13/06/2021
Akharot
یہ ایک مصفی خون دوا ہے خون کی خرابی کی وجہ سے بالوں کا گرنا اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں
جلدی دانے اس کی مخصوص علامت ہے
بہت کم دوائیں ایسی ہیں جن میں اس قدر شکم کا اپھارہ اور ریاح موجود ہو جس قدر اس دوا میں پایا جاتا ہے
اس کا اثر جگر کی بہ نسبت تلی پر زیادہ ہوتا ہے
اس میں اسہال اور دیگر علامات مبرز مشاہدہ ہوئی ہیں مگر جیگل نس سائی نیریا کی طرح اس کے دست صفراوی نہیں ہوتے .
رحم سے سیاہ منجمد خون کا اخراج ،آلات تناسل مردانہ پر ورم اور زخم بھی مشاہدہ ہوا .
ذہنی طور پر منتشر ،احساس کہ سر ہوا میں تیر رہا ہے سر کی پشت پر تیز درد گوہانجنی..
حیض وقت سے رنگت سیاہ رال جیسے اور جمنے والے ہوتے ہیں پیٹ پھولا ہوا .
جلد میں کیل و مہاسے ،کھوپڑی کی تر داد جس پر موٹا کھرنڈ آتا ہے. اور پیپ پڑتی ہے اور ساتھ کانوں کی دکھن ،خارش اور دانے اور سر کی پیپ والی پھنسیاں ،کھوپڑی کی جلد سرخ اور رات کوشدید خارش ہوتی ہے کینسر جیسے زخم ،بغل کی غدود میں پیپ آ جاتی ہے
بچوں کے کانوں کے پیچھے خارش کے دانے
تمام جسم پر کھجلی خارش کرنے والے دانے ،چہرہ گردن کندھوں اور پیٹھ پر لال دانے جن میں گاڑھا مواد جسم کے تقریبا ہرحصے میں خارش جس سے نیند میں خلل واقع ہو .
طاقت:
مدرٹنکچراور چھوٹی طاقتیں
======عام استعمال =======
اخروٹ کا ہومیو پیتھک میں روزمرہ کا استعمال
اخروٹ میں ایسے پروٹینز، وٹامنز، مرلز اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں
خشک میوے میں شمار کیا جانے والا اخروٹ ہمیشہ سے طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا جاتا ہے اور اسے موٹاپے سے بچاؤکے لیے بھی بہترین سمجھا جاتا ہے۔
اخروٹ میں ایسے پروٹینز، وٹامنز، مرلز اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
یہاں اس کے مزید فوائد آپ کو اسے آزمانے پر مجبور کردیں گے۔
گزشتہ دنوں ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ روزانہ کچھ مقدار میں اخروٹ کھانا دماغ کے ان حصوں کو متحرک کرسکتا ہے جو بے وقت کھانے یا بھوک کی خواہش کو کم کرتے ہیں۔آسان الفاظ میں روزانہ اخروٹ کا استعمال زیادہ کھانے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، کیونکہ اس میوے کو کھانے کے بعد لوگوں کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرے رہنے کا احساس ہوتا ہے۔
کینسر اور معدے کے امراض کا خطرہ کم کرے
روزانہ آدھا کپ اخروٹ کھانا نظام ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے جس کی وجہ اس کو کھانے سے پرو بائیوٹک بیکٹریا کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ یہ میوہ دل اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ معدے کی صحت مجموعی جسمانی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے۔ اخروٹ کھانے کی عادت معدے میں مثبت تبدیلیاں لاتی ہے جبکہ یہ دل اور دماغ کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند عادت ہے۔
دماغی افعال بہتر کرے
بچوں کو مچھلی، سویا بین اور اخروٹ لڑکپن میں کھلانا ان کی ذہنی نشوونما کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ لڑکپن میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی کمی بچوں کو ذہنی بے چینی کا شکار بناتی ہے جس سے ان کی یاداشت کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ اوپر درج کی گئی غذائیں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتی ہیں جو بچوں کے بالغ ہوتے دماغ کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہیں۔
مردوں کو بانجھ پن سے بچائے
ڈیل وئیر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اخروٹ کھانے کی عادت کے نتیجے میں جسم میں ایسے کیمیکلز کی کمی آتی ہے جو کہ خلیات کو نقصان پہنچا کر مردوں میں بانجھ پن کا باعث بنتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اخروٹ میں فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو کہ ان خلیات کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام کرتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ حیران کن ہے کہ اخروٹ کھانا اس مسئلے پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ جانا جاسکے کہ اخروٹ میں موجود کونسی چیز اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
ذیابیطس سے بچائے
اخروٹ میں فیٹی ایسڈز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ کیلوریز کے حوالے سے بھی یہ بہترین ہے تو اگر لوگ روزانہ اس کو کھائیں تو ان کا میٹابولک نظام بہتر حالت میں رہتا ہے۔ اخروٹ کھانے سے خون کی شریانوں کے افعال میں بہتری جبکہ جسم کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے، یہ دونوں عناصر ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
جلدی صحت کے لیے بہتر اور قبل از وقت سفید بالوں سے تحفظ دیتا ہے ۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور وٹامن ای سے بھرپور اخروٹ بالوں میں نمی برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، اس کے علاوہ ان میں کاپر کی مقدار بھی کافی ہوتی ہے جو جلد اور بالوں کے قدرتی رنگ کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں جبکہ اس منرل کی کمی آپ کے بالوں کو قبل از وقت سفید کرسکتی ہے۔
اخروٹ میں پوٹاشیم کی مقدار وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ اخروٹ سے بنائے ہوئے تیل کا استعمال زیادہ تر لوگ سلاد اور سبزیوں میں استعمال کرتے ہیں۔ اسکے تیل کا استعمال تکالیف میں بھی کیا جاتا ہے، جیسا کہ پیٹ کے امراض، قبض، کھانا ہضم نہ ہونا، گیس کا اخراج نہ ہونا اور جسم میں سےتھکاوٹ اور کمزوری دوڑ کرنے کے لئیے بھی استعمال کیا جاتا ہیں۔ جسمانی اعضا کو طاقتور بنانے کے لئیے بھی اخروٹ کا تیل استعمال کرتے ہے۔ بیماری کے دوران کمزوری کو دور کرنے کے لئیے اخروٹ کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
اخروٹ کے سبز چھلکے سے دانت صاف کرنے سے دانت اور مسوڑے مضبوط ہوتے ہیں۔ اخروٹ چھلکے سے دانتوں میں ہونے والے امراض کو بھی فائدہ ہوتا ہے، جیسا کہ دانتوں میں سے خون نکلنا اور مسوڑوں کا سوجنا وغیرہ۔ پچھلے زمانے میں بزرگ لوگ جوڑوں کے درد کے لئیے اخروٹ کے چھلکے کا استعمال کرتے تھے لیکن آج اس کے استعمال میں کمی ہو گئی ہیں کیونکہ زیادہ تر لوگ بازاری ادویات کو اہمیت دیتے ہیں۔ اخروٹ کی چھال سے بنا ہوا ٹنکچر زخم ٹھیک کرنے استعمال کرتے ہیں۔ پرانے زمانے کے لوگ کیڑے مکوڑے بھگانے کے لئیے اخروٹ کے پتوں کا استعمال کرتے تھے، لیکن آج کے ماڈرن زمانے میں کوپیکس وغیرہ استعمال کیا جاتا ہیں۔ اخروٹ کی چھال کا استعمال دودھ پیلانے والی خواتین کو کم کرنا چاہیے کیونکہ اس سے دودھ میں کمی ہوتی ہے۔
اخروٹ کے مغزز کا استعمال سینے میں جلن اور دست میں کیا جاتا ہے۔اخروٹ کا استعمال زیادہ تر سردیوں میں کیا جاتا ہے۔ کیونکہ سردیوں میں میوے جات زیادہ کھائے جاتے ہیں اور اخروٹ بھی میوں کا ایک اہم جزو ہے۔ اخروٹ کا حلوہ بھی بیت شوق سے کھایا جاتا ہے، اس کو میٹھائیوںمیں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اخروٹ کا حلوہ طالب علموں کو دینا چاہیےکیونکہ اس سے دماغ کو طاقت ملتی ہے اور حافظہ تیز ہوتا ہے۔
اخروٹ کا زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ہے ۔