H'Dr Muzammil Khatri

H'Dr Muzammil Khatri Osteoporosis and osteoarthritis full course prescription in Rs.16000 pkr

I get in touch with patients who are frustrated with their health and talk to these frustrated patients in detail and tell them home remedies, diet plans and herbal homeopathic remedies and successfully treating them for ten years.

پاکستان حالیہ دنوں میں شدید بارشوں اور کلاوڈ برسٹ کے نتیجے میں بدترین سیلابی کیفیت سے دوچار ہے۔ اس صورتحال نے جہاں لاکھو...
14/09/2025

پاکستان حالیہ دنوں میں شدید بارشوں اور کلاوڈ برسٹ کے نتیجے میں بدترین سیلابی کیفیت سے دوچار ہے۔ اس صورتحال نے جہاں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے وہیں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت بھی پیدا کر دی ہے۔ اور سندھ میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے عوام کو پہلے ہی معیاری پانی میسر نہیں تھا، اور اب آلودہ پانی کے استعمال سے آنتوں اور معدے کی بیماریاں بڑے پیمانے پر پھیل رہی ہیں۔ نتیجتاً عام لوگ بار بار دست، ڈائریا، جلاب کی کیفیت اور پاخانے میں بلغم یا خون جیسے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔

ایسی صورتحال میں عام گلی محلوں کے ڈاکٹر اکثر مریضوں کو ڈرپ اور مختلف انجیکشن لگا دیتے ہیں اور ساتھ ہی ایک لمبا دواؤں کا کورس تھما دیتے ہیں۔ اس سے وقتی سہارا تو ملتا ہے مگر مریض مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو پاتا۔ اس کے برعکس Kurchi (Holarrhena antidysenterica) mother tincture ایک نہایت مؤثر ہومیوپیتھک دوا ہے جو براہ راست آنتوں کے انفیکشن پر اثر انداز ہوتی ہے اور اکثر صرف اسی ایک دوا سے مریض کو نمایاں افاقہ ہو جاتا ہے۔

Kurchi آنتوں کے انفیکشن، خونی اسہال، امیبی اور باسلری ڈائریا میں بہترین نتائج دیتی ہے۔ مریضوں میں بار بار پتلے پاخانے، خون یا بلغم کا اخراج، بدبو دار فضلہ اور پیٹ میں اینٹھن جیسی علامات ظاہر ہوں تو Kurchi mother tincture فوری طور پر فائدہ پہنچاتی ہے۔ یہ دوا آنتوں کو جراثیم سے پاک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور chronic colitis یا پرانی ڈائریا کی کیفیت میں بھی مؤثر رہتی ہے۔

عام حالات میں Kurchi mother tincture کی خوراک 5 سے 15 قطرے پانی میں ملا کر دن میں دو سے تین بار دینا کافی ہوتا ہے اور بہترین نتائج دیتا ہے۔ البتہ یہ بات ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ ایمرجنسی کی صورت میں اس دوا کی خوراک مختلف ہو سکتی ہے اور بعض اوقات بار بار دہرانا پڑتا ہے۔ ایسی صورتحال میں لازمی طور پر کسی مستند طبیب یا ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔

میں، ڈاکٹر مزمل کھتری، ایک رجسٹرڈ ہربلسٹ اور ہومیوپیتھک فزیشن ہوں اور برسوں سے مریضوں کو سائنسی بنیادوں پر قدرتی علاج فراہم کر رہا ہوں۔ میری خاص مہارت مرد و خواتین کی بانجھ پن، پی سی او ایس، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، یورک ایسڈ، جلدی امراض، بواسیر اور مختلف انفیکشنز کے علاج میں ہے۔ یہ مضمون عوامی آگاہی کے لیے تحریر کیا گیا ہے تاکہ لوگ بیماریوں سے بچ سکیں اور وقت پر مناسب علاج کی طرف متوجہ ہوں۔

۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔

بچوں میں قبل از وقت بال سفید ہونے کی سائنسی وجوہاتانسان کے بالوں کا قدرتی رنگ میلنین (Melanin) نامی پگمنٹ کی وجہ سے ہوتا...
11/09/2025

بچوں میں قبل از وقت بال سفید ہونے کی سائنسی وجوہات
انسان کے بالوں کا قدرتی رنگ میلنین (Melanin) نامی پگمنٹ کی وجہ سے ہوتا ہے، جو بالوں کی جڑ (Hair Follicle) میں موجود Melanocyte Cells بناتی ہیں۔ اگر کسی وجہ سے میلنین کی پیداوار کم ہو جائے یا رک جائے تو بال سفید یا سرمئی ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
:اہم وجوہات
جینیاتی عوامل (Genetics)
اگر خاندان میں والدین یا قریبی رشتہ داروں کے بال جلد سفید ہوئے ہیں تو بچوں میں بھی یہی رجحان وراثتی طور پر آ سکتا ہے۔
وٹامن اور منرلز کی کمی
Vitamin B12: اعصابی نظام اور خون کے سرخ خلیوں کے ساتھ ساتھ میلنین کی تشکیل میں بھی اہم ہے۔ اس کی کمی بال سفید ہونے کی بڑی وجہ ہے۔
Copper (تانبا): یہ "Tyrosinase" انزائم کو ایکٹیویٹ کرتا ہے جو میلنین بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی کمی سے بال جلد سفید ہوتے ہیں۔
Iron (آئرن) اور Zinc (زنک): یہ بالوں کی جڑوں کو مضبوط رکھتے ہیں اور بالوں کے رنگ کو قائم رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
Folic Acid اور Biotin: یہ خلیاتی صحت اور بالوں کی نشوونما کے لیے ضروری ہیں، ان کی کمی سے بال کمزور اور بے رنگ ہو جاتے ہیں۔
ہارمونی اور میٹابولک مسائل
Hypothyroidism یا دیگر اینڈوکرائن مسائل بھی بالوں کی رنگت کو متاثر کر سکتے ہیں۔
آکسیڈیٹو اسٹریس (Oxidative Stress)
فری ریڈیکلز (Free Radicals) بالوں کے میلنین خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اگر جسم میں Anti-oxidants کی کمی ہو تو یہ عمل تیز ہو جاتا ہے۔

سائنٹیفک اعتبار سے بچوں میں قبل از وقت بال سفید ہونا زیادہ تر وٹامنز اور منرلز کی کمی، جینیاتی رجحان اور آکسیڈیٹو اسٹریس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ملکس ڈی کے اجزاء چونکہ Iron، Copper، Zinc، Vitamin E، Omega-3 fatty acids اور اینٹی آکسیڈنٹس فراہم کرتے ہیں، اس لیے یہ بالوں کی صحت بہتر بنانے، میلنین کی پیداوار کو سپورٹ کرنے اور بچوں کو قدرتی غذائیت فراہم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

ملکس ڈی کے کا کردار
ملکس ڈی میں شامل کئی اجزاء براہ راست یا بالواسطہ طور پر قبل از وقت بال سفید ہونے کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ ان میں وہی وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں جو میلنین کی صحت اور بالوں کے لیے ضروری ہیں۔
کونچ بیج اور اشوگندا: اعصاب کو طاقت دیتے ہیں اور جسم میں ہارمونی توازن بہتر کرتے ہیں، جو بالوں کی صحت پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔
چھوہارا، خوبانی اور کشمش: ان میں Iron اور Folic Acid وافر مقدار میں ہوتے ہیں، جو خون اور بالوں کے لیے ضروری ہیں۔
کدو کے بیج، پستہ اور اخروٹ: ان میں Zinc، Copper، Omega-3 fatty acids اور Vitamin E موجود ہیں، جو میلنین کے بننے اور بالوں کے خلیات کو فری ریڈیکلز سے بچاتے ہیں۔
جنسنگ سرخ: یہ خون کی روانی اور خلیاتی توانائی کو بڑھاتا ہے، جس سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں۔
طباشیر اور السی: سلیکا اور اومیگا فیٹی ایسڈز مہیا کرتے ہیں، جو بالوں کی نشوونما اور ساخت بہتر کرتے ہیں۔
ستاوری اور الائچی: اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہیں جو آکسیڈیٹو اسٹریس کم کرتے ہیں۔
دارچینی سکون اور تل: ان میں Calcium، Magnesium، Iron اور Copper پایا جاتا ہے، جو بالوں کی رنگت اور جڑوں کے لیے مفید ہے۔۔
یعنی والدین بچوں کے بال سفید ہونے کے مسئلے کو روکنے کے لیے ملکس ڈی کو ایک سپورٹنگ نیچرل سپلیمنٹ کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں، خاص طور پر جب یہ متوازن غذا کے ساتھ دیا جائے۔

۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔:

لمف غدود ہمارے جسم میں چھوٹے چھوٹے غدود ہوتے ہیں جو بیماریوں سے بچاؤ کے لئے کام کرتے ہیں۔ جب جسم میں کوئی جراثیم یا انفی...
10/09/2025

لمف غدود ہمارے جسم میں چھوٹے چھوٹے غدود ہوتے ہیں جو بیماریوں سے بچاؤ کے لئے کام کرتے ہیں۔ جب جسم میں کوئی جراثیم یا انفیکشن ہوتا ہے تو یہ غدود سوج جاتے ہیں۔ زیادہ تر یہ سوجن گردن، کان کے پیچھے، بغل یا ران میں نظر آتی ہے۔

اکثر والدین گھبرا جاتے ہیں کہ بچے یا بڑے کے جسم میں گلٹیاں کیوں بن گئی ہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے نزلہ زکام، گلے کا انفیکشن، دانت کا پھوڑا، یا جلد کے زخم وغیرہ۔ لیکن ہمارے معاشرے میں ایک بڑی غلطی یہ ہوتی ہے کہ معمولی بخار یا وائرل بیماری میں بھی ڈاکٹر حضرات اینٹی بائیوٹک دوائیں دینا شروع کر دیتے ہیں، جبکہ وائرل بخار میں اینٹی بائیوٹک بالکل فائدہ نہیں دیتی۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ غدود پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا یا وقتی کمی آتی ہے، اور مریض بار بار دوائیاں کھا کھا کر تھک جاتا ہے۔

جب کوئی فائدہ نہیں ہوتا تو آخر میں اکثر مریض کو سرجری کا مشورہ دیا جاتا ہے کہ غدود کو نکال دیا جائے۔ حالانکہ یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ اصل ضرورت یہ ہے کہ جسم کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ خود بیماری کے خلاف لڑ سکے اور سوجن ختم ہو جائے۔

یہاں پر ہربل اور ہومیوپیتھک علاج بہت فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ میں، ڈاکٹر مزمل کھتری، پچھلے کئی سالوں سے ہربل اور ہومیوپیتھک طریقہ علاج سے ایسے مریضوں کا علاج کر رہا ہوں جنہیں بار بار اینٹی بائیوٹک دی گئیں لیکن فائدہ نہیں ہوا۔ الحمدللہ میرے دیے گئے علاج سے بہت سے مریضوں کو افاقہ ہوا اور سرجری کی ضرورت پیش نہیں آئی۔

ہربل اور ہومیوپیتھک علاج میں ایسی دوائیں دی جاتی ہیں جو غدود کی سوجن کو اندر سے ختم کرتی ہیں، جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہیں اور بیماری کو جڑ سے ختم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ میں مریضوں کو یہ بھی سمجھاتا ہوں کہ اپنی خوراک کو بہتر کریں، زیادہ پانی پئیں، آرام کریں اور غیر ضروری دوائیوں سے بچیں۔

یاد رکھیں کہ لمف غدود کی سوجن ہمیشہ خطرناک نہیں ہوتی لیکن اگر گلٹی زیادہ بڑھ جائے، سخت ہو جائے یا لمبے عرصے تک نہ جائے تو لازمی طور اسکا علاج کروائیں۔

میرا مقصد مریضوں کو غیر ضروری دواؤں اور سرجری سے بچانا ہے۔ اگر آپ یا آپ کے کسی عزیز کو یہ مسئلہ ہو تو آپ مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔

پاکستان میں اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کچھ بیماریاں لاعلاج ہیں، خاص طور پر ذیابطیس (شوگر) کا نام آتے ہی مریض یہ یقین کر ل...
04/09/2025

پاکستان میں اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کچھ بیماریاں لاعلاج ہیں، خاص طور پر ذیابطیس (شوگر) کا نام آتے ہی مریض یہ یقین کر لیتے ہیں کہ اب یہ مرض ہمیشہ ان کے ساتھ رہے گا۔ ایلوپیتھی ڈاکٹرز جب یہ کہتے ہیں کہ ایلوپیتھی میں اس کا علاج موجود نہیں تو عوام یہ سمجھ بیٹھتی ہے کہ شاید دنیا میں کہیں بھی اس کا علاج نہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ قدرتی طریقہ علاج، جیسے ہربل اور ہومیوپیتھی، میں وہ راستے موجود ہیں جن سے بظاہر لاعلاج دکھائی دینے والی کئی بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔ اس حقیقت کو نظر انداز کرنا صرف لاعلمی اور غلط فہمی کی بنیاد پر ہے۔

بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ شفاء صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے، اور اسی یقین کے ساتھ ہم علاج کی تلاش کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "جس نے دوا کھائی اور وہ بیماری کے مطابق ہوئی تو اللہ تعالیٰ اسے شفاء دیتا ہے" (سنن ابن ماجہ، حدیث: 3436، صحیح الاسناد)۔ اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے: "اللہ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کا علاج بھی نازل فرمایا ہے" (صحیح بخاری، حدیث: 5678، صحیح مسلم، حدیث: 2204)۔ یہ تعلیمات ہمیں یقین دلاتی ہیں کہ علاج کا راستہ موجود ہے، بس اسے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنی پریکٹس میں میں نے بے شمار مریضوں کو اللہ کے حکم سے صحت یاب ہوتے دیکھا ہے جنہیں ایلوپیتھی ماہرین نے لاعلاج قرار دیا تھا۔ انہی میں ایک مثال وہ خاتون ہیں جن کی میڈیکل رپورٹس یہاں بطور ثبوت پیش کی گئی ہیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ان کا HbA1c لیول بتا رہا تھا کہ انہیں ذیابطیس کے مرض کی شروعات ہو چکی ہے۔ لیکن خوش قسمتی سے انہوں نے علاج کے لیے ہربل ہومیوپیتھی کا راستہ اختیار کیا۔ صرف چند ماہ کے علاج کے بعد جب دوبارہ ٹیسٹ کرایا گیا تو نتائج حیران کن تھے، ان کا شوگر لیول بالکل نارمل ہو گیا اور وہ بغیر کسی دوا کے اپنی زندگی صحت و سکون کے ساتھ گزار رہی ہیں۔ یہی نہیں، انہیں ہائی بلڈ پریشر کی بھی شکایت تھی، جو علاج مکمل ہونے کے بعد بالکل ٹھیک ہو گئی اور اب ان کا بلڈ پریشر بھی ہمیشہ نارمل رہتا ہے۔ یہ رپورٹس اس حقیقت کا زندہ ثبوت ہیں کہ ذیابطیس جیسا مرض بھی قابلِ علاج ہے۔ اصل ضرورت صرف یہ ہے کہ انسان علاج کی تلاش میں صحیح راستہ اختیار کرے۔

میں، ڈاکٹر مزمل کھتری، گزشتہ پندرہ سال سے ہربل اور ہومیوپیتھی کے شعبے سے وابستہ ہوں اور اپنی عملی زندگی میں ایسے بے شمار مریضوں کو شفاء پاتے دیکھا ہے جنہیں دنیا لاعلاج سمجھتی ہے۔ ذیابطیس اور ہائی بلڈ پریشر کے علاوہ بانجھ پن (حتیٰ کہ وہ کیسز جن میں مرد میں بالکل جراثیم نہ ہوں)، آدھے سر کا درد (مائگرین)، خواتین میں ہارمونز کی خرابی سے پیدا ہونے والے مسائل جیسے چہرے پر غیر ضروری بال، گردے یا پتے کی پتھری جو بغیر آپریشن ختم ہو جاتی ہے، ناک کی ہڈی کا بڑھ جانا، بواسیر اور دیگر کئی امراض ایسے ہیں جن کا علاج ہربل ہومیوپیتھی میں موجود ہے لیکن لوگ لاعلمی کے باعث پریشانیوں میں مبتلا رہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ لاعلاج کوئی بیماری نہیں، لاعلمی ہے جو علاج کے دروازے بند کر دیتی ہے۔

۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
:














کیمیکل ملا معجون – وقتی سکون، دائمی نقصانناصر ایک نوجوان ہے جو دن رات محنت کرتا ہے۔ کام کی تھکن اور ذہنی دباؤ نے اس کے ج...
29/08/2025

کیمیکل ملا معجون – وقتی سکون، دائمی نقصان
ناصر ایک نوجوان ہے جو دن رات محنت کرتا ہے۔ کام کی تھکن اور ذہنی دباؤ نے اس کے جسم پر اثر ڈالنا شروع کر دیا۔ دوستوں کے مشورے پر وہ ایک حکیم نما دکان پر پہنچا جہاں رنگ برنگی ڈبوں اور بوتلوں میں "مقوی باہ معجون" سجی ہوئی تھی۔ ناصر نے امید کے ساتھ خرید لی، مگر کچھ ہی عرصے میں وہ مزید کمزوری، معدے کے مسائل اور بے چینی کا شکار ہو گیا۔

یہ کہانی صرف ناصر کی نہیں، بلکہ ہزاروں مردوں کی ہے جو فوری طاقت اور وقتی سکون کے لالچ میں کیمیکل ملے معجون استعمال کر بیٹھتے ہیں۔

کیمیکل ملے معجون کے نقصانات
بازار میں دستیاب اکثر معجون اپنی اصل صورت میں خالص نہیں ہوتے۔ ان میں مردانہ طاقت بڑھانے اور فوری اثر دکھانے کے لیے اسٹیرائیڈز، کیمیکل فلرز اور بعض اوقات نشہ آور اجزاء شامل کیے جاتے ہیں۔ ان کا استعمال درج ذیل نقصانات کا باعث بنتا ہے:
جگر اور گردوں پر دباؤ: کیمیکل اجزاء جسم کے قدرتی فلٹرنگ سسٹم کو متاثر کرتے ہیں۔
دل کے مسائل: مصنوعی اجزاء خون کے دباؤ اور دل کی دھڑکن کو غیر معمولی بنا سکتے ہیں۔
ہارمونل بگاڑ: اسٹیرائیڈز جسم کے ہارمونل توازن کو خراب کر دیتے ہیں، جس سے مردانہ کمزوری مزید بڑھ سکتی ہے۔
نفسیاتی اثرات: وقتی جوش اور بعد میں شدید تھکن، غصہ اور ڈپریشن کی علامات سامنے آتی ہیں۔

وقتی طاقت کا دھوکہ
ایسے معجون وقتی طور پر جسم میں حرارت اور جوش پیدا کرتے ہیں، جسے مریض "طاقت" سمجھ بیٹھتا ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ صرف جسم پر بوجھ ڈال کر ایک وقتی ردعمل پیدا کرتے ہیں۔ اصل کمزوری کی جڑ — یعنی خوراک کی کمی، نیند کی کمی، یا ذہنی دباؤ — جوں کی توں باقی رہتی ہے۔

قدرتی علاج – دیرپا اور محفوظ
اسلامی طب اور سائنسی تحقیق دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ جسمانی طاقت کا حقیقی ذریعہ قدرتی غذا اور متوازن طرزِ زندگی ہے۔
خشک میوہ جات: بادام، اخروٹ، پستہ اور چلغوزہ وٹامنز اور منرلز کا خزانہ ہیں۔
بیج اور جڑی بوٹیاں: تخم بالنگا، کلونجی، اسپغول اور اشوگندھا جیسے اجزاء جسم کو قدرتی توانائی فراہم کرتے ہیں۔
صحت مند خوراک: دالیں، سبزیاں، اور پروٹین جسم کو اندر سے مضبوط کرتے ہیں۔
ورزش اور نیند: باقاعدہ ورزش اور اچھی نیند جسم کو تندرست اور ذہن کو پُرسکون رکھتی ہے۔

ایک تلخ حقیقت
اکثر مریض جب کیمیکل ملے معجون کے نقصانات سہنے کے بعد مایوس ہو کر ڈاکٹروں کے پاس آتے ہیں تو علاج طویل اور مشکل ہو جاتا ہے۔ ناصر کی طرح کئی لوگ اگر شروع میں ہی قدرتی طریقے اپنائیں تو بڑے نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔

آخر میں ایک رہنمائی
پاکستان میں کئی ماہرین ہیں جو قدرتی اور محفوظ طریقوں سے مریضوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ انہی میں سے ایک نام "ڈاکٹر مزمل کھتری" کا ہے، جو نہ صرف ہربل اور ہومیوپیتھک طریقہ علاج پر دسترس رکھتے ہیں بلکہ ہر مریض کے لیے اس کی ضرورت کے مطابق خصوصی نسخے تیار کرتے ہیں۔ ان کی کاوش یہی ہے کہ لوگ کیمیکل ملے نقصان دہ معجون سے بچیں اور فطری علاج کی طرف واپس آئیں تاکہ صحت دیرپا اور سکون حقیقی ہو۔
مردانہ کمزوری کا دیسی علاج
مردانہ کمزوری کی علامات
قوت باہ بڑھانے والی غذائیں
سیکس ٹائمنگ بڑھانے کا طریقہ
شادی سے پہلے کمزوری
مردانہ طاقت کا نسخہ
قوت باہ کی معجون
مردانہ طاقت بڑھانے والی دوائیں
مردانہ بانجھ پن کا علاج
عضو تناسل کا سائز کیسے بڑھائیں
ہربل ویاگرا کیا ہے؟
مردانہ قوت کے لیے دیسی دوائیں
Herbal male enhancement pills
Natural remedies for erectile dysfunction
How to increase male stamina
Best natural libido boosters
Is it safe to take male enhancement supplements?
Herbal Vi**ra side effects
Ayurvedic medicine for s*xual health
What is erectile dysfunction?
How to improve s*x drive
Is it possible to increase p***s size?
Sexual health tips for men

آج کل میگنیشیم کے سپلیمنٹس کی خوب تشہیر ہو رہی ہے، مگر عام قاری کو یہ فرق سمجھنا چائیے کہ مارکیٹ میں ملنے والا میگنیشیم ...
23/08/2025

آج کل میگنیشیم کے سپلیمنٹس کی خوب تشہیر ہو رہی ہے، مگر عام قاری کو یہ فرق سمجھنا چائیے کہ مارکیٹ میں ملنے والا میگنیشیم عموماً مصنوعی نمکیات (salts)کی شکل میں ہوتا ہے۔ جیسے مگنیشیم سٹریٹ، اوکسائڈ، گلائسینیٹ وغیرہ جبکہ کھانے کی اصل غذاؤں میں موجود قدرتی میگنیشیم جسم کے لیے زیادہ موزوں اور متوازن ہوتا ہے۔ اسی نکتے کو سامنے رکھتے ہوئے یہ رہنمائی پیش ہے۔

مارکیٹ والا (مصنوعی) بمقابلہ قدرتی میگنیشیم
سپلیمنٹ کی گولی میں میگنیشیم ایک نمک کی شکل میں شامل ہوتا ہے (citrate/oxide/glycinate وغیرہ) جو فوری کمی پوری کرنے کے لیے دیا جاتا ہے، مگر زیادتی یا غلط انتخاب سے مسائل بڑھ بھی سکتے ہیں:
زیادہ خوراک پر دست، پانی/نمکیات کی کمی، متلی، پیٹ کا مروڑ، حساس افراد میں بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن اور کسی دوسرے امراض کی ادویات کے اثرات پر اثر اور گردوں کے مریض خاص احتیاط کریں؛ خون میں میگنیشیم ضرورت سے بڑھ سکتا ہے
عام بالغ افراد کے لیے سپلیمنٹ سے آنے والے میگنیشیم کی روزانہ بالائی حد عموماً تقریباً 350 mg (elemental Mg) مانی جاتی ہے۔ اس میں کھانوں سے ملنے والا قدرتی میگنیشیم شامل نہیں ہوتا۔ اس لیے سپلیمنٹ “زیادہ ہوگا تو زیادہ فائدہ” کے اصول پر نہیں چلتے۔ اعتدال اور ضرورت کے مطابق استعمال ہی بہتر ہے۔

قدرتی میگنیشیم کہاں سے لیں؟
قدرتی غذا میں میگنیشیم اکثر فائبر، صحت مند چکنائیوں، پوٹاشیم اور دوسرے منرلز کے ساتھ آتا ہے، جس سے اس کی برداشت اور حیاتی دستیابی بہتر ہو جاتی ہے۔
بیج (Seeds): کدو کے بیج، تل، السی، سورج مُکھی کے بیج — یہ سب میگنیشیم کے بہترین ذرائع ہیں۔
میوہ جات (Nuts): بادام، کاجو، اخروٹ، مونگ پھلی — روزانہ مٹھی بھر اچھا اضافہ دیتی ہے۔
سبزیاں:پالک، شلجم/سرسوں کے پتے، بھنڈی — پکی ہوئی ہری پتوں والی سبزیاں خاص طور پر مفید۔
اناج/دالیں:اجرا، جو (barley)، اوٹس/دلیہ، براؤن رائس، چنے، مسور/لوبیا — روز کے کھانوں میں بدل بدل کر شامل کریں۔
پھل/خشک پھل: کھجور، انجیر (خصوصاً خشک)، خشک خوبانی، کشمش، کیلا، ایووکاڈو — اسنیک یا ناشتے میں بہترین۔
دیگر مفید غذائیں:دہی/دودھ (اعتدال سے)، ڈارک چاکلیٹ (70–85%)، مچھلی (سالمَن/میکرل وغیرہ)۔

“مصنوعی” کے بجائے “قدرتی فارمولہ”: ملکس ڈی
پاکستان میں دستیاب ہربل برانڈ کی پروڈکٹ ملکس ڈی (Mulex D) اسی فلسفے پر مبنی ہے کہ قدرتی اجزاء کے ذریعے روزمرہ کی غذائی کمیوں—بشمول میگنیشیم—کو متوازن ڈھنگ سے سپورٹ کیا جائے۔ ملکس ڈی کے فارمولے میں ایسے غذائی اجزاء/مغذّیات شامل کیے گئے ہیں جن میں فطری طور پر میگنیشیم پایا جاتا ہے (جیسے منتخب خشک میوہ جات، بیج اور جڑی بوٹیاں)، اور اس کے ساتھ زنک، کیلشیم، اومیگا فیٹی ایسڈز اور دیگر ضروری منرلز اور وٹامنز بھی شامل کیے جاتے ہیں تاکہ مجموعی اثر ہم آہنگ رہے
ملکس ڈی میں موجود غذائی معاونت مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون اور خواتین میں FSH (فولی کل اسٹیومیولیٹنگ ہارمون) کے نارمل توازن کو سپورٹ کرنے میں مدد دیتی ہے۔ مصنوعی نمکیات پر انحصار کے بجائے قدرتی اجزاء کے ملاپ سے جسم کو وہ ماحول ملتا ہے جس میں منرلز/وٹامنز ایک دوسرے کے ساتھ ہمکاری (synergy) سے کام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے افراد کے لیے روزمرہ استعمال میں قدرتی فارمولہ زیادہ قابلِ برداشت ثابت ہوتا ہے۔

۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
* میگنیشیم کن غذاؤں میں ہوتا ہے؟
* قدرتی میگنیشیم کیسے بڑھائیں؟
* میگنیشیم سٹریٹ بہتر ہے یا اوکسائڈ؟
* قبض کے لیے کون سا میگنیشیم ٹھیک ہے؟
* Magnesium foods in Urdu / Pakistan
* Best magnesium supplement in Pakistan
* Magnesium natural sources / magnesium rich diet
* Mulex D benefits / Mulex D ingredients / Mulex D price

* “Which magnesium is best for sleep?”
* “Magnesium citrate vs oxide vs glycinate”
* “Magnesium rich foods list”
* “Natural magnesium sources instead of supplements”
* “Magnesium for cramps/muscle twitching”
* “Best magnesium supplement Pakistan”
* “Mulex D herbal supplement”

#میگنیشیم

ملٹی وٹامن دوا کے نقصانات جو اکثر لوگ جانتے ہی نہیںتحریر: ڈاکٹر مزمل کھتریماہر ھومیوپیتھی و یونانی علاجانسانی صحت میں وٹ...
17/08/2025

ملٹی وٹامن دوا کے نقصانات جو اکثر لوگ جانتے ہی نہیں

تحریر: ڈاکٹر مزمل کھتری
ماہر ھومیوپیتھی و یونانی علاج

انسانی صحت میں وٹامنز کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ جسم کی نشوونما، مدافعتی نظام، خون کی تیاری، دماغی کارکردگی اور اعصاب کی مضبوطی میں یہ مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ وٹامنز ہمیں کہاں سے لینے چاہئیں؟ کیا وہ گولیاں اور کیپسول جو لیبارٹری میں تیار ہوتے ہیں، واقعی ہمارے جسم کی ضرورت ہیں؟ یا یہ صرف وقتی سہارا دے کر بعد میں مسائل پیدا کر دیتے ہیں؟

ہمارے معاشرے میں یہ عام روایت بن چکی ہے کہ جیسے ہی کسی کو کمزوری، چکر یا تھکن کی شکایت ہو، ڈاکٹر یا میڈیکل اسٹور کا پہلا مشورہ ملٹی وٹامن دوا ہوتی ہے۔ لوگ بھی خوشی خوشی انہیں کھانا شروع کر دیتے ہیں کیونکہ چند دنوں میں جسمانی ہلکا پن، تازگی اور توانائی محسوس ہونے لگتی ہے۔ لیکن یہ کیفیت زیادہ دیر قائم نہیں رہتی۔ جیسے ہی دوا کا استعمال ترک کیا جائے، جسم پہلے سے بھی زیادہ کمزور دکھائی دیتا ہے۔ یوں مریض دوبارہ انہی گولیوں کا سہارا لینے پر مجبور ہو جاتا ہے اور ایک ایسا چکر شروع ہوتا ہے جس سے نجات مشکل ہو جاتی ہے۔

یہاں بنیادی نکتہ یہ ہے کہ وٹامنز کی ضرورت انسانی جسم کو واقعی ہے، لیکن یہ ضرورت بہت کم مقدار میں ہے۔ مثلاً وٹامن A، D، E اور K چربی میں حل پذیر وٹامنز ہیں اور اگر یہ زیادہ مقدار میں لی جائیں تو جسم سے خارج نہیں ہوتے بلکہ جگر اور دیگر بافتوں میں جمع ہو کر نقصان پہنچاتے ہیں۔ اسی طرح وٹامن C اور B کمپلیکس پانی میں حل پذیر ہیں لیکن ان کا بھی بار بار زیادہ استعمال گردوں پر بوجھ ڈالتا ہے اور جسم کے توازن کو بگاڑ دیتا ہے۔ یعنی یہ سمجھنا کہ زیادہ وٹامن زیادہ صحت کا ضامن ہے، سراسر غلط فہمی ہے۔

ایک اور حقیقت یہ ہے کہ لیبارٹری میں تیار ہونے والے یہ وٹامن قدرتی وٹامن سے مزاج میں بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ قدرتی غذاؤں سے حاصل ہونے والے وٹامن جسم کو یہ آزادی دیتے ہیں کہ وہ اپنی ضرورت کے مطابق انہیں جذب کرے اور باقی مقدار خارج کر دے۔ مگر مصنوعی وٹامنز کسی بدمعاش کی طرح جسم میں داخل ہو کر زبردستی اپنا اثر ڈالتے ہیں، چاہے جسم کو اس وقت ان کی ضرورت ہو یا نہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے اثرات وقتی تو ہوتے ہیں لیکن دیرپا فائدہ نہیں دیتے۔

یہی وجہ ہے کہ کئی مریض برسوں تک ملٹی وٹامن استعمال کرتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی کمزوری، تھکن اور بیماری ان کا پیچھا نہیں چھوڑتی۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ زیادہ دیر تک ان کا استعمال جگر، گردے اور دل کے مسائل کو بڑھا سکتا ہے۔ بعض تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ وٹامن D لینے سے ہڈیوں میں کیلشیم کا غیر متوازن جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے، جو گردے کی پتھری اور دل کی شریانوں میں رکاوٹ کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی طرح وٹامن A کی زیادتی جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور نظر کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ اس نہ ختم ہونے والے چکر سے بچا کیسے جائے؟ اس کا جواب نہایت سادہ ہے: اپنی خوراک کو بہتر بنائیے۔ وہ غذائیں کھائیے جو آپ کو پسند ہوں اور ساتھ خشک میوہ جات، بیج اور جڑی بوٹیاں ضرور شامل کریں۔ یہ چیزیں وٹامنز اور منرلز کا قدرتی خزانہ ہیں اور جسم کو یہ اختیار دیتی ہیں کہ اپنی ضرورت کے مطابق ان سے فائدہ اٹھائے۔
جڑی بوٹیاں وٹامنز اور غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتی ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ عام طور پر سستے داموں دستیاب ہیں۔ ضروری نہیں کہ صرف مہنگا میوہ یا نایاب جڑی بوٹی ہی فائدہ دے۔ اصل بات یہ ہے کہ خوراک یا جڑی بوٹیوں کا استعمال کسی ماہر حکیم یا ماہر غذا کی رہنمائی میں کیا جائے تاکہ آپ کے جسمانی مزاج اور کمزوری کے مطابق صحیح انتخاب ہو سکے۔
چند سستے اور آسانی سے دستیاب قدرتی متبادل
- خشک آملہ: پنساری سے آسانی سے مل جاتا ہے۔ یہ خون کی کمی اور وٹامن سی کی کمی کو دور کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
- خشک کشمش اور خوبانی: عام ڈرائی فروٹ کی دکان سے سستے داموں مل جاتی ہیں۔ یہ پھٹوں کو طاقت دیتی ہیں، میگنیشیم اور وٹامن سی سے بھرپور ہیں۔ بہتر ہے کہ انہیں پانی میں چند گھنٹے بھگو کر کھایا جائے۔
- اشوگندھا (Ashwagandha): پنساری سے بآسانی دستیاب ہے۔ اس میں کیلشیم اور زنک موجود ہیں اور یہ ہارمونز کے توازن میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک چمچی پسی ہوئی اشوگندھا کو دودھ میں حل کر کے روزانہ پینے سے بہترین نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
- بادام اور اخروٹ: دماغی قوت، اعصاب کی مضبوطی اور توانائی کے لئے بے مثال ہیں۔
- جنسنگ اور موصلی: قوتِ مدافعت بڑھانے، توانائی فراہم کرنے اور ہارمونی توازن قائم رکھنے میں نہایت اہم ہیں۔

یہ سب غذائیں اور جڑی بوٹیاں عام لوگوں کی دسترس میں ہیں اور ان کے فوائد دیرپا اور حقیقی ہیں۔ ان کا سب سے بڑا امتیاز یہ ہے کہ یہ جسم کو وہ اختیار دیتی ہیں جو مصنوعی گولیوں میں نہیں ہوتا: یعنی جتنا جسم کو ضرورت ہو اتنا جذب کر لے اور باقی خارج کر دے۔
یاد رکھیں، گولیوں پر انحصار کرنے کے بجائے قدرتی غذاؤں سے وٹامن حاصل کرنا ہی اصل تندرستی کا راز ہے۔ مصنوعی وٹامنز وقتی سہارا تو دے سکتے ہیں لیکن طویل المدت صحت کبھی نہیں دے سکتے۔ اگر پھر بھی آپ کو رہنمائی کی ضرورت ہو تو براہ راست رابطہ کریں:

📞 ڈاکٹر مزمل کھتری
ماہر ہومیوپیتھی و یونانی علاج
0312-2231526

اور یہ بات ہمیشہ ذہن میں رہے کہ معالج کو مشورے کی فیس ادا کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ ڈاکٹر کا مشورہ علم اور وقت کا نچوڑ ہے، اور اس کی فیس ادا نہ کرنا اس کے حق کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔

MultivitaminSideEffects #






وقتی سکون یا عمر بھر کا پچھتاوا؟مردانہ کمزوری اور ازدواجی زندگی کے مسائل ایک ایسا موضوع ہیں جن پر اکثر مرد کھل کر بات نہ...
14/08/2025

وقتی سکون یا عمر بھر کا پچھتاوا؟

مردانہ کمزوری اور ازدواجی زندگی کے مسائل ایک ایسا موضوع ہیں جن پر اکثر مرد کھل کر بات نہیں کرتے۔ شرم، معاشرتی دباؤ، یا اپنی مردانگی پر سوال اٹھنے کے خوف سے لوگ چپ رہتے ہیں، لیکن اندر ہی اندر اس تکلیف کو جھیلتے رہتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہی خاموشی انہیں غلط راستے پر لے جاتی ہے، اور وہ ان جعلی علاجوں کا شکار ہو جاتے ہیں جن کے نتائج وقتی خوشی اور عمر بھر کی بربادی کی صورت میں نکلتے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں "قوت باہ معجون" یا "طاقت بڑھانے والی دیسی دوا" کا نام ہر گلی محلے کے میڈیکل اسٹور پر سننے کو مل جاتا ہے۔ خوش رنگ ڈبے، بڑے بڑے دعوے، اور بیچنے والوں کے پراثر جملے، سب مل کر ایک ایسا جال بناتے ہیں جس میں لوگ آسانی سے پھنس جاتے ہیں۔ انہی میں ایک میرے کلینک پر آنے والا مریض "ناصر" تھا

کراچی کی ایک پرسکون شام تھی۔ کلینک کے باہر ہلکی ہوا چل رہی تھی مگر اندر ایک ایسا شخص بیٹھا تھا جس کے چہرے پر نہ ہوا کی ٹھنڈک تھی نہ دل کا سکون۔ چالیس سالہ ناصر، جو کبھی محفل کا خوش مزاج ساتھی تھا، آج بجھا ہوا چراغ بن کر ڈاکٹر مزمل کھتری کے سامنے بیٹھا تھا۔
ڈاکٹر مزمل کھتری، ایک باحیا اور نمازی شخصیت، جن کا تعلق ہومیوپیتھی اور طب یونانی سے ہے، خاموشی سے ناصر کی بات سن رہے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ یہ کہانی ناصر تک محدود نہیں، یہ ایک ایسا المیہ ہے جو روز ان کے کلینک کی دہلیز پر آتا ہے۔
ناصر کی کہانی ایک لالچ سے شروع ہوئی تھی۔ بازار میں ایک میڈیکل اسٹور والے نے اسے ایک "قوت باہ معجون" بیچی۔ خوش رنگ پیکنگ، بڑے بڑے دعوے، اور بیچنے والے کے الفاظ "بھائی، آدھی چمچ کھاؤ اور دنیا بدل دو" نے ناصر کو قائل کرلیا۔ اس معجون میں جڑی بوٹیاں کم اور خطرناک کیمیکل زیادہ تھے۔
ناصر کو کیا خبر کہ اس معجون میں جڑی بوٹیاں بس نام کی تھیں، اصل میں یہ ایک خطرناک مرکب تھا جس میں درج ذیل محرک کیمیکلز شامل تھے:

Sildenafil Nitrate (سلڈینافل نائٹریٹ) — Vi**ra میں پایا جاتا ہے، PDE5 inhibitor۔

Tadalafil (تدالافل) — Cialis میں پایا جاتا ہے، PDE5 inhibitor۔

Vardenafil (ورڈینافل) — Levitra میں پایا جاتا ہے، PDE5 inhibitor۔

Avanafil (اوانافل) — Spedra میں پایا جاتا ہے، تیز اثر رکھنے والی PDE5 inhibitor دوا۔
یہ وہی کیمیکلز ہیں جو وقتی طور پر جنسی ابھار پیدا کرتے ہیں، مگر جسم کو اندر سے برباد کر دیتے ہیں۔
پہلے دن ناصر کو لگا جیسے وہ واقعی "نیا" بن گیا ہو، مگر ہفتوں بعد یہ طاقت کم ہونے لگی۔ پھر اسے زیادہ مقدار لینی پڑی۔ کچھ مہینوں میں ہی دل کی دھڑکن بے قابو ہونے لگی، کمر اور گھٹنوں میں درد رہنے لگا، نیند غائب، ذہنی تناؤ بڑھ گیا۔ اور ایک دن وہ لمحہ آیا جب ناصر کو احساس ہوا کہ وہ مکمل طور پر نامرد ہو چکا ہے۔
جب وہ ڈاکٹر مزمل کھتری کے پاس پہنچا تو اُس کی آنکھوں میں پچھتاوے کی ایک ایسی کہانی تھی جسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل تھا۔ "ڈاکٹر صاحب، میری بیوی اب مجھ سے نظر بھی نہیں ملاتی۔" ناصر کی آواز کانپ رہی تھی۔
ڈاکٹر مزمل نے گہری سانس لی اور بولے:
"ناصر بھائی، دنیا میں کوئی دیسی دوا نہیں جو آدھی چمچ میں آپ کو وہ بنا دے جو آپ سوچتے ہیں۔ یہ بازار کے فراڈیے معجون کے نام پر آپ کو زہر کھلا رہے ہیں۔ وقتی سکون دیتے ہیں، مگر زندگی بھر کا پچھتاوا بھی ساتھ باندھ دیتے ہیں۔"
ڈاکٹر مزمل کھتری اکثر ایسے مریض دیکھتے ہیں جو وقتی خواہش کے ہاتھوں اپنا سب کچھ گنوا بیٹھتے ہیں۔ وہ سمجھاتے ہیں کہ اصل علاج صبر اور وقت مانگتا ہے۔ ہربل اور ہومیوپیتھک علاج جسم کے اندرونی نظام کو درست کر کے اصل طاقت واپس لاتا ہے، مگر یہ عمل ہفتوں اور مہینوں میں مکمل ہوتا ہے۔ جلدبازی ہمیشہ تباہی لاتی ہے۔
"یاد رکھو!" ڈاکٹر مزمل نے ناصر کو نصیحت کرتے ہوئے کہا،
"کیمیکل ملا معجون فروخت کرنے والے اپنی آمدنی حرام کرتے ہیں، اور کھانے والے اپنی زندگی حرام کرتے ہیں۔ جنسی خواہش فطرت کا حصہ ہے، مگر اس کا درست علاج ہی اصل کامیابی ہے۔ علاج میں وقت لگے گا، کیونکہ کمزوری دوا میں نہیں، آپ کے جسم میں ہے۔"

ناصر کے چہرے پر آنسو بہہ رہے تھے۔ اس لمحے اس نے محسوس کیا کہ ڈاکٹر مزمل کھتری نے نہ صرف اس کی بیماری کا علاج بتایا، بلکہ اس کی زندگی کو ایک نیا راستہ دیا ہے۔

اب فیصلہ آپ کا ہے
"وقتی سکون اور عمر بھر کا پچھتاوا، یا صبر کے ساتھ سکون بھری زندگی؟"

Hashtags:
DrMuzammilKhatri **raSideEffects

"علاج یا کاروبار؟"(تحریر: ڈاکٹر مزمل کھتریماہر ہربل و ھومیوپیتھی علاجرات کے دو بجے تھے، ہسپتال کی راہداریوں میں خاموشی چ...
25/07/2025

"علاج یا کاروبار؟"
(تحریر: ڈاکٹر مزمل کھتری
ماہر ہربل و ھومیوپیتھی علاج

رات کے دو بجے تھے، ہسپتال کی راہداریوں میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ کاؤنٹر پر ایک تھکی ہوئی نرس بیٹھی تھی، جو ہر پانچ منٹ بعد اپنی آنکھوں کو مسل کر جاگنے کی کوشش کرتی۔ ہال کے ایک کونے میں ایک بوڑھا شخص اپنی رپورٹیں لیے بیٹھا تھا، اور ساتھ میں ایک نوجوان، جس کی آنکھوں میں سوالات تھے اور دل میں الجھن۔
"ابو، اتنی ساری رپورٹس، اتنی ساری دوائیں… یہ سب کب ختم ہوگا؟"
بوڑھے شخص نے ایک گہری سانس لی، اور مسکرا کر بولا:
"بیٹا! شاید کبھی نہیں… کیونکہ میں اب ایک مریض نہیں، بلکہ فارما کمپنیوں کے لیے ایک *انڈا دینے والی مرغی* بن چکا ہوں۔"
نوجوان چونک گیا، "کیا مطلب ابو؟"
"بیٹا، تم نے کبھی مرغی کا کاروبار دیکھا ہے؟ وہ لوگ مرغی کو روز دانہ دیتے ہیں، خاص خوراک دیتے ہیں، اور اس سے انڈا لیتے ہیں۔ یہی حال آج ہمارا ہے۔ ہر صبح ایک گولی، دوپہر کو ایک دوا، رات کو ایک سیرپ۔ اور ہم خوشی سے سمجھتے ہیں کہ ہم علاج کروا رہے ہیں… جبکہ حقیقت میں ہم کسی کا کاروبار چلا رہے ہیں۔"

■ مریض یا مستقل گاہک؟
"یہ جو میں ہر روز **Atorvastatin (C₃₃H₃₅FN₂O₅)** کھاتا ہوں، خون میں چربی گھٹانے کے لیے… کیا یہ علاج ہے؟ نہیں! علاج تو یہ تھا کہ میں مرغن کھانے چھوڑ دیتا، لہسن، ادرک اور پودینہ کو خوراک کا حصہ بناتا، روز پیدل چلتا۔ مگر نہیں… مجھے ایسا کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں پڑی کیونکہ دوا موجود تھی، کمپنی کی کمائی جاری تھی، اور میں خوش فہمی میں مبتلا تھا کہ میں صحت یاب ہو رہا ہوں۔"
"پھر جب میرا بلڈ پریشر بڑھا، تو فوراً دوا دے دی گئی — **Amlodipine (C₂₀H₂₅ClN₂O₅)**۔ اور میں گاہک بن گیا، روز کا، مستقل۔ کسی نے یہ مشورہ نہیں دیا کہ چھوٹی چندن، سوکھا دھنیا، خشک گلاب اور الائچی کا قہوہ پینا شروع کروں۔ کیونکہ اُس مشورے سے کسی کی جیب گرم نہیں ہوتی نا!"

■ فارما کمپنی کا فارمولا: "صحت نہیں، عادت بناؤ"
"تم جانتے ہو بیٹا، فارما کمپنیاں چاہتی ہیں کہ مریض کبھی مکمل صحت یاب نہ ہو۔ کیونکہ صحت مند انسان ان کے لیے بے کار ہے۔ ان کی کمائی تمہاری دوا کی عادت سے جُڑی ہے۔ وہ تمہیں ایسا مریض نہیں، بلکہ گاہک بنانا چاہتے ہیں، جو روز دوا خریدے۔ وہ تمہیں مرغی سمجھتے ہیں، جو روز انڈا دے — اور ان کے منافع میں اضافہ کرے۔"
نوجوان کا چہرہ سنجیدہ ہوگیا۔ وہ اب غور سے سن رہا تھا۔

■ مصنوعی دوا یا فطری علاج؟
"شوگر کے مریض کو **Metformin (C₄H₁₁N₅)** دے دی جاتی ہے، جیسے کوئی جادو کی گولی ہو۔ مگر کیا کوئی بتاتا ہے کہ گڑمار بوٹی، جامن کی گٹھلی، میتھی دانہ اور دارچینی کو پیس کر کھانے سے پہلے لینے سے خون کی شکر کم ہو سکتی ہے؟"
"معدے میں تیزابیت ہو تو **Omeprazole (C₁₇H₁₉N₃O₃S)** دے دیتے ہیں، مگر اجوائن، سونف، الائچی اور ست پودینہ کا قہوہ تجویز نہیں کرتے۔ کیوں؟ کیونکہ وہ قہوہ کسی کمپنی کی پراڈکٹ نہیں!"
"جوڑوں کا درد ہو تو **Diclofenac (C₁₄H₁₁Cl₂NO₂)** دے دی جاتی ہے، مگر روغن زنجبیل، کلونجی، السی کے بیج کا تیل، اور ہلدی دودھ کا تذکرہ کوئی نہیں کرتا۔"
"یہ علاج نہیں، یہ کاروبار ہے بیٹا۔ اصل علاج وہ ہوتا ہے جو تمہیں دوا سے آزاد کرے، بیماری کی جڑ پر وار کرے۔ مگر یہ کمپنیاں تمہیں ہمیشہ کے لیے دوا کا غلام بنانا چاہتی ہیں۔"

■ عقل مند وہی ہے جو فرق پہچانے
"بیٹا! اگر تم سمجھتے ہو کہ روز دوا کھانا علاج ہے تو تمہاری ڈگری، تمہارا تجربہ، سب بیکار ہے۔ کیونکہ جو علاج اور کاروبار میں فرق نہ کر سکے، وہ سب سے بڑا بے وقوف ہے۔"
"اصل علاج یہ ہے کہ تم بیماری کی وجہ کو سمجھو، اسے جڑ سے ختم کرو، خوراک، طرزِ زندگی، اور مزاج کو بہتر بناؤ۔ دوا صرف وقتی سہارا ہو، مستقل سہارا نہیں۔"
نوجوان کی آنکھوں میں آنسو تھے، مگر وہ آنسو بے بسی کے نہیں، بلکہ شعور کے تھے۔
"ابو، میں سمجھ گیا۔ اب سے میں دوا نہیں، اصل علاج تلاش کروں گا…"

■آخر میں پیغام
ہم میں سے اکثر مریض نہیں، بلکہ فارما کمپنیوں کے "انڈا دینے والے پرندے" بن چکے ہیں۔ ہمیں ہر روز دوا کی عادت ڈال دی گئی ہے تاکہ ہم کبھی بھی صحت مند نہ ہو سکیں، اور کمپنیوں کی آمدنی جاری رہے۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ:
* کیا ہم واقعی صحت چاہتے ہیں یا صرف کسی کا کاروبار چلا رہے ہیں؟
* کیا دوا کے بغیر زندہ رہنے کا طریقہ سیکھنا زیادہ عقلمندی نہیں؟
* کیا فطری علاج، پرہیز، اور حکمت ہمیں مستقل بیماریوں سے نجات نہیں دے سکتا؟
یاد رکھیں، علاج میں زندگی ہے… مگر وہی علاج جو آپ کو دوا سے نجات دلائے، نہ کہ دوا کا غلام بنا دے۔
تو اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے: علاج… یا کاروبار؟**
مرغی… یا انسان؟

Urinary Tract Infection (UTI) is a common condition affecting the urinary tract, which includes the kidneys, bladder, an...
12/11/2024

Urinary Tract Infection (UTI) is a common condition affecting the urinary tract, which includes the kidneys, bladder, and urethra. UTI is more prevalent in women, though men can also suffer from it. It is primarily caused by bacteria that enter the urinary tract, leading to inflammation and discomfort. Timely diagnosis and appropriate treatment can help in managing and curing UTI effectively.

# # # Causes of UTI
Most UTIs are caused by *E. coli*, a type of bacteria commonly found in the intestines that may inadvertently enter the urinary tract. Several factors can increase the risk of UTI, including:
- **Improper Hygiene**: Inadequate personal hygiene can provide an entry point for bacteria into the urinary tract, especially for women.
- **Sexual Activity**: Intimate contact can introduce bacteria into the urinary tract.
- **Female Anatomy**: The shorter length of the female urethra makes it easier for bacteria to reach the bladder.
- **Urinary Retention**: Holding urine for prolonged periods allows bacteria to multiply, increasing the risk of infection.
- **Medical Conditions**: Diabetes, kidney stones, and a weakened immune system can also elevate UTI risk.

# # # Symptoms of UTI
UTI symptoms vary depending on the infection site within the urinary tract. Common symptoms include:
1. **Burning or Pain While Urinating**: A common sign where patients experience burning or discomfort during urination.
2. **Frequent Urge to Urinate**: The urge to urinate frequently, even if only small amounts are passed.
3. **Cloudy or Foul-Smelling Urine**: Urine may appear cloudy, and in some cases, there may be traces of blood.
4. **Pain in Lower Abdomen or Back**: Particularly if the infection has spread to the kidneys or bladder, pain may be experienced.
5. **Fever or Chills**: In cases of a kidney infection, fever and chills may also be present.

# # # Herbal Remedies
Several herbs with antibacterial and antiseptic properties are beneficial for managing UTIs naturally:

- **Cranberry**: Cranberry juice is known to help prevent bacteria from adhering to the walls of the urinary tract, reducing the likelihood of infection. Drinking cranberry juice daily can help prevent UTI recurrence.

- **Uva Ursi (Bearberry)**: An ancient herb with natural antiseptic properties, Uva Ursi is often used to cleanse the urinary tract and strengthen resistance against infections.

- **Juniper Berries**: Naturally diuretic, juniper berries help flush out bacteria from the urinary tract, keeping it clean and reducing inflammation.

# # # Homeopathic Treatments
Homeopathic remedies are made from natural substances and are tailored to treat symptoms effectively:

- **Cantharis**: Highly effective for burning and painful urination, especially when intense burning is present during urination.

- **Berberis Vulgaris**: Useful for kidney and urinary tract pain. It is often recommended when there is pain in the kidney area or discomfort during urination.

- **Nux Vomica**: Beneficial for those experiencing a constant urge to urinate along with pain and burning sensations.

# # # Dr. Muzammil Khatri's Expertise
Dr. Muzammil Khatri is a renowned herbalist and homeopathic doctor based in Karachi, known for his expertise in reproductive health and urinary tract issues. His treatments offer a unique blend of herbal and homeopathic remedies aimed at not only eliminating infections but also reducing the chances of recurrence. Dr. Khatri’s comprehensive approach combines natural herbs and carefully selected homeopathic ingredients for safe and effective UTI management.

Address

Aram Bagh Road Near Light House
Karachi
75400

Opening Hours

Monday 15:00 - 18:00
Tuesday 15:00 - 18:00
Wednesday 15:00 - 18:00
Thursday 15:00 - 18:00
Friday 15:00 - 18:00
Saturday 15:00 - 18:00

Telephone

+3222151754

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when H'Dr Muzammil Khatri posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category