Dr Amjad YousafXai

Dr Amjad YousafXai Orthopedics /Trauma Surgeon

27/10/2025

میڈیکل کالج میں داخلہ نہ ملنا ،ناکامی نہیں، شاید نجات ہو۔

یہ بات سننے میں تلخ لگتی ہے مگر حقیقت میں میٹھی ہے ۔
آج کے دور میں میڈیکل کالج میں داخلہ نہ ملنا ہمیشہ نقصان نہیں ہوتا، بلکہ کبھی کبھی یہ اللہ کی طرف سے بہتر سمت کی رہنمائی بھی ہوتی ہے۔

خواب اور حقیقت کا فرق

ہر والدین کا خواب ہوتا ہے کہ ان کا بچہ ڈاکٹر بنے،
سفید کوٹ پہنے، عزت کمائے، زندگی سنوارے۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ:
• میڈیکل تعلیم آج ایک مہنگا کاروبار بن چکی ہے۔
• ایک عام پرائیویٹ کالج میں MBBS پر کروڑوں روپے لگ جاتے ہیں۔
• پھر بھی ہزاروں ڈاکٹرز اسپیشلائزیشن کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں۔
• ہاؤس جاب کے بعد بے روزگاری عام ہے۔
• محنت زیادہ، آمدن کم، دباؤ زیادہ ،اور خوشی بہت کم۔

اگر کوئی بچہ داخلہ حاصل نہیں کر سکا تو شاید یہ زندگی کی رحمت ہے، نہ کہ بدقسمتی۔

دنیا بدل گئی ہے ، نئے دروازے کھل گئے ہیں

ایک وقت تھا جب کامیابی صرف دو راستوں میں سمجھی جاتی تھی: ڈاکٹر یا انجینئر۔
اب یہ سوچ پرانی ہو چکی ہے۔
دنیا میں
‏Artificial Intelligence، Health Technology , Medical Law، Psychology، Data Science، Entrepreneurship
‏Other fields like Law , architecture, designing etc
جیسے شعبوں میں اتنی گنجائش اور عزت ہے کہ ایک عام طالب علم بھی اگر اپنی سمت ٹھیک چن لے تو
ڈاکٹر سے زیادہ بااثر، مطمئن اور کامیاب ہو سکتا ہے۔

کئی ایسے نوجوان آج “ڈاکٹر” نہیں مگر دنیا کے علاج کا نظام بدل رہے ہیں۔
کسی نے ایجوکیشن ریفارم میں کردار ادا کیا،
کسی نے میڈیکل ریسرچ کو ڈیجیٹل بنایا،
اور کسی نے مریضوں کی خدمت کا نیا راستہ نکالا ،بغیر MBBS کے۔

اصل سوال: “میں فیل کیوں ہوا؟” نہیں “میں کس کام کے لیے بنا ہوں؟”

انسان کی کامیابی صرف اس پیشے میں نہیں جو مشہور ہو، بلکہ اس میدان میں ہے جو اس کے اندر کی صدا سے میل کھائے۔
اگر کسی کو میڈیکل میں جگہ نہیں ملی، تو ممکن ہے کہ
اللہ اس کے لیے کسی اور دروازے کی کنجی بنانا چاہتا ہو۔
کسی کے لیے وہ کنجی قانون ہو سکتی ہے،
کسی کے لیے ٹیکنالوجی،
کسی کے لیے تعلیم یا سوشل ریفارم۔
دنیا کو صرف ڈاکٹرز نہیں چاہئیں ،
بلکہ ایماندار انسان، مصلح دماغ، اور درد رکھنے والے دل چاہئیں۔

دکھ فطری ہے ، لیکن وہی انجام نہیں

ہاں، خواب ٹوٹنے پر دکھ ہوتا ہے۔
والدین کے دل پر بوجھ آتا ہے،
طالب علم خود کو ناکام سمجھتا ہے۔
لیکن یاد رکھیں:
• یہ نظام محدود ہے، آپ نہیں۔
• آپ کا مقام کسی سیٹ سے طے نہیں ہوتا۔
• اور اکثر اللہ انسان کو اُس جگہ نہیں لے جاتا جہاں وہ جانا چاہتا ہے ،
بلکہ وہاں لے جاتا ہے جہاں وہ اصل میں ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر ہونا صرف MBBS نہیں

ڈاکٹر وہ ہے جو زخموں کے پیچھے موجود روح کا درد سمجھے۔
جو انسانیت، شعور اور اصلاح کا کام کرے۔
اگر آپ میں علم کی بھوک، دیانت اور احساس زندہ ہے،
تو آپ جس میدان میں بھی جائیں،
وہاں آپ “ڈاکٹر” ہی ہوں گے ،
شاید جسموں کے نہیں، مگر روحوں کے معالج۔

تو اگر آپ یا آپ کا بچہ آج میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں لے سکا،
تو مایوس نہ ہوں ،
زندگی کے امتحان میں یہ فیل نہیں، بلکہ نیا آغاز ہے۔
ہر راستہ جسے اللہ بند کرتا ہے،
اس کے مقابلے میں ایک بہتر دروازہ کھول دیتا ہے۔
بس یقین رکھیں،
شاید آپ “ڈاکٹر” نہیں بن سکے ،
مگر اللہ چاہے تو کسی ڈاکٹر سے زیادہ قیمتی انسان ضرور بن سکتے ہیں۔

پروفیسر امجد تقویم

26/10/2025

ایم ڈی کیٹ میں فیل ہونے والے طلباء سیدھا دبئی اور ملائیشیا جانے کا پلان بنائے۔ پانچ سال بعد ان کے ڈاکٹرز کلاس فیلو سڑکوں پر تنخواہ بڑھانے کے لئے سرکار کے سامنے روئیں گے جبکہ دبئی اور ملائیشیا والوں نے اپنے گھر بنائے ہوں گے، شادیاں کی ہوگی اور گاؤں کے حجرے میں حاجی صیب کی حیثیت بھی حاصل ہوگی۔ لوگ اپنے معاملات کے صلح میں حاجی صاب کو اگنور بھی نہیں کریں گے۔

میڈیسن میں آئے اچھی بات ہے بہت مبارک ہو۔ نہ آئے تو قرض لے لو لیکن دبئی ملائیشیا اٹلی کینیڈا وغیرہ کے لئے آج ہی رات سے پلان بناؤ!

یہ مذاق میں نہیں کہہ رہا، سیریئس مشورہ ہے۔

11/10/2025

ڈاکٹر ملک چھوڑ کر کیوں جا رہے ہیں ؟؟؟

اس سوال کا جواب کوئی اتنا پیچیدہ نہیں ۔۔
اگر آپ کسی بھی قریبی سرکاری ہسپتال چلے جائیں تو ایک عام شخص بھی یہ اندازہ لگا سکتا ہے کہ جہاں دس ڈاکٹر ہونے چاہئیں وہاں ایک یا دو ڈاکٹرکام کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر کے ساتھ ایڈمن کا ، لواحقین کا ، میڈیا کا عمومی رویہ نہ صرف انتہائی توہین آمیز ہوتا ہے بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اُس میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔۔

ہسپتال میں کبھی بھی کوئی سیاسی شخص نہ صرف آپ کی تذلیل کر سکتا ہے بلکہ کھڑے کھڑے نولری سے بھی نکال سکتا ہے۔

لیکن اس سب کے بیچ خود ڈاکٹرز کا بھی بہت ہاتھ ہے اقربا پروری اور ذاتی تعلقات کی بنا پر چند ڈالٹروں کو آسان پوسٹوں پر لگانا اور وہیں دوسرے ڈاکٹروں کو رگڑا لگانا بھی بددلی کا باعث بنتا ہے۔

اور اس سب کے آخر میں جب ایک عام ڈاکٹر دیکھتا ہے کہ اس کی عزت اور جان محفوظ نہیں اور اپنے کام کے بدلے میں اچھی تنخواہ یا فیس مانگنے پر اُسے قصائی کا لقب ملے تو وہ اس ملک میں رہنے کا کیوں سوچے گا ؟؟؟
اور ہاں مسیحا کو بھی مسیحائی کی ضرورت ہے !!!

10/10/2025

کوئی ایک بھی ڈاکٹر پاکستان میں نہیں رہنا چاہتا
جو یہاں ہیں وہ صرف یہ تو اپنے ماں باپ کی وجہ سے ہیں یہ پھر کسی اور مجبوری سے

07/10/2025

: "سفید کوٹ کے پیچھے"

نرس کی ڈانٹ، سینئر کا طنز،
اور رات بھر کی ڈیوٹی کے بعد خالی جیب
کبھی کسی ماں نے اپنے بیٹے کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا تھا،
“بیٹا، ڈاکٹر بن جانا، لوگوں کا درد کم کرنا، اللہ برکت دے گا!”
اور وہ بیٹا، ماں کی آنکھوں میں خواب دیکھتا،
خود کو ایک دن سفید کوٹ میں تصور کرتا،
جہاں مسکراہٹیں بانٹنے کی خواہش تھی،
جہاں دل میں صرف ایک جذبہ تھا — خدمت کا۔

پانچویں جماعت سے شروع ہونے والا سفر،
میٹرک، ایف ایس سی، انٹری ٹیسٹ،
اور پھر میڈیکل کالج کی دہلیز تک پہنچنے والا،
یہ وہ راستہ تھا جہاں نیند، خوشیاں اور سکون
سب قربان گاہ پر چڑھ چکے تھے۔

دن رات کی محنت کے بعد جب سفید کوٹ کندھوں پر آیا،
تو لگا جیسے خواب پورا ہو گیا۔
لیکن جلد ہی حقیقت نے چہرے سے خوابوں کی چمک چھین لی۔
ہاؤس جاب کے دن — جہاں ڈاکٹر کہلانے والا شخص
اکثر بلی آفیسر بن کر رہ جاتا ہے۔
نرس کی ڈانٹ، سینئر کا طنز،
اور رات بھر کی ڈیوٹی کے بعد خالی جیب۔
یہ سب “پریکٹس” کا حصہ کہہ کر برداشت کر لیا جاتا ہے۔

پھر جب وہ ڈاکٹر آخرکار اپنی تختی کلینک پر لگاتا ہے،
تو باہر کے لوگ سمجھتے ہیں “اب تو نوٹ برس رہے ہوں گے!”
لیکن کوئی نہیں جانتا کہ وہ فیس جو وہ لیتا ہے،
اس میں بجلی کا بل، سٹاف کی تنخواہ،
اور کلینک کی صفائی بھی پوری نہیں ہوتی۔
وہ خود سے سوال کرتا ہے:
“میں نے یہ سب کیوں کیا تھا؟ لوگوں کا درد کم کرنے کے لیے؟
یا اپنا درد بڑھانے کے لیے؟”

اور پھر گھر والے، رشتہ دار، دوست —
سب سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر بننے کے بعد زندگی بدل گئی۔
کسی کو اندازہ نہیں کہ
وہ ڈاکٹر جو دوسروں کے زخم بھرتا ہے،
خود اندر سے کتنا ٹوٹ چکا ہوتا ہے۔
وہ جو دوسروں کو حوصلہ دیتا ہے،
خود اپنے حوصلے کو بچانے کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔

لیکن پھر ایک دن، وہ مریض جو کبھی مرنے کے قریب تھا،
اسی کے ہاتھوں ٹھیک ہو جاتا ہے۔
ماں کی آنکھوں سے شکر کے آنسو بہتے ہیں،
اور وہ کہتی ہے،
“اللہ تمہیں خوش رکھے بیٹا، تم نے میری دنیا بچا لی۔”

اُس لمحے ڈاکٹر کی آنکھیں بھیگ جاتی ہیں،
اور وہ جان لیتا ہے —
یہی اُس کے پیشے کا اصل انعام ہے۔
نہ پیسہ، نہ شہرت،
بس کسی کی دعا، کسی کا سکون۔




















06/10/2025

کسی بھی #ایمرجنسی کی صورت میں کوشش کریں کہ ہمیشہ سرکاری ہسپتال جائیں۔ سرکاری ہسپتال کا جونیئر ترین ڈاکٹر یا ہاؤس آفیسر یا پیرامیڈیکل سٹاف بھی ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے اور سینئر ڈاکٹر بھی اگر بالفرض موقع پر ایمرجنسی میں موجود نہیں تب بھی وہ ہمیشہ رابطے میں ہوتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر فوری طور پر پہنچ بھی جاتے ہیں۔
میں خود اپنے سب دوستوں اور رشتہ داروں کو بھی یہی مشورہ دیتا ہوں خواہ آپ جتنے بھی امیر ہوں ایمرجنسی ہمیشہ سرکاری ہسپتال میں اچھی مینیج ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ریسکیو 1122 بھی ہمیشہ مریض کو سرکاری ہسپتال لے کر جاتے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی سمجھنا ضروری ہے کہ ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل کے ہاتھوں میں صرف کوشش کرنا ہے صحت دینا یا زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔تو سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل عملے سے بھی ویسے ہی ادب سے پیش آئیں جیسے آپ ہزاروں روپے دینے کے باوجود پرائیویٹ ہسپتال میں ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل عملے سے پیش آتے ہیں۔
24/7 آپکے لیے وہاں موجود ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل آپ کے لیے اور آپ کے پیاروں کے لیے اپنی نیندیں قربان کر کے وہاں موجود ہیں۔
لہٰذا آپ بھی ان سے محبت سے پیش آئیں میں لکھ کر دیتا ہوں بدلے میں آپکو شیرینی ہی ملے گی۔
میڈیا میڈیکل کے شعبے کو برا بنا کر پیش کرتا ہے جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔
جزاک اللہ خیر
اس آگہی کو آگے پھیلائیں، شعور پھیلانا بھی صدقہ ہے
Copied

30/09/2025

پریس ریلیز وائی ڈی اے خیبرپختونخواہ۔۔۔
انصاف کی حکومت کی عوام پر مہربانیاں جاری۔۔۔
پشاور کے سب سے بڑے اور تاریخی سرکاری اسپتال لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیرِ علاج مریضوں کے لیے ایک چونکا دینے والا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ وہ بیڈز جو ماضی میں مریضوں کو مفت فراہم کیے جاتے تھے، اب ان پر 10 ہزار روپے ایک رات گزارنے پر وصول کی جائے گی۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال تجربات کا مرکز بن چکا ہے ، ائے روز کبھی نرس کو صوبے کے بڑے ہسپتال کا ڈین بنایا جاتا ہے ، تو کبھی پہلے سے مفلوج صحت نظام میں مریضوں کے لئے مزید مشکلات پیدا ہورہے ہے۔

اس فیصلے سے صحت کے نظام میں مزید مشکلات بڑھنے کا خدشہ ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مہنگائی اور بے روزگاری نے پہلے ہی عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔

ہم حکومت وقت سے پرزور مطالبہ کرتے ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کرے اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال سمیت تمام سرکاری اسپتالوں میں صحت کی سہولیات کو عوام کے لیے مفت رکھنے کے اقدامات کرے۔

په پېښور کې د خېبرپښتونخوا د ناروغانو لپاره د تر ټولو لوی او مشهور روغتون په اړه يوه لويه او حيرانوونکې خبره:اوس ناروغان...
30/09/2025

په پېښور کې د خېبرپښتونخوا د ناروغانو لپاره د تر ټولو لوی او مشهور روغتون په اړه يوه لويه او حيرانوونکې خبره:
اوس ناروغان بايد د يوې ورځې د تېرولو لپاره په روغتون کې لس زره پاکستاني روپۍ جمع کړي.
د هېواد په اقتصاد کې يوه مهمه پرمختګ.

19/06/2025
19/06/2025
19/06/2025

Address

Zehran
Kabbal
0946

Telephone

+923459453639

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Amjad YousafXai posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr Amjad YousafXai:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category