Sufi dawakhana

Sufi dawakhana herbs,health,alternative medicine,heart,kidney,liver,sperm activity,sun ,girl,doctor,beauty tips,Isl

13/12/2022

’مسئلہ مجھ میں ہو سکتا ہے، یہ سوچا بھی نہ تھا‘: مردوں میں باپ بننے کی صلاحیت میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟
’میں بظاہر صحتمند تھا۔ مجھے تو ذرہ برابر بھی یہ گمان نہیں تھا کہ مسئلہ مجھ میں بھی ہو سکتا ہے اور ایسے میں دو سال تک میں اپنی بیگم کو ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کے پاس لے جاتا رہا۔‘

صوبہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے مریض کے ہاں شادی کے بعد اولاد نہیں ہو رہی تھی، مگر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اپنا ٹیسٹ کروانے کے بجائے وہ اپنی اہلیہ کو ہی ڈاکٹروں کے پاس لے جاتے رہے، اُن کی مختلف ٹیسٹ کروائے اور بلآخر ڈاکٹروں نے بتایا کہ اُن کی اہلیہ بچہ پیدا کرنے کے لیے مکمل طور پر فٹ ہیں۔

’ڈاکٹر نے بتا دیا کہ میری اہلیہ کے ساتھ کوئی طبی مسئلہ نہیں ہے، لہذا مجھ سے کہا گیا کہ اب مجھے اپنے ضروری ٹیسٹ کروانا ہوں گے۔‘

’میں پہلے تو ہچکچایا کہ یہ کیا بات ہوئی، مجھے ٹیسٹ کروانے کا کیوں کہا جا رہا ہے۔ لیکن پھر میں ٹیسٹ کے لیے چلا گیا اور اپنے سیمن (مادہ منویہ) کا سیمپل (نمونہ) دے دیا۔ اس کے بعد جب رپورٹ آئی تو معلوم ہوا کہ مسئلہ تو مجھ میں ہے۔‘

ارسلان بتاتے ہیں کہ ’وہ وقت میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا۔ میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی تھی۔ میرے سر پر جیسے آسمان گر گیا ہو۔ میں بتا نہیں سکتا، میں ڈاکٹر کے سامنے روتا رہا اور سوچتا رہا کہ یہ کیا ہو گیا ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ جب انھوں نے یہ خبر اپنی اہلیہ کو سنائی تو چند لمحوں کے لیے ’وہ جیسے سکتے میں چلی گئی تھی۔ بالکل ایسی صورتحال تھی جیسے کوئی بڑی آفت آن پڑی ہو۔0‘

تاہم ڈاکٹر کے مشورے پر مریض نے علاج کا آغاز کیا اور اب ان کے مطابق ’حالات بہتر ہوئے ہیں۔ زندگی بہت ہنسی خوشی گزر رہی ہے۔ پہلے مالی حالات بھی بہتر نہیں تھے اس لیے علاج نہیں کر پا رہے تھے، جب کچھ حالات بہتر ہوئے تو علاج شروع کیا اور اب امید جاگ اٹھی ہے۔‘

مردوں کے سپرم کاؤنٹ میں کمی

یہ مسئلہ صرف ایک کا نہیں ہے بلکہ دنیا بھر میں ایسے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حال ہی میں ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں مردوں کا سپرم کاؤنٹ کم ہوا ہے۔

آکسفورڈ پریس کی جانب سے مردانہ تولیدی نظام کے بارے میں جاری ایک سٹڈی میں سپرم کی گنتی (سپرم کاؤنٹ) میں وقتی رجحانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

اس تحقیق میں 20ویں اور 21ویں صدی کے دوران عالمی سطح پر جمع کیے گئے سیمنز کے نمونوں کا جائزہ لیا گیا۔

’ہیومن ریپروڈکشن اپڈیٹ‘ نامی جرنل میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق کے مطابق 1972 سے 2018 تک عالمی سطح پر اوسطاً سپرم کاؤنٹ میں ہونے والی کمی 62 فیصد سے بھی زیادہ ہے اور عالمی سطح پر سپرم کاؤنٹ میں ہونے والی اس کمی نے 21ویں صدی میں مزید رفتار پکڑی ہے۔

تحقیق کے مطابق 70 کی دہائی میں سپرم کنسنٹریشن ہر سال 1.6 فیصد سے گر رہی تھی لیکن سنہ 2000 کے بعد 2.64 فیصد کے ریٹ سے اس میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

ان سٹڈیز کا جائزہ 1973 سے 2018 تک 16258 مردوں کے سپرم کے نمونوں پر مبنی تھا۔

سپرم کی تعداد میں کمی باعث فکر کیوں؟

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سپرم کنسنٹریشن 40 ملین فی مِلی لیٹر سے کم ہو جائے تو اِس کا اثر بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت پر پڑ سکتا ہے۔ مگر آپ سوچ رہے ہوں گے اگر ایک ایگ (بیضے) کو فرٹیلائز (ذرخیز) کرنے کے لیے فقط ایک سپرم کی ضرورت ہوتی ہے تو پھر حمل ٹھہرانے کے عمل کے لیے کروڑوں سپرمز کا ہونا کیوں ضروری ہے؟

ماہرین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ مرد اور عورت میں جنسی تعلق قائم ہونے پر خواتین کے جسم میں تقریباً 30 کروڑ سپرم داخل ہوتے ہیں، لیکن اُن میں سے لاکھوں سپرم ضائع ہو جاتے ہیں یا خاتون کے جسم میں موجود تیزابیت کا شکار ہو کر ابتدا ہی میں مر جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’پرکشش بننے کی جستجو تولیدی صلاحیت سے محروم بھی کر سکتی ہے‘

’بیماری جس میں روزانہ پانچ مرتبہ سیکس بھی ناکافی تھا‘

کیا یہ غلط فہمی ہے کہ جنسی تعلق کے نتیجے میں سپرم بیضہ کی جانب دوڑ لگاتا ہے؟

باقی رہ جانے والے سپرم، بیضے کی جانب دوڑ لگا دیتے ہیں لیکن اُن میں سے بھی لاکھوں بچہ دانی میں داخل ہونے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ جو بچے کھچے سپرم بچہ دانی تک پہنچ جاتے ہیں اُن میں سے کچھ ہزار سپرم ہی اُس فیلوپیئن ٹیوب کی طرف بڑھتے ہیں جس میں بیضہ موجود ہوتا ہے۔

بہت سے سپرمز کو خواتین کا قدرتی دفاعی نظام سسٹم غیر ضروری بیرونی عناصر سمجھ کر بھی مار دیتا ہے۔

آخر کار کروڑوں میں سے محض کچھ درجن سپرمز ہی ایگ تک پہنچنے میں کامیاب ہو پاتے ہیں اور ضروری ہے کہ اِن میں سے ایک سپرم اتنا طاقتور ہو جو بیضے کی باہری پرت کو توڑ کر اندر داخل ہو سکے اور حمل کا امکان پیدا کر سکے۔

پاکستان میں کیا صورتحال ہے؟

دونوں کی شادی کو لگ بھگ پانچ، پانچ سال ہو چکے تھے مگر اولاد نہیں ہو پا رہی تھی۔

اسماعیل نے اپنے طور پر اپنے ساتھ درپیش مسئلے کا علاج کروایا اور چند ماہ بعد ان کی اہلیہ کا حمل ٹھہر گیا تھا ۔

اس حوالے سے سرکاری ہسپتال میں قائم بانجھ پن کے وارڈ کے اسسٹنٹ پروفیسرز نے بی بی سی کو بتایا کہ دنیا بھر میں سپرم کاؤنٹ کا فارمولا ہی تبدیل ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1980 کی دہائی میں عالمی ادارہ صحت کے مطابق مردوں کے سپرم کاؤنٹ 65 ملین سے 150 ملین تک ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح یہ شرح دنیا بھر میں کم ہوئی ہے، اسی طرح پاکستان میں بھی اب تیزی سے اضافا ہو رہا ہے۔

ڈاکٹر کے مطابق دنیا میں شادی شدہ جوڑوں میں 15 سے 20 فیصد شادی شدہ جوڑوں میں بانجھ پن پایا جاتا ہے اور پاکستان میں بھی ایسا ہی ہے۔

تاہم علاج ممکن ہے۔ ہماری تجویز ہے کہ بچہ پیدا نہ ہونے کی صورت میں کسی ایک فریق کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے دونوں کو اپنے ٹیسٹ کروانے چاہیں اور ٹیسٹ کے نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے ڈاکٹرز کے مشورے سے علاج کا آغاز کر دینا چاہیے۔
بانجھ پن کی وجوہات؟

ڈاکٹر اعظم کے مطابق ’بانجھ پن کی وجوہات میں پیدائشی وجوہات یا جینیاتی مسئلے ہوتے ہیں اور بعض مردوں کے خصیے چھوٹے رہ جاتے ہیں جن میں مطلوبہ تعداد میں سپرم نہیں بن پاتے۔ یا ایزو سپرمیا کا عارضہ ہو سکتا ہے جس میں یا تو سپرم بنتے ہی نہیں یا بہت کم بنتے ہیں۔‘

ڈاکٹر اعظم کے مطابق لوگوں کی خوراک، رہن سہن اور آج کل تو جنک فوڈ بھی اس کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔

سائنسی تحقیق کے مطابق جسمانی، جینیاتی اور جنسی عوامل کے علاوہ کئی دوسری چیزیں بھی مردوں کی تولیدی صحت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

اِن میں ہمارے ارد گرد کے ماحول میں پائے جانے والے مصنوعی کیمیائی مادّے بھی شامل ہیں۔

پلاسٹک، کیڑے مار ادویات، بھاری دھاتیں اور زہریلی گیسیں اور سِنتھیٹِک مادّے جسم کے اندر ہارمونز کا توازن بگاڑ دیتے ہیں جس سے مردوں میں صحت مند سپرم پیدا کرنے کی صلاحیت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ تمباکو نوشی، شراب نوشی، بعض ادویات، پروسیسڈ فوڈ، موٹاپا اور ورزش کی کمی بھی مردانہ صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔ ’لیکن سائنسدان اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ وجوہات کے بارے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘

ڈاکٹر حکیم اعظم صوفی تولیدی صحت کے لیے غذا کا خاص خیال رکھنے پر زور دیتے ہیں۔ ان کا خیال ہے فاسٹ فوڈ اور پروسیسڈ فوڈ سے دوری اور ورزش کو طرز زندگی میں شامل کیا جانا مردوں کی تولیدی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔
https://www.facebook.com/azam.sufi1?mibextid=ZbWKwL
https://vt.tiktok.com/ZS8LEKQ59/
https://twitter.com/azamsufi1?t=jZ9aVqPCCHMFl9Tu_nLwNg&s=09
https://youtu.be/UhWUKaWMjsk
https://www.instagram.com/invites/contact/?i=1lw0o9c7apn2z&utm_content=15sdt34

شوگر کے مریض دھوکہ فریب فراڈ سے بچنے کے لیے اک بار ضرور پڑھیں ‏شوگر(ذیابیطس)کے مرض کیلئے استعمال ہونے والی جدید دوائی Te...
13/12/2022

شوگر کے مریض دھوکہ فریب فراڈ سے بچنے کے لیے اک بار ضرور پڑھیں
‏شوگر(ذیابیطس)کے مرض کیلئے استعمال ہونے والی جدید دوائی Teplizumab کیا ہےاور اس کے استعمال کے حوالے سے حقائق!!
تفصیلات کے مطابق FDA نے شوگر کے مرض میں استعمال ہونے والی نئی دوائی Teplizumab (Tzield) کے نام سے استعمال کی اجازت دی ہے۔
‏اس انجکشن کے آنے کے ساتھ ہی لوگوں نے یہ افواہ پھیلانی شروع کی ہے کہ صرف ایک انجکشن سے اب شوگر مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
یہ بات بالکل غلط ہے!!!!
شوگر کی کئی اقسام میں اہم اور عام دو بڑی اقسام ہیں۔ پہلی قسم اور دوسری قسم۔ T1DM/T2DM.
‏پہلی قسم شوگر کم عمری میں ہوتی ہے۔ اور اس کا علاج صرف اور صرف انسولین ہے۔
دوسری قسم وہ شوگر ہے جو بڑی عمر کے لوگوں میں پایا جاتا ہے۔ جس کے علاج میں شوگر کی گولیاں اور انسولین دونوں استعمال ہوتے ہے۔
‏جدید قسم کی دوائی Teplizumab (Tzield) صرف پہلی قسم کی ذیابیطس(شوگر) میں اتنی حد تک استعمال ہوتی ہے کہ اس انجکشن کے استعمال کے بعد پہلی قسم کی شوگر مزید شدت اختیار نہیں کرتی اور کنٹرول میں رہتی ہے اور مریض کو شوگر کے شدید نقصانات سے بچاتی ہے۔‏یہ انجکشن کسی بھی طور سے شوگر کی کسی بھی قسم کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتی۔
لہذا شوگر کے تمام مریض اپنا علاج جاری رکھیں اور افواہ پر کان نا دھریں!!
لوگوں میں علم پیدا کرنے کے لیے ہماری تحریر کو لاک اور شیئر لازمی کریں
‏جو مریض پہلے سے ہی انسولین تھیریپی پے ہیں،یا ٹائپ 2 کے مریض ہیں اُن کیلئے نہیں ہے. بدقسمتی سے پاکستان میں زیابیطس ٹائپ 1 کی stages کیلئے کوئی screening tool نہیں.‏لیکن وہ لوگ جن کے ماں، باپ میں سے کسی ایک یا دونوں کو شوگر ہو، اور ان کا شوگر لیول بڑھنا شروع ہو رہا ہو تو ایسے لوگ at risk ہوتے ہیں اور ایسے لوگ Teplizumab injections سے شوگر کو 2 سے 3 سال کیلئے روک سکتے ہیں.2023 کے وسط تک یہ انجیکشن پاکستان میں دستیاب ہوں گے.‏ایک Tzield کی قیمت 13,850$ ہے،
ایک شوگر مریض کے لئے 14 Tzield لگانا ضروری ہیں۔
جو کہ 14- زیلڈ کی قیمت 193,900$ ہے۔
یہ اس وقت بہت مہنگا علاج ہے۔
‏شوگر کے خلاف اگر کوئی چیز واقعی آپ کی مدد کر سکتی ہے تو وہ ہے
اچھی اور متوازن خوراک
واک اور ایکسرسائز
دوا کی صحیح مقدار اور استعمال
اور مستند معالج اور ماہرِ غذائیات سے رابطہ.

Address

Islamabad Colony
Lahore
54000

Opening Hours

Monday 02:00 - 22:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 17:00
Saturday 02:00 - 22:00

Telephone

+923219442894

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sufi dawakhana posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Sufi dawakhana:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram