Chheena Traders Bhagal

Chheena Traders Bhagal Chheena Traders

19/02/2025

کاپر سلفیٹ یا نیلا تھوتھا کی زراعت میں اہمیت

مارکیٹ میں موجود اقسام اور اصلی نقلی کی پہچانجب .
کاپر سلفیٹ یا نیلا تھوتھا کو کسان کا امرت دھارا کہا جاتا ہے کیونکہ یہ پودوں کا خوراکی جز بھی ہے بہترین فنجیسائڈ بھی ہے اور بیکٹیریا سے فصلوں میں پیدا ہونے والے مسائل کے کنٹرول میں بھی اپنی مثال آپ ہے ان مسائل کے خلاف یہ ایک اچھا اور سستا ٹانک ہے, استعمال میں مقدار اور طریقہ کار مختلف وجوہات و حالات میں محتلف ہے لہذا استعمال ماہرین کی سفارشات کے مطابق کیا جائے.

نیلا تھوتھا چار کوالٹیوں میں مارکیٹ میں موجود ہوتا ہے۔۔, تیسری قسم وہ کچرا نما نیلا تھوتھا ہے جو جب کاپر کو سلفیورک ایسڈ سے ری ایکٹ کرایا جاتا ہے تو دوسرے نمبر پر بنتا ہے اس میں سلفیورک ایسڈ زیادہ ہوتا ہے اور اسی وجہ سے وزن بھی کچھ زیادہ بنتا ہے, , جہاں کاپر کی تاریں بنتی ہیں وہاں سے یہ اس سے بھی کچھ سستا مل سکتا ہے, چوتھی قسم ایسی ہے کہ جس میں پھٹکڑی اور نیلا رنگ ملایا جاتا ہے یہ دو نمبر نیلا تھوتھا ہوتا ہے, اگر ملاوٹ شدہ نہ ہو تو لوکل اور امپورٹڈ کے کام میں کوئی خاص فرق نہیں, دونوں پانی میں حل پزیر ہیں, ایک نمبر نیلے کی پہچان کے لئے سب سے بہتر عمل تو یہ ہے کہ پنجاب کے اکثر اضلاع میں گورنمنٹ لیبارٹریز موجود ہیں جہاں تقریبا ایک سو روپے فیس دے کر آپ پرسنٹیج معلوم کر سکتے ہیں, یہ سب سے بہتر آپشن ہے اپنے ڈیلرز سے تمام کھادیں خریدتے وقت کبھی لیب سے انکی چیکنگ کرا لیا کریں, کبھی ایسا ممکن نہ ہو تو کاپر سلفیٹ کی اصلیت کی نشانی یہ ہے کہ اس کو پانی میں حل کر کے اس میں لوہے کا راڈ رکھا جائے تو وہ چند منٹوں میں زنگ آلود ہو جاتا ہے, لیکن چونکہ ملاوٹ شدہ نیلا تھوتھا بھی مکمل پھٹکڑی کا نہیں ہوتا بلکہ اصلی میں پھٹکڑی ملائی جاتی ہے اس وجہ سے ملاوٹ شدہ سے بھی لوھے کو زنگ لگتا ہے لیکن اصلی سے کم, دو چار قابل اعتماد جگہوں سے لیا جائے اور برابر مقدار میں پانی میں گھول کر برابر ٹائم کے لیے اس میں لوھا رکھا جائے ایک منٹ کے بعد لوہے کو نکال کر دیکھا جائے جس پر زنگ زیادہ ہے وہ اصلی, اسکا سیمپل محفوظ رکھا جائے اور خریدتے وقت اسکا موازنہ کیا جائےاور چیکنگ پر اگر مسئلہ محسوس ہو تو دوکاندار کو شکایت لگا کر مزید بہتر کی تلاش کی جائے

نیلا تھوتھا(کاپر سلفیٹ) فصلوں کی خوراک بھی ہے اور فنجی سائیڈ بھی۔۔۔۔اور زہر بھی
چھینہ ٹریڈرز بھاگل پر خالص نیلا تھوتھا دستیاب ہے

22/06/2024

باغبان آرٹیکل

نائیٹروجن کا پودوں میں کردار اور ذرائع

تحریر
ایگریکلچر فارم کنسلٹنٹ محمد اسلم میکن

پودوں کی بڑھوتری سے لیکر پودوں کے اندر ہونے والے اکثریت عوامل جن میں خصوصا کلوروفل کی تیاری اینزائمز کی تشکیل و دیگر خوراکی اجزا کا پودے میں پہنچ کر کام کرنے میں نائیٹروجن کا کردار بنیادی ہے جس پر پھر کسی وقت تفصیل سے بات ہو گی

فی الوقت ہم۔مختصر انداز میں چند پوائنٹس سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ پودا بڑھنے پیداوار دینے اور صحتمند رہنے کے لیے نائیٹروجن کئی طریقوں سے حاصل کرتا ہے اور پروڈکشن بڑھانے کے لیے ہم اضافی نائیٹروجن بھی پودوں کو مختلف طریقوں سے دے سکتے ہیں جس میں ایک طریقہ مصنوعی کھادیں ہے جس میں یوریا پاکستان میں نائیٹروجن کا نیچرل اور سستا ذریعہ سمجھا جاتا ہے جس میں تقریبا 46 فیصد نائیٹروجن ہوتی ہے اس کے علاؤہ نائیٹروجن ہمیں دیگر کھادوں سے بھی مل سکتی جیسے کیلشیم امونیم نائیٹریٹ جسے کین گوارہ بھی کہتے ہیں اس میں نائیٹروجن امونیم اور نائیٹریٹ شکل میں موجود ہوتی ہےجسکی کل۔مقدار تقریبا 26 فیصد ہوتی ہے علاؤہ ازیں اس میں کیلشیم اور میگنیشیم بھی موجود ہوتی ہے

اسکے علاؤہ این پی یعنی نائیٹرو فاس میں بھی 20 فیصد فاسفورس کے ساتھ 22 فیصد نائیٹروجن ہوتی ہے۔

امونیم سلفیٹ بھی نائیٹروجن کا ایک ذریعہ ہے جس میں 21 فیصد نائیٹروجن اور 24 فیصد سلفر موجود ہوتا ہے۔

ان کھادوں کے علاؤہ زمین میں نائیٹروجن بڑھانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ زمین میں نامیاتی مادہ بڑھایا جاےجس میں میٹریل کی کوالٹی اور ڈیکمپوزیشن کے حساب سے ایوریج نائیٹروجن تقریبا ایک سے پانچ فیصد تک ہو سکتی ہے،

زندہ اجسام کی باقیات زمین میں ڈالی جائیں جن میں پتے لکڑی فصلات گوبر و دیگر جاندار چیزوں کی باقیات بھی نائیٹروجن سمیت تمام خوراکی اجزا رکھتی ہیں، اسکے علاؤہ ہماری ہوا میں تقریبا 78٪ نائیٹروجن ہے لیکن پودے اسے ڈائریکٹ استعمال نہیں کر سکتے اسکے لیے اگر ہم زمین میں پھلی دار فصلیں کاشت کریں جیسے جنتر گوارہ مونگی وغیرہ یا سردیوں میں برسیم شفتل وغیرہ تو انکی جڑوں میں ایسے بیکٹیریا تیزی سے بڑھتے ہیں جو ہوا سے نائیٹروجن لیکر اسے نائیٹریٹ میں تبدیل کرتے رہتے ہیں جسے پودے بعد میں آسانی سے استعمال کر سکتے ہیں اور اسی فصل کو اگر جب پھول آنا شروع ہوں تو زمین میں مکس کر دیا جاے تو بہترین نامیاتی مادہ نائیٹروجن حاصل ہوتی ہے،

اسی طرح دیگر اجزا کے لیے بھی ہم گلی سڑی گوبر وغیرہ استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ چارہ جس زمین میں اگتا ہے وہاں سے سارے خوراکی اجزا اپنے اندر اکٹھے کر لیتا ہے پھر جانوروں کے اندر ہضم ہونے کی صورت میں کچھ اجزا جانور کے جسم میں منتقل ہو جاتے ہیں باقی اجزا چارے فصل کی باقیات یعنی گوبر میں موجود ہوتے ہیں جو فصلوں کے لیے بہترین اور متوازن غذا ہوتی ہے لیکن ہم ساری زرعی زمینوں میں یہ کھاد پوری نہیں کر سکتے جس وجہ سے ہمیں ساتھ مصنوعی کھادوں کا سہارا لینا پڑتا ہے البتہ یہاں یہ بتانا ضروری سمجھوں گا کہ یوریا کھاد بنانے کے پلانٹس پاکستان میں موجود ہیں اور یوریا ایک آرگینک کھاد سمجھی جاتی ہے اسے بناتے وقت ہوا سے نائیٹروجن لیکر امونیا کی شکل میں یوریا کے دانوں میں قید کی جاتی ہے جو زمین میں پہنچتی ہے تو بیکٹیریا اسے امونیم اور نائیٹریٹ شکل میں تبدیل کر دیتے ہیں جسکے بعد پودا اسے استعمال کر سکتا ہے اضافی یہ بھی بتانا ضروری سمجھوں گا کہ یوریا اگر تیس ڈگری یا اس سے زیادہ درجہ حرارت میں ایکڑ یا چار کنال میں چھٹا کر کے ایک طرف سے پانی لگانا شروع کر دیا جاے تو اگلے ایک دو گھنٹوں میں اس کھاد میں سے نائیٹروجن کی بڑی مقدار دوبارہ ہوا میں چلی جاتی ہے جو کسان کے شدید معاشی نقصان کا باعث بنتا ہے اس لیے خصوصا دن میں جب درجہ حرارت تیس سے زیادہ ہو تو یوریا کھاد پانی کے ساتھ فلڈ کی جاے یا پانی لگانے کے فوری بعد چھٹا کی جاے تا کہ اسکی زیادہ سے زیادہ مقدار پودے استعمال کر سکیں،

یوریا کھاد ڈالنے کے فوری بعد اسے امونیا سے امونیم اور نائیٹریٹ میں تبدیل کرنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے جو تقریبا ایک ہفتے میں مکمل ہو جاتا ہے البتہ اس کا انحصار زمین کی صحت اور زمین میں موجود اسے امونیا سے امونیم اور نائیٹریٹ میں تبدیل کرنے والے بیکٹیریا کی تعداد پر بھی منحصر ہے جتنا زمین میں نامیاتی مادہ بہتر ہو گا اتنا ہی پودوں کے لیے کام کرنے والی زمینی قدرتی مخلوق زمین میں زیادہ ہو گی اور رزلٹس بہتر آئیں گے۔
مزید معلومات اور اپنے فارم کو پروفیشنل انداز میں چلانے کے لیے آپ مجھے اپنے فارم کی ٹیم کا حصہ بنا سکتے ہیں جس میں ماہانہ فارم وزٹس مینجرز و لیبر کی ٹریننگ اور بجٹ کے حساب سے بر وقت و بہترین فیصلوں میں میں فارم کے ساتھ منسلک رہ کر فارم کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کر سکتا ہوں۔
وٹس اپ و فیس بک پر باغبان گروپ میں باغات کے فارمرز کے لیے میری جنرل کنسلٹینسی مفت دستیاب ہے دیگر فصلوں کے کاشتکار میری آئی ڈی فالو کر سکتے ہیں۔
صرف وٹس اپ 03003918229

ایگریکلچر فارم کنسلٹنٹ محمد اسلم میکن

17/05/2024

Address

Layyah

Opening Hours

Monday 09:00 - 18:00
Tuesday 09:00 - 18:00
Wednesday 09:00 - 18:00
Thursday 09:00 - 18:00
Friday 09:00 - 17:00
Saturday 09:00 - 18:00
Sunday 09:00 - 18:00

Telephone

+923028768392

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Chheena Traders Bhagal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Chheena Traders Bhagal:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram