Desi Herbal Totkay

Desi Herbal Totkay This is an informative page. If any information is wrong please write to us.

نشانیاں جو آپ بہت زیادہ نمک کھا رہے ہیں۔ آپ پھولے ہوئے ہیں۔ اپھارہ -- جب آپ کا پیٹ سوجن یا تنگ محسوس ہوتا ہے -- بہت زیاد...
19/09/2025

نشانیاں جو آپ بہت زیادہ نمک کھا رہے ہیں۔
آپ پھولے ہوئے ہیں۔
اپھارہ -- جب آپ کا پیٹ سوجن یا تنگ محسوس ہوتا ہے -- بہت زیادہ نمک رکھنے کے سب سے عام قلیل مدتی اثرات میں سے ایک ہے۔ یہ آپ کے جسم کو پانی برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے، لہذا اضافی سیال بنتا ہے۔

آپ کا بلڈ پریشر ہائی ہے۔
آپ کو ہائی بلڈ پریشر کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن ایک بہت زیادہ سوڈیم ہو سکتی ہے۔ بلڈ پریشر میں تبدیلی آپ کے گردوں کے ذریعے ہوتی ہے۔

آپ پفی ہیں۔
سوجن آپ کے جسم میں بہت زیادہ سوڈیم کی علامت ہوسکتی ہے۔ جسم کے اعضاء جیسے آپ کے چہرے، ہاتھ، پاؤں اور ٹخنوں کے پھولنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

آپ واقعی پیاسے ہیں۔
اگر آپ کو حال ہی میں واقعی پیاس لگی ہے تو یہ اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ آپ بہت زیادہ نمک کھا رہے ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے، تو آپ پانی کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آپ کا جسم آپ کے خلیات سے پانی نکالتا ہے، اور آپ کو بہت پیاس لگ سکتی ہے۔

آپ کا وزن بڑھ گیا ہے۔
جب آپ پانی برقرار رکھتے ہیں تو آپ کا وزن بڑھ سکتا ہے۔ اگر آپ نے ایک ہفتہ یا کچھ دنوں میں جلدی سے پاؤنڈ لگا دیا ہے، تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آپ کے پاس بہت زیادہ نمک ہے۔

آپ بیت الخلاء کو بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
زیادہ نمک باتھ روم میں مزید سفر کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ نمک آپ کو بہت پیاسا بنا سکتا ہے، جو آپ کو زیادہ پانی پینے کی ترغیب دے سکتا ہے۔

آپ ٹھیک سے نہیں سو رہے ہیں۔
اگر آپ سونے سے پہلے بہت زیادہ نمک کھاتے ہیں تو یہ آپ کی نیند میں خلل کا باعث بن سکتا ہے۔

آپ کمزور محسوس کرتے ہیں۔
جب آپ کے خون میں بہت زیادہ نمک ہوتا ہے، تو نمک کو پتلا کرنے کے لیے پانی آپ کے خلیات سے باہر نکلتا ہے۔

آپ کا پیٹ آپ کو پریشان کرتا ہے۔
اگر آپ کی خوراک میں بہت زیادہ نمک آپ کو پانی کی کمی کا باعث بنتا ہے تو آپ کا معدہ اسے محسوس کرے گا۔ آپ کو متلی محسوس ہو سکتی ہے، یا آپ کو اسہال ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کا معدہ خراب ہے یا آپ کو درد ہے تو اس پر ایک نظر ڈالیں کہ آپ پچھلے کچھ دنوں میں کیا کھا رہے ہیں اور معلوم کریں کہ نمک کو کیسے کم کیا جائے۔

بہت زیادہ نمک کے طویل مدتی اثرات
اگرچہ دھیان رکھنے کے لیے بہت سے قلیل مدتی اثرات ہیں، لیکن بہت زیادہ نمک کھانے کے طویل مدتی اثرات بھی ہیں۔ یہ آپ کے دل کے پٹھوں میں اضافہ، سر درد، دل کی ناکامی، ہائی بلڈ پریشر، گردے کی بیماری، گردے کی پتھری جیسی چیزوں کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے۔

🌿✨

💢چائے کے اس فائدہ کو جانتے ہو؟؟؟چائے کے اب تک کئی فوائد سامنے آچکے ہیں جبکہ سنگاپور سے چائے پینے والوں کے لیے ایک اور ا...
18/09/2025

💢چائے کے اس فائدہ کو جانتے ہو؟؟؟
چائے کے اب تک کئی فوائد سامنے آچکے ہیں جبکہ سنگاپور سے چائے پینے والوں کے لیے ایک اور اچھی خبر آئی ہے جو کہ دماغی صحت کے متعلق ہے۔
نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور(این یو ایس) کے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے چائے پیتے ہیں دیگر کے مقابلے میں ان کے دماغی حصے بہتر طور پر مربوط ہوتے ہیں اور ان کے درمیان روابط بہت دیرپا اور مؤثر بنتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے سنگاپور کی جامعہ نے برطانیہ کی ایکسیٹر یونیورسٹی کے ساتھ بھی اشتراک کیا ہے۔ ساتھ ہی کیمبرج یونیورسٹی کا تعاون بھی حاصل ہے جہاں 60 سال سے زائد عمر کے 36 افراد کے دماغ کا جائزہ نیورو امیجنگ کے ذریعے کیا گیا ہے اور اس ان کا بغور مطالعہ کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں شرکا سے ان کی صحت، نفسیاتی کیفیت اور طرزِ زندگی کے بارے میں بھی سوالات کیے گئے۔ دماغی عکس نگاری سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے مسلسل 25 برس تک ہفتے میں سبز، سیاہ، یا عام چائے کے چار کپ پینے کا معمول بنایا تھا ان کے دماغ کے کئی گوشے بہت اچھی طرح سے ایک دوسرے مربوط اور جڑے ہوئے ہیں۔
اس طرح چائے نوشی اور دماغی ساخت کی بہتری کے یہ اولین ثبوت ہیں ساتھ ہی یہ بھی پتا چلا ہے کہ چائے پینے سے عمر کے ساتھ ساتھ دماغی انحطاط کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے اور دماغی خلیات کی ٹوٹ پھوٹ سست ہوجاتی ہے۔
سائنس دانوں نے دماغ کی افادیت عین سڑک کے ٹریفک کی طرح بیان کی ہے جس طرح منظم ٹریفک میں مسافر اپنے مقام تک جلدی پہنچتے ہیں عین اسی طرح دماغ کی ساخت منظم ہو تو یادداشت اچھی ہوتی ہے اور دماغ فوری طور پر سوچنے اور ردِ عمل کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
سنگاپور یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ سبز چائے کا استعمال زیادہ مفید رہتا ہے کیونکہ اس سے نہ صرف دماغ بہتر رہتا ہے بلکہ دل، بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں کی روک تھام بھی ممکن ہوتی ہے۔

ہیپاٹائٹس: خاموش وبا اور اس سے بچاؤہیپاٹائٹس ایک ایسی بیماری ہے جو جگر کو متاثر کرتی ہے اور عالمی سطح پر لاکھوں افراد کی...
18/09/2025

ہیپاٹائٹس: خاموش وبا اور اس سے بچاؤ
ہیپاٹائٹس ایک ایسی بیماری ہے جو جگر کو متاثر کرتی ہے اور عالمی سطح پر لاکھوں افراد کی صحت کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔ یہ بیماری وائرل انفیکشن، الکحل کے زیادہ استعمال، زہریلے مادوں، یا مدافعتی نظام کی خرابی کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں یہ ایک سنگین عوامی صحت کا مسئلہ ہے، جہاں ناقص حفظان صحت، غیر معیاری طبی سہولیات، اور شعور کی کمی اس کے پھیلاؤ کو بڑھاتی ہے۔ یہ مضمون ہیپاٹائٹس کی اقسام، اسباب، علامات، علاج، اور روک تھام پر روشنی ڈالتا ہے تاکہ عوام میں اس خطرناک بیماری کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔
ہیپاٹائٹس کی اقسام
ہیپاٹائٹس کی پانچ اہم وائرل اقسام ہیں: A، B، C، D، اور E، جبکہ غیر وائرل ہیپاٹائٹس بھی موجود ہے۔ ہر قسم کے پھیلاؤ اور اثرات مختلف ہوتے ہیں:
ہیپاٹائٹس A: یہ آلودہ پانی یا خوراک سے پھیلتا ہے اور زیادہ تر ناقص حفظان صحت والے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ شدید ہوتا ہے لیکن عام طور پر خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔
ہیپاٹائٹس B: خون، جسمانی رطوبتوں، یا ماں سے بچے میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ شدید یا دائمی ہو سکتا ہے اور جگر کے سروسس یا کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔
ہیپاٹائٹس C: بنیادی طور پر آلودہ خون کے ذریعے پھیلتا ہے، جیسے کہ مشترکہ سوئیاں یا غیر معیاری خون کی منتقلی۔ یہ اکثر دائمی ہوتا ہے اور علامات دیر سے ظاہر ہوتی ہیں۔
ہیپاٹائٹس D: یہ صرف ہیپاٹائٹس B کے ساتھ مل کر ہوتا ہے اور اس کے اثرات زیادہ شدید ہوتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس E: آلودہ پانی سے پھیلتا ہے اور خاص طور پر حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ہے۔
غیر وائرل ہیپاٹائٹس: الکحل، ادویات، یا خودکار مدافعتی بیماریوں سے ہوتی ہے اور جگر کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
علامات
ہیپاٹائٹس کی علامات میں تھکاوٹ، بخار، متلی، بھوک کی کمی، پیٹ میں درد، اور یرقان (جلد اور آنکھوں کا زرد ہونا) شامل ہیں۔ دائمی ہیپاٹائٹس B اور C کے معاملات میں علامات کئی سالوں تک ظاہر نہیں ہوتیں، جس کی وجہ سے بیماری خاموشی سے جگر کو نقصان پہنچاتی رہتی ہے۔
تشخیص اور علاج
ہیپاٹائٹس کی تشخیص خون کے ٹیسٹ، الٹرا ساؤنڈ، یا جگر کے بائیوپسی کے ذریعے کی جاتی ہے۔
ہیپاٹائٹس A اور E: یہ عام طور پر خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہیں، لیکن علامتی علاج اور آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہیپاٹائٹس B: شدید صورت میں علامتی علاج جبکہ دائمی صورت میں اینٹی وائرل ادویات جیسے کہ ٹینوفوویر یا اینٹیکاویر دی جاتی ہیں۔
ہیپاٹائٹس C: جدید اینٹی وائرل ادویات سے 90% سے زیادہ مریض مکمل صحت یاب ہو سکتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس D: اس کا علاج مشکل ہے اور ہیپاٹائٹس B کے علاج پر انحصار کرتا ہے۔
غیر وائرل ہیپاٹائٹس: اسباب کے مطابق علاج کیا جاتا ہے، جیسے کہ الکحل ترک کرنا یا مدافعتی ادویات۔
روک تھام
ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
ویکسینیشن: ہیپاٹائٹس A اور B کی ویکسینز بہت موثر ہیں۔ پاکستان میں بچوں کے لیے ای پی آئی پروگرام کے تحت ہیپاٹائٹس B کی ویکسین مفت دی جاتی ہے۔
حفظان صحت: صاف پانی پینا، ہاتھ دھونا، اور کھانے پینے کی اشیا کی صفائی۔
محفوظ طبی طریقہ کار: ڈسپوزایبل سوئیاں اور معیاری طبی آلات کا استعمال۔
محفوظ جنسی تعلقات: کنڈوم کا استعمال اور شراکت داروں کی تعداد محدود کرنا۔
خون کی اسکریننگ: خون کی منتقلی سے پہلے اس کی جانچ۔
عوام کے لیے پیغام
ہیپاٹائٹس ایک قابل علاج اور قابلِ روک تھام بیماری ہے، لیکن اس کے لیے شعور اور بروقت عمل کی ضرورت ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ باقاعدہ ٹیسٹ کروائیں، ویکسین لگوائیں، اور غیر معیاری طبی سہولیات سے پرہیز کریں۔ حکومتی سطح پر صاف پانی کی فراہمی، ویکسینیشن پروگرامز کی توسیع، اور عوامی آگاہی مہمات اس وبا کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
ہیپاٹائٹس سے لڑنے کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ آج ہی اپنا ٹیسٹ کروائیں اور اپنے جگر کی حفاظت کریں، کیونکہ صحت مند جگر صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔

اپنا بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھیں💢❗بلڈ پریشر کا مرض ہمارے ہاں تیزی سے پھیل رہا ہے . .بلڈ پریشر کا مرض ہمارے ہاں تیزی سے پھ...
18/09/2025

اپنا بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھیں💢❗
بلڈ پریشر کا مرض ہمارے ہاں تیزی سے پھیل رہا ہے . .
بلڈ پریشر کا مرض ہمارے ہاں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ نوجوان ہوں یا زیادہ عمر کے خواتین و حضرات ان میں بلڈ پریشرہو رہا ہے۔
جو بھیانک بات ہے وہ یہ کہ ہمارے معاشرے میں لوگ بلڈ پریشر کو کوئی خاص لفٹ نہیں کرواتے، اول تو اگر انہیں بلڈ پریشر کا عارضہ ہوگیا ہے تو وہ اسے ماننے سے کلی انکاری ہوتے ہیں اور اگر کسی نہ کسی طریقے سے یہ سبق پڑھایا جائے یا باور کرایا جائے کہ بھئی! آپ کو بلڈ پریشر ہے تو وہ برملا بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ کوئی بات نہیں، یہاں ہر دوسرے شخص کو بلڈ پریشر ہے اگر ہمیں ہوگیا تو کونسی قیامت آگئی ہے۔
ایسے لوگوں کے لئے بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لئے ادویات کا روزانہ استعمال تو جیسے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ کبھی دوائی کھالی کبھی نہ کھائی یا کافی عرصہ تک دوائی استعمال نہ کرنا اب ایک عام سی بات ہوگئی ہے۔
اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب روزانہ کی بنیاد پر دوائی استعمال نہیں کرتے اور نہ ہی ہم نے گھر میں بلڈ پریشر چیک کرنے والا مرکری آلا رکھا ہوا ہے۔ حالانکہ ڈاکٹر صاحب نے ان کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرنے کو کہا کہ آپ نے روزانہ اپنا بلڈ پریشر چیک کرنا ہے۔ اس کا ریکارڈ یعنی ایک چارٹ بنانا ہے کہ آج کی تاریخ میں کتنا بلڈ پریشر ہے، کل کیا تھا اس طرح پورا ماہ بلڈ پریشر کا ریکارڈ بنا کر ڈاکٹر صاحب کو دکھانے سے ہی معلوم ہوگا کہ مریض کی دوائی کو کس طرح ایڈجسٹ کرنا ہے۔
مگر ہم کریں بھی تو کیا! ہم میں سے ہر ایک ڈاکٹر ہے اپنی دوائی کو کم یا زیادہ کرنا ہو یا دوائی کو بالکل بند کرنا تو کوئی ہم سے سیکھے۔ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب ہمیں خود پتہ چل جاتا ہے کہ ہمارا بلڈ پریشر آج کتنا زیادہ ہے کیونکہ ہمارے کان سرخ ہو جاتے ہیں۔ سر پر بوجھ، چکر محسوس ہوتے ہیں تو ہم اپنی چھوڑی ہوئی دوا کو پھر سے کھالیتے ہیں۔
ہمارے معاشرے میں بزرگوںکی طرح رات کو جلدی سونا اور صبح اُٹھنا باجماعت نماز ادا کرکے سیر کرنا، ہلکی پھلکی خوراک کھانا، خوب مشقت کرنا تو جیسے ناپید ہوچکا ہے۔ رات گئے ٹی وی کے سیاسی ٹاک شوز ہوں یا کوئی فلم دیکھنا ہو یا کوئی ٹی وی ڈرامہ یہ ہمارے محبوب ترین مشغلوں میں سے ایک ہے۔ رات دیر تک کھانا کھانا بلکہ خوب پیٹ بھر کر کھانے کا عظیم کارنامہ ہم روزانہ سرانجام دیتے ہیں۔
اوپر سے آرام پرستی رات دیر سے سونا صبح دیر سے اُٹھنا، ناشتہ 12 بجے کرنا دوپہر کا کھانا 5 بجے رات کا کھانا 12 بجے کھانا ہمارا معمول ہے۔ مرغن غذائیں، فاسٹ فوڈز، بوتلوں یعنی کولڈ ڈرنک کا بے تحاشہ اور بے دردی سے استعمال سونے پے سہاگہ ہے۔ سگریٹ نوشی ہو یا شراب نوشی ہو ہم کسی سے کم نہیں۔
بھئی! اپنا غم غلط کرنا ہے تو اپنے اللہ کو تو پکارو جس کے دروازے 24 گھنٹے کھلے ہیں۔ مگر ہم رفتہ رفتہ اسلام سے دور ہو رہے ہیں۔ اللہ کے آخری رسول ﷺ نے مکہ پاک اور مدینہ شریف میں جو زندگی گذاری اس پر عمل کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔کاش کہ ہم آقاؐ کے اس ارشاد پرہی عمل کر لیں کہ( کم کھانا، کم سونا اور کم بولنا)، پیارے آقاؐ کا یہ فرمان بڑا سائیٹیفک ہے کم کھانا یعنی موٹاپے سے نجات مطلب تمام بیماریوں کی جڑ سے چھٹکارا۔
اسطرح کم سونا یعنی رات کو جلدی سونا صبح تہجد کے وقت اُٹھ کر خدائے بزرگ و برتر کو یاد کرنا، اللہ توکل کرنا اللہ کے ہر کام میں بہتری ہوتی ہے، کو اپنے دل و دماغ میں ٹھہرانا، مخلوق سے اچھا سلوک کرنا خوش اخلاقی سے پیش آنانماز پنجگانہ پڑھنا۔ یہ میں اس لئے لکھ رہا ہوں کہ اگر ہم ایسا کریں گے تو اللہ کریم کے نیک بندوں میں اپنا تو نام لکھوائیں گے ہی اور شوگر اور بلڈ پریشر ہونے کی ایک بڑی اہم وجہ سے بچ بھی جائیں گے۔
وہ کیا ہے؟ Tension, Stress یعنی پریشانی ہر وقت سوچوں میں گم اس بات کی تکرار کہ بہت مشکل میں ہوں دماغ کام نہیں کرتا بہت ٹینشن ہوتی ہے۔ بہت سے لوگ سگریٹ پیتے ہیں، شراب نوشی کثرت سے کرتے ہیں اور یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ جب انسان ٹینشن میں ہو یا کثرت سے شراب نوشی کرے تو خوب کھاتا ہے اور جب دبا کر کھائے گا تو وزن بے تحاشہ بڑھے گا جو شوگر اور بلڈ پریشر کو بڑھائے گااسطرح جوڑوں میں درد ہوگا تو پھر تھوک کے حساب سے درد کی دوائیاں کھانے میں وہ دیر نہیں لگائے گا۔
ایک اہم بات جو میں لکھنا چاہتا ہوں کہ پیارے ملک پاکستان میں لوگوں کے اندر برداشت تقریباً ختم ہو چکی ہے اگر سر میں درد ہو یا جوڑوں میں درد ہم مٹھی بھر کر درد کش ادویات کھاتے ہیں، شاید ہمیں معلوم نہیں کہ درد کی دوائیاں نا صرف معدے کا ستیاناس کرتی ہیں بلکہ بلڈ پریشر کو بڑھانے کا سبب ہیں اور اگر اور بھی زیادہ لمبے عرصے تک استعمال کی جائیں تو گردے فیل ہونے کا خدشہ بھی ہوسکتا ہے۔
میرا اکثر ہڈیوں کے فزیشن جنہیں Rheumatologist کہا جاتا ہے( ایسے ڈاکٹرز پاکستان میں بڑی قلیل تعداد میں ہیں) سے رابطہ رہتا ہے ابھی چند دن پہلے میری زوجہ محترمہ کو نئی زندگی دینے والی پروفیسر ڈاکٹر سمیرا فرمان راجہ آف فاطمہ میموریل میڈیکل کالج سے ملنے گیا، ان کی ایک بات مجھے بہت پسند آئی کہ وہ کم سے کم ادویات تجویز کرتی ہیں۔ خاص طور پر درد کی دوائیں، چونکہ وہ جوڑوں کی ماہر تجربہ کار ڈاکٹر ہیں انہوں نے مشاہدہ کیا ہوا ہے کہ درد کی دوائوں کا بکثرت استعمال کیا کیا نقصانات کر سکتا ہے۔ مگر ہم اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔
خدار!ا ایسا نہ کریں اگر ایک مرتبہ شوگر یا بلڈ پریشر ہوگئے تو یہ ساری زندگی ختم نہیں ہوسکتے ان کو دوائوں سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اگر دوائوں کا استعمال نہ کیا جائے تو صرف اور صرف موت ہی مریض کا مقدر بن جائے گی۔ ایک بات جو پلے باندھنے والی ہے وہ یہ کہ کہ اگرشوگر یا بلڈ پریشر یو جائے تو گھبرانے والی بات نہیں۔ یہ قابل علاج ہیں بروقت تشخیص بہترین دوائوں کا ریگولر استعمال، ریگولر ٹیسٹ اور اپنے معالج سے رابطہ آپ کی طویل زندگی کا راز ہیں۔
اب آتے ہیں کہ بلڈ پریشر آخر ہے کیا؟ بلڈ پریشر کا مریض ہم اُسے کہیں گے اگر مسلسل بلڈ پریشر بڑھنے کی ریڈنگ بلڈ پریشر کے آلہ پر آئے۔ اسے ہم بلند فشار خون کہتے ہیں۔ اگر بلڈ پریشر کی ریڈنگ 140/90mmHg دو مرتبہ دو مختلف وقتوں دو مختلف مواقع پر آئی تو ہم اُس مریض کو بلڈ پریشر کا مریض کہہ سکتے ہیں آئیے ہم ذرا تفصیل سے اس بات پر غور کرتے ہیں کہ بلڈ پریشر کی کتنی ریڈنگ کو ہم نارمل کتنی کو بلڈ پریشر کہیں گے۔
جدید تحقیق کے مطابق میڈیکل کی زبان میں جے این سی کمیٹی نے مندرجہ ذیل ریڈنگ کے بارے بتایا ہے کہ اتنی ریڈنگ نارمل اتنی بلڈ پریشر والی ہوگی۔ بلڈ پریشر میں اوپر والی ریڈنگ کو ہم Systolic اور نیچے والی کو Diastolic کہتے ہیں۔ اسے ہم ایک چارٹ میں ترتیب دیتے ہیں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔ Diastolic B.P mmHg Systolic BP mmHg کیٹگری 80 سے کم 120 سے کم نارمل 85 سے کم 130 سے کم نارمل 85-89 130-139 سے کم ابتدائی بلڈ پریشر 90-99 140-159 سے کم بلڈ پریشر یعنی ہائپرٹینشن 100-109 160-179 سے کم سٹیج نمبر 1 110 سے زیادہ 180 سے زیادہ سٹیج

نمبر 2 بلڈ پریشر کی وجوہات: پرائمری بلڈ پریشر
٭ 20 سے 55 سال تک کے عمر کے لوگوں میں پرائمری بلڈ پریشر ہوتا ہے 95 فیصد لوگوں میں اسکی وجہ معلوم نہیں۔ سیکنڈری بلڈ پریشر
٭ اس قسم میں 5 فیصد لوگوں میں بلڈ پریشر کی وجہ معلوم ہوتی ہے ایسے لوگ نوجوان ہوسکتے ہیں۔ اسکی وجوہات میں گردوں کا فیل ہونا، گردے کی خون کی نالی کا تنگ ہوکر بند ہوجانا، یا دل سے نکلنے والی ایک بڑی نالی کا مسئلہ ہیں۔

پرائمری بلڈ پریشر کی وجوہات:
مورثیت: پرائمری بلڈ پریشر موروثی بھی ہوسکتا ہے۔ ایسے والدین جن کو بلڈ پریشر کا عارضہ ہو ان کے بچوں کے اندر بلڈ پریشر ہونے کے چانسز ہوتے ہیں۔
موٹاپا: ورزش کا نہ کرنا، خاص طور پر رات کا کھانا کھا کر فوراً لیٹ جانا، اللہ کے آخری رسول پیارے آقاؐ مغرب کے بعد کھانا کھا لیتے تھے۔ آجکل کے جدید دور میں 1400 سال پرانی بات ثابت ہورہی ہے۔ معدے اور جگر کے ماہر ڈاکٹر یہ کہتے نہیں تھکتے کہ کھانا مغرب کے بعد کھالیں اور 3 گھنٹے تک کم از کم نہ سوئیں نہ لیٹیں، رات کو واک کریں۔ آقاؐ رات کو 40 قدم چلتے تھے۔
شراب نوشی :کثرت سے شراب نوشی کرنا، جی ہاں شراب نوشی پیارے مذہب اسلام میں حرام ہے۔ اپنے آپ کو بھلادینے والی شراب کا کثرت سے استعمال بلڈ پریشر کا تحفہ دیتی ہے جبکہ بقول پروفیسر ڈاکٹر سمیرا فرمان راجہ ہڈیوں کے بھر بھرا پن کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔
سیگریٹ نوشی: اکثر حضرات یہ کہتے ذرا شرم محسوس نہیں کرتے اگر ان کو سگریٹ نوشی سے منع کریں تو کہتے ہیں کہ جو لوگ سگریٹ نوشی نہیں کرتے ان کو بھی تو بلڈ پریشر اور دل کے امراض ہو جاتے ہیں، آپ ہمارے ہی پیچھے کیوں پڑے ہیں۔
درد کش ادویات : درد کش ادویات کا بکثرت اور طویل عرصے تک بے جا استعمال۔ پوٹاشیم: پوٹاشیم کی کم مقدار کا استعمال :STRESS ہر وقت ٹینشن Stress میں رہنے والے لوگ۔

سیکنڈری بلڈ پریشر کی وجوہات:
گردے : گردے میں خون کی نالیوں کی بیماری اورگردوں کی کچھ خاص قسم کی بیماریاں ۔
گلہڑ: گلہڑ کی بیماری، انسانی جسم میں خون کے اندر شامل ہونیوالے خاص ہارمونز کی کمی یا زیادتی سے ہونے والی بیماریاں۔
مانع حمل ادویات : مانع حمل ادویات استعمال کرنے والی عورتوں میں بلڈ پریشر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
سٹیرائیڈ ادویات : سٹیرائیڈادویات کا استعمال بدقسمتی سے ہمارے ہاں ان دوائوں کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ آپ نے اکثر اخبارات کے اشتہاروں میں یہ بات نوٹ کی ہوگی۔ پچکے گال، سوکھے، سکڑے پن کا علاج، ان میں سٹیرائیڈ ادویات ڈالی جاتی ہیں جو جسم کے اندر نمکیات اور پانی کو جسم سے باہر نہیں نکالتے، جسم مصنوعی طور پر پھول جاتا ہے، چہرے پر سرخی آجاتی ہے، پیٹ پھول جاتا ہے۔ اس سے ہماری عوام یہ سمجھتی ہے کہ یہ کیا کمال دوائی ہے حالانکہ یہ دوائی انتہائی مضر ہوتی ہے، بلڈ پریشر کرتی ہے۔ ہاں کچھ خاص قسم کی بیماریوں جیسے دمہ اور کچھ جوڑوں اور خون کی بیماریوں میں اسکا استعمال اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے کیا جاسکتا ہے۔
حمل : کبھی کبھار حمل کے دوران بھی کچھ خواتین میں بلڈ پریشر زیادہ ہو جاتا ہے بعض اوقات جھٹکے بھی لگ سکتے ہیں۔
ہارمونز: بعض خون کی بیماریوں جس میں ہارمونز کی زیادتی یا کمی ہو جائے،سے بھی بلڈ پریشر ہو جاتا ہے ۔ پرانا بلڈ پریشر : اگر بلڈ پریشر پرانا ہو جائے تو خون کی نالیاں سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں جو خون کی روانی میں رکاوٹ پیدا کرتی ہیں اس طرح مزید بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

بلڈ پریشر کی علامات:
یہ باتیں تو ہوگئی کہ آخر کیسے پتہ چلے گا کہ کسی کو بلڈ پریشر کا عمل شروع ہوچکا ہے؟انسان کیا محسوس کرتا ہے۔؟
٭ بلڈ پریشر روٹین میں چیک کروانے سے پتہ چل سکتا ہے۔
سر درد ہونا: سر کے پچھلے حصے میں درد محسوس ہونا، جو صبح صبح شروع ہوتا ہے، دن کے درمیان والے حصے میں کم ہو جاتا ہے مگر ایسا ہونا ضروری نہیں سر میں درد کسی بھی قسم کا ہوسکتا ہے۔
٭ بعض اوقات اگر بلڈ پریشر اچانک بہت زیادہ بڑھا ہوا ہو جو پہلے کبھی نہ چیک کروایا گیا ہو ایک دم محسوس ہو کہ قے آئے، آنکھوں کے سامنے اندھیرا یاچکر آئیں، ذہن کنفیوز ہو جائے تو اسے ہم بلڈ پریشر کی ایمرجنسی کہتے ہیں۔ اس وقت بہت زیادہ بلڈ پریشر ہوسکتا ہے۔
٭ اگر بلڈ پریشر کی وجہ، گردوں میں موجود ایک خاص قسم کے کینسر کی وجہ سے ہو تو قے آنا، بہت زیادہ ٹینشن، دل کی دھڑکن تیز ہونا پسینے آنا رنگت کا پیلا پڑ جانا اور رعشہ ہو جانا نوٹ کیا گیا ہے۔
٭ بلڈ پریشر کے مریض کا اگر علاج بروقت نہ ہوا ہو تو یہ چار وائٹل عضو کو متاثر کرتا ہے۔ ۱۔ دل ۲۔ دماغ ۳۔ آنکھیں ۴۔ گردے بلڈ پریشر کیا کرتا ہے؟

اسکی پیچیدگیاں کیا ہیں؟
دماغ (فالج) : ایک مرتبہ میرے پاس ایک فالج زدہ مریض آیا جس کا ایک بازو فالج کی وجہ سے متاثر تھا اور اسکا منہ بھی ایک جانب کو لٹک گیا تھا۔ میں نے اپنے نائب قاصد کو بلایا کہ ان سے ملو اُس نے کہا کیوں؟ میں نے کہا اس کی حالت دیکھو اُس نے کہا میں کیا کروں ؟میں نے کہا کہ یہ بھی تمہاری طرح بلڈ پریشر کی دوائی نہیں کھاتا تھا۔ شکر ہے کہ اس ملاقات کے بعد وہ اب بلاناغہ دوائی کھاتا اور بلڈ پریشر چیک کرواتا ہے۔ بلڈ پریشر بڑھنے سے دماغ کی شریان پھٹ سکتی ہے۔ اسکی کچھ صورتیں ہیں یا تو انسان بے ہوش ہوکر زندگی کی بازی ہار جاتا ہے یا ایک بازو ایک ٹانگ فالج زدہ یا دونوں ٹانگیں فالج زدہ ہو جاتے ہیں اور اگر خدانخواستہ ایک مرتبہ فالج ہو جائے وہ دوبارہ پرانی حالت میں نہیں آسکتے۔
آنکھیں: اگر بلڈ پریشر زیادہ ہو جائے تو جس طرح دماغ کی شریان پھٹ سکتی ہے اسی طرح آنکھ کے پردے کے اندر موجود خون کی شریان بھی پھٹ سکتی ہے جو اندھے پن کی وجہ بن سکتی ہے۔ بلڈ پریشر زیادہ ہونے سے آنکھوں کی نالیوں میں تنگی آجاتی ہے تو نور کے پردے پر خون کی نالیاں متاثر ہوکر نور کے پردے کو انتہائی متاثر کرکے بینائی کو ہم سے کوسوں دور لے جا سکتے ہیں۔ حتیٰ کہ اندھا ہونے میں دیر نہیں لگ سکتی۔
دل: دل کا دورہ، یعنی ہارٹ اٹیک بلڈ پریشر کا ہی گفٹ ہوتا ہے اگر بلڈ پریشر کنٹرول نہ رکھا جائے تو دل کا سائز بھی بڑھ سکتا ہے اور اس طرح دل کے فیل ہونے سے اُسے نہیں روکا جاسکتا۔
گردے: قارئین آجکل گردے واش کرنے کے لئے ڈائلیسز وارڈ مریضوں سے بھرے پڑے ہیں اگر آپ جاکر ان کا انٹرویو کریں تو معلوم ہوگا کہ ان کے ان ڈائلیسز یونٹس میں آنے کی ایک وجہ بلڈ پریشر بھی ہے۔ بلڈ پریشر والے مریض کے کونسے ٹیسٹ کروائے جانے چاہیں؟ پیشاب کا معائنہ : پیشاب کا خوردبین سے معائنہ تاکہ یہ پتہ چلا جا سکے کہ اس میں خون تو نہیں آرہا یا پروٹین تو نہیں آرہی، جو گردوں کے عارضے کی وجہ سے ہوتا ہے اور یہ پروٹین آنا بلڈ پریشر کو کنٹرول نہ رکھنے کی بنا پر ہے۔
کریٹینن : رینل فنکشن ٹیسٹ یعنی یوریا اورکریٹینن کو چیک کرنا۔ یہ ٹیسٹ خون کا سیمپل لے کر ہوتا ہے۔ اگر یہ زیادہ ہو تو مریض کو گردے کا مرض ہو سکتا ہے جس کی وجہ بلڈ پریشر ہے۔
پوٹاشیم: جسم میں پوٹاشیم کی مقدار اگر کم ہو تو سمجھ جائیں کہ جسم کو بلڈ پریشر نے متاثر کیا ہے۔
شوگر کا ٹیسٹ :اگر جسم میں شوگر زیادہ ہو تو پھر بھی دل کا عارضہ ہوسکتا ہے۔ Lipid Profile Lipid Profile جسم میں چکنائی کی مقدار کو جانچنا۔ یورک ایسڈ یورک ایسڈ، اگر زیادہ ہو تو پھر بلڈ پریشر کی ادویات استعمال کرنے میں احتیاط اور کچھ خاص قسم کے پیشاب آور ادویات سے بچنا پڑتا ہے۔
ای سی جی۔ چھاتی کا ایکسرے۔ تاکہ دل کے سائز کا پتہ چل سکے کہیں بلڈ پریشر کی وجہ سے دل کا سائز بڑھ تو نہیں گیا۔ ایکو کارڈیو گرافی۔ اگر بلڈ پریشر کی وجہ سے دل کا عارضہ ہو جائے تو ایکو کرانا ضروری ہے۔

بلڈ پریشر کا علاج کیسے کیا جائے؟
ذہنی دبائو:پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل کریں۔ وزن : وزن کو کم کریں۔ شراب نوشی : شراب نوشی سے اجتناب کریں۔ زیادہ نمک: بہت زیادہ نمک کا استعمال کم کیا جائے بالکل نمک بند کرنا بھی کسی طور پر ٹھیک نہیں۔ شوگر یا دل کی بیماری: اگر شوگر یا دل کی بیماری ہے تو اس کا علاج کیا جائے۔ دل کے ماہر ڈاکٹر سے رابطہ رکھا جائے۔
٭ بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کے لئے دوائیاں موجود ہیں۔ اس کے لئے کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
٭ بلڈ پریشر کا مرکری والا آلہ گھر میں رکھیں، بلڈ پریشر چیک کرنا سیکھ لیں یہ بالکل مشکل نہیں۔ گھر کا کوئی ایک یا دو فرد سیکھ لیں۔ روزانہ بلڈ پریشر چیک کریں اس کا ریکارڈ یعنی تاریخ کے حساب سے چارٹ بنا کر اس کی ریڈنگ کو نوٹ کریں۔ یہ چارٹ اپنے ڈاکٹر کو دکھائیں تاکہ آپ کی دوا کے استعمال کو جانچا جاسکے۔
طرزِ زندگی: سادہ زندگی گزاریں، سادہ غذا کھائیں خوش و خرم رہیں۔ آپ کی تندرست زندگی کا راز اس میں پنہاں ہے۔
٭ یاد رکھیں صحت ایک لازوال نعمت ہے اس کی قدر کریں۔

جسمانی قوت بڑھانے کا قدرتی ذریعہ — کالے بھنے چنے 🌿پروٹین، فائبر، کیلشیم اور آئرن سے بھرپور کالے بھنے چنے صحت کے اعتبار س...
18/09/2025

جسمانی قوت بڑھانے کا قدرتی ذریعہ — کالے بھنے چنے 🌿

پروٹین، فائبر، کیلشیم اور آئرن سے بھرپور کالے بھنے چنے صحت کے اعتبار سے بےحد اہم ہیں۔ یہ نہ صرف ذائقے میں لاجواب ہیں بلکہ جسمانی توانائی اور قوت کا خزانہ بھی ہیں۔ روزمرہ خوراک میں ان کا استعمال کئی بیماریوں سے بچاتا ہے اور صحت کو مضبوط بناتا ہے۔

🌟 کالے بھنے چنوں کے حیرت انگیز فوائد

✅ قوتِ مدافعت میں اضافہ
بھنے ہوئے کالے چنے جسمانی طاقت بڑھانے کے ساتھ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔ ان میں منقہ یا کشمش ملا کر کھانے سے مزید فائدہ حاصل ہوتا ہے۔

✅ کولیسٹرول کم کرتے ہیں
ان میں موجود غذائی اجزاء فطری انداز میں کولیسٹرول کو کم رکھتے ہیں، جس سے دل کی صحت بہتر رہتی ہے۔

✅ ذیابیطس میں مفید
کم گلیسیمک انڈیکس کی وجہ سے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہترین ہیں۔ یہ خون میں شکر کی مقدار کو متوازن رکھتے ہیں اور انرجی فراہم کرتے ہیں۔

✅ وزن میں کمی
اگر عصر کے وقت ایک مٹھی بھنے چنے روزانہ کھائے جائیں تو کولیسٹرول کم کرنے کے ساتھ وزن میں کمی بھی ممکن ہے۔ اس میں موجود پروٹین اور آئرن موٹاپا کم کرنے کے ساتھ جسمانی کمزوری کو بھی دور کرتے ہیں۔

✅ آنتوں کی صحت
فائبر سے بھرپور یہ چنے نظامِ ہضم کو درست رکھتے ہیں، قبض اور دیگر آنتوں کے مسائل کو ختم کرتے ہیں۔ یہ معدے کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔

✅ خواتین کی صحت کے لیے بہترین
خواتین میں قوت مدافعت بڑھانے، وزن کم کرنے اور پوشیدہ امراض سے نجات کے لیے بھنے ہوئے کالے چنے بہترین غذا ہیں۔

✅ بچوں کی نشوونما
بچوں کے لیے بھی نہایت فائدہ مند ہیں۔ اگر کشمش اور مصری ملا کر دیے جائیں تو بچوں کی جسمانی قوت اور مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔

✅ ادویات کے مضر اثرات زائل
کالے چنے، چاہے بھنے ہوئے کھائیں یا شوربے کے ساتھ پکے ہوئے، دونوں صورتوں میں جسم سے دواؤں کے مضر اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

✨ نتیجہ:
کالے بھنے چنے ایک مکمل قدرتی طاقت ور غذا ہیں جو ہر عمر کے افراد کے لیے مفید ہیں۔ ان کا روزانہ استعمال صحت، طاقت اور بیماریوں سے حفاظت کا بہترین ذریعہ ہے۔

شلجم — سیب سے دس گنا زیادہ مفید! 🍎چند روز قبل سفر کے دوران بہن نے بتایا کہ فیصل آباد کے نیک بزرگ طبیب حافظ اقبال صاحب فر...
18/09/2025

شلجم — سیب سے دس گنا زیادہ مفید! 🍎

چند روز قبل سفر کے دوران بہن نے بتایا کہ فیصل آباد کے نیک بزرگ طبیب حافظ اقبال صاحب فرمایا کرتے ہیں کہ "شلجم سیب سے دس گنا زیادہ مفید ہے"۔
یہ سن کر تحقیق کی گئی تو واقعی شلجم ایک عام اور سستی سبزی ہونے کے باوجود حیرت انگیز فوائد رکھتی ہے۔

🌿 شلجم کے طبی فوائد

پٹھوں کی کمزوری اور کمر درد میں مفید

ٹانگوں اور جوڑوں کے درد میں آرام دہ

دل، جگر اور آنکھوں کے لیے بہترین

یورک ایسڈ کم کرتا ہے

کولیسٹرول نارمل کرتا ہے

قبض دور کرتا ہے

شگر کنٹرول میں مددگار (شلجم ابال کر بیسن کی روٹی بنا کر کھانے سے)

وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے کیونکہ فائبر زیادہ ہوتا ہے اور پیٹ دیر تک بھرا رہتا ہے

🍏 شلجم اور سیب کے غذائی اجزاء کا موازنہ

وٹامن C: سیب 24%، شلجم 200%

وٹامن B1: سیب 7%، شلجم 29%

وٹامن B6: سیب 14%، شلجم 58%

سوڈیم: سیب 0%، شلجم 32%

پوٹاشیم: سیب 12%، شلجم 39%

کیلشیم: سیب 5%، شلجم 43%

میگنیشیم: سیب 5%، شلجم 22%

فاسفورس: سیب 7%، شلجم 33%

آئرن: سیب 8%، شلجم 36%

مینگنیز: سیب 6%، شلجم 42%

کاپر: سیب 10%، شلجم 61%

زنک: سیب 2%، شلجم 21%

سیلینئیم: سیب 0%، شلجم 11%

فائبر: سیب 9%، شلجم 13%

پروٹین: سیب 1%، شلجم 6%

یعنی غذائی اعتبار سے شلجم کئی گنا زیادہ فائدہ مند ہے۔

🍲 شلجم کے مزیدار استعمالات

شلجم کو مختلف طریقوں سے کھایا جا سکتا ہے:

سلاد

بھجیا

سوپ

حلوہ

کانجی

اچار

چٹنی

کباب

جیم

کیک

آئسکریم (جی ہاں! دنیا میں شلجم سے آئسکریم بھی بنتی ہے)

اگر موسم میں دستیاب نہ ہو تو شلجم کو قدرتی سرکے میں اچار بنا کر سال بھر محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ باریک کاٹ کر دھوپ میں سکھا کر بھی پورا سال استعمال کیا جا سکتا ہے۔

✨ نتیجہ: شلجم ایک سادہ، سستی لیکن بے حد قیمتی سبزی ہے جو صحت کے کئی مسائل کا حل ہے اور غذائیت کے لحاظ سے سیب سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہے۔

کھجور اتنی مکمل غذا ہے کہ ایک انسان صرف پانی اور کھجور پر زندگی گزار سکتا ہے شاہ فیصل مرحوم سے منسوب ایک بیان ہے کہ جب ا...
18/09/2025

کھجور اتنی مکمل غذا ہے کہ ایک انسان صرف پانی اور کھجور پر زندگی گزار سکتا ہے

شاہ فیصل مرحوم سے منسوب ایک بیان ہے کہ جب انہیں بتایا گیا کہ مغربی ممالک تیل کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں، تو ان نے کہا تھا ہم تو کھجور اور اونٹنی کے دودھ پر گزارا کر لیں گے پر آپ کی صنعتوں کا پہیہ رک جاۓ گا
🤔

گلائکیشن اور براؤننگ کیا ہے ۔؟اگر آپ کے والدین میں سے کسی ایک کو ذیابیطس، Diabetes ہے تو Glycation and Browning کو سمجھن...
18/09/2025

گلائکیشن اور براؤننگ کیا ہے ۔؟
اگر آپ کے والدین میں سے کسی ایک کو ذیابیطس، Diabetes ہے تو Glycation and Browning کو سمجھنا آپ کے لئیے ضروری ہے۔!

آپ نے یقیناً دیکھا ہے جب ہم ڈبل روٹی کو ٹوسٹر میں رکھتے ہیں تو اوپر سے وہ کیسی بھوری ہو جاتی ہے۔ اس پر کرسپی پرت آتی ہے، خوشبو اٹھتی ہے اور کھانے والا لطف لینے لگتا ہے۔ یہی حال گوشت کا ہے، جب اسے باربی کیو کیا جاتا ہے تو اوپر سے براؤن رنگ اور مزیدار خوشبو نکلتی ہے۔ بیکری کے قریب سے گزرتے ہوئے بھی یہی بھینی خوشبو ہمیں اپنی طرف کھینچتی ہے۔ یہ سب دراصل ایک کیمیائی عمل کی وجہ سے ہے، جسے براؤننگ یا Maillard Reaction کہا جاتا ہے۔ کھانے میں تو یہ ذائقہ اور کشش پیدا کرتا ہے لیکن یہی عمل اگر جسم کے اندر ہو تو زہر کی شکل اختیار کر لیتا ہے، جسے گلائکیشن کہتے ہیں۔

گلائکیشن یونانی لفظ "گلیکِس" سے نکلا ہے،
جس کا مطلب ہے میٹھا۔ اس عمل میں شکر پروٹین یا چکنائی کے ساتھ جڑ جاتی ہے، وہ بھی بغیر کسی انزائم کے۔ کھانے میں یہ بھورا رنگ اور خوشبو لاتا ہے، اور جسم کے اندر یہی عمل خلیوں اور پروٹین کو خراب کرتا ہے۔ یوں کہیے کہ پلیٹ میں یہ ذائقہ ہے مگر بدن میں یہ ایک دشمن ہے ۔ گویا جو کشش ہمیں روسٹ گوشت اور بیکری کی خوشبو میں ملتی ہے، وہی ہمارے جسم کے اندر بیماریوں کی شکل میں چھپ کر بیٹھی ہوتی ہے۔

اب آئیے اس بات کو اپنی زندگی سے جوڑیں۔ پاکستان میں شوگر ایک عفریت بن کر چھا چکی ہے۔ ہر چار میں سے ایک یا پانچ میں سے ایک شخص اس مرض میں مبتلا ہے۔ "عفریت" یعنی ایسا بلا جو انسان کو اپنی گرفت میں لے لے اور پھر آہستہ آہستہ اس کی جان کھاتا چلا جائے۔ یہی شوگر کرتی ہے: دل کی بیماری، گردوں کی خرابی، آنکھوں دھندلی ، جِلد پر جھریاں، اعصاب کی کمزوری—سب کچھ ایک ہی زنجیر میں بندھ جاتا ہے۔ یہ میٹھے کا لالچ ہے جو چند لمحوں کا ذائقہ دیتا ہے لیکن برسوں کی بیماری کا سامان بھی کر دیتا ہے۔

اسی لیے دنیا بھر میں ایک ٹیسٹ
کو سب سے معتبر مانا گیا ہے: HbA1c۔ یہ ٹیسٹ دراصل یہ دیکھتا ہے کہ پچھلے تین مہینوں میں آپ کے خون کے سرخ خلیوں کے ساتھ کتنی شکر چپک گئی ہے۔ بالکل ویسے جیسے ٹوسٹ براؤن ہو جاتا ہے، خون کے خلیے بھی اندر سے براؤن ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کے والدین میں سے کسی ایک کو بھی شوگر ہے تو سال میں کم از کم ایک بار یہ ٹیسٹ ضرور کرائیں ۔ یہ ٹیسٹ چھپے ہوئے خطرے کو سامنے لے آتا ہے اور بتا دیتا ہے کہ شوگر کس رفتار سے آپ کو دبوچ رہی ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ اس بلا کو روکا کیسے جائے۔
حل ب بہت سادہ ہے۔ سب سے پہلے وہ تمام چیزیں جن میں سفید چینی یا زیادہ کاربوہائیڈریٹ ہوں، جیسے بسکٹ، کیک، پاپے، بیکری کی اشیا، نمکو اور میٹھے مشروبات، ان سے پرہیز کرنا ہوگا۔ چاول اور سفید آٹے سے بنی چیزوں کو بھی محدود کرنا ضروری ہے۔ بازاری گھی تیل والے کھانے چھوڑ کر سادہ دیسی کھانے کھائیں ، سبزیاں اور سلاد زیادہ کھائیں، پانی پئیں اور نیند پوری کریں۔ تیز قدموں سے روزانہ چلنا اپنا معمول بنائیں۔ اور سب سے اہم بات یہ کہ اپنی اگلی نسل کو اپنے عمل سے یہ سبق دیں کہ میٹھا احتیاط اور اعتدال سے کھانا ہے، کیونکہ یہی کمزوری آنے والے وقت کا بڑا خطرہ ہے۔

اللہ ، آپ کو آسانیاں عطا فرمائے
اور ہر بیماری سے محفوظ رکھے۔ آمین

🌿 سونف کی چائے – سکون اور شفا کا قدرتی تحفہ 🌿کبھی دل چاہے ہلکی، خوشبودار اور فائدہ مند چائے کا، تو سونف کی چائے بہترین ا...
18/09/2025

🌿 سونف کی چائے – سکون اور شفا کا قدرتی تحفہ 🌿

کبھی دل چاہے ہلکی، خوشبودار اور فائدہ مند چائے کا، تو سونف کی چائے بہترین انتخاب ہے۔ ✨

🍵 اجزاء:

1 سے 2 چائے کے چمچ سونف کے بیج

1 سے 1.5 کپ پانی

(اختیاری) ذائقہ کے لیے شہد یا لیموں 🍯🍋

🫖 طریقہ تیاری:

1. بیجوں کو ہلکا سا کچل لیں تاکہ ان کے ضروری تیل آزاد ہوں۔

2. پانی کو ابال لیں۔

3. بیج شامل کرکے 5–10 منٹ ہلکی آنچ پر پکائیں۔

4. چائے چھان کر کپ میں نکالیں۔

5. چاہیں تو شہد یا لیموں سے ذائقہ بڑھائیں۔

✨ یونانی طب کے مطابق فوائد:

✅ ہاضمے کو بہتر کرے (مقوی معدہ)
✅ اپھارہ اور پیٹ پھولنے کو کم کرے (مبرد و محلل ریاح)
✅ کھانسی اور سانس کی تکالیف میں آرام دے
✅ جسم کو صاف کرے اور ہلکا مدر بول اثر رکھتا ہے

ہر وقت ڈر ،خوف ، گھبراہٹ کیوں رہتی ہے.؟اگر آپ ہر وقت ڈرے ڈرے رہتے ہیں…اگر ذرا سی آواز پر چونک جاتے ہیں…اگر آپ ،بچے یا گھ...
17/09/2025

ہر وقت ڈر ،خوف ، گھبراہٹ کیوں رہتی ہے.؟

اگر آپ ہر وقت ڈرے ڈرے رہتے ہیں…
اگر ذرا سی آواز پر چونک جاتے ہیں…
اگر آپ ،بچے یا گھر معمولی بات گھبرا جاتے ہیں…
اگر کوئی پریشان کن واقعہ یاد آتے ہی دل گھبراتا ہے،
اگر کوئی واقعہ بار بار دماغ میں گھومتا ہے…
"تو یہ تحریر آپ کے لیے ہے۔"

اکثر ہم سمجھتے ہیں کہ ڈر یا خوف
ایک فطری چیز ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ
ہمارا دماغ اس خوف سے سیکھتا بھی ہے؟ اور اسی سیکھنے کے عمل میں ایک خاص "ہارمون" کردار ادا کرتا ہے جسے "ڈوپامین" کہتے ہیں۔ جی ہاں، وہی ڈوپامین ہے جو خوشی اور انعام کے ملنے پر وقت نکلتا ہے، لیکن خوف سے بچاؤ کے لیے بھی اس کا کردار بہت اہم ہے۔

حال ہی میں ایک سائنسی تحقیق میں
اس بات پر غور کیا گیا کہ انسان کا دماغ کیسے خطرناک یا تکلیف دہ حالات سے بچنے کے لیے سیکھتا ہے، اور اس میں ڈوپامین کس طرح مدد کرتا ہے۔

دماغ کے ایک مخصوص حصے کو جانچا گیا
جو ہمارے رویے، سیکھنے اور انعام کی توقع سے
جڑا ہوتا ہے۔ اس حصے کے اندر مختلف جگہوں پر ڈوپامین کے سگنلز کو دیکھا گیا، اور یہ پایا گیا کہ جب کوئی شخص کسی تکلیف دہ یا خطرناک تجربے سے بچنے کا عمل سیکھتا ہے، تو دماغ کے مختلف حصے مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں۔

ابتداء میں دماغ کا ایک خاص حصہ ہمیں
یہ سمجھاتا ہے کہ کوئی اشارہ یا آواز خطرے کی علامت ہے، لیکن جیسے جیسے ہم بچاؤ کا عمل سیکھ لیتے ہیں، دماغ کا دوسرا حصہ زیادہ سرگرم ہو کر ہمیں اس خطرے سے محفوظ رہنے کی عادت مضبوطی سے سکھاتا ہے۔

عام آدمی کے لیے یہ سمجھنا اس لیے ضروری ہے
کہ اگر ہم ڈوپامین کے اس نظام کو جان لیں تو ہم بہت سی نفسیاتی اور جذباتی پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں۔ جیسے بے وجہ گھبراہٹ، بچوں کا ڈر، پرانی پریشان کن یادیں، نیند کی خرابی، یا ہر وقت منفی سوچ میں رہنا — یہ سب اس نظام کے درست نہ چلنے کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔

ڈوپامین صرف خوشی کا ہارمون نہیں
بلکہ یہ ہمیں خطرات سے بچنا بھی سکھاتا ہے۔
دماغ کا وہ حصہ جو بچاؤ کی عادت بناتا ہے، وہ ہمیں سمجھدار بناتا ہے، اور دوسرا حصہ ہمیں خطرے کی علامت سے جوڑتا ہے۔ اس پورے نظام کو سمجھ کر ہم اپنی، اپنے بچوں اور بزرگوں کی زندگی کو زیادہ محفوظ، خوشحال اور پر سکون بنا سکتے ہیں۔

اگر سادہ زبان میں کہیں تو ڈوپامین کو اردو میں "محرک خوشی" یا "تحریکی ہارمون" بھی کہہ سکتے ہیں۔ یہ وہ کیمیائی مادہ ہے جو دماغ کو خوشی، تحفظ اور کامیابی کا پیغام دیتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ ہم قدرتی طور پر ڈوپامین
کیسے بڑھا سکتے ہیں؟ تو اس کا جواب بہت آسان ہے۔ صبح سورج کی روشنی لینا، سادہ ورزش کرنا، مکمل نیند لینا، وقت پر سونا جاگنا، دن بھر میں چھوٹے چھوٹے کام مکمل کرنے پر خود کو شاباش دینا، شُکرگزاری کا اظہار کرنا، دل لگا کر عبادت کرنا، گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنا، اور قدرتی غذائیں جیسے کیلا، بادام، تخم ملنگا، دہی، مچھلی، ہلدی اور بیجوں کا استعمال — یہ سب ہماری مدد کرتے ہیں کہ دماغ میں ڈوپامین قدرتی طور پر پیدا ہو۔

عام انسان کو اس کی سمجھ اس لیے ہونی چاہیے
کہ جب ہمیں اپنی گھبراہٹ، بے چینی یا بچوں کی پریشانی کی اصل وجہ سمجھ آ جائے، تو ہم دوائیوں سے پہلے زندگی کے طریقے اور عادتیں بدلنے کی کوشش کریں۔ اور یہی شعور ہمیں پرسکون اور محفوظ زندگی کی طرف لے جا سکتا ہے۔

اللہ پاک سب کو آسانیاں عطا فرمائے۔

17/09/2025

Address

Multan
60000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Desi Herbal Totkay posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Desi Herbal Totkay:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram