Dr.Shahnawaz M.K Dal Senior Psychiatrist

Dr.Shahnawaz M.K Dal Senior Psychiatrist This page will promote psychiatry and drug addiction treatment. Appointment for consultation and discussion of disorders

Let’s walk for mental health on world mental health day today  ゚viralfbreelsfypシ゚viral  ゚viralシ
10/10/2025

Let’s walk for mental health on world mental health day today
゚viralfbreelsfypシ゚viral
゚viralシ




Please share نشے کا مریض علاج سے کیوں انکار کرتا ہے؟اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن اکثر یہ بات ایک ہی چیز پر آ کر رک...
11/09/2025

Please share
نشے کا مریض علاج سے کیوں انکار کرتا ہے؟
اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن اکثر یہ بات ایک ہی چیز پر آ کر رک جاتی ہے: خوف۔ جب کہ نشے کی زندگی اپنے ساتھ کئی خطرات لے کر آتی ہے، پھر بھی نشے کے عادی افراد علاج کو متبادل کے طور پر کیوں نہیں دیکھتے؟ حقیقت یہ ہے کہ عادی افراد اور شرابی اکثر سب سے آخر میں یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا استعمال ایک مسئلہ ہے، اور جب ان کا سامنا اس حقیقت سے کروایا جاتا ہے تو سب سے بڑی وجہ یہی بتائی جاتی ہے کہ وہ اصرار کرتے ہیں کہ انہیں کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ ایک اور بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر حالات درست ہوں تو وہ خود ہی اپنی مشکل کو “حل” کر سکتے ہیں۔

ایک اور بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ علاج صرف یہ ہے کہ نشہ چھوڑنے کے دوران شدید تکالیف برداشت کرنی ہوں گی اور کوئی سہولت یا مدد نہیں ملے گی۔ حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ منشیات اور الکحل کے علاج کے مراکز میں محفوظ میڈیکل ڈیٹاکس پروگرام موجود ہوتے ہیں جو دوائیوں اور طبی اصولوں کے ذریعے علامات کو قابو میں رکھتے ہیں اور مریض کو زیادہ سے زیادہ آرام فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ بحالی کے پورے عمل سے گزر سکے۔

اگر آپ کسی ایسے مریض کے اہل خانہ، دوست یا چاہنے والے ہیں جو علاج کی ضرورت کے باوجود انکار کر رہا ہے تو ممکن ہے آپ نے یہ سب وجوہات سنی ہوں۔ تاہم، ایسے مؤثر طریقے موجود ہیں جن کے ذریعے آپ کسی شخص سے شراب نوشی یا نشے کے علاج کے بارے میں بات کر سکتے ہیں

゚viralfbreelsfypシ゚viral
゚viralシ





نیند ایک نعمت ہے تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 30 سے 90 منٹ کی دوپہر کی نیند (Nap) دماغ کو تروتازہ رکھنے کے ساتھ ساتھ عمر بڑھ...
10/09/2025

نیند ایک نعمت ہے
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 30 سے 90 منٹ کی دوپہر کی نیند (Nap) دماغ کو تروتازہ رکھنے کے ساتھ ساتھ عمر بڑھنے کے عمل کو بھی سست کرتی ہے، اور بڑھاپے میں ذہنی صحت کو بہتر بناتی ہے۔

بدقسمتی سے موجودہ دور کے کام کا نظام اس عادت کی گنجائش نہیں دیتا، جس کے باعث لوگوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔

ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ دوپہر کے وقت مختصر نیند لینا نہ صرف ذہن کو تازہ کرتا ہے بلکہ حیاتیاتی بڑھاپے (Biological Aging) کو سست کرنے اور دماغ کی حفاظت کرنے میں بھی مددگار ہے۔

چین میں 6,600 درمیانی عمر اور ضعیف افراد پر کی جانے والی اس تحقیق میں پایا گیا کہ جو لوگ باقاعدگی سے اعتدال میں نیند لیتے تھے (30–90 منٹ)، ان میں دماغی کمزوری (Cognitive Decline) کی رفتار سست تھی اور ان کی حیاتیاتی عمر بھی کم نکلی، ان لوگوں کے مقابلے میں جو بالکل بھی نیند نہیں لیتے تھے۔

یہ تحقیق China Health and Retirement Longitudinal Study کے اعداد و شمار پر مبنی تھی اور اس میں حیاتیاتی بڑھاپے کے دو پیمانوں کا استعمال کیا گیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ جو لوگ نیند نہیں لیتے تھے ان کی حیاتیاتی عمر نمایاں طور پر زیادہ تھی اور دماغی کمزوری بھی تیزی سے بڑھ رہی تھی، جب کہ اعتدال میں نیند لینے والوں میں یہ عمل سست تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیند لینا ایک کم خرچ اور آسان ذریعہ ہے جو صحت مند بڑھاپے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ حیاتیاتی عمر (جو کولیسٹرول، سوزش، اور بلڈ پریشر جیسے طبی اشاریوں سے ناپی جاتی ہے) نیند اور دماغی کارکردگی کے درمیان تعلق کو جزوی طور پر واضح کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نیند لینے والے ذہنی طور پر بہتر اس لیے بھی تھے کیونکہ وہ حیاتیاتی طور پر “زیادہ جوان” تھے۔

تاہم، بہت زیادہ دیر تک نیند لینا (90 منٹ سے زائد) یہ فوائد نہیں دکھا سکا۔ اس کے باوجود تحقیق اس بات کو مزید مضبوط کرتی ہے کہ دن کے وقت آرام کو بڑھاپے اور دماغی صحت کی حکمتِ عملی کا حصہ بنایا جانا چاہیے، خصوصاً ان معاشروں میں جہاں بڑھاپے کے ساتھ ڈیمنشیا (یادداشت کی شدید بیماری) کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔

دنیا میں بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کے پیشِ نظر، دوپہر کی نیند جیسی سادہ عادات معیارِ زندگی برقرار رکھنے میں مزید اہمیت اختیار کر سکتی ہیں۔

References:
H, Huang L, Zhang S, Zhang Y, Lan Y. Daytime napping, biological aging and cognitive function among middle-aged and older Chinese: insights from the China health and retirement longitudinal study. Front Public Health. 2023 Nov 17;11
゚viralfbreelsfypシ゚viral
゚viralシ



Schizophrenia awareness message  اسکیزوفرینیا (Schizophrenia) ایک شدید اور دائمی ذہنی بیماری ہے جو سوچنے، سمجھنے، محسوس ...
10/09/2025

Schizophrenia awareness message

اسکیزوفرینیا (Schizophrenia) ایک شدید اور دائمی ذہنی بیماری ہے جو سوچنے، سمجھنے، محسوس کرنے اور رویے پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اسے عام طور پر “ذہنی حقیقت سے کٹ جانا” بھی کہا جاتا ہے۔
اہم علامات (Symptoms)

اسے تین بڑے گروپس میں بیان کیا جاتا ہے:

1. مثبت علامات (Positive Symptoms)

یعنی وہ چیزیں جو عام طور پر موجود نہیں ہوتیں لیکن مریض میں پیدا ہو جاتی ہیں:
• وہم (Delusions) → غلط عقائد جیسے کہ کوئی پیچھا کر رہا ہے یا کوئی طاقت اسے کنٹرول کر رہی ہے۔
• فریبِ نظر / آوازیں سننا (Hallucinations) → خاص طور پر آوازیں سننا جو دوسروں کو سنائی نہیں دیتیں۔
• غیر مربوط سوچ اور بات چیت (Disorganized Speech & Thinking)

2. منفی علامات (Negative Symptoms)

یعنی عام انسانی صلاحیتوں کا ختم ہونا یا کم ہونا:
• جذبات کا نہ ہونا یا کم ہونا (Flat affect)
• بات چیت اور سوشل تعلقات میں کمی
• کام یا دلچسپی میں کمی
• بے حسی (Apathy)

3. علمی علامات (Cognitive Symptoms)
• یادداشت میں کمزوری
• توجہ برقرار رکھنے میں دشواری
• فیصلے کرنے اور مسئلے حل کرنے کی صلاحیت میں کمی

وجوہات (Causes)

ابھی مکمل طور پر واضح نہیں، مگر چند عوامل اہم ہیں:
• جینیاتی (Genetic) → خاندان میں موجود ہو تو خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
• دماغی کیمیکلز (Neurotransmitters) → خاص طور پر dopamine اور glutamate کا عدم توازن۔
• دماغی ساختی تبدیلیاں (Brain structural changes) → MRI میں بعض حصوں میں تبدیلیاں نظر آتی ہیں۔
゚viralfbreelsfypシ゚viral
゚viralシ




• ماحولیاتی عوامل → حمل کے دوران پیچیدگیاں، وائرل انفیکشن، ابتدائی عمر کا ٹراما، منشیات (cannabis وغیرہ)

ایک سائیکیاٹرسٹ کو سماج کے کون کون سے مسائل کو ڈسکس کرنا چاہئے ؟ایک سائیکیاٹرسٹ جب سماجی مسائل پر بات کرے تو اس کا دائرہ...
08/09/2025

ایک سائیکیاٹرسٹ کو سماج کے کون کون سے مسائل کو ڈسکس کرنا چاہئے ؟

ایک سائیکیاٹرسٹ جب سماجی مسائل پر بات کرے تو اس کا دائرہ کار صرف انفرادی ذہنی صحت تک محدود نہیں رہتا بلکہ پورے معاشرتی تناظر کو شامل کرتا ہے۔ ذیل میں چند اہم مسائل ہیں جن پر ایک سائیکیاٹرسٹ کو گفتگو اور آگاہی دینی چاہئے:
1. ذہنی صحت کا شعور
• ڈپریشن، اینگزائٹی، بائی پولر ڈس آرڈر، شیزوفرینیا وغیرہ کے بارے میں عام لوگوں کو آگاہ کرنا۔
• ذہنی امراض کو بیماری تسلیم کرنے اور علاج کے قابل سمجھنے کی ترغیب دینا۔
2. اسٹیگما (بدنامی اور شرمندگی)
• سماج میں ذہنی بیماریوں کے ساتھ جڑے تعصبات اور منفی تصورات کو دور کرنا۔
3. خاندانی نظام کے مسائل
• والدین اور اولاد کے تعلقات، میاں بیوی کے جھگڑے، گھریلو تشدد اور خاندانی دباؤ۔
4. نشہ اور اس کی تباہ کاریاں
• منشیات، الکحل اور دیگر نشہ آور عادات کے ذہنی و سماجی اثرات۔
5. تعلیم اور نوجوانوں کے مسائل
• طلبہ میں امتحانی دباؤ، کیریئر کا انتخاب، خودکشی کے رجحانات، اور موبائل/سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال۔
6. غربت اور معاشی دباؤ
• بیروزگاری، مالی بحران اور ان کے ذہنی صحت پر اثرات۔
7. خواتین کے مسائل
• گھریلو تشدد، امتیازی سلوک، کام کی جگہ پر ہراسانی، اور تولیدی صحت کے حوالے سے ذہنی دباؤ۔
8. بڑھتی ہوئی خودکشی کی شرح
• اسباب، روک تھام اور سماجی تعاون کی اہمیت۔
9. بزرگوں کے مسائل
• تنہائی، نظراندازی، ڈیمینشیا اور بڑھاپے کی ذہنی صحت۔
10. تشدد اور سماجی عدم برداشت
• انتہا پسندی، غصے کا بڑھتا ہوا رجحان اور اس کے ذہنی و معاشرتی نقصانات۔
11. ٹراما اور کرائسز سچویشن
• جنگ، دہشت گردی، قدرتی آفات یا حادثات
کے بعد ذہنی صحت کی بحالی

゚viralfbreelsfypシ゚viral
゚viralシ

Big shout out to my newest top fans! 💎Shareef Khoso, Mohummad Umair Rajput, Rizwan KabooroDrop a comment to welcome them...
06/09/2025

Big shout out to my newest top fans! 💎

Shareef Khoso, Mohummad Umair Rajput, Rizwan Kabooro

Drop a comment to welcome them to our community, fans

Negative & Obsessive Thoughts: منفی اور جنونی خیالات سے نجاتہم میں سے اکثر ایسے خیالات کا شکار رہتے ہیں جو بار بار دماغ ...
06/09/2025

Negative & Obsessive Thoughts: منفی اور جنونی خیالات سے نجات

ہم میں سے اکثر ایسے خیالات کا شکار رہتے ہیں جو بار بار دماغ میں گھومتے ہیں۔ کبھی وہ خیالات ہمیں خوف میں مبتلا کرتے ہیں کہ شاید کچھ برا ہونے والا ہے، کبھی شرمندگی دلاتے ہیں کہ سب لوگ ہمارے بارے میں برا سوچتے ہیں، اور کبھی وہ ہمیں خود سے نفرت کرنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہم ناکام ہیں۔ یہ خیالات عام طور پر حقیقت نہیں ہوتے، بلکہ دماغ کے پرانے پیٹرنز اور خطرے کو ضرورت سے زیادہ محسوس کرنے کی عادت کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

جیسے ایک شخص بار بار دفتر سے بھیجی گئی ای میل کو دوبارہ پڑھتا ہے کہ کہیں اس نے کوئی لفظ ایسا تو نہیں لکھ دیا جس سے باس ناراض ہو جائے۔ اصل میں کوئی ناراض نہیں ہوتا، لیکن اس کا دماغ بچپن کی اس عادت کو دہرا رہا ہوتا ہے کہ "اگر میں غلطی کروں گا تو مجھے قبول نہیں کیا جائے گا۔"

یہ خیالات کیوں پیدا ہوتے ہیں؟ دماغ خوشی کے لیے نہیں، بقا کے لیے بنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ منفی پہلو پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔ پرانے صدمے، بچپن کے تلخ تجربات، ناکامی یا تعلقات کے مسائل دماغ میں ایسے نقش چھوڑ جاتے ہیں جو ہر نئی صورت حال میں حرکت میں آ جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ عادات جیسے ہر بات پر اوور تھنکنگ، دوسروں کی رائے کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دینا، یا ہر چیز پر مکمل کنٹرول کی خواہش بھی ان خیالات کو بڑھاتی ہیں۔

ان خیالات کو توڑنے کے لیے سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ خیال حقیقت نہیں ہوتا۔ اگر دماغ کہتا ہے کہ "سب مجھ سے ناراض ہیں" تو خود سے سوال کریں "کون؟ کب؟ کس نے کہا؟" زیادہ تر صورتوں میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ دوسرا قدم یہ ہے کہ اس سوچ کو بار بار آنے دینے کے بجائے وقت کی حد لگائیں۔ مثال کے طور پر، اگر ایک ہی بات دماغ میں چل رہی ہے تو صرف دس منٹ اسے سوچنے کے لیے رکھیں اور باقی دن میں خود کو روکیں۔

دماغ کو نئے سگنل دینا بھی ضروری ہے۔ گہری سانس کی مشق کریں: چار سیکنڈ سانس اندر لیں، چار سیکنڈ روکیں، اور چار سیکنڈ میں باہر نکالیں۔ کسی مثبت سرگرمی جیسے چہل قدمی، کسی دوست سے بات، یا جرنل لکھنے کی عادت ڈالیں۔ اگر یہ خیالات روزمرہ زندگی متاثر کر رہے ہیں تو پیشہ ور مدد لینا کمزوری نہیں بلکہ ذہنی صحت کی ضرورت ہے۔ کلینیکل سائیکالوجسٹ کے ساتھ CBT سیشن میں ایسے خیالات کی جڑ پہچانی جا سکتی ہے اور عملی حکمتِ عملی سیکھی جا سکتی ہے۔

یاد رکھیں خیالات حقیقت نہیں ہوتے لیکن ان پر یقین کرنا آپ کی زندگی بدل دیتا ہے۔ آج سے خود کو یہ چیلنج دیں کہ بغیر ثبوت کے کسی بھی منفی خیال کو سچ نہ مانیں۔

ہماری زندگیوں میں بےچینی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم جہاں ہیں وہاں ہونا ہی نہیں سیکھاسارا دن یا تو ماضی میں ہوتے ہیں ...
05/09/2025

ہماری زندگیوں میں بےچینی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم جہاں ہیں وہاں ہونا ہی نہیں سیکھا
سارا دن یا تو ماضی میں ہوتے ہیں
یا
مستقبل میں
اگر کہیں نہیں ہوتے تو بس "حال" ہی میں نہیں ہوتے...

゚viralfbreelsfypシ゚viral

゚viralシ



نفسیات کی بات ہیلتھی شیم (Healthy Shame) بمقابلہ ٹاکسک شیم (Toxic Shame) تعلقات میںانسانی رشتوں میں “شرم” ایک فطری اور ا...
21/08/2025

نفسیات کی بات

ہیلتھی شیم (Healthy Shame) بمقابلہ ٹاکسک شیم (Toxic Shame) تعلقات میں

انسانی رشتوں میں “شرم” ایک فطری اور اہم جذبہ ہے، لیکن اس کی دو قسمیں ہیں: ہیلتھی شیم (صحت مند شرم) اور ٹاکسک شیم (زہریلی شرم)۔ دونوں کا رشتوں پر بالکل مختلف اثر پڑتا ہے۔

ہیلتھی شیم (Healthy Shame):

یہ وہ شرم ہے جو انسان کو اپنی حدود کا احساس دلاتی ہے اور دوسروں کے جذبات کا احترام کرنے میں مدد دیتی ہے۔
• یہ انسان کو عاجزی (humility) سکھاتی ہے۔
• اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے اور انہیں درست کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔
• تعلقات میں ہمدردی، نرمی اور عزت پیدا کرتی ہے۔
• اگر کوئی شریکِ حیات یا ساتھی غلطی کرے تو وہ معذرت خواہ ہو سکتا ہے اور رشتہ مزید مضبوط ہوتا ہے۔

مثال: اگر شوہر بیوی سے سخت لہجے میں بات کر دے اور بعد میں اسے شرمندگی (healthy shame) محسوس ہو، تو وہ معافی مانگے گا، اپنی غلطی درست کرے گا، اور رشتہ مضبوط ہوگا۔

ٹاکسک شیم (Toxic Shame):

یہ وہ شرم ہے جو انسان کے وجود کو ہی برا اور ناقص قرار دیتی ہے۔ یہ شرم اندرونی زہر کی طرح انسان کو کمزور کر دیتی ہے۔
• انسان یہ سمجھنے لگتا ہے کہ “میں ہی برا ہوں” نہ کہ “میری غلطی بری تھی”۔
• یہ خود اعتمادی اور محبت کرنے کی صلاحیت کو ختم کر دیتی ہے۔
• تعلقات میں یہ احساس پیدا کرتی ہے کہ “میں محبت کے قابل نہیں ہوں”۔
• اکثر یہ بچپن کی زیادتیوں، سخت تنقید، یا رشتوں میں مسلسل رد کیے جانے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
• ایسے لوگ رشتوں میں یا تو حد سے زیادہ defensive ہو جاتے ہیں یا پھر خاموش اور دبے ہوئے رہتے ہیں۔

مثال: اگر بیوی شوہر سے کہے “تم ہمیشہ ناکام ہو، تم کسی کام کے نہیں”، تو شوہر اندرونی طور پر ٹاکسک شیم محسوس کرے گا۔ اس کا اثر یہ ہو گا کہ وہ رشتے میں اعتماد کھو دے گا، محبت کی بجائے خوف اور کمزوری محسوس کرے گا۔

رشتوں میں فرق:
1. ہیلتھی شیم → تعلقات کو نرمی، معافی اور سچائی کے ذریعے مضبوط بناتی ہے۔
2. ٹاکسک شیم → تعلقات کو زہر آلود کرتی ہے، جس سے اعتماد ٹوٹتا ہے اور جذباتی فاصلے بڑھتے ہیں۔

ٹاکسک شیم سے نجات کے طریقے:
• اپنے آپ کو یہ سمجھانا کہ “میں برا انسان نہیں، بلکہ میں نے غلطی کی ہے”۔
• پارٹنر کے ساتھ کھلے دل سے بات کرنا، جذبات کو دبانے کے بجائے بانٹنا۔
• Self-compassion (خود پر نرمی) اپنانا۔
• منفی باتوں کو اپنے وجود کی پہچان نہ بننے دینا۔
• اگر ضرورت ہو تو تھراپی یا کونسلنگ سے مدد لینا۔

ہیلتھی شیم رشتوں میں محبت اور اعتماد کو بڑھاتی ہے، جبکہ ٹاکسک شیم رشتوں کو زہریلا اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار کر دیتی ہے۔ اصل فرق یہ ہے کہ ہیلتھی شیم “غلطی پر شرمندگی” ہے، جبکہ ٹاکسک شیم “اپنی ذات پر شرمندگی” ہے
゚viralfbreelsfypシ゚viral

゚viralシ





Please share karian عوامی آگاہی کے لئے نفسیات کی بات آپ کے ساتھ  ہم  میں سے بہت سارے  لوگ  سوچوں کی یلغار سے پریشان ہوتے...
21/08/2025

Please share karian
عوامی آگاہی کے لئے
نفسیات کی بات آپ کے ساتھ ہم میں سے بہت سارے لوگ سوچوں کی یلغار سے پریشان ہوتے ہیں
اوور تھنکنگ (Overthinking) کیا ہے؟

اوور تھنکنگ کا مطلب ہے بار بار ایک ہی سوچ یا مسئلے کو ذہن میں گھماتے رہنا، بغیر کسی نتیجے یا حل تک پہنچے۔ یہ عادت انسان کو ذہنی دباؤ، پریشانی اور بے چینی میں مبتلا کر دیتی ہے۔ ایسے لوگ ماضی کی غلطیوں، مستقبل کے خدشات یا چھوٹی چھوٹی باتوں پر بار بار سوچتے رہتے ہیں۔ نتیجے میں نیند خراب ہو جاتی ہے، دل بوجھل رہتا ہے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔

اوور تھنکنگ سے چھٹکارا پانے کے طریقے:
1. سوچوں کو پہچانیں: جب بھی بار بار سوچنے لگیں تو فوراً خود کو یہ احساس دلائیں کہ یہ اوور تھنکنگ ہے۔
2. وقت کی حد مقرر کریں: کسی مسئلے پر غور کرنے کے لیے محدود وقت طے کریں، مثلاً 10 يا 15 منٹ، اس کے بعد ذہن کو دوسری سرگرمیوں میں لگائیں۔
3. عملی قدم اُٹھائیں: سوچتے رہنے کے بجائے چھوٹے چھوٹے عملی اقدامات کریں۔ عمل مسئلے کو حل کرتا ہے جبکہ اوور تھنکنگ بڑھاتا ہے۔
4. Mindfulness يا حال پر توجہ: ماضی يا مستقبل کے بجائے حال پر توجہ دیں۔ سانس کی مشقیں اور مراقبہ مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
5. لکھنے کی عادت ڈالیں: جو بات بار بار دماغ میں آئے، اسے کاغذ پر لکھ لیں۔ اس طرح دماغ ہلکا ہو جاتا ہے۔
6. مثبت سوچ اپنائیں: منفی پہلوؤں کے بجائے مثبت امکانات پر غور کریں۔
7. مصروف رہیں: ورزش، کتاب پڑھنا، شوق یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا دماغ کو اوور تھنکنگ سے دور رکھتا ہے۔

یاد رکھیں:
اوور تھنکنگ کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے خیالات کے غلام بننے کے بجائے ان پر قابو پائیں
゚viralfbreelsfypシ゚viral







゚viralシ

Address

M K Hospital Opp Agha Khan Hospital Main Jamshoro Road Hyderabad
Hyderabad
71000

Telephone

+92222100771

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr.Shahnawaz M.K Dal Senior Psychiatrist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr.Shahnawaz M.K Dal Senior Psychiatrist:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category