Meer Herbal Dawakhan

Meer Herbal Dawakhan (Diseases Specialist)
Hepatitis,Sugar,Blood Pressure, Piles, KidneyStone ,UricAcid, Asthma, paralysi

(Diseases Specialist)
Hepatitis,Sugar,Blood Pressure, Piles, KidneyStone ,UricAcid, Asthma, paralysis, Cholesterol,Heart Disease,Male & Female S*x problem

25/02/2025
*امساک اعلیٰ قوّتِ بَاہ شوگر*انتشار تناؤ شہوت زبردست ، امساک اعلیٰ ، قوّتِ بَاہ ، شوگر کا بادشاہ نسخہ ہےشوگر زیابیطیس او...
25/02/2025

*امساک اعلیٰ قوّتِ بَاہ شوگر*

انتشار تناؤ شہوت زبردست ، امساک اعلیٰ ، قوّتِ بَاہ ، شوگر کا بادشاہ نسخہ ہے

شوگر زیابیطیس اور کثرتِ ج**ع کے نتیجہ میں ہونیوالی جسمانی و اعصابی اور مردانہ کمزوری کا مکمل علاج
شنگرف زاعفرانی کیپسول امساک انتشار تناٶ شہوت ناپید یا کمزور ، دخ*ل سے پہلے ھی اخراج بافراغت ، دخ*ل ھو بھی گیا تو گھڑی پل میں واپسی ، جس دن وظیفہ زوجیت ادا کرلیا اس کے کئی دن بعد تک تھکاوٹ سستی بہر حال شنگرف زعفرانی کیپسول کا نسخہ پیش کر رہا یہ نسخہ خاص مغلظ منی ، مولد خون، ،مقوی اعضاۓ ریئسہ شہوت انگیز اور ممسک خاص ہے جسکے چند دن کے استعمال سے بدن میں جوانی کی لہریں موجزن ہوجاتی ہیں ، مدتوں سے چلی آرهی نقاهت کمزوری کا قلع قمع کر کے جسم میں طاقت و قوت خاص کا طوفان پیدا کرتا هےضعفِ باہ کے پرانے مریضوں کے لیے آب حیات کا کام دیتا هے ۔مردانہ کمزوری کی اکسیر الااثر دوا جس سے جوهر حیات بکثرت پیدا ہوتا ہے رقت منی کو گاڑهاکرکےلمحات خاص کو دیر تک طولانی کر کے حقیقی شباب سے ہم کنار کرتا ہے

*نسخہ*
جائفل ، جلوتری ، اذراقی مدبر ، لونگ ، عاقرقرحا ، زعفران ، بچھناک مدبر ، جند بیدستر ، تریاق خالص ، بزرالبنج ، دارچینی ، صدف صادق ، شنگرف مکلسہ در لہسن ، سب اجزاء ایک ایک تولہ

*ترکیب تیاری*
سب اجزاء کا الگ الگ سفوف بناکر مکس کرکے 500 ملی گرام کے کیپسول بھرلیں

*ترکیب استعمال*
ایک کیپسول بوقت ضرورت ھمراہ دودھ استعال کر کے وہ فائدہ حاصل کرین جس کا آپ نے تصّور بھی نہ کیا ھو گا۔۔۔ اس کا ھر گز یہ مطلب نہیں کہ یہ صرف وقتی امساک کے لیۓ ھے یہ سرعتِ انزال ، زکاوتِ حس کے ساتھ ساتھ شوگر زیابیطیس اور کثرتِ ج**ع کے نتیجہ میں ھونیوالی جسمانی و اعصابی اور مردانہ کمزوری کا مکمل علاج ہے ھمراہ دودھ

تیارشدہ دستیاب ہے تیار شدہ حاصل کرنے کے لئے رابطہ کیجیے 03152159559

09/07/2024

🔷 وِل پاور مضبوط کریں🔷

امریکہ کے ایک پچپن سالہ آدمی کو ایک کالا جادو کرنے والے نے بد دعا دی کہ تم جلد مر جاؤ گے اور تمہیں کوئی بچا نہیں سکے گا.

دن بدن آدمی کی حالت بگڑتی گئی یہاں تک کہ اس کا تیس کلو وزن کم ہو گیا.

اسے ہسپتال لے کر گئے، تمام رپورٹس کلئیر تھیں. جس ڈاکٹر کو اس کا کیس دیا گیا اس نے اس مریض کی بیوی سے علیحدگی میں پوچھا کہ کیا کچھ ایسا ہے جو اس سب کی وجہ ہے؟

اس کی بیوی نے بتایا کہ ایک کالے علم والے نے اسے موت کی بد دعا دی تھی۔

ڈاکٹر نے اگلے دن نرس سے ایک انجیکشن لانے کو کہا. اور مریض کو بتایا کہ میں اس کالا جادو کرنے والے سے ملا ہوں اسے پولیس کی دھمکی دی تو اس نے بتایا کہ اس نے تم پر چھپکلی کے انڈے پھینکے تھے ان میں سے ایک چھپکلی تمہارے جسم میں ہے اور اندر سے تمہیں ختم کر رہی ہے. اس انجیکشن سے تمہیں الٹی آئے گی. اور وہ چھپکلی باہر آجائے گی.

آدمی کو الٹی آئی اور ڈاکٹر نے آنکھ بچا کر اس میں چھپکلی ڈال دی. اس کے بعد حیرت انگیز طور پر وہ آدمی ٹھیک ہوتا چلا گیا اور لمبی زندگی جیا.

قصہ مختصر ...
ہم بیماریوں سے نہیں مرتے ہم اپنے دماغ کے ہاتھوں مرتے ہیں۔ یہ ہمیں یقین دلا دیتا ہے کہ اب ہم نہیں بچیں گے. اسی لیے ایک آدمی جب لیور کینسر سے مرا تو اس کے پوسٹمارٹم میں پتا چلا وہ ٹیومر تو بہت چھوٹا تھا اور پھیل بھی نہیں رہا تھا. وہ آدمی اس لیے مرا کیونکہ اس نے سمجھ لیا تھا کہ وہ اس کینسر سے جلد مر جائے گا.

بات کرتے ہیں عادات کی....
فرض کریں...
مجھ سے صبح اٹھا نہیں جاتا. یعنی دیر تک سونے کی عادت....
تو بتاؤ میں کیسے اپنی یہ عادت بدلوں.
کچھ کہیں گے کہ کچھ دن جلدی اٹھنے کی کوشش کریں، عادت بن جائے گی.
کتنے دن؟
کچھ لوگ کہتے ہیں اکیس دن اور کچھ کے مطابق ساٹھ دن لگتے ہیں عادت بدلنے میں.

اور مجھے لگتا ہے ہم ایک لمحے میں اپنی عادت بدل سکتے ہیں.
اگر ول پاور اسٹرانگ ہو تو ہم آج ہی اپنی عادت بدل سکتے ہیں.

ہم اپنی ول پاور اسٹرانگ کرتے ہیں. کرنا ہے تو بس کرنا ہے. لیکن پہلے دیکھنا ہے کہ عادت بدلنے کا کوئی فائدہ بھی ہو گا؟ یا ہم یوں ہی خوار ہوں گے؟

اگر میں صبح جلدی اٹھوں تو بہت سے کام کر سکتا ہوں..... سب سے بڑھ کر اپنی امی کی ڈانٹ سے بچ جاؤں گا..

ہر کام کرنے کی وجہ ہوتی ہے, اگر آپ کے پاس وجہ نہیں ہے نا تو آپکو پڑھائی بورنگ لگتی ہے, وجہ ہو تو بورنگ ترین سبجیکٹ بھی ہم ہضم کر جاتے ہیں. تو کیا ہماری اس عادت کی بھی کوئی وجہ ہے ......یا نہیں....

"سکندر اعظم نے پوری دنیا فتح کی تھی."

"واپس آیا تو ایک درویش نے کہا سکندر تم نے کچھ نہیں کیا زندگی میں, سکندر حیران ہوا کہ میں دنیا فتح کر آیا ہوں اور آپ کہتے ہیں میں نے کچھ نہیں کیا؟ تو درویش بولا سکندر تم میرے غلام کے بھی غلام ہو."
" درویش نے کہا, نفس میرا غلام ہے اور تم نفس کے غلام ہو."

"مطلب یہ کہ سکندر نے چاہے پوری دنیا فتح کر لی پر اصل جنگ تو انسان کی خود سے ہوتی ہے. اگر وہ خود سے ہی نہیں جیت پاتا تو اس دنیا کا کیا کرنا؟ جب ہمارا خود پر ہی بس نہیں چلتا تو دوسروں پر معتبر بن کر کیا کرنا؟"

ہم کہتے ہیں عادت چھوڑنا آسان نہیں ہے...
تو کیا دنیا جیتنا آسان تھا؟

ہم کہتے ہیں کہ ہم یہ کام کریں گے مگر کل سے... Decision کا لفظ cease سے ہے مطلب ختم. پیچھے جو ہے اسے ہم اسی لمحے ختم کرتے ہیں. آخری بار, پہلی بار وغیرہ کچھ نہیں ہوتا۔

30/05/2024

۔۔۔۔۔ پراسٹیٹ
اب پراسٹیٹ پھول جانا اور بڑھ جانے کے بارے مین آپ کو تفصیلا آگاہ کر چکا ھون اور پراسٹیٹ کے بڑھ جانے سے پیدا شدہ بیماریون کا بھی ذکر کر دیا۔ اب صرف ایک نقطہ رہ گیا ھے اس کا مختصر ذکر کرون گا تفصیلی ذکر کینسر کے بارے مین قسط وار مضامین کا ایک سلسہ شروع کرنے لگا ھون جس مین دماغ کا کینسر ٹیومر چھاتی گلے منہ جگر گردے مثانہ کا کینسر اور کینسر کے بارے مین تفصیلی مضمون کہ یہ کیون اور کیسے پیدا ھوتا ھے انشاء اللہ اس مین ذکر آۓ گا ابھی مختصر پراسٹیٹ کینسر کا سمجھ لین ۔۔۔۔۔۔ پراسٹیٹ کینسر کی علامات عظم غدہ قدامیہ کی ھی ھین پیشاب رک رک کر اور بار بار آتا ھے ۔ مثانہ مین پھر بھی پیشاب موجود رھتا ھے ۔ بعض مریضون مین آخر تک کوئی علامات موجود نہین ھوتین ۔ اور یہ بھی یاد رکھین یہ مرض اکثریت مین 70 تا 80 سال کی عمر مین ھوا کرتا ھے اور یہ بھی ذھن نشین کر لین پاکستان مین 80 سال کی عمر تک پہنچ جانے پر 70 فیصد لوگون مین یہ مرض پایا جاتا ھے ۔ اور یہ بھی دماغ مین بٹھا لین ۔ ان مین 6 تا 7 فیصد ھی لوگ بیماری کا اظہار کرین گے باقی مین باوجود کینسر ھونے کے کوئی علامت ظاھر نہین ھوا کرتی یہان تک کہ ان کے پراسٹیٹ کا سائز تک نارمل ھوتا ھے ۔ اگر میری بات مذاق نہ سمجھین تو یہ بوڑھے لوگ کینسر جسم مین ھونے کے باوجود کینسر پروف ھوتے ھین ۔ کینسر بھی سوچتا ھو گا کہ کہان آ کر پھنس گیا اب یہ بابا تو شرارت کرنے ھی نہین دیتا ۔ ھان البتہ یہ پراسٹیٹ کا کینسر غدد سے نکل کر کبھی ھڈیون مین بھی ہہنچ جاتا ھے تو ہھر ھڈیون مین شدید درد ھوا کرتا ھے پھر یہ بزرگ لوگ اور تو کوئی شکایت نہین کرتے بلکہ یہ ضرور کہین گے پتہ نہین کمزوری بڑھاپے کی وجہ سے اتنی بڑھ گئی ھے حکیم صاحب کہ اب ھڈیون مین بھی درد ھوتا ھے مجھے امید ھے آپ لوگ کافی حد تک سمجھ گئے ھونگے علاج کی طرف آتے ھین ھان یاد آیا لیبارٹری ٹیسٹون کی حکماء کو تو ضرورت نہین ھے اب اس مضمون کی وجہ سے لیبارٹری ٹیسٹ رپورٹ لکھے دیتا ھون تاکہ انہین آسانی رھے ۔۔۔ بلڈ مین ایسڈ فاسفیٹیز اور PSA بڑھ جاتا ھے ۔ PSA عظم غدد مین بھی بڑھ جایا کرتا ھے ۔ لیکن 10 ملی گرام فی سی سی سے زیادہ صرف کینسر مین ھی بڑھتا ھے ۔ سٹیج a اور b مین کینسر گلینڈ تک ھی محدود رھتا ھے سٹیج c مین خ*ل سے باھر آ جاتا ھے اور سٹیج d مین جسم کے دیگر حصون مین خاص کر ھڈیون مین بھی سرایت کر جاتا ھے اب علاج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عظم غدد کا شافعی علاج ۔۔ غدی اعصابی ملین ۔۔ حب بندق ۔۔ اکسیر بادیان ۔۔ تریاق غدد دین
غدد ہھول جانے پہ شربت بزوری یا دیگر الکلائن مشروبات سفوف مدر کے ساتھ دین ۔۔۔۔۔۔ نسخہ حب بندق ۔۔ چھلکا ریٹھہ ۔ رائی ۔۔ گندھک آملہ سار برابر وزن پیس کر حب نخودی بنا لین دو گولی 3 دفعہ دن مین دین ھمراہ پانی ۔۔۔۔۔۔ غدی اعصابی ملین نسخہ ۔۔سنڈھ 30 گرام ۔ نوشادر 40 گرام ۔ ریوند خطائی 40 گرام ۔ سناء مکی 40 گرام ۔ مرچ سیاہ 10 گرام ۔ ھلدی 40 گرام پیس کر کیپسول 00 بھر لین ایک تا دو کیپسول 3 دفعہ دن مین ۔۔۔ اکسیر بادیان نسخہ ۔ ھلدی 10 گرام ۔ ملٹھ 10 گرام ۔ بادیان 10 گرام ۔ ریوند خطائی 30 گرام پیس کر سفوف بنا لین ماشہ تک 3 دفعہ دن مین ھمراہ پانی۔۔۔۔۔ تریاق غدد نسخہ ۔ گندھک آملہ سار ۔ گل عشر ۔ سہاگہ ھموزن پیس کر 00 کیپسول بھر لین ایک کیپسول 3 دفعہ دن مین ۔۔۔۔۔۔۔ نوٹ اھم دوا براۓ عظم پراسٹیٹ یہ دوا میری طرف سے آپ سب کو تحفہ ھے ۔۔۔ سرکنڈہ کی جڑ پاؤ کو تین کلو پانی مین بھگو دین دو دن بعد اتنا ابالین کہ پانی 1 کلو رہ جاۓ تو چھان کر 2 ملی لٹر سپرٹ کلوروفارم ملا لین تاکہ یہ پانی خراب نہ ھو 10 ملی لٹر روزانہ پلا دین یا ہھر 3 گرام تازہ جڑ کا روزانہ قہواہ پلا دین پراسٹیٹ کی end تک کی مرض اس سے ٹھیک ھو جاۓ گی

25/05/2024

*کرغیزستان کی ڈاکٹر ساز منڈی*

*ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری*

*حالیہ دنوں میں پاکستان میں کرغیزستان کا نام ہر اخبار اور ٹی وی کے سکرینوں پر نظر آ رہا ہے، اس کی وجہ وہاں موجود پاکستان میڈیکل کے طلبا پر مقامی باشندوں کے پرتشدد حملے ہیں۔ یہ ملک ازبکستان کو چھوڑ کر اس خطے کا سب سے غریب اور غیر ترقی یافتہ ملک ہے۔ اس لیے اس کی ایک تہائی آبادی دیگر ملکوں میں کام کی تلاش میں جاتی ہے۔ اس ملک کا سب سے بڑا بزنس جسم فروشی ہے۔ اور اس کے افراد دیگر وسطی ایشیائی ممالک کی طرح دیگر ملکوں میں بھی جسم فروشی کے لیے جاتے ہیں۔*
*لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ گزشتہ ایک دو دہائیوں میں اچانک پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، مصر اور دیگر ترقی پذیر ممالک سے ہزاروں کی تعداد میں میڈیکل کے طلبا نے اس ملک کا رُخ کرنا شروع کر دیا اور یہاں بڑی تعداد میں میڈیکل یونیورسٹیاں اور کالجز بننا شروع ہو گئے۔ ان یونیورسٹیوں کے پانچ سے لے کر پندرہ پندرہ کیمپسز ہیں۔ مجھے 2015 میں جب میں پشاور یونیورسٹی میں ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ تھا۔ اس ملک اور اس کے تمام ہمسایہ ممالک میں جانے کا اتفاق ہوا ہے اور میں نے ان ممالک کا تعلیمی نظام ان کی یونیورسٹیوں اور کالجوں کو جا کر دیکھا ہے۔*
*کرغیزستان کے تعلیمی اداروں کا حال انتہائی ناگفتہ بہ تھا، اور وہاں کسی کو بھی انگریزی زبان نہیں آتی تھی، سارے لوگ کرغیز اور روسی زبان میں بات چیت کرتے تھے، کہیں کہیں ازبک زبان بھی لوگ بول لیتے تھے، ان کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بنیادی سہولیات بھی دستیاب نہیں تھیں۔ کرغیز حکومت کی یہ بہت بڑی خواہش تھی کہ وہ پاکستانی یونیورسٹیوں کے سات ایم او یو سائن کریں۔ اور ان ایم او یوز کا ایک ہی بنیادی مقصد تھا کہ پاکستانی یونیورسٹیاں ان طلبا کو جن کو وہ داخلہ نہیں دے سکتی ہیں، قائل کریں کہ وہ کرغیز یونیورسٹیوں میں داخلہ لیں جس میں انہیں مختلف رعایتیں دی جائیں گی۔*
*یہاں تک تو ان کا مطالبہ کسی حد تک درست تھا۔ مگر یہ ساری باتیں بتانے والے اور پاکستان کی یونیورسٹیوں کو ایم او یو کے لیے راغب کرنے والے لوگ کرغیز نہیں تھے بلکہ یہ پاکستانی ہی تھے جن کا تعلق لاہور اور پنجاب کے کچھ شہروں سے تھا۔ یہ زیادہ پڑھے لکھے اور تعلیم کے شعبہ کے ماہرین بھی نہیں تھے۔ میں نے جب کرغیز یوں سے معلوم کیا کہ ان لوگوں کو انہوں نے بطور ترجمان رکھا ہے۔ تو ان کا جواب بہت چونکا دینے والا تھا۔*
*کہ یہ سب لوگ جو ہندوستانی، بنگلہ دیشی، پاکستانی، ترک اور مصری ہیں یہ یہاں تعلیمی ادارے چلا رہے ہیں۔ ان لوگوں نے یہاں بہت انویسٹمنٹ کی ہے۔ جن دو پاکستانی حضرات سے میری ملاقات ہوئی تھی۔ وہ ٹریول ایجنٹ تھے۔ اس دور میں جو پمفلٹ انہوں نے ہمیں دیے تھے وہ لاہور سے چھپ کر گئے تھے۔ جن کو پڑھ کر حیرت ہوتی تھی کہ وہاں میڈیکل میں داخلے کی شرائط صرف بارہ برس کی تعلیم تھی، اور کوئی دوسری شرط نہیں تھی اور ان پر لکھا ہوا تھا کہ طالب علم کو سو فیصد یقینی پانچ برس میں ایم ڈی کی ڈگری دی جائے گی، جس کو وہی ادارے پاکستان کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے پاس کرنے کی ذمہ داری بھی لے رہے تھے۔*
*ایسا دنیا میں شاید ہی کہیں ہوتا ہو گا۔ میں جس یونیورسٹی سے گیا تھا اس کا میڈیکل کی تعلیم سے کچھ لینا دینا نہیں تھا اس لیے میں نے اس وقت زیادہ کریدنے کی کوشش نہیں کی لیکن وہاں موجود جو ایجنٹ تھے انہوں نے بار بار آفر کی کہ جو طلبا آپ کی توسط سے آئیں گے ہم اس کا آپ کو معقول کمیشن دیں گے۔ اور آپ ہمارے وہاں نمائندہ بن جائیں۔ جس پر ہم نے ہنس کر ان کو ٹال دیا تھا۔ بشکیک میں ایک مخصوص جگہ پر بہت زیادہ تعداد میں ہاسٹل تعمیر ہوئے تھے جن میں ہزاروں کی تعداد میں طلبا رہائش پذیر تھے اور ان علاقوں کا انتظام پاکستانی اور زیادہ تر ہندوستانی لوگوں کے ہاتھوں میں تھا۔*
*اس علاقہ میں جاکر ایسا لگتا تھا کہ جیسے بندہ پاکستان آ گیا ہو اور لاہور یا راولپنڈی میں کہیں گھوم رہا ہو مگر ایک فرق تھا وہ یہ کہ سینکڑوں کی تعداد میں کرغیز اور ازبک جسم فروش عورتیں ہر جگہ آپ کا پیچھے کرتی تھیں اور چند سو پاکستانی روپوں کے عوض جسم فروشی کی پیشکش کرتی تھیں۔ اس ماحول اور صورتحال کو دیکھ کر ہم نے وہاں دس پندرہ منٹ سے زیادہ وقت نہیں گزرا اور وہاں سے بخیر وعافیت رخصتی کو غنیمت جان کر اپنے ہوٹل کا رُخ کیا۔*
*جن چند پاکستان طالب علموں سے وہاں بات چیت ہوئی ان سب کا کہنا تھا کہ پڑھائی اور پریکٹس نام کی کوئی شے وہاں پر نہیں ہے۔ مگر سب طالب علم لازمی پاس ہوتے ہیں اور بہتر گریڈز کے لیے اضافی پیسے دینے پڑتے ہیں۔ یہی حالت جلال آباد اور اوش کے شہروں میں بھی تھی۔ ان تینوں شہروں میں پاکستانیوں کی اتنی زیادہ تعداد تھی کہ حیرت ہوتی تھی کہ یہ اتنے سارے پاکستانی یہاں کیسے آ گئے۔ ان شہروں کی یونیورسٹیوں کے میڈیکل کالجز کے کیمپسوں میں جاکر ایسا لگتا تھا کہ یہ پاکستان اور انڈیا کے شہر ہیں۔*
*کمال دیکھیں کہ ہم مختلف ریستورانوں میں کھانے کھانے گئے مگر کسی ایک جگہ کوئی انگلش سمجھنے والا نہیں تھا، میں ازبکی زبان بول سکتا تھا تو کوئی نہ کوئی ازبکی بولنا والا مل جاتا تھا تو اس سے بات چیت ہو پاتی تھی۔ وہاں سارے پاکستانی، انڈین، بنگلہ دیشی اور دیگر ممالک کے لوگ اپنے اپنے ایجنٹوں کے فراہم کردہ علاقوں، گھروں اور ہاسٹلوں میں رہائش پذیر تھے۔ کرغیز لوگ ان غیر مقامی افراد کو کچھ زیادہ پسند نہیں کرتے تھے، اور ان کا خیال تھا کہ یہ باہر سے آئے لوگ ان کی زندگی کے لیے عذاب بنتے جا رہے ہیں۔*
*وہاں سے واپسی پر میں نے کئی مرتبہ کوشش کی کہ پی ایم ڈی سی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے حکام بالا کے علم میں یہ بات لاؤں کہ اس ملک کو پاکستانی طلبا کے لیے میڈیکل تعلیم میں بین کر دیں مگر باوجود کوششوں کے میں اس میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ یہ لوگ جو یہاں میڈیکل کالجز اور ہاسٹل چلا رہے ہیں یہ کون ہیں۔ تو اس سوال کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ انسانی سمگلروں کا وہ مربوط نیٹ ورک ہے جو انڈیا، پاکستان، بنگلہ دیش، مصر، ایران، ترکی اور کئی دیگر ممالک میں مصروف کار ہے جو ان غریب ممالک کے لوگوں کو مختلف زمینی اور سمندری راستوں سے یورپ لے جاتے ہیں یا بھجواتے ہیں۔*
*ان کا آپس میں تعلق بہت مستحکم ہے۔ کرغیزستان ان کے لیے جنت ہے اس لیے کہ ان ممالک سے لوگوں کو یہاں لاکر ایک ماہ یا اس سے کچھ زیادہ عرصہ ٹھہراتے ہیں۔ ان سے اس رہائش اور خوراک کی مد میں خطیر رقم لیتے ہیں۔ اور پھر ان لوگوں کو قازقستان اور بیلاروس اور کئی دیگر راستوں سے یورپ بھیجتے ہیں۔ یہ راستے ایران، ترکی اور دیگر علاقوں کے مقابلے میں بہت آسان اور کم خطرے والے ہیں۔ *کرغیزستان جانے کے لیے اس کی سٹوڈٹنس ایزی پالیسی کا سہارا لیا جاتا ہے اور پھر وہاں سے زیادہ تر افراد کو یورپی روس کے ملکوں کے ویزے بھی باآسانی مل جاتے ہیں۔*
*یوں یہ ملک غیر قانونی طور پر یورپ جانے والوں کے لیے عالم برزخ کا کام دیتا ہے۔ اس کام کو قانونی شکل دینے کے لیے یہاں میڈیکل کالجز بنائے گئے اور پھر یہ سلسلہ اتنا بڑھ گیا کہ یہ بذات خود ایک بہت بڑے کاروبار کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ پاکستان کے عاقبت نااندیش حکمران اور لالچی اور رشوت خور ٹولا ان کالجوں سے ڈگری لینے والوں کو یہاں کے میڈیکل کی ڈگری کی توثیق کے امتحانوں میں پاس کر دیتا ہے اور یہ نااہل اور نالائق لوگ جو ایف ایس سی میں پچاس فیصد نمبر لینے کے قابل نہیں تھے انہیں انسانی جانوں کے ساتھ کھیلنے کی کھلی اجازت اور سرٹیفکیٹ دے دیتے ہیں۔*
*اس وقت اس ملک میں پاکستان کے ہزاروں طلبا میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن کی مد میں کروڑوں ڈالرز کا زرمبادلہ اس ملک سے جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں جو ڈگریاں لے کر یہ لوگ واپس آرہے ہیں ان کی استعداد کار اور اس شعبہ میں صلاحیت اور مہارت انتہائی ناقص ہے۔ ان کے داخلے اور امتحان کا نظام قابل اعتبار نہیں ہے۔ وہاں رہنے والے طلبا کا اخلاقی معیار بہت زیادہ گر چکا ہوتا ہے اس لیے کہ اس مادر پدر آزاد معاشرے میں جہاں سو پاکستانی روپوں میں جنسی بھوک مٹانے کی سہولت دستیاب ہو وہاں کیا خاک لوگ تعلیم حاصل کریں گے۔*
*وہاں سے یہ طالب علم ایڈز اور دیگر بیماریاں لے کر اس ملک میں آرہے ہیں۔ اس ملک کے لوگوں کو کون سمجھائے کہ ڈاکٹر بننا ہی بہتر زندگی کی ضمانت نہیں ہے اگر ان کے بچے پاکستان میں ڈاکٹرز نہیں بن پا رہے ہیں تو انہیں کسی اور شعبہ میں لے جائیں جہاں سے وہ عزت اور صحت مند زندگی کے ساتھ کامیاب ہو کر اپنی زندگی گزاریں گے۔ وہ ملک جو اس وقت پاکستان سے بھی تعلیمی صورتحال میں بد تر ہے وہاں لاکھوں روپے سالانہ خرچ کر کے بچوں کی زندگیاں کیوں تباہ کر رہے ہیں۔*
*اور پاکستان حکومت کے وہ ادارے جو ان کے سہولت کار بن رہے ہیں ان کو پوچھنے والا کوئی کیوں نہیں ہے۔ آج سے چار برس پہلے جب ان پر پابندی لگائی گئی تھی تو یقیناً اس کی کوئی وجہ تو ہوگی۔ پھر اس پابندی کو کن لوگوں نے ختم کیا اور ان ہزاروں بلکہ لاکھوں ڈگری ہولڈرز کو پی ایم ڈی سی کے امتحان میں کس نے پاس کروایا اور ان کو پاکستان کے سرکاری ہسپتالوں میں پاکستانی سرکاری اعلی درجہ کے میڈیکل کالجوں کے فارغ التحصیل ڈاکٹروں کو چھوڑ کر کس نے نوکریاں دیں۔*
*کیا پی ایم ڈی سی کو پی ایم سی میں تبدیل کرنے کی وجوہات کبھی اس قوم کو بتائی جائیں گی۔ کیا ان اداروں میں کام کرنے والوں کے اثاثے اور بیرون ملک اثاثوں کی چھان بین کوئی ادارے کرے گا۔ کیا کوئی عدالت ان کو بلا کر ان سے کچھ پوچھنے کی جرات کرسکے گی۔ یہ کام چھپ کر نہیں ہو رہا بلکہ سرعام ہو رہا ہے ہر برس جب سیزن شروع ہوتا ہے سینکڑوں ایجنٹس ان طالب علموں کو راغب کرنے کے لیے بڑے بڑے شہروں اور اب تو چھوٹے چھوٹے قصبات اور گاؤں گاؤں کیمپ لگاتے ہیں، انسانی سمگلر جو ہر جگہ موجود ہیں انہیں طالب علموں کو لانے کے لیے کمیشن دیا جاتا ہے۔*
*جو طلبا وہاں پہلے سے ہیں انہیں نئے طلبا کو ورغلا کر وہاں لانے پر کمیشن ملتا ہے۔ اس کمیشن کے چکر میں وہ کم بخت اپنے رشتے داروں اور گاؤں کے دیگر بچوں کو راغب کرتے ہیں اور انہیں مصنوعی جنت کے قصے اور بغیر محنت کے ڈگری کا بتا کر وہاں لے جاتے ہیں، اگر ڈیٹا نکالا جائے تو زیادہ تعداد میں وہ بچے نکلیں جن کا تعلق ایک ہی ضلع یا پھر ایک ہی قصبہ یا گاؤں سے ہو گا۔ مجھے حیرت اس بات پر تھی لوگوں نے اپنی معصوم بچیوں کو وہاں بھیجا تھا، کیا کوئی باہوش و حواس باپ اپنی بیٹی کو ایسی جگہ بھیج سکتا ہے جہاں کی اپنی عورتوں کا کام جسم فروشی ہو اور جہاں کے بیشتر مرد اس کام میں دلالی پر مامور ہوں۔*
*یہ ایجنٹ ان نادان بچوں کے سامنے کرغیزستان اور اس جیسے دیگر ملکوں کی جو خیالی تصویر بنا کر دکھاتے ہیں اس کی رنگینی میں وہ کھو جاتے ہیں اور ان کے والدین کو جو خواب دکھائے جاتے ہیں وہ ناقابل بیان ہیں۔ لوگ قرض لے کر اور زمینیں بیچ بیچ کریا پنشن کے تمام پیسے ان پر لگا دیتے ہیں۔ جس کا کوئی عملی فائدہ نہیں ہوتا۔ اس ملک میں سرکاری محکموں اور اداروں میں اختیارات کا استعمال اپنے ذاتی فائدے اور پاکستان کی تباہی کے لیے سرعام کیا جاتا ہے۔*
*مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔پھر جب کوئی قیامت ٹوٹتی ہے تو ہر سیاسی ج**عت اور نام نہاد سوشل ایکٹیوسٹ سرگرم ہو جاتے ہیں۔ اور ایک دوسرے کو سیاسی طور پر نیچے دکھانے کے لیے ہر حد سے گزر جاتے ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پی ایم ڈی سی ملک کے اندر تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے کام کرنے کی بجائے ان کاموں میں مصروف کار ہیں۔ اگر کوئی اس کاروبار کا سراغ لگائے تو ان اداروں کے کئی ایک اعلی عہدہ دار اس میں شریک اور ملوث نکلیں گے۔ ورنہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ انگریزی وہاں کوئی بول نہیں سکتا اور اردو میں میڈیکل کی تعلیم دینے کا رواج یہاں بھی نہیں ہے تو یہ طالب علم کیسے وہاں سے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ جو بچہ یہاں پچاس فیصد نمبر نہیں لے سکتا جہاں لاکھوں کی تعداد میں طلبا نوے فیصد سے زیادہ نمبر لیتے ہیں وہ ایک اور نظام میں جا کر کیسے پڑھ اور سیکھ سکتا ہے۔ داخلہ لینے کے لیے ایجنٹ کو پیسے دیں یا پھر ان کی ویب سائٹ پر جاکر فارم بھریں اور پاکستان میں موجود ان کا ایجنٹ فوراً ان کو ویزے کے لیے تمام ڈاکومنٹس ایک گھنٹے کے اندر تیار کر کے فراہم کر دیتا ہے لیکن فیس پہلے جمع کرواتا ہے اور ایک یا دو دنوں میں ویزے لگوا کر انہیں یہاں سے روانہ کر دیا جاتا ہے۔*
*جہاں سے ان طالب علموں کی تباہی کا سفر شروع ہوتا ہے اور پانچ برس بعد یہ سفر مسلسل والدین کا خون چوس چوس کر پیسے منگوانے اور عیاشی کرانے کے بعد ختم ہوجاتا ہے اور یہ طالب علم نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھوا کر واپس پہنچ جاتے ہیں اور پھر سفارشوں اور رشوتوں سے میڈیکل پریکٹس کے لیے ہسپتالوں کا رُخ کرتے ہیں اور جو افورڈ کر سکتے ہیں وہ خطیر رقم خرچ کر کے پاس ہو جاتے ہیں اور جو ایسا نہیں کر سکتے وہ برسوں اور کبھی کبھی دہائیوں تک سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں اور کلینکوں کے چکر کاٹتے رہتے ہیں یا کہیں پر جاکر بغیر پی ایم ڈی سی کے سرٹیفکیٹ کے عطائی ڈاکٹر بن کر کام کر رہے ہوتے ہیں۔*
*انسانی سمگلنگ ایک مکروہ دھندا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کی سالانہ جانیں چلی جاتی ہیں، ہزاروں کی تعداد میں پاکستان سالانہ اپنے اربوں روپے ان نوسر بازوں کے ہاتھوں لٹا دیتے ہیں۔ مگر حکومت اس سلسلے میں کچھ نہیں کرتی۔ کرغیز ستان کے میڈیکل کالجز کا اصل دھندا یہی ہے، ذرا ریکارڈ نکال کر دیکھ لیں کہ کتنے پاکستانیوں نے کرغیز ستان تک تعلیم کے لیے سفر کیا اور کتنے واپس آئے آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے۔ عجیب ملک جہاں ایک دوسرے کی خواب گاہوں میں تو کیمرے لگا دیتے ہیں اور ان کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ سال کے بارہ ماہ کیسے داخلے جاری رہ سکتے ہیں اور پوری دنیا میں ایک دفعہ یا دو مرتبہ تعلیمی سال کے شروع میں داخلے ہوتے ہیں۔*
*لیکن کرغیزستان کے ان نام نہاد یونیورسٹیوں میں آپ کسی بھی وقت داخلہ لے سکتے ہیں۔ اور ہمارے عقل کے اندھوں کو سمجھ نہیں آتی کہ یہ انسانی سمگلنگ کے لیے اس ملک تک رسائی کا کاروبار ہے اور کچھ نہیں۔ حالیہ دنوں میں جب یہ واقعات ہوئے ہیں تو انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا سے ان مافیاز اور ایجنٹوں نے اپنے بیشتر اشتہار اور معلومات ہٹا دی ہیں۔ یہ چند ماہ تک زیر زمین چلے جائیں گے اور پھر زر کے پجاریوں کی مدد سے پاکستان کے نوجوانوں کو لوٹنے کے لیے دوبارہ سرگرم ہوجائیں گے اور ہماری عدالتیں اور اداروں کی کان پر جوں تک نہیں رینگے گی*۔

04/03/2024

لیڈ یعنی سیسہ ایک دھات ہے جس کے مرکبات کا استعمال کچھ عرصہ پہلے تک کپڑے اور چمڑہ رنگنے، گھروں، دیواروں اور دروازے کے رنگ و روغن، فصلوں کی کیڑے مار ادویات، پٹرول، میک اپ کی اشیاء حتیٰ کہ کھانے پینے کی چیزوں میں بھی کیا جاتا تھا.

جیسے جیسے ہمارا علم بڑھا ہم نے جانا کہ سیسہ اور اس کے مرکبات انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہیں. دنیا بھر میں ان کے عام استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی. یہاں تک کہ بندوق کی گولی جس سے جانوروں یا پرندوں کا شکار کیا جاتا جو بعد میں انسان کھاتے ہیں اس میں بھی سیسے کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی. آپ یہاں سے اندازہ لگائیں کہ سیسہ کے مرکبات کے نقصانات اس قدر زیادہ اور عمیق تھے کہ دیواروں اور دروازوں پر کئے گئے رنگوں میں سے بھی اس کے بخارات نکل کر سانس کے ذریعہ صحت پر اثر انداز ہورہے تھے.

جدید سائنس نے یہاں تک راہنمائی کی ہے کہ انسانی جسم کا کوئی بھی عضو ایسا نہیں کہ جس کو سیسہ کے مرکبات نقصان نہ پہنچائے ، اور دوسرا یہ کہ اس کی کم سے کم مقدار قابل استثناء مقدار پانچ مائیکرو گرام ہے. یعنی ایک گرام کا دس ہزارواں حصہ بھی اگر سانس یا خو راک کے ذریعہ جسم میں داخل ہو جائے تو وہ بھی قابل قبول نہیں .

اسی طرح ایک اور دھات ہے کرومیم. کرومیم کے مرکبات بھی مختلف اشیاء کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں. یہ بطور خاص چمڑے کی تیاری، دھاتوں کے بھرت جیسے سٹین لیس سٹیل اور دھاتوں کی ملمع کاری جیسے موٹر سائیکل کے مڈ گارڈ پر کرومیم کی چمکدار تہہ، وغیرہ میں استعمال ہوتے ہیں. کرومیم کے مرکبات بھی انسانی صحت کے لیے سیسہ یا بعض حالتوں میں سیسہ سے بھی زیادہ خطرناک ہیں. کرومیم کے مرکبات خاص طور پر انسانوں میں مختلف اقسام کے سرطان کا سبب بنتے ہیں.

خطرناک سیسہ اور زہریلے کرومیم کے ملاپ سے ایک کیمیائی مرکب بنتا ہے، جسے لیڈ کرومیٹ کہتے ہیں. اس کیمیائی مرکب میں سیسہ اور کرومیم دونوں خطرناک ترین دھاتیں شامل ہوتی ہیں. یہ مرکب چمکدار پیلے رنگ کا ہوتا ہے. اور اس کا استعمال بھی بطور رنگ کیا جاتا رہا ہے. جو کہ ظاہر ہے اب دنیا بھر میں نہ صرف متروک بلکہ منع ہے. لیڈ کرومیٹ سانس یا خوراک کے ذریعہ سے انسانی جسم میں داخل ہوجائے تو یہ پھیپھڑوں، دل یا دیگر اعضاء کے امراض کا سبب بنتا ہے. بلکہ اس بات کے بہت زیادہ امکانات ہیں کہ جسم میں اس کی موجودگی کینسرکے خلیوں کی تخلیق کا سبب بن جائے گی.

اس ساری جانکاری کے بعد انتہائی افسوس کے ساتھ یہ بتایا جارہا ہے کہ پاکستان میں سٹینفورڈ یونیورسٹی امریکہ اور آغا خان خان یونیورسٹی کراچی کے اشتراک سے کئے جارہے ایک حالیہ سروے کے نتیجہ میں یہ بات سامنے آئی ہے پاکستان کے مختلف شہروں سے حاصل کردہ ہلدی کے نمونوں میں پچاس فیصد تک میں لیڈ کرومیٹ کی اچھی خاصی مقدار پائی گئی ہے.

اس سے پہلے بنگلہ دیش اور بھارت میں ہلدی میں سے لیڈ کرومیٹ کی ملاوٹ کے شواہد ملے تھے. بھارت کے کچھ علاقوں میں تیس فیصد اور بنگلہ دیش میں چالیس فیصد تک ہلدی میں لیڈ کرومیٹ کی آمیزش نوٹ کی گئی. پھر وہاں سرکار نے ایک مضبوط اور منظم مہم کے ذریعے ہلدی میں لیڈ کرومیٹ کی ملاوٹ کو کم کیا ہے. لیکن پاکستان کے بارے میں ہمیں خوش فہمی تھی کہ شاید یہاں ایسا نہیں ہوتا ہوگا. مگر مذکورہ بالا سروے نے ہلا کر رکھ دیا ہے.

ہلدی کو جب عام طریقہ سے کھیت میں ڈال کر خشک کیا جاتا ہے تو اس میں ایک ماہ سے دو ماہ تک کا عرصہ لگ جاتا ہے. اس دوران اگر کھیت میں پھیلائی گئی ہلدی پر بارش پڑ جائے تو اس کا رنگ بہت گہرا بھورا یا کالا ہو جاتا ہے. ایسی ہلدی کو چچڑ کہا جاتا ہے. اس کی رنگت کی وجہ سے اس کی قیمت بہت کم ہوجاتی. ایسی ہلدی کو دوبارہ ہلدی کا رنگ دینے کے لیے اور نسبتاً کم معیار کی ہلدی کو چمکدار پیلا کرنے کے لیے اس کو پالش کیا جاتا ہے. اس پالش کے عمل کے دوران ہلدی کو لوہے کے ڈرموں میں ڈال کر گھمایا جاتا ہے جس سے اس پر چپکی ہوئی مٹی اور اس کا چھلکا اتر کر الگ ہوجاتا ہے، بیشتر صورتوں میں اس پالش کے عمل کے دوران ہی لیڈ کرومیٹ ڈال دیا جاتا ہے.

پاکستان کے مختلف شہروں سے حاصل کیے گئے نمونوں کے تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ لاہور میں تیس فیصد کراچی میں چالیس جبکہ گوجرانوالہ سے حاصل کیے گئے نمونوں میں پچاس فیصد تک میں یہ زہر موجود ہے. ستم بالائے ستم یہ کہ صرف پاوڈر ہلدی میں ہی نہیں ثابت ہلدی میں بھی لیڈ کرومیٹ کی آمیزش موجود ہے بلکہ زیادہ ہے.

The best nutrient to boost collagen. Basically, collagen is a protein that connects your body together. Collagen is in m...
02/03/2024

The best nutrient to boost collagen. Basically, collagen is a protein that connects your body together.

Collagen is in many different parts of your body, including your:
• Cartilage
• Tendons
• Ligaments
• Bones
• Teeth
• Skin
• Eyes
• Vessels
• Gut
• Spinal discs
• Fascia
• Muscles

The top nutrient that boosts collagen is copper. Copper has a direct effect on making collagen, preventing the loss of collagen, and making elastin.

Copper is a trace mineral that's needed in a very small amount, but it's necessary for the enzymes that allow proteins to form.

Symptoms of a copper deficiency:
• Swayback (lordosis)
• Loose skin
• Aging skin
• Hernias
• Weak joints
• Weak spinal discs
• Varicose veins
• Weak muscles

Benefits of copper:
• It transports iron
• It supports immunity
• It can help reduce excess sweating
• It supports endurance exercise
• It can help slow down greying
• It can help improve balance in the dark or when your eyes are closed
• It can help decrease uric acid
• It can help detox fluoride
• It helps warm your feet

Foods rich in copper:
• Liver
• Kidney
• Oysters
• Shellfish
• Shiitake mushrooms
• Sesame seeds

Common causes of a copper deficiency:
• A lack of copper in the soil
• Gastric bypass surgery
• Taking too much ascorbic acid
• Taking too much zinc
• Consuming too much sugar
• Consuming alcohol
• Consuming too much fiber (added functional fibers)

    Contact us for free health consultation.18 things your face can tell you about deep health problems. What you can do...
02/03/2024




Contact us for free health consultation.

18 things your face can tell you about deep health problems.

What you can do to help improve your health naturally.
Take a look!

1. Balding - A sign of high DHT (testosterone)
• Pumpkin seeds
• Green tea
• Zinc

2. Losing outer eyebrows - A sign of hypothyroidism
• Iodine

3. Bloodshot eyes - A sign of liver issues and insulin resistance
• Avoid junk food
• Avoid alcohol

4. Dark circles beneath eyes - A sign of insulin resistance

5. Bags beneath eyes - A sign of blood sugar problems or kidney issues

6. Oily skin - A sign of high androgens (men) or PCOS (women)
• Zinc


7. Facial hair (women) - A sign of high androgens

8. Acne - A sign of high androgens

9. Cataracts - A sign of vitamin deficiency and high insulin
• Vitamin A
• Vitamin B1 (benfotiamine)
• NAC drops

10. Red cheeks - A sign of Cushing syndrome and high cortisol

11. Grey or brown cheeks - A sign of melasma and high estrogen
• Avoid unnecessary hormone medications
• Avoid environmental plastics
• Avoid estrogenic chemicals
• Use DIM
• Consume cruciferous vegetables
• Take iodine (sea kelp)

12. Peeling, rough or dry skin, or Dermatitis - Signs of low omega-3s and high omega-6s
• Increase fatty fish
• Cod liver oil
• Avoid chicken, fried foods, nuts, and grains
• Avoid junk food

13. Dry eyes - A sign of low omega-3s
• Cod liver oil

14. Dry hair - A sign of low omega-3s
• Cod liver oil

15. Blackheads - A sign of low vitamin D
• Sun exposure
• Mushrooms
• Supplements

16. Cracked corners of mouth - A sign of low vitamin B2
• Avoid refined flour
• Take vitamin B2

17. Cold sores - A sign of HS1 virus infection and a weak immune system
• Garlic
• Zinc
• Avoid stress

18. Rounded face - A sign of high insulin

How to balance your ratio of omega-fatty acids? Why you need to do this ?  The average person's diet is way too high in ...
02/03/2024

How to balance your ratio of omega-fatty acids?

Why you need to do this ?

The average person's diet is way too high in omega-6 fatty acids and too low in omega-3 fatty acids. The ideal ratio of omega-6 fatty acids to omega-3 fatty acids is 1:1.

If you're deficient in omega-3 fatty acids, you could have cognitive issues or problems with your eyes. Men may also experience problems with low testosterone and fertility.

Having high omega-6 fatty acids and low omega-3 fatty acids may potentially lead to:
• Stiff red blood cells
• Thick blood
• Obesity (visceral fat)
• Insulin resistance or diabetes
• Inflammation
• Thrombus
• Vasospasm
• Vasoconstriction

The best and easiest way to balance your omega-6 to omega-3 ratio is to increase your omega-3 fatty acids. Adding omega-3 fatty acids to your diet is even more important than removing the omega-6 fatty acids.

Both fish oil and cod liver oil are great sources of omega-3 fatty acids. But, cod liver oil also has vitamin D and vitamin A. Algae is an excellent vegan source of omega-3 fatty acids.

Here are a few more ways to balance this ratio:
• Replace your salad dressing with olive oil
• Avoid fried foods from restaurants
• Consume fatty fish 2 to 3 times per week
• Consume grass-fed beef
• Limit the amount of chicken and grain-fed animal products you consume
• Consume walnuts

Are eggs healthy, or not?  What would happen if eggs were your only protein source? Eggs are high in cholesterol but als...
02/03/2024

Are eggs healthy, or not?

What would happen if eggs were your only protein source?

Eggs are high in cholesterol but also contain lecithin, choline, and vitamin B3, which help combat cholesterol.

Eggs are the best source of protein other than breast milk.

Just one egg has seven grams of high-quality protein and is packed full of nutrients. Eggs also have a complete amino acid profile, and the nutrients and amino acids have high bioavailability.

Eggs are a unique source of protein because they’re not just muscle protein—they have a lot of additional factors to support your health. They even have potential anticancer effects and immunomodulation effects.

Eggs contain important nutrients, such as:
• Vitamins A, D, E, K1, and K2
• B vitamins
• Omega-3 fatty acid
• Sphingomyelin (helps prevents plaquing in the arteries)
• Choline (helps prevent a fatty liver, supports the brain, and helps combat high cholesterol)
• Lutein and zeaxanthin (supports the eyes)
• Phospholipids (helps reduce inflammation and helps build cell membranes)
• Essential nutrients for repair, muscle building, and helping to prevent sarcopenia

Don’t just consume egg whites. Egg yolks actually have more protein than egg whites, and the yolks contain essential nutrients.

Address

Karachi
75760

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Meer Herbal Dawakhan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category