Super Homeo Clinic (Wah Cantt)

Super Homeo Clinic (Wah Cantt) Dr. Banaras Khan Awan, Classic Homeopath and writer. Doctor Banaras Khan Awan is a classical homeopath and famous teacher from Pakistan.

He has been in practice for the last 35 years. He is Ex Principal, Gandhara Homeopathic Medical College, Taxila (The old historian city). Visiting lectures of many homeopathic colleges. He has attended many national and international seminars. He also attended 10 days workshop with George Vithoulkas in Alonissos Greece in June 1998. Dr. Banaras Awan is a famous article writer in Pakistan. His articles are published regularly in Pakistani homeopathic magazines. His Has written three books on Homeopathy “Lectures on Homoeopathy” Mere Mehman and Potency (the order of Homeopathy). All books are written in Urdu language, published by Society of Homeopaths Pakistan. His books are quite popular among homeopaths and students. Dr. Banaras Awan is an active member of many Homeopathic societies and organizations.

21/11/2025

Homeopathic Treatment Slow or Fast
Homeopathic Treatment
Fast Relief vs Deep Cure
Classical Homeopathy
Individualized Medicine
Root Cause Healing
Holistic Approach
Vital Force Balance
Slow but Permanent Cure
Minimum Dose Principle
Single Remedy Practice
Symptom Totality
Mind–Body Healing
Long-Term Results
ہومیوپیتھک علاج
فوری آرام یا مستقل شفا
کلاسیکل ہومیوپیتھی
انفرادی علاج
اصل سبب کا علاج
مکمل علامات
حیوی قوت کا توازن
تدریجی مگر گہرا علاج
دیرپا شفا
سنگل ریمیڈی فلسفہ
کم ترین خوراک کا اصول
مزاجی علاج
ہومیوپیتھک فلسفہ











#ہومیوپیتھی

#گہراعلاج






21/11/2025
20/11/2025

diagnosis-based prescription or individualization-based?
Which one is correct?

20/11/2025

سبب اپنے اثرات میں جاری رہتا ہے۔ مجموعہ علات ختم، سبب ختم

20/11/2025

حاملہ خواتین میں خون کی کمی(چار اہم ہومیوپیتھک ادویات کا تقابلی جائزہ)
ڈاکٹر بنارس خان اعوان
حمل کے دوران خون کی کمی ایک عام مسئلہ ہے، مگر ہومیوپیتھی میں علاج کا دارومدارصرف لیبارٹری رپورٹ پر نہیں بلکہ حاملہ خاتون کی مجموعی علامات پر ہوتا ہے۔ چند ادویات اپنی مخصوص علامات کی وجہ سے نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔
فیرم میٹ (Ferr. Met) اُن خواتین کے لیے موزوں ہے جن کے چہرے کا رنگ کبھی بہت پیلا اور کبھی اچانک سرخ ہو جاتا ہے۔ ذرا سی محنت سے سانس پھولنا، دل کا تیزی سے دھڑکنا، اور کھانا کھانے کے بعد فوراً کمزوری آ جانا اس کی بنیادی نشانیاں ہیں۔
چائنا (China) اُن کیسز میں مفید ہے جہاں خون کی کمی خون بہنے کے بعد پیدا ہوئی ہو مثلاً زیادہ حیض، بار بار اسقاط یا زچگی کے بعد کمزوری۔ پیٹ مسلسل گیس سے بھرا محسوس ہوتا ہے لیکن گیس خارج ہونے کے باوجود آرام نہیں ملتا، اور معمولی حرکت بھی تھکا دیتی ہے۔
کلکیریا فاس (Calc Phos) عام طور پر نازک، دبلی، اور جلد تھک جانے والی خواتین کے لیے ہوتی ہے۔ حمل کے دوران ہڈیوں، کمر اور ٹانگوں میں درد بڑھ جاتا ہے۔ رنگت زرد ہوتی ہے اور ٹھنڈا یا نم موسم کمزوری میں اضافہ کرتا ہے۔
نیٹرم میور (Natrum Mur) زیادہ تر جذباتی کیفیت رکھنے والی خواتین کی دوا ہے ۔ خاموش، سنجیدہ مزاج، خشک ہونٹ، دھوپ میں سر درد اور نمک کی شدید طلب۔ ہاتھ پاؤں کی سوجن بھی ہو سکتی ہے۔
آخر میں، حتمی دوا وہی ہے جو خاتون کی مجموعی جسمانی اور ذہنی علامات سے زیادہ مطابقت رکھتی ہو، نہ کہ صرف خون کی کمی کی مقدار سے۔

Call now to connect with business.

19/11/2025

ریسرچ، فنڈنگ اور آزادیِ فکر: ہومیوپیتھی کے لیے عالمی سائنسی ماحول کی ضرورت‘
ڈاکٹر بنارس خان اعوان
یہ حقیقت ہے کہ دنیا بھر کے سائنسدان اور ماہرینِ طب ہومیوپیتھی پر ریسرچ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، مگر ریسرچ کے سفر کا دروازہ تبھی کھلتا ہے جب انہیں اداروں کی اجازت، سہولیات اور مناسب فنڈز فراہم ہوں۔ ریسرچ محض ایک نظری تجسس نہیں ہوتا—اس کے لیے لیبارٹریز، جدید آلات، ڈیٹابیس تک رسائی، ماہر عملہ، ایتھکس کمیٹی کی منظوری اور طویل المدت مالی معاونت درکار ہوتی ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں ہومیوپیتھی چونکہ مرکزی میڈیکل اسٹیبلشمنٹ کا حصہ نہیں، اس لیے اس پر تحقیق کرنے کے خواہشمند سائنسدان اکثر پالیسی رکاوٹوں اور فنانشل بلیک آؤٹ کا سامنا کرتے ہیں۔
اگر کسی تحقیقی ماحول میں ایک شعبے کو شعوری طور پر نظرانداز کیا جائے تو اس کے بارے میں سچ سامنے آہی نہیں سکتا۔ ہومیوپیتھی پر سوالات تو لاکھوں اٹھائے جا سکتے ہیں، لیکن ان سوالوں کا جواب دینے کے لیے منظم ریسرچ کا دروازہ بند رکھ کر تنقید کرنا انصاف نہیں۔ سائنس ہمیشہ آزاد ماحول میں پھلتی پھولتی ہے؛ جہاں معروضیت ہو، وسائل ہوں، اور محقق کے پاس نظریاتی خوف یا تعصب کے بغیر تجربہ کرنے کا حق موجود ہو۔
یہ بھی قابلِ غور حقیقت ہے کہ جن ممالک میں حکومت یا نجی اداروں نے ہومیوپیتھی پر باقاعدہ فنڈنگ کی—جیسے بھارت، برازیل اور جنوبی امریکہ کے چند ممالک۔ لیکن یہ ممالک اتنے غریب ہیں کہ حکومت معقول فنڈز مہیا نہیں کر سکتی۔وہاں محدود ریسرچ سامنے آئی، اور کئی بیماریوں میں ہومیوپیتھی کی افادیت پر مثبت نتائج رپورٹ ہوئے۔ اس کے مقابلے میں جہاں ریسرچ کی اجازت ہی نہیں ملتی، وہاں کسی بھی نظامِ علاج کے بارے میں حتمی دعویٰ کرنا علمی دیانت کے خلاف ہے۔ آزادانہ علمی ماحول جہاں محقق بغیر کسی دباؤ کے سوال اٹھا سکے، مشاہدہ کر سکے اور تجربات کر سکے۔
مستقل اور مناسب فنڈنگ تاکہ تحقیق روانی سے چلتی رہے۔ اور پورا پروجیکٹ تسلسل کے ساتھ مکمل ہو سکے۔
جسمانی اور تکنیکی سہولیات ۔ جدید لیبارٹری، ریکارڈنگ سسٹمز، ڈیٹا اینالسز کے آلات اور وہ تمام وسائل جو سائنسی تحقیق کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔قابل اور بے تعصب محققین جو تحقیق کے نتائج کو اپنی خواہشات، نظریات یا مفادات کے تابع نہ کریں، بلکہ دیانت داری کے ساتھ سچ کو سامنے لائیں۔شفافیت اور پیئر ریویو کا نظام تاکہ تحقیق کا ہر مرحلہ جانچ کے قابل ہو، اور دوسرے ماہرین اسے پرکھ کر اس کی سائنسی حیثیت کی تصدیق کر سکیں۔
لہٰذا اگر دنیا یہ جاننا چاہتی ہے کہ ہومیوپیتھی حقیقتاً کتنی مؤثر ہے، تو سب سے پہلے دروازے کھولنے ہوں گے۔فنڈنگ کی جائے، لیبارٹریز تک رسائی دی جائے، محققین کو آزادی دی جائے۔ تب معلوم ہوگا کہ ہومیوپیتھی کے دعوے کہاں تک درست ہیں، اور کہاں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ سچ تک رسائی سائنس سے ہوتی ہے۔
نوٹ۔ اس حوالہ سے موجودہ حالات میں پاکستان میں کتنی ریسرچ ہو چکی ہے،حکومت کی طرف سے سالانہ کتنے فنڈز جاری ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں بین القوامی سطح کے کتنے میگزین شائع ہوتے ہیں؟کونسل کی کیا خدمات اور اقدامات ہیں؟قارئین اس پر بھی روشنی ڈالیں۔

17/11/2025

لذت، لغزش اور لگن — ہومیوپیتھی سے توازن کی طرف سفر
تحریر: ڈاکٹر بنارس خان اعوان
آج کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نوجوان ایک عجیب اور پریشان کن دوراہے پر کھڑے ہیں۔ تعلیم، تحقیق اور شخصیت سازی جیسے اہم مقاصد پس منظر میں چلے گئے ہیں جبکہ موبائل، سوشل میڈیا اور غیر سنجیدہ تعلقات نے ان کی توجہ کو شدید طور پر منتشر کر دیا ہے۔ جنسی کشش فطری ہے، مگر جب یہی خواہش بے راہ روی میں ڈھل جائے تو ذہنی یکسوئی، علمی محنت، تخلیقی صلاحیت اور اخلاقی تربیت سب کمزور پڑنے لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے نوجوان کتابوں سے دور اور لمحاتی لذتوں کے قریب ہوتے جا رہے ہیں، جس کا انجام بے چینی، کم اعتمادی، ذہنی انتشار، تھکاوٹ اور پڑھائی سے بیزاری کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
ایسے حالات میں ہومیوپیتھی نوجوان نسل کو ایک مؤثر، محفوظ اور سائنسی معاونت فراہم کرتی ہے۔ کلاسیکل ہومیوپیتھی انسان کو صرف جسمانی سطح پر نہیں دیکھتی بلکہ اس کے جذبات، سوچ کے رجحانات، خواہشات کے عدمِ توازن، خود اعتمادی کی کمی، احساسِ جرم، جنسی بے اعتدالی اور جذباتی کمزوریوں کو مدنظر رکھ کر علاج کرتی ہے۔ نوجوانوں میں سٹیفی سیگریا کی ضبط کی کمی، لائیکوپوڈیم کی کم ہمتی، کیلکیریا فاس کی ذہنی کمزوری، نیٹرم میورکی اندرونی کشمکش اور میڈورائینم کی بے اعتدالی بارہا سامنے آتی ہے۔ درست مزاجی دوا نہ صرف بے راہ روی کے رجحان کو متوازن بناتی ہے بلکہ ذہن کو دوبارہ علم، مقصد اور تخلیقی قوت کی طرف واپس لے جاتی ہے۔
(نوٹ) یہ تحریر صرف تعلیمی و آگاہی کے مقصد کے لیے ہے۔ دوا ہمیشہ کسی ماہر معالج کی ہدایت کے مطابق لیں۔
ہومیوپیتھی کا اصل کمال یہی ہے کہ یہ نوجوان کی قوتِ حیات کو مضبوط کر کے اسے اپنے اندر کی کمزوریوں پر قابو پانے کا حوصلہ دیتی ہے، تاکہ وہ اپنے مستقبل کو سنوار سکے، اسے ضائع نہ ہونے دے۔

17/11/2025

ماں کی اداسی، بچے کی وراثت
تحریر۔ڈاکٹر بنارس خان اعوان
شاعر نے کہا،
تو دیکھ لینا ۔۔۔ہمارے بچوں کے بال۔۔۔۔۔۔۔ جلدی سفید ہوں گے
ہماری چھوڑی ہوئی اداسی سے سات نسلیں اداس ہوں گی۔
دوستو،یہ شعر ہمیں ایک بہت گہری مگر سادہ حقیقت سمجھاتا ہے کہ ماں باپ کے اندر کی اداسی، خوف اور دباؤ صرف وہیں ختم نہیں ہوتے، وہ بچوں تک بھی پہنچتے ہیں۔ ہومیوپیتھک نظریہ علاج کے مطابق بچے کا مزاج صرف پیدا ہونے کے بعد نہیں بنتا بلکہ ماں کے پیٹ میں ہی اس کی بنیاد رکھ دی جاتی ہے۔ اسی کو intra-uterine depression کہا جاتا ہے، یعنی وہ اداسی یا دباؤ جو ماں حمل کے دوران محسوس کرے اور بچہ اس کو اپنے اندر جذب کر لے۔
اگر ماں حمل کے دوران مسلسل پریشان، اداس یا ڈری ہوئی ہو، تو بچہ ایسی ہی کیفیت لے کر دنیا میں آتا ہے۔
ایسے بچوں میں ہم دیکھتے ہیں کہ وہ چھوٹی بات پر ٹوٹ جاتے ہیں، جلدی خوفزدہ ہو جاتے ہیں، رات کو روتے ہیں، یا ایک انجانی گھٹن محسوس کرتے ہیں۔ بعض بچے پیدائش سے ہی کمزور رہتے ہیں، بال جلد سفید ہونے لگتے ہیں، یا ان میں ایک عجیب سی خاموش اداسی ہوتی ہے جس کی وجہ وہ خود بھی نہیں بتا پاتے۔
ہومیوپیتھی کہتی ہے کہ یہ سب علامات صرف بچے کی نہیں ہوتیں ان کا تعلق ماں کے حمل کے دوران کے ماحول سے ہوتا ہے۔ اگر ماں اکیلی ہو، اس پر دباؤ ہو، اس نے غم سہہ رکھا ہو، یا گھر میں کشیدگی ہو تو بچہ وہ لہجہ اپنے اعصاب میں محفوظ کر لیتا ہے۔
ہومیوپیتھک علاج ایسے بچوں میں بہت مدد دیتا ہے۔
کچھ دوائیں جیسے سیپیا، نیٹرم میور، کارسی نوسن،اور لیک ہیومن جذباتی دبائو کو کم کرتی ہیں اور وہ بوجھ جو نسل در نسل چل رہا ہو اسے کم کر دیتی ہیں۔
سادہ الفاظ میں: جیسے جسمانی خصوصیات ماں باپ سے بچہ لیتا ہے، ویسے ہی غم، ڈر اور اداسی بھی منتقل ہو سکتی ہے۔
ہومیوپیتھی اس اداسی کا دروازہ کھول کر بچے کی اندرونی روشنی کو دوبارہ جگانے کی کوشش کرتی ہے—تاکہ آنے والی نسل اداسی نہیں، تازگی اور اعتماد وراثت میں لے۔
درجِ ذیل چند اہم دوائوں کے بیانات۔
نیٹرم میور۔۔ وہ لوگ ہیں جو دل ٹوٹنے کے بعد بھی کسی سے کچھ نہیں کہتے۔ ان کا غم خاموشی میں پکتا رہتا ہے۔ دکھ یاد رکھتے ہیں، آنسو بھی چھپا لیتے ہیں، اور تنہائی ان کی فطرت بن جاتی ہے۔ ان کا ڈپریشن اندرونی، خاموش اور گہرا ہوتا ہے۔ یہ لوگ ایک خ*ل میں بند ہو جاتے ہیں۔
اگنیشیا۔۔اچانک جذبات بدل جانے کا نام ہے۔ کبھی ہنس دیں، کبھی رو پڑیں۔ کسی صدمے یا دھچکے کے بعد دل کا توازن بگڑ جائے تو یہ مزاج جنم لیتا ہے۔ ان کے ڈپریشن میں آہیں، گلے میں رکاوٹ اور بےچینی نمایاں ہوتی ہے۔
تھکن، بیزاری اور ذمہ داریوں کا بوجھ لئے ہوئے طبیعت ہے۔ دل میں محبت کم ہو جاتی ہے، دلچسپی مر جاتی ہے، اور ہر چیز سے دور ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ ڈپریشن میں خالی پن، اکتاہٹ اورجذباتی جمود نمایاں ہوتا ہے۔
کارسی نوسن۔۔ بچپن کے دباؤ، سختیوں اور خوف سے تراشا ہوا مزاج ہے۔ یہ حد سے زیادہ ذمہ دار، حساس اور جلد ٹوٹ جانے والے ہوتے ہیں۔ ان کا ڈپریشن مستقل، نرم لیکن بہت گہرا ہوتا ہے۔جیسے روح تھک گئی ہو۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی زندگی کوئی اور بسر کر رہا ہوتا ہے۔
لیک ہیومن۔۔ وہ دل ہے جو محبت اور تعلق کی کمی سے بنا ہو۔ تعلق چاہتا بھی ہے، ڈرتا بھی ہے، اور خود کو قبول کرنا مشکل ہوتا ہے۔ ان کے ڈپریشن میں تنہائی، بےسمتی اور ایک عجیب جذباتی بھوک شامل ہوتی ہے۔ یہ لوگ بھری محفل میں بھی اکیلے محسوس کرتے ہیں۔ان میں چھوڑ دیے جانے کا خوف بھی بہت گہرا ہوتا ہے۔

Address

Lala Rukh Wah Cantt
Wah

Opening Hours

Monday 10:00 - 21:00
Tuesday 10:00 - 21:00
Wednesday 10:00 - 21:00
Thursday 10:00 - 21:00
Friday 10:00 - 21:00
Saturday 10:00 - 21:00

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Super Homeo Clinic (Wah Cantt) posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Super Homeo Clinic (Wah Cantt):

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram