Covid _19 In World

Covid _19 In World Still Busy😋

05/10/2023
04/05/2022
ضرورت برائے رشتہ ۔  لڑکی کی عمر 21 سال ہے ۔اور ڈاکٹر بھی ہوں.ماں باپ نہیں ہے ۔ 21 سے 23 سال کا لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہ...
23/03/2022

ضرورت برائے رشتہ ۔
لڑکی کی عمر 21 سال ہے ۔اور ڈاکٹر بھی ہوں.ماں باپ نہیں ہے ۔ 21 سے 23 سال کا لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہے ۔اگرغریب بھی ہو تو کوئی پرواہ نہیں ۔ گھر اپنا ہے ۔اور پیج کو لائیک ضرور کر دیں🙏

Shuf Shuf Shuf😂
02/05/2021

Shuf Shuf Shuf😂

Ye kia horaha🤔🤔
08/03/2021

Ye kia horaha🤔🤔

There are four types of insulin used in the treatment of diabetes mellitus type one, fast -acting insulin for example in...
11/12/2020

There are four types of insulin used in the treatment of diabetes mellitus type one, fast -acting insulin for example insulin glulisine (aprida) insulin glulisine lispro (humolog) and aspart insulin (novolog) regular insulin (short -acting insulin) for example humulin R and novolin R

نئی صدی کی پہلی پیڑی جوان ہو چکی ہے اور پچھلی صدی کے آخری لوگ جانے کی تیاری کر رہے ہیں. تقریباً اپنی نسل کے یہ آخری لوگ ...
30/11/2020

نئی صدی کی پہلی پیڑی جوان ہو چکی ہے اور پچھلی صدی کے آخری لوگ جانے کی تیاری کر رہے ہیں. تقریباً اپنی نسل کے یہ آخری لوگ ہے. ان کی سوچ، ان کے خدشات، ان کا مخصوص لباس جلد ناپید ہو جائے گا. ان سے گزشتہ صدی کے سارے راز جان لو. خوشیاں کیسے منائی جاتی ہیں، غموں میں شریک کیسے ہوا جاتا ہے ان سے سیکھو. اُن لوگوں کے دکھ درد، جن کو آپ جانتے بھی نہ ہوں کیونکر شریک ہوا جائے یہ نسل بہت اچھے سے جانتی ہے. نئی نسل صرف اس چیز کو ترک کرنے کا نقصان ہی گِن لے تو بہت ہے. ہم لاکھ دعوے کریں مگر صحیح معنوں میں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دو جنریشنز کا فاصلہ ماپا ہے. صرف یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کو خالص اور ملاوٹ شدہ کسی بھی شئے کا فرق بتا سکتے ہیں چاہے وہ رشتے ہوں، پرانا دور ہو یا نئے دور کی پھیلی ٹیکنالوجی کا ذائقہ . یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بلیک اینڈ وائٹ آنکھوں سے رنگین دنیا دیکھی. ہم آس پاس دیکھیں تو یہ کسی کم ہوتی نسل کے پرندوں کی طرح ہم میں سے رخصت ہوئے جاتے ہیں یہ جا رہے ہیں. ..یہ آخری لوگ ہیں۔...

23/11/2020
16/11/2020

کور چشم

"سنا ہے جس عورت سے آپکی شادی ہوئی تھی وہ بڑی خطرناک عورت تھی، اور آپ نے ڈر کے مارے اسے طلاق دے دی تھی"برگد کے درخت کے نیچے کرسی پر بیٹھے ایک خاموش طبع بوڑھے سے ایک منچلے نے استہزائیہ کہا.ساتھ ہی قریب بیٹھے نوجوانوں کی ٹولی نے آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو ہنس کردیکھا.
"اللہ بخشے اسے،بہت اچھی عورت تھی."بنا ناراض ہوئے،بغیر غصہ کئے بابا جی کی طرف سے ایک مطمئن جواب آیا.
مسکراہٹیں سمٹیں،ایک نوجوان نے ذرا اونچی آواز میں کہا "لیکن بابا جی لوگ کہتے ہیں وہ بڑی خطرناک عورت تھی.کیا نہیں؟"بابا جی کچھ دیر خاموش رہے پھر کہنے لگے.
"کہتے تو ٹھیک ہی ہیں،وہ عورت واقعی بہت خطرناک تھی.اور حقیقتا میں نے ڈر کے مارے اسے طلاق دی تھی"
"یہ بات تو مردانگی کے خلاف ہے،عورت سے ڈرنا کہاں کی بہادری ہے؟"نوجوان جوشیلے انداز میں بولا
"میں عورت سے نہیں ڈرتا تھا،میں تو "اس" سے ڈرتا تھا جس تک اس کی رسائی تھی"پرسکون جواب
جوانوں نے حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھا.
"ایسی عورتوں کو تو...جہنم میں ہونا چاہیئے..لا حولا ولا قوہ..کہاں آپ جیسا شریف النفس آدمی کہاں وہ عورت؟اچھا کیا چھوڑ دیا"نوجوان کے لہجے میں غصہ تھا. بوڑھے کی متجسس زندگی کا پٹارا کھل کر سامنے آگیا تھا. تجسس ختم ہوا،اب سب باری باری منتشر ہونے لگے.جانے والوں نے عنوان پڑھ لیا تھا،کہانی خود بنانی تھی.جو رہ گئے تھے،وہ وہی تھے جو اصل کہانی جاننا چاہتے تھے

"میں بھی ایسا ہی سوچتا تھا،کہ اسے جہنم میں ہی ہونا چاہیئے تھا،تب ہی میں نے اسے جہنم جیسی زندگی دی تھی"بوڑھی آنکھوں میں اضطراب اترا.
یہ تب کی بات ہے جب میں سرکار کے ہاں ایک روپیہ ماہوار پر ملازم ہوا،میری ماں چاہتی تھی کہ میری شادی ہوجائے.رشتہ ڈھونڈا گیا،ایک مونگ پھلی فروش کی بیٹی میری ماں کو پسند آئی.سلیقہ مند، خوبصورت اور ایک دم خاموش طبع.مجھے اس رشتے پر اعتراض تھا کہ وہ ایک مونگ پھلی بیچنے والی کی بیٹی تھی.مزدور کی اولاد کو پیٹ کی فکررہتی ہے، تربیت کی نہیں،تربیت بڑے گھرانوں میں کی جاتی ہے جہاں افلاس آنکھوں کے روشنی چھیننے سے قاصر ہوتا ہے.وہ کیا تربیت دے گی میری اولاد کو؟؟"لیکن وہ لڑکی میری ماں کو ایسی پسند تھی کہ اماں اس کے علاوہ کسی کا نام نہیں سننا چاہتی تھیں.
پھر وہ بیاہ کر میرے گھر آگئی،رخصتی کے وقت اس کے باپ نے مجھے کہا "
"میری بیٹی سیدھی سادھی ہے،اسے دنیاداری کا کوئی خاص پتا نہیں،اگر کہیں کوئی چوک ہوجائے تو معاف کردینا،یوں ہے بڑے دل والی،اپنے' سائیں 'کو خوش رکھے گی"وہ بالکل ویسی ہی تھی جیسی میری ماں نے بتایا تھا.سلیقہ مند،سگھڑ اور تابعدار."بابا جی کی وہی گھسی پٹی بابوں والی داستان ہوگی، یہ سوچ کر دو نوجوان اٹھ کر چلے گئے.

"میری باہر دوستوں کے ساتھ صحبت کوئی اچھی نہیں تھی،ملازمت کے اوقات میں کھانا گھر سے باہر کھاتا،دوستوں میں بیٹھتا ،رات گئے تک محفل چلتی پھر گھر جاتا. وہ کیا کھاتی تھی کیا پیتی تھی کس حال میں رہتی تھی مجھے کوئی پرواہ نہیں تھی.انہی دنوں میری ماں بھی دنیا سے رخصت ہوگئی.
ایک روز میں جوئے میں بھاری رقم ہار کر جب تھکا ہاراگھر آیا تو کہنے لگی" آپ تو کھانا باہر کھالیتے ہیں،مجھے بھوک لگتی ہے،ہوسکے تو ایک ہی بار مہینے کا راشن ڈلوا دیا کیجیئے،روز روز بازار سے خریداری کی صعوبت نہیں اٹھانی پڑے گی."کیا؟؟اس پھونگ پھلی بیچنے والے کی بیٹی کی اتنی اوقات کہ مجھ سے مطالبہ کرسکے؟؟مجھے طیش آیا.
"ہو ناں تم کسی بہت بڑے باپ کی بیٹی کہ تمہیں پورے مہینے کا راشن اور خرچ چاہیئے؟اپنی اوقات دیکھی ہے؟"غصے میں آکر اس پر ہاتھ اٹھایا اور مغلظات بھی بکے. میں یہ نہیں سوچ سکا کہ آخر اسے زندہ رہنے کے لئے روٹی تو ہر حال میں چاہیئے تھی!
وہ جسمانی اعتبار سے کافی کمزور تھی،مار برداشت نہیں کرسکتی تھی.پشیمانی تھی یا کیا وہ دودن تک بستر پر پڑی رہی.مجھے اس کی بھی کوئی پرواہ نہیں تھی.
پھر اس نے گھر میں ہی سینا پرونا شروع کردیا،ہاتھ کا ہنر اس کے کام آیا،یوں اس کی روٹی کا انتظام ہوگیا،اور میں یہ سوچ کر پہلے سے بھی بےپرواہ ہوگیا.
ایک روز ایک ہمسائے نے مجھے روک کر کہا " دن میں جب آپ گھر نہیں ہوتے تو آپ کے گھر سے باتوں کی آوازیں آتی ہیں"میرے سوا میری غیر موجودگی میں کون آتا تھا.جس سے وہ اتنی آواز میں باتیں کرتی تھی؟؟غصہ حد سے سوا تھا،بس نہ چلتا تھا کہ اسے جان سے ماردوں،لیکن میں بس ایک موقع کی طاق میں تھا.
ایک رات پچھلے پہر کسی کے بولنے کی آواز پر میری آنکھ کھلی،چاندی رات میں صحن میں پڑی ہر شے بالکل واضح طور پر دکھائی دیتی تھی، میں اٹھ کر دروازے تک آیا.اب آواز زیادہ واضح تھی.وہ کہ رہی تھی.
"سائیں! صبح ایک روٹی کے لئے آٹا گھر میں موجود ہے،وہ ایک روٹی کھا کر چلا جائے گا،یہ سوچے بنا کہ میں سارا دن بھوکی رہوں گی.میری روٹی جب تک تیرے ذمے تھی تو عزت سے ملتی تھی،جب تو نے اپنے نائب کے ہاتھ دی تو روٹی کیساتھ بےعزتی اور اذیت بھی ملنے لگی،مجھے اب روٹی تو ہی دے...تیرا بنایا نائب تو خائن نکلا"وہ میری شکایت کررہی تھی؟لیکن کس سے؟؟؟ کون تھا جو اسے روٹی دیتا تھا مجھ سے بھی پہلے؟؟
میں نے باہر آکر دیکھا وہ صحن کے بیچ چارپائی پر ہاتھ میں سوئی دھاگہ اور فریم لئے خود سے باتیں کررہی تھی.وہاں کوئی بھی نہ تھا.میرے پیروں سے زمین نکل گئی.وہ خدا سے میری شکایت کررہی تھی.وہ اس لمحے مجھے کوئی اور ہی مخلوق لگی.وہ بہت کم بولتی تھی لیکن وہ کس کے ساتھ اتنا بولتی تھی؟آج مجھے سمجھ آیا تھا. وہ تو بہت بڑے باپ کی بیٹی تھی.کیسی عورت تھی جو افلاس کے ہوتے بھی خدا شناس تھی.میرا جسم خوف سے کانپ رہا تھا.
دن چڑھتے ہی میں نے سامان باندھا اور اسے اس کے گھر چھوڑ آیا، سسر نے طلاق کی وجہ پوچھی تو میں ڈرتے ہوئے کہنے لگا.
" یہ بڑی خطرناک عورت ہے، بڑے دربار میں میری شکایتیں لگاتی ہے.مجھے ڈر ہے کہ بادشاہ کو کسی دن تاو آگیا تو میرا حشر نہ کردے "حقیقت یہ تھی کہ میں اس کیساتھ انصاف نہیں کرسکا تھا.
اس کا باپ گھر کی دہلیز پر کھڑا تھا.میرے پلٹنے پر کہنے لگا" میں نے تمہیں کہا بھی تھا کہ اسے دنیاداری نہیں آتی،وہ تو بس 'سائیں' کو خوش رکھنا جانتی ہے"اس کی مراد خدا سے تھی اور میں خود کو سمجھا تھا.
جب میں واپس گھر آیا تو مجھ پر انکشاف ہوا کہ رات اس نے یہی تو مانگا تھا." تو خود مجھے روٹی دے،تیرا نائب تو خائن نکلا"اور آج نان نفقے کا اختیار مجھ سے چھین لیا گیا.
میں بے تحاشہ رویا،اس ک سائیں بہت بڑا تھا،اس کی رسائی جس تک تھی وہ تو دوجہانوں کا رب تھا.وہ جس کی ایک روٹی مجھ پر بھاری تھی وہ اس کے لئے کیا نہیں کرسکتا تھا.میں واقعی ڈر گیا تھا.میں آج بھی ڈرتا ہوں کہیں میرے حق میں اس نے کوئی بددعا نہ کردی ہو.
ٹھیک کہتے ہیں لوگ!!کہاں میں کہاں وہ؟؟ "بوڑھی آنکھوں میں نمی اتری تھی.
"میں کور چشم اسے پہچان نہیں سکا،میں نہیں ڈرتا تھا،حالانکہ ڈرنا چاہیئے تھا ،اس کے سائیں نے تو پہلے ہی کہ دیا تھا عورتوں کے معاملے میں خدا سے ڈرو"کہانی کے اختتام تک ایک جوان باباجی کے پاس بیٹھا تھا.
کہانیاں بہت سے لوگ جانتے ہیں لیکن حقیقت تک پہنچنے والا کوئی ایک ہی ہوتا ہے🔥❤️

Address

Peshawar

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Covid _19 In World posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram