14/11/2020
ملیریا کیا ہے دنیا میں اس سے مرنے والوں کی تعداد کتنی ہے اور پاکستان میں اسکی کیا صورت حال ہے؟
اس سے بچاو کیسے ممکن ہے؟
ڈاکٹر صائمہ ارمُ شعبہ ہیماٹولوجی
پرفیسر عاطف قریشی
پرفیسر ملازم حسین بخاری
Azra Naheed Medical College Lhr
میرے شعبہ کی اسسٹنٹ پروفیسر جو ایف سی پی ایس ہیں نے پرسوں مجھے ایک بلڈ سمیئر دیکھایا جو پازموڈیم فیلسیپیرم سے بھرا ہوا تھا
ہمارے ہاں ایک دن پہلے 38 سالہ مریض چوہدری محمد اکرم ٹیچنگ اینڈ ریسرچ ہسپتال میں داخل ہوا جو بے ہوش تھا ۔ بخار تیز تھا اور شعبہ پیتھالوجی کو اس کا خون CBC کے لیے بھیجا گیا تھا اور اسی مریض کا سی ایس ایف کے لیے کہا گیا مگر جب ہم نے plasmodium falciparum نکالا تو فورا مریض کو مناسب علاج پر ڈال دیا گیا اور آج مریض ماشااللّہ بہت بہتر ہے اس مریض کا سی ایس ایف نہیں ہوا کیونکہ اسکی تشخیص cerebral malaria ہو گئی تھی
مجھے یاد آیا
ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ بخار دو طرح کا ہوتا ہے ایک ملیریا اور دوسرا میعادی یا ٹائیفائیڈ بخار
بچپن میں ہمیں ماں باپ کڑوی گولیاں کھلاتے تھے جسے کونین کہا جاتا تھا اور احتیاطی طور پر بھی کھلایا جاتا تھا۔ آج ہم ساٹھ سال سے اوپر ہو گئے مگر وہی ملیریا وہی ٹائیفائیڈ اور وہی ٹی بی
آج ہم دیکھتے ہیں ملیریا کیا ہے؟
ملیریا کا مطلب ہمیں بتایا جاتا تھا میلا ایریا یعنی گندا پانی یعنی جو مچھر گندے پانی میں انڈے دیتا ہے اور پھر اس کے بچے نکلتے ہیں وہی ملیریا پھیلاتا ہے مگر آج تو وہ ائیر کنڈیشن میں رہتا ہے وہیں کہیں کاٹتا ہے اور بخار کرتا ہے۔ پہلے سمجھا جاتا تھا کہ جو بخار ایک دن چھوڑ کر آئے وہی ملیریا ہے مگر اب معلوم ہوا ایسا بھی نہیں ہے اسکی چار اقسام کا بخار مختلف مدت میں ہوتا ہے
ملیریا یا باری کا بخار مچھر سے پھیلنے والا ایک متعدی مرض ہے جو یک خلوی جسم کے جرثومے پلازموڈیم کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ بیماری دنیا بھر میں پائی جاتی ہے، جس میں خصوصاً امریکی، ایشیائی اور افریقی ممالک شامل ہیں۔
ملیریا کیا ہے؟
ملیریا ایک ایسی انفیکشن ہے جوکہ اُڑنے والے کیڑوں کی وجہ سے پھیلتا ہے۔ یہ انفیکشن مچھروں کے زریعے ایک بندے سے دوسرے بندے تک پہنچتی ہے۔ یہ انفیکشن بعد میں سردی، بخار اور زکام کے جیسی علامات کا سبب بنتی ہے۔ اگر اسکا علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوہ ہو سکتی ہے۔ بچوں میں ملیریا ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔
پوری دنیا اور ملیریا
پاکستان سمیت پوری دنیا میں تقریباً 350-500 ملین لوگ اسکا شکار ہوتے ہیں اور 1-3 ملین لقمہ عجل بن جاتے ہیں ان میں زیادہ تر بچے ہیں اور افریقہ کے دیہات یا جنگلوں میں رہنے والے ہیں
جبکہ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1.4 ملین ہے۔ دنیا میں ٹائیفائیڈ کے تقریباً 21.7 ملیئن کیسز سامنے آتے ہیں اور 217,000 اموات ہوتی ہیں
ملیریا کی وجوہات
پاکستان میں ملیریا زیادہ تر بارشوں کے موسم کے بعد پھیلتا ہے۔ ایک مچھر سے پھیلتا ہے جسکا نام اینوفلیز ہے اور جب یہ کسی مریض کو کاٹتا ہے تو ملیریا اس مچھر میں نشو ونما پاتا ہے
پلازموڈیم ملیریا کی پانچ مختلف اقسام ہیں، جن میں فیلسی پیرم سب سے خطرناک ہے اور زیادہ تر دماغ پر اثر کر کے پیچیدگیاں پیدا کرتی ہے۔ اگر خون کے ٹیسٹ کے ذریعے ملیریا کی تشخیص ہو جائے تو پھر اس بیماری کی اسی متعلقہ قسم کا علاج کیا جاتا ہے۔
ملیریا کے جینوم کا تعلق پلازموڈیم (phylum Apicomplexa) جینس سے ہے۔
انسانوں میں ملیریا
پی فالسیپیرم Plasmodium. falciparum,
، پی ملیریا Plasmodium malariae
پی اوول ، plasmodium ovale
پی ویویکس plasmodium vivac
پی نولسلی Plasmodium. knowlesi
کی وجہ سے ہوتا ہے۔
متاثرہ افراد میں ، پی فالسیپیرم سب سے عام نوع کی شناخت کی گئی ہے (~ 75٪) اس کے بعد پی ویویکس (ax 20٪) ہے۔ اگرچہ پی. فالسیپیرم روایتی طور پر زیادہ تر اموات کا سبب بنتا ہے ، حالیہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ پی وایویکس ملیریا کے بارے میں اکثر ممکنہ طور پر جان لیوا حالات سے وابستہ ہوتا ہے جتنا اکثر پی فالسیپیرم انفیکشن کی تشخیص ہوتی ہے۔ P. وائیویکس تناسب سے افریقہ سے باہر زیادہ عام ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر وائیویکس ہے مگر فیلسیپیرم بھی ملتا ہے
میرے ایک میڈیسن کے استاد پروفیسر محمد لقمان کہا کرتے تھے کہ اگر بخار کے ساتھ سر درد ہو تو پلا موڈیم فیلسیپیرم سمجھا جائے اور اسکی سلائیڈ بنوائی جائے
سوال
مچھر کاٹنے کے بعد کیا ہوتا ہے ؟
جواب
جب یہ مادہ مچھر کسی ملیریا سے متاثرہ شخص کو کاٹتی ہے، اس شخص کے خون سے ملیریا کے جرثومے مچھر میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ یہ جرثومے مچھر کے جسم میں ہی نمو پاتے ہیں اور تقریباً ایک ہفتے بعد جب یہ مادہ مچھر کسی تندرست شخص کو کاٹتی ہے تو پلازموڈیم یا ملیریا کے جرثومے اس شخص کے خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اس شخص کے جگر میں یہ جرثومے ہفتوں سے مہینوں یا سالوں تک نمو پاتے ہیں اور جب ایک خاص تعداد میں جرثومے پیدا ہو جاتے ہیں تو ملیریا کا واضع حملہ ہوتا ہے۔ ملیریا کی نشانیوں میں عام طور پر بخار اور سر درد شامل ہیں۔ شدید حملے میں اعصابی نظام بری طرح سے متاثر ہوتا ہے اور مریض بے ہوش ہونے کے بعد چند دنوں میں ہلاک ہو جاتا ہے۔
سوال
پاکستان میں ملیریا کیا صورت حال ہے ؟
جواب
پاکستان افریقی ممالک دنیا میں چوتھے نمبر پر آنے والا ملک ہے صومالیہ، سوڈان، یمن کے بعد پاکستان کا نمبر آتا ہے اور پاکستان میں ملیریا سے ہرسال سب سے زیادہ ہلاکتیں بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں جبکہ سب سے کم پنجاب میں ہو رہی ہیں۔
پاکستان میں ملیریا کے باعث ہونے والی اموات کی تعداد کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ چونکہ دیہی علاقوں میں ملیریا سے ہونے والی اموات کا ڈیٹا موجود نہیں ہوتا، اس لیے یہ بتانا مشکل ہے۔ لیکن پاکستان میں سالانہ دو لاکھ سترہ ہزار مصدقہ ملیریا کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، جن میں مریضوں کا باقاعدہ علاج بھی کیا جاتا ہے۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ملیریا سے ہر سال تقریبا 30لاکھ سے زائد شکار ہوتے ہیں اور کافی تعداد میں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ، ایک رپورٹ کے مطابق مچھر کے کاٹنے سے ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا جیسی مہلک بیماریاں لاحق ہو جا تی ہیں۔
ملیریا کی علامات عموماً انفیکشن ہونے کے 6 سے 30 دن کے بعد نظر آتی ہیں۔ اسکی علامات نظر آنے میں بارہ مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔
سوالُ
اسکی علامات کیا ہوتی ہیں:
جواب
مریض کے اندر مندرجہ ذیل علامات ہو سکتی ہیں
۱-سردی لگنے والا بخار اور سردرد
۲-بعض اوقات متلی اور الٹیاں بھی ہوتی ہیں
۳-بخار کے بعد شدید کمزوری اور پٹھوں کا درد پیٹ، کمر اور جوڑوں میں درد
نوٹ
اگر آپ کا بچہ اِن میں سے کسی طرح کی علامتیں دکھائے تو اُسی وقت ڈاکٹر کو دکھائیں۔ اگر اِس کا سختی سے علاج نہ کرایا گیا تو یہ بھیانک ہو سکتا ہے۔
سوال
ملیریا کا کیا علاج کیا جا سکتا ہے ؟
جواب
اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور خون کا ٹیسٹ کروائیں اور تشخیص کے بعد فورا علاج شروع کریں۔ یہ ایک قابل علاج بیماری ہے فکر مند ہونیکی ضرورت نہیں
ملیریا کا علاج اینٹی ملیریا ادویات سے ہوتا ہے۔ علاج کا دورانیہ اور اِس کی نوعیت مندرجہ زیل پر منحصر ہے کہ بیماری کی نوعیت کیا ہے، بیماری کی کیا ہے شدت اور بچے کی عمر کیا ہے۔
سوال
ملیریا سے بچاوکیسے ممکن ہے؟
جواب
اپنے محلے میں گندا پانی اور بارش کا پانی نہ رکنے دیں اور اگر رک جائے تو سپرے کروائیں اور گھروں میں مندرجہ ذیل احتیاط کریں
۱-اگر اپ دیہات میں رہتے ہیں یا ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں ملیریا زیادہ ہے تو اپ ایسے بستر کا استعمال جو جالی سے ڈھکا ہو گا
۲-گھروں میں کیڑے بھگانے والی دوا کا سپرے کروائیں
۳-حفاظت رکھنے والے کپڑے جیساکہ پورے بازوں والی قمیض یا شلوار۔ واک کرتے ہوئے یا پارک میں بیٹھے ہوہے
۴-اگر کوئی کام نہ ہو تو صبح سے شام تک گھر کے اندر رہیئے اور پنکھا چلاتے رہیں
۵-کِھڑکیاں کھولنے کے بجائے ایئر کنڈیشنر کا استعمال کیجیئے۔یا پنکھوں کا استعمال کریں
سمری اوراہم نکات کیا ہیان ؟؟
۱-ملیریا ایک جراثیمی بیماری ہے۔ یہ انفلوئنزہ مچھروں کے کاٹنے کے بعص پھیلتی ہے۔ اپ دنیا کے کسی حصے میں سفر کرتے ہوئے ملیریا کی پکڑ ہو سکتی ہے۔احتیاطی ادویات ساتھ رکھیں
۲-بخار کی علامتیں بعض اوقات شدید زکام اور سر درد سے شروع ہو سکتی ہیں۔
۳-بچوں کو محفوظ رکھییں اگر آپ کے بچے پر ملیریا کے شواہد نمودار ہوتے ہیں تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ خون کا ٹیسٹ کروائیں اور علاج شروع کریں
۴- کیونکہ اگر ملیریا کا علاج نہ کرایا گیا تو ملیریا جان لیوا ہو سکتا ہے۔اور دماغ کو متاثر کر سکتا ہے
۵- اگر آپ کسی ایسے علاقے میں میں جانے کا اِرادہ کریں جہاں ملیریا کے اثرات پائے جاتے ہوں ، وہاں بہت احتیاط برتنا ہو گی۔اور حفاظتی اقدامات کے ساتھ ادویات ساتھ رکھیں اور اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں
ماحول کو صاف ستھرا رکھیں اور اچھی خوراک کو استعمال کریں
واسلام
پروفیسر ملازم حسین بخاری