Dr Naeem Arshad

Dr Naeem Arshad Don’t suffer from your pain…just come to us, as we are the best painkillers for your body.

اکثر لـــوگوں کی عادت ہوتی ہے وہ ہمیشہ سوچتے رہتے ہیں کہ کاش ! ہم فلاں فلاں انسـان کی جگـہ ہوتے تو کتنا اچھا ہـوتا ...یا...
28/04/2025

اکثر لـــوگوں کی عادت ہوتی ہے
وہ ہمیشہ سوچتے رہتے ہیں کہ کاش !
ہم فلاں فلاں انسـان کی جگـہ ہوتے تو کتنا اچھا ہـوتا ...
یاد رکھیں ! کبھی بھی اپنا موازنـہ کسی کے ساتھ مت کریں ...
کیونکہ سب کا سلیبس الگ ہے، سب کا امتحان الگ ہے،
سب کی پریشانیاں، دنیا و آخرت، درجے اور مقام
سب الگ الگ ہیں ...
انسان کا انسان کے ساتھ موازنہ بنتا ہی نہیـں ھے ۔
بس اپنے `آخرت کے امتحان پر فوکس کیجیے 🙏

23/04/2025

"دل کی کیفیت اور قسمت کا تعلق!"

Law of Attraction کو اسلامی انداز میں سمجھنا: تقویٰ، توکل اور توقّع

کبھی آپ نے محسوس کیا کہ کچھ لوگ ہر حال میں مطمئن رہتے ہیں، اور اُن کی زندگی میں حیرت انگیز طور پر اچھے واقعات پیش آتے ہیں؟ جیسے کائنات اُن کے حق میں کام کر رہی ہو؟
دوسری طرف کچھ دل ہمیشہ بوجھل، مایوس، اور خوف سے بھرے ہوتے ہیں — اور اُن کی زندگی میں واقعی مصیبتیں زیادہ آتی ہیں…
تو کیا یہ محض اتفاق ہے؟
یا دل کی کیفیت واقعی قسمت پر اثر ڈالتی ہے؟

✅ اسلامی + نفسیاتی بصیرت (Islamic + Psychological Insight):

اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ انسان کا ظن (گمان) اور نیت اُس کی حقیقت بن جاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

> "أنا عند ظن عبدي بي"
"میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں۔" (حدیث قدسی)

یعنی اگر آپ اللہ سے خیر، رحمت اور برکت کی توقع رکھتے ہیں — تو وہی آپ کو ملتا ہے۔
اور اگر آپ ہر وقت مایوسی، خوف اور بدگمانی میں رہتے ہیں — تو وہی کائنات آپ کو لوٹاتی ہے۔

یہی ہے Law of Attraction کا اسلامی انداز:
جس کیفیت میں آپ دل کو رکھتے ہیں، ویسی ہی زندگی آپ کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔

نفسیات بھی کہتی ہے:

> "Your subconscious beliefs shape your external reality."
یعنی دل کی چھپی ہوئی سوچیں، ہماری حقیقت کی بنیاد بنتی ہیں۔

✅ عملی حل (Practical Steps):

1. دل کو صاف کریں:
روزانہ اللہ سے یہ دعا کریں:
"اللّٰهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِي" — اے اللہ! میرے دل کو پاک کر دے۔

2. شکرگزاری کا عمل اپنائیں:
روز رات سونے سے پہلے تین چیزیں لکھیں جن پر آپ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
یہ عمل دل کو مثبت لہروں سے بھر دیتا ہے۔

3. توقّع کی تربیت کریں:
زندگی میں ہر مشکل کے باوجود یقین رکھیں کہ اللہ بہتر راستہ نکالے گا۔
یہ "positive expectation" ہی Law of Attraction کی اصل روح ہے۔

4. منفی خیالات کا توڑ:
جب بھی دل میں مایوس کن بات آئے، فوراً کہیں:
"حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ" — اللہ کافی ہے، وہی بہترین کارساز ہے۔

5. دعاؤں میں جذبہ شامل کریں:
صرف الفاظ نہیں، بلکہ جذبے، یقین اور شکر کے ساتھ دعا مانگیں — یہ دل اور تقدیر دونوں کو بدل دیتا ہے۔










22/04/2025

"جب بچے ضدی اور چڑچڑے ہو جائیں... تو ان جملوں سے ان کے دل کو چھو لیں"

کبھی کبھی بچے ایسے رویے دکھاتے ہیں کہ ماں باپ حیران رہ جاتے ہیں —
ضدی، چڑچڑے، ہر بات پر غصہ، اور بات بات پر رونا!
ماں کی گود میں ہوتے ہوئے بھی بے چین…
باپ کی بات سنتے ہوئے بھی ناراض…
ایسا لگتا ہے جیسے بچہ نارمل نہیں رہا —
مگر حقیقت یہ ہے کہ بچہ بدلتا نہیں، بس اندر سے ٹوٹنے لگتا ہے!
اور والدین کو صرف ایک چیز کی ضرورت ہوتی ہے: "نرمی سے چھونے والے الفاظ!"

اسلامی اور نفسیاتی بصیرت: بچے کا دل کانچ کی طرح ہوتا ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو بچوں پر رحم نہیں کرتا، وہ ہم میں سے نہیں۔" (صحیح مسلم)

سائیکالوجی کہتی ہے کہ بچپن کی ہر بات، ہر جملہ، بچے کے دماغ پر "پرمننٹ ایموشنل نقش" چھوڑتا ہے۔
جب بچہ ضد کرتا ہے، تو اکثر وہ کچھ اور کہنا چاہ رہا ہوتا ہے —
مگر الفاظ نہیں ملتے، تو وہ غصے کا سہارا لیتا ہے۔

وہ جملے جو ضدی بچے کے دل کو نرم کر دیتے ہیں

1️⃣ "میں جانتا ہوں تم ناراض ہو، چلو بات کرتے ہیں"
ضد میں ڈانٹ نہیں، بلکہ "تسلیم" بچے کو پرسکون کرتی ہے۔ وہ محسوس کرتا ہے کہ "میری فیلنگز کو سنا جا رہا ہے۔"

2️⃣ "تمہارے لیے ہی تو سب کر رہے ہیں، کیونکہ تم ہمارے دل کے بہت قریب ہو"
بچہ جب appreciate ہوتا ہے، تو ضد خودبخود کم ہو جاتی ہے۔ محبت کا جواب ضد سے نہیں آتا، محبت سے آتا ہے۔

3️⃣ "چلو ہم دونوں مل کر حل ڈھونڈتے ہیں"
بچے کو include کرنا، اسے ownership دیتا ہے۔ وہ صرف حکم کا نہیں، دل کا طالب ہوتا ہے۔

4️⃣ "تم ناراض ہو؟ مجھے افسوس ہے، مجھے بتاؤ کیا بہتر کر سکتا ہوں؟"
یہ جملہ بچے کو emotional control سکھاتا ہے — کہ feelings کو express کرنا نارمل ہے۔

5️⃣ "میں تم سے ناراض نہیں، بس تمہارا بھلا چاہتا ہوں"
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز یہی تھا — اصلاح محبت سے۔

عملی مشورہ: ضد کے پیچھے چھپی چیخ کو سنیں

ضد اکثر تھکن، بھوک، توجہ کی کمی یا سیلف ویلیو کی کمی کی علامت ہوتی ہے۔

بچے کو روز 10 منٹ مکمل توجہ کے ساتھ سنیں — بغیر فون، بغیر مشورے، صرف دل سے دل کی بات۔

ہر دن کا ایک "پیار کا جملہ" طے کریں — جو صرف اس بچے کے لیے ہو۔

ضد کو "کریکٹر فیل" نہ بنائیں بلکہ temporary mood مانیں۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ آپ کے قریب ہو، آپ سے اپنے دل کی بات کرے، اور ضد کی جگہ اعتماد لے لے —
تو آج سے اپنی زبان بدلیں، رویہ نرم کریں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز کو اپنائیں۔

آپ کی نرمی، آپ کے بچے کا سکون بن سکتی ہے۔




















20/04/2025

جب رشتے میں ’سپیس‘ چاہیے ہو — کیا کیا جائے؟

کبھی کبھار رشتہ اتنا بھاری لگنے لگتا ہے کہ دل چاہتا ہے… بس چند دن کے لیے خاموشی ہو، تنہائی ہو، اپنی سانسیں صرف اپنے لیے ہوں۔
نہ وضاحت دینی پڑے، نہ کسی کے موڈ کو سنبھالنا ہو۔
دل چیخ چیخ کر کہتا ہے:
"مجھے تھوڑی سی سپیس چاہیے… خود کو واپس پانے کے لیے!"
لیکن جب یہ بات شریکِ حیات یا گھر والوں کو سمجھانی پڑے…
تو اکثر جواب آتا ہے:
"کیا میں تم پر بوجھ ہوں؟"
یا
"سپیس تو تب مانگتے ہیں جب رشتہ ٹوٹنے والا ہو!"

✅ اسلامی اور نفسیاتی بصیرت:

اسلام نے رشتوں میں قربت کے ساتھ ساتھ حکمت کو بھی اہمیت دی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام کو سمجھایا کہ:
"اپنے دلوں کو کبھی کبھی آرام دو، کیونکہ اگر مسلسل تناؤ میں رہو گے تو دل تھک جائے گا" (مفہوم حدیث)۔

نفسیات بھی یہی کہتی ہے کہ:
"ہر انسان کو اپنے جذباتی بیٹری کو ریچارج کرنے کے لیے وقت اور جگہ درکار ہوتی ہے"۔
یہ سپیس کسی رشتے سے فرار نہیں، بلکہ اس رشتے کو بہتر انداز میں نبھانے کا شعور ہے۔

✅ عملی حل (Practical Tips):

1. بات کو صحیح انداز میں رکھیں:
جب آپ "سپیس" مانگیں تو یوں نہ کہیں کہ "مجھے تنہا چھوڑ دو" بلکہ کہیں:
"مجھے کچھ وقت چاہیے خود کو بہتر محسوس کرنے کے لیے تاکہ ہم بہتر طریقے سے بات کر سکیں"۔

2. حدود اور مدت واضح کریں:
مثلاً: "میں روزانہ ایک گھنٹہ صرف اپنے خیالات کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں" یا "آج شام تھوڑی دیر اپنے ساتھ رہنا چاہتا ہوں"۔
اس سے دوسرے کو بھی آپ کی نیت پر شک نہیں ہوگا۔

3. گِلٹ کو چھوڑ دیں:
اگر آپ کو جذباتی ریلیف کی ضرورت ہے تو خود کو الزام نہ دیں۔ یہ آپ کا حق ہے — جیسے نیند یا سانس لینا۔

4. خود کو explain کرتے رہیں:
اگر سامنے والا بار بار ناراض ہو رہا ہے، تو نرمی سے بتائیں کہ یہ سپیس آپ دونوں کی فلاح کے لیے ہے، دوری نہیں۔

5. اس دوران تعلق کو نظر انداز نہ کریں:
"سپیس" لینا ضروری ہے، لیکن رابطہ مکمل ختم نہ کریں — ایک میسج، ایک دعا، ایک سادہ سا "میں آپ کی قدر کرتا ہوں"… بہت فرق ڈال سکتا ہے۔

✅ دل سے دل تک

یاد رکھیں، ہر خوبصورت رشتہ ایک سانس لینے والی جگہ مانگتا ہے…
جہاں محبت ہو، لیکن دَم گھٹنے والا ماحول نہ ہو۔
اگر آپ اپنے رشتے میں گھٹن محسوس کر رہے ہیں، تو یہ وقت ہے سپیس لینے کا۔

Address

Street 4, Sub Street 9, Sardar Ahmad Jan Colony Charsadda Road Peshawar
Peshawar
25000

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00

Telephone

+923018852880

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Naeem Arshad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr Naeem Arshad:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category