17/07/2025
۔
چولائی ساگ – قدرتی شفا، غذائیت اور جدید سائنس کی تائید
چولائی ساگ، جسے سائنسی زبان میں Amaranthus viridis اور انگریزی میں Green Amaranth کہا جاتا ہے، ایک مشہور سبزی ہے جو ایشیاء، افریقہ، اور لاطینی امریکہ میں قدرتی طور پر اُگتی ہے۔ یہ صرف ایک دیسی سبزی نہیں بلکہ سائنسی طور پر ثابت شدہ غذائیت سے بھرپور دوا بھی ہے، جسے ماہرینِ صحت نے “Superfood” قرار دیا ہے۔ اس ساگ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ قدرتی طور پر اُگتا ہے، سستا ہے، اور غذائیت سے بھرپور ہے۔
چولائی میں وٹامن A، C، K، فولک ایسڈ، وٹامن B6، کیلشیم، آئرن، میگنیشیم، پوٹاشیئم، فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس (جیسے بیٹا کیروٹین اور لیوٹین)، اور پلانٹ پروٹین وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ ان اجزاء کی موجودگی اسے نہ صرف جسمانی طاقت کا خزانہ بناتی ہے بلکہ کئی بیماریوں کے خلاف ایک قدرتی ڈھال بھی بناتی ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق چولائی آئرن کا قدرتی اور محفوظ ذریعہ ہے، جو خون کی کمی (Anemia) کے مریضوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ ایک مطالعہ جو Journal of Food Science and Technology (2018) میں شائع ہوا، اس میں بتایا گیا کہ چولائی کے پتوں کا استعمال خون میں ہیموگلوبن کی سطح کو بہتر کرتا ہے۔
اس کے علاوہ چولائی ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہے کیونکہ اس میں کیلشیم اور وٹامن K وافر ہوتے ہیں، جو ہڈیوں کی کثافت بڑھاتے ہیں اور آسٹیوپوروسز سے بچاؤ کرتے ہیں۔ یہ بات Nutrients Journal (2020) میں شائع تحقیق سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ سبز پتوں والی سبزیاں، خصوصاً چولائی، ہڈیوں کی صحت کے لیے نہایت مؤثر ہیں۔
بینائی کے لیے بھی چولائی انتہائی فائدہ مند ہے۔ اس میں β-Carotene موجود ہوتا ہے، جو وٹامن A میں تبدیل ہو کر آنکھوں کی روشنی بڑھاتا ہے اور رات کے اندھے پن سے بچاتا ہے۔ British Journal of Ophthalmology (2019) کی تحقیق کے مطابق بیٹا کیروٹین کا مستقل استعمال آنکھوں کی بینائی کو بہتر بناتا ہے۔
چولائی کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ اس میں گلیسیمک انڈیکس کم ہے اور فائبر زیادہ، جو بلڈ شوگر کو قابو میں رکھتا ہے۔ Journal of Diabetes Research (2021) میں اس پر تحقیق شائع ہوئی جس میں چولائی کو بلڈ گلوکوز کنٹرول کے لیے موزوں قرار دیا گیا۔
مزید یہ کہ چولائی کے اینٹی آکسیڈنٹس جیسے flavonoids اور phenolic compounds جسم میں موجود سوزش کو کم کرتے ہیں اور قوت مدافعت بڑھاتے ہیں۔ Phytotherapy Research (2019) کے مطابق یہ مرکبات جسمانی سوزش، گٹھیا، جلدی امراض اور دیگر التہابات میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔
چولائی کا ایک اور حیرت انگیز فائدہ یہ ہے کہ یہ قدرتی پیشاب آور (Diuretic) سبزی ہے، جو گردوں کو صاف کرنے، جسم سے فاسد مادوں کے اخراج، اور پیشاب کی نالی کے انفیکشنز سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔ اس کا پتوں کا رس یورینری انفیکشن، فیٹی لیور اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لیے مفید پایا گیا ہے۔ اس بارے میں تحقیق Journal of Ethnopharmacology (2015) میں شائع ہوئی ہے۔
ماہرانِ نیچروپیتھی اور مشہور مصنف ڈاکٹر مائیکل گریگر (Dr. Michael Greger) نے اپنی مشہور کتاب "How Not to Die" میں چولائی ساگ کو غذائیت سے بھرپور سبزی قرار دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ سبز پتوں والی سبزیاں جیسے چولائی دل، جگر، آنکھوں، اور دماغی صحت کے لیے شاندار کردار ادا کرتی ہیں اور ان کا روزانہ استعمال عمر کو بڑھاتا ہے۔
امریکی ادارہ USDA (United States Department of Agriculture) اور NIH (National Institutes of Health) نے بھی اپنی غذائی گائیڈ لائنز میں چولائی کو "Nutrient-Dense Leafy Green Vegetable" قرار دیا ہے۔
چولائی کا استعمال نہایت آسان ہے۔ اس کا ساگ دال یا آلو کے ساتھ پکایا جا سکتا ہے۔ پتوں کا تازہ رس یا پیسٹ جلدی امراض میں جلد پر لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے بیج بھی کارآمد ہیں اور انہیں خشک کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ البتہ گردے کی پتھری کے مریضوں کو احتیاط برتنی چاہیے کیونکہ اس میں آکزیلیٹس (Oxalates) موجود ہوتے ہیں۔
یہ مضمون حکیم سبحان اللہ (انچارج شعبہ ادویہ سازی، مومن خان دواخانہ اسلام آباد) کی زیر نگرانی جدید سائنسی، طبی اور غذائی حوالہ جات کے مطابق تیار کیا گیا ہے تاکہ قارئین کو ایک مکمل، معلوماتی اور مستند تحریر مہیا کی جا سکے۔
🔬 مستند سائنسی حوالہ جات:
1. USDA Nutrient Database – Amaranthus viridis nutritional profile
2. Journal of Food Science and Technology, 2018 – Iron content and anemia study
3. Nutrients Journal, 2020 – Bone health and leafy greens
4. British Journal of Ophthalmology, 2019 – β-Carotene and eye health
5. Journal of Diabetes Research, 2021 – Glycemic response to green amaranth
6. Phytotherapy Research, 2019 – Anti-inflammatory phytochemicals
7. Journal of Ethnopharmacology, 2015 – Liver protection and diuretic properties
8. Dr. Michael Greger, "How Not to Die" – Superfoods including green amaranth
9. NIH & USDA Guidelines – Nutrient-dense leafy green classification