Dr. Liaqat Khurshid - Gastroenterologist

Dr. Liaqat Khurshid - Gastroenterologist DR LIAQAT KHURSHID
MBBS , FCPS(Gastroenterology)
Consultant Gastroenterologist & Hepatologist
(1)

27/11/2025
Seek the advice of a qualified healthcare professional before taking antibiotics. If you self-medicate and misuse antibi...
26/11/2025

Seek the advice of a qualified healthcare professional before taking antibiotics. If you self-medicate and misuse antibiotics, they will not protect you when you really need them.



Act now: Protect Our Present, Secure Our Future

Health is the foundation of every dream; without it, even the strongest ambitions lose their strength.
26/11/2025

Health is the foundation of every dream; without it, even the strongest ambitions lose their strength.

Minimize your risk of hernia with simple lifestyle changes! 🏋️‍♂️ Eat well, exercise regularly, and avoid heavy lifting.
26/11/2025

Minimize your risk of hernia with simple lifestyle changes! 🏋️‍♂️ Eat well, exercise regularly, and avoid heavy lifting.

To keep antibiotics effective for everyone, here’s what NOT to do:❌ Do not use antibiotics for colds, flu or sore throat...
23/11/2025

To keep antibiotics effective for everyone, here’s what NOT to do:

❌ Do not use antibiotics for colds, flu or sore throats. Antibiotics do not treat viruses.
❌ Do not share your antibiotics with others.
❌ Do not save leftover antibiotics for use later.

Let’s protect life-saving medicines for everyone! ( )

ذہنی دباؤ میں ہم زیادہ کیوں کھاتے ہیں اور اس کا حل کیا ہے؟ذہنی دباؤ یا ’سٹریس‘ آپ کی صحت کو برباد کر سکتا ہے۔ یہ سر اور ...
22/11/2025

ذہنی دباؤ میں ہم زیادہ کیوں کھاتے ہیں اور اس کا حل کیا ہے؟

ذہنی دباؤ یا ’سٹریس‘ آپ کی صحت کو برباد کر سکتا ہے۔ یہ سر اور پیٹ میں درد سمیت نیند کی کمی کا سبب بنتا ہے یہاں تک آپ کی کھانے کی عادات بھی بدل دیتا ہے۔

عموماً جب ہم ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں تو چاکلیٹ اور پیزا کھانا چاہتے ہیں یا پھر ہم بالکل کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔

سٹریس یا ذہنی دباؤ کیا ہوتا ہے؟
لیکن سوال یہ ہے کہ سٹریس یا دباؤ ہمارے کھانے پینے کی عادات پر کیوں اثرانداز ہوتا ہے اور کیا ہم اس بارے میں کچھ کر سکتے ہیں؟

امریکہ کی ییلز یونیورسٹی سے وابستہ کلینکل سائیکالوجسٹ پروفیسر راجھتا سنہا کا کہنا ہے کہ ’ذہنی دباؤ جسم اور دماغ کا وہ ردعمل ہے جو چیلنجز اوراپنی بے بسی محسوس کرنے پر سامنے آتا ہے۔‘

آپ کے اردگرد ماحول میں ہونے والے واقعات دماغ میں بے چینی پیدا کرتے ہیں اور جسم میں تبدیلیوں کا باعث بنتے ہیں جیسے زیادہ بھوک اور پیاس لگنا اور دماغ میں ایک چھوٹا سا خلیہ ’ہائیپوتھالیمس‘ زیادہ فعال ہو جاتا ہے۔ یہ ذہنی دباؤ کی صورت میں جسم کا ردعمل ہوتا ہے۔

پروفیسر سنہا کا کہنا ہے کہ یہ ’الارم سسٹم‘ جسم کے ہر خلیے پر کام کرتا ہے اور جسم میں اڈرینالین اور کورٹیسول جیسے ہارمونز ریلیز کرتا ہے جو دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو بڑھا دیتے ہیں۔

قلیل مدت میں سٹریس صحت کے لیے اچھا بھی ہے کیونکہ یہ کسی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے یا خطرے کو ٹالنے کے لیے تحریک بھی پیدا کرتا ہے لیکن طویل مدت میں ’دائمی‘ سٹریس نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

دائمی ذہنی دباؤ کے شکار افراد کے قریبی رشتے، کام اور مالیاتی امور متاثر ہوتے ہیں اور ڈپریشن سے وہ کم خوابی کا شکار ہوتے ہیں اور وزن بھی بڑھ جاتا ہے۔

انا کھانے کی عادت کو یکسر بدل سکتا ہے۔

نیورو آپتھلمولوجیسٹ اور کتاب ’سٹریس پروف‘ کی مصنفہ ڈاکٹر مٹھو سٹورونی کا کہنا ہے کہ وہ جب کسی امتحان کے لیے تیاری کرتیں تو بیمار ہو جاتی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ ’اس بیماری کی ممکنہ طور پر ایک وجہ ہوتی تھی کیونکہ نظام انہضام، ہماری آنتوں اور دماغ کا براہِ راست تعلق ہے۔‘

سٹریس کی حالت میں دماغ اور معدے کے درمیان رابطہ قائم رکھنے والی ویگس نرو کی کارکردگی متاثر ہو جاتی ہے۔

دماغ اور آنتوں کے درمیان رابطہ رکھنے والی یہ ویگس نرو پیٹ بھرنے کا سگنل دماغ تک پہنچاتی ہے، جس کے نتیجے میں ہمیں کھانا روکنے کا احساس ہوتا ہے۔

ڈاکٹر سٹورونی کا کہنا ہے کہ ’بعض افراد میں یہ مواصلاتی نظام خراب ہو جاتا ہے اور انھیں بھوک ہی نہیں لگتی لیکن دوسری صورت میں آپ کھانا کھاتے رہتے ہیں کیونکہ دماغ کو زیادہ چینی چاہیے ہوتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ دوسری صورت میں بعض افراد ’اپنا ایندھن بڑھاتے رہتے ہیں‘ کیونکہ وہ لاشعوری طور پر کسی غیر متوقع صورتحال کی تیاری کر رہے ہوتے ہیں۔

دائمی تناؤ یا دباؤ کا اثر عارضی طور پر متلی یا میٹھی چیزیں کھانے کی طلب سے کہیں زیادہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

پروفیسر سنہا کا کہنا ہے کہ جب آپ کا جسم سٹریس کا شکار ہوتا ہے تو خون میں شوگر زیادہ ہوتی ہے جسے کنٹرول کرنے کے لیے جسم وقتی طور پر انسولین بناتا ہے، انسولین ایک ایسا ہارمون ہے جو خون میں گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے۔

یہ گلوکوز توانائی کے لیے استعمال ہونے کے بجائے خون میں گردش کرنے لگتا ہے اور خون میں گلوکوز کی سطح بڑھ جاتی ہے۔

دائمی تناؤ کے شکار افراد طویل مدت میں ہائی بلڈ شوگر اور انسولین کے خلاف مزاحمت کا شکار ہو جاتے ہیں جس سے نہ صرف وزن میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ذیابیطس کا عارضہ بھی ہو سکتا ہے۔

جسم کے وزن میں اضافے سے زیادہ بھوک لگنے کا احساس ہوتا ہے اور وزن بڑھنے سے انسولین کے خلاف مزاحمت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص سٹریس میں مبتلا ہوتا ہے تو دماغ اور بھی زیادہ شوگر کا مطالبہ کرتا ہے۔

پروفیسر سنہا کہتے ہیں کہ ’ہم اسے فیڈ فارورڈ سائیکل کہتے ہیں، جو ایک دوسرے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ ہم اس چکر میں پھنس جاتے ہیں کیونکہ اسے توڑنا مشکل ہوتا جاتا ہے۔‘

سٹریس میں خوراک کو کیسے کنٹرول کریں؟
ڈاکٹر سٹورونی کا کہنا ہے کہ وقت سے پہلے ذہنی دباؤ کو ختم کرنا وہ بہترین طریقہ ہے جس کے سبب مصروف اوقات میں زیادہ کھانا کھانے سے بچا جا سکتا ہے۔

اس بات کو نہ بھولیں کہ سونا یا نیند پورا کرنا بہت اہم ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں یہ تجویز کروں گی کہ اپنی نیند پر توجہ دیں، یہ سب سے اہم ہے کیونکہ نیند کئی جسمانی اعضا کو آرام دیتی ہے جن کا ذہنی سٹریس کی صورت میں جسمانی ردعمل میں اہم کردار ہے۔‘

نیند سے دماغ کے چھوٹے غدور میں توازن آتا ہے اور وہ مزید سٹریس ہارمونز نہیں بناتے۔

ڈاکٹر سٹورونی کے مطابق ’اگر نیند پوری نہیں ہوتی ہے تو میٹھے اور مزید کھانے کی طلب بڑھ جاتی ہے کیونکہ نیند کی کمی کے سبب دماغ کو زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ورزش سٹریس کے شکار جسم کو اطمینان بخشتی ہے اور دماغ کی کارکردگی بہتر بناتی ہے۔

اگر آپ کو زیادہ دباؤ والے وقت کا سامنا ہے تو ان بنیادی عوامل پر توجہ دینے سے آپ غیر ضروری کھانے کی عادت سے بچ سکتے ہیں۔

پروفیسر سنہا کا کہنا ہے کہ سٹریس کی حالت میں میٹھا کھانے کو کنٹرول کرنے کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ ’جنک فوڈ‘ کی خریداری نہ کی جائے۔

انھوں نے کہا کہ ’ایسی چیزوں کو دور رکھا جائے کیونکہ آپ کا انھیں کھانے کا دل چاہے گا اور انھیں لینا آپ کے لیے مشکل ہو گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ دن بھر وقفے وقفے سے کھائیں تاکہ آپ کی خوراک اور طلب دونوں پوری ہو سکیں۔‘

ایسے کھانوں سے پرہیز کرنا چاہیے جو گلوکوز میں اضافہ کریں۔ پروٹین سے بھرپور غذائیں، جیسے گوشت، پھلیاں اور مچھلی یا صحت بخش کاربوہائیڈریٹ جیسے دال یا مکمل اجناس اچھے متبادل ہیں۔

ایک اور اہم چیز یہ ہے کہ شراب کا بھی محدود استعمال کریں جو عموماً لوگ سٹریس کی حالت میں زیادہ استعمال کرتے ہیں۔

ڈاکٹر سٹورونی کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ ایسے شخص ہیں جو سٹریس کے دوران زیادہ شراب پیتے ہیں تو اس سے دور رہنا اچھا ہے۔‘

آپ کا سوشل نیٹ ورک توازن برقرار رکھنے اور سٹریس سے بچنے میں مدد دے سکتا ہے۔

پروفیسر سنہا کا کہنا ہے کہ ’معاشروں نے سٹریس اور کھانے کے درمیان اس تعلق کو برقرار رکھنے کے اچھے اصول بنائے ہیں - چاہے ایک ساتھ کھانا ہو، چاہے کبھی ساتھ مل کر کھانا پکانا ہو۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے لگتا ہے کہ سٹریس اور خوراک کے درمیان اس تعلق کو ختم کرنے کے لیے ہمیں دوبارہ کچھ بنیادی اصولوں پر واپس جانے کی ضرورت ہے۔‘

BBC News, اردو

وزارت مذہبی امور نے حج 2026 کے دوران طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے بذریعہ NTS حج میڈیکل مشن کے انتخاب کا اشتہار جاری کر د...
22/11/2025

وزارت مذہبی امور نے حج 2026 کے دوران طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے بذریعہ NTS حج میڈیکل مشن کے انتخاب کا اشتہار جاری کر دیا۔

ہیپاٹائٹس( Hepatitis) کیا ہے.؟ جگر کیا کام کرتا ہے؟ جگر کہاں پر ہے؟ Cirrhosis یعنی صلابت جگر یا جگر کی سختی کیا ہے؟
22/11/2025

ہیپاٹائٹس( Hepatitis) کیا ہے.؟ جگر کیا کام کرتا ہے؟ جگر کہاں پر ہے؟ Cirrhosis یعنی صلابت جگر یا جگر کی سختی کیا ہے؟

Address

Waleed General Hospital
Mansehra

Telephone

+923337875957

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Liaqat Khurshid - Gastroenterologist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr. Liaqat Khurshid - Gastroenterologist:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram