26/08/2025
ڈاکٹر نوید کھنڈ: وہ مسیحا جو نام سے کھنڈ اور زبان سے شہد ہیں
ہماری سرائیکی وسیب کی مٹی میں ایک خاص مٹھاس ہے، اور یہ مٹھاس صرف یہاں کے آموں یا کھجوروں تک محدود نہیں، یہ یہاں کی زبان اور لوگوں کے لہجوں میں بھی رچی بسی ہے۔ سرائیکی زبان میں "کھنڈ" چینی کو کہتے ہیں، جو خود مٹھاس کی سب سے بنیادی علامت ہے۔ اب ذرا تصور کریں کہ اس میٹھے خطے میں ایک ڈاکٹر ہو جس کا نام ہی "کھنڈ" ہو، تو اس سے وابستہ امیدیں کیسی ہوں گی؟ ہمارے شہر بہاولپور کے ڈاکٹر نوید کھنڈ ان چند شخصیات میں سے ہیں جن کا نام صرف ایک شناخت نہیں، بلکہ ان کی شخصیت کا مکمل تعارف ہے۔
ڈاکٹر نوید، نام کے "کھنڈ" ہی نہیں، بلکہ اپنی زبان، اخلاق اور رویے میں بھی خالص شہد کی چاشنی لیے ہوئے ہیں۔ ایک ایسے دور میں جہاں ڈاکٹروں کے پاس مریضوں کے لیے وقت کم اور چہرے پر سنجیدگی زیادہ ہوتی ہے، ڈاکٹر نوید کا کلینک ایک الگ ہی منظر پیش کرتا ہے۔ ان کے کمرے میں داخل ہوتے ہی مریض کی آدھی پریشانی ان کی نرم مسکراہٹ اور مشفقانہ لہجے سے ہی ختم ہو جاتی ہے۔ وہ مریض کی بات ایسے تحمل اور توجہ سے سنتے ہیں جیسے وہ کوئی طبی مسئلہ نہیں، بلکہ اپنا کوئی ذاتی دکھڑا سنا رہا ہو۔
ان کی مسیحائی کا کمال صرف دوا کی پرچی لکھنے تک محدود نہیں، بلکہ ان کے وہ چند تسلی بھرے الفاظ ہیں جو مایوس چہروں پر امید کی کرن روشن کر دیتے ہیں۔ وہ بیماری کی سنگینی کو آسان لفظوں میں سمجھاتے ہیں، ڈرانے کے بجائے حوصلہ دیتے ہیں اور مریض کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ وہ اس جنگ میں اکیلا نہیں ہے۔ ان کا لہجہ اتنا میٹھا اور اپنائیت بھرا ہوتا ہے کہ کڑوی سے کڑوی گولی بھی میٹھی لگنے لگتی ہے۔ وہ صرف بیماری کا علاج نہیں کرتے، بلکہ مریض کا بھی علاج کرتے ہیں۔
اب آتے ہیں اس لطیفے کی طرف کہ اگر ایسے شخص سے بھی کسی کو شکایت ہو سکتی ہے؟ یہ بات سو فیصد درست ہے کہ دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں چاند میں بھی داغ نظر آ ہی جاتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو گلاب کے ساتھ لگے کانٹے کا گلہ تو کرتے ہیں، مگر پھول کی خوشبو اور خوبصورتی سے لطف اندوز نہیں ہوتے۔ جو شخص ڈاکٹر نوید کھنڈ جیسے شفیق اور شیریں زبان معالج کے پاس جا کر بھی خوش نہ ہو، جو ان کے اخلاق میں بھی کوئی خامی تلاش کر لے، تو پھر واقعی اس شخص کا مسئلہ بیماری نہیں، بلکہ اس کی فطرت ہے۔
ایسے شخص کو کسی دوا کی نہیں، بلکہ ایک اچھے رویے کی ضرورت ہے۔ اگر ڈاکٹر نوید کھنڈ کی مٹھاس بھی کسی کی تلخی کو کم نہ کر سکے، تو پھر سچ یہی ہے کہ "ان کا خدا ہی حافظ ہے۔" کیونکہ جس شخص کو کھنڈ بھی کڑوی لگنے لگے، اس کا علاج پھر کسی حکیم یا ڈاکٹر کے پاس نہیں ہوتا۔
خوش قسمتی سے ایسے لوگ آٹے میں نمک کے برابر ہیں، جبکہ حقیقت یہی ہے کہ ڈاکٹر نوید کھنڈ اپنے نام کی طرح ہمارے شہر کے لیے ایک میٹھی نعمت ہیں۔