07/12/2025
# # # ہومیوپیتھی کے بنیادی اصول
1. **Similia Similibus Curentur**
یعنی: **"مثل، مثل کو ٹھیک کرتا ہے"**
جو مادہ صحت مند انسان میں کچھ علامات پیدا کرتا ہے، وہی مادہ (انتہائی کم مقدار میں) اسی جیسی علامات والے مریض کو ٹھیک کر دیتا ہے۔
مثال: پیاز کاٹتے وقت آنکھوں سے پانی اور ناک بہنا ہوتا ہے → Allium Cepa (پیاز سے بنی دوا) وہی علامات والے زکام کو ٹھیک کرتی ہے۔
2. **ایک ہی وقت میں ایک ہی دوا**
(Single Remedy)
ہومیوپیتھی میں ایک وقت میں صرف ایک دوا دی جاتی ہے جو مریض کی تمام جسمانی، ذہنی اور جذباتی علامات سے ملتی ہو۔ کاکٹیل یا مرکب دوائیں ہومیوپیتھی کے اصول کے خلاف ہیں۔
3. **کم سے کم مقدار کا قانون**
(Law of Minimum Dose)
دوا کو بار بار پوٹینٹائز کیا جاتا ہے، جس سے اس کی مادی مقدار تقریباً ختم ہو جاتی ہے لیکن علاج کی طاقت بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے ہومیوپیتھک دوائیں بالکل محفوظ اور بغیر سائیڈ ایفیکٹ ہوتی ہیں۔
4. **انفرادی علاج**
(Individualization)
دس مریضوں کو ایک ہی بیماری (مثلاً بخار) ہو تو بھی دسوں کو الگ الگ دوائیں مل سکتی ہیں، کیونکہ ہر شخص کی علامات، مزاج، پسند، نیند، خواب، خوف وغیرہ مختلف ہوتے ہیں۔
5. **بیماری کی جڑ کو ٹھیک کرنا**
(Treat the Patient, Not the Disease)
ہومیوپیتھی علامات کو دبانے کی بجائے بیماری کی جڑ یا بنیادی وجہ کو درست کرتی ہے، اس لیے بیماری دوبارہ نہیں آتی۔
6. **جسمانی + ذہنی + جذباتی علامات کا مجموعہ**
(Holistic Approach)
دوا منتخب کرتے وقت مریض کا غصہ، خوف، رونا، پسینہ، پیاس، نیند، خواب، موسم کا اثر، کھانے کی پسند/ناپسند سب کچھ دیکھا جاتا ہے۔
7. **Vital Force کا نظریہ**
جسم میں ایک غیر مرئی طاقت (Vital Force) ہوتی ہے جو ہمیں زندہ اور صحت مند رکھتی ہے۔ بیماری دراصل اسی Vital Force کا عدم توازن ہے۔ ہومیوپیتھک دوا اسی Vital Force کو درست کرتی ہے، باقی جسم خود کو ٹھیک کر لیتا ہے۔
یہی سات اصول ہومیوپیتھی کی پوری بنیاد ہیں۔
ان اصولوں کی وجہ سے ہومیوپیتھی میں مستقل اور گہرا علاج ممکن ہوتا ہے، بجائے اس کے کہ صرف علامات دبائی جائیں۔
اگر آپ اپنے یا اپنے بچوں کے کسی مرض میں ان اصولوں کے مطابق علاج کرانا چاہیں تو خوشی سے رابطہ کریں:
Dr. Inam Rabbani
Homeopathic Doctor
Rabbani Homoeo Clinic
WhatsApp/Call: +92 345 402 7789
صحت مند رہیں، محفوظ رہیں 💚