Umar Pansota Offical

Umar Pansota Offical As a Psychologist (Counsellor);

1. Stress to Depression
2. Counseling to Coaching
3. Career path
4. Matrimonial Relationship
5. Behavioural Disorders
6.

Parent counselling for a good child
7. Pre Marriage Coune...

02/06/2023

Have any Experience,
Which To Do (daily Task) app is better....?

Need your feed back?

06/10/2021

لوگوں کی نفسیات....

ایک صاحب آلہ سماعت خریدنے دکان پر پہنچے۔ دکاندار نے قیمت بتاتے ہوئے کہا کہ ہمارے آلات کی قیمت پانچ سو سے لے کر پچیس ہزار تک ہے۔
ان صاحب نے پانچ سو والا خریدنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

دکاندار نے انہیں آلہ سماعت تھمایا اور کہا کہ یہ بٹن کان میں لگا کر اس کے ساتھ لٹکتی ہوئی تار کو جیب میں ڈال لیں۔
ان صاحب نے پوچھا:
یہ چلتا کیسے ہے؟
دکاندار نے جواب دیا:
"یہ چلتا بالکل نہیں ہے۔ لیکن اس کو دیکھ کر لوگ خودبخود اونچا بولنے لگیں گے، آپ کا مسئلہ حل"۔

28/09/2021

ایک صاحب صبح سویرے کافی روحانی ہوگئے.
مراقبے میں گہری سوچ میں پھنس گئے!
میں کون ہوں؟
کہاں سے آیا ہوں؟
کہاں جانا ہے؟
وہ ان سوالات کے گیان میں اتنے کھو گئے کہ وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلا.
ان کا مراقبہ اس وقت ٹوٹا جب کچن میں کام کرتی بیوی کی خونخوار غراہٹ سنائی دی.
ایک نمبر کے کاہل، ہڈحرام ہو تم!
پتہ نہیں جہنم کے کون سے دروازے سے بھاگ کر آئے ہو؟
میری زندگی عذاب بنانے کے لیے نازل ہوئے ہو.
اٹھ ناشتہ کر، کام پر دفعان ہو!
چاروں سوالوں کے جواب یک لخت ملتے ہی گیانی سرور میں آگیا. روحانی سفر تکمیل کو پہنچا، علم میں اضافہ ہوا اور مراقبے کی کرامات پر مزید ایمان لے آیا.

گیانی کا سفرنامہ
تحریفیات
(منقول)

14/09/2021

صبح ہی صبح میاں بیوی کا خوب جھگڑا ہو گیا🤬
بیـــــــــــگم صاحبہ غضبناک ہو کر بولیں! "بس، بہت کر لیا برداشت، اب میں مزید ایک منٹ بھی تمہارے ساتھ نہیں رہ سکتی"👏😡
میاں جی بھی طـــــــــــیش میں تھے.. بولے!🥺
"میں بھی تمہاری شکل دیکھ دیکھ کر تنگ آ چکا ہوں. دفتر سے وآپس آئوں تو مجھے نظر نہ آنا گھر میں. اٹھاواپنا ٹین ڈبا اور نکلو یہاں سے" میاں جی غصے میں ہی دفتر چلے گئے🤒
بیگم صاحبہ نے اپنی ماں کو فون کیا اور بتایا کہ وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر بچوں سمیت میکے وآپس آ رہی ہے. اب مزید نہیں رہ سکتی اس جہنم میں. ماں نے کہا "بندے دی پتـــــــــــر بن کے آرام سے وہیں بیٹھ. تیری بڑی بہن بھی اپنے میاں سے لڑ کر آئی تھی اور اسی ضد میں طلاق لے کر بیٹھی ہوئی ہے. اب تو نے وہی ڈرامـــــــــــہ شروع کر دیا ہے. خـــــــــــبردار جو ادھـــــــــــر قدم بھی رکھا تو! صلح کر لے میاں سے. اب وہ اتنا برا بھی نہیں ہے"... ماں نے لال جھنڈی دکھائی تو بیگم صاحبہ کے ہوش ٹھکانے آئے اور وہ پھـــــــــــوٹ پھـــــــــــوٹ کر رو دیں... جب رو کر تھکـــــــــــیں تو دل ہلکا ہو چکا تھا... میاں کے ساتھ لڑائی کا ســـــــــــین سوچا تو اپنی بھی کافی غلطیاں نظـــــــــــر آئیں👏
منہ ہاتھ دھـــــــــــو کر فریش ہوئی اور میاں کی پسند کی ڈش بنانی شروع کر دی... اور ساتھ سپیشل کھـــــــــــیر بھی بنا لی... سوچا شام کو میاں جی سے معافی مانگ لوں گی، اپنا گھر پھر بھی اپنا ہی ہوتا ہے🤲
شام کو میاں جی گھر آئے تو بیـــــــــــگم نے ان کا اچھے طریقے سے استقبال کیا... جیسے صبح کچھ بھی نہ ہوا ہو🌿
میاں جی کو بھی خوشگوار حیرت ہوئی🤔
کھانا کھانے کے بعد میاں جی جب کھیر کھا رہے تھے تو بولے!
"بیگم، کبھی کبھار میں بھی زیادتی کر جاتا ہوں.. تم دل پر مت لیا کرو، بندہ بشـــــــــــر ہوں، غصہ آ ہی جاتا ہے"🎋
میاں جی بیگم کے شـــــــــــکر گزار ہو رہے تھے... اور بیگم صاحبہ دل ہی دل میں اپنی ماں کو دعائیں دے رہی تھی! ورنہ تو جذباتی فیصلے نے گھر تباہ کر دینا تھا...!!
ســـــــــــبق: اگر والدین اپنی شادی شدہ اولاد کی ہر جـــــــــــائز ناجـــــــــــائز بات کو سپورٹ کرنا بند کر دیں تو 90 فیصد بگڑنے والے رشتے بچ جاتے ہیں👏

منقول

12/09/2021

گدھا درخت سے بندھا ہوا تھا۔ شیطان آیا اور اسے کھول دیا۔

گدھا کھیتوں کی طرف بھاگا اور کھڑی فصل کو تباہ کرنے لگا۔

جب کسان کی بیوی نے یہ دیکھا تو اس نے غصے میں گدھے کو مار ڈالا۔

گدھے کی لاش دیکھ کر گدھے کا مالک بہت غصے میں آگیا اور کسان کی بیوی کو گولی مار دی۔

کسان اپنی بیوی کی موت سے اتنا مشتعل ہوا کہ اس نے گدھے کے مالک کو گولی مار دی۔

جب گدھے کے مالک کی بیوی نے اپنے شوہر کی موت کی خبر سنی تو غصے میں اس نے بیٹوں کو حکم دیا کہ وہ کسان کا گھر جلا دے۔

بیٹے شام کو گئے اور خوشی سے ماں کے حکم کو پورا کرتے ہوئے آئے۔ اس نے فرض کیا کہ کسان گھر کے ساتھ جل گیا ہوگا۔

لیکن ایسا نہیں ہوا. کسان واپس آیا اور گدھے کے مالک کی تینوں بیوی اور بیٹوں کو قتل کر دیا۔

اس کے بعد اس نے توبہ کی اور شیطان سے پوچھا کہ یہ سب نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ایسا کیوں ہوا؟

شیطان نے کہا> میں نے کچھ نہیں کیا۔ میں نے ابھی گدھا کھولا لیکن آپ سب نے رد عمل ظاہر کیا ، زیادہ رد عمل ظاہر کیا اور اپنے اندر کے شیطان کو باہر آنے دیا۔
تو اگلی بار جواب دینے ، رد عمل دینے ، کسی سے بدلہ لینے سے پہلے رک جاؤ اور ایک لمحے کے لیے سوچو۔ '

*خیال رکھنا. کبھی کبھی شیطان ہمارے درمیان صرف گدھا چھوڑ دیتا ہے اور باقی کام ہم خود کرتے ہیں !!

روزانہ ٹی وی چینلز گدھے چھوڑتے ہیں۔

کوئی گروپ میں ایک گدھا چھوڑ دیتا ہے۔ کوئی فیس بک پر گدھا چھوڑتا ہے

آپ اور میں دوستوں کے گروپ میں اور پارٹی سیاست یا نظریے کے دائرے میں لڑتے رہتے ہیں۔

مل کر مسکراتے ہوئے خوش رہیں

*ٹوٹنا آسان ہے ، جڑے رہنا بہت مشکل ہے ...*
*لڑنا آسان ہے ، میچ کرنا بہت مشکل ہے ...*
منقول

06/09/2021

اسلم ماں باپ کا اکلوتا سپوت ایک زمیندار تھا ۔۔۔ باپ ٹانگ تڑوا کے کھیتی باڑی سے سبک دوش ہوگیا تو اسلم کے جوان خون پسینے سے کھیتیاں سینچی جانے لگی ۔ گاؤں بھر میں اسکے جیسے لہلہاتے کھیت کسی کے نہ تھے ۔ فصل کی بوائی اور کٹائی کے زمانے میں دیوانہ سا ہوجاتا ۔۔۔ تمام کسان , زمیندار کھیتی اور مال ڈنگر کو لیکر بہت حساس ہوتے ہیں لیکن اسلم کی فکریں سب سے الگ ہوتیں گھر سے تربیت یافتہ تھا کھیتی باڑی کے تمام اصول رگوں میں خون کی طرح دوڑتے تھے اور تربیت میں عمل بن کے شامل تھے ۔۔۔
ماں پوتا پوتی کھلانے کی آرزو میں بیس برس کی عمر میں بیٹا بیاہ لائی ۔۔۔ شادی کے پہلے دن سے بہو کے دن گننے لگی پر ہر مہینے اسکی آس ٹوٹ جاتی ۔۔ اور تیسرے مہینے سے بہو کی شامت , طعن تشنہ ہونے لگا ۔ وہ نمانی تو خالہ کو ماں سمجھتی تھی لیکن کہتے ہیں ناں کہ ساس بن کے خالہ کی رگوں میں زہر پھنکاریں مارتا ہے بہن سے کھلے پرانے کھاتے بہن کی بیٹی کو چکاتی ہے ۔ بہو بیچاری اپنے ساتھ ساتھ اپنی ماں کے حساب بھی اپنے چَم سے چکانے لگی ۔۔
زمیندار کی عورت جب تک زمینداری میں شوہر کا ہاتھ نہ بٹائے زمیندارہ نہیں چل سکتا ۔۔۔ ڈیرے پہ ہر روز جانا مال ڈنگر سنبھالنا ۔۔ کھیتوں کو دیکھنا ۔۔ گھر والوں کے روٹی بھتے کی فکر ۔۔ فصلوں کے بیج سنبھالنا گاہے گاہے انہیں دھوپ لگوانا ۔ بالن جمع کرنا , نئے پرانے گڑ , اچار دیکھنا بھالنا , فصل کے لئے پَلیّاں تیار کرنا ۔۔غرض اتنے رپھڑ کہ سر کھجانے کی بھی فرصت نہیں ملتی ۔۔
اسلم کا باپ تو ٹانگ تڑوا کے ویلا ہوا تھا ماں خود ہی گھر داری سے سبکدوش ہوگئی کہ ضعف آڑے آتا ہے ۔ لیکن اسکی توانائی کا زہر اسکی آنکھوں اور زبان میں جمع ہوگیا تھا ۔ بہو کو تنگ کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دیتی ۔ بہو بیچاری نازک سی شہر کی پلی بڑھی لڑکی تھی جہاں روٹیاں بھی گن گن کے پکائی جاتی تھیں گیس کے چولہے تھے ہلکا پھلکا کام کاج تھا ۔۔ یہاں روٹیاں ہی پکانے بیٹھتی تو چولہے کے آگے بیٹھے بیٹھے گٹھنے جم جاتے ۔ کتے کی روٹی , گدھے کی روٹی , بلی کی روٹی پھر گھر والوں کی باری آتی ۔ صحانک بھر آٹا گندھتا اور روٹیوں کا تھبہ پکتا کہ دیہات میں رواج تھا کھانے کے وقت پہ کوئی بھی آجائے تو روٹی کم نہ پڑے یا بیچ میں اٹھ کے پکانا انتہائی رذیلوں کا شیوہ سمجھا جاتا ۔ شروع میں وہ چیں بجبیں ہوئی اماں تیوری کے بل گننے کی ماہر تھی ایک بل پہ سو سو سناتی اور پورا دن بڑبڑاتی ۔ بہو کا جی کام کے بوجھ اور ٹینشن سے ماندہ رہتا سو اس نے چپ چاپ ہار مان لی اور مشقت میں دل لگانے میں عافیت جانی ۔۔
تمام دن کی مشقت کے بعد اسلم اپنی کھیتی بھی سینچ رہا تھا ماہر تخم ریز تھا لیکن بیج بار آور نہ ہوتا ۔ ہوتا بھی کیسے جب تک کھیتی تیار نہ ہو بیج ثمر آور نہیں ہوتا ۔۔ کوئی امید کی کرن نہ پھوٹی ۔۔۔ اسلم چند بیلیوں سے مشورے بھی لے آیا اماں چپکے چپکے دو بار حکیم غلام رسول کو بھی دکھا لائی ۔ حکیم جی نے نازک سی بہو کی کلائی پکڑی نظر بھر کر دیکھا یہ تو معلوم ہی تھا کہ بہو شہر سے آئی ہے کام کاج کی روٹین پوچھی اور مرض پکڑ لیا احتیاط بتائی کہ بچی کافی کمزور ہے اتنی مشقت سے ثمر بار نہیں ہوگی ۔ پھول اٹھانے کے لئے بدن کی ڈالی مضبوط ہوگی تو تخم ریزی اثر پذیر ہوگی ۔۔۔ بیج پھوٹے گا تو پھول بننے تک نوبت آئے گی ۔۔۔ چند مربّے تجویز کئے ۔۔ کچھ نسخے کھرل کئے اور پڑیاں باندھ دیں ۔
اماں پوتے کے چاؤ میں مربّے بھی لے آئی ۔ بھاری شیرے میں لت پت مربّے زبردستی بہو کو ٹھونس دیتی ۔۔ پڑیاں بھی پَھنکوا دیتی لیکن مہر کا پانی دیتے اس کے گلے میں کڑواہٹ گھل جاتی مغلظات ابل پڑتے ۔ بیج تو سیپ کی طرح ہوتا ہے جب تک مینہ کا پوتر و مصّفا قطرہ نہ پڑے سیپ کا منہ نہیں کھلتا ۔۔ ٹینشن کی دھوپ میں بنا مہر و محبت کے چٹختی دھوپ میں بدن کی کھیتی کیسے پھوٹتی ۔۔
اس روز ڈیرے پہ کھیتی کے کام کاج دیکھتے دن چڑھ آیا ۔ قطار میں لگے مالٹوں کی آخری فصل کب سے اتر چکی تھی ۔ چاچے شیر نے دس سال پہلے دو سو پودے سرگودھے سے سوغات بھیجے تھے اسلم دس برس کا تھا بڑے ہی کوئی نسلی نکلے تھے ۔ ابے نے جوش اور یار سے محبت کی وجہ سے پودوں کی خوب خوب خدمت کی تھی ۔ آس پاس کے ڈیروں والے کہتے تھے ترشاوے پھل کے لئے سرگودھے اور گردا گرد کی زینویں (زمین ) بہترین ہے ادھر کدھر ہونے ہیں یار اکبر تو ویلا تے محنت ونجا رہا ہے لیکن ابے کو اس سوغات سے ایسی کوئی محبت ہوئی بلکہ اسے لگن ہی لگ گئی کہ پودے پیڑ بنیں اور پھل بھی اٹھائیں سو انکے گرد سیوا میں بیٹھا رہتا ۔۔حقے پانی والا منجا بھی انہیں نوخیز رکھوں کے ساتھ بچھا لیا ۔ سال ہونے سے پہلے پہلے پودوں نے اسلم پتر کے قد کو مات دے دی ۔ اور سر اٹھا کے لہلہانے لگے ۔۔۔ اس نے پودوں کے گرد دور ( پیالے , دائرے ) بنوا دئیے گِٹھ گِٹھ ڈونگی گوڈی کرکے کھاد ڈالی اور پانی چھوڑ دیا ۔۔ دو تین پانیوں کے بعد ہرے ہرے بوٹوں پہ سفید کلیوں نے مندھی مندھی آنکھیں کھولیں تو ابے کا جوش دیدنی تھا ۔۔۔ اسلم پتر ہن پانی نئیں لانا تے بوٹیاں نوں ہتھ وی لانا کولوں چپ کر کےلنگ جائیں ۔ نئیں تے کلیاں ڈگ پینیاں نیں ۔ ساڈا کم مک گیا اے کہ
ہاری دا کم پانی لانا بھر بھر مشکاں لاوے
مالک دا کم پَھل پُھل لانا لاوے یا نہ لاوے ۔۔
پہلے سال تھوڑے سے پھول اور کچھ پھل لگا ۔ سال بعد سے کنو فروٹر اور ریڈ بلڈ نے ڈھیروں پھول اٹھانے شروع کر دئیے اور پھر ہر سال پہلے سے بڑھ کے پھل اٹھاتے ۔۔ ابا دو سو پیڑوں کا ٹھیکہ پھل اترنے تک صابر کو دے دیتا جو روز کا تازہ پھل ٹوکرے بھر بھر اتارتا اور منڈی لے جاتا ۔۔۔ ابے کو ڈھیروں منافع ملنے لگا ۔ کئی یار بیلی ابے کی دیکھا دیکھی سرگودھے سے بوٹے لے آئے لیکن ابے کے ترشاوے جیسا رنگ , خوشبو اور ذائقہ کسی کے پھلوں میں نہ تھا وہ پودے شائد اسی زمین کے لیے اگے تھے ۔ ابا انکی دیکھ ریکھ بھی بچوں سے بڑھ کے کرتا تھا ۔۔
فروری کا آخری ہفتہ تھا صابر کنو اور ریڈ بلڈ کا آخری دانہ تک چن چکا تھا ۔ اس سال بیوی اور سسرال کی ذمہ داریاں نبھاتے پیڑوں کی کٹائی چھٹائی کو کئی دن اوپر چڑھ گئے تھے پیڑوں کی گوڈی ہوئی نہ کھاد ڈلی ۔۔ ڈھنڈار ڈالیاں بھی مرجھائی مرجھائی معلوم پڑتی تھیں ۔ کام کی زیادتی میں اسلم وقت پہ توجہ نہیں دے سکا ۔۔۔ درختوں نے بے دلی سے چند پھول اٹھائے ان میں سے بھی بہت کم پھل بننے کے عمل تک پہنچے دانہ بھی چھوٹا پڑا اور وہ تازگی اور صحت مندی بھی مفقود رہی جو ابے کے درختوں کا خاصہ تھی اور جس کی دھوم مچتی تھی ۔ ابے کا سارا نزلہ اسلم پہ گرا اور اماں کا بہو پہ کیسی سیاہ بخت تھی کہ ہرا بھرا باغ تک جلا ڈالا ۔ تب اسلم کو اپنی کوتاہی پر پچھتاوا ہونے لگا ۔۔ سال بھر وہ پچھتاوے کی سولی پہ ٹنگا رہا اب وہ انتظار میں تھا کہ پھل چنا جائے تو درختوں کی سنبھال کرے ۔ جنوری فروری گزرے تو درختوں کو جھاڑ جھپاڑ کے فارغ کر دیا ۔ بندے لگا کے سوکھی اور مردہ ٹہنیاں کٹر سے تراش دیں ۔ اسلم نے پکا ارادہ باندھا تھا کہ اس سال یہ کوتاہی نہیں کرنی ۔ بدلتی رت نے تاپ چڑھا دیا تھا لیکن پھر بھی کام ضروری تھا سو اس نے احتیاط سے لنگوٹا کسا اور مزدورں کے ساتھ مل کے دھیرے دھیرے پیڑوں کے گرد دور بنانے لگا ۔۔ ان کو گوڈتے دس دن لگے ۔۔۔ کام مکمل ہوگیا تو کھاد ڈال کے کھالے کا رخ ادھر موڑ دیا ۔۔ تب اس کا تاپ اترا ۔۔
اگلے آٹھ دنوں میں درختوں نے پھول اٹھا لئے ۔ تمام دن بھونرے اور شہد کی مکھیاں پھولوں پہ منڈلاتی رہتیں اور دائرے میں کچا پھولوں سے بھرا رہتا ۔ پھول اتنے نازک ہوتے کہ ہلکی ہوا سے جھڑنے لگتے ۔ قطعہ پھولوں کی ناز بھری خوشبو سے مہکتا رہتا ۔۔۔ اور شرمائی شرمائی ڈالیاں خود میں سمٹتی رہتیں اسلم محبت آنکھوں میں رکھ کے پاس سے گزرتا ۔ سانس لینے کی بھی احتیاط رکھتا ۔
بیس پچیس دنوں میں پھول ہرے موتی بننے لگے ۔ ڈالیاں زمردیں موتیوں کی مالا پہن کر اٹھلائی اٹھلائی پھرتیں ۔ ان کو سہلاتے ان پہ محبت بھری نگاہیں ڈالتے اسلم پہ عقدہ کھلا کہ بیوی کیوں پھول نہیں اٹھا رہی ۔۔ اس نے پرنے سے پسینہ پونچھا اور بیوی کے تصور کو آنکھ میں رکھ کے گھر کو چل دیا ۔ اسے درختوں نے سبق سکھا دیا تھا کہ بیوی سے پھل کیسے لینا ہے

بشکریہ 👇

زارـⷶــⷢــᷧــᷧــᷦـــ ا مظہــⷢــⷽــⷩــᷦــⷶــⷨـــر
٥ ستمبر ٢٠٢١ء

👇اس پر آپ کی رائے
30/08/2021

👇
اس پر آپ کی رائے

السلام علیکم سٹریس ہونا زندگی میں ضروری لیکن اس کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا ہی اصل فن ہے...اس سلسلے میں تفصیل اس و...
28/08/2021

السلام علیکم

سٹریس ہونا زندگی میں ضروری
لیکن اس کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا ہی اصل فن ہے...
اس سلسلے میں تفصیل اس ویڈیو میں 👇

https://youtu.be/nm-GLh9mois

منتظر الدعا
عمروسیم پنسوتہ

In this video Mr. Umar Waseem Pansota (Personality Psychologist) talked in detail on; Why Stress came in life? & How to cope up with daily life easily? ►...

21/08/2021

وحشی تیار کرنے کی ریسپی.............

ابھی دو مزید ویڈیوز ان گنہگار نظروں کے سامنے سے گزری ہیں جن میں خواتین کے ساتھ بدترین قسم کی بدتمیزی اور دست درازی کی گئی ہے. اور یہ نہ تو فحش ٹک ٹاکر ہیں، نہ اپنے فینز کے ساتھ سیلفیز بنوانے نکلی ہیں. مان لیں کہ ہمارے اندر بیماری کے جراثیم بہت اندر تک سرایت کر چکے ہیں.

اور بیماری کا نام ہے فرسٹریشن...

ایک لڑکے کو پتہ چلتا ہے کہ اسکا کزن جس یونیورسٹی میں پڑھتا ہے وہاں ہر وقت لڑکیوں کے جھرمٹ میں رہتا ہے. اور لڑکیاں اپنے بوائے فرینڈز کے دھن پر اپنا تن، من قربان کرنے کو آسانی سے تیار ہو جاتی ہیں... بلکہ "گروپ سٹڈی" کے مواقع بھی بڑی آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں...

دوسرا کزن بزنس مین ہے. وہ بتاتا ہے کہ اب بزنس ڈیلز کیلئے لوگوں نے پریاں رکھ لی ہیں جو جنوں کو قابو کرنے کا جادو جانتی ہیں اور کنٹریکٹ لینے کیلئے سب کچھ دے دیتی ہیں...

تیسرا کزن جو کبھی بوتلیں کھڑکاتے مالشی سے سر دبواتا تھا، اب مساج پارلر پر زنانہ ہاتھوں سے نجانے کیا کیا دبواتا ہے...

یہ صبح پارک میں واک کرنے جاتا ہے تو کسی نہ کسی جھاڑی میں کوئی نہ کوئی گلہری، کسی نہ کسی لومڑ کے ساتھ کوئی نہ کوئی گل کھلا رہی ہوتی ہے...

راستے میں بل بورڈز پر جوتے بھی بیچنے ہوں تو پنڈلی سمیت بیچ رہی ہوتی ہیں.

اپنے گھر شادی کی بات کرتا ہے تو جھڑک دیا جاتا ہے کہ ابھی بہنیں بیٹھی ہیں، انکا سوچو، پہلے گھر بناؤ، اتنا زیور لاؤ، الٹے لٹک جاؤ، دفع ہو جاؤ...

پھر لے دے کر موبائل رہ جاتا ہے جہاں ٹک ٹاک پر، ٹکٹکی بندھوا کر، خود کو دکھا کر، مہنگے کپڑوں میں سستی لڑکیاں، نوٹ کما رہی ہیں. پورن سائیٹس پر ہنستے ہوئے اپنی شدید تذلیل کرواتی عورتوں کو دیکھ کر، عورت کی عزت اسکے دل سے بالکل ہی نکل جاتی ہے. اب یہ ایک مکمل درندہ بننے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے. اسے بس اب کسی موقعے کی تلاش ہے. وہ خواہ چودہ اگست کی بھیڑ ہو، چاند رات کے بازاروں کا ہجوم ہو یا 12 ربیع الاول کی پہاڑیوں پر رش... اب اسے "جھاکا" کھولنا ہے اور لیجیے ایک پوٹنشل ریپسٹ تیار ہے...جسے یہ بھی پتہ ہے کہ اس ملک میں قانون بھی بس ایک مذاق ہے...!!!

اور یہ عورت مارچ والی آنٹیوں سے تو بہت ہی خوش ہے جو ہر سال قوم کی بچیوں کو سکھاتی ہیں کہ تم جو چاہو پہنو، جہاں چاہو جاؤ، جس کے ساتھ چاہو جاؤ، جس وقت چاہو جاؤ، جو چاہو کرو، جو چاہو کرواؤ اور کچھ ہو جائے تو صفائی کروانا بھی تمہارا حق ہے... کیونکہ ... تمہارا جسم، تمہاری مرضی... انکی باتیں سن کر اسکا ہاسا نکل جاتا ہے کہ یہ امریکہ اور برطانیہ سے گھوم کر آنے والی بیبیاں وہاں کی جو پراڈکٹ یہاں بیچ رہی ہیں، اسکی ادھر نہ تو "آفٹر سیلز سروس" ہے اور نہ کوئی "گارنٹی"...!!!

(ڈاکٹر رضوان اسد خان)

دعا
31/07/2021

دعا

17/07/2021

ماشااللہ! سبحان اللہ!الحمدللہ!
انتہائ حیرت انگیز!
زرا دیکھئے کہ یہ صاحب مختلف بین الاقوامی شہرت کے حامل قاری حضرات کے انداز و آواز کی کیسی بہترین نقل کرتے ہیں؟

Address

Lahore
54000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Umar Pansota Offical posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram