21/05/2024
سانحہ لاہور چلڈرن ہسپتال
ڈاکٹر سعد کا حالیہ واقعہ ابھی تک ہمارے ذہنوں میں تازہ ہے، اور اب لاہور چلڈرن ہسپتال میں ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ ایک مریض کی موت کے بعد، مریض کے تیمارداروں نے دو ڈاکٹروں پر حملہ کر دیا، جس سے ان کے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔ ایف آئی آر درج کی گئی، لیکن ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے باہر ہجوم اکٹھا ہو گیا، جس سے ہسپتال میں شدید سیکورٹی کی صورتحال پیدا ہو گئی۔ ڈاکٹر خوفزدہ ہو گئے، اور وائی ڈی اے کے نمائندے صورتحال کو قابو میں کرنے پہنچے، لیکن ہجوم بے قابو ہو گیا۔
ہسپتال کی انتظامیہ، خاص طور پر وی سی اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، فوری طور پر مداخلت کرنے میں ناکام رہے۔ جب ہجوم باہر نکل کر سڑک بلاک کرنے کی کوشش کر رہا تھا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور لاہور کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ردعمل نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔ محکمہ صحت، بشمول سیکرٹری اور وزیر صحت، بھی بحران کو سنبھالنے میں ناکام رہے۔
یہ واقعہ ہمارے صحت کے نظام میں نظامی ناکامیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ گرمیوں میں اے سی یونٹس کا خراب ہونا، ادویات کی کمی، اور ناکافی سہولیات جیسے ناکافی بستروں کی وجہ سے تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان مسائل کو جڑ سے حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔
ہماری مطالبات واضح ہیں:
۱- وی سی اور ایم ڈی چلڈرن ہسپتال کو suspend کیا جاے
۲- سی سی پی اُو لاہور کو suspendکیا جاے
۳- ہسپتال مین سیکیورٹی گارڈز کا اضافہ کِیا جاے
۴- ہسپتال مین ایمریجنسی اور آؤٹ ڈور مین الگ الگ پولیس چُوکی قائم کی جاے
۵- FIR مین 7 ATA کی دفعات شامل کی جاے
فی الحال، وائی ڈی اے پنجاب کے نمائندے موقع پر موجود ہیں اور صورتحال کو قابو میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چلڈرن ہسپتال کی ایمرجنسی سروسز اور وارڈز میں ڈاکٹروں کی ڈیوٹیاں جاری ہیں۔ ہم حکام سے جلد مداخلت کرنے کی اپیل کرتے ہیں تاکہ ہمارے ڈاکٹروں کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنایا جا سکے۔
متحد رہیں
مضبوط رہیں
وائے ڈی اے پنجاب