Mind care center Rwp

Mind care center Rwp We offer mental health services for depression, anxiety, ocd, conduct issues, disturbed family or marital relationships, sibling rivalry, hyperactivity, etc.

بڑی بھابھی کا مقامڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم :چئیرمین گلوبل ہینڈز پاکستان پہلے تو یہ دو منظر محسوس کیجیے : منظر 1: ظالم بھ...
21/09/2025

بڑی بھابھی کا مقام
ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم :چئیرمین گلوبل ہینڈز پاکستان
پہلے تو یہ دو منظر محسوس کیجیے :
منظر 1: ظالم بھابھی
یہ بھابھی گھر میں داخل ہوتے ہی اپنے غرور اور بے پرواہی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ گھر کے ہر کونے میں اس کی سرد مہری اور بے رخی چھائی ہوئی ہے۔ وہ بچوں کی معصوم حرکتوں پر طنز کرتی ہے، بڑوں کی نصیحت کو نظرانداز کرتی ہے، اور ہر چھوٹے کام میں ہاتھ ڈالنے یا تعاون کرنے کے بجائے خود کو فارغ اور آزاد محسوس کرتی ہے۔ گھر اس کے لیے محض ایک جگہ ہے، نہ کہ اپنا خاندان، نہ کہ اپنے رشتے داروں کی قدر۔
اس دوران وہ مسلسل فون میں مصروف رہتی ہے — اپنی والدہ، بہنیں یا رشتہ دار — اور ان کی باتوں میں اپنا وقت ضائع کرتی ہے، لیکن گھر کے لوگ، جو اس کے لیے قربانی کرتے ہیں اور گھر کو سنبھالتے ہیں، اس کی نظر میں بالکل اہمیت نہیں رکھتے۔ کھایا پیا سو گئی یا فون پر مصروف رہی، کسی سے گفتگو یا رشتوں کی پروا نہیں۔ اس کے رویے میں نہ صرف بے حسی بلکہ چھپی ہوئی نفرت بھی جھلکتی ہے، جس سے گھر کے ماحول میں تلخی اور خوف پیدا ہوتا ہے۔ بچے اور خاندان کے افراد اس سے دور ہو جاتے ہیں، اور محبت کی فضا بوجھل ہو جاتی ہے۔

منظر 2: مظلوم بھابھی
اس کے برعکس، دوسری بھابھی کی مثال خاندان کے لیے رحمت اور برکت ہے۔ وہ ہر فرد کے کام میں شریک ہوتی ہے، بچوں کی تربیت میں ہاتھ بٹاتی ہے، بڑوں کا ادب اور احترام کرتی ہے، اور گھر کو سنبھالنے میں ہر لمحہ مصروف رہتی ہے۔ اس کے لیے گھر محض رہنے کی جگہ نہیں بلکہ خدمت، محبت اور ذمہ داری کا مرکز ہے۔
لیکن افسوس کہ اس کی محنت کی قدر کوئی نہیں کرتا۔ گھر کے سب لوگ اپنی سہولت اور خوشی میں مصروف رہتے ہیں، اور بھابھی کی تھکن، اس کی دلی خواہشات اور اس کے جذبات کی کوئی پروا نہیں۔ اس کے دل پر بوجھ ہے، کام کرنے کی خوشی کے بجائے، نظراندازی اور تنہائی کا احساس اس کے دل کو دکھی اور بوجھل کر دیتا ہے۔ وہ ایک مظلوم کردار ہے — اپنی قربانی، محبت اور خدمت کے باوجود گھر والوں کی نظروں میں ایک بے نام، غیر محسوس وجود بن گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنا ہے گوگل پر ہر چیز موجود ہوتی ہے مگر جب میں نے ایک خاتون کو بڑی بھابھی ہونے کا مطلب اور مقام سمجھانے کے لیے گوگل پر بڑی بھابھی لکھا تو مجھے زہر آلود وہ وہ پڑھنے کو ملا کہ میں خود ڈر گیا ۔ کہیں کہیں لفظ بڑی نے بڑی بہن کی شان میں اچھے اچھے مضامین تک رسائی دی ۔البتہ یہی بڑی بہن جب پھوپھی بنتی ہے تو سماج میں اس کردار کو بھی نہیں بخشا جاتا ۔ اسی کے برعکس جب یہ خالہ بنے تو تعریفوں کے پل باندھ دئیے جاتے ہیں ۔ رشتوں کے حسن کو بل کھاتی رسیوں کے گانٹھوں میں بدل کر الجھا ہوا دیکھانے والے اور کوئی نہیں ہم کود ہی ہیں ۔ اس کا قصور روئے زمین پر بسنے والے انسان خود ہی ہیں ۔ ہاں تو گوگل کی بات کر رہا تھا بہر کیف گوگل سے ایک حوصلہ افزا پوسٹ بھی پڑھنے کو ملی وہ یہ تھی """"
اگر بڑی بھابھی خود کو سربراہ سمجھنے لگے، تو رشتہ بوجھ بن جاتا ہے۔
لیکن
مکمل مضمون حاصل کرنے کے لیے واٹس ایپ پر میسج کریں
03317640164 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اہم ترین مضمون

14/08/2025

جشن آزادی مبارک

09/08/2025

آج کی دعا

09/08/2025

Independence Day prep 🌹❤️😘

07/08/2025

تعلیم یافتہ ذہن

07/08/2025

استاد نسلوں کو سنوارتا ہے


15/05/2025

قطرہ قطرہ سمندر
“Little drops of water make the mighty ocean.”
ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی کتاب سلف ایمپروومنٹ سے انتخاب:مشکوۃ فاتحہ : گلوبل ہینڈز
ایک بادشاہ نے اپنے علاقے میں ایک بڑا کنواں کھدوایا اور اعلان کیا کہ:
"رات کے وقت ہر شخص آ کر اس میں ایک پیالہ دودھ ڈال دے۔"
تاکہ صبح کنواں دودھ سے بھرا ہو اور سب کو فائدہ پہنچے۔
ایک شخص نے سوچا:"اتنے سارے لوگ دودھ ڈالیں گے، اگر میں صرف ایک پیالہ پانی ڈال بھی دوں تو کیا فرق پڑے گا؟"
لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ سب نے یہی سوچا تھا!صبح جب کنویں کا ڈھکن کھولا گیا، تو وہ پورا پانی سے بھرا ہوا تھا۔
کیوں؟کیونکہ ہر ایک نے یہی سمجھا کہ میرے ایک پیالہ پانی سے کیا ہوگا۔
آج ہماری قوم بھی اسی سوچ کا شکار ہے۔معاملہ ایمانداری کا ہو یا کسی ظالم ملک کی پراڈکٹ کے بائیکاٹ کی ۔معاملہ ٹریفک کے اشاروں کی پابندی کا ہو یا ملکی قوانین کی پابندی کا ۔ہر انسان اسی سوچ کا شکار ہے کہ میرے ایک سے کیا فرق پڑتا ہےا ور ایک ایک فرد کی یہی سوچ ہمیں اجتماعی طور پر نقصان پہنچاتی ہے ۔ ذرا اس ظالم ملک کے بارے لوگوں کی سوچ دیکھیں :"میرے ایک کوک یا پیپسی نہ پینے سے کیا فرق پڑے گا؟"لیکن یہ دور اکانومی کے مضبوط کرنے ہونے کا زمانہ ہے ۔ آپ کے ایک ایک روپے کو وہ معصوموں کی جان لینے کے لیے استعمال کر رہا ہے اور مسلسل کر رہا ہے ۔ ذرا حالیہ پاک بھارت جنگ میں مشاہدہ کریں کتنے ممالک جمع ہو کر آپ کو صفحہ ہستی سے مٹانے آئے تھے ۔ آپ کے ملک کا نام و نشان مٹا دینا چاہتے تھے ۔ برائے مہربانی اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کیجیے ۔ اپنے حصے کا ہوم ورک کیجیے اور مکمل ایمانداری سے کیجیے ۔
یاد رکھیں!
فرق تب ہی پڑے گا جب ہر ایک فرد اپنا کردار ادا کرے گا۔دنیا میں اس وقت جنگ اور دوستی کا انحصار مکمل معاشیات پر ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اجتماعی شعور اور اپنی طاقت کو پہچاننے کی توفیق عطا فرمائے۔چھوٹے چھوٹے قدم مل کر بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں۔قوموں کی ترقی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ہمیں صرف نعرے نہیں لگانے، بلکہ عمل کرنا ہے۔ ہر شخص اگر اپنے حصے کا "ہوم ورک" درست کر لے، تو ہمارا معاشرہ ایک مثالی معاشرہ بن سکتا ہے۔ یاد رکھیے:
“Little drops of water make the mighty ocean.”
جس قوم کے افراد اپنے حصے کا کام ایمانداری سے مکمل کرتے ہیں، وہی قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں۔ ترقی کا راز کسی جادو یا معجزے میں نہیں، بلکہ ہر فرد کی ذمے داری کو سمجھنے اور اسے خوش اسلوبی سے ادا کرنے میں پوشیدہ ہے۔ یہ ایک سادہ اصول ہے: “Do your part honestly, and success will follow collectively.”
ہم سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، بالکل جیسے مشین کے پرزے۔ اگر ایک پرزہ بھی کام چھوڑ دے تو پوری مشین رک جاتی ہے۔ اسی طرح معاشرے کا ہر فرد اپنے حصے کا "ہوم ورک" یعنی اپنی ذمے داری ادا کرے تو نہ صرف انفرادی بہتری آتی ہے بلکہ اجتماعی ترقی بھی ممکن ہوتی ہے۔ہم اکثر سمجھتے ہیں کہ صرف حکمران، وزرا یا بڑے لوگ ہی کسی قوم کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایک قوم کی ترقی میں ایک مزدور، ایک استاد، ایک طالب علم، ایک صفائی کرنے والا، ایک کسان — سب کا کردار اتنا ہی اہم ہے جتنا ایک بادشاہ کا۔
جیسے ایک گھڑی کے ہر پرزے کی اہمیت ہوتی ہے، ویسے ہی معاشرے کے ہر فرد کی محنت قوم کے وقت کو آگے بڑھاتی ہے۔ اگر ایک صفائی والا اپنی ذمے داری چھوڑ دے تو شہر گندہ ہو جاتا ہے؛ اگر ایک استاد پڑھانا چھوڑ دے تو نسلیں جاہل ہو جاتی ہیں؛ اگر ایک تاجر ایماندار نہ ہو تو اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔
“No job is too small, and no person is too insignificant when it comes to building a nation.”
اس لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ قوم کی تعمیر صرف بلند دعووں سے نہیں، بلکہ ہر شخص کی خاموش، مسلسل، اور ایماندار کوششوں سے ہوتی ہے۔ہر شخص ہی اہم ہے لہذا ایسا مت سوچیں کہ آپ کے ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ایک معمولی سا بیج بھی درخت بن جاتا ہے، بس اپنی جگہ پر قائم رہنا شرط ہے — اور آپ اپنی جگہ بہت اہم ہیں۔آپ اہم ہیں، کیونکہ چراغ جلانے والے وہی ہاتھ ہوتے ہیں جو اندھیروں کو شکست دیتے ہیں۔کائنات کی اس تصویر میں ۔۔۔۔۔آپ اگر نہ ہوں تو تصویر ادھوری ہے، رنگ بے معنی ہیں، اور وقت ساکت ہے۔ اپنے واٹس ایپ نمبر پر روز ایک تحریر حاصل کرنے کے لیے ہمارے پرسنل نمبر 03317640164 پر اپنا نام شہر جاب ایجوکیشن لکھ کر میسج کیجیے اور ہمارے فیس بک پیج کو فالو کر لیجیے ۔ اپنی راۓ دے سکتے ہیں ۔ https://www.facebook.com/Dr.M.AzamRazaTabassum/

Dr.Muhammad Azam Raza Tabassum is one of the most remarkable Young Scholar,Writer,Poet,Columnist,Motivator Speaker and Evaluator. He is also linked with the homeopathic field and teaching profession.He is a founder Knowledge4learn NGO.

11/05/2025

Success

13/04/2025

Address

Faisal Colony Street No 3 Near Harley Street
Rawalpindi
46000

Opening Hours

Monday 11:00 - 21:00
Tuesday 11:00 - 21:00
Wednesday 11:00 - 21:00
Thursday 11:00 - 21:00
Friday 11:00 - 21:00
Saturday 11:00 - 21:00

Telephone

+923365460030

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mind care center Rwp posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Mind care center Rwp:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram