Easy Marriage Bureau Multan

Easy Marriage Bureau Multan اندرون و بیرون ملک سنی رشتوں کا با اعتماد ادارہ صرف سنجیدہ اور رجسٹریشن کروانے والے خواتین و حضرات رابطہ کریں۔۔۔

یہ تین دن پہلے ایک جہیز دیا تھا اس بچی نے یہ مہندی والا اپنا فراک اور چوری دار پاجامہ خود بازار سے کپڑا خرید کر خود بنان...
05/11/2025

یہ تین دن پہلے ایک جہیز دیا تھا اس بچی نے یہ مہندی والا اپنا فراک اور چوری دار پاجامہ خود بازار سے کپڑا خرید کر خود بنانا سلائی خود کی ۔
یہ اوپر لگئ جو جو چیز ہے یہ اس بچی نے خود کام کیا ہے ۔ خود خرید کر لائی ہے ۔
اس فراک کی قیمت شہر کے مطابق کتنی ہونی چائیے ۔ اس اس پر ہوئے ہوئے کام کی قیمت کیا ہونی چائیے ۔
اس آرٹ کی قیمت کیا ہو سکتی ہے ۔
برینڈز والے اس فراک کو کتنے میں سیل کریں گے ۔
یہ آپ نے کومینٹس میں لکھنا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔
میں نے بچی سے مکمل تحقیق کی سامنے بیٹھا کر پوچھا۔
اس کا جواب تھا۔
350 کپڑا۔
لیس گوٹی کناری پٹی 400 پائپنگ
سلائی 300 مکمل سوٹ کی
دو بار بازار آنا جانا بھائی کے موٹر سائیکل پر۔ 300 کا پٹرول
ٹوٹل 1350
میں یہ مکمل سوٹ تیار کیا اس نے ۔
آپ نے اپنے علاقے اپنے شہر کے مطابق اس فراک کی قیمت لکھنی ہے یہ نارمل چیز ہے جو میں ہر جگہ ہر امیر خاندان کی شادی میں دیکھتا ہوں اس فراک کو۔
اس بچی نے بولا یہ فراک اس نے ایک ڈرامے میں ہیروئین کو مہندی پر پہنے دیکھا تو بنایا۔
۔۔۔۔۔
اس گھر کے بھی حالات آپ اس چارپائی کے اردگرد پڑی اینٹوں سے سمجھ سکتے ہین۔ ایک گرے ہوے گھر سے دوسرے گرے ہوئے گھر میں بیٹی بیاہ کر گئی ہے۔ وہاں ایک کمرہ بچا ہوا تھا۔
دونوں گھروں کے ایک ایک کمرے کی تعمیر جاری ہے ۔
Saqib Allyana

05/11/2025

پاکستانی قوم ذوق کے حوالے سے کمال ھے ۔
میرے سامنے والے گھر مہندی تھی ۔
سب سے پہلے تلاوت کلام پاک ساونڈ سسٹم پہ چلائی گئی
پھر نصرت کی قوالی،
پھر فلم باغبان کا ایک دکھی گیت، پھر ابرار الحق کا مولا تیرے رنگ رنگ ، پھر چیٹیاں کلائیاں وے، پھر جے مینوں یار نا ملے میں مر جاواں، پھر ہنی سنگھ ریپ گیت پھر پنجابی مجرا سونگز ، پھر دو لوکل سے کھسرے نچائے گئے پھر فیملی کی کچھ لڑکیوں نے رقص فرمایا پھر کرائے پہ لائی گئی رقاصاوں نے فن کا مظاہرہ کیا ۔ آخر میں حضرت سخی لعل شہباز قلندر کی دھمال ڈالی گئی ۔
کیا ترتیب ہے ؟؟

اب شادیوں میں لفافوں کا دور ختم ہوتا جا رہا ہے 💌لوگ اب ایزی پیسہ، جاز کیش یا بینک ٹرانسفر سے ہی نیا جوڑا خوش کرتے ہیں 💸📱...
02/11/2025

اب شادیوں میں لفافوں کا دور ختم ہوتا جا رہا ہے 💌
لوگ اب ایزی پیسہ، جاز کیش یا بینک ٹرانسفر سے ہی نیا جوڑا خوش کرتے ہیں 💸📱
کچھ کہتے ہیں یہ وقت کے ساتھ چلنے والی بہترین تبدیلی ہے،
اور کچھ سمجھتے ہیں کہ روایتی لفافے کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا ❤️
آپ کے خیال میں یہ رواج اچھی بات ہے یا روایت کا نقصان؟ 🤔

02/11/2025
جنرل اشفاق پرویز کیانی اپنی حب الوطنی، خاموش مزاجی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے لیے مشہور تھے۔ ان کی حب الوطنی کا ایک مشہو...
01/11/2025

جنرل اشفاق پرویز کیانی اپنی حب الوطنی، خاموش مزاجی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے لیے مشہور تھے۔ ان کی حب الوطنی کا ایک مشہور واقعہ اُس وقت کا ہے جب وہ آرمی چیف تھے۔
ایک بار ایک غیر ملکی وفد پاکستان آیا۔ ملاقات کے دوران ایک غیر ملکی افسر نے پاکستان کے حالات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “آپ کے ملک میں تو کرپشن اور کمزور نظام کی وجہ سے ترقی ممکن نہیں۔”
یہ سن کر جنرل کیانی کے چہرے پر سنجیدگی آ گئی۔ انہوں نے نہایت پُرعزم لہجے میں کہا:
“پاکستان کی بنیاد لاالہ الااللہ پر رکھی گئی ہے۔ ہم نے قربانیاں دی ہیں، اور اگر وقت آیا تو اپنی جان بھی قربان کر دیں گے، مگر پاکستان کی عزت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔”
یہ جملہ سن کر پورا وفد خاموش ہو گیا۔
جنرل کیانی کی یہ بات صرف ایک ردِ عمل نہیں تھی بلکہ اُن کے دل میں بسے پاکستان کے عشق کی جھلک تھی۔ وہ اکثر اپنے افسروں سے کہا کرتے تھے:
“ہماری سب سے بڑی طاقت ہمارا ایمان اور ہمارا وطن ہے۔”

جنرل ضیاء الحق کا ایک مشہور واقعہ بیان کیا جاتا ہے جو اُن کی سادگی اور ایمان داری کو ظاہر کرتا ہے۔ایک بار وہ ایک سرکاری ...
01/11/2025

جنرل ضیاء الحق کا ایک مشہور واقعہ بیان کیا جاتا ہے جو اُن کی سادگی اور ایمان داری کو ظاہر کرتا ہے۔
ایک بار وہ ایک سرکاری تقریب میں شریک تھے۔ تقریب ختم ہونے کے بعد کھانے کا انتظام کیا گیا۔ ضیاء الحق نے دیکھا کہ کھانے میں بہت اہتمام کیا گیا ہے — مہنگے کھانے، میٹھے، اور کئی ڈشیں موجود تھیں۔ انہوں نے فوراً متعلقہ افسر سے پوچھا:
"یہ کھانا کس کے خرچ سے تیار ہوا ہے؟"
افسر نے کہا: "جناب! یہ سب سرکاری خرچ پر ہے۔"
یہ سنتے ہی جنرل ضیاء الحق کے چہرے پر سختی آ گئی۔ انہوں نے کہا:
"جب ملک کے لوگ مہنگائی اور مشکلات میں ہیں، تو ہم سرکاری پیسوں سے شاہانہ کھانے نہیں کھا سکتے۔ آئندہ سے ایسی فضول خرچی برداشت نہیں کی جائے گی۔"
پھر خود صرف سادہ چائے پی کر واپس چلے گئے۔
یہ واقعہ اُن کی سادگی اور عوام کے احساسِ درد کا ثبوت سمجھا جاتا ہے۔
کچھ روایات میں یہ بھی ملتا ہے کہ ضیاء الحق اکثر اپنے عملے سے کہا کرتے تھے:
"اگر ہم خود ایماندار نہیں ہوں گے، تو ملک کیسے درست ہوگا؟

01/11/2025

''کتے اور بھوربن''
سیٹھ ''بھولا بھالا'' کی انکم ٹیکس ریٹرن پڑھتے ہوئے اچانک میں چونک گیا، جس پر لکھا تھا'' کتوں کا کھانا 75000 روپے''۔ تین دن کی مغز ماری کے بعد یہ پہلا نکتہ تھا جس پر میں نے سیٹھ جی کی ٹیکس چوری پکڑ ہی لی، نہ جانے لوگ ٹیکس بچانے کے لیئے کیسے کیسے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں؟ اللہ معاف فرمائے۔ اب میں دیکھتا ہوں کہ یہ ٹیکس چور مجھ سے کیسے بچ پاتا ہے؟ چنانچہ اگلے ہی دن میں نے انہیں اپنے دفتر میں طلب کرلیا،
سیٹھ صاحب تشریف لائے تو میں نے انہیں ٹیکس کی اہمیت، ملک و قوم کے لیئے اسکی ضرورت اور ایمانداری کے موضوع پر ایک سیر حاصل لیکچر پلا دیا، وہ خاموشی سے سنتا رہا، نہ ہوں نہ ہاں، مجھے اسکا رویہ دیکھ کر مزید غصہ آگیا اور اسے کتوں کے کھانے کے بارے میں بتا کر مزید شرمندہ کرنے کی کوشش کی اور ناکام رہا،
آخر کار میں خاموش ہوکر سیٹھ بھولا بھالا کی طرف دیکھنے لگا، وہ مسکرایا اور کہنے لگا،، صاحب،، آپ افسر ہو حکم کرو ہم کیا کر سکتے ہیں آپکے لیئے؟،،،
میں زیر لب مسکرایا کہ اب اونٹ پہاڑ کے نیچے آگیا ہے، چنانچہ میں نے نہائت عیاری کے ساتھ مسکراتے ہوئے کہا،،،، سیٹھ جی،، کیا آپ ایک ''ذمہ دار'' انکم ٹیکس آفیسر کو رشوت کی پیش کش کررہے ہیں؟
ارے نہیں صاحب میں نے کب کہا کہ میں رشوت دوں گا؟
میں نے زندگی میں آج تک رشوت نہیں دی بلکہ کارباری ڈیلیں کی ہیں، آپ بھی اسے ایک بزنس ڈیل سمجھ سکتے ہیں،
وہ کیسے سیٹھ جی،،، میں نے پوچھا،،
سیٹھ نے ہولے سے مسکراتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ گرمیوں کی چھٹیوں میں بھابی اور بچوں کے لیئے میری طرف سے بھوربن مری میں سیر اور شاپنگ کا ''پیکیج'' قبول فرمائیں تمام خرچ میرے ذمہ ہوگا اور اس عرصہ میں ایک گاڑی بھی انکے استعمال میں رہے گی جسکا انتظام بھی میں ہی کروں گا،
تھوڑی سی رد و قدح کے بعد میں نے اس پیکیج کی منطوری دے دی اور سیٹھ کے جاتے ہی بیگم کو فون کرکے اس ڈیل کے بارے میں بتایا،
ایک سال کا وقت گزر گیا اور میں بھی سیٹھ بھولا بھالا کو بھول گیا، آخر ایک دن سیٹھ کی انکم ٹیکس ریٹرن پھر میری میز پر تھی،،،
میں نے غور سے اسے پڑھا تو ایک صفحے پر لکھا تھا،،،
''کتوں کو بھوربن کی سیر کروائی'' خرچ ایک لاکھ۔۔۔
مجھے یوں لگا کہ میرا سر گھوم رہا ہے اور ائیر کنڈیشنڈ فل اسپیڈ پر چلنے کے باوجود میرا جسم پسینے میں نہا گیا ہے، میں نے چپڑاسی کو بلا کر ایک گلاس ٹھندا پانی منگوایا اور ایک ہی سانس میں اسے خالی کردیا،
تحریر: محسن رفیق مرحوم

01/11/2025

"اسرائیل میں اگر کوئی کاروبار ناکام ہو جائے، تو لوگ کہتے ہیں: 'یہ شخص تجربہ کار ہو گیا ہے، اسے دوبارہ فنڈ کریں۔' 💡
پاکستان میں؟ یہاں اگر کاروبار ناکام ہو جائے تو لوگ اسے دیکھ کر کہتے ہیں: 'ناکام ہوا، اب اس سے دور رہو۔' 🚫
ایک ہی فیلڈ، دو رویے۔ دنیا کامیابی کے ساتھ ساتھ ناکامی کو بھی تجربے کا حصہ مانتی ہے، لیکن ہمیں ابھی بھی سیکھنا ہے کہ ناکامی کسی کی قابلیت کو کم نہیں کرتی۔ 🌱"

31/10/2025

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام بیچ اس مسٗلے کے کہ زید ایک مسجد میں پیش امام ہے۔ جسے سرکار کی طرف سے پیشکش ہے کہ پچیس ہزار ماہوار وصول کرسکتا ہے۔ تاہم زید کے کچھ بزرگ دوست مولانا عمرو، مولانا بکر اورمولانا خالد وغیرہم کی رائے یہ ہے کہ پچیس ہزار ماہوار زید سے تعاون نہیں بلکہ اس کے ضمیر کی قیمت ہے جس پر اسے خریدا جارہا ہے۔ اس لیے زید کو یہ مشاہرہ سرکار کے منہ پر مارنا چاہیے۔ براہِ کرام رہنمائی فرما دیجیے کہ زید کے لیے اس ماہوار کا کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الوہاب
دار الافتاء نے غیر جانبدار ہوکر علما وخطبا کے ضمیر کا موجودہ مارکیٹ ریٹ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ جان کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ انتہائی تھرڈ کلاس ضمیر کا بھی ایوریج مارکیٹ ریٹ قریب قریب گردے کی قیمت کے برابر ہے۔ جبکہ سرکار کی طرف سے دیے جانے والے محض پچیس ہزار ماہوار سے دال روٹی ہی چل سکتی ہے۔ پس بادی النظر میں اس کے ضمیر کو ان شاءاللہ کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس لیےاگر زید یا کسی بھی پیش امام کو یہ ماہوار ملتا ہے تو پوری دلجمعی سے وصول کرے پھر اگر نا رکھنا چاہیے تو سرکار کے منہ کے بجائے کسی اور مستحق کے منہ پر ماردے اور خود کھانا چاہے تو ہنیئا مریئا کھالے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
نیز دار الافتاء تنبیہ کرتا ہے کہ چھوٹے موٹے معاملات میں زید اپنی عقل کو بھی استعمال کرنا سیکھے۔ اس طرح کے پنگوں میں خواہ مخواہ دارالافتاء کے بڑے مولوی کو بیچ میں نہ لایا کرے۔ شکریہ
copied

31/10/2025

ایک اور سانحہ منظر عام پر آ گیا ہے
بڑھاپے میں ایک اور شخص کو تنہائی کے زہر نے ڈس لیا
یہ تصویر چکوال شہر کے محلہ زمرد ٹاؤن کے
رہائشی خورشید بابر کی ہے جن کی عمر چونسٹھ برس تھی۔ خورشید بابر ایئر فورس سے ریٹائرڈ تھے۔
قدرت نے انہیں چار بیٹیوں اور ایک بیٹے سے نوازا۔
بیٹیاں چکوال ہی میں شادی شدہ ہیں جبکہ بیٹا
روزگار کی خاطر بیرونِ ملک مقیم ہے۔
گزشتہ پندرہ برس سے خورشید بابر اور ان کی اہلیہ کے درمیان ناراضگی چل رہی تھی اور ناراضگی ایسی تھی کہ پچھلے پندرہ سال سے آپس میں بول چال بند تھی۔ گراؤنڈ فلور پر بیوی اکیلی رہتی تھیں اور فرسٹ فلور پر خورشید بابر اکیلے رہتے تھے۔ گھر کے مین گیٹ کے ساتھ چھوٹا دروازہ لگا ہوا ہے جو پہلی منزل کی سیڑھیوں کے آگے ہے۔ خورشید بابر اسی چھوٹے دروازے سے سیڑھیاں چڑھ کر اپنے کمرے میں آتے تھے۔
پولیس کے ایک افسر نے "تھری اسٹارز میڈیا گروپ چکوال" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی دنوں سے خورشید بابر کا ایک داماد ان سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن رابطہ نہیں ہو رہا تھا۔ اس داماد نے خورشید بابر کے ایک نواسے کو انہیں دیکھنے کے لیے بھیجا۔ نواسہ کل شام جب اپنے نانا کو دیکھنے گیا تو سیڑھیوں کے ساتھ لگا دروازہ اندر سے بند تھا۔
وہ پڑوسیوں کے گھر کی چھت سے اپنے نانا کے گھر کی پہلی منزل پر پہنچا۔ پہلی منزل کو بدبو نے لپیٹ رکھا تھا۔ بچے نے شور مچایا۔ پولیس کو بلایا گیا۔ پولیس کے ایک افسر کے مطابق خورشید بابر کے کمرے کا دروازہ اندر سے بند تھا۔ جب وہ دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو پنکھا چل رہا تھا جبکہ کمرے کی لائٹ بھی جل رہی تھی۔ خورشید بابر کی مسخ شدہ لاش چارپائی پر پڑی تھی۔ جسم پر قمیض نہیں تھی۔ پیٹ سوجا ہوا تھا۔ لاش کو دیکھ کر لگتا تھا کہ خورشید بابر چارپائی پر ٹانگیں لٹکا کر بیٹھے ہوئے تھے اور اسی حالت میں پیچھے گرے اور فوت ہو گئے۔ شوگر اور بلڈ پریشر کے عارضے میں مبتلا تھے۔ پولیس کے ایک افسر نے چونکا دینے والا انکشاف یہ کیا کہ خورشید بابر کی لاش لگ بھگ پندرہ دن پرانی تھی۔
کراچی میں اداکارہ حمیرا اسلم کی لاش ملی تھی ، جو سات آٹھ ماہ پرانی تھی۔ پھر کراچی سے مشہور اداکارہ عائشہ خان کی لاش بھی سات آٹھ دن پرانی ملی۔ فروری میں چکوال کے گاؤں گھگھ میں جبین بی بی کی لاش بھی ملی تھی ، جو سات آٹھ دن پرانی تھی۔
معاشرہ بے حسی ، بیگانگی اور لاپرواہی کی دلدل میں کس سرعت کے ساتھ دھنستا جا رہا ہے ، اس کا اندازہ ہمیں مندرجہ بالا واقعات سے ہو جانا چاہیے۔ تنہائی کا زہر تو بھرے گھر میں ذرا سی مختلف سوچ رکھنے والے کو چاٹ جاتا ہے ، بڑھاپے میں تو یہ زہر اور بھی مہلک بن جاتا ہے اوپر سے معاشرتی قدغنوں کا بوجھ پچھلی عمر میں لوگوں کو اپنے لیے کوئی فیصلہ کرنے کے قابل نہیں چھوڑتا۔
خورشید بابر اور ان کی اہلیہ پندرہ سال تک ایک دوسرے سے ناراض تھے لیکن علیحدگی بھی نہیں تھی۔ یہ ایک مثال وہ ہے جو سامنے آئی ہے، اس طرح کی کہانیاں اب ہمارے معاشرے میں عام ہوتی جا رہی ہیں۔
نبیل انور

یہ ایک گھر میں تعمیر کے دوران اماں نے بتایا نلکا نہیں چل رہا۔ میں نے واجد علی کو بولا پہنچو۔ ادھر نلکا لگانا ہے۔واجد علی...
31/10/2025

یہ ایک گھر میں تعمیر کے دوران اماں نے بتایا نلکا نہیں چل رہا۔ میں نے واجد علی کو بولا پہنچو۔ ادھر نلکا لگانا ہے۔
واجد علی کون وہ پہلا کمرہ معصومہ زہرہ کا والد جس سے ابتدا کی تھی میں نے بیٹیوں کے لئے ایک چھت ایک واشروم والے سسٹم کی ۔
۔۔۔۔۔۔۔
یہ فورا پہنچا ۔ اس نے نلکا اکھاڑ کر اگلے 4 گھنٹے میں مکمل کر کے بولا اب میں جاون تو میں نے بولا کتنا خرچہ آتا ہے ۔ ہر بار کہ طرح واجد بولا مہر صاحب آپ نے میری بیٹیوں کے سرپر چھت رکھی عزت دی ان کو اور میں آپ سے پیسے کیسے لوں ہر بار ہر نلکے پر ہم دونون کی یہی تکرار ہوتی ہے ۔ نہ وہ پیچھے ہٹتا ہے نہ میں اس سے مفت کام کرواتا ہون۔ اماں جی پر ا کر وہ کل لڑ پڑا کے اس کا تو ثواب مجھے ملنے دیں بے اولاد بزرگ جوڑا ہے یہ ۔ اور ہمارے علاقے میں سب سے شریف اور عزت دار میاں بیوی ہیں نہ کسی سے لڑائی نہ فساد نہ شیطانی کرتے ہیں۔
اپنے کام سے کام ۔
میں سن کر بولا خرچہ کتنا ہوا ہے دوکان کا۔ بولا 1500 سو ۔ میں نے 2500 نکلا کر دئیے اور بولا دفعہ ہو جاو۔ تم سب سے بہتر پیور ثواب والی جگہ جہان سے خالص دعا ملنی ہے اس میں حصہ ڈالنا چاہتے ہو۔ چل نکل یہاں سے ۔ مستری مزدور اماں بابا سب ہنسنے لگ گئے ۔
واجد بولا اگلے نلکے پر لڑائی کرنے ملیں گے ۔
پیسے پکڑے موٹر سائیکل کو کک ماری یہ جا وہ جا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوگ پوچھتے ہیں میں کمرے میں پلستر کیوں نہیں کروا کر دیتا۔ فرش پکا کیوں نہیں کرواتا۔ تو ایک بار اور سن لیں۔
ٹوٹل 14 سے 18 ہزار کا خرچہ ہے ۔ لیکن مسلہ یہ ہے ۔ جس رفتار سے کام ہو رہا ہے اس میں یہ پلستر سردیاں آنےکے بعد بھی خشک نہیں ہوں گے۔ کمرے سرد رہیں گے ۔ اندر رہنے والے بیمار ہو جائیں گے ۔
دوسری بات فرش یہ لوگ پکا کروانے پر راضی ہی نہیں ہیں۔
یہ 5 فیصد لوگ ہی کمرے اندر سے پکے کرتے ہیں۔
فرش یہ مٹی میں آدھا گٹو سیمنٹ ڈال کر اس سے فرش پر پوچا دے کر ہاتھ سے نیرو بنا کر ڈال کر کچا فرش بناتے ہیں۔ یہ دیسی طریقہ ہے فرش صاف بھی رہے اور ٹھنڈا بھی مٹی کی وجہ سے ۔
یہ پکے گھروں والے نہیں سمجھ سکتے گاون میں رہنے والے سمجھ سکتے ہیں کچے کمرے اور کچا فرش کتنا فرق ڈالتا ہے کمرے کے درجہ حرارت پر۔
۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور وجہ ۔
چند لوگوں نے ٹوٹل 3 لوگوں نے بولا فرش پکا کروا دیں اور پلستر بھی میں نے کلئیر بولا نہیں کروا کر دوں گا۔
کم سے کم اتنا خود کرو تاکہ مجھے سمجھ لگے تم لوگ محنت کر کے کچھ کرتے ہو یا اسی کمرے میں سامان رکھ کر بس روٹی پوری کرتے ہو مانگ تانگ کر۔
کل پتا چلا واجد علی اپنا فرش پکا کروا رہا ہے ۔ کیسے ۔ تو اس کا کام ہے نلکے لگانا بور کرنا۔
موٹریں لگا کر دینا۔ نلکے درست کرنا۔
اس نے ایک ماہ کی محنت سے بچا کر کمرے کا فرش پکا کروا لیا ہے ۔
یہ وہی واجد علی ہے جس کی بیٹی کا وڈیو کلپ پورے پاکستان میں وائرل ہوا تھا۔ لیکن اس شریف بندے تک آیا کوئی نہیں بس لوگ اپنی والز پر پیسے لیتے رہے ۔اس کا کمرہ بنوا کر اپنی وال پر۔
زمین پر اس کا کمرہ بنوانے فقط میں پہنچا ۔ جس پر بھی چند ٹک ٹاکرز کو شدید تکلیف ہے کے ہماری روزی روٹی پر لات ماری علیانہ نے۔ مجھے باقاعدہ 7 ٹک تاکرز نے مغلظات بکے کال کر کے ۔
ایک لمبی چوڑی این جی او نے اس کا۔ کمرہ بنا ہوا بہت سارے لوگوں کو دیکھا کر جھنگ میں لوگوں سے پیسے لئے ۔ اور کمرہ بن جانے کے۔ بعد بھی وہ دوبارہ واہ واہ سمیٹنے پہنچے اور وڈیو بنا۔ کر لگائیں۔ لیکن اس میں واجد علی وڈیوز میں موجود نہیں نہ اس کی بیٹی ان پر پریشر ڈالا گیا۔ ان کو پیسے آفر کئے گئے۔ کے
50
ہزار لے لو ایک وڈیو بنوا دو کے کمرہ ہم نے بنا کر دیا ہے ۔
اس این جی او کے لوگ مجھ تک بھی پہنچے ۔ کے اپنے کام میں ساتھ لے کر چلیں ہم آپ کو سپورٹ کریں گے ۔
لیکن یہ کام اس وقت رک گیا۔
جب میری شرط سامنے آئی۔
علاقے۔ میں کسی عورت کی۔ وڈیو نہیں بنے گی۔
اس پر وہ بولے تو ڈونر پیسے کیسے دے گا۔
ڈونر تو ہمارے ڈرامے اور عورت دیکھ کر اس کی مجبوری کو ایکسپولائیٹ کرنے سے ڈونیشن دیتا ہے۔
مجھے انہوں نے بہت سمجھایا کے۔ ابھی آپ کے پاس اپنے پیسے ہیں۔
جب ختم ہوئے تو آپ کو نانی یاد ا جائے گی ۔
کتنے کمرے بنا لو گے۔
یہ کام رک جائے گا ۔ تم گھر چلے جاو گے کام چھوڑ کر ۔
میں نے کلئیر بولا۔
یہ عورت جس کا نام ہے وہ عزت ہوتی ہے ۔
پراڈیکٹ نہیں ہوتی ۔
آخر وہ مجھ پر لعنت بھیج کر واپس چلے گئے ۔
کے گھر کی لڑکیوں جوان لڑکیوں کی وڈیوز لگانے سے پیسے ملتے ہین بوڑھی عورت دیکھانے سے پیسے دیتا ہے ڈونر ۔
میرا جواب تھا ۔
جب میں مانگوں گا پیسے اگر مانگے تو غیرت مند ڈونر بھی مجھ تک پہنچ جائے گا۔
اب آج کے دن جمعہ تک 2 ماہ میں پہلے 9 دن تک خود پیسے لگائے اس کے بعد پیسے ختم ہو گئے تو بولا کون مدد کرے گا۔
عورت دیکھے بنا ۔ تو بہت لوگ آئے ہیں۔
ابھی تک کتنے کمرے بن چکے ہیں میری وال پرجا کر شمار کریں۔
اور ان میں 6 کمرے ایسے ایڈ اور کر لیں جو ایسے بنے ہیں جہاں میں وڈیو تو کیا ایک تصویر تک بنا کر نہیں ایا۔ فقط دو وجوہات
سید تھے ہمارا فرض تھا ان کا کام کرنا
یا پھر
عزتدار گھر تھے مجبور تھے ان کے گھر کی تصویر یا میرا وہاں جانا ان کی برادری میں لوگ کہتے یہ اتنے مجبور ہو گئے ہیں کے باہر سے بندا انکو اک کمرہ بنوا کر دینے آیا ہے۔
میری مشہوری غیر ضروری ہے کسی انسان کی ضرورت پوری کرنا سب سے ضروری امر ہے ۔
۔۔۔۔۔
نلکے بارے آج بتا رہا ہوں۔ پہلے اس لئے نہیں لکھا یہ پانی پلانا یا اس کا کام درست کرنا کون سا کام یا احسان ہے ۔ یہ تو فرض ہے ۔
کتنے نلکے نئے اور کتنے درست ہو چکے سب واجد علی اور میرے مستری یا میرا رب جانتا ہے ۔
۔۔۔۔۔
مجھے مکمل سردی آنے سے پہلے 92 کمرے پورے کرنے ہیں۔ جو میرے پاس مکمل ڈیٹا سمیت خاندانوں کی لیسٹ موجود ہے ۔
جن کے گھروں میں جوان بیٹیاں بیٹھی ہیں۔
اور ایک کمرے کی سکت نہیں ڈال سکیں جو گر چکا ہے سیلاب سے پہلے۔
یتیم بچے ہوں
بیوا عورت ہو
بزرگ بے اولاد جوڑا ہو
یا جس کی زمین جائیداد اپنی نہ ہو کچھ بھی اس کاگھر ڈال کر دے رہا ہوں۔
جہاں میں کام کر رہا ہوں وہاں تو پٹواری بھی بے ایمان نہیں۔
اس سے ڈیٹا مانگتا ہوں وہ فورا سینڈ کرتا ہے کے کس کے نام پر بیوی کے نام پریا باپ کے نام پر کتنی زمین ہے ۔
سب تحقیق کرنے کے بعد تعمیر شروع ہوتی ہے ۔
ایک کمرہ ایک واشروم ۔ بیٹی کے سر پر چھت ۔ کے نام سے شروع کی جانے والی میری تحریک چل رہی ہے۔ مشکلات ہیں۔
باربار دوست کہتے ہیں تم نے 31 اگست یا 30 کو ایک پوسٹ لگائی وال پر پن کی اس کے بعد پیسے نہیں مانگے۔
تو میرا سیدھا جواب ہے ۔ جو دے گا خود دے گا۔
میرے سے ایسے بار بار بھیک نہیں مانگی جاتی۔
جہاں کام روک گیا۔
وہاں میں نے سسٹم سوچا ہوا ہے۔
کام بند کرنے سے 6 دن پہلے کلئیر بول دوں گا اب پیسے ختم ہونے والے ہیں تو اگلے 3 کمروں کے بعد کام بند کر کے گھر سکون کرنے جا رہا ہوں۔
وال پر لکھوں گا وہ پوسٹ بھی ۔
لیکن مجھے نہیں لگتا رہا یہ میرا ڈونر مجھے سکون کرنے دے گا۔
باقی رب جانے اور اس کے بندے ۔
پیسے بھیج کر بولتے ہیں ہمارا نام نہ آئے۔
مجھے تو ڈونر بھی میرے جیسے بدتمیز ملے ہیں مشہوری کی بجائے کام چاہتے ہیں۔
رب سب کو سلامتی اور عزت دے ۔
یاد رہے
یہ ڈزاسٹرز تو امریکہ اور سعودیہ جیسے جاپان جیسے امیر ممالک بھی اپنے لیول پر سنبھال نہیں سکے ۔ تو ہم جیسے غریب ممالک کیسے اس کو خود مینج کر سکتے ہیں۔
ہم سب سے ساتھ چلنا ہے ۔ قطرہ قطرہ مل کر دریا بنتا ہے ۔
پرسوں بھی ایک خاتون سختی سے بولیں کے تم نے کیا تماشہ بنا رکھا ہے پیسے کیوں نہیں مانگتے۔ بول کر مانگو بتاو۔
تمہارا کام نظر نہیں ا رہا سب کو۔ پھر کیوں شرمندہ شرمندہ جواب دیتے ہو
میرے پاس تو ان کو بھی جواب دینے کو الفاظ نہیں تھے ۔
ہان ایسے لوگ ایسی خواتین اور مرد ہی اصل ہمت اور خوبصورت چہرہ ہیں ہمارے معاشرے کا۔
میرے اس کام میں دو افراد کا بہت حصہ ہے ۔
موٹیویٹ کرنے اور اپنے دوستوں تک میرا پیغام پہنچانے میں۔
Jean Sartre
مہدی بخاری
مہدی بخاری کو ٹیگ یا منشن نہ کرنے کی ایک وجہ ہے یہاں اس کیمرہ والے ویر کو گالیاں نکلنی شروع ہو جائیں گی آج کل وہ میرے یاروں کی توپوں کے سامنے اکیلا کھڑا ہے ۔
ان دونوں کو ویسے بھی نارمل معاشرہ برداشت نہیں کرتا سچ لکھنے اور اختلاف کرنے کی وجہ سے۔
Inam Rana
کو سکون تو بہت ملے گا مہدی ویر کو گالیاں نکلتا دیکھ کر لیکن یہاں یہ خوشی ملنے والی نہیں اس کو ہائی اینڈ پر جا کر۔ بس نمی نمی ڈھولکی بجتی رہے گی او اسی روک نہیں سکدے۔ ........
آپ نے خود آنا ہے ا کر روم بنوائئین۔
آپ کی رہائش کھانا ٹرانسپورٹ ہمارے ذمہ علاقے میں اکیلے نکلیں آپ کو کوئی ہاتھ لگائے۔کوئی آپ سے کوئی چیز چھینے یہ ہماری گارنٹی ہے ۔
آپ کے اردگرد بندے جمع نہیں ہوں گے۔ بھیک نہیں مانگیں گے۔
ہم سے بنوانا ہے ہم بنا کر دیں گے
لیکن بات وہیں پر روکی ہوئی ہے ہمارے علاقوں میں عورت کی تصویر نہیں بنے گی ۔ اس ایک صورت میں آپ کی امداد ہمیں نہین چائیے۔
ہم جانگلی پنجابی اسی وجہ سے کہلاتے ہیں ہم اس زمین کی اصل اولاد ہیں۔
ہم عورت کو عزت سمجھتے ہیں پراڈیکٹ نہیں۔
Saqib Allyana
copied for public interest

Address

Raheem Chowk Masoom Shah Road Near Chowk Kumharan
Multan
60000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Easy Marriage Bureau Multan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Easy Marriage Bureau Multan:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram