PSY RIAZ JAMIL

PSY RIAZ JAMIL Msc psychology/ M.A. Arabic Islamic studies/psychologist, motivational speaker, Mantor, Teacher

زندگی میں کبھی آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ کچھ لوگ گفتگو ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔آپ بات سمجھانا چاہتے ہیں، وضاحت دینا چاہتے ہیں...
10/11/2025

زندگی میں کبھی آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ کچھ لوگ گفتگو ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔
آپ بات سمجھانا چاہتے ہیں، وضاحت دینا چاہتے ہیں، مگر وہ اچانک کہتے ہیں:
بس، یہیں رکیں۔ مجھے مزید کچھ نہیں سننا۔
ان کے لہجے میں ایک دیوار سی کھڑی ہو جاتی ہے، جیسے دل کے دروازے بند ہو گئے ہوں۔
بظاہر یہ ضد لگتی ہے، مگر دراصل یہ اندر کی خوفزدہ آواز ہوتی ہے۔
ایسے لوگ اکثر جذباتی طور پر زخمی ہوتے ہیں۔
انہیں ڈر ہوتا ہے کہ اگر بات آگے بڑھی تو کہیں ان کے اندر کا بھرم نہ ٹوٹ جائے،
کہیں کوئی سچ ان کے زخموں کو چیر نہ دے۔
اس لیے وہ بات روک دیتے ہیں۔
مگر یہ روکنا دراصل انکار نہیں، خود کو بچانے کی کوشش ہوتی ہے۔
ایسے لوگوں کو کیسے ٹریٹ کریں؟
ان پر ردِعمل نہ دیں، ان کو جگہ دیں۔
جب وہ بات روکیں تو فوراً دلیل دینے یا منوانے کی کوشش نہ کریں۔
بس اتنا کہیں، ٹھیک ہے، جب آپ چاہیں، بات وہیں سے شروع کر لیں گے۔
اچھا اکثر لوگ یہ کمپلین کرتے ہیں کہ وہ پھر دوبارہ بھی اس ٹاپک پہ بات نہیں کرنا چاہتے نہ سننا چاہتے ہیں۔تو ایسے لوگوں کو تو پھر باقاعدہ علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔انہیں کسی بھی تھیراپسٹ یا سائیکالوجسٹ کے پاس لے کر جائیں۔
ان کے جذبے کو سمجھیں، الفاظ کو نہیں۔
ان کے الفاظ سخت ہو سکتے ہیں، مگر جذبات میں خوف، بےچینی یا کنٹرول کی کوشش چھپی ہوتی ہے۔
ان کے اندر کے ڈر کو سمجھنا زیادہ ضروری ہے بنسبت ان کے لہجے کے۔
سرحدیں قائم کریں (Boundaries):
ہمدردی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنا سکون قربان کر دیں۔
اگر وہ بار بار آپ کو جذباتی طور پر drain کرتے ہیں،
تو ان سے فاصلہ رکھنا عین حکمت ہے۔
آپ خاموشی سے بھی محبت اور احترام برقرار رکھ سکتے ہیں۔
جواب دینے کے بجائے محسوس کریں:
کبھی کبھی صرف خاموش موجودگی، جواب سے زیادہ شفا دیتی ہے۔
انہیں یہ احساس دیں کہ آپ سننے کے لیے ہیں
چاہے وہ بولیں یا نہ بولیں۔
خود کو ان کی منفی توانائی سے کیسے بچائیں؟
اندرونی اینکر بنائیں:
ہر بار ان کے رویے سے پہلے اپنے اندر یہ جملہ دہرا لیں:
میں ان کے ردِعمل کی ذمہ دار نہیں، میں اپنی توانائی کی محافظ ہوں۔
سانس کی مشق کریں:
بات کے دوران یا بعد میں 3 گہرے سانس لیں
ہر سانس کے ساتھ تصور کریں کہ آپ اپنے دل کو صاف روشنی سے بھر رہی ہیں
اور ان کے لفظوں کا بوجھ دھیرے دھیرے پگھل رہا ہے۔
اپنا وقت مت بھولیں:
ایسے تعلقات کے بعد خود کو emotional detox دیں
کسی مثبت سرگرمی میں جائیں، لکھیں مطلب جرنلنگ کریں، یا دعا کریں۔
اپنے لیےاندر سے فیصلہ کریں:
محبت کا مطلب ہمیشہ ساتھ رہنا نہیں
بعض اوقات محبت یہ ہوتی ہے کہ آپ خود کو محفوظ رکھیں
اور فاصلے میں بھی ان کے لیے خیر مانگیں
ایسے لوگوں کے لیے علاج کیا ہے؟
ان کے لیے سب سے مؤثر علاج خود آگاہی (self-awareness) اور تھراپی ہے۔
جب کوئی ماہر ان کی گفتگو کے دروازے آہستگی سے کھولتا ہے
اور انہیں یہ احساس دلاتا ہے کہ سنا جانا محفوظ ہے،
تو وہ دھیرے دھیرے کھلنے لگتے ہیں۔
NLP، CBT یا ہپنو تھراپی جیسے طریقے ان کے اندر کے خوف
کنٹرول کے جذبے اور دبے ہوئے زخموں کو نرمی سے آزاد کرتے ہیں۔
کچھ لوگ آپ سے بھاگ نہیں رہے ہوتے
وہ اپنے زخموں سے بھاگ رہے ہوتے ہیں۔
اور اگر آپ باشعور ہیں، تو آپ کا فرض صرف اتنا ہے
کہ آپ خود کو محفوظ رکھیں
اور ان کے لیے دل سے ایک نرم دعا چھوڑ جائیں۔
اچھا ایک اور سوال اس حوالے سے اتا ہے کہ ایسے لوگ تھیراپسٹ پاس جانا ہی نہیں چاہتے
تو ان کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔دیکھیں اپ کا کام دروازہ بجانا ہوتا ہے اپ زبردستی اندر نہیں گھس سکتے۔ جب تک وہ خود ریلائز نہیں کر لیتے کہ وہ واقعی ایک مسئلے کا شکار ہیں اور ان کو ضرورت ہے۔تھیراپی یا کونسلنگ کی۔تب تک ان کے ساتھ زبردستی نہیں کی جا سکتی۔بس اپ اپنی حدود قائم کریں تاکہ اپ کی ذہنی صحت متاثر نہ ہو۔
فرزانہ امتیاز ✍🏻



master

سائیکالوجی میں "locus of control theory" کے مطابق لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں۔  اندرونی اور بیرونی کنٹرول کے حامل لوگ۔  بیرون...
04/11/2025

سائیکالوجی میں "locus of control theory" کے مطابق لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں۔ اندرونی اور بیرونی کنٹرول کے حامل لوگ۔ بیرونی کنٹرول والے لوگ وہ ہوتے ہیں جو اپنے حالات کا ذمہ دار بیرونی چیزوں کو قرار دیتے ہیں۔ مثلا اپنے برے حالات کے ذمہ دار اپنی فیملی کو، اپنی حکومت کو، دوسرے لوگوں کو, مہنگائی کو، کرپشن کو اور ملکی حالات کو قرار دیتے ہیں۔ جبکہ اندرونی کنٹرول کے لوگ اپنے حالات کا ذمہ دار خود کو قرار دیتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق جتنے بھی کامیاب لوگ ہیں وہ سارے اندرونی کنٹرول والے ہیں۔ وہ حالات کے سامنے خود کو بے بس محسوس نہیں کرتے۔

انسان جتنا خود کے بجائے دوسروں کو ذمہ دار قرار دیتا ہے تو اس کا کنٹرول کم ہوتا جاتا ہے۔ اسی طرح انسان جتنا خود کو ذمہ دار سمجھتا ہے اس کا اتنا ہی کنٹرول بڑھ جاتا ہے۔ اس کی گولڈن تھیوری کے مطابق "ذمہ داری"، "کنٹرول" اور "خوشی" ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ جتنا خود کو ذمہ دار سمجھیں گے اتنا خود پر کنٹرول محسوس ہوگا اور جتنا خود بھی کنٹرول محسوس ہو گا اتنی خوشی بڑھے گی۔ برے سے برے حالات میں بھی کہنا چاہیے کہ اس کا ذمہ دار میں ہوں۔ اس سے آپ کو اپنے اوپر کنٹرول حاصل ہوگا۔
مثلا اگر ایک انسان کو دوسرا انسان اس کی امید توڑتے ہوئے کسی معاملے میں اس کی مدد نہیں کرتا۔

ایسی صورت میں اسے غصہ بھی آئے گا اور وہ نا امید بھی ہو جائے گا۔ لیکن اگر وہ اندرونی لوکس آف کنٹرول والا ہوا تو وہ کہے گا کہ اس کا ذمہ دار میں ہوں، میں نے کیوں امید رکھی تھی، میں نے کیوں سوچا تھا کہ وہ میری مدد کرے گا۔ ایسا سوچتے ہی اس کا غصہ فوراً ختم ہو جائے گا اور اس کی اداسی بھی کافی حد تک کم ہو جائے گی۔
جبکہ ایک بیرونی کنٹرول والا بندہ جب یہ سوچتا ہے کہ اس کے حالات کا ذمہ دار باہر کے حالات ہیں، باہر کے لوگ، ان کے فیملی ممبر، اس کی غریبی، اس کے تعلقات نہ ہونا یا اس کا بچپن ہے۔ تو ایسی صورت میں وہ خود کو ایک مظلوم (victim) سمجھتا ہے, اس کا کنٹرول کھو جاتا ہے, وہ اپنے آپ کو لوگوں اور حالات کا غلام سمجھنے لگتا ہے۔

سگمنڈ فرائڈ کی تھیوری کے مطابق ریشنلائزیشن
(rationalization) ایک ڈیفنس میکانیزم ہے۔ جس میں انسان اپنے کسی بھی غیر پسندیدہ کام کی وجوہات تلاش کرتا ہے۔ اور یہ وجوہات ہمیشہ دوسروں میں یا باہر حالات میں نظر آتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی کسی امتحان میں فیل ہوتا ہے تو وہ ہمیشہ اس طرح کے بہانے کرے گا کہ امتحان بہت مشکل تھا یا اس کے ٹیچر نے ایسا جان بوجھ کے کیا ہے یا اپنا کوئی فیملی کا مسئلہ بیان کرے گا کہ اس وجہ سے میں فیل ہوا۔ وہ کبھی بھی خود کو ذمہ دار قرار نہیں دے گا۔ سگمنڈ فرائیڈ کے مطابق وہ اس لئے کرتا ہے کہ وہ اپنی انا کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتا۔ وہ اپنے آپ کو مجرم (guilty) محسوس نہیں کروانا چاہتا۔ وہ ایسا جان بوجھ کے نہیں کرتا بلکہ لاشعوری طور پر وہ سوچتا ہے اور ایسی باتیں کرتا ہے۔
رابرٹ انتھونی نے مینیجمنٹ کے اوپر بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔ وہ ایک جگہ لکھتے ہیں
"when you blame others، you give up the Power to change. "
" جب آپ دوسروں کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں تو آپ تبدیل
کرنے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں"

برائن ٹریسی کہتے ہیں کہ آپ کو جب بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے یا کبھی آپ پریشان ہوں، یا غصے میں ہوں تو آپ یہ کہنا شروع کر دیں "اس سب کا ذمہ دار میں ہوں" ۔ ایسا کہنے سے آپ کے اندر ایک کنٹرول محسوس ہوگا اور ایک امید پیدا ہو گئی۔
دوسروں کو الزام دینا اور دوسروں کو ذمہ دار قرار دینا ایک سوچ ہے۔ جو کئی دفعہ صحیح اور کئی دفعہ غلط ہوتی ہے۔ اگر یہ صحیح بھی ہو تب بھی آپ نا امید اور بے بس محسوس کرتے ہیں۔ اسی طرح خود کو ذمہ دار قرار دینا بھی ایک طرح کی سوچ ہے، جو کئی دفعہ صحیح اور کئی دفعہ غلط ہوتی ہے۔ اگر یہ غلط بھی ہو تب بھی آپ کو ایک اپنے اندر کنٹرول محسوس ہوگا، ایک نئی امنگ پیدا ہوگی کیونکہ آپ خود کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ ہمیں صرف سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انسان کے پاس بےپناہ ذہنی صلاحیت ہوتی ہے۔ لیکن حالات کو اور دوسروں کو الزام تراشی کر کے وہ صلاحیت استعمال نہیں ہو پاتی۔ جب آپ اپنی سوچ کو شفٹ کرتے ہیں تو وہ صلاحیت ان لاک ہوتی ہے، تب آپ اس کو استعمال کر سکتے ہیں۔
الزام تراشی کرنے والے لوگ پیدا ہونے سے مرنے تک الزام تراشی میں ہی گزار دیتے ہیں۔ جبکہ کامیاب لوگ الزام تراشی کے بجائے اپنے اوپر کام کرتے ہیں۔ اقبال نے شاید انہی کے لیے لکھا ہوا ہے
" اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے"
اپنی دنیا آپ کو خود تب ہی بنا سکیں گے جب آپ اس کی ذمہ داری لیں گے۔
ایک اور جگہ اقبال نے فرمایا ہے
" جہاں تازہ کی ہے افکار تازہ سے نمود
کہ ہوتے نہیں سنگ و خشت سے جہاں پیدا"
" مٹی اور گارے سے نئے جہان پیدا نہیں ہوتے بلکہ نئی سوچ سے نئے جہان پیدا ہوتے ہیں"
اپنے حالات کی ذمہ داری خود قبول کریں۔ اپنی زندگی کی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھیے۔ آپ کی زندگی کی گاڑی آپ کی مرضی سے ہی چلنی چاہیے۔ ہمیشہ دوسروں کو الزام دینے کے بجائے خود ذمہ داری قبول کریں۔ یہ نئی سوچ آپ کو نئے راستے دکھائے گی۔

کوئی بھی شخص جو کسی بھی وجہ سے پریشان ہو ہیلپ لےسکتا ہے لیکن تنگ کرنے والے اور ان لوگوں کو بلاک کر دیا جائے گا جو ٹھیک ن...
03/11/2025

کوئی بھی شخص جو کسی بھی وجہ سے پریشان ہو ہیلپ لےسکتا ہے لیکن تنگ کرنے والے اور ان لوگوں کو بلاک کر دیا جائے گا جو ٹھیک نہیں ہونا چاہتے صرف ٹائم ضائع کرنا چاہتے۔ کچھ چیزیں بتائی جائیں گی اگر وہ وہ سمجھ گئے تو زندگی اسان ہو جائے گی ۔۔۔

23/10/2025

📌 *آپ کے نفسیاتی اور ذہنی مسائل کا خاتمہ*
*ڈیپریشن کا آسان علاج بغیر دواؤں کے*
📍 *ماہر نفسیات ریاض جمیل کنسلٹنٹ کلینیکل سیکالوجسٹ NLP ایکسپرٹ کی زیر نگرانی موثر علاج سے فائدہ اٹھائیں اور صحت مند زندگی گذاریں*
♦️ *شخصیت کے مسائل۔روحانی مسائل*
♦️ *ڈیپریشن انزائٹی کے مسائل*
♦️ *شادی کے مسائل۔ بچوں ذہنی مسائل*
♦️ *خود اعتمادی کی کمی.پڑھائی کے مسائل*
♥️ *کاونسلنگ قران اینڈ اسلامک تھیراپی*
*وربل تھراپی کے ذریعے موثر علاج*
📯 *اس طرح کے تمام نفسیاتی مسائل کے علاج کے لیے تشریف لائیں*
🕘 *کلینک ٹائمنگ صبح 9 سے دوپہر 1 بجے تک*
🚩 *بلمقابل آشیانہ شاپنگ سینٹر Top Brains institute*
📳 *ان لائن اور فیزیکل سیشن کے لیے پہلے رابطہ کریں نمبر حاصل کریں ٹائمنگ کنفرم کروا کر پھر تشریف لائیں ورنہ اپ کو مشکل کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے شکریہ*
0348 3753261
0333 9282891

https://www.facebook.com/share/v/1DLp1dvsDJ/

کیا آپکو ایسے لوگ نظر آتے ہیں جو اپنی تعریف پہ بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں ؟کیا آپکو ایسے لوگ نظر آتے ہیں جو کبھی بھی اپنی غل...
23/10/2025

کیا آپکو ایسے لوگ نظر آتے ہیں جو اپنی تعریف پہ بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں ؟

کیا آپکو ایسے لوگ نظر آتے ہیں جو کبھی بھی اپنی غلطی نہیں مانتے کبھی بھی نہیں، اگر مان بھی لی تو بس سرسری سا "sorry"

تعلقات میں کمزور، ڈرے ہوئے مگر دنیا کے سامنے منجھے ہوئے تونگر صاف ستھرے مگر اندر سے ہر وقت دفاعی انداز اپنائے ہوئے، جو کبھی بھی تنقید برداشت نہیں کرتے کبھی نہیں

ڈھیٹ مگر بولنے میں شاطر، باتوں کو گھمانے میں تیز اور اگر انکو کچھ سمجھایا جائے تو غصے سے پیش آتے ہیں

اپنی بیماریوں کو ہائی لائٹ کرتے ہیں زیادہ تیمارداری کی طلب میں رہتے ہیں اور کسی غم میں زیادہ تعزیت کرتے ہیں اور خود کو زیادہ تعزیت و عیادت کا حق دار سمجھتے ہیں

میں بات کررہا ہوں نرگسیت پسند انسان کی جو معاشرے کیلئے ہی نہیں بلکہ خود اپنی ذات کیلئے بھی نقصان دہ ہے، نرگس پسند انسان کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ کبھی نہیں مانے گا کہ وہ نارساسسٹ ہے

انکو جب شہرت توجہ نہیں ملتی وہ پھدکتا ہے، کھسمساتا ہے پھر نفسیاتی اذیت سے دو چار ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی کرتا ہے،

نارساسسٹ ایسے سوچتا ہے

میری ذات سب سے آگے
میری بات سب سے درست
میری رائے ہی اہمیت کی حامل
میری خوشی ہی اولیت کی حقدار
میرا غصہ جائز، تمہارا ناجائز
میرا پیار زیادہ، تمہارا پیار مفاد پرستانہ
میرا غصہ حق ہے، تم سراپا ناحق ہو

انکو ہر وقت یہ لگا رہتا ہے کہ فلاں بندہ میرے خلاف سازش کررہا ہے بس میں ہی ان سازشوں کا شکار ہوں یا پھر کوئی میرے خلاف انہونی طاقتوں کا استعمال کررہا ہے

ایسے لوگ مذہب کا لبادہ زیادہ اوڑھتے ہیں وہ خود کو مافوق الفطرت ہستی کی طاقت کا محور سمجھتے ہیں یا خود کو نوازا ہوا یا پھر وہ خود کو شدید ستایا ہوا سمجھتے ہیں،

ایسے لوگوں سے اجتناب کریں، محتاط رہیں، چاہے وہ جتنے بھی نیک ہوں، چاہے وہ جتنے بھی میٹھے ہوں، چاہے وہ جتنا بھی خود کو صاف پیش کریں بس چند مذکورہ نشانیوں کو نوٹ کریں پھر انکو انکی اپنی راہ لینے دیں

"""ماہر نفسیات کہتے ہیں کہ...!!!"""🫣🫣🫣ناپ تول کر --- الفاظ ادا کیجیئے...،*🫥🤫🫥کبھی یہ نہ کہیں کہ...!!!😶😶😶میں کامیاب نہیں ...
07/10/2025

"""ماہر نفسیات کہتے ہیں کہ...!!!"""🫣🫣🫣

ناپ تول کر --- الفاظ ادا کیجیئے...،*🫥🤫🫥

کبھی یہ نہ کہیں کہ...!!!😶😶😶
میں کامیاب نہیں ہوں گا...،😓😓😓
میری زندگی فضول ہے...، 😰😰😰
میں کچھ نہیں کر سکتا...، 😥😥😥

"""یاد رکھیں...!!!""" 😒😒😒
آپکا دماغ """مذاق""" برداشت نہیں کرتا...، 🙂😉🙃

"""جو کچھ آپ کہتے یا سوچتے ہیں --- آپکا دماغ اسی بیان پر --- اپنی کاروائی شروع کر دیتا ہے""" 😊😇😊
*فٹ سیلف ؛ الیٹ ہولسٹک ہیلتھ کوچ*

وہم (OCD) کیا ہے؟وہم یا OCD ایک ذہنی بیماری ہے جس میں انسان کو بے اختیاری اور تکلیف دہ خیالات (obsessions) آتے ہیں۔ ان خ...
03/08/2025

وہم (OCD) کیا ہے؟
وہم یا OCD ایک ذہنی بیماری ہے جس میں انسان کو بے اختیاری اور تکلیف دہ خیالات (obsessions) آتے ہیں۔ ان خیالات سے بچنے کے لیے، وہ بار بار کچھ کام (compulsions) کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ یہ خیالات اور کام اس کی روزمرہ کی زندگی پر بہت برا اثر ڈالتے ہیں۔
Obsessions (وهمی خیالات): یہ وہ خیالات، تصورات یا جذبات ہوتے ہیں جو ذہن میں بار بار آتے ہیں۔ مثلاً:
* بیماری یا جراثیم کا ڈر۔
* غلط کام کرنے یا کسی کو نقصان پہنچانے کا خیال۔
* چیزوں کے ٹھیک نہ ہونے کا خیال (مثلاً: دروازہ لاک نہ ہونا، چولہا بند نہ ہونا)۔
Compulsions (مجبوری کے کام): یہ وہ کام ہوتے ہیں جو انسان ان خیالات سے نجات پانے کے لیے بار بار کرتا ہے۔ مثلاً:
* بار بار ہاتھ دھونا۔
* چیزوں کو بار بار چیک کرنا (جیسے چولہا، دروازہ)۔
* چیزوں کو ٹھیک جگہ پر رکھنے کی کوشش کرنا۔
* ذہن میں کچھ الفاظ یا دعائیں دہرانا۔
یہ کام کیسے کرتا ہے؟
OCD میں، انسان کا دماغ ایک طرح سے "loop" میں پھنس جاتا ہے۔
* پہلے، ایک وهمی خیال (obsession) آتا ہے جو بے چینی پیدا کرتا ہے۔
* اس بے چینی کو کم کرنے کے لیے، انسان ایک مجبوری کا کام (compulsion) کرتا ہے۔
* جب وہ کام کر لیتا ہے، اسے تھوڑی دیر کے لیے سکون ملتا ہے۔
* لیکن، یہ سکون صرف تھوڑی دیر کا ہوتا ہے اور وہ وهمی خیال دوبارہ آنے لگتا ہے۔
* پھر وہ دوبارہ وہی کام کرتا ہے۔
اس طرح، یہ چکر بار بار چلتا رہتا ہے اور انسان اس میں پھنس کر اپنی زندگی کا بہت سا وقت اور توانائی ضائع کرتا ہے۔
اس کا کیا حل ہے؟
OCD کا علاج ممکن ہے اور اس میں درج ذیل طریقے بہت مفید ہوتے ہیں:
1. Cognitive Behavioral Therapy (CBT): یہ ایک خاص قسم کی تھراپی ہے جو اس بیماری میں سب سے زیادہ مفید مانی جاتی ہے۔ اس میں دو حصے ہوتے ہیں:
* Exposure and Response Prevention (ERP): اس تکنیک میں مریض کو تھوڑی دیر کے لیے اس خیال کا سامنا کروایا جاتا ہے جس سے اسے ڈر لگتا ہے، لیکن اسے وہ مجبوری کا کام کرنے سے روکا جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ، مریض سیکھ جاتا ہے کہ اسے وہ کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
* Cognitive Therapy: اس میں دماغی خیالات کو سمجھا جاتا ہے اور انہیں تبدیل کیا جاتا ہے۔
2. Medicines: کچھ کیسز میں، ڈاکٹرز دوائیاں (antidepressants) تجویز کرتے ہیں جو دماغ میں کیمیکل serotonin کی مقدار کو بڑھا کر بے چینی اور وہمی خیالات کو کم کرتے ہیں۔
3. Support Group: ایسے لوگوں کے گروپس میں شامل ہونا جن کو یہی بیماری ہے، بہت فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ اس سے آپ کو احساس ہوگا کہ آپ اکیلے نہیں ہیں اور دوسروں کے تجربات سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔
ایک اور ضروری بات:
OCD ایک ذہنی صحت کا مسئلہ ہے، نہ کہ کسی کی کمزوری یا مذہبی مسئلہ۔ اگر آپ کو یا آپ کے کسی دوست کو اس طرح کے مسائل ہیں، تو ذہنی صحت کے ماہر (psychiatrist یا psychologist) سے رابطہ کرنا بہت ضروری ہے۔ وہ آپ کی صحیح تشخیص (diagnosis) اور علاج میں مدد کر سکتے ہیں۔ خود سے علاج کرنے یا اسے نظرانداز کرنے سے مسئلہ بڑھ سکتا ہے۔





Address

AL JAFERE Street BULDING 36 MANFOHA RIYADHA
Riyadh
83611

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when PSY RIAZ JAMIL posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to PSY RIAZ JAMIL:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category