Young Veterinary Doctors Association Pakistan

Young Veterinary Doctors Association Pakistan "Young Veterinary Doctor Association, Pakistan." is an Organization, to provide Awareness to deprive We will demand our right then we will take it.

Young Veterinary Doctors are no less than any other professionals. Now the time has come to speak for our selves and to get our rights. Young veterinarian has no forum to express their difficulties, this condition must change. we don't have any personal vendetta Against any organization or individual. We young veterinarians will change the face of this sacred profession starting with our voice.

02/07/2019

غرور کا سر نیچا
کہتے ہیں کہ وقت سدا ایک جیسا نہیں رہتا۔یہ بات او پی ایس پر ڈائریکٹر فیصل آباد ڈویژن رہنے والی ڈاکٹر صالحہ گل پر صادق آتی ہے جس نے اپنے غرور اور انا پرستی کی وجہ سے پورے ڈویژن کے ملازمین کا جینا دوبھر کیا ہوا تھا،افسران و ملازمین اس کے ہتک آمیز روئیے کی وجہ سے انتہائی ذہنی دباو کا شکار تھے اور دن رات اس کے حق میں بد دعائیں کرتے تھے۔ یہ خاتون کسی افسر کو بھی خاطر میں نہ لاتی تھی حتی کہ اس کو خواتین ملازمین کی عزت کا پاس بھی نہ تھا۔لیکن کہتے ہیں کہ ہر فرعون کے لیے ایک موسی ہوتا ہے اور کچھ ڈاکٹر صالحہ گل کے ساتھ ہوا
چند مہینے قبل ڈاکٹر صالحہ گل نے گٹ والہ فیصل آباد کی خاتون ویٹرنری آفیسرڈاکٹر تحسین حیدر کی اس بنا پر جواب طلبی کی کہ انہوں نے واٹس ایپ پر بمعہ عملہ حاضری کی جو تصویر بھیجی اس میں ان کا ڈریس کوڈ ٹھیک نہ تھا جب کہ ڈاکٹر صاحبہ اس وقت اسکارف لیے ہوئے تھیں۔یہ ایک گھٹیا الزام تھا مگر انہوں نے تحمل سے اس کا جواب دیا جس پر ڈاکٹر صالحہ گل نے “نام سیٹس فیکٹری” لکھ کر دوبارہ جواب طلبی کی۔دوبارہ جواب دینے پر بھی اس نے ڈی جی لائیو سٹاک کو انکوائری کے لیے خط لکھ دیا اور اس دوران ڈاکٹر تحسین اور ان کے شوہر ڈاکٹر سرفراز احمد کے خلاف ہر طرح کے ثبوت گھڑنے کی کوشش کی مگر دونوں ثابت قدم رہے اور کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا۔ ڈی جی لائیو سٹاک نے معاملے کی تحقیق کے لیے انکوائری کمیٹی بنائی جس نے پوری تحقیق کے بعد ڈاکٹر تحسین کو بے گناہ گردانتے ہوئے ڈاکٹر صالحہ کو اس پوسٹ کے لیے غیر موزوں قرار دیا جس پر ڈاکٹر صالحہ گل کو ایڈیشنل پرنسپل ویٹرنری افسر چک جھمرہ تعینات کر دیا گیا ہے جس سے تمام ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔انصاف کے حصول کے لیے انتھک محنت اور ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے پر ڈاکٹر تحسین حیدر اور ڈاکٹر سرفراز احمد مبارک باد کے مستحق ہیں
ڈاکٹر عثمان منیر اولکھ ڈی. وی. ایم، بی. کے.

29/06/2019

مورخہ 27.6.19 کو VDA وفد کی ویٹس کے آلاؤنسز برابر میڈیکل آفیسر بارے سپیکر پنجاب اسمبلی,جناب چوہدری پرویز الہی صاحب سے بہت مثبت میٹنگ ہوئی .
مورخہ 28.6.19 VDA کی میٹنگ جناب سیکریٹری لائیوسٹاک زاہد اعوان صاجب سے ہوئی جس میں سیکریٹری صاحب کو پھولوں کے گلدستہ کے ساتھ خوش آمدید کہاگیا.ہم سیکریٹری صاحب کے بہت شکرگزار ہیں جنہوں نے نہائت دلچسپی سے ہمارے آلاؤنسز کے بارے میں ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمن اور ڈائریکٹر پلاننگ ڈاکٹر نوید نیازی صاحب کے ذریعے ہمارے آلاؤنسز کی بابت فائل ورک مکمل کرنے کی ہدائت فرمائی.اسی دن ہماری اک طویل نشست اپنے ڈی.جی (ایکسٹینشن) لائیوسٹاک ڈاکٹر منصوراحمد صاحب اور ڈاکٹر نوید نیازی صاحب سے ہوئی, جس میں درج ذیل نقاط پر مفصل بات چیت کے بعد اتفاق ہوا..
1. ہم ویٹس میں سنیئر جونیئرز کے درمیان فاصلے کم ہونے چاہیں جس کے لیے آئندہ باقاعدہ ملاقاتیں جاری رکھنے کو ضروری سمجھا گیا .
2.ماضی کی کوتاہیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آئندہ مسائل کے حل کی طرف سب (سنئیرز جونیئرز) مل کر عملی طور پر آگےبڑھیں.
3.اپنے آلاؤنسز کی مضبوط بنیادوں پر فائل ورک کے لیے دیگرمحکموں سے متعلقہ آلاؤنسز کی مکمل فائل حاصل کرنے کے لیے ہم میں سے ہر سینیئر جونیر ویٹ اپنے تعلقات استعمال میں لاتے ہوئے کردار ادا کرے...
3.اپنے محکمہ کی نیک نامی اور مزید ترقی کے لیے ہر کوئی اپنے اپنے کردار کو عملی طور پر سمجھے اور آگے سمجھاے بھی..
کیونکہ حقیقت یہی ہے کہ وہی جماعت یا گروہ جیت کا جشن مناتے ہیں جس کی آپس میں سینئر جونیرز میں ہم آہنگی ہو..
اللہ تعالی , ہم تمام سنیئر جونیئر ویٹس کو اتحاد,اتفاق اور اخلاص کی دولت سے مالامال فرماے..آمین

والسلام.
ڈاکٹر محمد یونس بھلہ
صدر VDA پنجاب.

19/06/2019

REALITY 💓👌

آپ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں — بی اے، بی کام ، ایم کام ، بی بی اے ، ایم بی اے،ایم بی بی ایس، ڈی وی ایم اور انجینئیرنگ کے سینکڑوں شعبہ جات میں بے تحاشہ ڈگریاں اور اس کے علاوہ چار چار سال تک کلاس رومز میں GP کے لئیے خوار ہوتے لڑکے لڑکیاں کونسا تیر مار رہے ہیں؟ آپ یقین کریں ہم صرف دھرتی پر " ڈگری شدہ " انسانوں کے بوجھ میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ یہ تمام ڈگری شدہ نوجوان ملک کو ایک روپے تک کی پروڈکٹ دینے کے قابل نہیں ہیں۔ ان کی ساری تگ و دو اور ڈگری کا حاصل محض ایک معصوم سی نوکری ہے اور بس۔
ٹیوٹا ، ڈاہٹسو ، ڈاٹسن ، ہینو ، ہونڈا ،سوزوکی ، کاواساکی ، لیکسس ، مزدا ، مٹسوبشی ، نسان ، اسوزو اور یاماہا یہ تمام برانڈز جاپان کی ہیں جبکہ شیورلیٹ ، ہونڈائی اور ڈائیوو جنوبی کوریا بناتا ہے ۔ آپ اندازہ کریں اس کے بعد دنیا میں آٹو موبائلز رہ کیا جاتی ہیں ؟ آئی – ٹی اور الیکٹرونکس مارکیٹ کا حال یہ ہے کہ سونی سے لے کر کینن کیمرے تک سب کچھ جاپان کے پاس سے آتا ہے ۔

ایل جی اور سام سنگ جنوبی کوریا سپلائی کرتا ہے۔2014 میں سام سنگ کا ریوینیو 305 بلین ڈالرز تھا ۔ " ایسر " لیپ ٹاپ تائیوان بنا کر بھیجتا ہے۔ جبکہ ویتنام جیسا ملک بھی " ویتنام ہیلی کاپٹرز کارپوریشن " کے نام سے اپنے ہیلی کاپٹرز اور جہاز بنا رہا ہے ۔ محض ہوا ، دھوپ اور پانی رکھنے والا سنگاپور ساری دنیا کی آنکھوں کو خیرہ کر رہا ہے ۔ اور کیلیفورنیا میں تعمیر ہونے والا اسپتال بھی چین سے اپنے آلات منگوا رہا ہے- خدا کو یاد کرنے کے لئیے تسبیح اور جائے نماز تک ہم خدا کو نہ ماننے والوں سے خریدنے پر مجبور ہیں۔

دنیا کے تعلیمی نظاموں میں پہلے نمبر پر فن لینڈ، دوسرے نمبر پر جاپان اور تیسرے نمبر پر جنوبی کوریا ہے ۔ انھوں نے اپنی نئی نسل کو "ڈگریوں " کے پیچھے بھگانے کے بجائے انھیں " ٹیکنیکل " کرنا شروع کردیا ہے۔ آپ کو سب سے زیادہ ایلیمنٹری اسکولز ان ہی ممالک میں نظر آئینگے۔

وہ اپنے بچوں کا وقت کلاس رومز میں بورڈز کے سامنے ضائع کرنے کے بجائے حقائق کی دنیا میں لے جاتے ہیں ۔ ایک بہت بڑا ووکیشنل انسٹیٹیوٹ اسوقت سنگاپور میں ہے اور وہاں بچوں کا صرف بیس فیصد وقت کلاس میں گذرتا ہے باقی اسی فیصد وقت بچے اپنے اپنے شعبوں میں آٹو موبائلز اور آئی – ٹی کی چیزوں سے کھیلتے گذارتے ہیں ۔

دوسری طرف آپ ہمارے تعلیمی نظام اور ہمارے بچوں کا حال ملاحظہ کریں۔ آپ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں ۔۔۔۔۔۔۔

ہم اسقدر "وژنری " ہیں کہ ہم لیپ ٹاپ اسکیم پر ہر سال 200 ارب روپے خرچ کررہے ہیں لیکن لیپ ٹاپ کی انڈسٹری لگانے کو تیار نہیں ہیں ۔ آپ ہمارے " وژنری پن " کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ پوری قوم سی – پیک کے انتظار میں صرف اسلئیے ہے کہ ہمیں چائنا سے گوادر تک جاتے 2000 کلو میٹر کے راستوں میں ڈھابے کے ہوٹل اور پنکچر کی دوکانیں کھولنے کو مل جائینگی اور ہم ٹول ٹیکس لے لے کر بل گیٹس بن جائینگے۔اوپر سے لے کر نیچے تک کوئی بھی ٹیکنالوجی ٹرانسفر کروانے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔
آپ فلپائن کی مثال لے لیں ۔ فلپائن نے پورے ملک میں " ہوٹل مینجمنٹ اینڈ ہاسپٹلٹی " کے شعبے کو ترقی دی ہے ۔اپنے نوجوانوں کو ڈپلومہ کورسسز کروائے ہیں ۔ اور دنیا میں اسوقت سب سے زیادہ ڈیمانڈ فلپائن کے سیلز مینز / گرلز ، ویٹرز اور ویٹرسسز کی ہے ۔ حتی کے ہمارا دشمن بھارت تک ان تمام شعبوں میں بہت آگے جاچکا ہے ۔ آئی – ٹی انڈسٹری میں سب سے زیادہ نوجوان ساری دنیا میں بھارت سے جاتے ہیں ۔جبکہ آپ کو دنیا کے تقریبا ہر ملک میں بڑی تعداد میں بھارتی لڑکے لڑکیاں سیلز مینز ، گرلز ، ویٹرز اور ویٹریسسز نظر آتے ہیں ۔ پروفیشنل ہونے کی وجہ سے ان کی تنخواہیں بھی پاکستانیوں کے مقابلے میں دس دس گنا زیادہ ہوتی ہیں ۔

چینی کہاوت ہے کہ " اگر تم کسی کی مدد کرنا چاہتے ہو تو اس کو مچھلی دینے کے بجائے مچھلی پکڑنا سکھا دو "۔ چینیوں کو یہ بات سمجھ آگئی۔ کاش ہمیں بھی آجائے۔ حضرت علیؓ نے فرمایا تھا کہ " ہنر مند آدمی کبھی بھوکا نہیں رہتا۔ "۔ خدارا ! ملک میں " ڈگری زدہ " لوگوں کی تعداد بڑھانے کے بجائے ہنر مند پیدا کیجئیے ۔ دنیا کے اتنے بڑے " ہیومن ریسورس " کی اسطرح بے قدری کا جو انجام ہونا تھا وہ

19/06/2019

بڑوں سے سنتے آرہے ہیں کہ صوبہ بلوچستان کے لوگوں کی ذرائع آمدن مالداری پر ہے اور یہ بھی سنا ہے کہ مالداری کے شعبے کو چلانے کے لئے ایک محکمہ بھی ہے اور یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ اس کا نام محکمہ امور حیوانات بلوچستان ہے۔اور یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اس محکمہ ڈاکٹر اور پیر ا ویٹرنری اسٹاف اسی والے کمرے میں بیٹھ کر پرچی نہیں لکھتے بلکہ بلوچستان کی غریب مالداروں کے ساتھ پیدل بیل گاڑی رکشہ موٹر سائیکل پر بیٹھ کر ان کے ساتھ جاتے ہیں ۔نہ ان کو گرمی کی پرواہ نہ ان کو سردی کا خوف بس ایک جذبے کےساتھ کہ خلق خدا کی بے زبانوں کی علاج کی جائے ۔مگر افسوس صد افسوس کہ بلوچستان میں اس محکمہ میں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے ۔صوبائی حکومت نہ تو وافرمقدارمیں ویکسین اور ادویات دیتی ہے۔نہ کہ خاطر خواہ کوئی دوسری سہولیات مہیا کرتی ہے ۔پھر بھی اس محکمے کے تمام لوگ خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر اپنے غریب مالداروں کی خدمت کرتے ہیں ۔مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صوبائی حکومت کب تک اس محکمہ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک برتے گا ۔یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر محکمہ صحت کے ڈاکٹروں کی تنخواہ ڈیڑھ سے دو لاکھ ہوسکتی ہے اور فارماسسٹ پروفیشنل الاؤنس لے سکتے ہیں ۔تو پھر یہ سہولیات لینا ہمارا حق بنتا ہے ۔میں اپنے محکمہ کے تمام افسران سے اپیل کرتا ہوں کہ آئیے ایک جگہ متحد ہو کے اپنے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کریں ۔اور صوبائی حکومت سے یہ مطالبہ کریں کہ کہ ہمارے جائز گھوگھنٹ کو دیئے جائیں ورنہ بصورت ہیں کر ہم بھی وہی راستہ اپنائیں گے جس کو ایک مہذب معاشرے میں درست عمل نہیں سمجھا جاتا یعنی کہ بھوک ہڑتال اور سڑکوں پر نکل آئیں۔ذرا سوچئے ۔
ویٹرینیری ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، بلوچستان

13/06/2019

1990 سے پہلے ویٹرینیری افسر اور میڈیکل افسر کی تنخواہ برابر تھی۔ اور ویٹرینیری ڈاکٹر پچھلے 30 سالوں میں بس چار درجاتی سروس سٹرکچر منظور کروا کر سوچتے ہیں کے شائد بہت معرکہ مار لیا ہے۔
جب کہ میڈیکل افسر کی دن رات جدو جہد کے نتیجہ میں لوگ کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں۔
آپ کے خیال میں ویٹرینیری ڈاکٹر صاحبان اس سلسلے میں کیا اقدامات اٹھا سکتے ہیں؟

11/06/2019

کیا آپ بجٹ میں ویٹرینیری ڈاکٹر صاحبان کو دی گئی مراعات پر خوش ہیں؟
اپنے جواب کے ساتھ اپنے شہر کا نام بھی لکھیں.

10/06/2019

مکتب عشق کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس کو سبق یاد ہوا

خبر گرم ہے کہ حکومت اپنے پہلے مالی سال میں اقتصادی اہداف عبور کرنے میں ناکام رہی ہے۔زراعت جنگلات مواصلات سمیت صنعت کے شعبے میں بھی شرح نمو اپنے حدف سے کم رہی۔یہ تمام شعبہ جات وہ ہیں جن پر حکومتی توجہ مرکوز رہی۔ان شعبہ جات میں سرمایہ کاری اور بجٹ کے حوالے سے بھی کوئی کمی نہ تھی۔گو ہچکولے کھاتی ملکی معشیت اس قابل نہ تھی کہ ان شعبہ جات سے منسلق افرادی قوت کو نوازا جا سکتا لیکن اس کے باوجود وقتاً فوقتاً مختلف محکمہ جات کو نوازنے کی خبریں سننے کو ملتی رہتی ہیں۔
اس ساری مایوس کن صورتحال میں اگر روشنی کی کوئی کرن نظر آئی تو وہ صرف اور صرف لائیو سٹاک سیکٹر کے حوالے سے دیکھنے میں آئی۔جس کی شرح نمو کا ہدف 3.8 فیصد مقرر کیا گیاتھا۔جبکہ اس سیکٹر نے 4 فیصد سے بھی زیادہ ترقی کر کے اپنے ہدف کو عبور کیا۔باوجودیکہ لائیو سٹاک سیکٹر مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا ہے اور اس سیکٹر میں مناسب منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کا فقدان بھی پایا جاتا ہے۔
اس سروے رپورٹ کے بعد اس سیکٹر سے منسلق تمام افراد ی قوت،افسران و ملازمین قابل فخر ہیں جن کی دن رات کی انتھک محنت سے ہم ہدف کامیابی سے عبور کر کے ملکی معشیت میں اپنا حصہ ڈالنے میں کامیاب ہوئے۔اگر ہم صوبہ پنجاب کے حوالے سے بات کریں تو محکمہ لائیو سٹاک کا لائیو سٹاک سیکٹر کی ترقی میں انتہائی اہم کردار رہا ہے اور محکمہ مجموئی طور پر سیکٹر کی ریڑھ کی ہڈی کا مقام رکھتا ہے۔اس حوالے سے منسٹر لائیو سٹاک پنجاب ،سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب اور محکمہ کے تمام افسران و ملازمین بھی تعریف کے مستحق ہیں کہ وہ اپنے حصے کی شمع جلانے کے لیے شب و روز ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس ساری محنت اور اپنے اہداف پورے کرنے کے حوالے سے اگر محکمہ جات کے ملازمین کو دی گئی مراعات اور تنخواہ کا موازنہ کیا جائے تو ہم قابل ترس حد تک پیچھے ہیں۔میڈکل ڈاکٹرز کے لیے سال میں کئی کئی بار مراعات کا اعلان کیا جاتا ہے۔کچھ دن سے انجینئرز کے لیے مراعات اور الاؤنسز کا اعلان جناب وزیر اعلی پنجاب اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بارہا کر چکے ہیں۔اور اس بابت بھی لائیو سٹاک سیکٹر کی طرح محکمہ کے ملازمین بھی مسلسل نظر انداز کیے جا رہے ہیں۔مہنگائی کے اس دور میں انتھک محنت اور شرح نمو کے اہداف عبور کرنے کے باوجود ملازمین کو الاؤنسز اور دیگر مراعات کا نہ ملنا ایک المیہ ہے جس سے ملازمین و افسران میں ہیجانی کیفیت پائی جا رہی ہے۔اپنی قلیل تنخواہ کا دیگر مراعات یافتہ محکمہ جات کے ملازمین سے موازنہ ایک شرمناک صورتحال سے دوچار کرتا ہے۔ہماری وزیر لائیو سٹاک پنجاب سے گزارش کرتے ہیں کہ بنیادی انسانی حقوق اور محکمہ ملازمین کی محنت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہماری تنخواہ،الاؤنسز اور مراعات کو محکمہ صحت اور دیگر محکموں کے برابر کرنے کا فوری اعلان کر کے ہماری حق تلفی کا ازالہ کیا جائے۔تا کہ ہم ملکی معشیت اور ترقی میں اپنا مزید بہترین کردار ادا کر سکیں۔
ڈاکٹر عامر نذیر احمدؔ

05/06/2019

عید مبارک،
آپ کے کون سے ویٹرینیرین دوست آپ کے پسندیدہ ہیں، اور وہ آج کل کیا کر رہے ہیں؟

03/06/2019

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ویٹرینیری ڈاکٹر ایسوسی ایشن میں باقاعدہ الیکشن ہونے چاہئیں تاکہ صحیح معنوں میں منتخب قیادت بہتر انداز میں مسائل کو حل کر سکے؟
اپنے جواب کے ساتھ شہر کا نام بھی لکھیں.

31/05/2019
31/05/2019

اپنے پسندیدہ ویٹرینیرین کا نام بتائیں جن سے آپ نے بہت کچھ سیکھا، کیا سیکھا یہ بھی بتائیں؟

Address

Lahore

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Young Veterinary Doctors Association Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram