10/06/2020
وہ ہمسفر تھا مگر
قسط 5
Anaya dhariwal
صبح کا وقت تھا جب رخسار شاہ بی بی کے کمرے میں وضو کروانے کے لیے آئیں
" سویرا کدھر ہے ؟؟ " انہوں نے سلام کا جواب دیتے ہوئے پوچھا
"بی بی جان اسے رات سے بخار ہے میں نے دوا دی تھی ابھی سو رہی ہے ۔۔۔" رخسار ان کے لئیے جائے نماز بچھاتے ہوئے بولیں
" ٹھیک ہے وہ جیسے ہی اٹھے اسے ہمارے پاس بھیج دینا ۔۔۔" انہوں نے نیت باندھنے سے پہلے حکم دیا
رخسار اثبات میں سر ہلاتی ہوئی باہر نکل گئی
رخسار کچن میں تیزی سے ملازمہ کی مدد سے سب کا ناشتہ تیار کروا رہی تھیں آج سویرا کی غیر موجودگی کی وجہ سے سب کاموں میں دیر ہو رہی تھی سب کو ناشتہ کمروں میں بھجوا کر وہ سویرا کیلیئے دودھ ڈبل روٹی ٹرے میں رکھ کر کچن سے نکلی ہی تھیں کہ مین دروازے سے فرزانہ پھوپھو اندر داخل ہوئی
"السلام علیکم پھپھو جان !! " رخسار نے جھٹ سے سلام کیا
وہ اشارے سے جواب دیتی ہوئی تنے ہوئے چہرے کے ساتھ شاہ بی بی کے کمرے کی جانب بڑھ گئیں
"کیا ہوا رمیز !! پھوپھو اتنے غصہ میں کیوں ہیں ؟؟ " رخسار نے پوچھا
" کچھ نہیں بھابھی بس اکرم بھیا نے انہیں رات ہی شہریار بھائی کے آنے کی اطلاع دے دی تھی اماں نے ہسپتال میں بڑی مشکل سے رات کاٹی ہے" رمیز نے رپورٹ دی
" اچھا دیور جی تم جا کر فریش ہو میں ناشتہ بھجواتی ہوں ۔۔۔" رخسار ٹرے لیکر سویرا کے کمرے کی طرف بڑھیں
_____________________________________
" شاہ بی بی یہ میں کیا سن رہی ہوں آپ شاہو کہ ساتھ اس کرم جلی کو رخصت کر رہی ہیں ؟؟ " وہ چادر اتار کر پرس کو میز پر پٹختے ہوئے بولیں
" نا سلام نا دعا ؟؟ فرزانہ آتے کہ ساتھ ہی سوال ؟؟ یہ مت بھولوں کہ تم ہم سے مخاطب ہو اور ہم کسی کو جواب دہ نہیں !!! " شاہ بی بی سرد لہجے میں بولیں
" معذرت چاہتی ہوں لیکن کیا آپ مجھے بتائیں گی کہ آپ نے ایسا کیوں کیا ؟؟ آپ کو پوری دنیا میں بس یہی لڑکی ملی تھی میرے شاہو کے لیے؟؟ کیا سارے گاؤں کی لڑکیاں مر گئی ہیں اپنی برادری میں بھی کوئی لڑکی نہیں ملی جو اس منحوس کو زبردستی میرے بچے کے گلے باندھ رہی ہیں ۔۔۔" فرزانہ پھٹ پڑیں
" شاہو ہمارا بھی بچہ ہے اور یہ کوئی نیا فیصلہ تو نہیں !! نکاح تو ان دونوں کا بہت پہلے ہی ہوچکا ہے اب تو بس رخصتی ہی باقی ہے اور اس میں برائی بھی کیا ہے؟؟ " شاہ بی بی تحمل سے بولیں
"میں کہتی ہوں کیا یہی دنیا سے نرالی منحوس لڑکی میرے بھتیجے کے لئے رہ گئی تھی اپنے باپ کو تو کھا چکی ہے اب دیکھنا یہ میرے شاہو کو کوئی نقصان نہ پہنچا دے !! میرے خوبرو لائق بھتیجے کیلیئے کیا یہی رہ گئی تھی ؟؟ اور نکاح کا کیا ہے کبھی بھی توڑا جا سکتا ہے میں تو کہتی ہو آپ ابھی بھی وقت ہے اس بے جوڑ رشتے کو ختم کر دیں ۔۔۔"
"فرزانہ بس کرو تمہاری زبان کے آگے تو خندق ہے اب یہ فضول گوئی بند کرو !! میری سویرا تو اتنی خوبصورت نیک دل اور حساس لڑکی ہے جو ڈھونڈنے سے بھی نا ملے ، سب کا خیال رکھنے والی طبیعت کی بھی بہت نیک ہے دیکھنا شادی کے بعد شاہو کو سنبھال لے گی سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔" وہ رسان سے سمجھاتے ہوئے بولیں
" آپ نے شاہو سے پوچھا ؟؟ یا اس بار بھی خود ہی فیصلہ کرلیا ہے ؟؟ " فرزانہ نے پوچھا
" شاہو سے پوچھ کر ہی رخصتی طے کی ہے " شاہ بی بی روکھے لہجے میں بولیں
" سب سے پوچھ لیا ساری باتیں طے کر لی اور مجھے کچھ بھی بتانا ضروری نہیں سمجھا بس یہی عزت رہ گئی ہے میری کہ اب مجھ سے باتیں چھپائی جاتی ہیں۔۔" وہ روہانسی ہو گئی
" بس فرزانہ بہت ہوگیا جاؤ !! اب میں آرام کروں گی اور شادی میں خوشی خوشی شریک ہو سکتی ہو تو ٹھیک ہے ورنہ آرام سے اپنے کمرے میں بند ہو کر بیٹھ جاؤ خبردار جو میرے بچوں کی خوشیوں میں کوئی ٹانگ اڑائی ۔۔۔"
________________________________________
عروہ یک ٹک اسے دیکھے جارہی تھی
" کم آن عروہ !! دیر ہو رہی ہے ۔۔۔ " وہ جھنجھلا کر بولا
" شیری سچ کہو تم مجھ سے پیار کرتے ہو نا ؟؟ "وہ اس کی آنکھوں میں جھانک رہی تھی
" عروہ ہنی !! تم اچھی طرح سے جانتی ہو کہ میں پیار عشق ان فضولیات پر یقین نہیں رکھتا میرے نزدیک انڈرسٹینڈنگ فرینڈ شپ اہم ہے اور جب ہم شادی کرنے کا فیصلہ کر ہی چکے ہیں تو اب اتنی بے اعتباری کیوں ؟؟ "
" شیری میں تمہارے معاملہ میں بہت حساس ہوں پتا نہیں کیوں پر تمہیں کھونے سے ڈرتی ہوں ۔۔" وہ دھیرے سے چلتی ہوئی اس کے نزدیک آئی
" عروہ !! میں اس ٹرپ سے واپس آجاؤں تو تمہاری اس بے اعتباری کا علاج کرتا ہوں ۔۔" اس نے کہا
" بس ایک وعدہ کرو !! " عروہ نے اس کے گلے کے میں ہاتھ ڈالے
" چاہے جیسے بھی حالات ہوں چاہے کچھ بھی ہو جائے پر تم کبھی بھی مجھے نہیں چھوڑوں گئے ہمیشہ میرے رہو گئے ۔۔۔" وہ اس کی آنکھوں میں جھانک رہی تھی
" لیٹس گو عروہ دیر ہو رہی ہے ۔۔۔" شہریار نے اسے آگے بڑھنے کا اشارہ کیا
" پہلے وعدہ کرو شیری !! " وہ ضدی لہجے میں بولی
" اوکے پرامس !! بس اب خوش ؟؟ "
" جینٹلمین پرامس ؟؟ " عروہ نے اپنا ہاتھ بڑھایا
" اوکے بابا جینٹلمین پرامس !! اب چلیں ؟؟ میں فلائٹ مس نہیں کرنا چاہتا ۔۔" وہ زچ ہو کر رہ گیا تھا
" ٹھیک ہے شیری !! یاد رکھنا تم نے مجھے زبان دی ہے !! اب تم جاؤ اور جلد واپس آنا اپنے پیرنٹس کو ہماری شادی کیلئے منا کر آنا ۔۔۔" عروہ اپنا ٹکٹ پھاڑ کر ڈسٹ بن میں ڈالتے ہوئے بولی
" تم نہیں آرہی ؟؟ " وہ حیران ہوا
" نہیں میں تمہیں پریشان کرنا نہیں چاہتی اور نا ہی یہ چاہتی ہوں کہ تم مجھے ان سیکیور ٹائپ لڑکی سمجھو ۔۔اب تم جاؤ میں تمہاری واپسی کا انتظار کرونگی ۔۔" وہ اداسی سے بولی
فلائٹ کی بورڈنگ اناؤسمنٹ بار بار ہو رہی تھی وہ اسے گڈ بائے کہتا ہوا تیزی سے قدم اٹھاتے ہوئے اندر چلا گیا
___________________________________
رخسار آہستگی سے سویرا کے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی کمرے میں اندھیرا چھایا ہوا تھا انہوں نے کھڑکی سے پردے ہٹائے تو سورج کی کرنیں چھن چھن کرتی اندر داخل ہو گئی وہ ٹرے سائیڈ پر رکھ کر سویرا کے پاس آئیں لحاف ہٹا کر اس کے ماتھے پر ہاتھ رکھا تو بخار تھوڑا کم تھا
" سویرا چندا اٹھو !! " انہوں نے پیار سے اسے جگایا
سویرا نے بمشکل آنکھیں کھولیں اور رخسار کو دیکھ کر سلام کرتی ہوئی اٹھ بیٹھی
" چلو شاباش اٹھو جلدی سے منھ ہاتھ دھو کر آؤ " وہ اس کا بستر ٹھیک کرتے ہوئے بولی
سویرا خاموشی سے اٹھ کر فریش ہونے چلی گئی کچھ دیر میں وہ تولیہ سے منھ پوچھتی باہر نکلی
"سویرا !! یہ تھوڑا سا دودھ پی لو اور ساتھ میں یہ ٹیبلیٹ لے لو طبیعت بہتر ہو جائے گی " رخسار نے نرمی سے کہا
وہ اثبات میں سر ہلاتی دودھ کا گلاس اور دوا اٹھا کر پینے لگی رخسار یک ٹک اس کے معصوم کمسن حسن کو دیکھ رہی تھیں واقعی اگر قسمت اچھی نا ہو تو بےپناہ حسن و جمال بھی کسی کام کا نہیں ہوتا
" اچھا سنو شاہ بی بی تمہیں یاد کررہی تھیں ان سے جا کر مل لو میں جب تک تمہارے لئیے سوپ بنواتی ہوں ۔۔۔"
"رخسار آپی !! پلیز آپ تو میرا ساتھ دیں شاہ بی بی کو منع کریں کہ وہ ایسا نا کریں اس طرح تو میں ساری زندگی سر اٹھا کر نہیں جی سکوں گی میرا سارا غرور خاک میں مل جائے گا آپ جانتی تو ہیں وہ کتنے انا پرست ہیں یوں زبردستی مجھے ان پر مسلط مت کریں پلیز تمام عمر کے لیے میری ہی نظروں سے نہ گرائیں ۔۔۔" سویرا ان کے ہاتھ تھام کر رو پڑی
" سویرا گڑیا !! تم اتنا منفی مت سوچوں دیکھنا شادی کے بعد سب ٹھیک ہو جائے گا اور اگر شاہو نے تمہیں تنگ کیا تو تم اکیلی نہیں ہو ہم سب تمہارے ساتھ ہی ہیں چندا !! " رخسار نے بڑے پیار سے اس کے آنسو پونچھے
چلو شاباش جلدی سے شاہ بی بی سے مل آؤ ۔وہ انتظار کر رہی ہیں " رخسار باہر نکلتے ہوئے بولیں
________________________________________
" اسلام علیکم !! شاہ بی بی آپ نے یاد فرمایا تھا ۔۔" سویرا نے اندر داخل ہوتے ہی کہا
"آؤ بیٹی ادھر میرے پاس آکر بیٹھو ۔۔ " انہوں نے اپنے پہلو میں اس کیلیئے جگہ بنائی
"سویرا بیٹی!!! تم جانتی ہو ہم خاندانی لوگ ہیں ہم نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی ہے اس کے کچھ اصول ہیں کچھ روایات ہیں جن کی پاسداری ہم سب کا فرض ہے ۔ہم اپنی لڑکیوں کی شادی خاندان سے باہر نہیں کرتے اور تمہارا نکاح تو بہت پہلے ہو چکا ہے اور اب وقت آ چکا ہے کہ ہم تمہارے فرض سے سبکدوش ہوجائیں۔۔ "
" شاہ بی بی !! " وہ ہچکچائی
" کیا ہوا سویرا !!! یہ ایسی کون سی انوکھی بات ہے جو تم اتنا پریشان ہو رہی ہو یہ رشتہ تو بہت پہلے سے طے تھا رخصتی تو بس ایک فارمیلٹی ہے "
"شاہ بی بی میری سمجھ میں نہیں آرہا میں کیا کہوں کیسے آپ کو سمجھاؤں " وہ انگلیاں چٹخاتے ہوئے بےبسی سے بولی
" سویرا جو تمہارے دل میں ہے وہ کہو ۔ اپنے دل سے ہر اندیشہ کو نکال پھینکو خوشیاں تمہارے دروازے پر دستک دے رہی ہیں آگے بڑھ کر ان کا استقبال کرو ۔۔۔" شاہ بی بی رسانیت سے بولیں
" مجھے ان سے بہت ڈر لگتا ہے وہ اس رشتے کو پسند نہیں کرتے ۔۔۔" سویرا نے بمشکل کہا
"دیکھو بچے ہر انسان کی اپنی شخصیت ہوتی ہے مانا کے تم لوگوں کے مزاج میں فرق ہے سوچ بھی مختلف ہے لیکن شادی کے بعد سب ٹھیک ہو جاتا ہے تم پریشان مت ہو جب اس پر ذمہ داری پڑھے گی تو وہ ٹھیک ہو جائے گا ۔" انہوں نے سنجیدگی سے سمجھایا
" مگر !! " سویرا نے سر اٹھایا
"زندگی ایک بار ملتی ہے بار بار نہیں اس لیے بجائے رونے دھونے کہ کیوں نہ تم اپنے دل کو یہ تسلی دوں کہ تم یہ مرحلہ طے کر سکتی ہو خوشیوں پر تمہارا بھی حق ہے ہاتھ بڑھاؤ اور سمیٹ لو۔۔۔" انہوں نے اس کی بات کاٹی
سویرا خاموشی سے سر جھکا کر رہ گئی
" کل رات تک شہریار پہنچ جائیگا بس پھر جلد ہی یہ رسم ادا کر دی جائیگی اب تم جاؤ اور خوش رہنے کی کوشش کرو ۔۔۔۔"
_________________________________________
استنبول میں ایک کامیاب بزنس ڈیل سائن کرنے کے بعد وہ پاکستان کیلئے روانہ ہوچکا تھا اب اس کا دماغ آگے کا لائحہ عمل سوچ رہا تھا وہ کسی بھی صورت سویرا کو اپنے ساتھ لانا نہیں چاہتا تھا بس کسی بھی بہانے اسے پاکستان چھوڑ کر واپس آنے کا وہ پکا ارادہ کر چکا تھا
_______________________________________
جاری ہے
سٹوری میں ھوگا کیا؟؟؟
ناول سب سے پہلے پڑھنےکہ لیے فولو کر کہ سی فرسٹ ضرور کریں۔۔