Health Freedom

Health Freedom We need to improve the quantity and quality of the medical services provided around the world. We wi Abrar-uz-Zaman

E-Mail: freedomovement.org@gmail.com

We will act locally by helping different persons in need to have a proper medical care and, in the same time, you and us can improve the situation of different medical institutions around the world especially by donating modern medical technology. Official Facebook Group®:
www.facebook.com/groups/FREEDOMOVEMENT/

Official page®: www.facebook.com/FreedoMovement.Official

Official Blog®:
www.freedomovement.blogpsot.com

Official Twitter®:
www.twitter.com/freedom_org

Founder & President: Mr.

28/02/2025

We are a group of people seeking solutions for improving the current state of Humanity.
Join Today as an Ambassador of FREEDOM
Fill the Online Membership form:
http://freedomovement.blogspot.com/p/loading.html
These are the six major areas in which you and we could act:
1: Education Freedom:
www.facebook.com/EducationFreedom.Official
2: Health Freedom:
www.facebook.com/HeatlhFreedom.Official
3: Social Freedom
www.facebook.com/SocialFreedom.Official
4: Green Freedom
www.facebook.com/GreenFreedom.Official
5: Cultural Freedom
www.facebook.com/CulturalFreedom.Official
6: Freedom-of-Speech:
www.facebook.com/FreedomofSpeech.Official
------------------------------------------------
International Awareness Campaigns
:1:Freedom for Palestine
www.facebook.com/FreedomforPalestine.Official
:2:Freedom for Kashmir
www.facebook.com/FreedomforKashmir.Official
------------------------------------------------
Official Blog®:
www.freedomovement.blogspot.com
Official page®:
www.facebook.com/FreedoMovement.Official
Official Twitter Account®:
www.twitter.com/freedom_org
For More Inquiry Email:
freedomovement.org@gmail.com
Peace ☮ | Love ღ | FREEDOM 🕊️
Like | Share | Comment | Tag
Team FreedomⒸ

Send a message to learn more

17/02/2025

جو حکومت، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتیں بھی دینے میں ناکام ہوجائے، اس حکومت کا عوام کو کیا فائدہ۔۔۔۔ :( ڈاکٹر حضرات جو کمیشن کے نام پر ادویات بیچتے ہیں، ان کو بھی اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیئے۔۔۔۔

 #ضلع  تھلیسیمیا کے بچے اپنی زندگی کے لئے آپ کے منتظر ہیں۔ آپ کے خون کا عطیہ ان کی زندگی بچا سکتا ہے۔ 11 فروری بروز منگل...
10/02/2025

#ضلع
تھلیسیمیا کے بچے اپنی زندگی کے لئے آپ کے منتظر ہیں۔ آپ کے خون کا عطیہ ان کی زندگی بچا سکتا ہے۔ 11 فروری بروز منگل پی پی بلاک شیخ زید ہسپتال میں صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک کارِکمال فاؤنڈیشن ٹیم بلڈ ڈونیشن کیمپ لگا رہی ہے۔ بھولیے گا مت اور ضرور تشریف لائیے گا۔ جزاک اللہ
آپ کی مدد کے منتظر تھیلیسیمیا میں مبتلا بچے آپ کےبلڈ ڈونیشن کے ذریعے زندگی کی طرف لوٹ آئیں گے۔
یہ صدقہ جاریہ ہے۔ شکریہ

09/02/2025

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جو بچوں کو عمر بھر کی معذوری کا شکار بنا سکتی ہے، لیکن پولیو کے قطروں کے زریعے بچاؤ ممکن ہے۔
آئیں، ملک بھر میں جاری انسداد پولیو مہم کے دوران یہ یقینی بنائیں کہ ہمارے بچے پولیو وائرس کے پھیلاؤ سے محفوظ رہیں۔

Video by Polio Eradication Initiative

ہر سال کی طرح اس سال بھی 4فروری کو World Cancer Day یعنی ”کینسر/سرطان کاعالمی دن“ منایا جا رہا ہے۔ جس طرح سے مختلف لو گو...
04/02/2025

ہر سال کی طرح اس سال بھی 4فروری کو World Cancer Day یعنی ”کینسر/سرطان کاعالمی دن“ منایا جا رہا ہے۔
جس طرح سے مختلف لو گو ں پر کینسر کے اثرات اورعلامات مختلف ہوتی ہیں اور ہر شخص جس پر یہ موذی مرض حملہ کرتا ہے، مختلف اندازمیں اس مرض اور اس کے علاج کو برداشت کرتا ہے، بالکل اس طرح سے ہم سب لوگوں کو اپنی اپنی جگہ پر اس کی روک تھام کے لیے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
ہمارے ہاں عام طور پر چھاتی کاسرطان، مُنہ کا سرطان، آنتوں کا سرطان، خوراک کی نالی کا سرطان، خون کا سرطان، انڈے دانی کا سرطان، رحم اور رحم کے نچلے حصے کا سرطان اور اب ایک بڑی تعداد میں جگر کا سرطان دیکھا جارہا ہے۔
پاکستا ن کا شمار بدقسمتی سے ایشیاء کے اُن ممالک میں ہوتا ہے جہا ں چھاتی کا سرطان سب سے زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2017 میں چھاتی کے سرطان کے 90 ہزار کیس رپورٹ ہوئے اور اس سال تقریبا 40 ہزار اموات اس موذی مرض کے ہاتھوں ہوئیں۔ ایک اور اندازے کے مطابق2012میں کینسر کےایک لاکھ 48 ہزار کیس رپورٹ ہوئے اور اب اس تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
اس موذی مرض کی وجوہات میں زیادہ تر تمباکو نوشی، شراب نوشی، ناقص خوراک، موٹاپا اور Hereditary Cancer یعنی موروثی سرطان شامل ہیں۔اس کے علاوہ ہیپا ٹا ئٹس B اور C اہم وجوہا ت ہیں۔
کینسر کے مرض کو اگر ابتدائی مراحل میں تشخیص کر لیا جائے تو اس کے علاج کے ذریعے سے اچھے اور بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں اور ہم اس بیماری کو شکست دے سکتے ہیں عام طور پر کچھ علامات ہیں جن پر توجہ دینا نہایت ضروری ہے جیسے بلاوجہ تھکاوٹ یا سستی، چھاتی میں گلٹی یا نپل سے خون آنا، بھوک کاکم لگنا، مستقل کھانسی رہنا یا بلغم میں کھانسی آنا، جسِم کے کسی بھی حصے میں گلٹی کا نکلنا یا موجودہ گِلٹی کا تیزی سے بڑھ جانا، پاخانے یا پیشاپ سے خون آنا، وزن میں کمی ہونا وغیرہ۔ ہم سب کو چاہیے کہ کینسر کی روک تھام کے لیے اپنا اپنا حصہّ ضرور ڈالیں تاکہ اس مرض کے موذی اثرات سے خود کو بچا سکیں۔
سکول، کالج اور یونیو رسٹیوں میں آگاہی پروگرام کروانے سے اپنی آنے والی نسلوں کو اس مرض سے بچا سکتے ہیں۔ ٹی وی، ریڈیواور اخبارکے ذریعے سے عوام الناس میں شعورپیدا کرنے سے بھی اس مر ض میں کافی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں مختلف شہروں میں کینسر کے علاج کے لیے ہسپتال بنائے گئے ہیں لیکن جس تیزی کے ساتھ یہ مرض بڑھ رہا ہے اس سلسلے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بد قسمتی سے اس مرض کاعلاج مہنگا ہے۔ کینسر کے علاج میں سرکاری اور غیر سرکاری ہسپتال اپنا اپنا کردار نبھا رہے ہیں۔
ملتان میں اس حوالے سے مینار کینسر ہسپتال اور نشتر ہسپتال ملتان کا آنکولوجی وارڈ یہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور بہاولپورمیں BINO ہسپتال اور وکٹوریہ ہسپتال کا شعبہ سرطان اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔لیکن جس تیزی کے ساتھ جنوبی پنجاب میں کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے یہ سہولیات ناکافی ہیں۔ اس لیے سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کا کینسر کے علاج اور روک تھام کے لیے عملی میدان میں آنا ضروری ہے۔ آئیے ہم آج خود سے یہ وعدہ کرتے ہیں کہ ہم سب لوگ مِل کر کینسر کی روک تھام لیے کام کریں گے، ورنہ اعدادوشمار ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ آئندہ 25 سالوں میں دنیا بھر میں کینسر کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو گی۔

In the World 17 people die every minute from Cancer.
04/02/2025

In the World 17 people die every minute from Cancer.

خون دینے سے صرف سوئی چبھنے جتنا درد ہوتا ہےخون دینے اور نہ دینے کے متعلق چند سوالات۔سوال: خون دینے کا سب سے بڑا نقصان کی...
11/01/2025

خون دینے سے صرف سوئی چبھنے جتنا درد ہوتا ہے
خون دینے اور نہ دینے کے متعلق چند سوالات۔
سوال: خون دینے کا سب سے بڑا نقصان کیا ہے؟
جوآب: خون دینے کا نقصان کوئی نہیں البتہ بڑا فائدہ ہے کہ ریگولر خون دینے والے فرد کو دل کے دورے اور کینسر کے چانسس باقی افراد کے مقابلے میں 95% کم ہوتے ہیں۔ یہ ریسرچ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کی ہے
سوال: کسی کو خون کا عطیہ دینے کے بعد کتنے دنوں میں خون بن جاتا ہے؟
جواب: خون عطیہ کرنے کے تین دن میں کمی پوری ہو جاتی ہے جبکہ 56 دنوں میں خون کے مکمل خلیات بن کر تازہ خون رگوں میں دوڑنے لگتا ہے ۔
سوال:پرانا خون ذیادہ طاقتور ہوتا ہے یا نیا بننے والا؟
جواب: نیا بننے والا خون پرانے کے بنسبت ذیادہ فریش اور طاقتور ہوتا ہے۔
سوال: خون دینے کے فوائد کیا ہیں؟
جواب: خون دینے کا سب سے بڑا فائدہ ایک صدقہ جاریہ میں حصہ ڈالنا ہے جو قیامت تک نسل درنسل آپ کیلئے ثواب کا موجب ہے۔۔
اس کا دوسرا بڑا فائدہ خون میں آئرن کو مقدار بیلنس رکھنا اور سب سے سے بڑا فائدہ صحت مند اور فریش زندگی گزارنا ہے۔
ریگولر خون دینے والے کی جلد دوسروں کی بنسبت ذیادہ عرصے تک جوان اور صحتمند رہتی ہے۔ اس کا ایک فائدہ مفت میں خون کی اسکرینگ بھی ہے۔
سوال: خون سال میں کتنی بار دیا جا سکتا ہے؟
جواب: ایک صحت مند انسان جس کی عمر 17 سے 50 کے درمیان ہو اور وزن 50 کلو سے ذیادہ ہوسال میں کم ازکم دو بار آسانی سے خون دے سکتا ہے جبکہ ایک بار خون دینے کے تین ماہ بعد عطیہ دے سکتا ہے۔
سوال : پاکستان میں کتنے فیصد لوگ خون دیتے ہیں؟
جواب: پاکستان میں صرف ایک سے دو فیصد لوگ ریگولر خون دیتے ہیں۔۔
چند افراد ایمرجنسی میں بھی خون دیتے ہیں۔
سوال: خون کی زندگی کتنی ہے؟
جواب: خون کی زندگی 120 دن ہے۔۔
یعنی ایک سو بیس دن میں ہماری خون کے خلیہ مردہ ہو کر پیشاب کے رستے نکل جاتے ہیں اور نئے وجود میں آ جاتے ہیں۔
سوال: پھر ہم خون دینے سے گھبراتے کیوں ہیں؟
جواب: ہم ایک ایسی سوسائٹی میں سانس لے رہے ہیں جہاں یہ بات پھیلی ہوئی ہے کہ خون دینے سے انسان کمزور ہو جاتا ہے اور خون دوبارہ نہیں بنتا۔
لہذا ہمارے مریض تڑپتے سسکتے بستروں پر خون کی کمی کی وجہ سے جان دے دیتے ہیں۔
سوال: خون دینے کا عالمی دن کب منایا جاتا ہے؟
جواب: چودہ جون کو

نوٹ: یہ تحریر صدقہ جاریہ کی نیت سے لکھی گئی ہے آگے شئیر کریں اور اس کار خیر میں شامل ہو جائیں
والسلام۔۔
*خون کا عطیہ دیں*
*زندگیاں بچائیں*

❤ ❤ ❤
10/01/2025

❤ ❤ ❤

05/01/2025

آؤ ایک اچھا کام کریں، ایک کمپین چلائیں۔
ملک میں اب موٹرویز کا جال ہے، ماشاللہ اور ہم میں سے ہر کوئی یہ سہولت بلکہ نعمت کہنا چاہیے استعمال کرتا ہے۔
ان موٹرویز پر آپکو برگر مل جائے گا، پیزا مل جائے گا، دہی مل جائے گا چپاتی مل جائے گی، مٹھائی کیک ٹافیاں مل جائیں گی، پھر آپکی گاڑی کیلیے فیول مل جائے گا، سروس سٹیشن، ٹائیر شاپ مل جائیں گے، یہاں تک کہ نہانے کیلیے لگژری شاور مل جائیں گے، لیکن انسان جس کے لیے یہ موٹروے بنی ہے کوئی بنیادی طبی امداد کا ہسپتال تو کیا کلینک تک نہیں ملے گا۔

موٹروے پر حادثات بہت شدید ہوتے ہیں، متاثرین کیلیے فوری طبی امداد زندگی موت کا مسئلہ ہوتی ہے، اسکے علاوہ کئی گھنٹوں کے سفر میں کسی کو کوئی بھی صحت کی ایمرجنسی ہو سکتی ہے لیکن موٹرویز کے اس سارے پلان میں اس بنیادی ترین ضرورت کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے، حادثات کی صورت میں انجان شہر یا قصبے میں بروقت قریبی ہسپتال تک پہنچنا تقریبا ناممکن ہے، اگر بالفرض پہنچ بھی جائیں تو قریبی دیہات اور قصبوں کے بنیادی صحت کے مراکز میں یا ڈاکٹر موقع پر نہیں ہوتا یا کوئی مشینی سہولت اور دوا نہیں ہوتی۔
موٹرویز پر بنیادی طبی امداد کے سینٹرز کی ایک چین ہونی چاہیے اس بیداری مہم کو کمپین کیصورت پھیلانے میں مجھے آپ کی مدد چاہئے۔
یہ نیک مقصد حاصل ہونے تک اس کمپین کا حصہ بنیے!
اس موضوع کو ہر فورم پر اٹھائیں۔
اپنی صلاحیت اور اختیارات کو استعمال کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

31/12/2024

دعا ہے کہ نیا سال آپ کےلیے ڈھیر ساری خوشیاں لائے۔

Address

Rahimyar Khan
64200

Telephone

+923334643500

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Health Freedom posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Health Freedom:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category