10/11/2025
زندگی میں کبھی آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ کچھ لوگ گفتگو ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔
آپ بات سمجھانا چاہتے ہیں، وضاحت دینا چاہتے ہیں، مگر وہ اچانک کہتے ہیں:
بس، یہیں رکیں۔ مجھے مزید کچھ نہیں سننا۔
ان کے لہجے میں ایک دیوار سی کھڑی ہو جاتی ہے، جیسے دل کے دروازے بند ہو گئے ہوں۔
بظاہر یہ ضد لگتی ہے، مگر دراصل یہ اندر کی خوفزدہ آواز ہوتی ہے۔
ایسے لوگ اکثر جذباتی طور پر زخمی ہوتے ہیں۔
انہیں ڈر ہوتا ہے کہ اگر بات آگے بڑھی تو کہیں ان کے اندر کا بھرم نہ ٹوٹ جائے،
کہیں کوئی سچ ان کے زخموں کو چیر نہ دے۔
اس لیے وہ بات روک دیتے ہیں۔
مگر یہ روکنا دراصل انکار نہیں، خود کو بچانے کی کوشش ہوتی ہے۔
ایسے لوگوں کو کیسے ٹریٹ کریں؟
ان پر ردِعمل نہ دیں، ان کو جگہ دیں۔
جب وہ بات روکیں تو فوراً دلیل دینے یا منوانے کی کوشش نہ کریں۔
بس اتنا کہیں، ٹھیک ہے، جب آپ چاہیں، بات وہیں سے شروع کر لیں گے۔
اچھا اکثر لوگ یہ کمپلین کرتے ہیں کہ وہ پھر دوبارہ بھی اس ٹاپک پہ بات نہیں کرنا چاہتے نہ سننا چاہتے ہیں۔تو ایسے لوگوں کو تو پھر باقاعدہ علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔انہیں کسی بھی تھیراپسٹ یا سائیکالوجسٹ کے پاس لے کر جائیں۔
ان کے جذبے کو سمجھیں، الفاظ کو نہیں۔
ان کے الفاظ سخت ہو سکتے ہیں، مگر جذبات میں خوف، بےچینی یا کنٹرول کی کوشش چھپی ہوتی ہے۔
ان کے اندر کے ڈر کو سمجھنا زیادہ ضروری ہے بنسبت ان کے لہجے کے۔
سرحدیں قائم کریں (Boundaries):
ہمدردی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنا سکون قربان کر دیں۔
اگر وہ بار بار آپ کو جذباتی طور پر drain کرتے ہیں،
تو ان سے فاصلہ رکھنا عین حکمت ہے۔
آپ خاموشی سے بھی محبت اور احترام برقرار رکھ سکتے ہیں۔
جواب دینے کے بجائے محسوس کریں:
کبھی کبھی صرف خاموش موجودگی، جواب سے زیادہ شفا دیتی ہے۔
انہیں یہ احساس دیں کہ آپ سننے کے لیے ہیں
چاہے وہ بولیں یا نہ بولیں۔
خود کو ان کی منفی توانائی سے کیسے بچائیں؟
اندرونی اینکر بنائیں:
ہر بار ان کے رویے سے پہلے اپنے اندر یہ جملہ دہرا لیں:
میں ان کے ردِعمل کی ذمہ دار نہیں، میں اپنی توانائی کی محافظ ہوں۔
سانس کی مشق کریں:
بات کے دوران یا بعد میں 3 گہرے سانس لیں
ہر سانس کے ساتھ تصور کریں کہ آپ اپنے دل کو صاف روشنی سے بھر رہی ہیں
اور ان کے لفظوں کا بوجھ دھیرے دھیرے پگھل رہا ہے۔
اپنا وقت مت بھولیں:
ایسے تعلقات کے بعد خود کو emotional detox دیں
کسی مثبت سرگرمی میں جائیں، لکھیں مطلب جرنلنگ کریں، یا دعا کریں۔
اپنے لیےاندر سے فیصلہ کریں:
محبت کا مطلب ہمیشہ ساتھ رہنا نہیں
بعض اوقات محبت یہ ہوتی ہے کہ آپ خود کو محفوظ رکھیں
اور فاصلے میں بھی ان کے لیے خیر مانگیں
ایسے لوگوں کے لیے علاج کیا ہے؟
ان کے لیے سب سے مؤثر علاج خود آگاہی (self-awareness) اور تھراپی ہے۔
جب کوئی ماہر ان کی گفتگو کے دروازے آہستگی سے کھولتا ہے
اور انہیں یہ احساس دلاتا ہے کہ سنا جانا محفوظ ہے،
تو وہ دھیرے دھیرے کھلنے لگتے ہیں۔
NLP، CBT یا ہپنو تھراپی جیسے طریقے ان کے اندر کے خوف
کنٹرول کے جذبے اور دبے ہوئے زخموں کو نرمی سے آزاد کرتے ہیں۔
کچھ لوگ آپ سے بھاگ نہیں رہے ہوتے
وہ اپنے زخموں سے بھاگ رہے ہوتے ہیں۔
اور اگر آپ باشعور ہیں، تو آپ کا فرض صرف اتنا ہے
کہ آپ خود کو محفوظ رکھیں
اور ان کے لیے دل سے ایک نرم دعا چھوڑ جائیں۔
اچھا ایک اور سوال اس حوالے سے اتا ہے کہ ایسے لوگ تھیراپسٹ پاس جانا ہی نہیں چاہتے
تو ان کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔دیکھیں اپ کا کام دروازہ بجانا ہوتا ہے اپ زبردستی اندر نہیں گھس سکتے۔ جب تک وہ خود ریلائز نہیں کر لیتے کہ وہ واقعی ایک مسئلے کا شکار ہیں اور ان کو ضرورت ہے۔تھیراپی یا کونسلنگ کی۔تب تک ان کے ساتھ زبردستی نہیں کی جا سکتی۔بس اپ اپنی حدود قائم کریں تاکہ اپ کی ذہنی صحت متاثر نہ ہو۔
فرزانہ امتیاز ✍🏻
master