Psy Care Link

Psy Care Link Offering therapy for anxiety, depression, addiction, bipolar, schizophrenia, anger, and relationships. Indoor facility & couple counseling available.

We offer personalized individual sessions to address a range of psychological concerns, including depression, anxiety, teens challenges children therapy and relationship challenges. Our facility is equipped to provide comprehensive indoor treatment for addiction-related issues and hearing aid assessment and other various psychological conditions such as bipolar disorder, schizophrenia, and conversion disorder. Additionally, we specialize in couple counseling, anger management, and tailored therapeutic support to meet diverse mental health needs.

07/11/2025

بچوں کو وہ سب کچھ دینا جو آپ کے پاس نہیں تھا—
یہ تحفہ نہیں، ایک دھوکہ ہے۔

ہم اپنے بچپن کی محرومیوں کو یاد کرتے ہیں۔ ہم چاہتے

ہیں کہ ہمارے بچے وہ سب کچھ پائیں جو ہمیں نہ ملا— بہترین کھلونے، آسان زندگی، ہر خواہش پوری ہو۔

لیکن سچ یہ ہے کہ ہم اپنا ماضی ٹھیک نہیں کر رہے، ہم اسے اپنے بچوں پر تھوپ رہے ہیں۔

ہم انہیں سکھا رہے ہیں کہ خوشی خریدی جاتی ہے، بنائی نہیں جاتی۔

جب بچہ کبھی کچھ مانگے بغیر سب کچھ پا لیتا ہے، تو وہ انتظار، محنت اور صبر جیسے قیمتی سبق نہیں سیکھتا۔

ایسے بچے بڑے ہو کر جذباتی طور پر کمزور ہوتے ہیں۔ ذرا سی تکلیف پر ٹوٹ جاتے ہیں، کیونکہ ان کے اندر وہ طاقت نہیں ہوتی جو مشکلات سے لڑنے کے لیے چاہیے۔

ان کی خودی چیزوں سے جڑی ہوتی ہے، کردار سے نہیں۔

انہیں رکاوٹوں سے پاک زندگی نہ دیں انہیں وہ ہنر دیں جو رکاوٹوں کو عبور کرنے میں مدد دے۔ یہی اصل تحفہ ہے جو عمر بھر ساتھ رہتا ہے۔

تحریر

Hira Goreja

03/11/2025

تھراپی صرف بیماری کا علاج نہیں یہ زندگی کو سمجھنے* *کا عمل ہے

کبھی کبھار انسان کامیاب ہونے کے باوجود اندر سے بے سکون اور الجھا ہوا محسوس کرتا ہے۔ نہ کوئی واضح بیماری، نہ شدید افسردگی بس ایک سوال: "کیا یہی سب کچھ ہے؟"
جب تھراپی کا رخ کیا جاتا ہے، تو پہلی بار اپنی زندگی کے فیصلوں، جذبات اور کمزوریوں پر سنجیدگی سے غور کرنے کا موقع ملتا ہے۔
تھراپی صرف وقتی سکون نہیں دیتی، بلکہ گہری خود شناسی اور جذباتی توازن پیدا کرتی ہے۔

آج کے دور میں سائیکو تھراپی ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بنتی جا رہی ہے۔ لوگ اب صرف ذہنی بیماریوں جیسے ڈپریشن یا اینگزائٹی کے لیے نہیں، بلکہ زندگی کے عام مسائل، الجھنوں اور ذاتی ترقی کے لیے بھی ماہرِ نفسیات سے رجوع کرتے ہیں۔ تھراپی کے کئی انداز ہوتے ہیں جیسے سائیکو اینالیسس، CBT، ایکسیسٹینشل تھراپی وغیرہ اور ہر ایک انسان کی ذہنی دنیا کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتا ہے۔

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیادہ تر تھراپی کے انداز تقریباً یکساں مؤثر ہوتے ہیں۔ اصل فرق اس رشتےمیں ہوتا ہے جو مریض اور تھراپسٹ کے درمیان بنتا ہے اعتماد، ہمدردی، اور مقصد کی وضاحت۔ ایک اچھا ماہرِ نفسیات صرف سننے والا نہیں ہوتا، بلکہ وہ مریض کی سوچ کو گہرائی سے سمجھنے، چیلنج کرنے اور اس کی جذباتی پیچیدگیوں کو سنبھالنے کی تربیت رکھتا ہے۔

تھراپی کا مقصد صرف علامات کو کم کرنا نہیں، بلکہ انسان کو اپنی زندگی، فیصلوں، خواہشات اور خوف پر غور کرنے کی جگہ دینا ہے۔ یہ سوچنے کا عمل ہے ایسا سوچنا جو خود شناسی، جذباتی توازن اور بہتر تعلقات کی طرف لے جائے۔

تھراپی کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے؟

تھراپی ایک منظم اور محفوظ گفتگو کا عمل ہے، جس میں مریض (کلائنٹ) اور ماہرِ نفسیات (تھراپسٹ) باقاعدگی سے ملاقات کرتے ہیں۔ ہر سیشن عام طور پر 45 سے 60 منٹ کا ہوتا ہے، ہفتے میں ایک یا دو بار۔
تھراپی میں کیا ہوتا ہے؟

مریض اپنی سوچ، احساسات، اور تجربات بیان کرتا ہے۔

تھراپسٹ بغیر تنقید کے سنتا ہے، سوالات کرتا ہے، اور مریض کی سوچ کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔

جذباتی پیچیدگیوں، پرانے زخموں، یا الجھنوں کو پہچاننے اور سنبھالنے کی تربیت دی جاتی ہے۔

مریض کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے زیادہ شعوری انداز میں کرے۔

تھراپی سے کیا فائدے حاصل ہوتے ہیں؟

خود شناسی: انسان اپنی شخصیت، اقدار، اور ترجیحات کو بہتر سمجھتا ہے۔

جذباتی توازن: غصہ، اداسی، خوف یا بے چینی جیسے جذبات کو سنبھالنے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔

تعلقات میں بہتری: دوسروں سے تعلقات میں وضاحت، احترام اور حدود قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

فیصلہ سازی: زندگی کے اہم فیصلوں میں الجھن کم ہوتی ہے اور اعتماد بڑھتا ہے۔

ذہنی سکون: روزمرہ کی پریشانیوں کو بہتر انداز میں سنبھالنے کی طاقت پیدا ہوتی ہے

"Concept from The Guardian Article of Psychotherapy and Culture "
تحریر
Hira Goreja






01/11/2025

"بچوں کو بس بچہ ہی رہنے دو" یہ مشورہ اکثر سننے کو ملتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ذمہ داری سے خالی بچپن کوئی تحفہ نہیں بلکہ ان کی مستقبل کی صلاحیتوں کی چوری ہے۔ جب ہم بچوں کو صرف کھیل، آرام اور بے فکری کی زندگی دیتے ہیں اور انہیں گھر کے کاموں سے دور رکھتے ہیں، تو ہم دراصل انہیں زندگی کی حقیقت سے الگ کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ ایک ایسی دنیا میں پلتے ہیں جہاں کھانے خود بخود آ جاتے ہیں اور گندگی غائب ہو جاتی ہے—جیسے سب کچھ جادو سے ہو رہا ہو۔ وہ کبھی یہ نہیں سیکھتے کہ زندگی کو سنبھالنے میں وقت، محنت اور محبت شامل ہوتی ہے۔

ایسے بچے بڑے ہو کر ایسے بالغ بن جاتے ہیں جو روزمرہ کی بنیادی ذمہ داریوں کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ وہ گھر میں مہمان کی طرح رہتے ہیں، خدمت کے منتظر، اور شراکت کے بنیادی ہنر سے محروم۔ بچپن صرف کھیل کا وقت نہیں، بلکہ قابلیت کی تربیت کا میدان ہے۔ ہمیں صرف ان کی معصومیت کی حفاظت نہیں کرنی، بلکہ ان کی صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھانا ہے۔

بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی گھر کے کاموں میں شامل کرنا چاہیے تاکہ وہ ذمہ داری، نظم و ضبط اور خود انحصاری سیکھ سکیں۔ مثلاً:

- 4–6 سال کے بچے: اپنے کھلونے سمیٹنا، جوتے ترتیب سے رکھنا، میز پر پلیٹ رکھنا
- 7–9 سال: بستر درست کرنا، کپڑے تہہ کرنا، پودوں کو پانی دینا
- 10–12 سال: برتن دھونا، چھوٹے موٹے کھانے بنانا، خریداری میں مدد دینا
- 13 سال سے اوپر: کمرہ صاف رکھنا، خاندان کے کاموں میں حصہ لینا، بجٹ یا فہرست بنانا

یہ سب کام نہ صرف ان کی عملی زندگی کے لیے تیاری ہیں بلکہ ان میں خود اعتمادی، احساسِ ذمہ داری اور دوسروں کے لیے احترام پیدا کرتے ہیں۔ بچوں کو صرف بچہ نہ رہنے دیں انہیں زندگی کے لیے تیار کریں۔

Hira Goreja









31/10/2025

Procrastination

ڈاکٹر ویوین آلڈن، نیورو سائنس کی ماہر، کہتی ہیں کہ
التواء (procrastination) صرف کاموں کو مؤخر کرنے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتا ہے—رشتے، ذاتی ترقی، خود کی دیکھ بھال، اور پیشہ ورانہ کامیابی۔ لوگ اکثر اس مسئلے کو نظر انداز کرتے ہیں، جس سے موقعوں کا ضیاع، تعلقات میں تناؤ، اور ذہنی دباؤ جنم لیتا ہے۔

ڈاکٹر آلڈن کے مطابق، بہت سے ماہرینِ نفسیات بھی اس مسئلے کا دیرپا حل تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر آپ بار بار کام ٹالتے ہیں، گھر بکھرا رہتا ہے، اور آپ خود کو ناکام محسوس کرتے ہیں تو یہ آپ کی کمزوری نہیں—بلکہ دماغ کی کیمیکل تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔

جب التواء شدت اختیار کرتا ہے تو انسان شروع میں پرجوش ہوتا ہے لیکن جلد ہی حوصلہ کھو بیٹھتا ہے۔ توجہ برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے، اور دماغ فوری خوشی کی تلاش میں سوشل میڈیا، ویڈیوز یا غیر ضروری سرگرمیوں کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ یہ سب دماغ کے "ڈوپامین سسٹم" کو متاثر کرتا ہے، جس سے طویل مدتی اہداف غیر دلچسپ لگنے لگتے ہیں۔

ڈاکٹر آلڈن نے پایا کہ عام حل جیسے ٹو-ڈو لسٹ، سخت ڈیڈ لائنز، یا موٹیویشنل ویڈیوز وقتی طور پر مدد دیتے ہیں، لیکن اصل مسئلے کو حل نہیں کرتے۔ اس کے بعد انہوں نے "ڈوپامین ڈیٹاکس" کا تصور اپنایا—یعنی دماغ کو فوری خوشی کے ذرائع سے وقتی طور پر دور رکھ کر دوبارہ متوازن کرنا۔

اسی دوران انہوں نے ایک پروگرام دریافت کیا جس کا نام **Brainway** تھا۔ یہ ایک جدید نظام ہے جو ہر فرد کے التوائی رویے کی نوعیت کو سمجھ کر ذاتی منصوبہ بناتا ہے۔ یہ روزمرہ کی روٹین، توجہ کی تربیت، اور عادت سازی میں مدد دیتا ہے۔ ڈاکٹر آلڈن نے اسے اپنے کلائنٹس پر آزمایا، اور چند دنوں میں ہی ان کی توجہ، توانائی اور اعتماد میں واضح بہتری آئی۔

Brainway نے صرف کام مکمل کروانے میں مدد نہیں دی بلکہ لوگوں کے سوچنے اور عمل کرنے کے انداز کو بدل دیا۔ ڈاکٹر آلڈن کہتی ہیں: "یہ صرف ایک حل نہیں، بلکہ ایک ذہنی تبدیلی ہے۔"

اگر آپ بھی التواء سے نجات چاہتے ہیں، تو صرف مشوروں پر انحصار نہ کریں اپنے دماغ کو سمجھیں، اور اس کی کیمیکل ضروریات کو متوازن کریں۔ تبدیلی ممکن ہے، بس صحیح سمت میں قدم اٹھانا ضروری ہے۔

ترجمہ
Hira Goreja










31/10/2025

خود کو بہتر بنانے کا سفر آسان نہیں ہوتا۔ یہ ایک اندرونی سفر ہے، جو انسان کو اپنی ذات کے گہرے گوشوں میں لے جاتا ہے۔ شفا یابی کوئی سیدھا راستہ نہیں، یہ پیچیدہ، خاموش اور کبھی کبھار تنہا ہوتا ہے۔ یہ وہ لمحے ہوتے ہیں جب آپ کو اپنی سچائی کے ساتھ بیٹھنا پڑتا ہے، بغیر کسی شور کے، صرف اپنے دل کی آواز سن کر۔

اس راہ میں پرانی عادتیں چھوڑنی پڑتی ہیں، وہ یقین توڑنے پڑتے ہیں جو کبھی بہت عزیز تھے، اور وہ پہچانیں بھولنی پڑتی ہیں جو اب آپ کی نئی شخصیت سے میل نہیں کھاتیں۔ شفا یابی صرف زخموں کو بھرنے کا نام نہیں، بلکہ ان زخموں سے سیکھ کر خود کو نئے رنگ میں ڈھالنے کا عمل ہے۔

کبھی کبھی یہ سفر اتنا بھاری لگتا ہے کہ رک جانے کو دل کرتا ہے۔ جب خود کو ترجیح دینا ان لوگوں سے دوری کا سبب بنتا ہے جو کبھی زندگی کا حصہ تھے۔ لیکن پھر بھی، آپ خود کو چنتے ہیں۔ اس لیے نہیں کہ اور کوئی راستہ نہیں، بلکہ اس لیے کہ یہی سب سے بہادر قدم ہے۔

آپ ان یادوں سے آگے بڑھتے ہیں جو تکلیف دیتی تھیں، ان کہانیوں سے نکلتے ہیں جو آپ کو محدود کرتی تھیں، اور ان رشتوں سے فاصلہ رکھتے ہیں جو آپ کی ترقی کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ تب جا کر آپ کو احساس ہوتا ہے کہ زندگی صرف جینے کا نام نہیں، یہ حیرتوں سے بھری ہوئی ہے، یہ وسیع ہے، یہ آپ کا انتظار کر رہی ہے۔

لہٰذا آگے بڑھتے رہیں، اس لیے نہیں کہ مجبوری ہے، بلکہ اس لیے کہ افق پر صرف درد نہیں، سکون بھی ہے، خوبصورتی بھی ہے، اور وہ آپ ہی ہیں جو ہمیشہ سے آپ کے اندر موجود تھا بس جنم لینے کا منتظر تھا۔








31/10/2025

جب آپ ہر بار "نہیں" کہنے پر لمبی وضاحت دیتے ہیں، تو آپ بچے کو صرف دلیل دینا نہیں سکھا رہے آپ اسے یہ سکھا رہے ہیں کہ آپ کی بات کو بحث سے بدلا جا سکتا ہے۔

مثلاً آپ کہتے ہیں: "بس، اب موبائل بند کرو۔"
بچہ پوچھتا ہے: "کیوں؟"
آپ تفصیل سے سمجھاتے ہیں، پانچ منٹ کی منطق دیتے ہیں۔

بچہ ہر بات پر بحث کرتا ہے۔ آپ تھک جاتے ہیں، لیکن سوچتے ہیں کہ آپ اسے عزت دے رہے ہیں۔

اصل میں ہو کیا رہا ہے؟

یہ عزت والا مکالمہ نہیں یہ بچہ سیکھ رہا ہے کہ آپ کا "نہیں" کوئی مضبوط فیصلہ نہیں، بلکہ ایک کمزور بات ہے جسے بحث سے بدلا جا سکتا ہے۔

بچے کی بحث سمجھنے کے لیے نہیں، بلکہ راستہ نکالنے کے لیے ہے۔
وہ دیکھ رہا ہے کہ کیا آپ اپنی بات پر قائم رہیں گے یا تھک کر مان جائیں گے۔

اس سے وہ سیکھتا ہے کہ ضد اور بحث سے آپ کا فیصلہ بدلا جا سکتا ہے۔

اس لیے ایک مختصر اور واضح جواب دیں:
"نہیں، اب کھانے کا وقت ہے۔"
پھر مزید وضاحت نہ کریں۔
پرسکون انداز میں اپنی بات پر قائم رہیں۔

آپ کی خاموشی اور اعتماد ہی اصل سبق ہے نہ کہ لمبی دلیل۔
یہی بچے کو سکھاتا ہے کہ "نہیں" بھی محبت کا حصہ ہے

تحریر
Hira Goreja



31/10/2025

جب بچہ مخصوص کھانے (مثلاً دال سبزی) سے انکار کرتا ہے، تو وہ صرف کھانے کو رد نہیں کر رہا وہ اپنے جسم پر اختیار جتانے کی کوشش کر رہا ہے۔ دن بھر بڑوں کے فیصلے اس کی زندگی چلاتے ہیں کب جاگنا ہے، کیا پہننا ہے، کہاں جانا ہے۔ کھانے کی پلیٹ اس کی چھوٹی سی سلطنت ہے، جہاں وہ خود مختار محسوس کرتا ہے۔ اس کا "نہیں" کہنا دراصل یہ سوال ہے: "کیا میرے پاس کسی چیز پر اختیار ہے؟ کیا میں اپنے جسم کا مالک ہوں؟" یہ خودمختاری محسوس کرنے کی ایک ناتجربہ کار کوشش ہے۔ اس لیے طاقت کی جنگ کو ختم کریں صحت مند کھانے کے ساتھ کوئی ایسا آسان اور پسندیدہ کھانا بھی رکھیں جو بچہ شوق سے کھائے۔ والدین کا کام ہے کھانا پیش کرنا، بچے کا کام ہے فیصلہ کرنا۔ یہی توازن بچے کی خودمختاری کو عزت دیتا ہے اور کھانے کی میز کو سکون کا ذریعہ بناتا ہے، میدانِ جنگ نہیں۔

Hira Goreja




Boundaries are essential rules and limits set to protect well-being, express needs, and define acceptable behavior in re...
04/09/2025

Boundaries are essential rules and limits set to protect well-being, express needs, and define acceptable behavior in relationships. A person with healthy boundaries can say "no" when necessary while remaining open to connection and new experiences.

The eight types of boundaries for mental health:

• Material/Financial: Pertains to how one shares, receives, or protects possessions and money, including setting terms for loans or managing shared expenses.

• Physical: Involves the limits set for personal space, privacy, and body, such as requesting permission before physical contact or entering personal space.

• Emotional: Relates to how one feels and processes emotions without being overwhelmed by others' feelings or reactions, like choosing who to share personal details with.

• Intellectual: Focuses on respecting one's thoughts, ideas, beliefs, and values, and safeguarding against undue influence, including verifying information and leaving hostile conversations.

• Social: Defines how often, with whom, and in what settings one engages with people, and the desired nature of relationships, such as declining invitations or setting limits on discussion topics.

• Digital: Concerns how one uses technology and manages their online presence, including setting screen time limits, controlling shared content, and blocking negative accounts.

• Work/School: Addresses how one manages responsibilities, time, and limits in work or academic environments, like not answering communications outside working hours or setting limits on sharing personal information.

• Time: Involves managing time and prioritizing what matters most, such as saying no to additional tasks or blocking out time for rest and hobbies to prevent burnout.

✨ As part of our campaign “آزادی، ذمہ داری اور نوجوان”, we were delighted to welcome Ms. Hira Goreja, a dedicated Consul...
04/09/2025

✨ As part of our campaign “آزادی، ذمہ داری اور نوجوان”, we were delighted to welcome Ms. Hira Goreja, a dedicated Consultant Psychologist, ABA Therapist, Trainer, Addiction Psychotherapist, and Child Psychologist. 🌱🧠

With her impactful work in mental health and therapy, she is empowering individuals, especially the youth, to overcome challenges, build resilience, and play a positive role in society. 💚

🌟 Free Health Camp – Caring for Every Mind & Body! 🌟 🩺 General Checkup & Consultation 👨‍👩‍👧‍👦 Family Physician Services ...
14/08/2025

🌟 Free Health Camp – Caring for Every Mind & Body! 🌟 🩺 General Checkup & Consultation 👨‍👩‍👧‍👦 Family Physician Services 🧠 Psychological Support/ Counseling 🗣️ Speech Therapy for All Ages
🧒💬 Free Child Psychology Camp – Nurturing Young Minds 🎈 Emotional Wellness | Behavioral Support | Developmental Guidance 👩‍⚕️ Expert Child Psychologists onsite 💖 Safe space for children to express, grow, and thrive 📍 Because every child deserves to be heard
📍 Join us for expert care, compassionate listening, and holistic healing — all in one place!
Contact
0326 5887257
331 3622922
📍Health Avenue Garden Town Lahore

Bookmark and share.Cortisol increases inflammation. Chronic inflammation is connected to every mental health diagnosis.N...
21/01/2025

Bookmark and share.

Cortisol increases inflammation. Chronic inflammation is connected to every mental health diagnosis.

Nutrition needs to be the first method of treatment for anxiety, depression, BPD, ADHD, and OCD. We help our body heal when we limit inflammation. We help our brain recover when we give it the nutrients needed for it to function.

We can’t control the stressful events that happen to us, but we can control what we eat and share.

Cortisol increases inflammation. Chronic inflammation is connected to every mental health diagnosis.

Nutrition needs to be the first method of treatment for anxiety, depression, BPD, ADHD, and OCD. We help our body heal when we limit inflammation. We help our brain recover when we give it the nutrients needed for it to function.

We can’t control the stressful events that happen to us, but we can control what we eat

Address

82 A New, Garden Block Garden Town
Lahore
54000

Opening Hours

Monday 00:00 - 05:00
Tuesday 00:00 - 05:00
Wednesday 00:00 - 05:00
Thursday 00:00 - 05:00
Friday 00:00 - 05:00
Saturday 00:00 - 05:00

Telephone

+923265887257

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Psy Care Link posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram