26/10/2025
مشک و عنبر
مشک یعنی کستوری اور عنبر دو اجزاء جو طب یونان میں بہت زیادہ مشہور تھے اور سنیاس کا مقابلہ کرنے کے لیئے ان دو اجزاء کا استعمال ھوتا تھا
جہاں سنیاسی ککھ دیئے جاتے تھے وہاں مشک و عنبر کا مرکب بنا کر چاول برابر مقدار دی جاتی تھی اور اس طرح طب کی افادیت سنیاسی علم کے برابر مانا جاتا تھا کیونکہ سنیاس میں کشتہ جات پہ انحصار کیا جاتا تھا جس میں مختلف دھاتوں اور قیمتی پتھروں کے کشتہ جات بنائے جاتے تھے !
https://www.facebook.com/share/19zHUrvbEJ/?mibextid=wwXIfr
اب ان دو چیزوں کی افادیت مختصر الفاظ میں بیان کر دیتا ھوں تاکہ احباب انکی قدر و قیمت اور افادیت و اہمیت سمجھ سکیں !
مشک !
مشک حضرت آدم علیہ السلام کے وقت سے بنی نوع کے استعمال میں ھے جو اللہ پاک نے فلاح انسانیت کے لیئے عطاء کی اور ایک خاص قسم کے ہرن سے حاصل ھوتی ھے اسکا رنگ ہلکا سیاہ اور ذائقہ و خوشبو تیز ھوتی ھے
مشک کی خاصیت یہ ھے کہ انسان کے بنیادی (DNA) کو ازسرنو تعمیر کرتی ھے اور مضبوط کرتی ھے اور یہ خاصیت باقی دنیا کی کسی چیز میں اب تک دریافت نہیں ھوئی دوسری خوبی یہ کہ تمام اعضاء پہ کام کرتی ھے جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ھوتا ھے اور اعصاب مضبوط ھوتے ہیں دوران خون کو بہتر کرتی ھے اور چہرے پہ نور لاتی ھے ، بزرگوں کے مطابق چونکہ یہ انسان کے بنیادی جینز کے لیئے مفید ھے اسلیئے اسکا اثر تین نسلوں تک رہتا ھے !
https://www.facebook.com/share/19zHUrvbEJ/?mibextid=wwXIfr
عنبر
اسکا رنگ مٹیالا ھوتا ھےبے ذائقہ چیز ھے اور جسامت کی نسبت وزن میں ہلکا ھوتا ھے جسکی وجہ سے یہ سمندر کی تہہ پہ تیرتا ھے
یہ سمندر کی ایک خاص مچھلی سے حاصل ھوتا ھے اور خاص دل کی طاقت کے لیئے طب میں اسکو مستقل و کامل علاج مانا جاتا تھا اور سنیاسی یاقوتی کشتہ کے مقابلے میں عنبر کو نعم البدل تصور کیا جاتا تھا
یہ دل کو طاقت دیتا ھے سوداء کو اعتدال پہ لاتا ھے اور ایک خاص مرض اختلاج قلب کا حتمی علاج مانا جاتا تھا اور عارضہ قلب کی کامل دوا تصور کیا جاتا تھا اور گئے گزرے دل کے مریض کو اگر خالص عنبر کے دو چاول مقدار چالیس دن دے دیں تو دل کا عارضہ کبھی لاحق نہیں ھوتا ، یہ دل و دماغ کی پیغام رسانی میں بہتری لاتا ھے اور بزرگ کہتے تھے کہ روح کی بے چینی دور کرتا ھے یعنی آج کی بات کریں تو پھر خوشی کے ہارمونز پیدا کرتا ھے مگر المیہ یہ ھے کہ اس ملک میں ایک تو خالص چیز ملنا محال ھے دوسری بات عوام تین لاکھ ڈاکٹر کو دے دیتی ھے مگر طبیب کا ایک لاکھ مانگنا بھی گالی کے مترادف مانا جاتا ھے
https://www.facebook.com/share/19zHUrvbEJ/?mibextid=wwXIfr
اب کچھ ناقص العلم افراد جند بیدستر اور ریگ ماہی کو قدرت کی اس نعمت کا نعم البدل مان کر لوگوں کو خباثت بھری معجون بنا کر کھلا رہے ہیں اور لوگ سستے کے چکر میں کھا رہے ہیں
ایک دن جدید میڈیکل سائنس سے وابستہ دوست کلینک آئے اور طب و ایلوپیتھی پہ بحث ھوئی تو انہوں نے سوال کیا کہ طبیب کے پاس ہارٹ اٹیک کے لیئے ایمرجنسی کیا کوئی دوا ھے ؟
میں نے انہیں بتایا کہ جی ہاں طب میں ایک ایسی دو ھے جو ہارٹ اٹیک کی صورت میں زبان کے نیچے رکھی جاتی ھے اور دس سیکنڈ میں اثر کرتی ھے اور آج کی جدید سائنس کی دوا بھی اسی نظریہ کے مطابق بنائی گئی ھے تب دوست نے سوال کیا کہ پھر آپ لوگ یہ دوا تیار کیوں نہیں رکھتے ؟؟؟
میں نے انتہائی افسردہ لہجہ میں بتایا کہ اگر ڈاکٹر کے علاج سے مریض نہ بچ سکے تو کوئی بات نہیں مگر طبیب نے دوا دی اور مریض جانبر نہ ھو سکا تو کہرام مچ جائے گا اسلیئے ہم آج کے دور میں ایمرجنسی دوا تیار نہیں رکھتے اور نہ یہ رسک لیتے ہیں !
https://www.facebook.com/share/19zHUrvbEJ/?mibextid=wwXIfr
المختصر طب یونان سب سے زیادہ دوسرے ممالک میں ایک بہترین اور محفوظ طریقہ علاج مانا جاتا ھے مگر پاکستان میں ڈرگ مافیا نے ایسی ذہن سازی کی کہ اس علاج کو پھکی چورن مانا جاتا ھے اور طبیب کو حقیر سمجھا جاتا ھے !
بے شک طب ایک سمندر ھے اور ہم شاید قطرہ برابر بھی نہیں اور بے شک شفاء منجانب اللہ اسلیئے یقین صرف اللہ پاک کی ذات پہ رکھا کریں نہ کہ طبیب اور اسکی دوا پہ !
https://www.facebook.com/share/19zHUrvbEJ/?mibextid=wwXIfr
علاج ہمیشہ مستند معالج سے کروائیں اور خود ساختہ علاج معالجہ و دوا سازی سے گریز کریں !