Dr.Buraq medicare

Dr.Buraq medicare As to diseases, make a habit of two things — to help, or at least, to do no harm.
(2)

ایک لڑکی نے اپنے دادا سے پوچھا، "پاپا، آپ مجھے کیا سکھا سکتے ہیں جو میری زندگی میں مفید ہو؟"دادا نے کہا، "ایک سبق سکھاتا...
07/10/2025

ایک لڑکی نے اپنے دادا سے پوچھا، "پاپا، آپ مجھے کیا سکھا سکتے ہیں جو میری زندگی میں مفید ہو؟"
دادا نے کہا، "ایک سبق سکھاتا ہوں، لیکن پہلے کچھ بڑا کرو جو سب کی توجہ حاصل کرے۔"

لڑکی نے پوچھا، "کیا؟"

دادا نے کہا، "محلے میں جا کر سب کو بتاؤ کہ میری شتر مرغ نے چھ سنہری انڈے دیے ہیں اور میں کروڑ پتی بننے والی ہوں۔"

لڑکی نے ایسا ہی کیا، لیکن کوئی مبارکباد دینے نہ آیا۔

اگلی صبح دادا نے کہا، "اب جا کے بتاؤ کہ ایک چور آیا، شتر مرغ کو مار ڈالا اور سنہری انڈے چرا لیئے۔"

لڑکی نے ایسا کیا اور فوراً بہت سے لوگ ان کے گھر آ گئے۔

لڑکی نے پوچھا، "پاپا، کل کوئی نہیں آیا، آج اتنے لوگ کیوں آئے؟"

دادا نے مسکرا کر کہا، "جب لوگ اچھی خبر سنتے ہیں، تو خاموش رہتے ہیں۔ لیکن بری خبر سنتے ہی فوراً آتے ہیں۔ لوگ تمہاری کامیابی سے زیادہ تمہاری ناکامی دیکھنا چاہتے ہیں۔"

"یاد رکھو، دوسروں کی رائے کی فکر نہ کرو۔ اپنے خوابوں کے پیچھے چلو اور کامیابی حاصل کرو
































استاد ہوں مجھے اس پر ملال تھوڑی ہے ملک کا مستقبل سنوارنا آسان تھوڑی ہےبس استاد ہی فکر مند ہے سب کے عروج کے لئے یہاں کسی ...
05/10/2025

استاد ہوں مجھے اس پر ملال تھوڑی ہے
ملک کا مستقبل سنوارنا آسان تھوڑی ہے

بس استاد ہی فکر مند ہے سب کے عروج کے لئے
یہاں کسی کو کسی کا خیال تھوڑی ہے

مزا تو تب ہے کسی خاک کے ذرے کو منور کر دو
صرف اپنی ذات کو روشن کرنا کمال تھوڑی ہے

مٹانا پڑتا ہے خود کو قوم کی ترقی کے لئے
اور یہ کوئی معمولی کام تھوڑی ہے

# *Teachers Day 2025*

بادشاہ ایک درویش کے پاس گیا جو کسی خاص ورد میں مصروف تھا بادشاہ نے اس درویش سے اس ورد کی بابت دریافت کیا تو درویش نے بتا...
01/10/2025

بادشاہ ایک درویش کے پاس گیا جو کسی خاص ورد میں مصروف تھا بادشاہ نے اس درویش سے اس ورد کی بابت دریافت کیا تو درویش نے بتایا کہ یہ ورد ایک خاص مقصد کے لئے متحرک کرتا ہے، بادشاہ نے درویش سے کہا کہ مجھے بھی اس ورد کی تعلیم دو، تو درویش نے کہا کہ میں ایسا نہیں کر سکتا۔ بادشاہ یہ سن کر وہاں سے غصے میں رخصت ہوا اور اس نے اسی درویش کو اپنے دربار میں بلایا اور اسکو کہنے لگا کہ میں نے تیرا ورد کسی اور سے سیکھ تو لیا ہے لیکن جس عمل کا تُو نے ذکر کیا تھا ۔ وہ عمل میرا پورا نہیں ہو رہا ۔ اب تُو مجھے بتا کہ ایسا کیوں ہے اور اسکا حل کیا ہے یعنی میں اس ورد کو پڑھنے میں کہاں غلطی کر رہا ھوں اور اگر تُو نے مجھے نہ بتایا تو سزا کے لئے تیار ھو جا۔ درویش یہ بات سن کر مسکرایا اور بادشاہ کے پاس کھڑئے ھوئے سپاھی کو حکم دیا کہ وہ بادشاہ کو فوراً گرفتار کر لے۔ سپاھی اور بادشاہ دونوں نے حیرت سے درویش کو دیکھا کہ یہ کیا کہہ رہا ہے۔ شاید بادشاہ کے خوف سے اسکا دماغ الٹ گیا ہے۔ درویش نے ایک مرتبہ پھر انتہائی سخت لہجے میں سپاھی کو حکم دیا کہ وہ بادشاہ کو گرفتار کر لے، مگر سپاھی اپنی جگہ سے ایک انچ بھی نا ہلا۔ بادشاہ کی حیرت اب شدید غصے میں بدل چکی تھی، بادشاہ نے جلال کے عالم میں اسی سپاھی کو حکم دیا کہ اس گستاخ کو فوری گرفتار کر لیا جائے۔ یہ سنکر شاھی دربار میں موجود تمام سپاھیوں نے اپنے نیزوں اور تلواروں کا رخ درویش کیطرف کر لیا اور اسے چاروں طرف سے گھیرئے میں لے لیا۔ درویش یہ دیکھ کر مسکرایا اور بولا۔ ، سن بادشاہ جو میں نے اِن سپاھیوں کو کہا اور جو تُو نے انکو کہا وہ ایک ہی حکم تھا، الفاظ اور لہجہ سب ایک تھا لیکن میری بات سن کر یہ ایک سپاھی بھی خاموش رہا جبکہ تُو نے صرف ایک سپاھی کو حکم دیا تھا لیکن تیرا حکم سن کر دربار میں موجود تمام سپاھی فوراً حرکت میں آ گئے اور مجھے ایک آن میں گرفتار کر لیا۔ پس فرق حکم کا نھیں ہے بلکہ تیری اور میری حیثیت کا ہے۔ یہی سبب ہے کہ تیرئے ورد پڑھنے سے کبھی عمل ظہور پذیر نہیں ہوگا کیونکہ روحانی دنیا میں تیری حیثیت صفر ہے۔ سوال یہ نھیں ہے کہ قران میں شفاء ہے یا نھیں ہے سوال یہ ہے کہ پڑھنے والا کس کردار کا مالک ہے اور اللّٰہ سے کس قدر قربت رکھتا ہے ۔ اعمال، اسکی نیت اور ایمان کا ہے ۔ شکریہ

بیعت کا مطلب پتہ ہے ؟ مارے جاٶ گے بیعت کا مطلب سمجھ کے " بیچ دینا خرید وفروخت کرنا " وہ کیا خرید و فروخت ہے بیعت میں جب ...
30/09/2025

بیعت کا مطلب پتہ ہے ؟ مارے جاٶ گے بیعت کا مطلب سمجھ کے " بیچ دینا خرید وفروخت کرنا " وہ کیا خرید و فروخت ہے بیعت میں جب خدا کی تلاش میں لوگ نکلتے تھے کسی کو مرشد و راہبر پاتے تھے تو انھوں نے کہا کیا سودا ہے جی شناخت کس بھاٶ ملتی ہے اللّٰہ کی تو انھوں نے کہا جان سے ملتی ہے زندگی سے ملتی ہے دینی ہے زندگی ؟ تو وہ کہتے کہ ہمارا تن من دھن آپ کے حوالے تن من دھن کے حوالے سے یہ جو بیعت ہے اس میں باطنیہ ملاحدہ تو پیدا ہو سکتے ہیں مگر نیک نیت اور نیک نسب یہ نسب وہ نسب نہیں نسبیت کا مطلب ہے جس کا علم صحت مند طریقوں سے پہنچا اس تک وہ صحیح النسب مسلمان ہے جس کو علم خدا سے پہنچا رسولﷺ سے پہنچا اور عملًا اصحابِ رسول ﷺ سے پہنچا اس کے بعد ڈگری نہیں رہتی تو بیعت کی بڑی ذمہ داری ہے استاد تو ایک ہے وہ تو جھوٹ سچ قبول کرلے گا مگر اس کے ساتھ کتنے لوگ جہالت میں غرق ہوجاٸیں گے ۔

از استادمحترم پروفیسراحمدرفیق اختر

حسرتِ خلد نہیں، آرزوئے حور نہیںتیرے جلووں کے سِوا کُچھ مجهے منظور نہیںکوئی پیدا تو کرے دل میں مذاقِ موسیٰ کون کہتا ہے جم...
29/09/2025

حسرتِ خلد نہیں، آرزوئے حور نہیں
تیرے جلووں کے سِوا کُچھ مجهے منظور نہیں

کوئی پیدا تو کرے دل میں مذاقِ موسیٰ
کون کہتا ہے جمال اُن کا سرِ طُور نہیں

آج اُس دشتِ مُحبت میں گزر ہے میرا
جہاں شبلؔی، نہیں سرمسؔت نہیں، منصؔور نہیں!
_______________________________🖤
جبین

لاسےگ ٹیسٹ (Lasègue’s Test) کمر درد کی تشخیص میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، خاص طور پر جب درد ٹانگ میں پھیلتا ہے (sciati...
27/09/2025

لاسےگ ٹیسٹ (Lasègue’s Test) کمر درد کی تشخیص میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، خاص طور پر جب درد ٹانگ میں پھیلتا ہے (sciatica)۔ آئیے اس کے اہم نکات دیکھتے ہیں:

🔹 لاسےگ ٹیسٹ کا مقصد

یہ ٹیسٹ یہ جاننے کے لیے کیا جاتا ہے کہ مریض کا درد ڈسک ہرنی ایشن (herniated disc) یا سائٹک نرو کے دباؤ کی وجہ سے ہے یا نہیں۔

عام طور پر یہ ٹیسٹ اس وقت کیا جاتا ہے جب مریض کمر درد کے ساتھ ٹانگ یا پاؤں میں سنسناہٹ، جلن یا کمزوری محسوس کرے۔

🔹 ٹیسٹ کرنے کا طریقہ

1. مریض سیدھا لیٹتا ہے۔

2. معالج (ڈاکٹر) مریض کی ٹانگ کو گھٹنے سیدھے رکھتے ہوئے آہستہ آہستہ اوپر اٹھاتا ہے۔

3. اگر 40–70 ڈگری زاویہ پر اٹھانے سے کمر سے ٹانگ تک درد ہو تو ٹیسٹ مثبت مانا جاتا ہے۔

4. پاؤں کو اوپر موڑنے (Dorsiflexion) سے اگر درد مزید بڑھ جائے تو یہ sciatic nerve irritation کی مزید تصدیق کرتا ہے۔

🔹 مثبت ٹیسٹ کے نتائج (Implications)

L4-L5 یا L5-S1 ہرنی ایٹڈ ڈسک میں زیادہ تر یہ ٹیسٹ مثبت ہوتا ہے۔

Sciatica (ٹانگ میں جلن اور کھنچاؤ) کی بڑی نشانی ہے۔

یہ ٹیسٹ بتاتا ہے کہ مسئلہ محض پٹھوں (muscles) کا نہیں بلکہ نرو (nerve root) کے دباؤ کا ہے۔

🔹 اضافی معلومات

اگر درد صرف کمر میں ہو اور ٹانگ میں نہ پھیلے تو یہ پٹھوں یا ligaments کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔

اگر ٹانگ میں بجلی کے جھٹکے جیسا درد نیچے پاؤں تک جائے تو یہ sciatic nerve compression کی واضح علامت ہے۔

سرخ سپر جائنٹ ستارہ بیٹیلجوس، جو برج جبار (اورائن) میں واقع ہے، دنیابھر کے ماہرین فلکیات کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیون...
26/09/2025

سرخ سپر جائنٹ ستارہ بیٹیلجوس، جو برج جبار (اورائن) میں واقع ہے، دنیابھر کے ماہرین فلکیات کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ یہ اپنی زندگی کے آخری مراحل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بیٹیلجوس زمین سے نظر آنے والے سب سے بڑے اور روشن ترین ستاروں میں سے ایک ہے جو آسمان پر سرخی مائل روشنی کے ساتھ چمکتا ہے۔ تقریباً 640 نوری سال کے فاصلے پر موجود یہ ستارہ کائناتی پیمانے پر ایک قریبی ہمسایہ تصور کیا جاتا ہے۔ بیٹیلجوس کو حیرت انگیز بنانے والی بات یہ ہے کہ یہ اپنی زندگی کے اختتامی مرحلے کے قریب پہنچ چکا ہے اور جلد ایک شاندار سپر نوا کے دھماکے میں پھٹ سکتا ہے۔

سپر نوا کائنات کے طاقتور ترین مظاہر میں سے ایک ہے۔ جب بیٹیلجوس پھٹے گا تو یہ چند سیکنڈ میں اتنی توانائی خارج کرے گا جتنی ہمارا سورج اپنی پوری زندگی میں بھی پیدا نہیں کر سکتا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق یہ دھماکہ اتنا روشن ہوگا کہ مکمل چاند سے بھی زیادہ چمکے گا اور دن کے وقت بھی دکھائی دے گا۔ کئی ہفتوں یا مہینوں تک یہ منظر آسمان پر چھایا رہے گا اور پھر آہستہ آہستہ مدھم ہو جائے گا، جس کے بعد اس کی باقیات یا تو ایک نیوٹرون ستارہ ہوں گی یا پھر ایک بلیک ہول۔

حالیہ برسوں میں بیٹیلجوس نے اچانک مدھم ہو کر دنیا بھر میں خبروں کی زینت بنائی۔ اس وقت کچھ لوگوں نے سوچا کہ شاید اس کا اختتام قریب ہے، مگر بعد میں سائنس دانوں نے واضح کیا کہ یہ کمی ستارے کی سطحی سرگرمیوں اور گرد کے بادلوں کی وجہ سے تھی۔ تاہم یہ بات یاد دہانی کراتی ہے کہ یہ ستارہ غیر مستحکم ہے اور اپنی موت کے قریب ہے۔ اس کے باوجود کوئی یہ پیش گوئی نہیں کر سکتا کہ سپر نوا کب ہوگا۔ یہ کل بھی ہو سکتا ہے اور اگلے ایک لاکھ سال تک بھی نہیں۔

جب بھی یہ واقعہ ہوگا، بیٹیلجوس کا دھماکہ ماہرین فلکیات کے لیے ستاروں کی ارتقائی تاریخ اور ان کی زندگی کے چکر کو سمجھنے میں قیمتی معلومات فراہم کرے گا۔ انسانیت کے لیے یہ ایک ایسا نادر موقع ہوگا جب ہم اپنی آنکھوں کے سامنے کائنات کا سب سے شاندار مظاہرہ دیکھ سکیں گے۔

محمد عرفان چغتائی

‏"صِرف ایک جُملہ"  *طمانچہ ہے ہمارے تمام جمہوری حکمرانوں کے منہ پہ*  محمد بن عروة یمن کے گورنر بن کر شہر میں داخل ہوئے۔۔...
26/09/2025

‏"صِرف ایک جُملہ" *طمانچہ ہے ہمارے تمام جمہوری حکمرانوں کے منہ پہ* محمد بن عروة یمن کے گورنر بن کر شہر میں داخل ہوئے۔۔ لوگ استقبال کے لئے اجتماع کی شکل میں کھڑے تھے۔ لوگوں کا خیال تھا کہ نئے گورنر لمبی چوڑی تقریر کریں گے۔۔۔ محمد بن عروۃ نے صرف ایک جُملہ کہا اور اپنی تقریر ختم کر دی۔۔۔!! وہ جُملہ : " لوگوں یہ میری سواری میری ملکیّت ھے ۔ اگر اس سے زیادہ لے کر مَیں واپس پَلٹا، تو مجھے چور سمجھا جائے" یہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا سنہرا دَور تھا۔۔۔!! محمد بن عروۃ نے یمن کو خوشحالی کا مرکز بنایا۔۔۔ جس دن وہ اپنی گورنری کے ماہ و ‏سال پورے کر کے واپس پَلٹ رہے تھے لوگ ان کے فراق پر آنسو بہا رھے تھے ، لوگوں کا جمِ غفیر موجود تھا۔۔ امید تھی کہ لمبی چَوڑی تقریر کریں گے۔ محمد بن عروۃ نے صرف ایک جُملہ کہا اور اپنی تقریر ختم کر دی۔۔۔ وہ جملہ ؛ لوگوں یہ میری سواری میری ملکیّت تھی۔ میں واپس جا رھا ھوں ۔ میرے پاس اس کے سوا کچھ نہیں ھے"
پاکستانیو...!! اپنے وزیرِ اعظموں، جَجّوں، سیاستدانوں اور سرکاری افسران کے آنے اور جانے والے دن کا تقابل کیجیئے۔ بس...!! آپ کو اچھی طرح سمجھ آ جائے گی۔۔۔

دانتوں میں کیڑا — ایک پرانی غلط فہمی کئی ہزار سال تک مختلف تہذیبوں میں یہ مانا جاتا رہا کہ دانتوں میں "کیڑا" (Tooth Worm...
26/09/2025

دانتوں میں کیڑا — ایک پرانی غلط فہمی

کئی ہزار سال تک مختلف تہذیبوں میں یہ مانا جاتا رہا کہ دانتوں میں "کیڑا" (Tooth Worm) ہوتا ہے جو دانتوں کو کھا کر ان میں سوراخ، درد اور سڑن پیدا کرتا ہے۔

تقریباً 5000 قبل مسیح کے سمیری دور سے لے کر چین، مصر اور ہندوستان تک یہ خیال عام تھا کہ دانت میں چھوٹا سا کیڑا موجود ہے۔

لوگ اس کیڑے کو نکالنے کے لیے دانت میں دھواں ڈالتے یا جڑی بوٹیوں کا سہارا لیتے، لیکن اکثر اصل علاج دانت نکال دینا ہوتا تھا، جو نہایت تکلیف دہ تھا۔

یہ غلط فہمی صدیوں تک قائم رہی اور 18ویں صدی تک لوگ یہی سمجھتے رہے۔

سائنسی تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ حقیقت میں دانتوں کو نقصان پہنچانے والے بیکٹیریا ہیں، خاص طور پر Streptococcus mutans، جو میٹھے پر پلتے ہیں اور تیزاب پیدا کرتے ہیں، یہی تیزاب دانتوں میں کیویٹی اور سڑن پیدا کرتا ہے۔

آج یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ "دانتوں کا کیڑا" محض ایک افسانہ تھا۔ دانتوں کی صحت کے لیے صفائی، متوازن غذا اور جدید علاج ہی اصل راستہ ہیں۔

صحت مند دانتوں کے لیے چند اہم ٹپس-

دن میں کم از کم دو بار برش کریں۔

میٹھے کھانے اور مشروبات کا استعمال محدود کریں۔

دانتوں کے درمیانی حصے صاف کرنے کے لیے ڈینٹل فلاس استعمال کریں۔۔

صحت مند غذا (کیلشیم اور وٹامن ڈی سے بھرپور) استعمال کریں تاکہ دانت اور ہڈیاں مضبوط رہیں۔۔







































الله الله الله🙏رولا دینے والا واقعہ   حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ نہایت خوبصورت تھے۔ تفسیر نگار لکھتے ہیں کہ آپ کا حسن ا...
25/09/2025

الله الله الله🙏
رولا دینے والا واقعہ
حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ نہایت خوبصورت تھے۔ تفسیر نگار لکھتے ہیں کہ آپ کا حسن اس قدر تھا کہ عرب کی عورتیں دروازوں کے پیچھے کھڑے ہو کر یعنی چھپ کر حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کرتی تھیں۔

لیکن اس وقت آپ مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ ایک دن سرورِ کونین تاجدارِ مدینہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر حضرت دحیہ کلبی پر پڑی۔ آپؐ نے حضرت دحیہ قلبی کے چہرہ کو دیکھا کہ اتنا حیسن
نوجوان ہے۔

آپ نے رات کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگی؛ یا اللہ اتنا خوبصورت نوجوان بنایا ہے، اس کے دل میں اسلام کی محبت ڈال دے، اسے مسلمان کر دے، اتنے حسین نوجوان کو جہنم سے بچا لے۔ رات کو آپ نے دعا فرمائی، صبح حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔

حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کہنے لگے؛ اے اللہ کے رسول ! بتائیں آپؐ کیا احکام لے کر آئے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا میں اللہ کا رسول ہوں اور اللہ واحد ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔

پھر توحید و رسالت کے بارے میں حضرت دحیہ کلبی کو بتایا۔ حضرت دحیہ نے کہا؛ اللہ کے نبی میں مسلمان تو ہو جاؤں لیکن ایک بات کا ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے ایک گناہ میں نے ایسا کیا ہے کہ آپ کا اللہ مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔ آپؐ نے فرمایا؛

اے دحیہ بتا تونے کیسا گناہ کیا ہے؟ تو حضرت دحیہ کلبی نے کہا؛ یا رسول اللہ میں اپنے قبیلے کا سربراہ ہوں۔ اور ہمارے ہاں بیٹیوں کی پیدائش پر انہیں زندہ دفن کیا جاتا ہے۔ میں کیونکہ قبیلے کا سردار ہوں اس لیے میں نے ستر گھروں کی بیٹیوں کو زندہ دفن کیا ہے۔ آپ کا رب مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔ اسی وقت حضرت جبریل امین علیہ السلام حاضر ہوئے؛

یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، اللہ سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اسے کہیں اب تک جو ہو گیا وہ ہو گیا اس کے بعد ایسا گناہ کبھی نہ کرنا۔ ہم نے معاف کر دیا ۔
حضرت دحیہ آپ کی زبان سے یہ بات سن کر رونے لگے۔ آپؐ نے فرمایا دحیہ اب کیا ہوا ہے؟ کیوں روتے ہو ؟ حضرت دحیہ کلبی کہنے لگے؛ یا رسول اللہ، میرا ایک گناہ اور بھی ہے جسے آپ کا رب کبھی معاف نہیں کرے گا۔ آپؐ نے فرمایا دحیہ کیسا گناہ ؟ بتاؤ ؟

حضرت دحیہ کلبی فرمانے لگے؛ یا رسول اللہ، میری بیوی حاملہ تھی اور مجھے کسی کام کی غرض سے دوسرے ملک جانا تھا۔ میں نے جاتے ہوئے بیوی کو کہا کہ اگر بیٹا ہوا تو اس کی پرورش کرنا اگر بیٹی ہوئی تو اسے زندہ دفن کر دینا۔

دحیہ روتے جا رہے ہیں اور واقعہ سناتے جا رہے ہیں۔ میں واپس بہت عرصہ بعد گھر آیا تو میں نے دروازے پر دستک دی۔ اتنے میں ایک چھوٹی سی بچی نے دروازہ کھولا اور پوچھا کون؟

میں نے کہا: تم کون ہو؟ تو وہ بچی بولی؛ میں اس گھر کے مالک کی بیٹی ہوں۔ آپ کون ہیں؟ دحیہ فرمانے لگے؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، میرے منہ سے نکل گیا: اگر تم بیٹی ہو اس گھر کے مالک کی تو میں مالک ہوں اس گھر کا۔

یا رسول اللہ! میرے منہ سے یہ بات نکلنے کی دیر تھی کہ چھوٹی سی اس بچی نے میری ٹانگوں سے مجھے پکڑ لیا اور بولنے لگی؛ بابا بابا بابا بابا آپ کہاں چلے گئے تھے؟ بابا میں کس دن سے آپ کا انتظار کر رہی ہوں۔ حضرت دحیہ کلبی روتے جا رہے ہیں اور فرماتے ہیں؛

اے اللہ کے نبی! میں نے بیٹی کو دھکا دیا اور جا کر بیوی سے پوچھا؛ یہ بچی کون ہے؟ بیوی رونے لگ گئی اور کہنے لگی؛ دحیہ! یہ تمہاری بیٹی ہے۔ یا رسول اللہ! مجھے ذرا ترس نہ آیا۔ میں نے سوچا میں قبیلے کا سردار ہوں۔ اگر اپنی بیٹی کو دفن نہ کیا تو لوگ کہیں گے ہماری بیٹیوں کو دفن کرتا رہا اور اپنی بیٹی سے پیار کرتا ہے۔

حضرت دحیہ کی آنکھوں سے اشک زارو قطار نکلنے لگے۔ یا رسول اللہ وہ بچی بہت خوبصورت، بہت حیسن تھی۔ میرا دل کر رہا تھا اسے سینے سے لگا لوں۔ پھر سوچتا تھا کہیں لوگ بعد میں یہ باتیں نہ کہیں کہ اپنی بیٹی کی باری آئی تو اسے زندہ دفن کیوں نہیں کیا؟ میں گھر سے بیٹی کو تیار کروا کر نکلا تو بیوی نے میرے پاؤں پکڑ لیے۔ دحیہ نہ مارنا اسے۔ دحیہ یہ تمہاری بیٹی ہے۔

ماں تو آخر ماں ہوتی ہے۔ میں نے بیوی کو پیچھے دھکا دیا اور بچی کو لے کر چل پڑا۔ رستے میں میری بیٹی نے کہا؛ بابا مجھے نانی کے گھر لے کر جا رہے ہو؟ بابا کیا مجھے کھلونے لے کر دینے جا رہے ہو؟ بابا ہم کہاں جا رہے ہیں؟ دحیہ قلبی روتے جاتے ہیں اور واقعہ سناتے جا رہے ہیں

۔ یا رسول اللہ ! میں بچی کے سوالوں کاجواب ہی نہیں دیتا تھا۔ وہ پوچھتی جا رہی ہے بابا کدھر چلے گئے تھے؟ کبھی میرا منہ چومتی ہے، کبھی بازو گردن کے گرد دے لیتی ہے۔ لیکن میں کچھ نہیں بولتا۔ ایک مقام پر جا کر میں نے اسے بٹھا دیا اور خود اس کی قبر کھودنے لگ گیا۔

آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دحیہ کی زبان سے واقعہ سنتے جارہے ہیں اور روتے جا رہے ہیں۔ میری بیٹی نے جب دیکھا کہ میرا باپ دھوپ میں سخت کام کر رہا ہے، تو اٹھ کر میرےپاس آئی۔ اپنے گلے میں جو چھوٹا سا دوپٹہ تھا وہ اتار کر میرے چہرے سے ریت صاف کرتے ہوئے کہتی ہے؛

بابا دھوپ میں کیوں کام کر رہے ہیں؟ چھاؤں میں آ جائیں۔ بابا یہ کیوں کھود رہے ہیں اس جگہ؟ بابا گرمی ہے چھاؤں میں آ جائیں۔ اور ساتھ ساتھ میرا پسینہ اور مٹی صاف کرتی جا رہی ہے۔ لیکن مجھے ترس نہ آیا۔

آخر جب قبر کھود لی تو میری بیٹی پاس آئی۔ میں نے دھکا دے دیا۔ وہ قبر میں گر گئی اور میں ریت ڈالنے لگ گیا۔ بچی ریت میں سے روتی ہوئی اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھ میرے سامنے جوڑ کر کہنے لگی؛ بابا میں نہیں لیتی کھلونے۔ بابا میں نہیں جاتی نانی کے گھر۔

بابا میری شکل پسند نہیں آئی تو میں کبھی نہیں آتی آپ کے سامنے۔ بابا مجھے ایسے نہ ماریں۔ یا رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ریت ڈالتا گیا۔ مجھے اس کی باتیں سن کر بھی ترس نہیں آیا۔ میری بیٹی پر جب مٹی مکمل ہو گئی اور اس کا سر رہ گیا تو میری بیٹی نے میری طرف سے توجہ ختم کی اور بولی؛

اے میرے مالک میں نے سنا ہے تیرا ایک نبی آئے گا جو بیٹیوں کو عزت دے گا۔ جو بیٹیوں کی عزت بچائے گا۔ اے اللہ وہ نبی بھیج دے بیٹیاں مر رہی ہیں۔ پھر میں نے اسے ریت میں دفنا دیا۔ حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ واقعہ سناتے ہوئے بے انتہا روئے۔

یہ واقعہ جب بتا دیا تو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اتنا رو رہے ہیں کہ آپؐ کی داڑھی مبارک آنسوؤں سے گیلی ہو گئی۔ آپؐ نے فرمایا؛ دحیہ ذرا پھر سے اپنی بیٹی کا واقعہ سناؤ۔ اس بیٹی کا واقعہ جو مجھ محمد کے انتظار میں دنیا سے چلی گئی۔ آپؐ نے تین دفعہ یہ واقعہ سنا اور اتنا روئے کہ آپ کو دیکھ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رونے لگ گئے

اور کہنے لگے؛ اے دحیہ کیوں رلاتا ہے ہمارے آقا کو؟ ہم سے برداشت نہیں ہو رہا۔ آپؐ نے حضرت دحیہ سے تین بار واقعہ سنا تو حضرت دحیہ کی رو رو کر کوئی حالت نہ رہی۔

اتنے میں حضرت جبرائیل علیہ اسلام حاضر ہوئے اور فرمایا؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ! اللہ سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم! دحیہ کو کہہ دیں وہ اُس وقت تھا جب اس نے اللہ اور آپؐ کو نہیں مانا تھا۔ اب مجھ کو اور آپ کو اس نے مان لیا ہے تو دحیہ کا یہ گناہ بھی ہم نے معاف کر دیا ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا جس نے دو بیٹیوں کی کفالت کی، انہیں بڑا کیا، ان کے فرائض ادا کیے، وہ قیامت کے دن میرے ساتھ اس طرح ہو گا جس طرح شہادت کی اور ساتھ والی انگلی آپس میں ہیں.
۔
جس نے دو بیٹیوں کی پرورش کی اس کی یہ اہمیت ہے تو جس نے تین یا چار یا پانچ بیٹیوں کی پرورش کی اس کی کیا اہمیت ہو گی؟

بیٹیوں کی پیدائش پر گھبرایا نہ کریں انہیں والدین پر بڑا مان ہوتا ہےاور یہ بیٹیاں اللہ کی خاص رحمت ہوتی ہیں۔

ایسی ہی اچھی اچھی کہانیوں اور واقعات کے لئے ہمارے چینل کو لائک شیئر اور فالو کریں شکریہ

Like Share Follow comment Please

حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمتہ اللہ  علیہہیچ کس را تا نگردد او فنانیست ره در بارگاه کبریاترجمہ : جب تک انسان اللہ رب ...
24/09/2025

حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ

ہیچ کس را تا نگردد او فنا
نیست ره در بارگاه کبریا

ترجمہ : جب تک انسان اللہ رب العزت کے عشق و محبت میں فنا نہ ہو جائے بارگاہ خداوندی میں اس کو راستہ نہیں مل سکتا۔

فنا کو ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جسم جو ہے ختم ہو جائے گا۔ یہ سفر باطن کا سفر ہے اور انسان کے اندر سے حاصل ہوتا ہے۔
جس طرح ایمان تصدیق کا نام ہےاخلاص تصدیق کا نام ہے۔
تقوی اور پرہیز گاری دل کی صفت ہےتوکل دل کی صفت ہے
اس کے بعد یہ سب (تصدیق اور صفات) عمل کی صورت میں سامنے آتا ہےمولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:
جو شخص اللہ رب العزت کی رضا کے سامنے فنا نہیں ہو جاتا اسے کبھی بھی اللہ ربّ العزت کا عشق و محبت اور قرب حاصل نہیں ہو سکتا۔

اسی لئے شاہ نیاز فرماتے ہیں کہ:

بندگی اور حق پرستی کچھ نہ ہونا ہے نیاز
کچھ نہ ہونے کے سوا اور حق پرستی کچھ نہیں

انسان کے دل میں جس وقت تک خواہشات، انانیت، اود خودی کا دھواں باقی رہے گا وہ کبھی بھی سفر عشق و محبت طے نہیں کر سکتا۔

جنہوں نے اللہ رب العزت کا قرب حاصل کیا ان کی حالت کیا ہے فرماتے ہیں کہ:
ان کے دل میں عشق و محبت کی آگ نے ہر چیز کو جلا کر راکھ کر دیا ہے۔ وہاں نا خودی ہے، نا حسد ہے، نا بغض ہے، نا کینہ ہے، کوئی چیز نہیں ہے۔ صرف اور صرف اللہ رب العزت کی رضا اور عشق و محبت ہے۔

مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
چیست معراج فلک این نیستی
عاشقان را مذهب و دین نیستی

آسمانوں کا معراج کیا ہے؟(فرماتے ہیں کہ) اپنی خودی اور انائیت کو ختم کرنا۔
کہ عاشقوں کا مذہب اور دین فنا ہونا مٹ جانا ہوتا ہے۔

(سر تسلیم خم ہے جو مزاجِ یار میں آئے۔)

اس پر مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ ایک خوبصورت مثال دیتے ہیں ۔ (بادشاہ محمود غزنوی اور ایاز کے آپس کی الفت اور قرب)
(ایاز بادشاہ محمود غزنوی کا ایک غلام تھا جو کہ اصطبل میں گھوڑوں کے لیے گھاس لانے کے فرائض کو انجام دیتا تھا۔ پھر ایسا کیا ہوا کہ کہ بادشاہ محمود غزنوی اور ایاز کے درمیان ایک الفت اور قرب کا ایسا تعلق پیدا ہوا کہ ایاز دربار میں موجود ہو تو فیصلے صادر ہوتے اگر ایاز دربار میں موجود نہ ہوتا تو عدالت نہ لگتی۔)
__________________
جبین...





























"وطن نہ تو زمین کا ٹکڑا ہوتا اور نہ ہی لوگوں کے گروہ کا نام ہے -  بلکہ وطن وہ جگہ ہے جہاں انسانی عزت و وقار محفوظ رہے." ...
23/09/2025

"وطن نہ تو زمین کا ٹکڑا ہوتا اور نہ ہی لوگوں کے گروہ کا نام ہے - بلکہ وطن وہ جگہ ہے جہاں انسانی عزت و وقار محفوظ رہے." لیو ٹالسٹائی

Address

Faisalabad

Telephone

+923170757893

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr.Buraq medicare posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr.Buraq medicare:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram