14/09/2025
پاکستان حالیہ دنوں میں شدید بارشوں اور کلاوڈ برسٹ کے نتیجے میں بدترین سیلابی کیفیت سے دوچار ہے۔ اس صورتحال نے جہاں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے وہیں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت بھی پیدا کر دی ہے۔ اور سندھ میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے عوام کو پہلے ہی معیاری پانی میسر نہیں تھا، اور اب آلودہ پانی کے استعمال سے آنتوں اور معدے کی بیماریاں بڑے پیمانے پر پھیل رہی ہیں۔ نتیجتاً عام لوگ بار بار دست، ڈائریا، جلاب کی کیفیت اور پاخانے میں بلغم یا خون جیسے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔
ایسی صورتحال میں عام گلی محلوں کے ڈاکٹر اکثر مریضوں کو ڈرپ اور مختلف انجیکشن لگا دیتے ہیں اور ساتھ ہی ایک لمبا دواؤں کا کورس تھما دیتے ہیں۔ اس سے وقتی سہارا تو ملتا ہے مگر مریض مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو پاتا۔ اس کے برعکس Kurchi (Holarrhena antidysenterica) mother tincture ایک نہایت مؤثر ہومیوپیتھک دوا ہے جو براہ راست آنتوں کے انفیکشن پر اثر انداز ہوتی ہے اور اکثر صرف اسی ایک دوا سے مریض کو نمایاں افاقہ ہو جاتا ہے۔
Kurchi آنتوں کے انفیکشن، خونی اسہال، امیبی اور باسلری ڈائریا میں بہترین نتائج دیتی ہے۔ مریضوں میں بار بار پتلے پاخانے، خون یا بلغم کا اخراج، بدبو دار فضلہ اور پیٹ میں اینٹھن جیسی علامات ظاہر ہوں تو Kurchi mother tincture فوری طور پر فائدہ پہنچاتی ہے۔ یہ دوا آنتوں کو جراثیم سے پاک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور chronic colitis یا پرانی ڈائریا کی کیفیت میں بھی مؤثر رہتی ہے۔
عام حالات میں Kurchi mother tincture کی خوراک 5 سے 15 قطرے پانی میں ملا کر دن میں دو سے تین بار دینا کافی ہوتا ہے اور بہترین نتائج دیتا ہے۔ البتہ یہ بات ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ ایمرجنسی کی صورت میں اس دوا کی خوراک مختلف ہو سکتی ہے اور بعض اوقات بار بار دہرانا پڑتا ہے۔ ایسی صورتحال میں لازمی طور پر کسی مستند طبیب یا ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
میں، ڈاکٹر مزمل کھتری، ایک رجسٹرڈ ہربلسٹ اور ہومیوپیتھک فزیشن ہوں اور برسوں سے مریضوں کو سائنسی بنیادوں پر قدرتی علاج فراہم کر رہا ہوں۔ میری خاص مہارت مرد و خواتین کی بانجھ پن، پی سی او ایس، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، یورک ایسڈ، جلدی امراض، بواسیر اور مختلف انفیکشنز کے علاج میں ہے۔ یہ مضمون عوامی آگاہی کے لیے تحریر کیا گیا ہے تاکہ لوگ بیماریوں سے بچ سکیں اور وقت پر مناسب علاج کی طرف متوجہ ہوں۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔