30/08/2025
*PRESS RELEASE*
30/08/2025
*پیما پریس کانفرنس، عباسی شہید ہسپتال کے ڈاکٹرز کی تنخواہیں روکنا اور طبی سہولیات کا فقدان:*
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی نے عباسی شہید ہسپتال کے ڈاکٹرز کی تنخواہوں کے مسئلے پر پیما ہاوس کراچی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA) ، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن(YDA)، اور عباسی شہید ہسپتال کے ڈاکٹرز جن میں ہاوس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کے نمائندوں نے شرکت کی اور پریس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے سندھ کے صدر پروفیسر عبداللہ متقی ، پیما کراچی کے صدر ڈاکٹر سید احمر حامد ، جنرل سکریٹری ڈاکٹر ذیشان انصاری، پیما کراچی کے جوائنٹ سیکریٹری اور YDA کے پیٹرن ڈاکٹر عمر سلطان اور YDA سندھ کے صدر ڈاکٹر وارث جاکھرانی ، YDA کراچی کے صدر ڈاکٹر فیصل جاوید ، عباسی شہید ہسپتال کے ہاوس آفیسر اور پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کے نمائندے ڈاکٹر عاطف اور ڈاکٹر عمر، PMA سندھ کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد خان شر بھی موجود تھے۔
پریس کانفرنس میں عباسی شہید ہسپتال کے ڈاکٹرز کی گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے حوالے سے، مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کی جانب سےدیئے گئے شدت پسندی پر مبنی بیان کی مذمت کی گئی۔ بتایا گیا کہ صوبے بھر میں پی جی (Postgraduates) کی تنخواہ 104000 روپے ہے۔ جبکہ عباسی شہید ہسپتال میں 75 ہزار ہے، جو کہ ریگولر نہیں ہے۔ایچ او (House Officers) کی تنخواہ صوبے بھر میں 65 ہزار ہے۔ جبکہ عباسی شہید ہسپتال میں 45 ہزار ہے، جو پچھلے5 ماہ سے ادا نہیں دی گئی۔70 فیصد آر ایم او (RMO) کام نہیں کر رہے، گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں۔عباسی شہید ہسپتال میں 2012 سے اور کے ایم ڈی سی (KMDC) میں 2007 سے کوئی بھرتی نہیں ہوئی۔50 فیصد ڈاکٹر ریٹائر ہوچکے ہیں۔جبکہ بہت سے ڈیپارٹمنٹس غیر فعال ہیں۔سینئر ڈاکٹرز وارڈز چندہ/خیرات کی بنیاد پر چلا رہے ہیں کیونکہ وارڈز میں دوائیاں موجود نہیں۔پرانے بلاک میں 4 لفٹس میں سے 3 خراب ہیں۔ 1800 سے زائد ملازمین کے لیے اسپتال کے اندر کوئی کینٹین نہیں ہے، اسٹاف اور ڈاکٹرز کو چائے، پانی اور کھانے کے لیے باہر جانا پڑتا ہے۔ پچھلے ایک ہفتے سے اسپتال میں پانی نہیں ہےاور صفائی ستھرائی کی صورتحال نہایت ناقص ہے۔ صفائی کا عملہ بہت کم ہے۔ جنرل وارڈز اور شعبہ ایمرجنسی میں کوئی دوا حتیٰ کے جان بچانے والی ادویات تک موجود نہیں۔ او پی ڈی میں چند دوائیاں ہیں جو باقاعدگی سے استعمال نہیں ہوتیں۔ آپریشن تھیٹر میں صورتحال نہایت ناقص ہے سرجری کے 3 یونٹس ہیں اور صرف دو فیکلٹی ممبرز موجود ہیں۔ نیورو سرجری غیر فعال ہے۔ ٹراما کا کوئی آپریشن نہیں ہوتا۔ اسپتال میں ریڈیالوجی سروسز نہایت ناقص ہیں، مریض سی ٹی اسکین کے لیے باہر جاتے ہیں۔
اصل منصوبہ اسپتال کو پرائیویٹائز کرنا ہے۔ ریونیو جنریشن کے نام پر چارجز لگائے گئے ہیں جو مستقل بڑھائے جا رہے ہیں۔ موجودہ میئر اور بلدیاتی قیادت نےہسپتال کی ترقی اور بہتری کے لیےفنڈز فراہم نہیں کیے گئے۔ موجودہ میو نسپل کمیشنر جوتنخواہو ں کی عدم ادائیگی، ہسپتال کی ابتر معاشی صورتحال اور کرپشن کا مرکزی ذمے دار ہے اس کے علاوہ ہسپتال کے اندر موجود مختلف سیاسی پارٹیوں کے وہ عہدیدار موجود ہیں جو کام نہیں کرنا چاہتے۔
کراچی میٹرو پولیٹن یونیورسٹی (KMU) کے معاملات :
سندھ اسمبلی اور سندھ گورنمنٹ کی نوٹیفکیشن کے مطابق کے ایم ڈی سی اور عباسی پر مشتمل اسے ایک میڈیکل یونیورسٹی بننا تھا مگر ا سے جنرل یونیورسٹی بنا دی گئی ۔اس کا پہلا وائس چانسلر ایک نان ڈاکٹر کو بنایا گیا۔یونیورسٹی بننے کے بعد ا سے جو گرانٹ HEC اور سندھ گورنمنٹ سے ملنی چاہیے وہ اب تک نہیں ملی ۔کے ایم ڈی سی میں آخری اپوائنٹمنٹ 2007 میں اور عباسی ہسپتال میں 2012 میں ہوئ۔ ان وجوہات کی بنیاد پر عباسی اور کے ایم ڈی سی میں ڈاکٹرز اور نان کلنیکل اسٹاف کی شدید کمی ہے۔
*مطالبات:*
• ہاوس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹرز کے بقایا جات کی فی الفور ادائیگی۔
• ہاوس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹرز کے وظیفہ کو صوبہ سندھ کے دیگر طبی اداروں کے مساوی اور سی پی ایس پی کے مروجہ اصولوں کے مطابق کیا جائے۔
• عباسی شہید ہسپتال کے اندر طبی سہولیات کی بہتری کے لیے بلا تعطل فنڈز ، ادویات اور دیگر سہولیات مہیا کی جائیں ۔
• ڈاکٹرز اور طبی عملے کی کمی کو فی الفور پورا کیا جائے۔
• کراچی میٹرو پو لیٹن یونیورسٹی کی گرانٹ صوبائی حکومت اور ایچ ای سی فوری جاری کرے تاکہ تعیناتیاں اور دیگر سہولیات شروع کی جا سکے۔
• ہسپتال کے اندر صفائی ستھرائی اورکام کے ماحول کو بہتر کیا جائے تاکہ طبی عملہ یکسوئی کے ساتھ اپنی خدمات سر انجام دے سکے۔
جاری کردہ:
شعبہ نشرو اشاعت
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) ، کراچی۔