Physical Rehabilitation center DHQ hospital Miranshah North Waziristan

Physical Rehabilitation center DHQ hospital Miranshah North Waziristan Physical Rehabilitation services is a govt programme to serve the disable persons. we provide servic

16/07/2025

خیبرپختون خواہ میں معذور افراد کے لئے
ماہانہ 7 ہزار روپے وظیفہ مقرر کردیاگیا ہے۔
سوشل ویلفیئر آفس سے مغزوری کارڈ بنائیں۔
*وہ تمام معذور افراد جن کا معذوری شناختی کارڈ بن چکا ہے وہ میسج میں HQ لکھ کر Space دیں پھر اپنا شناختی کارڈ نمبر لکھ کر 8123 پر Send کریں، تصدیق کے بعد مالی مدد کے اہل قرار پائیں گے*
*جس دوست کے قریب کوئی معذور رہتا ہے اس کا شناختی کارڈ چیک کریں اور اگر اس پر ویل چیئر کا نشان بنا ہے تو شناختی کارڈ نمبر کو 8123 پر بھیجیں۔*
*ہمارا تھوڑا سا وقت کسی کے مستقل سہارے کا ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔⁦

31/07/2024

منیب کا سفر: پیدائشی معذوری سے خود مختاری تک**

چھ سالہ منیب میرانشاہ کے ایک خوبصورت گاؤں میں پیدا ہوا۔ منیب پیدائشی طور پر گھٹنے کے نیچے پاؤں سے محروم تھا، لیکن اس کے باوجود اس کا حوصلہ اور جذبہ ہمیشہ بلند رہا۔ منیب کے والدین نے ہمیشہ اس کی ہر ممکن مدد کی، اور اسے ایک عام بچے کی طرح پالنے کی کوشش کی۔

میرانشاہ ہسپتال کے فیزیکل ریھیبیلیٹیشن سنٹر میں، ڈاکٹر حسام الدین کی سربراہی میں منیب کو ایک جدید مصنوعی ٹانگ فراہم کی گئی۔ یہ مصنوعی ٹانگ خاص طور پر منیب کی ضروریات کے مطابق بنائی گئی تھی، تاکہ اسے زیادہ سے زیادہ آرام اور حرکت کی آزادی فراہم کی جا سکے۔

مصنوعی ٹانگ لگوانے کے بعد، منیب پہلی بار اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا اور چلنے لگا۔ یہ لمحہ منیب اور اس کے خاندان کے لئے بے حد خوشی کا باعث تھا۔ منیب کی ماں کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے، اور اس کے والد نے کہا کہ یہ ان کے خواب کی تعبیر ہے۔

منیب اور اس کا خاندان ڈاکٹر حسام الدین (انچارج مرکز براۓ بحالی جسمانی معذوران)،ان کی پوری ٹیم بشمول ڈاکٹر صفت اللہ اور ڈاکٹر نزیر احمد اور خصوصاً میرانشاہ ہسپتال کے ایم ایس، ڈاکٹر حمیداللہ صاحب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی دعائیں اور محنت ہی منیب کی اس کامیابی کا باعث بنی ہیں۔

منیب کا یہ سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ جدید طبی تکنیکیں اور ماہرین کی محنت کسی بھی معذور فرد کی زندگی میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہیں۔ منیب کی کہانی نے اس کے گاؤں کے دیگر بچوں اور والدین کو بھی حوصلہ دیا ہے کہ وہ بھی اپنے بچوں کی بہتر زندگی کے لئے محنت کریں اور انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کریں۔

منیب کی زندگی میں یہ تبدیلی نہ صرف اس کے لئے بلکہ اس کے خاندان اور کمیونٹی کے لئے بھی امید کی ایک نئی کرن ہے۔ ہم سب کو اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ انسانی جذبہ اور ٹیکنالوجی مل کر کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

03/07/2024

شمالی وزیرستان کے معذور افراد کے لۓ خوشخبری۔

شمالی وزیستان میں وہ تمام معذور افراد جن کے ہاتھ پاٶں کٹے ہوۓ ہیں ان کی رجسٹریشن اٸندہ ہفتے 8 جولاٸ سے 13 جولاٸ تک جاری رہے گی۔
نوٹ:- رجسٹریشن صرف ان افراد کی ہوگی جن کے ہاتھ یا پاٶں کٹے ہوۓ ہیں۔
باقی پولیو،سی پی، فالج یا دیگر حادثات کی وجہ سے معذور لوگ جن کو کالب، سپورٹ یا ارتھوسز کی ضرورت ہو وہ ان مخصوص دنوں میں انے کی زحمت نہ کریں۔ وہ پورہ سال کسی بھی دن اسکتے ہیں۔

ڈاکٹرحسام الدین
انچارج فیزیکل ریھیبیلیٹیشن سنٹر
ڈی ایچ کیوں ہسپتال میرانشاہ

After a motorcycle accident in May 2020, Luis had his right leg amputated. Despite the shock, one of his first thoughts ...
03/03/2023

After a motorcycle accident in May 2020, Luis had his right leg amputated. Despite the shock, one of his first thoughts was, “What's going to happen to my job?”

🦿 Two years later, he won his last battle: getting his job back.
“I'm proud that I refuse accepting that my life would never be the same again. I pushed on and showed what I was capable of doing.”

📸 Luís Lopes ( )

------------------------------------------------

18/02/2023

آپ کسی سپیشل بچے یا فرد کے لیے کم از کم اتنا تو کر سکتے ہیں کہ اسے مڑ مڑ کر سر سے پاؤں تک نہ دیکھیں۔ کانوں کو ہاتھ لگا کر توبہ استغفار نہ کریں۔ کہ یہ ایک انتہائی جاہلانہ، بیوقوفانہ، احمقانہ رویہ ہے۔

24/01/2023
Really appreciate the good steps taken by governor kpk from the ist day of his arrival for the betterment of persons wit...
19/01/2023

Really appreciate the good steps taken by governor kpk from the ist day of his arrival for the betterment of persons with disabilities.
Solut to you sir 🙋🙋🙋

13/12/2022

اشتھار برائے سلیکشن آف راولپنڈی اسلام آباد کرکٹ ٹیم براۓ جسمانی معذور افراد
اسلام آباد اور راولپنڈی کے گردونواح کے ایسے معذور افراد جو اسٹینڈنگ کرکٹ کھیلتے ہیں یا کھیلنا چاہتے ہیں ان کو مطلع کیا جاتا ہے راولپنڈی اور اسلام آباد کی کرکٹ ٹیم کی تشکیل نو دینے کے لئے پاکستان کرکٹ ایسوسی ایشن فار فیزیکلی ہینڈی کیپ (PCAPH) کے زیر اہتمام2022-12 -17بروز ہفتہ اسلام آباد کے سیکٹر 6-G شیرپاؤ کرکٹ اکیڈمی میں صبح 10 بجے ٹرائل کیمپ لگایا جائے گا یہ نئے آنے والے معذور باصلاحیت نوجوان کرکٹرز کے لئے سنہری موقع ہے
ایسے معذور باصلاحیت کرکٹرز سے التماس ہے کہ ٹرائل کیمپ میں بھرپور شرکت کریں
ٹرائل میں شرکت کے لیے کوئی ٹی اے ڈی اے نہیں دیا جائے گا
کیمپ منتظم اعلیٰ
سید عامر علی سیکرٹری جنرل (PCAPH)
فون نمبر #5334112-0333
051-2331703

ملک کے دوسرے حصوں کی طرح شمالی وزیرستان میں بھی معذور افراد کا عالمی دن  منایا گیا۔ پروگرام کے مہمان خصوصی  کمانڈنٹ ٹوچی...
03/12/2022

ملک کے دوسرے حصوں کی طرح شمالی وزیرستان میں بھی معذور افراد کا عالمی دن منایا گیا۔ پروگرام کے مہمان خصوصی کمانڈنٹ ٹوچی سکاوٹس بریگیڈیئر رضوان شریف صاحب تھے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان جناب شاہد علی خان ، اسسٹنٹ کمشنر میرانشاہ شوکت علی خان ۔ اے اے سی محبوب الرحمن ، پاک فوج سیون ڈویژن کے کرنل سعود اعلی فوجی اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کے علاوہ قبائلی عمائدین ملکانان ، مشران اور معذور افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی . پروقار تقریب جنرل آفیسر کمانڈنگ سیون ڈویژن میجرجنرل محمد نعیم اختر کی ہدایت پر ٹوچی جرگہ ہال میں پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔
مہمان خصوصی بریگیڈئیر رضوان شریف اور ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی خان نے لگاۓ گیۓ مختلف سٹالز کا معائینہ کیا۔ جہاں پہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے لگاۓ گیے سٹالز میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی۔ فیزیکل ریھیبیلیٹیشن سنٹر ڈی ایچ کیوں ہسپتال میرانشاہ کے سنٹر انچارج ڈاکٹر حسام الدین نے معذور افراد کو لگاۓ جانے والے مصنوعی اعضاء اور ارتھوسز پر تفصیلی بریفنگ دی. بریگیڈیر صاحب نے فیزیکل ریھیبیلیٹیشن سٹاف کی کارکردگی کو سراہا.
انہوں نے معذور افراد میں وہیل چئیرز۔ایک ماہ کا راشن ۔گرم کپڑے اور سویٹر تقسیم کی۔ بریگیڈئیر رضوان نے کہاکہ شمالی وزیرستان میں معزور افراد کےلئے خصوصی تعلیم ۔ ہنر سیکھنے اور ہر ماہ 25 ہزار روپے اور ماہوار راشن دینے کا انتظام کیا جا رہا ہے تاکہ انھیں اپنی محرومی کا احساس نہ ہو ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معزور افراد کے ساتھ امداد کی طور پر ڈپٹی کمشنر شاہد علی خان نے اپنے تنخواہ سے 2 لاکھ اور قبائلی رہنما ملک خان مرجان خان نے 50 ہزار دینے کا بھی اعلان کیا.

فٹبال ورلڈ کپ کا افتتاح کرنے والے   کون ہیں؟غانم المفتاح 5 مئی 2002 کو قطر میں پیدا ہوئے بچپن  میں ہی وہ  ایک ایسی بیمار...
20/11/2022

فٹبال ورلڈ کپ کا افتتاح کرنے والے کون ہیں؟
غانم المفتاح 5 مئی 2002 کو قطر میں پیدا ہوئے بچپن میں ہی وہ ایک ایسی بیماری کا شکار تھے جس میں ریڑھ کی ہڈی کا زیریں حصہ نشونما نہیں پا سکتا ابتدائی تعلیم کے لیے انکی والدہ نے جب انھیں سکول میں داخل کروانا چاہا تو بہت سے سکولوں نے انکار کر دیا اور جس آخر سکول میں وہ بالآخر داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے وہاں معذوری کی وجہ سے بچے ان سے کھیلنے سے کتراتے تھے ۔

غانم المفتاح قطر کے معروف موٹیویشنل سپیکر ہیں اور نامی کمپنی کے بھی مالک ہیں جس کی قطر میں 6 شاخیں اور ساٹھ کے قریب ورکر کام کرتے ہیں۔
غانم نے اپنے خاندان کی سپورٹ سے ایک فلاحی تنظیم الغانم فاؤنڈیشن کی بنیاد بھی رکھی جو دنیا بھر میں معذور افراد کو وہیل چئیر کی فراہمی یقینی بناتی ہے۔

غانم المفتاح 2017 میں وہیل چئیر کے بغیر ہاتھوں کے بل عمرہ کی سعادت حاصل کر چکے ہیں وہ زمانہ طالبعلمی میں دستانے پہن کر فٹ بال کھیلا کرتے تھے فٹبال کے علاوہ وہ غوطہ خوری بھی کرتے ہیں اور سمندر میں 200 میٹر تک غوطہ خوری کے جوہر دکھا چکے ہیں

آج قاری غانم المفتاح کاس العالم یعنی "ورلڈکپ" کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں جسے دنیا کے 500 بڑے چینلز پر دکھایا جائیگا اور تاریخ میں پہلی بار ناچ گانے کی بجائے قرآنی آیات کی تلاوت سے ورلڈکپ کا آغاذ ہو گا اس وقت جب یورپ کے اکثر لوگ ایل جی بی ٹی تحریک کی سرگرمیوں پر قطر میں پابندی عائد کیے جانے پر ان کے حقوق کی بات کی جارہی وہیں قطر نے ایک معذور قاری سے افتتاح کروا کر دنیا بھر کے معذور افراد کے حوصلے بلند کر کے اپنی ترجیحات کی وضاحت کر دی ہے۔

پاؤں کا ٹیڑھا پن (Clubfoot)ایک انسانی پاؤں میں 26 ہڈیاں، 30 جوڑ اور 100 پٹھے، Tendons اور ligaments ہوتے ہیں۔ پٹھے یعنی ...
18/05/2022

پاؤں کا ٹیڑھا پن (Clubfoot)

ایک انسانی پاؤں میں 26 ہڈیاں، 30 جوڑ اور 100 پٹھے، Tendons اور ligaments ہوتے ہیں۔ پٹھے یعنی مسلز تو آپ نے قربانی کرتے ہوئے جانوروں میں دیکھے ہوں گے۔ یہ ایک طرف ہماری ہڈیوں اور دوسری طرف اسکن کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ پٹھے کا رنگ عموماً سرخ ہوتا ہے اور ہڈی کے ساتھ جو چیز اسے جوڑتی اسے ٹینڈن tendon کہتے ہیں۔ یہ سفید رنگ کا چھوٹا سا حصہ ہوتا جو مسل اور ہڈی کا مضبوط کنکشن بناتا ہے۔ Ligaments کو آپ ایلاسٹک کہہ سکتے ہیں۔ جن کی وجہ سے ہمارے جوڑ حرکت کرتے ہیں۔ اور مطلوبہ حرکت کے بعد واپس اپنی جگہ پر آجاتے ہیں۔ جوڑوں کی حرکت میں لچک ان کی ہی وجہ سے ہے۔

پاؤں کے ٹیڑھے پن کے ساتھ بچوں کے پاؤں میں ہڈیاں پوری 26 ہی ہوتی ہیں۔ مسلز بھی پورے ہوتے ہیں۔۔ بس Achilles tendon کا سائز کافی چھوٹا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے پاؤں کی پوزیشن نارمل نہیں رہتی۔ اور پاؤں اندر یا نیچے (in and under) مڑ جاتا ہے۔ اسے ہم کلب فٹ کہتے پیں۔ یہ سو فیصد ایک قابل علاج کنڈیشن ہے۔ اگر بروقت علاج کروا لیا جائے تو متاثرہ بچہ بلکل ٹھیک ہو سکتا ہے۔

ہر سال پاکستان میں تقریباً 6 ہزار بچے پیدائشی طور پر ایک یا دونوں پاؤں کے ٹیڑھے پن کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ 1 ہزار میں سے 1 بچہ اس کنڈیشن کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔ ہر تین متاثرہ بچوں میں سے دو لڑکے اور 1 لڑکی ہوتی ہے۔ یعنی لڑکوں کی تعداد لڑکیوں کی نسبت ڈبل ہے۔ متاثرہ 100 بچوں میں سے 50 کا ایک پاؤں ٹیڑھا ہوگا اور باقی پچاس کے دونوں پاؤں۔ یہ ٹیڑھا پن تصویر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے یا تو اندر کی طرف ہوتا ہے یا پاؤں نیچے مڑا ہوتا ہے ایڑھی زمین پر نہیں لگتی۔ کچھ کیسز میں پاؤں کی ہتھیلی پیچھے کو بھی مڑی ہو سکتی ہے۔

ان بچوں کی متاثرہ پاؤں والی ٹانگ بھی دوسری سے معمولی سے چھوٹی ہو سکتی ہے۔ جو چلتے ہوئے محسوس ہوسکتی ہے نہیں بھی محسوس ہو سکتی۔ اور متاثرہ پاؤں دوسرے پاؤں سے 1 یا آدھا انچ چھوٹا رہ سکتا ہے۔ یعنی بڑے ہوکر بھی ایک پاؤں میں جوتا 40 نمبر اور دوسرے میں 39 آئے گا۔

وجوہات کیا ہیں؟

اس کی سب سے بڑی قسم Idiopathic Clubfoot ہے۔ اس میں پیدائشی طور پر بچے کا ایک یا دونوں پاؤں ٹیڑھے ہو سکتے ہیں۔ ہر ایک ہزار میں سے ایک بچہ اسی قسم کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس کی کوئی مستند معلوم وجہ نہیں ہے۔ دوران حمل والدہ کا سگریٹ یا شراب پینا، بچہ دانی میں حمل کے شروع سے ہی امنیاٹک فلیوڈ Amniotic fluid کی مقدار بہت کم ہونا، والد یا والدہ کو یہ مسئلہ ہونا یا انکے خاندان میں کوئی ہسٹری ہونا اس کی وجہ بن سکتی ہے۔ چاند گرہن کسی عورت کے سائے، اٹھرا وغیرہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

دوسری قسم میں Neurogenic Clubfoot آتا ہے۔ اگر بچہ سپائنا بیفیڈا یا سیری برل پالسی کے ساتھ پیدا ہوا ہے تو امکان ہیں بچے کو کچھ عرصہ بعد کلب فٹ بھی ہو جائے گا۔ سپائنا بیفیڈا میں جب آپریشن ہوتا ہے تو بہت سی نسیں دب یا کٹ جاتی ہیں جس کی وجہ سے پوری ٹانگ بشمول پاؤں کے مسلز و نسیں کھچ جاتی ہیں اور پاؤں مڑ جاتے ہیں۔

تیسری قسم میں Syndromic Clubfoot ہوتا ہے۔ بونے بچوں میں بھی یہ مسئلہ ہوسکتا ہے۔ جن سنڈرومز کے ساتھ کلب فٹ ہو سکتا وہ یہ ہیں
arthrogryposis, constriction band syndrome, tibial hemimelia and diastrophic dwarfism.

علاج کیا ہے؟

اس کی روک تھام تو ابھی تک پوری دنیا میں نہیں ہے۔ مگر اسکا علاج انتہائی سستا اور آسان ہے۔ بروقت علاج سے سو فیصد بچے ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاج میں دو سٹیجز ہیں۔ پہلی میں متاثرہ بچوں کو پیدائش کے دوسرے ہفتے میں ہی پاؤں کی پوزیشن کو سیدھا کرکے اوپر پلستر لگا دیا جاتا ہے۔ کوئی آپریشن نہیں ہوتا۔ چھوٹے بچوں کے مسلز اور ٹینڈن اتنے لچکدار ہوتے ہیں کہ ان کو جیسے مرضی موڑ لیں بچے کو کوئی نقصان یا تکلیف نہیں ہوتی۔ اسے پروفیشنل Ponseti Serial Casting کہتے ہیں۔ یہ پلستر ہر 7 سے 10 دن بعد بدل دیا جاتا ہے۔ عموماً چھٹے پلستر میں اگر Achilles tendon بقدر ضرورت لمبے نہ ہوئے ہوں تو پاؤں میں ایک چھوٹے سے بلیڈ سے کٹ لگا کر ایک دوائی لگا کر آخری پلستر کر دیا جاتا ہے جو دو سے تین ہفتے تک رہتا ہے۔ اور پاؤں بلکل سیدھا ہو جاتا ہے۔

دوسرے مرحلے میں اس سیدھے پن کو قائم رکھنے کے لیے Bracing کی جاتی ہے۔ یہاں بہت سے والدین لاپرواہی کر جاتے ہیں۔ اور پاؤں پھر سے ٹیڑھا ہوجاتا ہے جس کا آپریشن سے بھی کئی بار علاج ممکن نہیں ہوتا۔ ایک ایسا جوتا پلستر والا کام ختم ہونے کے اگلے دن سے ہی بچے کو پہنایا جاتا ہے۔ جس میں پاؤں کی پوزیشن چلتے پھرتے ایک جیسی رہے۔ یہ جوتا شروع میں 2 ماہ تک چوبیس میں سے 23 گھنٹے پہننا ہوتا ہے۔ اور اس کے بعد مزید دو سال رات کو وہی جوتا پہنا کر بچے کو سلانا ہوتا ہے۔ دن میں چلتے پھرتے تو پاؤں ٹھیک رہتا ہے۔۔ رات کو وہ بریس نہ پہنی ہو تو پاؤں اپنی خراب حالت کی طرف واپس مڑنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس میں بھی لاپرواہ قسم کے والدین معاملہ اللہ کی سپرد کرکے رات کو بریس نہ پہنا کر سارے کیے کترے پر پانی پھیر دیتے ہیں۔

یوں سمجھیے کہ تین سے چار سال کی محنت جس میں کوئی زیادہ پیسے نہیں لگ رہے۔ آپ کے بچے یا بچی کو عمر بھر کی معذوری سے بچا سکتی ہے۔

میں دیکھتا ہوں بے شمار نوجوان لڑکے لڑکیاں ٹیڑھے پاؤں کے ساتھ ہیں۔کئی آپریشن کروا چکے ہیں۔ جو فرق پیدا ہونے کے فوراً بعد علاج سے پڑنا تھا وہ اب نہیں پڑ سکتا جو مرضی کر لیں۔ جتنی تاخیر سے علاج شروع ہوگا اتنے ہی کم چانسز ہیں کہ پاؤں سیدھا ہوجائے گا۔ آپ صرف دو چار ماہ تاخیر کردیں تو پاؤں سو فیصد ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ سالوں کی تاخیر تو کبھی بھی ریکور نہیں ہو سکتی۔

ایسے نوجوان لڑکوں لڑکیوں کے رشتے کرنے میں بھی والدین کو بہت مشکل پیش آتی ہے۔ ان افراد کو ساری عمر امتیازی و ناروا سلوک کا سامنا رہتا ہے۔ ایک ٹیڑھے پاؤں والی لڑکی میرے سرکل میں باٹنی کی لکچرر تھی۔ نین نقش عقل شکل کد کاٹھ حسب نسب سب کچھ اچھا تھا۔ مگر کلب فٹ کی وجہ سے بلکل گئے گزرے لوگ اسے قبول کرتے تھے۔ کوئی بھی مناسب سا رشتہ نہیں مل رہا تھا۔ ان پڑھ و لالچی قسم کے لوگوں کے رشتے آتے تھے جن کی بظاہر نظر لڑکی کمائی پر ہوتی تھی۔ کوئی پڑھا لکھا شخص اسے قبول نہ کرتا تھا۔

اسکی شادی شدہ بہن کی اکٹوپک حمل کی وجہ سے وفات ہوگئی اور اسی جگہ اسکا نکاح ہوگیا۔ اپنے ایک بیٹی کے ساتھ بہن کے بھی دو بچوں کو پال رہی ہے۔ میں جانتا ہوں اس نے 6 سال اپنے رشتے کی وجہ سے جس ناقابل برداشت رجیکشن کا سامنا کیا اس کی وجہ سے اسکی شخصیت کس قدر تباہ ہوگئی تھی۔ اب بھی وہ کسی سے بلکل رابطے میں نہیں ہے۔ وہ وہاں شادی نہیں کرنا چاہتی تھی بہت روتی تھی کہ مجھے وہ بندہ نہیں پسند مجھ سے پندرہ سال بڑا ہے۔ مگر گھر والوں نے زبردستی کر دی کہ اور تو کوئی ڈھنگ کا رشتہ مل نہیں رہا۔

ایسے ہی جوڑ اس کنڈیشن والے لڑکوں کی شادی کے وقت بنتے ہیں۔ساری عمر بظاہر مکمل ہو کر بھی ایک ادھورے پن میں گزرتی ہے۔
Copied

Address

Miran Shah

Opening Hours

Monday 08:30 - 14:00
Tuesday 08:30 - 14:00
Wednesday 08:30 - 14:00
Thursday 08:30 - 14:00
Friday 08:30 - 13:00
Saturday 08:30 - 14:00

Telephone

+92928300761

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Physical Rehabilitation center DHQ hospital Miranshah North Waziristan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Physical Rehabilitation center DHQ hospital Miranshah North Waziristan:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category