

پورنوگرافی کا نشہ انسانی صحت کے لیے کتنا خطرناک ہے ؟
پورنوگرافی کا نشہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہوتا ہے — تقریباً ویسا ہی جیسے منشیات یا شراب کا نشہ، بلکہ بعض ماہرین کے مطابق اس کے ذہنی اور جسمانی نقصانات اس سے بھی زیادہ گہرے ہوتے ہیں۔

🧠 1. دماغی اور نفسیاتی نقصان

دماغ کے (Reward System) کو بگاڑ دیتا ہے۔

ڈوپامین کی زیادتی سے دماغ حقیقی خوشی محسوس کرنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔

انسان کو ہر وقت مزید شدت والے مواد کی طلب رہتی ہے۔

نتیجہ:

ڈپریشن

بےچینی

احساسِ جرم اور شرمندگی

ذہنی تھکن اور توجہ کی کمی

💔 2. جنسی اور جسمانی صحت پر اثر

جنسی کمزوری پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں۔

جسم حقیقی جنسی تعلقات میں ردعمل دینا چھوڑ دیتا ہے کیونکہ دماغ فرضی مناظر کا عادی بن جاتا ہے۔

ہارمونز میں عدم توازن، نیند کی کمی، اور جسمانی تھکن عام ہو جاتی ہے۔

مردوں اور عورتوں دونوں میں جنسی بے ترتیبی پیدا ہوتی ہے۔

🧍‍♂️ 3. رویے اور زندگی پر اثر

انسان تنہائی پسند ہو جاتا ہے۔

پڑھائی، کام یا عبادت میں دلچسپی ختم ہونے لگتی ہے۔

وقت ضائع ہوتا ہے اور دماغ مسلسل خفیہ خوشی کے پیچھے بھاگتا ہے۔

بعض لوگ سوشل تعلقات اور شادی شدہ زندگی برباد کر بیٹھتے ہیں۔

🕋 4. روحانی و اخلاقی نقصان

شرم و حیاء ختم ہو جاتی ہے۔

دل سے نورِ ایمان اور روحانی سکون جاتا رہتا ہے۔

عبادت، توبہ، یا نماز میں دل نہ لگنا عام ہو جاتا ہے۔

انسان گناہ کو معمولی سمجھنے لگتا ہے، جو خطرناک روحانی بیماری ہے۔

🚨 خلاصہ: کتنا خطرناک ہے؟

پورنوگرافی کا نشہ:

دماغ، دل، جسم، اور روح — چاروں کو برباد کر دیتا ہے۔

یہ ایک زہر (slow poison) ہے جو انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے۔

09/10/2025

زندگی میں سب سے مشکل جنگ وہ نہیں جو دنیا سے لڑی جاتی ہے، بلکہ وہ ہے جو انسان اپنے اندر لڑتا ہے۔
یہی اندرونی کشمکش، جسے نفسیات کی زبان میں "علمی تضاد" (Cognitive Dissonance) کہا جاتا ہے، سب سے خاموش مگر سب سے طاقتور جنگ ہے۔

یہ کیفیت تب پیدا ہوتی ہے جب ہماری سوچ، یقین یا اقدار ہماری عملی زندگی یا حقیقت سے ٹکرا جاتی ہیں۔
یعنی ایک طرف دل اور دماغ کچھ جانتے ہیں، مگر ہمارے اعمال کچھ اور دکھا رہے ہوتے ہیں۔

مثلاً ایک شخص جانتا ہے کہ سگریٹ صحت کے لیے نقصان دہ ہے، لیکن پھر بھی وہ پیتا رہتا ہے۔
اس کے ذہن میں تضاد پیدا ہوتا ہے “میں جانتا ہوں یہ برا ہے، پھر بھی کیوں کر رہا ہوں؟”
اس کشمکش سے بچنے کے لیے وہ خود کو تسلی دیتا ہے:
“سب پیتے ہیں”، “میں بعد میں چھوڑ دوں گا”، یا “میرے ساتھ کچھ نہیں ہوگا”۔
یہی خود کو سمجھانے کا عمل دراصل دماغ کی وہ کوشش ہے جس کے ذریعے وہ اپنے اندر کے تناؤ کو کم کرنا چاہتا ہے۔

یہ کیفیت صرف سگریٹ پینے والوں میں نہیں ہوتی، یہ تقریباً ہر انسان کی زندگی میں موجود ہے۔
ایک طالب علم جو کہتا ہے “میں محنتی ہوں” مگر امتحان کے وقت پڑھائی سے بھاگتا ہے،
ایک دوست جو کہتا ہے “میں ایماندار ہوں” مگر کسی موقع پر جھوٹ بول دیتا ہے،
ایک انسان جو کہتا ہے “میں دوسروں کی مدد کرتا ہوں” مگر مصیبت میں کسی کو نظر انداز کر دیتا ہے
یہ سب اسی تضاد کی مثالیں ہیں۔

دماغ کو تضاد پسند نہیں۔
جب ہمارا یقین اور عمل آپس میں نہیں ملتے تو دماغ میں ایک بے چینی، ایک بوجھ پیدا ہوتا ہے۔
یہ بوجھ انسان کو پریشان کرتا ہے، مگر اکثر لوگ اسے محسوس نہیں کرتے کیونکہ دماغ فوراً کوئی جواز یا بہانہ ڈھونڈ لیتا ہے تاکہ ہمیں سکون ملے۔
ہم اپنے آپ کو درست ثابت کرنے کے لیے حقیقت کو موڑ دیتے ہیں۔

مثلاً اگر کوئی شخص کسی غلط فیصلے پر شرمندہ ہے تو وہ کہے گا:
“میں مجبور تھا”، “میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا”، “سب ایسا کرتے ہیں”۔
یہ سب جملے اس لیے کہے جاتے ہیں تاکہ ہم اپنے ضمیر کی آواز کو تھوڑا سا چپ کرا سکیں۔

لیکن اصل طاقتور انسان وہ نہیں جو کبھی غلطی نہ کرے،
بلکہ وہ ہے جو اپنے اعمال کو اپنی اقدار کے مطابق لانے کی ہمت رکھتا ہو۔
جو اپنے آپ کو بہانے دینے کے بجائے سچ کا سامنا کرے۔

یہ آسان نہیں۔
جب ہم سچ کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو وہ ہمیں ننگا کر دیتا ہے۔
ہمیں اپنی کمزوری، اپنی خودغرضی، اپنی جھوٹ پر مبنی سکون دکھاتا

08/10/2025

اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

آج کل کی مصروف زندگی میں، جب ہر شخص خوب سے خوب تر کی تلاش میں ہے اور اپنے ارد گرد موجود افراد سے آگے نکلنے کی دوڑ میں ہے، مختلف ذہنی ونفسیاتی مسائل عام ہوگئے ہیں جن میں ڈپریشن اور اینگزائٹی سرفہرست ہیں۔

اینگزائٹی یا بے چینی دراصل ایک کیفیت کا نام ہے جو گھبراہٹ، بہت زیادہ خوف اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔ ان تمام مسائل کو اینگزائٹی ڈس آرڈر کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام ذہنی مرض ہے اور دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 4 افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔صرف امریکا میں 4 کروڑ بالغ افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

اینگزائٹی کے مرض میں مبتلا افراد کام کی طرف توجہ نہیں دے پاتے اور ان کی تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اینگزائٹی کو کم کرنے کا حل یہ ہے کہ آپ ایسے کام کریں جس سے آپ کو خوشی اور طمانیت کا احساس ہو۔

اس سلسلے میں یہ عادات اینگزائٹی کو ختم یا کم کرنے میں نہایت معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔

سوشل میڈیا کو ختم کریں

زیادہ تر ذہنی و نفسیاتی مسائل کو ختم کرنے کے لیے سب سے پہلا قدم سوشل میڈیا کا استعمال کم کرنا ہے۔ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک، ٹوئٹر یا انسٹا گرام کا حد سے زیادہ استعمال آپ کو تنہا اور غیر مطمئن بنا دیتا ہے۔بے چینی یا ڈپریشن کا شکار ہونے کی صورت میں سب سے پہلے سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت کو کم سے کم کریں۔ یہ عادت دراصل آپ کی لاعلمی میں آپ میں مختلف نفسیاتی و دماغی پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے۔

تخلیقی کام کریں

ماہرین کا کہنا ہے کہ بے چینی سے چھٹکارہ پانے کے لیے کسی تخلیقی کام سے مدد لیں اور اس کے لیے سب سے بہترین اور آسان حل تصویر کشی کرنا یا لکھنا ہے۔ماہرین کے مطابق رنگوں کو استعمال کرتے ہوئے مختلف تصاویر بنانا آپ کے ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے اور آپ پرسکون ہوجاتے ہیں۔ رنگ دراصل ہمارے اندر منفی جذبات کے بہاؤ کو کم کرتے ہیں اور ہمارے اندر خوش کن احساسات جگاتے ہیں۔

اسی طرح اگر آپ اپنے ذہن میں آنے والے ہر قسم کے خیالات کو لکھ لیں گے تب بھی آپ کا ذہن ہلکا پھلکا ہوجائے گا اور آپ خود کو خاصی حد تک مطمئن محسوس کریں گے۔

گھر سے باہر وقت گزاریں

گھر سے باہر وقت گزارنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پرہجوم سڑکوں پر چہل قدمی کریں۔ یہ عمل آپ کی بے چینی اور ذہنی دباؤ میں اضافہ کردے گا۔اس کے برعکس کسی پرسکون جگہ، کھلی ہوا میں یا فطرت کے قریب وقت گزاریں۔کھلی ہوا میں، سمندر کے قریب، ہلکی دھوپ میں، اور جنگل یا درختوں کے درمیان گزارا گیا وقت فوری طور پر آپ کے اندر موجود مایوسانہ اور منفی جذبات کو ختم کردے گا اور آپ خود میں ایک نئی توانائی محسوس کریں گے۔

دلچسپ ٹی وی پروگرام یا کتاب

بے چینی کو کم کرنے کے لیے کوئی دلچسپ ٹی وی شو یا دلچسپ کتاب بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ ٹی وی پروگرام یا کتاب بوجھل اور دقیق نہ ہو بلکہ ہلکا پھلکا یا ترجیحاً مزاحیہ ہو۔

مزاحیہ پروگرام دیکھنے یا پڑھنے کے دوران قہقہہ لگانے اور ہنسنے سے آپ کا ذہنی دباؤ خاصا کم ہوجائے گا اور آپ خود کو پرسکون محسوس کریں گے۔

ورزش کریں

ورزش نہ صرف جسمانی بلکہ دماغی طور پر بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔ دماغ کو پرسکون بنانے والی ورزشیں جیسے مراقبہ یا یوگا تو اینگزائٹی کے خاتمے کے لیے فائدہ مند ہیں ہی، ساتھ ساتھ جسمانی ورزشیں بھی آپ کے دماغ کو پرسکون بنانے میں مدد دیں گی۔جسمانی ورزش آپ کو جسمانی طور پر تھکا دے گی جس کے بعد آپ کو نیند کی ضرورت ہوگی اور یوں آپ کا دماغ بھی پرسکون ہوگا۔

اے آر وائے نیوز اردو

07/10/2025

جو بھی بندہ کسی لت میں پھنسا ہوتا ہے ، بےشک وہ اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ اس سے نکل سکے لیکن وہ نفس اور شیطان کے مکار حربوں سے لاعلم ہوتا ہے۔ اس لیے ہر بار مار کھا جاتا ہے۔

ہاں گروپس میں موجود لوگ اور سینئر ممبرز جو اس مرحلے سے گزر کر چھٹکارہ پاچکے ہیں ، جب اسے گائیڈ کرتے ہیں تو بہتری آنے لگتی ہے۔ ایڈکشن یا لت کے پیٹرن کو سمجھے بغیر اس پیٹرن کو توڑنا ، بہت مشکل ہے کیونکہ یہ جسمانی نہیں دماغی مسئلہ ہے۔ فحش فلمیں ، مشت زنی ، ہم جنس پرستی وغیرہ کی عادتوں کا تعلق دماغ میں موجود کیمیکل سے ہے جس میں توازن نہیں رہتا۔ اس کا توازن دوبارہ واپس لانا ہے۔

اکیلے اس لت سے لڑنا تقریباً ناممکن ہے۔ جب انسان بار بار یہ کام کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ دو یا تین غلطیوں کو بار بار دوہرا رہا ہے اور ہر بار اس کی کوشش کا نتیجہ صفر ہوجاتا ہے۔

آئیے ! آج سے پھر ہمت اکٹھی کریں اور مایوسی سے نکلیں۔ نفس اور شیطان کی چالوں کو سمجھیں اور اس کے مطابق اپنا لائحِ عمل ترتیب دیں۔ انسان اگر دشمن کی طاقت اور اس کے حملے سے باخبر ہو تو اس کے مطابق اپنی حکمتِ عملی ترتیب دے سکتاہے۔ مثبت سرگرمی اور مصروفیت آپ کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔

اللہ سے آپ کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں۔

خوش رہیے اور خوشیاں بانٹیے۔

ایڈکشن سے نکلنے کے لیے ، نوفیپ ریکوری گائیڈ لازمی پڑھیے ۔۔۔

اللہ رب العزت ہم سب کو توبۃ النصوح نصیب فرمائے۔ آمین

07/10/2025

سچی توبہ کیسے کی جائے ؟
اگر کوئی آدمی کسی گناہ کا ارتکاب کرے ، چاہے وہ گناہ بڑا ہو یا چھوٹا اور چاہے جان بوجھ کرکیا ہو یا انجانے میں، پھر اگر وہ نزع (موت) کی حالت سے پہلے پہلے سچے دل سے اپنے اس گناہ پر نادم ہوکر توبہ استغفار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس گناہ کو معاف فرمادیتے ہیں۔ گناہ کی معافی اور توبہ کی قبولیت کے لیے یہ لازم نہیں کہ آدمی نے برائی انجانے میں کی ہو بلکہ جان بوجھ کر اور ارادے سے گناہ کرنے والا بھی جب سچی توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرمالیتے ہیں ۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ توبہ سچی اور توبۃ النصوح ہو ، جس کے تین رکن ہیں:
اول اپنے کیے پر ندامت اور شرمساری ہو۔ حدیث پاک کا مفہوم ہے:
"إنما التوبة الندم" ”یعنی توبہ نام ہی ندامت کا ہے“۔
دوسرا رکن توبہ کا یہ ہے کہ جس گناہ کا ارتکاب کیا ہے اس کو فوراً چھوڑ دے اور آئندہ کے لیے بھی اس سے باز رہنے کا پختہ عزم اور ارادہ کرے۔
تیسرا رکن یہ ہے کہ تلافی اور ازالہ کا انتظام کرے۔ یعنی جو گناہ سر زد ہو چکا ہے اس کا جتنا تدارک اس کے قبضہ میں ہے اس کو پورا کرے۔ جس کی حق تلفی کی ہے یا نقصان کیا ہے اسے پورا کرے یا اس سے معافی مانگ کر اسے راضی کرلے۔ جب وہ انسان اپنا حق معاف کردے گا تو اللہ رب العزت بھی معاف فرما دیں گے۔
نیز اگر کسی کی غیبت کی ہے تو اس کے لیے دعائے مغفرت کریں یا اس کی طرف سے صدقہ دیں۔

منقول

ورزش اور مراقبہ سے ڈپریشن کا علاج ڈپریشن ، دورِ حاضر کا ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ یہاں تک کہ بہت سے نوجوان لڑکے اور ل...
05/10/2025

ورزش اور مراقبہ سے ڈپریشن کا علاج

ڈپریشن ، دورِ حاضر کا ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ یہاں تک کہ بہت سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ڈپریشن کا شکار ہیں۔ آج سے بیس سال پہلے ، کم از کم ہمارے ملک میں یہ بیماری اتنی عام نہیں تھی۔ ڈپریشن کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں مثلاً ذاتی زندگی ، گھریلو حالات یا تعلقات میں کوئی مسئلہ وغیرہ۔ ان کے علاوہ ایک نمایاں وجہ ہمارا لائف سٹائل بھی ہے۔ ایک طرف تو ہماری روزمرہ کی مصروف روٹین کی وجہ سے ، ورزش کا وقت نکالنا مشکل نظر آتا ہے۔ دوسری طرف ہم انہی چوبیس گھنٹوں میں سے دن کا بڑا حصہ موبائل اور سوشل میڈیا کے بے فائدہ استعمال میں گزار دیتے ہیں۔

ورزش اور جسمانی سرگرمی ، اچھی صحت کے لیے اتنی ہی ضروری ہیں جتنا سانس لینے کے لیے آکسیجن۔ آپ کو شاید ہی کوئی ایسا انسان نظر آئے جو باقاعدگی سے ورزش کرتا ہو اور پھر بھی وہ ڈپریشن میں مبتلا ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ورزش کی وجہ سے ہمارا دورانِ خون بہتر کام کرتاہے اور خون پورے جسم میں پہنچتا ہے جس سے جسمانی افعال صحیح طرح انجام پاتے ہیں۔ ورزش ، سٹریس یعنی ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہے۔ اس مقصد کے لیے چہل قدمی ، جاگنگ ، جِم میں ورزش ، پُش اپس لگانا ، سب کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔ جو بھی کرسکیں اور جتنا بھی کر سکیں ، ضرور کیجیے۔ ورزش صرف شادی تک نہیں کرنی۔ یہ عمر بھر آپ کی ضرورت ہے۔ اسے اپنے لائف سٹائل کا حصہ بنا لیجیے۔

ڈپریشن سے بچنے کے لیے مراقبہ بھی بہت کارآمد ہے۔ آج آپ کو مراقبہ کی سب سے آسان اور سادہ قسم بتاتا ہوں۔ صبح کے وقت ، کسی پرسکون جگہ آنکھیں بند کرکے بیٹھ جائیں اور گہرے سانس لیں۔ چار سیکنڈ میں سانس کو اندر لے جائیں، اگلے چار سیکنڈ سانس روک کے رکھیں اور چار سیکنڈ میں آہستہ آہستہ خارج کر دیں ۔۔۔۔ اور بس۔۔۔ اس کام کو پندرہ بیس مرتبہ دوہرانا ہے۔ ویسے تو یہ پریکٹس کرنے کا بہترین وقت صبح کا ہے کیونکہ اس وقت ہوا میں تازہ آکیسجن زیادہ مقدار میں موجود ہوتی ہے اور انسان خود بھی رات بھر آرام کرنے کے بعد تازہ دم ہوتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی یہ مراقبہ آپ کبھی بھی کہیں بھی کر سکتے ہیں۔ دن بھر میں کبھی بھی سٹریس یا ذہنی دباؤ محسوس ہو تو تھوڑی دیر ریلیکس کریں اور اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق سانس لینے کی پریکٹس کریں۔ ان شاءاللہ آپ بہتری محسوس کریں گے۔ سانس لینے کا یہ طریقہ خون میں آکسیجن کی مقدار کو بڑھاتا ہے اور ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے۔

ان دو چیزوں کے علاوہ اللہ پہ توکل کیجیے۔ زندگی کے ہر معاملے میں اپنے حصے کی کوشش پورے اخلاص سے کریں اور نتیجہ اللہ پہ چھوڑ دیں۔ کچھ باتیں ہمارے اختیار میں نہیں ہوتیں۔ انہیں اللہ پہ ہی چھوڑ دینا چاہیے خصوصاً اس وقت جب معاملہ آپ کے اختیار سے باہر کا ہو۔

اللہ ہر انسان کو ذہنی اور جسمانی بیماریوں سے محفوظ رکھے۔ آمین

29/09/2025

نفس تمہارا دشمن ہے لیکن خود کو دوست ظاہر کرتا ہے۔

یہ تم سے کہتا ہے:
صرف ایک بار دیکھ لو، کیا فرق پڑتا ہے؟
بس آج کر لو، کل سے دوبارہ شروع کر لینا۔
تم تو ویسے بھی بہت دن صبر کر چکے ہو۔
سب کر رہے ہیں، تم ہی کیوں روکو خود کو؟

لیکن تم جانتے ہو، یہ سب جھوٹ ہے۔

نفس کا ایک ہی مقصد ہے:
تمہیں کمزور کرنا، تمہیں شرمندہ کرنا، اور تمہیں دوبارہ اندھیرے میں دھکیل دینا۔

لیکن جو بندہ اپنی خواہش کے خلاف کھڑا ہو جائے، وہ صرف گناہ سے نہیں بلکہ شیطان اور نفس دونوں سے جیت جاتا ہے۔

اور یاد رکھو، اللہ پاک نے وعدہ کیا ہے کہ جو میرے لیے کوئی چیز چھوڑتا ہے، میں اس کو اس سے بہتر چیز عطا کرتا ہوں۔

تم نے گناہ کو چھوڑا — اب اللہ کی رحمت تمہارے قریب ہے۔

جب نفس تمہیں ورغلاتا ہے، تو فوراً اللہ سے کہو:
"اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم"

اور اپنے دل میں یہ بات بٹھا لو:

میں نفس کا غلام نہیں — میں اللہ کا بندہ ہوں۔

بس آج بچ جاؤ، کل تمہیں خود پر فخر ہو گا۔
ہر دن ایک نئی جیت ہے۔
ہر لمحہ صبر کا تمہارے لیے ان شاء اللہ جنت میں مقام بنا رہا ہے۔

29/09/2025

جس طرح کسی پرندے کو ایک لمبے عرصے تک قید رکھا جائے تو وہ اُڑنا بھول جاتا ہے یعنی غلامی کا عادی ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ایک لمبے وقت تک نفس کی خواہشات کا غلام رہنے والا انسان ، یہ سمجھنے لگتا ہے کہ وہ اب اس دلدل سے کبھی نہیں نکل پائے گا۔ حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ خالص نیت ، مسلسل کوشش اور اللہ کی مدد شاملِ حال ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔ مومن کبھی مایوس نہیں ہوا کرتا ، چاہے اس کے حالات کیسے ہی خراب اور الجھے ہوئے کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ اسے اپنے زورِ بازو کے ساتھ ساتھ ، اللہ کی خصوصی رحمت کا مضبوط سہارا بھی حاصل ہوتا ہے۔

پراُمید رہیے کیونکہ آپ اس وقت تک ناکام نہیں ہوں گے جب تک تھک ہار کر کوشش کرنا چھوڑ نہ دیں۔ آپ کا وقت ضرور آئے گا۔ چند ہفتوں کی محنت اور مستقل مزاجی آپ کی زندگی کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔ آپ اپنی مرضی اور آزادی والی زندگی کے مالک بن سکتے ہیں۔ ان شاءاللہ

اللہ ہمیں توبہ النصوح نصیب فرمائے۔ آمین

28/09/2025

بہت سے بھائی جو پورن دیکھنے اور مشت زنی کی لت کا شکار ہیں اور نوفیپ گروپ میں پوسٹ کرتے ہیں یا پرائیویٹ میسج میں رابطہ کرتے ہیں ، تقریباً ان سب میں تین علامات ایک جیسی ہوتی ہیں یا کم ازکم ان میں سے دو ضرور موجود ہوتی ہیں۔

پہلی ؛ ڈپریشن (یعنی بلاوجہ پریشان یا اداس رہنا اور وجہ بھی سمجھ نہ آنا)

دوسری ؛ اینزائٹی (بےچینی ، دل گھبرانا ، ہاتھ پاؤں پھولے رہنا)
اور تیسری ؛ شدید مایوسی

ان تینوں پریشان کُن علامات کی چند وجوہات ہیں اور جب میں ان بھائیوں سے تفصیل پوچھتا ہوں تو وہ اقرار کرتے ہیں کہ وہ یہی غلطیاں بار بار دوہرا رہے ہیں۔

۱۔ ایسے لوگ اپنا زیادہ تر وقت ، کمرے میں بستر پر لیٹ کر موبائل دیکھتے ہوئےگزارتے ہیں۔ ہر وقت سوشل میڈیا کا استعمال ، غیر ضروری اور بلاوجہ سیاسی بحث ، مختلف اداکاراؤں کے پیج فالو کرنا اور ان کی رنگ برنگی تصویریں اور ویڈیوز دیکھنا ، یہ سب کچھ ان کی زندگی میں چل رہا ہوگا۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ جب بھی وقت ملے موبائل پکڑ لیں اور سوشل میڈیا پہ وقت گزاریں۔ تھوڑی دیر اگر فیس بک یا واٹس ایپ کے نوٹیفیکیشن نہ دیکھیں تو ان کو بے چینی لاحق ہوجاتی ہے۔ اس طرزِ عمل سے وہ دن بدن سستی اور کاہلی کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔ وقت ضائع کرنے کی عادت ایسی پُختہ ہوجاتی ہے کہ اگر کوئی کارآمد کام کرنا پڑجائے یا گھروالوں کے ساتھ کہیں باہر جانا ہو تو یہ کام انہیں عذاب اور بوجھ لگتا ہے۔

یاد رکھیے ! سوشل میڈیا شدید اینزائٹی پیدا کر رہا ہے۔ یہاں ہم دوسروں کی زندگیاں دیکھ کر ان سے اپنا موازنہ کرتے ہیں اور ناشکری کی عادت اپنالیتے ہیں۔ ہمیں اپنے سوا دنیا کا ہر انسان خوش قسمت دکھائی دیتا ہے اور یہ چیز ہمیں اللہ سے شکوہ سکھاتی ہے ، بھلے ہم یہ شکوہ زبان سے کریں یا نہ کریں۔ ہم نہیں جانتے کہ جس انسان نے سوشل میڈیا پہ ایک مسکراتی ہوئی سیلفی لگا رکھی ہے ، وہ اپنی ذاتی زندگی میں کن آزمائشوں سے دوچار ہے۔بہتر کی کوشش ضرور کریں لیکن جو ہمارے پاس موجود ہے ، اس میں خوش رہنا سیکھ لیں تو اللہ شکرکرنے والوں کو مزید دیتا ہے۔

۲۔ دوسرا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ جب کوئی انسان کسی لت کو چھوڑتا ہے تو وہ ایک لذت سے محروم ہوجاتا ہے۔ اس کا دماغ اس لذت کو یاد کرتا ہے اور دوبارہ اسے پانے کے لیے بے چین رہتا ہے۔ یہ کیفیت انسان میں ایک خالی پن پیدا کرتی ہے جس کی وجہ سے وہ چڑچڑا ہوجاتا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ جب بھی آپ کسی لت کو چھوڑیں تو کم از کم دس ایسے کاموں کی فہرست بنائیں جنھیں کرنے سے آپ کو خوشی ملتی ہو۔ ایسے بہت سے کام ہوسکتے ہیں۔ مثلاً کسی کتاب کا مطالعہ کرنا، دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا، گھر میں پالتو جانور یا پودے رکھنا اور ان کی دیکھ بھال کرنا، نوفیپ گروپس میں کام کرنا وغیرہ۔

اب ان میں سے کوئی تین کام فوراً کرنا شروع کردیں۔ جس لذت اور خوشی سے آپ محروم ہوئے ہیں ، اس کا کوٹہ کسی دوسرے زریعے سے پورا کرنا شروع کردیں تو آپ کے اندر کا خالی پن کم ہوجائے گا۔ اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو آپ کا نوفیپ چیلنج آپ کے لیے ایک بوجھ بن جائے گا اور اس بوجھ کے ساتھ آپ زیادہ دور تک نہیں چل پائیں گے۔ آپ کو اپنے آپ کو خوش رکھنا ہے تاکہ آپ ریلیکس رہیں اور ماضی کی یاد یا بار بار اسی ایڈکشن کو پورا کرنے کی خواہش پیدا نہ ہو۔

۳۔ تیسری غلطی بدنظری سے پرہیز نہ کرنا اور اپنے آپ کو غیر ضروری رعایت دینا ہے۔ جن بھائیوں کا نوفیپ چیلنج بار بار ٹوٹتا ہے وہ چند پرانی غلطیاں ہی بار بار دوہرا رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ ایڈکشن سے باہر نہیں نکل پاتے۔ اپنے ساتھ ایک مضبوط عہد کیجیے اور اسے ہر صورت پورا کیجیے۔
اگر ہم ان چند بنیادی غلطیوں پہ قابو پالیں تو ہم بہت آسانی سے اپنا چیلنج پورا کرسکتے ہیں۔

اللہ ہم سب کو توبۃ النصوح نصیب فرمائے۔ آمین

🤲
21/09/2025

🤲

Address

Lahore

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Nofap Warfare فحاشی سے جنگ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Nofap Warfare فحاشی سے جنگ:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram