Baby care corner:Guiding children to health

Baby care corner:Guiding children to health Dr Muhammad Ahmad minhas
Resident paediatric Children hospital Lahore

ہر نوزائیدہ بچے کو پیداٸیش پر چائلڈ سپیشلسٹ سے  چیک کروانابےحد ضروری ہے۔ڈاکٹر کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ یہ چیک کریں کہ بچہ...
13/07/2024

ہر نوزائیدہ بچے کو پیداٸیش پر چائلڈ سپیشلسٹ سے چیک کروانابےحد ضروری ہے۔
ڈاکٹر کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ یہ چیک کریں کہ بچہ صحت مند ہے یا نہیں، بچے میں کوٸ پیداٸیشی نقص تو نہیں اور نئے والدین کو بچوں کی خوراک اور معمول کی دیکھ بھال کے بارے میں رہنمائی کریں۔
معاٸنے کے شروع میں بچے کے وائٹلز جن میں دل کی دھڑکن سانس کی شرح اور درجہ حرارت چیک کیاجاتایے ۔ پھر وزن، لمبائی اور سر کے سائز کی پیماٸیش ہوتی ہے۔ ان میں سے ہر ایک چیز کا پیداٸیش پر ریکارڈ انتہائی اہم ہے اور ساتھ ہی یہ ریکارڈ ہمیں اگلے مہینوں اور سالوں میں مدد کرے گا کہ بچہ صحیح طریقے سے بڑھ رہا ہے یا نہیں۔
اس کے بعد سر سے لے کر پاٶں تک تفصیلی معاٸنہ کیا جاتا ہے۔
سر کودیکھا جاتا ہے کہ پیدائش کے عمل کے دوران سر کی ہڈیوں پر کوئی چوٹ تو نہیں آٸ ہے، ہڈیاں آپس میں جڑی ہوٸ تو نہیں ہیں اور سر کے نرم دھبے مناسب سائز کے ہیں۔ آنکھوں کے معاٸنے میں بیناٸ، سفید موتیا، کالا موتیا یا آنکھ کے پردے کی رسولیکو چیک کیا جاتا ہے۔ناک کو دیکھا جاتا ہے کہ مکمل دونوں ساٸڈز کھلی ہوٸ ہیں .منہ کو پیداٸیشی دانتوں اور کٹے ہوۓ دانتوں کے لیے چیک کیا جاتا ہے . کانوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔
گردن پر پیداٸشی رسولیوں کے لیے چیک کیا جاتا ہے۔ ہنسلی کی ہڈی اور کندھے کی ہڈیوں کو فریکچر کے لیے دیکھاجاتا ہے۔ دل کی کسی بھی پیدائشی بیماری جیسے دل میں سوراخ یا خون کی نالیوں کا کھلا ر جاناچیک کیاجاتا ہے۔ کسی بھی پیدائشی نمونیا یا سانس لینے میں دشواری کے لیے پھیپھڑوں کی جانچ کی جاتی ہے۔ جگر، تلی گردے یا پیدائشی ٹیومر جیسے کسی بھی مسئلے کے لیے پیٹ کی جانچ کی جاتی ہے۔ کوہلے کے جوائنٹ چیک کیا جاتا ہے کہ اس کی پوزیشن نارمل ہے یا نہیں۔ پاخانہ کے راستے کو چیک کیا جاتا ہےکہ مکمل طور پر کھلا ہے ۔ بچے کے جنسی اعضاء کو دیکھا جاتا ہے کہ آیا وہ بچے کی جنس کے مطابق نارمل ہیں یا نہیں۔ جلد کو کسی بھی نقائص، رنگت کی تبدیلی یا دیگر مسائل کے لیے چیک کیا جاتا ہے۔ کلب فٹ یا ٹھیڑے پاٶں جیسے کسی بھی نقص کے لیے ہاتھ اور پاؤں کی جانچ کی جاتی ہے۔ ہڈیوں کے کسی بھی مسائل یا ریڑھ کی ہڈی سے متعلق مسائل کے لیے کمر کی جانچ کی جاتی ہے۔
یہ سب اتنی تفصیل سے لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ڈاکٹر ان تمام مسائل کا جائزہ لیتے ہیں اور اگر اس مرحلے پر بچے میں کوئی مسئلہ سامنے آجائے تواس کا حل آسان ہوتا ہے بہ نسبت اسکے کہ اسکا علاج اور تشخیص دیر سے ہو۔
اگر بچہ صحت مند ہوتو ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچے کو دودھ پلانے ,صفاٸ رکھنے ،حفاظتی ٹیکوں اور نوزائیدہ بچوں کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں رائج خرافات کو ختم کرنے کے بارے میں رہنمائی کریں .
اس سب کا مصصد نوزاٸیدہ بچے کو محفوظ ہاتھوں میں دینا ہوتا ہے۔جزاك الله
Dr M Ahmad Minhas Resident children hospital lahore.

موبائل فون یا کارٹون کا استعمال کرتے ہوئے بچوں کو کھانا کھلانا ان کی خوراک کے تئیں بے توجہی کا سبب بن سکتا ہے۔ اس طرح کے...
17/04/2024

موبائل فون یا کارٹون کا استعمال کرتے ہوئے بچوں کو کھانا کھلانا ان کی خوراک کے تئیں بے توجہی کا سبب بن سکتا ہے۔ اس طرح کے عمل سے بچے خوراک کے استعمال کے دوران اپنے جسم کی بھوک اور سیری کی علامات کو پہچاننے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ایسے مشغولیات پر انحصار کرنے سے بچوں کی کھانے کی دلچسپی کم ہو سکتی ہے اور وہ مختلف قسم کے کھانوں یا ان کے ذائقہ میں دلچسپی کھو سکتے ہیں۔ بچوں کو بغیر کسی الیکٹرانک مشغولیت کے اپنے کھانے پر توجہ دینے کی ترغیب دینا انہیں زیادہ شعوری طور پر کھانے کی عادتوں کی ترقی میں مدد دے سکتا ہے، جو کہ صحت مند خوراکی عادات کے قیام کے لیے اہم ہے۔ بچوں کو بات چیت میں شامل کرنا یا کھانے کی تیاری کے عمل میں ان کی شمولیت ان کے لیے کھانے کے وقت کو زیادہ تعاملی اور لطف اندوز بنا سکتا ہے، جس سے کھانے اور خوراک کے تئیں مثبت رویہ فروغ پاتا ہے۔

16/04/2024

جب بچوں کو ماں کے دودھ سے ہٹا کر غذا کی طرف لے جانے کا عمل شروع کیا جاتا ہے، تو یہ بہت اہم ہوتا ہے کہ ان کی خوراک میں شکر یا نمک کا اضافہ نہ کیا جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بچوں کے نازک نظام ہاضمہ پر شکر اور نمک کا بوجھ پڑ سکتا ہے، جس سے ان کی صحت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ شکر سے بچوں میں زیادہ وزن اور دانتوں کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جبکہ نمک سے ان کے گردوں پر زور پڑ سکتا ہے۔ اس لیے، ویننگ کے دوران قدرتی غذائیں جیسے کہ پھل اور سبزیاں استعمال کرنا بہتر ہوتا ہے، جو کہ بچوں کی صحت کے لیے مفید ہوتی ہیں اور ان میں شکر یا نمک کی زیادتی نہیں ہوتی۔ اگر آپ بچوں کی خوراک میں شکر یا نمک کا استعمال کرتے ہیں، تو اس سے ان کی ذائقہ کی ترجیحات متاثر ہو سکتی ہیں۔ شکر اور نمک کا زیادہ استعمال کرنے سے بچے قدرتی ذائقوں کی طرف کم راغب ہوتے ہیں کیونکہ وہ انہیں کم میٹھا یا کم نمکین لگتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جب انہیں قدرتی ذائقہ والی غذائیں دی جاتی ہیں، تو وہ انہیں پسند نہیں کرتے اور اس طرح وہ اچھی طرح سے کھانا نہیں کھاتے۔ اس سے والدین کو شکایت ہوتی ہے کہ ان کا بچہ اچھی طرح سے کھانا نہیں کھا رہا۔ لہٰذا، ویننگ کے دوران بچوں کو قدرتی ذائقہ والی غذائیں دینا زیادہ بہتر ہوتا ہے تاکہ وہ مختلف قسم کے ذائقوں کی عادت ڈال سکیں۔

چھ ماہ کی عمر میں بچوں کی غذا میں تبدیلی کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کی سفارشات کے مطابق، چھ ماہ ت...
15/04/2024

چھ ماہ کی عمر میں بچوں کی غذا میں تبدیلی کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کی سفارشات کے مطابق، چھ ماہ تک بچے کو صرف ماں کا دودھ پلانا چاہیے کیونکہ اس عمر تک ماں کا دودھ بچے کی تمام غذائی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ لیکن چھ ماہ کے بعد، بچے کی جسمانی اور دماغی نشوونما کے لیے ماں کا دودھ کافی نہیں ہوتا اور اسے دیگر غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس عمر میں بچے کو مختلف قسم کی غذائیں دینا شروع کرنا چاہیے جیسے کہ پھلوں کا رس، سبزیوں کا سوپ، اور دلیا وغیرہ۔ یہ غذائیں بچے کو آئرن، زنک، وٹامن A اور دیگر ضروری معدنیات فراہم کرتی ہیں جو کہ ماں کے دودھ میں کم مقدار میں ہوتی ہیں۔ اگر بچے کو وقت پر مختلف غذائیں نہ دی جائیں تو اس سے بچے کی صحت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے اور وہ غذائی کمی کا شکار ہو سکتا ہے۔

ماں کے دودھ کے ساتھ ساتھ دیگر غذائیں دینے سے بچے کی جسمانی مزاحمت بھی بڑھتی ہے اور وہ مختلف بیماریوں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، بچے کی غذائی عادات بھی بہتر ہوتی ہیں اور وہ مختلف قسم کی غذائیں کھانے کے عادی ہو جاتے ہیں۔

اس لیے، چھ ماہ کی عمر میں بچوں کی غذا میں تبدیلی بہت ضروری ہے اور اس سے بچے کی صحت اور نشوونما پر مثبت اثر پڑتا ہے۔یقیناً، بچوں کو دی جانے والی غذاؤں میں آئرن کی مقدار کا خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ دودھ میں آئرن کی کمی ہوتی ہے جو کہ خون بنانے کے لیے ضروری ہوتا ہے اور اس کی شدید کمی سے بچوں میں خون کی کمی کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس لیے، ایسی خوراک کا استعمال کرنا چاہیے جس میں آئرن کی مقدار زیادہ ہو تاکہ بچے کی صحت اور نشوونما بہتر ہو سکے۔پاکستانی خوراک کے مطابق، ہم بچوں کو مندرجہ ذیل چیزیں دے سکتے ہیں:

میشڈ کیلا
دال کا سوپ
انڈے کی زردی
اُبلا ہوا چکن جسے اُبلی ہوئی سبزیوں جیسے مٹر، گاجر کے ساتھ مکس کیا گیا ہو
پڈنگ
سوجی کا حلوہ
اُبلے ہوئے چاول کی پڈنگ
ساگودانہ
یہ تمام چیزیں بچوں کو مختلف قسم کے غذائی اجزاء فراہم کرتی ہیں اور ان کی صحت اور نشوونما کے لیے مفید ہوتی ہیں۔

ماں کا دودھ شیر خوار بچوں کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ ان کی جسمانی و ذہنی نشوونما کے لیے ضروری تمام غذائی اجزاء...
14/04/2024

ماں کا دودھ شیر خوار بچوں کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ ان کی جسمانی و ذہنی نشوونما کے لیے ضروری تمام غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے۔ ماں کے دودھ میں موجود وٹامنز، پروٹینز، اور چکنائی بچے کی صحت مند بڑھوتری کے لیے مثالی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ماں کا دودھ بچے کو مختلف بیماریوں سے بچاتا ہے کیونکہ اس میں موجود اینٹی باڈیز بچے کے قدرتی دفاعی نظام کو مضبوط بناتی ہیں۔ ماں کے دودھ کی بدولت بچے کو ماں کے ساتھ جسمانی و جذباتی قربت بھی ملتی ہے جو ان کے درمیان محبت اور اعتماد کو فروغ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ، ماں کے دودھ کا استعمال ماں کو حمل کے بعد کی وزن کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے اور اوکسیٹوسن ہارمون کی پیداوار کو بڑھا کر رحم کو اس کی اصل حالت میں واپس لانے میں مدد دیتا ہے۔
حالیہ تحقیق کے مطابق، جو بچے ماں کے دودھ سے پرورش پاتے ہیں ان کی ذہانت کا معیار (IQ) اور جذباتی استعداد (EQ) فارمولا دودھ پر پلنے والے بچوں کی نسبت تقریباً 15 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ماں کا دودھ بچوں کی جسمانی و ذہنی صحت کے لیے اہم غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے جو ان کی ذہانت اور جذباتی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے۔ ایک مطالعہ کے مطابق، ماں کے دودھ سے پرورش پانے والے بچوں کی IQ میں 7.5 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جبکہ فارمولا دودھ پر پلنے والے بچوں کی نسبت1۔

یہ تحقیقات بچوں کی بہتر نشوونما اور صحت مند زندگی کے لیے ماں کے دودھ کی اہمیت کو مزید واضح کرتی ہیں۔ ماں کا دودھ نہ صرف بچوں کو ضروری غذائیت فراہم کرتا ہے بلکہ ان کی جذباتی و ذہنی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے، جو ان کی مستقبل کی کامیابیوں کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

Address

Children Hospital Lahore
Lahore

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Baby care corner:Guiding children to health posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram