21/09/2025
بڑی بھابھی کا مقام
ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم :چئیرمین گلوبل ہینڈز پاکستان
پہلے تو یہ دو منظر محسوس کیجیے :
منظر 1: ظالم بھابھی
یہ بھابھی گھر میں داخل ہوتے ہی اپنے غرور اور بے پرواہی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ گھر کے ہر کونے میں اس کی سرد مہری اور بے رخی چھائی ہوئی ہے۔ وہ بچوں کی معصوم حرکتوں پر طنز کرتی ہے، بڑوں کی نصیحت کو نظرانداز کرتی ہے، اور ہر چھوٹے کام میں ہاتھ ڈالنے یا تعاون کرنے کے بجائے خود کو فارغ اور آزاد محسوس کرتی ہے۔ گھر اس کے لیے محض ایک جگہ ہے، نہ کہ اپنا خاندان، نہ کہ اپنے رشتے داروں کی قدر۔
اس دوران وہ مسلسل فون میں مصروف رہتی ہے — اپنی والدہ، بہنیں یا رشتہ دار — اور ان کی باتوں میں اپنا وقت ضائع کرتی ہے، لیکن گھر کے لوگ، جو اس کے لیے قربانی کرتے ہیں اور گھر کو سنبھالتے ہیں، اس کی نظر میں بالکل اہمیت نہیں رکھتے۔ کھایا پیا سو گئی یا فون پر مصروف رہی، کسی سے گفتگو یا رشتوں کی پروا نہیں۔ اس کے رویے میں نہ صرف بے حسی بلکہ چھپی ہوئی نفرت بھی جھلکتی ہے، جس سے گھر کے ماحول میں تلخی اور خوف پیدا ہوتا ہے۔ بچے اور خاندان کے افراد اس سے دور ہو جاتے ہیں، اور محبت کی فضا بوجھل ہو جاتی ہے۔
منظر 2: مظلوم بھابھی
اس کے برعکس، دوسری بھابھی کی مثال خاندان کے لیے رحمت اور برکت ہے۔ وہ ہر فرد کے کام میں شریک ہوتی ہے، بچوں کی تربیت میں ہاتھ بٹاتی ہے، بڑوں کا ادب اور احترام کرتی ہے، اور گھر کو سنبھالنے میں ہر لمحہ مصروف رہتی ہے۔ اس کے لیے گھر محض رہنے کی جگہ نہیں بلکہ خدمت، محبت اور ذمہ داری کا مرکز ہے۔
لیکن افسوس کہ اس کی محنت کی قدر کوئی نہیں کرتا۔ گھر کے سب لوگ اپنی سہولت اور خوشی میں مصروف رہتے ہیں، اور بھابھی کی تھکن، اس کی دلی خواہشات اور اس کے جذبات کی کوئی پروا نہیں۔ اس کے دل پر بوجھ ہے، کام کرنے کی خوشی کے بجائے، نظراندازی اور تنہائی کا احساس اس کے دل کو دکھی اور بوجھل کر دیتا ہے۔ وہ ایک مظلوم کردار ہے — اپنی قربانی، محبت اور خدمت کے باوجود گھر والوں کی نظروں میں ایک بے نام، غیر محسوس وجود بن گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنا ہے گوگل پر ہر چیز موجود ہوتی ہے مگر جب میں نے ایک خاتون کو بڑی بھابھی ہونے کا مطلب اور مقام سمجھانے کے لیے گوگل پر بڑی بھابھی لکھا تو مجھے زہر آلود وہ وہ پڑھنے کو ملا کہ میں خود ڈر گیا ۔ کہیں کہیں لفظ بڑی نے بڑی بہن کی شان میں اچھے اچھے مضامین تک رسائی دی ۔البتہ یہی بڑی بہن جب پھوپھی بنتی ہے تو سماج میں اس کردار کو بھی نہیں بخشا جاتا ۔ اسی کے برعکس جب یہ خالہ بنے تو تعریفوں کے پل باندھ دئیے جاتے ہیں ۔ رشتوں کے حسن کو بل کھاتی رسیوں کے گانٹھوں میں بدل کر الجھا ہوا دیکھانے والے اور کوئی نہیں ہم کود ہی ہیں ۔ اس کا قصور روئے زمین پر بسنے والے انسان خود ہی ہیں ۔ ہاں تو گوگل کی بات کر رہا تھا بہر کیف گوگل سے ایک حوصلہ افزا پوسٹ بھی پڑھنے کو ملی وہ یہ تھی """"
اگر بڑی بھابھی خود کو سربراہ سمجھنے لگے، تو رشتہ بوجھ بن جاتا ہے۔
لیکن
مکمل مضمون حاصل کرنے کے لیے واٹس ایپ پر میسج کریں
03317640164 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اہم ترین مضمون