02/07/2019
غرور کا سر نیچا
کہتے ہیں کہ وقت سدا ایک جیسا نہیں رہتا۔یہ بات او پی ایس پر ڈائریکٹر فیصل آباد ڈویژن رہنے والی ڈاکٹر صالحہ گل پر صادق آتی ہے جس نے اپنے غرور اور انا پرستی کی وجہ سے پورے ڈویژن کے ملازمین کا جینا دوبھر کیا ہوا تھا،افسران و ملازمین اس کے ہتک آمیز روئیے کی وجہ سے انتہائی ذہنی دباو کا شکار تھے اور دن رات اس کے حق میں بد دعائیں کرتے تھے۔ یہ خاتون کسی افسر کو بھی خاطر میں نہ لاتی تھی حتی کہ اس کو خواتین ملازمین کی عزت کا پاس بھی نہ تھا۔لیکن کہتے ہیں کہ ہر فرعون کے لیے ایک موسی ہوتا ہے اور کچھ ڈاکٹر صالحہ گل کے ساتھ ہوا
چند مہینے قبل ڈاکٹر صالحہ گل نے گٹ والہ فیصل آباد کی خاتون ویٹرنری آفیسرڈاکٹر تحسین حیدر کی اس بنا پر جواب طلبی کی کہ انہوں نے واٹس ایپ پر بمعہ عملہ حاضری کی جو تصویر بھیجی اس میں ان کا ڈریس کوڈ ٹھیک نہ تھا جب کہ ڈاکٹر صاحبہ اس وقت اسکارف لیے ہوئے تھیں۔یہ ایک گھٹیا الزام تھا مگر انہوں نے تحمل سے اس کا جواب دیا جس پر ڈاکٹر صالحہ گل نے “نام سیٹس فیکٹری” لکھ کر دوبارہ جواب طلبی کی۔دوبارہ جواب دینے پر بھی اس نے ڈی جی لائیو سٹاک کو انکوائری کے لیے خط لکھ دیا اور اس دوران ڈاکٹر تحسین اور ان کے شوہر ڈاکٹر سرفراز احمد کے خلاف ہر طرح کے ثبوت گھڑنے کی کوشش کی مگر دونوں ثابت قدم رہے اور کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا۔ ڈی جی لائیو سٹاک نے معاملے کی تحقیق کے لیے انکوائری کمیٹی بنائی جس نے پوری تحقیق کے بعد ڈاکٹر تحسین کو بے گناہ گردانتے ہوئے ڈاکٹر صالحہ کو اس پوسٹ کے لیے غیر موزوں قرار دیا جس پر ڈاکٹر صالحہ گل کو ایڈیشنل پرنسپل ویٹرنری افسر چک جھمرہ تعینات کر دیا گیا ہے جس سے تمام ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔انصاف کے حصول کے لیے انتھک محنت اور ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے پر ڈاکٹر تحسین حیدر اور ڈاکٹر سرفراز احمد مبارک باد کے مستحق ہیں
ڈاکٹر عثمان منیر اولکھ ڈی. وی. ایم، بی. کے.