01/04/2024
صدا دل سے نکلی ہو تو اپنی تاثیر آپ بنا لیتی ہے۔ دل کی بات کو دل تک پہنچنے کے لیے کسی تصنّع اور ملمّع سازی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بس اس کے لیے اخلاص کے ساتھ محبوب کو یاد کرنا ہی کافی ہوتا ہے۔ جیسے اس صدائے بندۂ مسلم کو سنتے ہی دل نرم، آنکھیں نم اور اعضائے جسمانی خشوع اختیار کر لیتے ہیں۔ بلاشبہ اس بزرگ کی اذان میں وہ مزہ ہے جو نغمگی اور ترنم کے بڑے بڑے حاملین کی آوازوں میں نہیں ہے۔ وجہ فقط یہ ہے کہ اس بزرگ کی آواز اخلاص اور محبت میں گندھی ہوئی ہے