19/04/2024
"نظام حیدراباد کےمعالج خصوصی حکیم نابینا اور ڈاکٹر علامہ اقبال کا علاج"
1934ء میں ایک بار ڈاکٹر علامہ اقبال لاہور میں بہت زیادہ بیمار ہوئے۔ ڈاکٹروں کو ان کی زندگی کی امید باقی نہ رہی گھر کے لوگ بھی مایوس ہو گئے۔ لیکن علامہ اقبال کی خواہش پر حکیم عبدالوہاب انصاری المعروف نابینا صاحب سے رجوع کیا گیا۔ ان دنوں حکیم صاحب دلی میں تھے۔ انہوں نے بغور تمام حالات سن کر یہ تشخیص کیا کہ اعضائے رئیسہ پر غیر معمولی دباؤ پڑنے کی وجہ سے انتہائی ضعف و نقاہت پیدا ہو گئی ہے۔ انہوں نے مقوی اعضائے رئیسہ دوائیں دینے کے ساتھ ساتھ اپنے خاص بکس کی مشہور دوا "روح الذ ہب" بھی (یہ ایک خاص مرکب تھا جس میں سونا کا جزو بھی شامل تھا ) ڈاکٹر علامہ اقبال صاحب کو بھیجی۔ کچھ دنوں کے بعد ڈاکٹر علامہ اقبال صاحب حکیم نابینا صاحب کے علاج سے اچھے ہو گئے اور اپنی صحت کے بعد دلی حکیم نابینا صاحب کے پاس بطور اظہار تشکر یہ دو شعر لکھ کر بھیج دیئے۔ سچ تو یہ ہے کہ انہیں دو شعروں نے اس شاہکار علاج کو زندہ جاوید بنا دیا۔
وہ دو شعر یہ تھے :-
ہے دو روحوں کا نشیمن یہ تن خاکی میرا
ایک میں ہے سوز و مستی ایک میں ہے تاب و تب
ایک جو الله نے بخشی مجھے صبح ازل
دوسری وه آپکی بھیجی ہوئی "روح الذہب"
حوالہ/اقتباس:
اطبا ء اور انکی مسیحائی
مصنف: حکیم مختار احمد اصلاحی