Dr.Nisar's Poly Clinic

Dr.Nisar's Poly Clinic Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Dr.Nisar's Poly Clinic, Karachi.

السلام علیکم۔ایزوسپرمیا ( منی میں اولاد کے جراثیم کا بالکل نہ ہونا) کی کامیاب دوا جس کے استعمال سےدوماہ میں بفضل اللہ کر...
12/08/2022

السلام علیکم۔ایزوسپرمیا ( منی میں اولاد کے جراثیم کا بالکل نہ ہونا) کی کامیاب دوا جس کے استعمال سےدوماہ میں بفضل اللہ کریم سپرمز آجاتے ہیں۔ MBBS ڈاکٹرز۔حکماء اور ہومیو ڈاکٹرز اپنی پریکٹس کو کامیاب بنائیں۔
ایک ماہ کا کورس صرف پانچ ہزار روپے۔پیج کے پہلے تیس ممبران کے لئے۔
اکاونٹ جیز کیش اور ایزی پیسہ 03018797942

Local business

ڈاکٹر بسوا روپ رائے کا ترتیب کردہ ہربل فرسٹ ایڈ باکس۔ صرف  26 مفرد ادویہ سے بیشمار مسائل کا فوری حل۔۔۔ 1. سردی لگنے اور ...
22/11/2021

ڈاکٹر بسوا روپ رائے کا ترتیب کردہ ہربل فرسٹ ایڈ باکس۔
صرف 26 مفرد ادویہ سے بیشمار مسائل کا فوری حل۔۔۔

1. سردی لگنے اور ذکام کے لئے
سنڈھ ، لونگ ، دار چینی ایک ایک چٹکی تقریبأ 125 ملی گرام اور تلسی 250 ملی گرام ایک ساشہ یا ایک خوراک کی مقدار ہے ۔ ایک گلاس پانی میں جوش دے کر پی لیں ِ دن میں تین چار دفعہ دہرائیں.

2. کھانسی کے لئے
صرف ملٹھی آدھا چمچ ایک گلاس پانی میں ابال کر دن میں تین بار دہرائیں.

3َ دمہ کے لئے
ہربل پیسٹ یہ ہے ۔ فلفل دراز ، دار چینی ، الائچی چوتھائی چوتھائی چمچ ، طباشیر آدھا چمچ پیس لیں اور ایک چمچ شہد میں مکس کر کے کھا لیں اور روزانہ تین دفعہ دہرائیں

4. بد ہضمی کے لئے
سفید زیرہ ، میتھی دانہ ، کالی مرچ ، راک سالٹ ایک ایک چٹکی ، اجوائن آدھا چمچ سو ملی لیٹر پانی میں ابالیں اور ٹھنڈا ہونے پر استعمال کریں ِ دن میں تین چار بار دہرائیں

5. ڈائریا کے لئے
زیرہ سفید ، سنڈھ ، دار چینی اور شہد ہر ایک چوتھائی چمچ مکس کر لیں اور روزانہ تین تا چار بار اتنی ہی مقدار استعمال کریں

6. پیٹ درد
پودینہ ، سنڈھ ہر ایک چوتھائی چمچ اور نمک خالص ایک چٹکی لے لیں اور 50 ملی لیٹر پانی میں ابال لیں دن میں تین بار دیں.

7. کان کا درد
چند جوے لہسن 20ml سرسوں کے تیل میں ابالیں ۔ جب لہسن براؤن ہو جائے تو آگ بجھا دیں ٹھنڈا ہونے پر یہ تیل کان میں ٹپکائیں ِ

8. شوگر کے لئے
دھنیا ، ہلدی ، زیرہ سفید ، میتھی دانا ہر ایک چوتھائی چمچ ایک گلاس پانی میں ابال کر دن میں تین بار

9. بلڈ تھنر blood thinner سنڈھ چوتھائی چمچ لہسن ایک جوا ، ہلدی ایک چٹکی ایک گلاس پانی میں ابال کر صرف رات کو کھانے کے بعد.

10. ہارٹ اٹیک
مریض کو ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک ٹی سپون سرخ مرچ گھول کر فورا پلائیں۔
اگر ہارٹ اٹیک کا مریض نیم بیہوش یا لاشعوری کیفیت میں ہو تو سرخ مرچ کا ایکسٹریکٹ (ست) دو قطرے زبان کے نیچے رکھیں۔

11. سپرم کاؤنٹ کم ہو تو طباشیر، گلو اور ستاور برابر ملا کر تین گرام کی خوراک روزانہ صبح شام دیں۔

12. دانت کے درد کیلیے
ایک گرام لونگ پیس کر پانی سے پیسٹ بنالیں اور متاثرہ دانت پر لگادیں۔

13. زخموں کیلیئے مرھم ہلدی اور ایلوویرا برابر ملا کر پیسٹ بنا لیں اور زخموں پر لیپ کریں۔

14. چہرے کی چھائیوں، کیل مہاسوں سے نجات کے لیے فیس واش
روزانہ ایک چٹکی ہلدی اور ایک ٹی سپون ایلو ویرا ( گودا کنوارگندل) کا ضماد پانچ منٹ لگا کر دھولیا کریں۔

15. ہائی بلڈ پریشر 150/100
گل گڑھل اور ارجن کی چھال دو دو گرام لے کر ایک گلاس پانی میں پانچ منٹ ابالیں اور نیم گرم دن میں دو بار پلائیں.

16. بخار 102 درجہ کیلیئے تین گرام گلو، ایک گرام رام تلسی کا سو ملی لیٹر پانی میں جوشاندہ بناکر دن میں دو بار پلائیں.

17. سر در کیلیئے
کالی مرچ، لونگ، دارچینی، اور رام تلسی ہر ایک آدھا ماشہ کا سو ملی گرام پانی میں جوشاندہ بناکر دیں۔

18. جلد پر خراش یا Rashes کیلیئے
گودا کنوار گندل کا ضماد دن میں تین چار بار کریں

19. متلی الٹی کیلیئے
سونٹھ پودینہ ایک ایک گرام آدھا لیموں اور ایک چمچ شہد کو آدھے گلاس پانی میں ملا کر دن میں دو تین بار دیں۔

20. جوڑوں کے درد، گنٹھیا کیلیئے
سونٹھ، ہلدی، کالی مرچ ایک ایک چٹکی میں زرا سا کالا نمک ملا کر دن میں دو بار پانی سے دیں اور جوڑوں پر سرسوں کے تیل سے مالش کریں۔

21. قبض کیلیئے۔
آملہ، ہریڑ، بہیڑہ کا سفوف ایک ایک گرام نیم گرم آدھے گلاس پانی میں ملا کر دن میں دو تین بار لیں۔

22. سر کے کمزور بال، خشکی، سکری، کیلیئے
حسب ضرورت آملہ، ہریڑ، اور بہیڑہ برابر وزن رات پانی میں بگھو دیں صبح سر پر یہ خیساندہ لگائیں اور آدھے گھنٹے بعد سر دھو لیا کریں۔

23. تقویت رحم، اور جملہ نسوانی امراض کیلیئے
دو گرام ستاوری کا سفوف صبح شام دیں۔

24. جلنے کا علاج
حسب ضرورت گودا کنوار گندل جلی ہوئی جلد پر دن میں تین چار بار لگائیں۔

25. دانتوں کا منجن
ایک ایک چٹکی آملہ، ہریڑ، بہیڑہ، لونگ، پودینہ، ہلدی اور قدرتی نمک کا سفوف ملا کر روزانہ دوبار منجن کریں۔

Local business

28/09/2021

ایزوسپرمیا
ا************

کچلہ مدبر 3 تولہ
جمال گوٹہ مدبر 1 تولہ

پہلے کچلہ مدبر کو رگڑ کر نہایت باریک کر لیں مثل غبار الگ رکھ لیں پھر جمال گوٹہ کو کھرل کریں ملائم ہونے پر کچلہ کا سفوف شامل کر کے تین گھنٹے کامل کھرل کریں دوا تیار ہے کانچ کی بوتل میں محفوظ کر لیں.

خوراک :- ایک چاول ہمراہ مکھن کے دیں دن میں ایک بار.

فوائد :- ازوسپرمیا ، قوت باہ میں بیحد اضافہ ہوگا، اعلی درجے کی شباب آور ہے، ویریکوس وین کی بلاکیج کو کھول دیتی ہے، منی کی نالیوں کو صاف کرتی ہے 15 سے 20 دن استعمال کرائیں.

حکیم محمد رضوان اللہ شاہ قادری رفاعی انڈیا

03/04/2021

Please Vote and Support for National Council of Tibb Elections 13 April 2021

11/11/2020
15/03/2020
06/02/2020

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پولیو (Poliomyelitis) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترتیب و انتخاب ۔۔۔ زاہد آرائیں
پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے۔ یہ بیماری بچوں میں عام ہوتی ہے لیکن اس کے شکار بالغ افراد بھی ہوسکتے ہیں۔ پولیو ایک سنگین اور ممکنہ طور پر مہلک متعدی بیماری ہے۔ پولیو وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیلتا ہے۔ یہ وائرس متاثرہ شخص کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جس کے نتیجے میں فالج (جسم کے کچھ حصوں کو حرکت نہ دے سکنا ) ہو سکتا ہے۔ پولیو 1998 میں تقریباً دنیا کے تمام ہی ممالک میں موجود تھا اور براعظم افریقہ کے تمام ہی ممالک اس وائرس سے شدید متاثر تھے۔ سن 2011 تک پولیو صرف بھارت، پاکستان، افغانستان اور نائجیریا میں رہ گیا تھا۔ جبکہ بھارت کو 2011 میں پولیو فری ملک قرار دیے جانے کے بعد 2014 میں نائجیریا میں بھی پولیو ختم ہوچکا ہے۔ اور اب پولیو وائرس صرف پاکستان اور افغانستان میں رہ گیا ہے۔ 🤔🤔
۔۔۔۔۔ علامات ۔۔۔۔
پولیو وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر لوگوں میں عام طور پر یہ علامات نظر آئیں گی۔
گلے کی سوزش، بخار، تھکاوٹ، قے یا متلی، سردرد اور
پیٹ میں درد۔ مگر یہ علامات عام طور پر 2 سے 5 دن کے بعد اپنے طور پر دور ہو جاتی ہیں۔ پولیو وائرس انفیکشن کے ساتھ لوگوں کو ایک چھوٹے تناسب میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر اثر انداز ہوتا ہے جس سے دوسرے وائرسز سے زیادہ سنگین علامات کے ساتھ نظر آتا ہے جن میں ۔Paresthesia پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس اور مینجائٹس ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کے ڈھانپنے کی انفیکشن ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پولیو کی پانچ اقسام ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1۔ خاموش پولیو (Silent polio) :
یہ بچوں میں عام ہوتا ہے اور جن خاندانوں میں یہ مرض پہلے سے موجود ہو اسے خاموش پولیو کہا جاتا ہے۔ یہ بچے کی غذائی نالی میں موجود ہوتا ہے لیکن اس کے نظام ہاضمہ پر حملہ نہیں کرتا اور علامات ظاہر نہیں کرتا۔

2۔ ابورٹوو پولیو (Abortive polio) :
اس قسم میں وائرس کا حملہ شدید ہوتا ہے لیکن نظامِ اعصاب کے علاوہ دیگر جسمانی نقائص پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ قسم اکثریت میں پائی جاتی ہے اور 5 سال کی عمر کے بچوں سے لے کر 50 سال کے بوڑھے لوگوں میں بھی موجود ہے۔ اس قسم میں خواتین زیادہ مبتلا ہوسکتی ہیں۔

3۔ نون پرالیٹک پولیو (Non-Paralytic polio) :
اس میں اعصابی کمزوری بڑھ جاتی ہے۔ لیکن اس کے باجود نظام اعصاب کو مستقل نقصان نہیں ہوتا صرف سوزش ہوتی ہے جو بعد میں ٹھیک ہوجاتی ہے۔

4۔ پرالیٹک پولیو (Paralyticl polio) :
اس قسم میں عصابی نظام پر شدید حملہ ہوتا ہے اور نظامِ عصاب مکمل کر پر کام کرنا بند کردیتے ہیں۔

5۔ بلبو اسپائنل پولیو (Bulbo spinal polio) :
اس قسم کے وائرس متاثرہ شخص کو مفلوج بنا سکتے ہیں۔ اس میں نظام تنفس کے عضلات مفلوج ہوجاتے ہیں۔ لہذا مریض کا سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے اور سانس لینے کی سہولت ختم ہوجاتی ہے جس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔

پولیو وائرس صرف انسانوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بہت متعدی ہے۔ وائرس ایک متاثرہ شخص کے گلے اور آنتوں میں رہتا ہے۔ یہ منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور ایک چھینک یا کھانسی کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔ اگرچہ عام طور پر یہ وائرس ایک متاثرہ شخص کے پاخانہ (p**p ) کے ساتھ رابطے کے ذریعے پیٹ سے خارج ہونے والی گیس سے پھیلتا ہے۔ اس کے ساتھ اگر آپ کے اپنے ہاتھوں پر پاخانہ لگ جائے تو بھی آپ کو پولیو وائرس متاثر کر سکتا ہے۔ یہ وائرس آپ کے اپنے منہ کو چھونے سے بھی آپ کی جلد پر آجاتا ہے۔ جو آپ کے ساتھ ساتھ ہر چیز کو آلودہ کر دیتا ہے حتیٰ کہ آپ اگر بیت الخلاء سے ہاتھ دھوئے بغیر کسی کھلونے یا کسی اشیاء کو چھولیں اور وہ کھلونا یا اشیاء کسی طرح کوئی بچا اپنے منہ میں ڈال لے تو اس سے بھی اسے پولیو ہو سکتا ہے۔
ایک متاثرہ شخص سے فوری طور پر دوسرے شخص میں وائرس پھیل سکتا ہے اور اس کی باقاعدہ علامات 1 سے 2 ہفتوں کے اندر ظاہر ہوجاتی ہے۔ وائرس کئی ہفتوں تک ایک متاثرہ شخص کے چہرے پر رہ سکتے ہیں چاہے آپ کتنی ہی بار منہ دھولیں۔ یہ خوراک اور پانی کے اندر مل کر ان کو بھی آلودہ کر سکتا ہے۔

پولیو سے متاثرہ شخص اصل میں خود ایک بیماری ہوتے ہیں جو دوسروں کو وائرس منتقل کرنے اور انہیں بیمار کرسکتے ہیں۔ اور اسی لیئے پاکستان میں اس ویکسین کو کبھی کبھی جاہل معاشروں میں سمجھا کر اور کبھی زبردستی پلانے کے واقعات اور اعتراضات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔

پولیو ویکسین پولیو وائرس سے لڑنے کے لیے بچوں کے مدافعاتی سسٹم کی مدد کرتا ہے اور بچوں کی حفاظت کرتا ہے۔ ویکسین کے صرف چند قطرے لینے سے تقریبا تمام بچوں (100 میں سے 99) کی پولیو سے حفاظت یقینی ہوجاتی ہے۔
۔
پولیو ویکسین کی دو قسمیں ہیں۔
فعال پولیو وائرس ویکسین (IPV)
اور زبانی پولیو وائرس ویکسین (VPV)
۔IPV۔ کو 2000ع کے بعد ریاست ہائے متحدہ امریکا میں استعمال کیا گیا تھا، اور یہ ویکسین اب بھی دنیا کے زیادہ تر ممالک میں استعمال کی جاتی رہی ہے۔

اللہ کریم کے خاص فضل و کرم سے ایزوسپرمیا کے مریض کے علاج میں دوماہ کے علاج سے سپرمز بننا شروع ھوگئے.
30/08/2019

اللہ کریم کے خاص فضل و کرم سے ایزوسپرمیا کے مریض کے علاج میں دوماہ کے علاج سے سپرمز بننا شروع ھوگئے.

28/08/2019

#سائیکالوجسٹ اور #سائیکاٹرسٹ کے درمیان #فرق کیا ہے؟*

__

عام طور پر لوگ سائیکالوجسٹ اور سائیکاٹرسٹ کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں۔ اکثر سائیکالوجسٹ سے یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ آپ دوائیاں کیوں نہیں دیتے اور اور ایک سائیکالوجسٹ ہوتے ہوئے اکثر یہ سوال مجھ سے بھی کیا جاتا ہے۔ جب میں یہ جواب دیتا ہوں کہ دوائیاں دینا ہمارا کام نہیں بلکہ سائیکاٹرسٹ کا کام ہے تو انہیں تھوڑی حیرت ہوتی ہے کہ اچھا یہ دو الگ الگ شعبے ہیں۔

آج کی تحریر میں میں چند بنیادی وجوہات کی نشاندہی کروں گا کہ کیسے یہ دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہیں؟

1⃣ ایک سائیکاٹرسٹ MBBS کی ڈگری حاصل کرتا ہے، یعنی کسی میڈیکل کالج میں پانچ سال زیر تعلیم رہنا جیسا کہ ایک عام ڈاکٹر کرتا ہے۔ اس کے بعد وہ psychiatry میں مہارت حاصل کرتا ہے اور psychiatrist کہلاتا ہے۔

دوسری طرف سائیکالوجسٹ نفسیات میں Fsc، کے بعد نفسیات میں چار سالہ ڈگری حاصل کرتا ہے ۔ اس کے بعد دو سالہ مزید ایم ایس یا پھر ایک سال کا clinical psychology میں ڈپلومہ کرتا ہے اور psychologist کہلاتا ہے۔

2) دوسرا اور بنیادی فرق نظریے کا ہے۔ سائیکاٹرسٹ کے نزدیک ہمارے جسم اور ہمارے دماغ میں کیمیکلز موجود ہوتے ہیں۔ ان کی کمی یا زیادتی ہمارے رویوں میں تبدیلی لاتی ہے اور abnormal behaviour کی طرف لے جاتی ہے۔

دوسری طرف psychologists کا یہ ماننا ہے کہ ان کیمیکلز کی کمی یا زیادتی کے پیچھے ہماری "سوچ" ہوتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ کیمیکلز میں تبدیلی ایک ثانوی چیز ہے جبکہ بنیادی چیز ہماری سوچ اور ہمارے خیالات ہیں۔ پہلے انسانی دماغ میں خیال پیدا ہوتا ہے اور اس خیال کی وجہ سے ہی دماغ میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

مثال کے طور پر سردیوں کی تاریک رات میں آپ اکیلے کہیں جارہے ہیں، آپ ایک موڑ مڑتے ہیں تو آپ کو لگتا ہے کوئی آپ کے پیچھے چل رہا ہے، حالانکہ حقیقت میں کوئی نہیں ہوتا۔ اب جب یہ خیال آجاتا ہے دماغ میں تو اس کے ساتھ ہی آپ کے جسم میں چند تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ آپ کو پسینہ آنے لگتا ہے، دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، سانس پھولنے لگتی ہے، آپ تیز تیز چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ ایک خیال کی وجہ سے رونما ہوتا ہے حالانکہ حقیقت میں اس طرح کی کسی چیز کا وجود نہیں ہوتا۔

3) تیسرا فرق طریقہ علاج کا ہے۔ Psychiatrist چونکہ کیمیکلز کو بنیادی وجہ مانتے ہیں اس لیے وہ دوائیوں کے ذریعے ان کیمیکلز کو اعتدال پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا بنیادی طریقہ دوائیوں کے ذریعے علاج کرنا ہوتا ہے۔

دوسری طرف psychologist کے نزدیک جیسا کہ بنیادی وجہ خیال یا سوچ ہے سو ان کا نظریہ یہ ہے کہ اگر ہم کسی کے خیالات یا سوچنے کے طریقے کو تبدیل کردیں تو وہ شخص ٹھیک ہو سکتا ہے۔ ان کے نزدیک دوائیاں دینے کی مثال ایسی ہے جیسے ہم کسی درخت کو اکھاڑنا چاہتے ہیں لیکن ہم صرف اس کی شاخیں کاٹ رہے ہیں۔ جبکہ سائیکوتھراپی اور کاؤنسلنگ کے ذریعے ہم بیماری کے اس درخت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتے ہیں۔

جیسا کہ اوپر والی مثال میں اگر ہم اس شخص کا خوف ختم کردیں کہ تمہارے پیچھے کوئی نہیں ہے تو اس کو دوائیوں کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔

یہ تو تھیں چند بنیادی وجوہات لیکن یہاں یہ بات بھی بتانا بھی ضروری ہے کہ دونوں شعبوں کا کام اپنی، اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں شعبوں کے لوگ اکثر مل کر کام کرتے ہیں کیونکہ کئی مریض ایسے ہوتے ہیں کہ جب تک انہیں دوا نہ دی جائے وہ بات چیت کرنے کے قابل نہیں ہوپاتے۔ جیسا کے شیزوفرینیا کے مریض کو پہلے دوائیوں کے ذریعے نارمل کیا جاتا ہے پھر ان کی کاؤنسلنگ کی جاتی ہے۔
لیکن میں یہاں بات سمجھانا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ ہمارے ملک میں ذہنی صحت کے بارے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اور پاکستان میں ماہرنفسیات کی سرکاری سطح پر کونسل نہ ہونے کی وجہ سے مختلف ہسپتالوں میں سائیکالوجسٹس کا کام بھی سائیکاٹرسٹس سے لیا جا رہو ہے جو کہ مریضوں کے ساتھ سرا سر زیادتی ہے کیونکہ جس کا کام اسی کو سادھے ...
مجھے اکثر اپنے پاس آنے والے مریضوں سے یہ سن کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ کئی سالوں سے ادویات کا استعمال کر رہے ہوتے ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ ان کو ڈس آڈر کی صحیح طرح سے تشخیص نہ ہونا ہے ...کیونکہ کہ کسی بھی عارضے کی تشخیص صرف ایک ماہر نفسیات ہی مختلف ٹیسٹس ,امتحانات اور کونسلنگ سے کر سکتا ہے.... آسان لفظوں میں یہ کہ ایک ماہر نفسیات لفظوں کے مرہم سے آپ کے زخموں کو ہمیشہ کیلئے بھر دیتا ہے اور ایک سائیکاٹرسٹ آپ کو ادویات کے استعمال سے وقتی طور پر سکون مہیا کرتا ہے ....

28/08/2019

Please care yuor self

Address

Karachi

Telephone

+923018797942

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr.Nisar's Poly Clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram